Tag: north korea

  • امریکا کا شمالی کوریا پر دباؤ برقرار رکھنے کا فیصلہ

    امریکا کا شمالی کوریا پر دباؤ برقرار رکھنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: شمالی کوریا کی جانب سے جوہری سرگرمیاں جاری رکھنے پر امریکا نے اپنا دباؤ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شمالی کوریا اپنی جوہری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے جس کے بعد امریکا نے اپنا دباؤ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگراموں کو روکنے کی خاطر امریکا سمیت عالمی برادری اس کمیونسٹ ریاست پر دباؤ برقرار رکھے گا۔

    امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے عہد کیا تھا کہ وہ جوہری پروگرام ترک کردیں گے، تاہم ہم پر امید ہیں کہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔


    شمالی کوریا نے 65 سال بعد امریکی فوجیوں کی لاشیں واپس کردیں


    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان کی تاریخی سمٹ کے باوجود پیونگ یانگ نے اپنا جوہری پروگرام ترک نہیں کیا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ نے سنگاپور میں تاریخی ملاقات کی تھی جس کے بعد صدر ٹرمپ کا یہ موقف تھا کہ کم جونگ ان جوہری ہتھیاروں کی سرگرمیاں ترک کردیں گے۔

    بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ شمالی کوریا اپنی جوہری سرگرمیاں ترک کرنے کے لیے اقدامات کررہا ہے اور ہمیں اس سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

  • شمالی کوریا نے 65 سال بعد امریکی فوجیوں کی لاشیں واپس کردیں

    شمالی کوریا نے 65 سال بعد امریکی فوجیوں کی لاشیں واپس کردیں

    واشنگٹن: جنگ کوریا کے 65 سال بعد شمالی کوریا نے امریکی فوجیوں کی لاشیں واپس کردی ہیں۔

    غیرملکی خبرساں ادارے کے مطابق ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں امریکی فوجیوں کی باقیات واپس کرنے کا معاہدہ ہوا تھا، ہلاک فوجیوں کے تابوتوں اقوام متحدہ کے جھنڈے میں لپیٹا گیا ہے۔

    امریکی فوجیوں کی باقیات امریکا روانہ کرنے سے قبل جنوبی کوریا کے شہر اوسان میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں امریکا، اقوام متحدہ اور شمالی کوریا کے 500 اراکین نے شرکت کی۔

    کوریائی جنگ میں ہلاک ہونے والے امریکیوں کی باقیات 55 تابوتوں میں امریکی ریاست ہوائی پہنچیں جہاں نائب امریکی صدر مائیک پینس نے انہیں وصول کیا۔

    واضح رہے کہ 1950 سے 1953 تک شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان جنگ ہوئی تھی، اس جنگ میں شمال کو چین اور سوویت جبکہ جنوب کو امریکا کی حمایت حاصل تھی۔

    پہلے کوریا ایک ہی ملک تھا جس پر 1910 سے 1945 تک جاپان نے حکومت کی، دوسری جنگ عظیم میں جاپان کی شکست کے بعد 1948 میں اسے دو حصوں شمال اور جنوب میں تقسیم کردیا گیا، شمالی کوریا سوویت یونین کے حصے اور جنوبی کوریا امریکا کو ملا۔

    شمالی کوریا پر کمیونسٹ نظریات کا غلبہ رہا، ان دونوں عالمی طاقتوں کے درمیان چپقلش شروع ہوئی جس کا نتیجہ جنگ کی صورت میں نکلا جس میں 12 لاکھ افراد ہلاک ہوئے جن میں 35 ہزار سے زیادہ امریکی فوجی شامل تھے، جنگ کے نتیجے میں کوریا کی دونوں ریاستیں مکمل طور پر تباہ و برباد ہوگئی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جرمنی نے شمالی کوریا کو عالمی پابندیوں سے نجات دلانے میں مدد کی پیشکش کردی

    جرمنی نے شمالی کوریا کو عالمی پابندیوں سے نجات دلانے میں مدد کی پیشکش کردی

    برلن: شمالی کوریا پر عائد اقتصادی پابندیوں کے تناظر میں جرمنی نے ان پابندیوں سے نجات دلانے میں مدد کی پیشکش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا پر جوہری ہتھیار بنانے اور بڑے بڑے تنصیبات اپنے ملک میں نصب کرنے کی صورت میں عالمی پابندیاں عائد ہیں جن سے نجات کے لیے جرمنی نے مدد کی پیشکش کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کو عالمی پابندیوں کے خاتمے کے لیے ضروری اقدامات کرنے ہوں گے اور اس ضمن میں جرمن حکومت تعاون فراہم کر سکتی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنوبی کوریائی دورے کے موقع پر کیا، مائیکو ماس کا کہنا تھا کہ کمیونسٹ ملک اس مناسبت سے پہل کرے اور ضرورت کے وقت اُن کا ملک تعاون پیش کرے گا۔


    شمالی کوریا پر پابندیوں کے خلاف روس میدان میں آگیا


    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی جوہری ڈیل میں جو برلن نے سیکھا ہے، وہ شمالی کوریا کو تعاون کے وقت فراہم کیا جا سکتا ہے۔ بعد ازاں جرمن وزیر خارجہ نے سیئول میں اپنے جنوبی کوریائی ہم منصب کَنگ کیانگ واہا کے ساتھ ملاقات بھی کی۔

    خیال رہے کہ جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کے درمیان بھی تعلقات بہتر ہوئے ہیں، دو ماہ قبل شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سرکاری دورے پر جنوبی کوریا پہنچے تھے جہاں ان کا پرتباک استقبال کیا گیا اس موقع پر جنوبی اور شمالی کوریا کے سربراہوں کی تاریخی ملاقات ہوئی تھی۔

    واضح رہے کہ دونوں ممالک گذشتہ کئی سالوں سے ایک دوسرے کے حریف رہے ہیں، ماضی میں ایک دوسرے کے ملکوں کو تباہ کرنے جیسی سنگین دھمکیاں بھی دیتے رہے ہیں۔

    بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کے درمیان گزشتہ ماہ ملاقات ہوئی تھی، ملاقات کے بعد ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اب شمالی کوریا سے کوئی نیوکلیئر خطرہ نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شمالی کوریا پر پابندیوں کے خلاف روس میدان میں آگیا

    شمالی کوریا پر پابندیوں کے خلاف روس میدان میں آگیا

    ماسکو: شمالی کوریا میں تعینات روس کے سفیر الیکس زینڈر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ شمالی کوریا پر عائد پابندیوں پر نظر ثانی کرے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا، الیکس زینڈر کا کہنا تھا کہ ماضی کے مقابلے میں اب معاملات کافی مختلف ہیں، اقوام متحدہ کو اب شمالی کوریا کے خلاف اپنی پابندیاں نرم کر دینی چاہیے۔

    روسی سفیر نے کہا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی جنوبی کوریا کے لیڈر مون جے ان سے حال ہی میں ہونے والی ملاقات کے بعد عالمی منظر نامے میں تبدیلی آئی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کم جونگ ان کی سنگاپور میں ملاقات کے بعد حالات میں واضح بہتری آئی ہے اسی تناظر میں شمالی کوریا پر اقوام متحدہ کی پابندیوں میں نرمی ہونی چاہیے۔


    کم جونگ ان کی جنوبی کوریا آمد، پرتباک استقبال، تاریخی ملاقات


    خیال رہے کہ دو ماہ قبل شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سرکاری دورے پر جنوبی کوریا پہنچے تھے جہاں ان کا پرتباک استقبال کیا گیا اس موقع پر جنوبی اور شمالی کوریا کے سربراہوں کی تاریخی ملاقات ہوئی تھی۔

    واضح رہے کہ دونوں ممالک گذشتہ کئی سالوں سے ایک دوسرے کے حریف رہے ہیں، ماضی میں ایک دوسرے کے ملکوں کو تباہ کرنے جیسی سنگین دھمکیاں بھی دیتے رہے ہیں۔

    بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کے درمیان گزشتہ ماہ ملاقات ہوئی تھی، ملاقات کے بعد ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اب شمالی کوریا سے کوئی نیوکلیئر خطرہ نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شمالی کوریا پر امریکی پابندیوں میں توسیع کا اعلان

    شمالی کوریا پر امریکی پابندیوں میں توسیع کا اعلان

    واشنگٹن: امریکا کی جانب سے شمالی کوریا پر عائد کی جانے والی پابندیوں میں توسیع کردی گئی جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اب بھی کم جونگ ان سے غیر معمولی خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا پر 2008 میں لگائی جانے والی پابندیوں میں توسیع کی ہے اس موقع پر صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ابھی بھی شمالی کوریا کا غیرمعمولی خطرہ موجود ہے۔

    قبل ازیں ٹرمپ نے شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن سے بارہ جون کو سنگاپور میں ملاقات کے بعد کہا تھا کہ پابندیوں میں کمی یا نرمی کا انحصار جوہری ہتھیاروں کو تلف کرنے کی پیش رفت پر ہے۔


    شمالی کوریا معاملہ، امریکا اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقیں معطل


    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے 13 جون کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا تھا کہ اب امریکا کو شمالی کوریا کی جانب سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

    بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عجیب صورت حال ہے کہ ایک جانب امریکی صدر شمالی کوریا سے بہتر تعلقات اور کسی قسم کا کوئی خطرہ نہ ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں تو دوسرے جانب پابندیاں ختم کرنے کے بجائے توسیع دی جارہی ہے۔


    امریکا، شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ سے نکالنا چاہتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ


    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں امریکا اور جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے تحفظات کے پیش نظر اپنے مشترکہ فوجی مشقیں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، یہ اہم فیصلہ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات کے تناظر میں سامنے آیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شمالی کوریا کی حکومت سے براہ راست رابطے میں ہیں:ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

    شمالی کوریا کی حکومت سے براہ راست رابطے میں ہیں:ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ہیدر نوئرٹ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کی حکومت سے براہ راست رابطے میں ہیں، چین نے شمالی کوریا اور امریکا کو ملانے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا، ہیدر نوئرٹ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے معاملے پر چین کی جانب سے مزید تعاون کے خواہاں ہیں، چینی صدر شی جن پنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات میں اہم کردار ادا کیا۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ چین سے تجارتی اور سفارتی تعلقات میں فرق ہے، صدر ٹرمپ انصاف اور مشترکہ مفادات پر مبنی تجارت چاہتے ہیں، جبکہ دوسری جانب کم جونگ اُن کے دورہ چین کا بھی بغور جائزہ لے رہے ہیں۔


    شمالی کوریا معاملہ، امریکا اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقیں معطل


    غیر ملکی خبر رساں اداے کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان دو روزہ سرکاری دورے پر چین میں موجود ہیں جہاں وہ چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے اس دوران وہ امریکی صدر سے سنگا پور میں ہونے والی ملاقات پر تبادلہ خیال کریں گے۔


    ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ دفاع اور پینٹاگون کو خلائی فوج بنانے کا حکم دے دیا


    دوسری جانب شمالی کوریا کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکا اور جنوبی کوریا نے اپنی مشترکہ فوجی مشقیں ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے جس کا مقصد شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں کے خاتمے سے متعلق وعدوں پر کاربند رکھنا ہے، ماہرین کے مطابق یہ اقدام دونوں ملکوں کے لیے موثر ثابت ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شمالی کوریا معاملہ، امریکا اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقیں معطل

    شمالی کوریا معاملہ، امریکا اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقیں معطل

    واشنگٹن: شمالی کوریا کے معاملے پر امریکا اور جنوبی کوریا نے اپنی مشترکہ فوجی مشقیں معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کی سلامتی اور تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکا اور جنوبی کوریا نے مشترکہ فوجی مشقیں ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مشترکہ فوجی مشقیں ختم کرنے پر امریکا نے یہ شرط عائد کی ہے کہ شمالی کوریا دوبارہ جوہری پروگرام کا آغاز نہیں کرے گا اور 12 جون کو سنگا پور میں جو بات چیت ہوئی تھی اس پر کم جونگ ان کاربند رہیں گے۔


    شمالی کوریا معاملہ، امریکا اور جنوبی کوریا مشترکہ فوجی مشقیں معطل کرنے پر متفق


    خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اہم پیش رفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی گذشتہ دنوں سنگاپور میں ہونے والی ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے جس سے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد مزید بڑھے گا۔

    تین روز قبل جنوبی کوریائی میڈیا نے کہا تھا کہ رواں ماہ 12 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ جنگی مشقیں روک دیں گے، جس پر عمل درآمد جلد ہونے والا ہے۔


    شمالی کوریا معاملہ، صدر ٹرمپ کا تقریباً مسئلہ حل کرنے کا دعویٰ


    واضح‌ رہے کہ ٹرمپ نے 12 جون کو سنگاپور کے جزیرے سینتوزا میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے تاریخی ملاقات کی تھی اس موقع پر دونوں‌ ملکوں‌ کے درمیان اہم دستاویز پر دستخط بھی کیے گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شمالی کوریا معاملہ، امریکا اور جنوبی کوریا مشترکہ فوجی مشقیں معطل کرنے پر متفق

    شمالی کوریا معاملہ، امریکا اور جنوبی کوریا مشترکہ فوجی مشقیں معطل کرنے پر متفق

    واشنگٹن: شمالی کوریا کے معاملے اور کم جونگ ان سے دونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے بعد امریکا اور جنوبی کوریا جلد اپنی فوجی مشقیں معطل کرنے کا اعلان کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور جنوبی کوریا مشترکہ فوجی مشقوں کو معطل کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں، یہ فوجی مشقیں اس شرط کے ساتھ معطل کی جائیں گی کہ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے وعدے پر قائم رہے۔

    جنوبی کوریائی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ امریکا اور جنوبی کوریا اپنی مشترکہ فوجی مشقیں اسی ہفتے ختم کرنے کا اعلان کریں گے اور یہ اس عمل سے مشروط ہوگا کہ شمالی کوریا خود کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے دعدے پر قائم رکھے۔


    شمالی کوریا معاملہ، صدر ٹرمپ کا تقریباً مسئلہ حل کرنے کا دعویٰ


    جنوبی کوریائی میڈیا کا کہنا ہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ جنگی مشقیں روک دیں گے، جس پر عمل درآمد جلد ہونے والا ہے۔

    واضح‌ رہے کہ ٹرمپ نے 12 جون کو سنگاپور کے جزیرے سینتوزا میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے تاریخی ملاقات کی تھی اس موقع پر دونوں‌ ملکوں‌ کے درمیان اہم دستاویز پر دستخط بھی کئے گئے تھے۔


    اب شمالی کوریا سے کسی قسم کا جوہری خطرہ نہیں، ڈونلڈ‌ ٹرمپ


    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ گذشتہ دنوں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے ساتھ ملاقات نے دنیا کو جوہری آفت سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا، اب شمالی کوریا سے کسی قسم کا جوہری خطرہ نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شمالی کوریا معاملہ، صدر ٹرمپ کا تقریباً مسئلہ حل کرنے کا دعویٰ

    شمالی کوریا معاملہ، صدر ٹرمپ کا تقریباً مسئلہ حل کرنے کا دعویٰ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے شمالی کوریا سے متعلق جوہری ہتھیاروں کا جو معاملہ تھا اسے تقریباً حل کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال 12 جون کو شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے سنگاپور میں اہم ملاقات کی تھی جس کے بعد یہ اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ سنگاپور میں ان کی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے ساتھ ملاقات میں شمالی کوریا کے مسئلے کا زیادہ تر حصہ حل ہو چکا ہے۔


    اب شمالی کوریا سے کسی قسم کا جوہری خطرہ نہیں، ڈونلڈ‌ ٹرمپ


    وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا اپنے جوہری ہتھیار ختم کردے گا، اس پر شمالی کوریا کام کر رہا ہے جلد اہم خبر سامنے آئے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل امریکی تاریخ میں کبھی شمالی کوریا سے اچھے تعلقات نہیں رہے، لیکن اب میں نے ایسا کر دکھایا ہے، جلد نتائج قوم کے سامنے آجائیں گے۔


    ٹرمپ کا شمالی کوریا کے جنرل کو انوکھا سلیوٹ


    خیال رہے کہ دو دن قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ گذشتہ دنوں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے ساتھ ملاقات نے دنیا کو جوہری آفت سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا، اب شمالی کوریا سے کسی قسم کا جوہری خطرہ نہیں ہے۔

    واضح‌ رہے کہ ٹرمپ نے 12 جون کو سنگاپور کے جزیرے سینتوزا میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے تاریخی ملاقات کی تھی اس موقع پر دونوں‌ ملکوں‌ کے درمیان اہم دستاویز پر دستخط بھی کئے گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا: امریکی صدر

    کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا: امریکی صدر

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو وقت آنے پر وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنگاپور میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر نجی ٹی وی کے صحافی نے ڈونلڈ ٹرمپ سے سوال کیا کہ کیا آپ کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت دیں گے؟

    جواب میں امریکی صدر نے بڑے پرجوش انداز میں کہا کہ ’کیوں نہیں، کم جونگ ان بہت ذہین اور باصلاحیت انسان ہیں انہیں میں وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا، ہماری ون ٹو ون ملاقات بہت خوشگوار رہی جلد نتائج نظر آنا شروع ہوجائیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداے کے مطابق اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے ایک خاص قسم کے معاہدے پر دست خط بھی کیے جسے اب تک میڈیا کے سامنے پیش نہیں کیا گیا اور نہ ہی دونوں ممالک کی جانب سے پبلک کیا گیا ہے۔


    امریکی صدراورشمالی کوریا کے رہنما کی تاریخی ملاقات


    صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ شمالی کوریا اب ایسا نہیں جیسا پہلے تھا، کم جونگ ان نے اپنی پوزیشن بھی تبدیل کی ہے جس سے ہمارے تعلقات کو تقویت ملے گی۔

    اس موقع پر شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کا کہنا تھا کہ ہم ماضی کو بھلا کر ایک نیا سفر شروع کرنا چاہتے ہیں، دنیا اب بڑی تبدیلی کی توقع کر رہی ہے، امید ہے ہم ایک بار پھر جلد ساتھ بیٹھیں گے۔

    خیال رہے کہ سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ون آن ون ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر اور شمالی کوریا کے سربراہ نے ملاقات کے آغاز میں ایک دوسرے سے مصافحہ کیا اور فوٹوسیشن بھی ہوا، اس موقع پر دونوں سنجیدہ نظر آئے لیکن بات چیت ہوئی تو چہروں پرمسکراہٹ بھی آگئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔