Tag: norway

  • اسلام کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیاں کسی صورت قابل قبول نہیں، وزیراعظم

    اسلام کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیاں کسی صورت قابل قبول نہیں، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیاں کسی صورت قابل قبول نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں عمران خان نے ناروے میں پیش آنے والے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے وزارت خارجہ کو او آئی سی سے فوری رابطے کی ہدایت کردی، عمران خان نے کہا کہ وزیر خارجہ او آئی سی میں پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کریں۔

    کور کمیٹی اجلاس میں فارن فنڈنگ کیس پر بھی مشاورت کی گئی، وزیراعظم نے اپوزیشن کے منفی پروپیگنڈے کا بھرپور مقابلہ کرنے کی ہدایت کردی۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم نے ڈاکٹر بابر اعوان کو قانونی نکات عوام کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی، بابر اعوان آئینی اور قانونی معاملات پر اہم پریس کانفرنس کریں گے۔

    مزید پڑھیں: ناروے حکومت نے پولیس کو قرآن پاک کی بے حرمتی روکنے کا حکم دے دیا

    واضح رہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی پر پاکستان کی جانب سے سخت ردِ عمل کے بعد ناروے حکومت بھی اقدامات پر مجبور ہو گئی ہے۔

    پولیس کو قرآن پاک کی بے حرمتی روکنے کے احکامات کے ساتھ ناروے حکومت نے ایسے واقعات کی روک تھام کو بھی لازمی قرار دے دیا ہے۔ ناروے کے سفیر نے کہا ہے کہ ناروے حکومت قرآن پاک کی بے حرمتی کو سختی سے نامنظور کرتی ہے۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل ناروے میں اسلام مخالف ریلی میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی کوشش کی گئی تھی، جس پر گزشتہ روز پاکستان نے ناروے کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے مذموم واقعے کی شدید مذمت اور احتجاج کیا۔

  • ناروے حکومت نے پولیس کو قرآن پاک کی بے حرمتی روکنے کا حکم دے دیا

    ناروے حکومت نے پولیس کو قرآن پاک کی بے حرمتی روکنے کا حکم دے دیا

    اوسلو: قرآن پاک کی بے حرمتی پر پاکستان کی جانب سے سخت ردِ عمل کے بعد ناروے حکومت بھی اقدامات پر مجبور ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غیر ملکی میڈیا نے خبر دی ہے کہ ناروے کی حکومت نے قرآن پاک کی بے حرمتی روکنے کا حکم جاری کر دیا ہے، یہ احکامات ناروے پولیس کو دی گئی ہیں کہ وہ قرآن پاک کی بے حرمتی ہر حال میں روکیں۔

    پولیس کو قرآن پاک کی بے حرمتی روکنے کے احکامات کے ساتھ ناروے حکومت نے ایسے واقعات کی روک تھام کو بھی لازمی قرار دے دیا ہے۔ ناروے کے سفیر نے کہا ہے کہ ناروے حکومت قرآن پاک کی بے حرمتی کو سختی سے نامنظور کرتی ہے۔

    واضح رہے کہ چند دن قبل ناروے میں اسلام مخالف ریلی میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی کوشش کی گئی تھی، جس پر گزشتہ روز پاکستان نے ناروے کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے مذموم واقعے کی شدید مذمت اور احتجاج کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  قرآن پاک کی بے حرمتی پر پاکستان کا ناروے سے احتجاج

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ناروے کے سفیر کو باور کرایا گیا کہ واقعے سے دنیا بھر کے سوا ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، اظہار رائے کی آزادی کے نام پر ایسے واقعات ناقابل برداشت ہیں، ناروے حکومت واقعے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں‌ مقدس کتاب کی بے حرمتی پر مسلمان سراپا احتجاج ہیں، پاکستان سمیت مختلف ممالک میں واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن میں ملعون کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

  • ناورے کا پل، ایک بصری دھوکہ

    ناورے کا پل، ایک بصری دھوکہ

    اوسلو: ناورے میں ایک ایسا پل تعمیر ہے جسے دیکھ کر گمان ہوتا ہے گویا گاڑی پل کے اختتام پر گہری کھائی میں جاگرے گی، لیکن یہ ایک بصری دھوکہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ناروے کے مغربی حصے میں اٹلانٹک روڈ پر ایسا ایسا پل تعمیر ہے جس دیکھ کر نظریں دھوکہ کھا جاتی ہیں، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس ’اسٹور سیسنڈیٹ‘ نامی برج کی ڈرامائی انداز سے تعمیر اسے دنیا کی خطرناک ترین شاہراہوں میں شمار کرتی ہے، جسے دیکھ کر لوگ خوفزدہ ہوجاتے ہیں۔

    دنیا بھر سے سیاح اس پل کو خصوصی طور پر دیکھنے کے لیے آتے ہیں، یہ پانچ میل طویل شاہراہ 1989 میں تعمیر ہوا جسے اب تک ہزاروں سیاہ دیکھ چکے ہیں۔

    اس پل کی خاص بات یہ ہے کہ اسے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر ایسے تعمیر کیا گیا ہے کہ دور سے نظریں دھوکہ کھا جائیں، ایسا لگتا ہے جیسے گاڑی پل کے اوپر جاکر آگے گہرے کھائی میں جاگرے گی، پہلی بار اس پر سفر کرنے والے ممکن ہے کہ اپنا راستہ تبدیل کرلے۔

    مقامی افراد اس پل کو شرابی پل سے بھی یاد کرتے ہیں، پل کے نیچے بہنے والا سمندر جب موج میں ہو تو اس کی لہروں کی جھٹاس گاڑیوں کو چھوتی ہیں، جو کسی ایڈونچر اور انوکھے تجربے سے کم نہیں ہے۔

    Related image

    خیال رہے کہ اسے دنیا میں سب سے زیادہ کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہونے والا پل بھی قرار دیا جاتا ہے۔

  • ناورے میں مسجد پر حملہ کرنے والا ملزم عدالت میں پیش

    ناورے میں مسجد پر حملہ کرنے والا ملزم عدالت میں پیش

    اوسلو : نارویجین پولیس نے اوسلو کی النور مسجد پر حملہ کرنے والے 21 سالہ دہشت گرد کو عدالت میں پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ناروے کے دارالحکومت اوسلو کے بیرم نامی علاقے میں واقع النور اسلامک سینٹر (مسجد) میں ایک روز قبل فائرنگ کرنے والے حملہ آور فلپ مینزہوس کو پولیس نے گرفتار کرکے قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملزم پر مسجد میں فائرنگ کے ساتھ ساتھ اپنی بہن کو قتل کرنے کا الزام بھی ہے، جس کے باعث پراسیکیوٹر نے عدالت سے ملزم کو چار ہفتے ریمانڈ پر دینے کی درخواست کی ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ مسجد پر حملہ کرنے والا 21 سالہ دہشت گرد جب عدالت میں پہنچا تو فوٹوگرافر کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے تصویر بنوائی۔

    مسجد پر حملے کے کچھ دیر بعد ملزم کے گھر سے 17 سالہ بہن کی لاش کی بھی برآمد ہوئی تھی جبکہ مسجد حملے کے دوران تین افراد زخمی ہوئے تھے۔

    مسجد کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ حملہ آور نے بلڈنگ میں داخل ہوا تو ہیلمٹ اور بلٹ پروف جیکٹ پہنا ہوا تھا اور متعدد خودکار اسلحے سے بھی لیس تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ ملزم نے مسجد میں داخل ہوتے ہی اندر موجود افراد پر فائرنگ کردی تاہم اندر موجود تمام افراد شدید زخمی ہونے سے بچ گئے۔

    بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ایئرفورس کے سابق افسر 65 سالہ محمد رفیق نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر حملہ آور کو دبوچا اور اسلحہ چھینا جس کے باعث نقصان کم سے کم ہوا۔

    پولیس کا مؤقف ہے کہ حملہ آور انتہائی دائیں بازو کے نظریات کا حامل ہے اور مہاجرین اور مہاجرت کا شدید مخالف ہے۔

    ناروے میں مسجد پر حملہ، فائرنگ سے ایک زخمی

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ آٹھ سال قبل نیو نازی گروپ کے نارویجین نے فائرنگ کرکے 77 افراد کو قتل کردیا تھا جس کے بعد عدالت نے اینڈرز بیریوک کو 21 سال قید کی سزا سنا دی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسجد میں حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں سیکڑوں نمازی شہید ہوگئے تھے۔

  • دہشت گردی کی منصوبہ بندی کا الزام، ناروے میں مذہبی پیشوا گرفتار

    دہشت گردی کی منصوبہ بندی کا الزام، ناروے میں مذہبی پیشوا گرفتار

    اوسلو: ملا کریکارپر کردستان میں حکومت گرانے میں ملوث یورپی نیٹ ورک رہوتی شاخ سے منسلک ہونے کا الزام ہے،جن کی گرفتاری کے وارنٹ اٹلی نے دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے کےالزام میں جاری کیے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق ناروے میں گرفتار مذہبی پیشوا سے متلق ناروے کی مقامی سیکیورٹی ایجنسی کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کا منصوبے بنانے کے الزام میں اٹلی کی جانب سے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر انہوں نے مذہبی پیشوا کو گرفتار کرلیا ہے۔

    سیکیورٹی ایجنسی کا کہنا تھا کہ عراقی نژاد نجم الدین فرج احمد عرف ملا کریکار کو گرفتار کیا گیاتاہم یہ بات ابھی واضح نہیں کہ اسے واپس اپنے ملک بھیجا جائے گا یا نہیں۔

    اطالوی عدالت میں مذہبی پیشوا کو شمالی عراق میں کرد حکومت کا تختہ پلٹ کر خلافت کے نفاذ کی کوشش کرنے کا جرم ثابت ہونے پر 12 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

    اطالوی استغاثہ نے ناروے میں قیام پذیر کریکار پر الزام لگایا کہ کردستان میں پرتشدد طریقہ کار اپناتے ہوئے حکومت گرانے میں ملوث یورپی نیٹ ورک رہوتی شاخ سے منسلک ہے۔

    دوسری جانب کریکار نے خود پر لگے الزامات کی تردید کی اور اپنے اطالوی وکیل مارکو ورنیلو کو بتایا کہ وہ فیصلے پر اپیل کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ 2015 میں یورپی حکام نے 15 عراقی کرد شہریوں کو دہشت گردی کے مقدمات میں گرفتار کیا تھا۔

    اطالوی استغاثہ کے مطابق رہوتی شاخ نے عراق اور شام میں سامان اور مالی امداد پہنچانے کے لیے غیر ملکی دہشت گردوں کی معاونت حاصل کی تھی، انہوں نے کریکار پر اس کی قیادت کرنے کا بھی الزام لگایا تھا۔

    مارکو ورنیلو کے مطابق کریکار سمیت صرف 5 افراد کو سزا سنائی گئی ہے۔کریکار نے اٹلی جانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ٹرائل کے بعد عراق بھیج دیا جائے گا۔

  • وھیل مچھلی کی دریا دلی، سمندر میں گرنے والا اسمارٹ فون خاتون کو واپس لا دیا

    وھیل مچھلی کی دریا دلی، سمندر میں گرنے والا اسمارٹ فون خاتون کو واپس لا دیا

    ناروے : وھیل مچھلی نے دریا دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سمندر میں گرجانے والا اسمارٹ فون مالک کو واپس کر دیا، وہاں موجود لوگ وہیل کو خوشگوار حیرت سے دیکھتے رہے، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    ناروے کےعلاقے ہیمرفیسٹ میں ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا، خاتون اینا مانیسکا اپنے دوستوں کے ساتھ وھیل مچھلی کا نظارہ کرنے کیلئےسمندر کنارے کھڑی تھی۔

    اتنے میں انہیں ایک بیلوگا وھیل دکھائی دی، جب وہ جھک کر وہیل کو دیکھنے لگی تو اس دوران اس کا اسمارٹ فون جیب سے نکل کر سمندر میں گرگیا، ایک بلوگا وہیل کچھ دیر میں اسمارٹ فون منہ میں دبا کر خاتون کو واپس کرنے آئی۔

    یہ منظر دیکھ کر وہاں موجود افراد خوشگوار حیرت میں مبتلا ہوگئے، خاتون کے دوستوں نے یہ مناظر اپنے کیمرے میں ریکارڈ کرلیے۔ تاہم موبائل فون میں پانی چلے جانے سے وہ مکمل طور پر خراب ہوگیا۔

    مذکورہ ویڈیو دنیا بھر کے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور لوگ اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں۔

  • گلیشیئرز کے دامن میں بنا ہوٹل جو رات کے وقت قطبی روشنیوں میں نہا جاتا ہے

    گلیشیئرز کے دامن میں بنا ہوٹل جو رات کے وقت قطبی روشنیوں میں نہا جاتا ہے

    دنیا بھر میں کئی پرتعیش ہوٹل موجود ہیں جہاں پر صرف ایک رات قیام کا کرایہ لاکھوں ڈالرز ہوتا ہے، یہ ہوٹل سروسز، سہولیات اور خوبصورتی میں بھی نہایت شاندار ہوتے ہیں۔

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایسے ہوٹل بھی بنائے جارہے ہیں جہاں قدرتی نظارے اپنی پوری آب و تاب اور سحر انگیزی کے ساتھ موجود ہوتے ہیں اور وہاں قیام کرنا زندگی کا شاندار ترین تجربہ ہوسکتا ہے۔

    تاہم ناروے کے جس ہوٹل کے بارے میں آج ہم آپ کو بتانے جارہے ہیں، وہ یقیناً ایک منفرد اور خوبصورت ترین ہوٹل ہے اور جس کی خوبصورتی دیکھ کر آپ کی سانسیں تھم جائیں گی۔

    ناروے کے مضافاتی علاقے میں زیر تعمیر یہ ہوٹل مکمل ہونے کے بعد نہ صرف فن تعمیر کا شاہکار ہوگا بلکہ اس کا محل وقوع بھی اسے دنیا کا حسین ترین مقام بنادے گا۔

    ناروے قدرتی حسن کی دولت سے مالا مال ہے اور شہروں کی بھیڑ بھاڑ سے دور، دور دراز علاقوں میں چھپا اس کا حسن دنگ کردینے والا ہے اور یہ نیا ہوٹل یہیں پر تعمیر کیا جارہا ہے۔

    دارالحکومت اوسلو سے 80 میل دور شمال میں یہ ہوٹل برفانی پہاڑوں یعنی گلیشیئرز کے دامن میں بنایا جارہا ہے۔ یہ ہوٹل ماحول دوست بھی ہے اور اپنے استعمال کے لیے خود توانائی پیدا کرسکتا ہے۔

    اس ہوٹل میں رہتے ہوئے آپ دنیا کے حسین ترین نظارے یعنی قبطی روشنیوں سے بھی لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ ہوٹل کے مہمانوں کو پھولوں سے بھری پگڈنڈیوں میں ہائیکنگ اور سائیکلنگ کا موقع بھی ملے گا۔

    قطب شمالی پر ہونے کی وجہ سے یہاں دو ماہ ایسے بھی آتے ہیں جس میں سورج غروب نہیں ہوتا۔ اس عرصے میں آدھی رات کے وقت بھی سورج کی روشنی موجود ہوتی ہے جسے مڈ نائٹ سن کہا جاتا ہے۔

    اس ہوٹل میں رہتے ہوئے اس روشنی میں مچھلیاں پکڑنا، چہل قدمی کرنا اور کشتی چلانا یقیناً زندگی کا شاندار ترین تجربہ ہوگا۔

    یہ خوبصورت ہوٹل سنہ 2021 تک مکمل ہوجائے گا جس کے بعد اسے عام افراد کے لیے کھول دیا جائے گا۔

  • ناروے میں شرپسندوں نے مسجد کو آگ لگا دی، عمارت شدید متاثر

    ناروے میں شرپسندوں نے مسجد کو آگ لگا دی، عمارت شدید متاثر

    اوسلو‌ :‌ ناروے میں نامعلوم انتہا پسندوں نے اسلام مخالف نظریات کی بناء پر مسجد کو نذر آتش کردیا جس کے نتیجے میں مسجد کو شدید نقصان پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق ناروے میں بھی دیگر یورپی ممالک کی طرح نسل پرست سفید فام انتہا پسندوں نے اسلام مخالف نظریات اور شدت پسندی کو پروان چڑھانے کےلیے مساجد کو نذر آتش کرنا شروع کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ناروے کے شہر ایجرسینڈ میں نامعلوم شرپسندوں نے ایک مسجد کو آگ لگا کر شہید کردیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر شرپسندوں نے آگ لگائی، آتشزدگی کے سبب مسجد کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔

    پولیس نے آگ لگانے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاہم ابتدائی طور پر خدشہ ظاہر کیا گیا کہ شرپسند عناصر نے ہی مسجد میں آگ لگائی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق آگ لگنے کے واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی تاہم عمارت کا بڑا حصہ آتشزدگی کی نظر ہوا، مقامی مسلمانوں نے واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

    یاد رہے کہ نیوزی لینڈ میں مساجد پر مسلح حملے کے بعد مسلمانوں کے خلاف یہ دوسری کارروائی ہے، گزشتہ ماہ سانحہ کرائسٹ چرچ میں 49 مسلمان شہید ہوئے تھے۔

  • دنیا کا سب سے بڑا زیر آب واقع ریستوران

    دنیا کا سب سے بڑا زیر آب واقع ریستوران

    ناروے میں دنیا کے سب سے بڑے زیر سمندر واقع ریستوران کا افتتاح کردیا گیا، یہ اپنی نوعیت کا یورپ کا پہلا ریستوران ہے۔

    100 مہمانوں کی بیک وقت میزبانی کرنے والا یہ ریستوران ایک طرف تو سیاحوں کے لیے پسندیدہ مقام کی حیثیت اختیار کر رہا ہے جبکہ دوسری جانب اسے تحقیقی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیے جانے کا ارادہ ہے۔

    111 فٹ طویل ہوٹل کی عمارت نصف سے زائد سمندر میں واقع ہے۔ ہوٹل میں داخل ہوتے ہی شیشے کی دیواروں کے پار آبی حیات تیرتی نظر آتی ہیں جبکہ چاروں طرف مونگے کی چٹانیں اور سمندر کی لہریں دکھائی دیتی ہیں۔

    اس ریستوران میں کھانے کے لیے سی فوڈ پیش کیا جاتا ہے، ایک وقت کے کھانے کی قیمت 4 سو 30 امریکی ڈالر ہے۔

    کھانے کے ہال کا فرش یوں لگتا ہے جیسے سمندر کی تہہ ہے کیونکہ فرش اور سمندر کی تہہ کے درمیان صرف ایک موٹے شیشے کا فاصلہ ہے۔

    ناروے کے جنوب میں بحر شمال کا یہ حصہ اپنی تلاطم خیزی کے لیے مشہور ہے جو ایک لمحے کے لیے پرسکون اور اگلے ہی لمحے ہنگامہ خیز ہوجاتا ہے، اس کے پیش نظر ریستوران کے در و دیوار اس طرح بنائے گئے ہیں کہ یہ سمندر کی تند و تیز موجوں کو برداشت کرسکیں۔

    ریستوران انتظامیہ کو یقین ہے کہ یہ انوکھا ہوٹل ناروے کی سیاحت میں اضافے کا سبب بنے گا۔

  • اسرائیل کا الخلیل شہر سے عالمی مبصرین کو بے دخل کرنے کا اعلان

    اسرائیل کا الخلیل شہر سے عالمی مبصرین کو بے دخل کرنے کا اعلان

    اوسلو : ناروے نے مغربی کنارے پر واقع شہر الخلیل سے عالمی مبصرین کی بے دخلی کے اسرائیلی اعلان کو اوسلو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں موجود عالمی امن مبصرین کو بے دخل کرنے کے اعلان پر ناروے نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    ناورے کی وزیر خارجہ نے نیتین یاہو کے اعلان پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ الخلیل میں امن مشن ختم کرکے عالمی مبصرین کو بے دخل کرنا اوسلوں معاہدے کی خلاف ورزی ہے، مغربی کنارے کے جنوبی شہر میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر عالمی مبصرین کو اس طرح الخلیل سے بے دخل کیا گیا تو ظلم و بربریت کا شکار فلسطینی شہریوں کی تشویش میں مزید اضافہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل غٓصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نے الخلیل میں تعینات عالمی مبصرین کو یہ کہتے ہوئے بے دخل کرنے کا اعلان کیا تھا کہ اسرائیل میں کسی بھی ایسے عالمی مشن کی اجازت نہیں دیں گے جو اسرائیل کے خلاف استعمال ہو۔

    نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ امن مشن کیلئے کے تعینات عالمی مبصرین کے دستے اسرائیل کے خلاف سرگرم ہیں جنہیں یہاں سے نکال دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ صیہونی ریاست اسرائیلی حکومت اس سے قبل بھی عالمی مبصرین پر جانبداری اور فلسطینیوں کی حمایت کا الزام عائد کرچکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امن مشن کےلیے عالمی مبصرین کو سنہ 1994 میں غاصب اسرائیلیوں کے ہاتھوں ابراہیمی مسجد میں عبادت میں مشغول 29 فلسطینیوں کے قتل عام کے بعد تعینات کیا گیا تھا، مذکورہ امن مشن کی مدت میں پر چھ ماہ بعد توسیع کی جاتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امن مشن کیلئے عالمی مبصرین کے دستے میں ناروے، ڈنمارک، سوئیڈن، سوئیٹزرلینڈ، اٹلی اور ترکی کے مبصرین شامل ہیں۔