Tag: Nose

  • سردیوں میں ہم بیمار کیوں ہوتے ہیں؟ ماہرین نے وجہ ڈھونڈ لی

    حال ہی میں کئی گئی ایک تحقیق میں ماہرین کو علم ہوا کہ موسم سرما کے دوران ہمارے مختلف بیماریوں کا شکار ہوجانے کی اصل وجہ ہماری ناک کا دفاعی نظام متحرک ہونا ہے۔

    جرنل آف الرجی اینڈ کلینکل امیونولوجی میں شائع ہونے والی حالیہ امریکی تحقیق میں موسم سرما کی بیماریوں کا ذمہ دار ہماری ناک کو ٹھہرایا گیا ہے۔

    سائنسدانوں کے مطابق 5 سالہ تحقیق میں مشاہدہ کیا گیا ہے کہ ہماری ناک خود کار نظام کے تحت مختلف وائرس اور بیکٹیریاز کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ جب کبھی بدلتے موسم میں وبائی امراض اور بیکٹیریا حملہ آور ہوتے ہیں تو ہماری ناک کا خود کار دفاعی نظام متحرک ہوجاتا ہے اور ایک مائع سے بھرا غول جاری کرتا ہے، جس کا مقصد اس وائرس یا بیکٹیریا پر حملہ کرنا اور اسے بے اثر کرنا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہمارا جسم بالکل اسی طرح کام کرتا ہے جیسے کسی جنگ کی صورت میں ہم اپنا دفاع کرتے ہیں، ایسے ہی ہمارا جسم بھی بیکٹریا اور وائرس کے حملے کے نتیجے میں دفاع کرتا ہے۔

    نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ہماری ناک بھی سانس کے ذریعے حملہ کرنے والے کسی بھی وائرس کے حملے کے نتیجے میں ہمارا دفاع کرنے کے لیے سب سے پہلے متحرک ہوجاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کسی بھی صحت مند انسان کی ناک کا درجہ حرارت تقریباً 23 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے جبکہ سرد موسم میں یہ 9 ڈگری تک کم ہوسکتا ہے۔

    ماہرین نے دوران تحقیق کم درجہ حرارت پر ناک کے دفاعی نظام کو جانچنے کے لیے لیبارٹری میں ناک کے خلیوں کے نمونوں کا ٹیسٹ کیا جس کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ کم درجہ حرارت پر مدافعتی نظام کمزور پڑجاتا ہے، جس کی وجہ سے سردیوں میں ناک بہنے کا عمل تیز ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق سردیوں میں ہماری ناک کا مضبوط اینٹی وائرل مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے۔

  • منکی پاکس سے متاثرہ شخص کی ناک گلنا شروع ہوگئی

    منکی پاکس سے متاثرہ شخص کی ناک گلنا شروع ہوگئی

    جرمنی میں منکی پاکس سے متاثرہ ایک شخص کی ناک گلنا شروع ہوگئی، مذکورہ شخص ایچ آئی وی کا بھی شکار ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جرمنی میں منکی پاکس سے متاثرہ شخص کی ناک گلنا شروع ہوگئی، ماہرین کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا واحد کیس ہے۔

    یہ کیس اس وقت سامنے آیا ہے جب 40 سالہ متاثرہ شخص ناک پر سرخ نشانات کی شکایت لے کر ڈاکٹرز کے پاس پہنچا لیکن اسے سن برن قرار دے کر واپس بھیج دیا گیا، بعد ازاں اس کی حالت تشویش ناک ہوگئی۔

    مریض کی حالت بگڑنے پر ڈاکٹروں نے اس کا معائنہ کیا، معائنے میں منکی پاکس کے علاوہ ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی جس کی وجہ سے اس کی ناک میں نیکروسس ہو گیا تھا جس میں اعضا گلنا شروع ہو جاتے ہیں۔

    متاثر شخص کی تصاویر نے دنیا بھر کے ڈاکٹروں کو حیران و پریشان کردیا ہے، اس شخص کی شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے مذکورہ کیس انفیکشن جرنل میں شائع کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیکروسس کی وجہ سے اس شخص کی ناک تین دن میں سرخ سے سیاہ ہوگئی۔

    متاثرہ مریض کو انفیکشن کے علاج کے لیے ادویات دی گئیں جس سے زخم تو سوکھ گئے اور تکلیف میں جزوی طور پر بہتری آئی لیکن تکلیف ختم نہیں ہوئی۔

    ماہرین کے مطابق انفیکشن کی وجہ سے اس شخص کے جسم کے ٹشوز ختم ہو رہے ہیں اور اب متاثر شخص کی ناک کی جگہ اب سیاہ کھرنڈ ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جلد ہی اس کے مکمل جسم پر سفید پس والے دانے نمودار ہوجائیں گے جن کا ٹھیک ہونا مشکل ہے۔

    انفیکشن جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایچ آئی وی کے باعث مریض کا مدافعتی نظام کمزور ہوکر ختم ہو چکا ہے جس کے باعث اس کا کیس تشویش ناک حد تک بڑھ کر نیکروسس میں تبدیل ہوگیا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق یہ کیس اپنی نوعیت کا واحد کیس ہے جو ایچ آئی وی کے لاعلاج ہونے کے باعث شدت اختیار کرگیا ہے۔

    جولائی 2022 میں، عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے منکی پاکس کو عالمی صحت کی ایمرجنسی قرار دیا تھا جو جسمانی رابطے سے پھیلتا ہے۔

  • امریکی شہری کی ناک میں دانت نکلنے کا ہولناک انکشاف

    امریکی شہری کی ناک میں دانت نکلنے کا ہولناک انکشاف

    نیویارک: امریکا میں ایک شخص کی ناک میں دانت نکل آیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ایک 38 سالہ شخص کو کئی برس سے سانس لینے میں دشواری کا مسئلہ لاحق تھا، علاج کے لیے کلینک جانے پر انکشاف ہوا کہ اس کے دائیں نتھنے میں دانت نکل آیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ شخص کی جب رائنواسکوپی اور کمپیوٹنگ ٹوموگرافک امیجنگ کی گئی تو مریض یہ جان کر سخت پریشان ہو گیا کہ اس کے نتھنے میں ایک دانت بے ترتیب انداز میں نکل آیا ہے۔

    دانت مریض کی ناک کے درمیان موجود پتلی دیوار کو ایک طرف ہٹاتا ہوا نمودار ہوا تھا، ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ ایک انتہائی نایاب بیماری ectopic tooth کا شکار ہوا ہے، جس میں ناک میں غیر معمولی طور پر بے ترتیب دانت اُگ آتا ہے۔

    مریض کا کہنا ہے تھا کہ سانس لینے میں دشواری کے لیے علاوہ اسے کوئی تکلیف نہیں ہوئی کبھی۔

    اس غیر معمولی کیس کی تفصیلات ساگر کھنہ اور مائیکل ٹرنر نامی ماہر امراض دنداں نے دی نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع کی ہیں، انھوں نے لکھا کہ رائنواسکوپی میں دائیں نتھنے کے فرش میں ایک سخت، غیر نرم، سفید ماس دیکھا گیا۔

    بعد ازاں ڈاکٹروں نے اس دانت کو نتھنے سے منہ اور ناک کی سرجری کے ذریعے نکالا، جس کی لمبائی 14 ملی میٹر تھی۔ جب کہ مریض کی ناک میں رکاوٹ کی علامات سرجری کے تین ماہ بعد دور ہوگئیں۔

  • ناک کو خوبصورتی سے کونٹور کرنے کا طریقہ

    ناک کو خوبصورتی سے کونٹور کرنے کا طریقہ

    میک اپ کے دوران چہرے کو کونٹور کرنے کا مطلب جلد کی رنگت سے ذرا سا گہرے رنگ سے چہرے کی ہڈیوں کو نمایاں کرنا ہے جس کی وجہ سے چہرے کے خد و خال مزید واضح ہوجاتے ہیں اور چہرہ خوبصورت لگتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں بیوٹی ایکسپرٹ نادیہ حسین نے ناک کو کونٹور کرنے کا طریقہ سکھایا۔

    نادیہ نے بتایا کہ ناک کا بالکل درمیانی حصہ یعنی ہڈی کو نوز برج کہا جاتا ہے، کونٹور کا مقصد اسے واضح کرنا ہوتا ہے۔

    اس کے لیے آئی برو سے لے کر نتھنے تک برش کے ذریعے لکیر کھینچ کر اسے بلینڈ کیا جاتا ہے۔

    اس کے بعد درمیانی حصے پر ہائی لائٹر لگایا جاتا ہے جس سے ناک اٹھی ہوئی لگتی ہے اور مجموعی طور پر چہرہ خوبصورت لگتا ہے۔

  • لاہور میں اسموگ کا راج، ناک ، کان ،  گلے اورآنکھوں کے امراض میں اضافہ

    لاہور میں اسموگ کا راج، ناک ، کان ، گلے اورآنکھوں کے امراض میں اضافہ

    لاہور : پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں اسموگ کے باعث ناک ،کان گلےاورآنکھوں کےامراض بڑھ گئے ہیں اور سانس کے مریضوں میں 40 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں اسموگ کا راج ہے ، جس کے باعث ناک ،کان گلےاورآنکھوں کےامراض میں اضافہ ہورہا ہے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ آنکھوں اور ناک سے پانی بہنا اور خشک کھانسی جیسےامراض بڑھ گئے ہیں اور سانس کے مریضوں میں 40 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔

    ماہرین نے مشورہ دیا کہ احتیاطی تدابیر کے طور پر کورونا کی طرح ماسک پہنے رکھیں جبکہ ناک اورآنکھوں سے پانی آنے، سانس لینے میں دشواری پر ڈاکٹرسےرجوع کریں۔

    خیال رہے لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر بن چکا ہے، صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اسموگ میں کمی کے لیے اینٹی اسموگ اسکواڈ قائم کردیا ہے ، اسکواڈ صنعتوں کا معائنہ کرے گا اور صنعتی یونٹس کو جرمانہ یا سیل کر سکے گا۔

  • جسم کے ان حصوں کو چھونے سے گریز کریں

    جسم کے ان حصوں کو چھونے سے گریز کریں

    دن بھر مختلف سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے ہمارے ہاتھ جراثیموں اور دھول مٹی کے ذرات سے اٹ جاتے ہیں جس کا ہمیں احساس بھی نہیں ہوپاتا۔ اگر ان ہاتھوں سے ہم اپنے جسم کے کچھ حصوں خصوصاً چہرے کو چھوئیں تو یہ ہماری جلد کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    اسی لیے آج ہم آپ کو جسم کے ان حساس حصوں کے بارے میں بتا رہے ہیں جنہیں بغیر ہاتھ دھوئے چھونا سخت نقصان دہ ہوسکتا ہے۔


    آنکھیں

    اگر آنکھ میں کچھ چلا جائے تو فوری طور پر آنکھ کو مسلنے سے گریز کریں۔ آنکھ میں گیا کچرا اور آپ کے ہاتھوں پر لگے دھول مٹی کے ذرات آنکھ کی تکلیف میں کئی گنا اضافہ کر سکتے ہیں۔

    آنکھ کی صفائی کے لیے اسے اچھی طرح دھوئیں اور اگر ہاتھوں سے صفائی کرنا مقصود ہو تو ہاتھوں کو بھی پہلے اچھی طرح صابن سے دھوئیں۔


    کان

    کان کے اندرونی پردے بے حد حساس ہوتے ہیں چنانچہ انہیں اندر گہرائی تک چھونے یا کھجانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔ یہ عمل آپ کی لاعلمی میں آپ کو سماعت سے محروم کر سکتا ہے۔


    ناک

    اسی طرح ناک کو چھونا بھی خطرے سے خالی نہیں۔ ناک کے اندر موجود جراثیم ناک کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں جو اسے باہر کے گرد و غبار سے محفوظ رکھتے ہیں۔

    ہاتھوں سے ناک صاف کرنا مضر صحت جراثیم کو جسم میں داخلے کی دعوت دینے کے مترادف ہے۔


    ہونٹ

    ہاتھوں سے ہونٹ چھونا بھی ہونٹوں اور منہ کے اندر موجود فائدہ مند جراثیم کو نقصان پہنچانا اور نئے جراثیم اندر داخل کرنا ہے۔ یہ عمل نہ صرف آپ کے ہونٹوں، بلکہ دانتوں اور گلے کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔


    چہرہ

    دراصل اپنے ہاتھوں سے پورے چہرے کو ہی چھونے سے گریز کیا جائے۔ آپ کے ہاتھوں پر موجود چکنائی، گرد وغبار اور جراثیم آپ کی جلد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور آپ کے چہرے پر کیل مہاسے پید کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔


    ناخن

    ہاتھ اور پاؤں کو اگر اچھی طرح سے دھو لیا جائے تب بھی ناخنوں کے اندر میل، گرد و غبار اور جراثیم موجود ہوتے ہیں لہٰذا بلاو جہ ناخن کو چھونے سے بھی پرہیز کرنا چاہیئے۔

  • بارودی سرنگیں ہٹانے والے ہیرو چوہے

    بارودی سرنگیں ہٹانے والے ہیرو چوہے

    چوہوں کے اندر چیزیں سونگھنے کی صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں بارودی سرنگ تلاش کرنے کی تربیت دی گئی جس کے بعد پہلا تجربہ افریقی علاقے موزمبیق میں کیا گیا۔

    چوہوں نے اپنی سونگھنے کی صلاحیت اور دی جانے والی تربیت کی مدد سے ہزاروں بارودی سرنگیں نکالیں اور زمین میں نصب ہونے والے بارودی مواد کی نشاندہی کی جس کے بعد 270 مربع میل کا علاقہ کلئیر کرواکے کاشت کاروں کے حوالے کردیا گیا۔

    mouse-6

    افریقی علاقے کی اس زمین پر 1980 میں بارودی سرنگیں بچھائی گئی تھیں جس کے بعد سے یہ غیر آباد تھی تاہم اب افریقی حکومت نے چوہوں کی مدد سے اس زمین کو کلئیر کرلیا ہے۔

    ایک بارودی سرنگ لگانے پر 30 ڈالر کے اخراجات آتے ہیں جبکہ اسے نکالنے یا ناکارہ بنانے پر 300 سے 1000 ہزار ڈالر تک خرچ ہوتے ہیں تاہم اب یہ کام چوہوں کی مدد سے بالکل مفت بلکہ کوڑیوں کے دام کیا جارہا ہے۔

    mouse-7

    ایک چوہا 100 مربع میٹر کے علاقے میں بارودی مواد تلاش کرنے کا کام 16 سے 25 منٹ میں ختم کرلیتا ہے جب کہ میٹل ڈیٹیکٹر کے ساتھ ایک انسان کو اس کے لیے 2 سے تین دن تک لگ سکتے ہیں۔

    mouse-5

    میٹل ڈیٹیکٹر کی مدد سے صرف دھاتی خول میں بند بارود کا پتا لگایا جاسکتا ہے جب کہ چوہا پلاسٹک کی بارودی سرنگوں کی بھی نشاندہی کر دیتا ہے جسے بصورت دیگر ڈھونڈنا کا فی دشوار ہوتا ہے۔

    mouse-3

    چوہے کو قدرت کی جانب سے سونگھنے کی طاقت ور حس عطا کی گئی ہے جس کی بدولت وہ اپنا شکار بھی تلاش کرلیتا ہے، اس خوبی کو مد نظر رکھتے ہوئے تربیت کاروں نے چوہوں کی تریبت کا عمل شروع کیا اور یہ کامیاب رہا۔

    mouse-4

    جنگلی چوہوں کے تحفظ پر کام کرنے والے بیلجئم کےایک ماہر برٹ نامی نوجوان نے اس کامیاب تجربے پر کہا کہ ’’یہ کام کتوں سے بھی لیا جاسکتا ہے مگر کتوں کی تربیت پر 40 ہزار ڈالر تک اخراجات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ کتا اپنے مالک کے بغیر یہ کام نہیں کرے گا‘‘۔

    mouse-8

    انہوں نے کہا کہ ’’چوہے بارودی سرنگ کو تلاش کرنے کا کام صرف مونگ پھلی یا کیلے کے حصول کے لیے کرتے ہیں کیونکہ یہ دونوں چیزیں ان کی پسندیدہ غذائیں ہیں‘‘۔ چوہوں کی تربیت کرنے والے برٹ کا کہنا ہے کہ چوہے کی تربیت کا عمل 6 ماہ میں مکمل ہوجاتا ہے جس کے بعد یہ بہت اچھے کھوجی کا کام کرسکتا ہے۔


    پڑھیں: ’’ پشاور کینٹ میں چوہے کے سرکی قیمت300روپےمقرر ‘‘


    ان چوہوں کو ہیرو کا نام دیا گیا ہے جو تنزانیہ سمیت ، موزمبیق، انگولا، کمبوڈیا، لاؤس اور تھائی لینڈ میں بارودی سرنگیں ہٹانے کا کام کرچکے ہی کچھ عرصے سے امریکا میں بھی چوہوں کو جانوروں کی غیرقانونی تجارت کاکھوج لگانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔


    مزید پڑھیں: ہوشیار! کلائمٹ چینج کے باعث پہلا ممالیہ معدوم

    یہ بھی پڑھیں: ’’ انسانی خون کی منتقلی کے بعد بوڑھے چوہوں میں حیران کن تبدیلی ‘‘


    ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت دنیا کے جنگ اور شورش زدہ علاقوں میں 11 کروڑ سے زیادہ بارودی سرنگیں بچھی ہوئی ہیں، جن کی زد میں آکر ہر سال پانچ ہزار کے لگ بھگ لوگ ہلاک اور اس سے کہیں زیادہ زخمی ہوجاتے ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ بارودی سرنگیں براعظم افریقا میں ہیں اور انہیں ہٹانے کے لیے اربوں ڈالر درکار ہیں۔