Tag: north korea

  • کورونا وائرس : شمالی کوریا میں فیس ماسک نہ پہننے پر تین ماہ کی سزا

    کورونا وائرس : شمالی کوریا میں فیس ماسک نہ پہننے پر تین ماہ کی سزا

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا میں فیس ماسک نہ پہننے والے شہریوں کو سزا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت احکامات کی خلاف ورزی پر تین ماہ کی بامشقت سزا بھگتنی ہوگی۔

    تفصیلات کے ،مطابق شمالی کوریا کی حکومت نے ملک میں کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے حفاظتی اقدامات کے تحت فیس ماسک نہ پہہنے والوں کو متنبہ کیا ہے کہ جس شہری نے فیس ماسک نہ پہنا اسے تین ماہ کی قید بامشقت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    ذرائع کے مطابق نئے احکامات ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کیے گئے اقدامات کا حصہ ہیں، اس حوالے سے حکومتی عہدیداران نے میڈیا کو بتایا کہ اس مقصد کیلئے اسکول اور کالج کے طلباء کو ذمہ داریاں دی جائیں گی۔

     ایک مہم کے تحت وہ مختلف علاقوں میں ڈیوٹیاں دے کر اس پابندی پر سختی سے عمل درآمد کروائیں اور فیس ماسک نہ پہننے والے شہریوں کی شکایت متعلقہ محمکے کو کریں۔

    ایک خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے شمالی کوریا کے ایک عہدیدار نے کہا کہ اس سلسلے میں پیانگ یانگ میں اور دیگر شہروں میں پولیس افسران اور کالج اور ہائی اسکول کے طلباء کے ساتھ ایک معائنہ ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ان افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے گی جو ماسک نہیں پہنتے۔

    انہوں نے کہا کہ جو شخص بھی ماسک نہیں پہنے گا اسے تین مہینے سے زیادہ کی سزا بھی دی جائے گی قطع نظر اس کے کہ وہ کون ہے، اس میں کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔

    ماہ اپریل میں میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومتی عہدیداران نے ایک عوامی اجتماع میں شہریوں کے سامنے انکشاف کیا تھا کہ مارچ کے آخر میں ہی شمالی کوریا میں کورونا وائرس کے کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔

    اس کے علاوہ غیر ملکی ماہرین نے شمالی کوریا میں کورونا وائرس کے کیسز نہ ہونے کے دعوے پر شک کا اظہار کیا ہے۔

    شمالی کوریا نے باضابطہ طور پر کورونا وائرس کا کوئی کیس درج نہیں کیا ہے لیکن حکومت نے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے عوامی اجتماعات پر پابندی اور فیس ماسک پہننے کے احکامات سمیت وبا کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات اٹھائے ہیں۔

  • کرونا ویکسین کی تیاری، ایک اور ملک کا حیرت انگیز دعویٰ

    کرونا ویکسین کی تیاری، ایک اور ملک کا حیرت انگیز دعویٰ

    پیانگ یانگ : کورونا وائرس کے کیسز نہ ہونے کے باوجود شمالی کوریا نے کرونا کی ویکسین بنانے کا اعلان کیا ہے اور اس کی انسانوں پر آزمائش پر غور جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کا اب تک کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود حیران کن طور پر شمالی کوریا نے کرونا کی ویکسین بنانے کا اعلان کیا ہے۔

    امریکہ، برطانیہ، چین اور دنیا کے کئی دیگر ملکوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری سے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی تیاری اور اس کے ٹرائلز کا سلسلہ جاری ہے۔

    شمالی کوریا کے سرکاری کمیشن برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کا سلسلہ جاری ہے اور اس کی انسانوں پر آزمائش شروع کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کرونا کا کوئی کیس نہ ہونے کے باوجود ویکسین کی تیاری کے ذریعے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان شاید اپنے عوام اور دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ ہر طرح کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ البتہ بعض ناقدین شمالی کوریا کی جانب سے ویکسین کی تیاری کے اعلان کو پروپیگنڈا قرار دے رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تاحال نمایاں کمی نہیں آسکی، چھ ماہ میں وائرس سے ڈیڑھ کروڑ افراد متاثر جبکہ چھ لاکھ انیس ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    امریکا میں وائرس بدستور بےقابو ہے جہاں متاثرین کی تعداد چالیس لاکھ اور ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ چوالیس ہزار ہوگئی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ملک میں صورتحال بہتر ہونے کے بجائے مزید خراب ہورہی ہے۔

  • شمالی کورین سربراہ 20 دن بعد عوام میں دیکھے گئے، موت کی افواہیں دم توڑ گئیں

    شمالی کورین سربراہ 20 دن بعد عوام میں دیکھے گئے، موت کی افواہیں دم توڑ گئیں

    پیانگ یانگ: کم جونگ اُن کی موت سے متعلق تمام افواہیں دم تور گئیں، شمالی کوریا کے سربراہ 20 دن بعد پہلی مرتبہ عوام میں دیکھے گئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کے ڈکٹیٹر کم جونگ اُن بیس دن بعد عوام میں نکل آئے، انھوں نے ایک فرٹیلائزر پلانٹ کا فیتہ کاٹا، بہن بھی ان کے ہمراہ تھیں، جن کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ بھائی کی موت کے بعد انھوں نے اقتدار سنبھال لیا ہے۔

    کم جونگ اُن کے سامنے آنے سے ان کی موت سے متعلق تمام افواہیں دم توڑ گئی ہیں، انھوں نے جنوبی پیانگن کے شہر سنچن میں ایک فرٹیلائزر فیکٹری کا فیتہ کاٹا، ریاستی میڈیا نے اس تقریب کی تصاویر بھی جاری کیں، جن میں کِم ساتھیوں کے ساتھ مسکراتے ہوئے بات کرتے نظر آتے ہیں، تاہم دیگر میڈیا کا کہنا ہے کہ ان تصاویر کی صداقت کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

    شمالی کوریا کے سربراہ سے متعلق کیا کیا افواہیں پھیلائی گئیں؟

    کورین سینٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق اس موقع پر کئی سینئر شمالی کورین عہدے داروں سمیت چھوٹی بہن کم یو جونگ بھی ان کے ہمراہ تھیں۔ یاد رہے کہ کم جونگ اُن کی صحت سے متعلق اس وقت افواہیں گردش کرنے لگی تھیں جب 15 اپریل کو وہ ریاست کے بانی کِم اِل سَنگ کے یوم پیدایش کی تقریبات میں شریک نہیں ہوئے۔ وہ ہر سال اپنے دادا کے مقبرے پر ضرور حاضری دیا کرتے تھے، اس سے قبل آخری مرتبہ وہ 11 اپریل کوورکرز پارٹی کی ایک تقریب میں شریک ہوئے تھے۔

    ان کی صحت سے متعلق میڈیا دو حصوں میں تقسیم تھی، ایک کا کہنا تھا کہ کم جونگ اُن مر چکے ہیں، جب کہ دوسرے کا کہنا تھا کہ وہ کوما میں ہیں۔ تاہم اب شمالی کوریا کے ساتھ معاملات کو دیکھنے والے جنوبی کورین وزیر کم یوآن چُل نے قیاس آرائی کی ہے کہ کم جونگ کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے احتیاطاً سامنے نہیں آ رہے تھے۔

    کم جونگ اُن کے سامنے آنے والی رپورٹ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جب سوال پوچھا گیا تو انھوں نے جواب میں کہا کہ میں فی الوقت اس پر تبصرہ نہیں کروں گا، جب درست وقت آئے گا تو ہم اس سے متعلق کچھ کہیں گے۔

  • کیا کم جونگ ان میزائل لانچ کے دوران زخمی ہوگئے ہیں؟

    کیا کم جونگ ان میزائل لانچ کے دوران زخمی ہوگئے ہیں؟

    شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی موت کے بارے میں افواہوں میں اس وقت تعطل آگیا جب سرکاری میڈیا نے ان کا ایک خط جاری کردیا۔ دوسری جانب ایک سابق عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ کم جونگ ان ایک میزائل لانچ کے دوران زخمی ہوگئے ہیں۔

    شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے ایک خط شائع کیا ہے جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ یہ ملک کے رہنما کم جونگ ان نے لکھا ہے اور اس پر گزشتہ روز کی تاریخ درج ہے۔

    یہ خط جنوبی افریقہ کے صدر سائرل رمافوسا کو لکھا گیا ہے جس میں کم جونگ ان نے مبینہ طور پر اس خوشی کا اظہار کیا ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط ہورہے ہیں۔

    کم جونگ ان کے بارے میں گزشتہ کئی روز سے مختلف افواہیں گردش کر رہی ہیں جن کے مطابق وہ یا تو مر چکے ہیں یا پھر شدید زخمی ہیں۔ ان افواہوں کا آغاز 15 اپریل سے اس وقت ہوا جب انہوں نے حکمران پارٹی کے ایک پروگرام میں شرکت نہیں کی، جہاں ان کی شرکت طے تھے۔

    چینی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ کم جونگ مر چکے ہیں جب کہ جاپانی میڈیا دعویٰ کر رہا ہے کہ کم رواں مہینے کے آغاز میں دل کے آپریشن کے بعد کوما میں جا چکے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر گردش کرتی جعلی تصویر

    ایک دعویٰ یہ بھی ہے کہ کم جونگ 15 اپریل کو کیے جانے والے ایک میزائل لانچ میں زخمی ہوگئے ہیں اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔

    حکمران پارٹی کے ایک سابق عہدیدار نے ایک اخبار میں لکھا ہے کہ 14 اپریل تک کم جونگ ان بالکل تندرست تھے، تاہم ممکنہ طور پر وہ 15 اپریل کو کیے جانے والے میزائل لانچ میں زخمی ہوگئے ہیں۔

    ان کے دعوے کو تقویت اس سے بھی ملتی ہے کہ مذکورہ میزائل لانچ کی کوئی ویڈیو یا تصاویر جاری نہیں کی گئیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شاید وہاں کوئی حادثہ پیش آیا ہے، اس دن کے بعد سے کم جونگ ان بھی اب تک سامنے نہیں آئے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے دارالحکومت پیانگ یانگ میں لوگوں نے چاول، سگریٹس، ڈبہ بند خوراکیں، اور الیکٹرانک اشیا ذخیرہ کرنا شروع کرلی ہیں جبکہ دارالحکومت میں غیر معمولی ہیلی کاپٹر کی پروازیں بھی دیکھی گئیں۔

    سوشل میڈیا پر ایک فوٹو شاپ شدہ تصویر بھی گردش کر رہی ہے جس میں کم جونگ ان اپنے والد کی طرح شیشے کے تابوت میں لیٹے نظر آرہے ہیں، تاہم جلد ہی علم ہوگیا کہ اصل میں یہ تصویر ان کے والد کی ہے جنہیں اس طرح سے رکھا گیا ہے، اس تصویر میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

    ایک سابق سفارت کار کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب وہ ملک کے اندر تھے تو اس وقت سابقہ سربراہ اور کم جونگ کے والد، کم جون ال کی موت سے متعلق بھی کسی کو خبر نہیں ہوئی، پھر ایک دن سب کو آڈیٹوریم میں جمع کیا گیا اور سیاہ لباس پہنے ایک شخص نے ان کی موت کا اعلان کردیا۔

    اگر شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کا انتقال ہوتا ہے تو اس صورت میں ان کی جگہ کون لے گا، اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے کبھی کچھ نہیں بتایا گیا، تاہم تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ان کی بہن کم یو جونگ موجودہ سربراہ کے بچوں کے بڑے ہونے تک اقتدار سنبھالیں گی۔

  • کیا شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن انتقال کر گئے؟

    کیا شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن انتقال کر گئے؟

    پیانگ یانگ: کیا شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن انتقال کر گئے؟ یا وہ کوما میں چلے گئے ہیں؟ اس حوالے سے غیر ملکی میڈیا میں مختلف افواہیں زیر گردش ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور جاپانی میڈیا کے رپورٹرز شمالی کوریا کے ڈکٹیٹر کم جونگ اُن کی زندگی سے متعلق مختلف دعوے کر رہے ہیں، چینی جرنلسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ کم جونگ مر چکے ہیں جب کہ ایک جاپانی رپورٹ کہتی ہے کہ وہ کوما میں ہیں۔

    دوسری طرف ان کی نجی ریل گاڑی کی سیٹلائٹ تصاویر بتاتی ہیں کہ کم جونگ اُن نے رواں ہفتے اپنے ہولیڈے ہوم کا دورہ کیا، ادھر ایشیا کے میڈیا اداروں میں یہ مضبوط افواہ پھیلی ہوئی ہے کہ وہ اب نہیں رہے۔

    شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی صحت سے متعلق امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    ہانگ کانگ سیٹلائٹ ٹیلی وژن کے نائب ڈائریکٹر شیجیان شنگزو نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں ایک ‘نہایت مضبوط ذریعے’ نے بتایا ہے کہ 36 سالہ نارتھ کورین ڈکٹیٹر مر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ شیجیان شنگزو ایک چینی وزیر خارجہ کی بھتیجی ہیں، اور چینی سوشل میڈیا پر ان کے فالوورز کی تعداد 15 ملین ہے۔

    اس کے برعکس جاپانی میڈیا ادارہ دعویٰ کر رہا ہے کہ کِم رواں مہینے کے آغاز میں دل کا آپریشن کرنے کے بعد کوما میں جا چکے ہیں، ایک اور نیوز ویب سائٹ کی سیٹلائٹ تصاویر کے مطابق جمعرات کو کم جونگ کے وانسن ہولیڈے کمپاؤنڈ کے قریب ایک ڈھائی سو میٹر لمبے ٹرین کو دیکھا گیا ہے، تاہم شمالی کوریا کے سربراہ اس وقت کہاں ہیں، اس کی کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ہے۔

    شمالی کوریا کی سرکاری میڈیا کے مطابق کِم دو ہفتے قبل آخری مرتبہ دیکھنے میں آئے تھے، جب انھوں نے صاحب اقتدار ورکرز پارٹی کمیٹی کے پالیسی سازوں کی میٹنگ کی صدارت کی تھی، جاپانی میڈیا کے مطابق چین نے کم جونگ کی صحت سے متعلق مشاورت کے لیے ایک طبی ٹیم بھی بھیجی ہوئی ہے، چینی ڈاکٹروں اور عہدیداروں کا یہ سفر کم جونگ کی صحت سے متعلق متضاد اطلاعات کے درمیان آیا ہے۔

    جاپانی میڈیا نے ایک چینی ڈاکٹر کے حوالے سے دعویٰ ہے کہ کم جونگ اُن کے دل کی سرجری بہت معمولی تھی لیکن اس پروسیجر کے دوران ان کی حالت بگڑ گئی، اور وہ اس وقت کوما میں ہیں۔ میڈیا کا دعویٰ ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ اپنے ہالیڈے ہوم پہنچے تو انھیں اچانک سینے میں درد اٹھا، اور وہ سینہ پکڑ کر گر گئے، جس پر انھیں فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا۔

  • نئے سال کے آغاز پر کم جونگ ان کا ٹرمپ کے لیے خطرناک تحفہ

    نئے سال کے آغاز پر کم جونگ ان کا ٹرمپ کے لیے خطرناک تحفہ

    پیانگ یانگ: نئے سال کے آغاز پر شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مشکلات میں اضافہ کردیا، جدید میزائلوں کے تجربات کی معطلی کا فیصلہ واپس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا نے ایک بار پھر امریکا کو خبردار کردیا، پیانگ یانگ حکومت کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا جلد نئے اسٹرٹیجک ہتھیار سامنے لائے گا، تاہم مذاکرات کے دروازے کھلے رہیں گے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق کم جونگ ان کا کہنا ہے کہ بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، انحصار امریکی رویے پر ہوگا، جوہری اور میزائل تجربات کی معطلی پر یکطرفہ عمل نہیں کرسکتے، اسی لیے فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

    انہوں نے یکم جنوری کو ورکرز پارٹی کے ساتھ ایک غیر معمولی ملاقات میں بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا اپنی ہی اعلان کردہ معطلی کو مزید قائم رکھنے کا پابند نہیں ہے کیونکہ امریکا جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی مشقیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ مذکورہ فیصلے کے بعد آج یہ اعلان سامنے آگیا۔

    ٹرمپ،کم جونگ ان مذاکرات کی ناکامی :شمالی کوریا کے 5عہدیداروں کو موت کی سزا

    جبکہ امریکا شمالی کوریا پر عائد پابندیاں ختم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، شمالی کوریا کے جوہری پروگرام مکمل طور پر بند کرنے تک پابندیاں رہیں گی۔ شمالی کوریا نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پابندیوں میں نرمی کے بعد ہی بات چیت ہوگی۔

    یاد رہے کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد گزشتہ سال مئی میں پانچ عہدیداروں کو موت کی سزا دی گئی، سزائے موت پانے والوں میں امریکا کے لیے شمالی کوریا کے نمائندہ خصوصی بھی شامل تھے، ان پر جاسوسی کا الزام تھا۔

  • شمالی کوریا کا ایک اور میزائل تجربہ، خطے میں سنسنی، جاپان کی مذمت

    شمالی کوریا کا ایک اور میزائل تجربہ، خطے میں سنسنی، جاپان کی مذمت

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے ایک اور بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرکے خطے میں سنسنی پھیلادی، جاپان نے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا نے ایک اور بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرلیا ہے، شمالی کوریا نے بدھ کو اپنے مشرقی ساحل پر کم از کم ایک میزائل فائر کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق میزائل نے 450 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا اور زمین سے 910 کلومیٹر کی اونچائی تک گیا۔ جس کے بعد خطے میں سنسنی پھیل چکی ہے۔

    دوسری جانب جاپانی وزیراعظم شنزو آبے نے اس تجربے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک میزائل جاپان کے خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) کے پانیوں میں گرا، جو ساحل سے 370 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کا میزائل تجربہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، شمالی کوریا میزائل تجربات بند کرے۔

    شمالی کوریا کے میزائل تجربات نے سنسنی پھیلا دی، امریکا کا سخت ردعمل

    دوسری جانب جوائنٹ چیفس اسٹاف جنوبی کوریا کا کہنا تھا کہ میزائل شمالی کوریا کے علاقے وونسان سے فائر کیے گئے، مزید تجربات کے پیش نظر فوج نے صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ بھی شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کئی شارٹ رینج میزائل تجربات کیے تھے۔

  • شمالی کوریا کے میزائل تجربات نے سنسنی پھیلا دی، امریکا کا سخت ردعمل

    شمالی کوریا کے میزائل تجربات نے سنسنی پھیلا دی، امریکا کا سخت ردعمل

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کی جانب سے میزائلوں کا تجربہ کیا گیا ہے، جس نے خطے میں‌سنسنی  پھیلا دی.

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا نے پیانگ یانگ سے مشرق کی جانب دو میزائل داغے، اس اقدام پر جنوبی کوریا کی جانب سے شدید ردعمل سامنا آیا ہے.

    جنوبی کوریا کی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا نے مشرق سے کھلے سمندر کی جانب میزائل فائر کیے۔

    امریکا کی جانب سے بھی اقدام پر سخت ردعمل سامنے آیا امریکی حکومت نے تجربوں کو ناقابل قبول قرار دے دیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کو اپنے جوہری ہتھیاروں اور اس سے جڑے خطرے سے متعلق سنجیدگی سے سوچنا ہوگا.

    مزید پڑھیں: شمالی کوریا کے خلاف جاپانی تجارتی پابندیاں نافذ ہوگئیں

    خیال رہے کہ چند ہفتے پہلے بھی شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کئی شارٹ رینج میزائل تجربات کیے تھے۔

    قبل ازیں شمالی کوریا نے ستمبر کے  آغاز  میں امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات شروع کرنے کی مشروط تجویز  پیش کی تھی۔ البتہ اس ضمن میں‌ پیش رفت نہیں ہوسکی۔

  • شمالی کوریا نے پومپیو کو سفارت کاری کا زہریلا پودا قرار دے دیا

    شمالی کوریا نے پومپیو کو سفارت کاری کا زہریلا پودا قرار دے دیا

    پیانگ یانگ :شمالی کوریا کے وزیر خارجہ نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو امریکی سفارت کاری کا زہریلا پودا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا سے جنگ یا مذاکرات دونوں کےلیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کے وزیر خارجہ ری یونگ ہو نےایک انٹرویو میں مائیک پومپیو پر تنقید کرتے ہوئے انہیں امریکی سفارت کاری کا زہریلا پودا قرار دیا اور کہا کہ مائیک پومپیو دونوں ملکوں کے درمیان جوہری مزاکرات شروع ہونے کی کوششوں میں رکاوٹ ہیں۔

    شمالی کوریا کے وزیر خارجہ کے مطابق ان کا ملک امریکا سے جنگ اور مزاکرات دونوں کے لیے تیار ہے۔

    ری یونگ ہو کا مزید کہنا تھا کہ شمالی کوریا امریکا کے فضول خواب توڑنے کے لیے تیار ہےاور شمالی کوریا کوشش کرے گا کہ وہ امریکا کے لیے سب سے بڑا خطرہ موجود رہے۔

    واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کچھ روز قبل ایک انٹرویو میں شمالی کوریا پر پابندیاں برقرار رکھے جانے سے متعلق بیان دیا ھا۔

    یاد رہے کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کے درمیان رواں برس فروری میں ہنوئی میں ہونے والی دوسری ملاقات بھی بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی تھی۔

  • مائیک پومپیو کا میزائل تجربے کے باوجود شمالی کوریا سے مذاکرات کی امید کا اظہار

    مائیک پومپیو کا میزائل تجربے کے باوجود شمالی کوریا سے مذاکرات کی امید کا اظہار

    واشنگٹن :امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے میزائل تجربے کے باوجود شمالی کوریا سے مذاکرات کی امید کا اظہار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکا کو تاحال امید ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ تجربے کے باوجود جوہری مذاکرات کا ایک اور دور ہوگا۔

    انہوں نے کہاکہ امریکا، شمالی کوریا کی صورت حال کو قریب سے دیکھ رہا ہے لیکن اگلے چند ہفتوں میں مذاکرات کے ایک نئے دور کو جاری رکھنے کی منصوبہ بندی ہوری ہے۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ حالیہ تجربے درمیانی فاصلے کے میزائلوں کے ہوئے ہیں لیکن جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ منتخب ہوکر آئے تھے تو شمالی کوریا طویل فاصلے پر مار کرنے والے راکٹ اور جوہری ہتھیاروں کے تجربے کر رہا تھا۔

    امریکی سیکرٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ایک روز قبل ہی شمالی کوریا نے مختصر فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنانے والے 2 میزائلوں کا تجربہ کیا تھا۔

    شمالی کوریا نے اس سے قبل بھی 2 تجربے کیے تھے جس کے بعد ایک ہفتے میں یہ چوتھا میزائل تجربہ تھا جبکہ امریکی صدر نے ان تجربوں کو جاپان اور جنوبی کوریا کے لیے کوئی خطرہ قرار نہیں دیا تھا۔

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کی جانب سے واشنگٹن اور سیؤل کے درمیان جاری مشترکہ مشقوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کے چند منٹ بعد ہی اپنے ملک کے میزائل تجربے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا تھا۔

    مشترکہ مشقوں کے حوالے سے وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شمالی کوریا ان مشقوں کو قبضہ کرنے کی مشق کے طور پر دیکھتا ہے۔

    شمالی کوریا نے واضح کیا تھا کہ پیانگ یانگ مذاکرات چاہتا ہے لیکن اگر اتحادیوں نے اپنی پوزیشن تبدیل نہ کی تو ہم ایک ‘نیا راستہ’ اپنا سکتے ہیں۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے صدر منتخب ہونے کے بعد شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دھمکی آمیز بیانات دیے تھے، تاہم بعد ازاں دونوں رہنماﺅں کے درمیان دو مرتبہ مذاکرات ہوئے تھے۔

    ویت نام میں ہونے والے مذاکرات کے کا آخری دور اچانک مختصر ہوگیا تھا جس کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ بعض اوقات ایسا کرنا پڑتا ہے جبکہ دونوں رہنماﺅں نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی نہیں کی تھی تاہم دونوں فریقین نے مذاکرات کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔