Tag: north korea

  • امریکا رویہ مناسب کرے تو ملاقات کے لیے تیار ہوں، کم جونگ اُن

    امریکا رویہ مناسب کرے تو ملاقات کے لیے تیار ہوں، کم جونگ اُن

    پیانگ یانگ : شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ ایٹمی تنازعے کے معاملے پر ٹرمپ انتطامیہ کو رواں برس کے اختتام تک مہلت دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن نے جوہری تنازعے کو حل کرنے کے لیے ایک مربتہ پھر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی ہے، کم جونگ کا کہنا ہے کہ امریکا مناسب رویہ اختیار کرے تو ملاقات کے لیے تیار ہوں۔

    شمالی کورین صدر نے خطاب کے دوران زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ ایسے معاہدے کو آگے بڑھائیں جو منصافانہ اور دونوں قوموں کے باہمی طور پر قابل قبول ہو۔

    کم جونگ کا کہنا تھا کہ مذکورہ ملاقاتوں نے واقعاً گہرا شک پیدا کردیا تھا کہ امریکا واقعی تعلقات میں بہتری چاہتا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ امریکی ہم منصب کے ساتھ تیسری مرتبہ بھی ملاقات کریں اگر امریکا اپنا رویہ مناسب کرے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اُن کا کہنا تھا کہ وہ 2019 کے دوران امریکی فیصلے کے منتظر رہیں گے۔

    مزید پڑھیں : امریکا اور شمالی کوریا کی ناکام ملاقات کی وجہ ٹرمپ کے کاغذ کا ایک ٹکڑا قرار

    شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں میں ریلیف دینے پر غور کیا جارہا ہے، ٹرمپ

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر اور کم جونگ ان کے درمیان پہلی مرتبہ گزشتہ برس سنگاپور میں ملاقات ہوئی تھی جبکہ دوسری مرتبہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات رواں برس فروری میں ویتنام کے شہر ہنوئی میں ہوئی تھی تاہم دونوں ملاقاتیں بے سود ثابت ہوئی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن دو مرتبہ ناکام ملاقاتوں کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے روابط کو انتہائی شاندار قرار دیتے ہیں۔

  • شمالی کوریا پر اقتصادی پابندیاں، کم جونگ کی مخالفین کو دھمکی

    شمالی کوریا پر اقتصادی پابندیاں، کم جونگ کی مخالفین کو دھمکی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے مخالفین کو دھمکی دی ہے کہ ان کے ملک پر پابندی لگانے والے ممالک کو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جوہری پروگرام کی متنازع سرگرمیوں کے باعث شمالی کوریا پر اقتصادی پابندیاں عائد ہیں، امریکا شمالی کوریا پر پابندیوں کے علاوہ شدید دباؤ بھی ڈال رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا کے رہنماء کم جونگ ان نے کہا ہے کہ ان کے ملک کا معاشی خود انحصاری کی پالیسی پر عمل کرنا اپنے خلاف پابندیاں لگانے والے ممالک کے لیے ایک زور دار جواب ہو گا۔

    ویتنام کے دارالحکومت ہنوئے میں رواں برس امریکی صدر کے ساتھ ناکام میٹنگ کے بعد شمالی کوریائی لیڈر کا یہ پہلا بیان سامنے آیا ہے۔

    شمالی کوریائی نیوز ایجنسی کے مطابق کم جونگ ان نے واضح کیا کہ وہ اپنے ملک کی معاشی خود انحصاری کے لیے کوششیں دو گنا کر دیں گے۔

    شمالی کوریائی سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ حکمران جماعت کے اجلاس میں یہ بھی بتایا کہ اقتصادی بحالی سے جارح ممالک کی شمالی کوریا کو جھکانے کی کوششیں بھی ناکام ہو جائیں گی۔

    جوہری تنازعہ، صدر ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات بغیر معاہدے کے ختم

    خیال رہے کہ گذشتہ سال ٹرمپ اور اُن کی سنگاپور میں ہونے والی ملاقات میں جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے پر اتفاق رائے ہوا تھا بعد ازاں دونوں ممالک کے درمیان تحفظات دیکھے گئے تھے۔

    بعد ازاں نیشنل سیکورٹی کے مشیر جان بولٹن نے کہا تھا کہ پچھلے سال جون میں سنگاپور میں جو وعدے کیے گئے تھے، شمالی کوریا کو ابھی ان پر عمل کرنا ہے جس کے لیے دوسری سربراہی ملاقات کی ضرورت ہے۔

  • امریکا اور شمالی کوریا کی ناکام ملاقات کی وجہ ٹرمپ کے کاغذ کا ایک ٹکڑا قرار

    امریکا اور شمالی کوریا کی ناکام ملاقات کی وجہ ٹرمپ کے کاغذ کا ایک ٹکڑا قرار

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ کو ایک کاغذ کا ٹکرا دیا تھا جس میں تحریر تھا کہ وہ اپنا جوہری اسلحہ اور بم امریکا منتقل کردیں جس کے باعث ویتنام میں ہونے والی ملاقات ناکام ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان گزشتہ ماہ ویتنام میں منعقدہ اجلاس کی ناکامی ٹرمپ کی جانب سے دیئے گئے کاغذ کے ایک ٹکڑے کو قرار دیا جارہا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ ان کو کاغذ کا ایک ٹکڑا تھمایا تھا جس میں مبینہ طور پر شمالی کوریا سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنا جوہری اسلحہ اور بم امریکا منتقل کردے۔

    رپورٹ کے مطابق شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے پہلی مرتبہ کم جونگ اُن کو براہ راست غیر مسلح ہونے کے حوالے سے ان کے مطالبے اور طریقہ کار سے آگاہ کیا تھا۔

    امریکا کے موجودہ قومی سلامتی مشیر جان بولٹن نے 2004 میں ایک تجویز دی تھی کہ شمالی کوریا اپنا اسلحہ امریکا کے حوالے کرے اور اپنی اسی تجویز کو انہوں نے گزشتہ برس بھی دہرایا تھا، جب انہیں باقاعدہ طور پر اس عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔

    ذرائع نے بتایا کہ ٹرمپ کے کاغذ کے ٹکڑے میں کس طرح سے غیر مسلح ہونا ہے اور اسلحے کو امریکا کے حوالے کیسے کیا جائے اس کی تمام تفصیلات درج تھیں۔

    وائٹ ہاوس کی جانب سے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا گیا جبکہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس کاغذ میں درج تفصیلات کے حوالے سے کچھ بتانے سے گریز کیا۔

    یاد رہے کہ 28 فروری کو ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان ملاقات اچانک ختم ہوگئی تھی جس کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کی جانب سے امریکی پابندیاں ہٹانے کے اصرار پر ملاقات کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوگئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے سربراہی ملاقات کی ناکامی کا ذمہ دار شمالی کوریا کو قرار دیا تھا کہ کم جونگ اُن نے جوہری ہتھیاروں کا مکمل استعمال ترک کرنے پر آمادہ ہوئے اور بغیر امریکا کے پیانگ یانگ پر عائد تمام پابندیاں ہٹائے جانے پر اصرار کیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے طے شدہ وقت سے قبل سربراہی اجلاس ختم ہونے کے بعد الوداعی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ بعض اوقات آپ کو چلنا پڑتا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ایک تجویز کردہ معاہدے پر دستخط ہونے تھے لیکن میں جلد بازی کے بجائے درست معاہدہ کرنا بہتر سمجھتا ہوں، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم کچھ خاص کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان نے ملاقات کے بعد ظہرانے اور دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کی تقریب میں بھی شرکت کرنی تھی تاہم وہ بھی منسوخ ہوگئی۔

    خیال رہے کہ پیانگ یانگ اپنے جوہری پروگرام کو خلیج نما کوریا کی سیکیورٹی کی مضبوط ترین ضمانت کے طور پر دیکھتا ہے۔

    اس حوالے سے کم جونگ اُن سے جب پوچھا گیا تھا کہ کیا وہ جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے لیے تیار ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ اگر میں ایسا نہیں کرنا چاہتا تو میں اس وقت یہاں نہیں ہوتا۔

    امریکی صدر نے شمالی کوریا پر دباو ڈالنے کے بجائے اعلان کیا کہ ایک فوری معاہدے کے بجائے وہ ایک درست معاہدے کے خواہش مند ہیں۔

    مزید پڑھیں : ٹرمپ کم ملاقات بےسود ثابت، دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی بڑھنے لگی

    یاد رہے کہ  ہنوئی میں ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات ناکام ہونے کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہونے لگا ہے۔

    جنوبی کوریا اور امریکا کی مشترکہ جنگی مشقیں ہونے جارہی ہیں جس پر شمالی کوریا نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے قیام امن کی کوششوں میں رکاوٹ قرار دیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریائی حکام نے عنقریب ہونے والی ان جنگی مشقوں کو کھلا چیلنج قرار دیتے ہوئے اسے فوری روکے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

  • امریکا نے شمالی کوریا پر اضافی پابندیاں ختم کردیں

    امریکا نے شمالی کوریا پر اضافی پابندیاں ختم کردیں

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا پر رواں ہفتے عائد کی جانے والی اضافی پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں ہفتے امریکی حکام کی جانب سے شمالی کوریا پر مزید پابندیاں عائد کی گئ تھیں جسے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ کے ذریعے ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا سے نئی پابندیاں ہٹائی گئی ہیں تاہم پرانی اقتصادی پابندیاں ویسے ہی ہیں جیسے پہلے تھیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں شمالی کوریائی سربراہ کم جونگ ان سے ایک بار پھر ملاقات کی خواہش ظاہر کی تھی، پابندیوں میں کمی سے متعلق اقدامات ملاقات کی راہیں ہموار کرسکتی ہیں۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکا اور شمالی کوریائی سربراہان کے درمیان دوسری ملاقات ہوئی تھی، مذاکرات بغیر کسی معاہدے کے بے نتیجہ ختم ہوگئے تھے۔

    امریکی حکام کے مطابق شمالی کوریا کی میزائل سے متعلق متنازعہ سرگرمیوں کے باوجود امریکا دوبارہ مذاکرات کے لیے تیار ہے، صدر ٹرمپ بھی راضی ہیں۔

    علاوہ ازیں شمالی کوریا کے بارے میں حال ہی میں ایسی رپورٹیں بھی سامنے آئی تھیں کہ اس نے اپنے میزائل پروگرام سے متعلق سرگرمیاں مبینہ طور پر دوبارہ شروع کر دی ہیں۔

    شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ امریکی صدر سے ملاقات کے لیے ویتنام پہنچ گئے

    یاد رہے کہ امریکا اور جنوبی کوریا نے اپنی سالانہ بنیادوں پر ہونے والی جنگی مشقوں کو دوبارہ بحال کردیا ہے، جس پر شمالی کوریا کو تحفظات ہیں۔ امریکا سے مشقوں کو روکوانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

  • ٹرمپ کم ملاقات بےسود ثابت، دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی بڑھنے لگی

    ٹرمپ کم ملاقات بےسود ثابت، دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی بڑھنے لگی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان حالیہ ملاقات بھی بےسود ثابت ہوئی، دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی پھر بھڑنے لگی۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی کوریا اور امریکا کی مشترکہ جنگی مشقیں ہونے جارہی ہیں جس پر شمالی کوریا نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے قیام امن کی کوششوں میں رکاوٹ قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریائی حکام نے عنقریب ہونے والی ان جنگی مشقوں کو کھلا چیلنج قرار دیتے ہوئے اسے فوری روکے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    جنوبی کوریا اور امریکا نے اپنی سالانہ جنگی مشقوں کو شمالی کوریا سے مذاکرات کے پیش نظر روک رکھا تھا، البتہ گذشتہ اتوار دنوں ممالک کی جانب سے دوبارہ بحال کردی گئیں۔

    صدر ٹرمپ اور کم جونگ کی پہلی ملاقات میں امریکی صدر نے کم جونگ کو پوری امید دلائی تھی کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی مشقیں بحال نہیں کرائیں گے، جبکہ دوسری جانب شمالی کوریا پر جوہری ہتھیاوں کے خاتمے پر زور دیا گیا تھا۔

    ٹرمپ کم ملاقات، جنوبی کوریا نے مایوسی کا اظہارکردیا

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان کی آٹھ ماہ بعد ملاقات ہوئی اور دونوں ملکوں کے سربراہان نے مذاکرات بغیر کسی معاہدے کے ختم کردیے تھے۔ بعد ازاں جنوبی کوریا نے اس پر تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

    قبل ازیں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جوہری پروگرام کے خاتمے کے معاملے پرجلد بازی سے کام نہیں لینا چاہتے، معاہدے میں سرعت دکھانے کے بجائے زیادہ ضروری امر یہ ہے کہ معاہدہ درست انداز میں کیا جائے۔

  • شمالی کوریا کو جوہری پروگرام کے مکمل خاتمے کا وعدہ کرنا ہوگا: جنوبی کوریا

    شمالی کوریا کو جوہری پروگرام کے مکمل خاتمے کا وعدہ کرنا ہوگا: جنوبی کوریا

    برن: جنوبی کوریا کی وزیرخارجہ کونگ کیونگ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کو جوہری پروگرام کے مکمل خاتمے کا وعدہ کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے بین الاقوامی اقتصادی فورم کے موقع پر ایک خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    جنوبی کوریائی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کو جوہری پروگرام کے مکمل خاتمے کے بعد بین الاقوامی ماہرین کو جوہری تنصیبات کے دورے کی اجازت دینی چاہیئے، تاکہ وہ معائنہ کرسکیں۔

    انہوں نے امید ظاہر کی کہ شمالی کوریا جوہری معاملے کے حل اور خطے کی سلامتی کے لیے جوہری پروگرام سے مکمل طور پر دست بردار ہوجائے گا، لیکن اس پر عمل بتدریج ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریائی رہنماؤں کی جانب سے ہمیشہ ملکی معیشت کی ترقی کی بات کی جاتی ہے لیکن ایسا جوہری پروگرام کے خاتمے تک ممکن نہیں ہے البتہ اس وقت جزیرہ نما کوریا کے لیڈروں میں مضبوط سیاسی کمٹ منٹ پائی جاتی ہے، جو ایک مثبت پہلو ہے۔

    کونگ کیونگ کا مزید کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان دوسری اہم ملاقات ہونے جاری ہے جو یقیناً ایک اہم پیش رفت ہے جس کے بہتر نتائج نکلیں گے۔

    ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات، جنوبی کوریا کا خیرمقدم

    خیال رہے کہ کم جونگ ان اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اگلے ماہ اہم ملاقات متوقع ہے، جس پر جوبی کوریا اور اقوام متحدہ نے خوش آمدید کہا ہے۔

    یاد رہے کہ جون 2018 میں سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ون آن ون تاریخی ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی تھی، دونوں رہنماؤں کی جانب سے مثبت تاثر سامنے آیا تھا۔

  • شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان قربتیں بڑھنے لگیں، حکومتی وفد کا اہم دورہ

    شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان قربتیں بڑھنے لگیں، حکومتی وفد کا اہم دورہ

    پیانگ یانگ: امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان تعلقات بحال ہونے لگے، کوریائی حکومتی وفد امریکی دورے پر روانہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کا حکومتی وفد امریکی دورے پر روانہ ہوچکا ہے جہاں وہ دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس اہم دورے میں شمالی کوریا کے جوہری پروگرام پر گفتگو ہوگی اور امریکی اقتصادی پابندیاں بھی زیر غور آئیں گی۔

    شمالی کوریا کے حکومتی وفد میں وزیر خارجہ کم یونگ چول سمیت دو مزید اعلیٰ حکومتی عہدیدار شامل ہیں، ان رہنماؤں کی امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو سے خصوصی ملاقات ہوگی۔

    اس دورے میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان دوسری ملاقات کے لیے راہیں ہموار کی جائیں گی۔

    غیر ملکی میڈیا نے شمالی کوریا اور امریکا کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں جوہری ہتھیاروں سے دستبرداری کے معاملے پر مزید پیش رفت کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ شمالی کوریائی سربراہ نے امریکا کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے نئی پابندیاں عائد کیں تو جوہری پروگرام دوبارہ شروع کیا جاسکتا ہے۔

    امریکی پابندیاں، شمالی کوریا کی جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی

    جون 2018 میں سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ون آن ون تاریخی ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی تھی، دونوں رہنماؤں کی جانب سے مثبت تاثر سامنے آیا تھا۔

    بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو وقت آنے پر وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا۔

  • امریکی پابندیاں، شمالی کوریا کی جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی

    امریکی پابندیاں، شمالی کوریا کی جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ اگر امریکی اقتصادی پابندیاں مسلسل جاری رہیں تو وہ دوبارہ جوہری پروگرام شروع کردیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کم جونگ ان نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنی پابندیاں ختم کرے بصورت دیگر شمالی کوریا اپنی پالیسی تبدیل کرکے دوبارہ جوہری پروگرام کا آغاز کرسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سربراہ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ ہم خطے سے جوہری تنصیبات کا خاتمہ کرچکے ہیں، نہیں چاہتے دوبارہ نیوکلیئر پروگرام شروع کریں، امریکا کا رویہ ایسا ہی رہا تو ہم جوہری ہتھیاروں کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے سے متعلق جو بھی باتیں کیں اس پر عملی اقدامات کیے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ماضی میں ملاقات ہوئی، ایک بار پھر ملنے کے لیے تیار ہیں۔

    شمالی کوریا نے جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دے دی

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ بھی شمالی کوریائی سربراہ نے امریکا کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے نئی پابندیاں عائد کیں تو جوہری پروگرام دوبارہ شروع کیا جاسکتا ہے۔

    جون 2018 میں سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان ون آن ون تاریخی ملاقات جزیرہ سینٹوسا کے کیپیلا ہوٹل میں ہوئی تھی، دونوں رہنماؤں کی جانب سے مثبت تاثر سامنے آیا تھا۔

    کم جونگ ان کو وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا: امریکی صدر

    بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو وقت آنے پر وائٹ ہاؤس ضرور بلاؤں گا۔

  • شمالی کوریا کی ایک بار پھر امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی

    شمالی کوریا کی ایک بار پھر امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے نئی پابندیاں عائد کیں تو جوہری پروگرام دوبارہ شروع کیا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے شمالی کوریا پر اقتصادی پابندیاں عائد ہیں جبکہ نئی پابندیوں کی صورت میں شمالی کوریا نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پیانگ یانگ حکومت کا کہنا ہے کہ نئی پابندیوں کی صورت میں ماضی کا تنازعہ دوبارہ سے شروع ہو سکتا ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی تمام تر کوششیں ہمیشہ کے لیے دفن ہو سکتی ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکا نے آج سے شمالی کوریا پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے، جس کے جواب میں شمالی کوریا نے دھمکی دی کہ امریکا اگر یہ سمجھتا ہے پابندیاں سخت کرکے اور دباؤ بڑھا کر وہ شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار ختم کرنے پر مجبور کر سکتا ہے تو یہ اُس کی خام خیالی ہے۔

    اس سے قبل رواں سال نومبر میں بھی شمالی کوریا نے دوبارہ جوہری پروگرام شروع کرنے کی دھمکی دی تھی۔

    واضح رہے کہ 8 اکتوبر کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے مختصر دورے کے دوران کم جونگ سے ملاقات کی تھی، انہوں نے بتایا تھا کہ معائنہ کاروں کی ٹیم میزائلوں کے انجن ٹیسٹ کرنے کی تنصیب اور جوہری تجربات کے مقام کا دورہ کرے گی، یہ دورہ فریقین کے بیچ لوجسٹک امور پر اتفاق رائے ہونے کے فوری بعد کیا جائے گا۔

    شمالی کوریا حکام کے مطابق انہوں نے گزشتہ برس اپنا جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام ترک کر دیا تھا۔

  • کم جونگ ان جلد جنوبی کوریا کا دورہ کریں گے

    کم جونگ ان جلد جنوبی کوریا کا دورہ کریں گے

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان ایک بار پھر جنوبی کوریا کا دورہ کریں گے اس دوران اہم ملاقاتیں کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی کوریا حکام کا کہنا ہے کہ کم جونگ ان جلد ہمارے ملک کا دورہ کریں گے، صدر مون جے ان کے علاوہ دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں ہوں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کا کہنا ہے کہ شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان جلد ہی سیول کا دورہ کریں گے۔

    اس دورے میں خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک بنانے کی حوالے سے گفتگو کی جائے گی، اور باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر بھی زور دیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ مون جے ان اور کم جونگ ان نے تاریخی ملاقات رواں سال اپریل میں کی تھی، صدر شمالی کوریا خصوصی ملاقات کے لیے جنوبی کوریا پہنچے تھے۔

    بعد ازاں دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے باہمی جنگ کے خاتمے کے اعلان کے ساتھ ساتھ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ پر بھی اتفاق کیا تھا۔

    کم جونگ ان کی جنوبی کوریا آمد، پرتباک استقبال، تاریخی ملاقات

    خیال رہے کہ دونوں ممالک گذشتہ کئی سالوں سے ایک دوسرے کے حریف رہے ہیں، ماضی میں ایک دوسرے کے ملکوں کو تباہ کرنے جیسی سنگین دھمکیاں بھی دیتے رہے ہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ شمالی کوریا کی جانب اعلان کیا گیا تھا کہ اس نے جوہری پروگرام ترک کردیا ہے، بعد ازاں حکام نے بین الاقوامی معائنہ کاروں کو بھی جوہری تجربہ گاہ کے معائنے کی اجازت دے دی ہے۔