Tag: north korea

  • شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا بہت ضروری ہے: امریکی وزیر خارجہ

    شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا بہت ضروری ہے: امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے کہا ہے کہ جزیرہ نما شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا بہت ضروری ہے، کم جونگ ان کو ایٹمی پروگرام سے مکمل طور پر دست برداری کی ضمانت دینا ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی آج ہونے والی ملاقات سے متعلق جاری کردہ اپنے بیان میں کیا، مائیک پامپیو کا کہنا تھا کہ امریکا کو شمالی کوریا کی طرف سے جوہری ہتھیاروں سے پاک بنانے کی مکمل، قابل تصدیق اور ناقابل تنسیخ ضمانت درکار ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے حوالے سے اب ہم حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں، امید ہے ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی آج کی ملاقات کامیاب رہے گی جس کے بعد دونوں ممالک کی جانب سے آگے کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔


    ٹرمپ سے ملاقات، کم جونگ ان سنگاپور پہنچ گئے


    امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اگر ملاقات کسی صورت ناکام رہی تو جواباً شمالی کوریا پر امریکا کی جانب سے پابندیاں برقرار رہے گی، ہوسکتا ہے اقتصادی پابندیوں میں مزید اضافہ کردیا جائے۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی ملاقات 12 جون کو طے ہے، جس کے لیے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں جبکہ سنگاپور کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس ملاقات پر 15 ملین ڈالرز لاگت آئے گی۔


    کم جونگ ان سے ملاقات امن کا واحد موقع ہے‘ ڈونڈٹرمپ


    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ہونے والی ملاقات کو امن کا مشن قرار دیا ہے، جبکہ دونوں رہنما ملاقات کے لیے سنگار پور پہنچ گئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ آج جاپانی وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے

    ڈونلڈ ٹرمپ آج جاپانی وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے سے ملیں گے، شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے سنگاپور میں ہونے والی ملاقات سے متعلق تبادلہ خیال ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ حتمی فیصلہ کیا گیا ہے وہ سنگاپور میں 12 جون کو شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ملاقات کریں گے اسی سے متعلق جاپانی وزیر اعظم سے گفتگو ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے آج امریکا کے دار الحکومت واشنگٹن میں امریکی صدر سے ملیں گے، اس دوران دنوں رہنماؤں کی جانب سے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔


    امریکی صدر اور جاپانی وزیر اعظم شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے خاتمے پر متفق


    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر کی 12 جون کو ہونے والی تاریخی ملاقات سے قبل شنزو آبے شمالی کوریا پر قیام امن کے حوالے سے ٹرمپ کو اپنے خیالات سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں، اس ملاقات کے بعد جاپانی وزیر اعظم اور صدر ٹرمپ کینیڈا روانہ ہو جائیں گے، جہاں جی سیون گروپ کی سمٹ منعقد کی جا رہی ہے۔

    خیال رہے کہ رواں سال 30 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا اس دوران دونوں رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا تھا کہ شمالی کوریا کا جوہری ہتھیار سے دست بردار ہونا اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو ختم کرنا ناگزیر ہوچکا ہے۔


    کم جونگ ان سے ملاقات ایک بڑی کامیابی ہوگی‘ ڈونلڈ ٹرمپ


    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ امریکی ریاست فلوریڈا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی تھی اس دوران دنوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہا کہ شمالی کوریا پر جوہری پروگرام کے خاتمے کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ دباؤ کو قائم رکھا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات کا اعلان

    ڈونلڈ ٹرمپ کا شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے 12 جون کو سنگاپور میں ملاقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کے سرکاری وفد نے آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جس کے بعد ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے 12 جون کو سنگاپور میں باقاعدہ ملاقات کا اعلان کیا ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے سرکاری وفد نے امریکی صدر سے وائٹ ہاؤس میں دو گھنٹے ملاقات کی اس دوران وفد نے کم جونگ ان کا پیغام ٹرمپ تک پہنچایا اور ایٹمی پروگرام سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

    وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈنلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وفد کے ہمراہ ملاقات کامیاب رہی امید ہے شمالی کوریا کے سربراہ سے بھی ملاقات کامیاب رہے گی۔


    امریکی صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات پر رضامند


    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کم جونگ ان سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ ایمٹی پروگرام سے دست بردار ہوں اور جوہری ہتھیار ختم کریں، ہم یہ جانتے ہیں کہ ایک ملاقات میں یہ ممکن نہیں ہے لیکن دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے بیان میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔


    برف پگھل نہ سکی، ٹرمپ نے کم جونگ سے ملاقات ملتوی کردی


    جاری کردہ بیان میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات کے حوالے سے مثبت رابطے اور بات چیت ہوئی ہے، اگر یہ ملاقات ہوئی تو 12 جن کو سنگاپور میں ہی ہوگی اور اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ملاقات 12 جون کے بعد بھی ہوسکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شمالی کوریا کے سربراہ کی مون جے ان سے اچانک ملاقات، امریکی فیصلوں پر تبادلہ خیال

    شمالی کوریا کے سربراہ کی مون جے ان سے اچانک ملاقات، امریکی فیصلوں پر تبادلہ خیال

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کے رہنما مون جے ان سے اچانک ملاقات کی اس دوران شمالی کوریا سے متعلق امریکی فیصلوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات شمالی اور جنوبی کوریا کے سرحدی علاقے پر ہوئی، دو گھنٹے کی اس ملاقات میں کم جونگ ان اور مون جے ان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ فیصلوں پر بات چیت کی۔

    عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ تین روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات کی منسوخی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں نے ملاقات کی ہے تاکہ اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے مستقبل کا لائحہ عمل تیار کیا جائے۔


    شمالی کوریا بحران کا خاتمہ ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات سے مشروط ہے: جاپانی وزیر اعظم


    شمالی کوریائی حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونی والی ملاقات کامیاب رہی، دونوں ممالک کے سربراہان دورانِ ملاقات کافی خوشگوار موڈ میں تھے، ملاقات سے متعلق مکمل تفصیلات اور اعلامیہ آج جاری کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ تین روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ سے ہونے والی ملاقات ملتوی کردی تھی، دونوں رہنماؤں کو جون کی 12 تاریخ کو سنگاپور میں ملنا تھا۔


    کم جونگ ان کسی بھی وقت امریکی صدرسے ملاقات کو تیار ہیں، شمالی کوریا


    علاوہ ازیں وائٹ ہاؤس کی جانب سے ٹرمپ کا خط جاری کیا گیا تھا، جس میں شمالی کوریا کے سربراہ کا نام تحریر تھا، ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا تھا کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ نے ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شمالی کوریا بحران کا خاتمہ ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات سے مشروط ہے: جاپانی وزیر اعظم

    شمالی کوریا بحران کا خاتمہ ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات سے مشروط ہے: جاپانی وزیر اعظم

    ماسکو: جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے نے کہا ہے کہ شمالی کوریا بحران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی ملاقات سے مشروط ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ میں منعقد سالانہ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جاپانی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کم جونگ ان اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات ناگزیر ہے، اگر دونوں رہنماؤں کی جانب سے ملاقات کی جاتی ہے تو موجودہ بحران ختم ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے امریکی صدر کے کم جونگ ان سے ملاقات کی منسوخی کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، ڈونلڈ ٹرمپ کا ایسے ماحول میں یہ فیصلہ غلط ہے تاہم ہمارے امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں، ہم اس فیصلے کے خلاف ہیں لیکن ٹرمپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔


    شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ


    علاوہ ازیں انہوں نے روس سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جاپان روس کے ساتھ معاشی تعلقات مضبوط کرنا چاہتا ہے، روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی جانب سے سالانہ اکنامک فورم کا اجلاس منعقد کرنا خوش آئند اور دیگر ملکوں کے درمیان معاشی تعلقات کے لیے اہم ہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ سے ہونے والی ملاقات ملتوی کردی تھی، دونوں رہنماؤں کو جون کی 12 تاریخ کو سنگاپور میں ملنا تھا۔


    کم جونگ ان کسی بھی وقت امریکی صدرسے ملاقات کو تیار ہیں، شمالی کوریا


    علاوہ ازیں وائٹ ہاؤس کی جانب سے ٹرمپ کا خط جاری کیا گیا تھا، جس میں شمالی کوریا کے سربراہ کا نام تحریر تھا، ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا تھا کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ نے ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کم جونگ ان کسی بھی وقت امریکی صدرسے ملاقات کو تیار ہیں، شمالی کوریا

    کم جونگ ان کسی بھی وقت امریکی صدرسے ملاقات کو تیار ہیں، شمالی کوریا

    پیانگ یانگ : امریکی صدر ٹرمپ کی کم جونگ ان سے ملاقات کی منسوخی کے بعد شمالی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ کم جونگ ال کسی بھی وقت امریکی صدر سے ملاقات کو تیارہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے شمالی کوریا اورامریکا کےتعلقات میں ایک بار پھر تناؤ کا شکار ہے، امریکی صدر کی جانب سے ملاقات کی منسوخی پر شمالی کوریا نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کی منسوخی مایوس ہے، کم جونگ ان کسی بھی وقت صدرٹرمپ سے ملاقات کوتیارہیں۔

    شمالی کوریا کے حکام نے ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ اُن سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی، ٹرمپ کا یہ اقدام امن کے قیام کی عالمی خواہش کے برعکس ہے، اب بھی امریکا کے ساتھ معاملات کو حل کرنے کے لیے تیار ہے اور امید ہے کہ یہ میٹنگ دوبارہ بحال ہوسکتی ہے۔

    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ سے ہونے والی ملاقات ملتوی کردی، دونوں رہنماؤں کی جون کی 12 تاریخ کو سنگاپور میں ملنا تھا۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے ٹرمپ کا خط جاری کیا گیا تھا ، جس میں شمالی کوریا کے سربراہ کے نام تحریر تھا، ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا تھا کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کم جونگ اور امریکا کی انتظامیہ نے سنگاپور میں ہونے والی کانفرنس میں 12 جون کو ملاقات کی تاریخ مقرر کی تھی جو شمالی کوریا کی درخواست پر رکھی گئی تھی۔

    ٹرمپ نے اپنے خط میں تحریر کیا کہ ’میرا خیال تھا بات چیت کے ذریعے ہی دونوں ملکوں کے مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے کیونکہ بات چیت سے ہی تمام معاملات کو سیدھا کرنا ممکن ہے تاہم موجودہ صورتحال کے بعد اب دوبارہ خراب صورتحال پیدا ہوگئی‘۔

    ملاقات کی منسوخی پر جنوبی کوریا کے دارالحکومت سئیول میں امریکی سفارتخانے کے باہر صدرٹرمپ کیخلاف مظاہرہ کیا گیا۔

    دوسری جانب امریکی صدر کی جانب سے ملاقات کی منسوخی سے قبل شمالی کوریا نے جوہری تجربہ گاہ دھماکے سے تباہ کردی ، حکام کا کہنا تھا تجربہ گاہ کوخیرسگالی کے اقدام کے طورپرتباہ کیا گیا۔

    خیال  رہے کہ اس سے قبل دونوں ممالک کے سربراہ نے جون میں براہ راست ملاقات کی رضا مندی ظاہر کی تھی، اس ضمن میں امریکا نے کچھ شرائط عائد کی تھیں جن پر شمالی کوریا کو ہرصورت عمل کرنا تھا۔


    مزید پڑھیں: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن میں جنوبی کوریا کے صدرمون جائے ان اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد پریس کانفرنس میںامریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے دھمکی دی تھی کہ امریکا نے جوہری ہتھیاروں سے دستبردارہونے پراصرارکیا توصدرٹرمپ کی کم جونگ ان سے ملاقات منسوخ کردی جائے گی۔

    قبل ازیں امریکی نائب صدر مائیک پینس نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو متنبہ کیا تھا کہ وہ اگلے ماہ صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کو سنجیدگی سے لیں ورنہ ٹرمپ معاملے سے واک آؤٹ بھی کرسکتے ہیں۔

    اس سے قبل شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ ’امریکا یک طرفہ طور پر ہم سے مطالبہ کررہا ہے کہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار ختم کردے، اب ہمیں امریکا سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘۔


    مزید پڑھیں: کم جونگ اُن سے ملاقات سنگاپور میں ہوگی، امریکی صدر کا ٹوئٹ


    کم جونگ اُن کا بیان میں کہنا تھا کہ’12 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے نظر ثانی کرنی پڑے گی‘۔

    واضح رہے کہ شمالی کوریا نے امریکی صدر کو ملاقات کی دعوت دی جیسے قبول کرکے ڈونلڈ ٹرمپ نے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا، جس کے بعد  چند روز قبل شمالی کوریا کے حکام نے اعلان کیا تھا کہ شمالی کوریا اپنی جوہری تنصیبات کو 23 اور 25 مئی کے درمیان تباہ کردے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ملاقات سے قبل شمالی کوریا کوچند شرائط پرعمل کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں جنوبی کوریا کے صدرمون جائے ان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ شمالی کوریا کا ہتھیاروں سے پاک ہونا ضروری ہے، کم جونگ ان سے ملاقات آئندہ ماہ نہ ہونے کا امکان ہے،صدرٹرمپ شمالی کوریا کوچند شرائط پرعمل کرنا ہوگا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے دھمکی دی تھی کہ امریکا نے جوہری ہتھیاروں سے دستبردارہونے پراصرارکیا توصدرٹرمپ کی کم جونگ ان سے ملاقات منسوخ کردی جائے گی۔


    مزید پڑھیں : امریکی نائب صدر کی شمالی کوریا کو ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی


    یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکی نائب صدر مائیک پینس نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اگلے ماہ صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کو سنجیدگی سے لیں ورنہ ٹرمپ میٹنگ سے واک آؤٹ بھی کرسکتے ہیں۔

    اس سے قبل شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ ’امریکا یک طرفہ طور پر ہم سے مطالبہ کررہا ہے کہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار ختم کردے، اب ہمیں امریکا سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘۔

    کم جونگ اُن کا بیان میں کہنا تھا کہ’12 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے نظر ثانی کرنی پڑے گی‘۔

    خیال رہے کہ آئندہ ماہ 12 جون کو شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین انتہائی اہم ملاقات سنگا ہور میں طے ہے۔

    واضح رہے کہ شمالی کوریا نے امریکی صدر کو ملاقات کی دعوت دی جیسے قبول کرکے ڈونلڈ ٹرمپ نے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا، جس کے بعد  چند روز قبل شمالی کوریا کے حکام نے اعلان کیا تھا کہ شمالی کوریا اپنی جوہری تنصیبات کو 23 اور 25 مئی کے درمیان تباہ کردے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شمالی کوریا باز نہ آیا تواسےختم بھی کیا جا سکتا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    شمالی کوریا باز نہ آیا تواسےختم بھی کیا جا سکتا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگرکم جونگ ان نے جوہری ہتھیارختم کرنے سے متعلق امریکہ سے معاہدہ نہیں کیا تواس کا حال بھی لیبیا کے معمرقذافی کی طرح ہوسکتا ہے۔۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے لیبیا کی مثال دی اور کہا کہ شمالی کوریا کے لیے لیبیا کا ماڈل سامنے رکھا جائے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے جوہری ہتھیار ختم کرنے سے متعلق معاہدہ نہیں کیا تو تو اس کا حشرلیبیا کے معمر قذافی کی طرح ہوسکتا ہے۔

    امریکی صدر نے مزید کہا کہ امریکہ اور شمالی کوریا کے حکام اگلے ماہ سفارتی سربراہی اجلاس کے لیے تیار ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اپنے ایٹمی پروگرام کو چھوڑ کراقتدار میں رہیں گے لیکن انہوں نے امریکہ کے ساتھ جوہری ہتھیاروں سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں کیا تو ان کا حال بھی لیبیا کے سابق سربراہ کرنل معمر قذافی کر طرح ہوگا۔

    امریکہ، شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ سے نکالنا چاہتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک اور ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ سے نکالنا چاہتا ہے۔

    شمالی کوریا کی امریکہ کو صدر ٹرمپ سے ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی

    یاد رہے کہ دو روز قبل شمالی کوریا نے دھمکی دی تھی کہ اگر امریکہ نے شمالی کوریا پر ایٹمی تنصیبات کو تلف کرنے کے حوالے غیر ضروری دباؤ ڈالا کو ڈونلڈ ٹرمپ سے طے شدہ ملاقات منسوخ ہوسکتی ہے۔

    شمالی کوریا کی دھمکی پر ٹرمپ انتظامیہ بھیگی بلی بن گئی

    بعدازاں وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز کا کہنا تھا کہ اگر ملاقات ہوتی ہے تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس کے لیے بالکل تیار ہیں تاہم اگر ملاقات نہیں ہوتی تو ہم زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم جاری رکھیں گے۔

    واضح رہے کہ آئندہ ماہ 12 جون کو شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین انتہائی اہم ملاقات طے ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا، شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ سے نکالنا چاہتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکا، شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ سے نکالنا چاہتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک اور ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ سے نکالنا چاہتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک خطہ بنانے کے فیصلے پر قائم ہیں، ہمیں شمالی کوریا کی طرف سے کوئی دھمکی نہیں ملی ہے، ہم نے ایسی کوئی بات دیکھی نہ سنی، آگے کیا ہوتا ہے دیکھا جائے گا۔

    امریکی حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ جون میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے ساتھ امریکی صدر ٹرمپ کی متوقع ملاقات حالیہ واقعات کے باوجود منسوخ نہیں ہوگی۔

    مزید پڑھیں: شمالی کوریا کی دھمکی پر ٹرمپ انتظامیہ بھیگی بلی بن گئی

    وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے کہا ہے کہ اگر ملاقات کا سلسلہ ہوتا ہے تو صدر ٹرمپ اس کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور اگر ملاقات منسوخ ہوگئی تو امریکا، شمالی کوریا پر دباؤ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

    شمالی کوریا کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات سے کئی امیدیں وابستہ تھیں لیکن امریکا کی جانب سے دئیے گئے حالیہ غیر ذمہ دارانہ بیان سے شدید مایوسی ہوئی ہے۔

    شمالی کوریا کے نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر امریکا ہمیں کونے میں دھکیلنے کی کوشش کررہا ہے تاکہ ہم اپنا جوہری پروگرام ترک کردیں تو ہم ایسی ملاقات میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شمالی کوریا کی دھمکی پر ٹرمپ انتظامیہ بھیگی بلی بن گئی

    شمالی کوریا کی دھمکی پر ٹرمپ انتظامیہ بھیگی بلی بن گئی

    واشنگٹن: شمالی کوریا کی دھمکی پر ٹرمپ انتظامیہ بھیگی بلی بن گئی، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ملاقات کے لیے تاحال پر امید ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس سے کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کے ساتھ ملاقات کی منسوخی کی دھمکی کے باجود ملنے کے لیے تیار ہیں۔

    خیال رہے کہ چند گھنٹے قبل شمالی کوریا نے غصے سے بھرا ایک بیان جاری کیا تھا کہ اگر امریکا جوہری ہتھیار ختم کرنے پر اصرار کرے گا تو طے شدہ ملاقات منسوخ بھی ہوسکتی ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز کا کہنا تھا کہ اگر ملاقات ہوتی ہے تو صدر ٹرمپ اس کے لیے بالکل تیار ہیں تاہم اگر ملاقات نہیں ہوتی تو ہم زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم جاری رکھیں گے۔

    ترجمان کے مطابق جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ ملاقات ہوپائے گی تو ان کا جواب تھا کہ ہم دیکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر اصرار کرے گا۔

    ملاقات کے لیے فضا کیوں تبدیل ہوئی؟


    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کے مابین یہ اہم ترین ملاقات 12 جون کو ہو رہی ہے۔ کِم کی جانب سے جزیرہ نماے کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عزم کے بعد دونوں سربراہان کے درمیان ملاقات طے ہوئی تھی۔

    شمالی کوریا کی امریکا کو صدر ٹرمپ سے ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی


    شمالی کوریا کی میڈیا کے مطابق ملک کے اندر اس ملاقات کے حوالے سے بڑی توقعات وابستہ کی جارہی تھیں لیکن امریکا کی جانب سے حالیہ سخت ریمارکس کے بعد مایوسی پھیلی۔

    شمالی کوریا کی جانب سے امریکی سیکورٹی ایڈوائزر جان بولٹن کے سلسلے میں باقاعدہ طور پر بے زاری کا اظہار کیا گیا ہے، جنھوں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار تلف کرنے کے معاملے میں لیبیا ماڈل کو اپنانا چاہیے۔

    لیبیا ماڈل کیا ہے؟


    جان بولٹن نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ لیبیا ماڈل امریکا کے لیے جوہری ہتھیار تلف کرنے کا قابل قبول ماڈل ہے۔ اس بیان نے پیانگ یانگ کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ لیبیا کے کرنل قذافی اسی طرح جوہری پروگرام سے دست بردار ہوگئے تھے جس کے چند برس بعد باغیوں نے انھیں قتل کردیا تھا، جنھیں مغربی پشت پناہی حاصل تھی۔

    شمالی کوریا کے شدید رد عمل کے بعد جان بولٹن نے ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کا امکان ابھی زندہ ہے اور ہم نہ صرف پُرامید ہیں بلکہ حقیقت پسندی کا مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔ دوسری طرف شمالی کوریا کی طرف سے نائب وزیر خارجہ کم کیگوان نے صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ اگر امریکا یک طرفہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر زور دے گا تو ہمیں مذاکرات میں کوئی دل چسپی نہیں ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔