Tag: Northern Lights

  • مسافروں کو دنیا کا انوکھا نظارہ دکھانے کے لیے پائلٹ نے جہاز موڑ دیا

    مسافروں کو دنیا کا انوکھا نظارہ دکھانے کے لیے پائلٹ نے جہاز موڑ دیا

    آئس لینڈ اور برطانیہ کے درمیان سفر کرنے والے ایک طیارے کے مسافر اس وقت زمین کا انوکھا اور خوبصورت ترین منظر دیکھنے میں کامیاب رہے جب پائلٹ نے تمام مسافروں کے لیے جہاز کو مکمل طور پر گھما دیا۔

    برطانوی ایئر لائن ایزی جیٹ کے ایک پائلٹ نے مسافروں کو ناردرن لائٹس کا مسحور کن نظارہ کروانے کے لیے جہاز کو مکمل طور پر 360 ڈگری کے زاویے پر گھما دیا۔

    یہ جہاز آئس لینڈ سے مانچسٹر جا رہا تھا جب برطانیہ کا آسمان اس خوبصورت منظر سے بھر گیا جسے ناردرن لائٹس کہا جاتا ہے۔

    ناردرن لائٹس، قدرت کا شاندار لائٹ شو ہے جسے ارورہ بوریلیس بھی کہا جاتا ہے، یہ نظارہ اس وقت ہوتا ہے جب سورج کی سطح پر ہونے والے دھماکے، جنھیں سولر فلیئرز کہتے ہیں، زمین کی فضا میں موجود گیسوں سے ٹکرا کر سرخ، سبز اور جامنی رنگ کے چمکتے ہوئے بینڈ بناتے ہیں۔

    اس جہاز میں چیشائر سے تعلق رکھنے والے مسافر ایڈم گروز نے بتایا کہ یہ ناقابل یقین نظارہ ان کے چار راتوں والے سیاحتی دورے سے بڑھ کر محسور کن تھا۔

    گروز کا کہنا ہے کہ جب ان کے جہاز نے ریکجاوک سے اڑان بھری، وہ اور ان کی منگیتر جیسمین ماپ جہاز کے دائیں جانب بیٹھے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پائلٹ اتنے مہربان نہ ہوتے تو شاید وہ کبھی بھی یہ لائٹس نہیں دیکھ پاتے۔

    جہاز کے کپتان نے منظر کو اچھی طرح دکھانے کے لیے کیبن کی لائٹس کو مدھم کر دیا۔

    دراصل ہوا یوں تھا کہ جب طیارہ روشنیوں بھرے آسمان پر اڑ رہا تھا تب اس نظارے کو صرف ایک طرف بیٹھے افراد ہی دیکھ سکتے تھے، پائلٹ نے دوسری طرف بیٹھے افراد کو بھی یہ منظر دکھانے کے لیے جہاز کو گھما دیا۔

    ایزی جیٹ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمیں خوشی ہے کہ کپتان کنٹرولڈ طریقے سے جہاز گھمانے میں کامیاب رہا تاکہ مسافروں کو قدرت کے عظیم ترین مقامات میں سے ایک پر شاندار منظر دیکھنے کو مل سکے۔

    ترجمان کے مطابق ہمارا عملہ ہمیشہ اپنے مسافروں کے لیے بڑھ چڑھ کر خدمات فراہم کرنا چاہتا ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ ہم ان کے ساتھ یہ خاص منظر شیئر کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

  • آسمان پر نمودار صدیوں پرانی رنگ برنگی روشنیوں کا راز کھل گیا، حیرت انگیز انکشاف

    آسمان پر نمودار صدیوں پرانی رنگ برنگی روشنیوں کا راز کھل گیا، حیرت انگیز انکشاف

    ارورہ یا شمالی روشنیوں کو زمین کا عظیم ترین لائٹ شو قرار دیا جاسکتا ہے، جو قطب شمالی کے اعلیٰ طول بلد علاقوں میں نظر آتی ہیں اور سائنسدانوں صدیوں سے اس کا راز جاننے کے لیے بے چین تھے اور آخر کار سائنسدانوں نے صدیوں پرانے اس معمے کا راز جان لیا۔

    شمالی روشنیوں کی وجہ کیا ہے، یہ راز سائنسدانوں کیلئے کسی اسرار سے کم نہیں تھا جس کے بارے میں مختلف قیاسات تو موجود تھے مگر ان کو اب تک ثابت نہیں کیا جاسکا۔ مگر اب سائنسدانوں نے اس کی کھوج لگالی ہے۔

    امریکا کی آئیووا یونیورسٹی کے ماہرین طبعیات نے اس راز کو دریافت کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زمینی مقناطیسی طوفانوں کے دوران طاقتور برقی مقناطیسی لہروں کے نتیجے میں یہ شمالی روشنیاں نمودار ہوتی ہیں۔

    تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ یہ عجوبہ زمین کی جانب الیکٹرونز کا سفر تیز کردیتا ہے، جس کے نتیجے میں یہ ذرات لائٹ شو کا مظاہرہ کرتے ہیں جن کو شمالی روشنیوں کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ گہری جانچ پڑتال سے انکشاف ہوا کہ الیکٹرونز کی معمولی تعداد کو برقی میدان میں گزرنے والی لہروں سے ایسا ہوتا ہے۔ یہ خیال سب سے پہلے 1946 میں ایک روسی سائنسدان لیو لانڈو نے پیش کیا تھا اور اب اسے ثابت کیا گیا ہے۔

    سائنسدانوں نے اس خیال کو پہلی بار ایک لیبارٹری میں حقیقت کی شکل بھی دی ہے۔ ایک لیبارٹری میں سائنسدانوں نے 20 میٹر لمبے چیمبر میں زمین کے مقناطیسی میدان کو تشکیل دیا اور اس پلازما کو بھی تیار کیا جو زمین کے قریب خلا میں پایا جاتا ہے۔

    اگرچہ تجربے میں آسمان پر نظر آنے والی رنگارنگ روشنیاں تو نہیں بن سکیں مگر تجربے سے معلوم ہوا کہ اسی طرح کے عوامل کا نتیجہ شمالی روشنیوں کی شکل میں نکلتا ہے۔

    محققین نے کہا کہ ان تجربات سے وضاحت ہوتی ہے کہ ارورہ تشکیل پاتا ہے، اگرچہ اب یہ خیال تو ثابت ہوگیا ہے کہ آسمان پر یہ روشنیاں کیوں نمودار ہوتی ہیں مگر اب بھی یہ پیشگوئی کرنے میں کافی محنت کرنا ہوگی کہ ہر طوفان کتنا طاقتور  ہوسکتا ہے۔

  • قطبی روشنیوں کا خلا سے خوبصورت نظارہ

    قطبی روشنیوں کا خلا سے خوبصورت نظارہ

    آپ نے قطب شمالی اور قطب جنوبی پر پھوٹنے والی خوبصورت اور رنگین روشنیوں کے بارے میں ضرور سنا ہوگا۔ یہ روشنیاں سورج کی روشنی کے ذرات کے زمین کی فضا سے مخصوص ٹکراؤ کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہیں۔

    چند مخصوص ایام میں رات کے وقت پھوٹنے والی یہ روشنیاں صرف قطب شمالی اور قطب جنوبی کے علاقے میں ہی پیدا ہوتی ہیں۔

    ناسا کے ایک خلا باز نے زمین سے 250 میل کے فاصلے سے ان روشنیوں کی نہایت خوبصورت ویڈیو جاری کی ہے۔

    عالمی خلائی اسٹیشن پر موجود خلا باز جیک فشر نے اس وقت اس ویڈیو کو ریکارڈ کیا جب وہ ان کے اوپر سے 17 ہزار 5 سو میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گزر رہا تھا۔

    رواں برس اپریل سے عالمی خلائی اسٹیشن پر موجود فشر اکثر و بیشتر خلا سے زمین کی نہایت خوبصورت تصاویر جاری کرتے رہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’یہ زمین مجھے اپنی خوبصورتی سے روز بے حد حیران کردیتی ہے‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔