Tag: nosheen-kazmi

  • ڈاکٹر نوشین کاظمی قتل کیس میں وائس چانسلر کا بڑا فیصلہ سامنے آ گیا

    ڈاکٹر نوشین کاظمی قتل کیس میں وائس چانسلر کا بڑا فیصلہ سامنے آ گیا

    لاڑکانہ: ڈاکٹر نوشین کاظمی قتل کیس میں وائس چانسلر کا بڑا فیصلہ سامنے آ گیا، وائس چانسلر بینظیر بھٹو یونیورسٹی پروفیسر حاکم ابڑو نے چانڈکا ہاسٹل میں آنے والے تمام مردوں کے ڈی این اے کا حکم دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر نوشین کاظمی اور ڈاکٹر نمرتا کماری کی مبینہ خودکشیوں کے سلسلے میں سامنے آنے والی ڈی این اے رپورٹ میں اہم انکشاف کے بعد وی سی یونیورسٹی نے چانڈکا ہاسٹل میں آنے والے ہر مرد کے ڈی این اے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    دونوں میڈیکل اسٹوڈنٹس کے کپڑوں پر ملنے والے خون کے ڈی این اے رپورٹ میں معلوم ہوا تھا کہ وہ ایک ہی شخص کا ہے، اس رپورٹ کے آنے کے بعد اب وی سی ڈاکٹر حاکم ابڑو نے یونیورسٹی رجسٹرار کو ہاسٹل میں آنے والے ہر مرد کی فہرست بنانے کی ہدایت کر دی ہے۔

    ڈاکٹر نوشین کاظمی کی پراسرار موت، چار ماہ بعد جوڈیشل انکوائری شروع

    وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ پولیس تمام مردوں کے ڈی این اے کرانے کے اقدامات کرے گی۔

    واضح رہے کہ  چانڈکا میڈیکل کالج میں ڈاکٹر نوشین کاظمی کی موت کے چار ماہ بعد واقعے کی جوڈیشل انکوائری شروع کردی گئی ہے، آج کالج انتظامیہ اور پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر سیشن کورٹ پہنچے، انوسٹی گیشن افسربھی جوڈیشل کمیشن کےسامنےپیش ہوئے۔

    گزشتہ سال 24 نومبر کو طالبہ ڈاکٹر نوشین کی چانڈکا ہاسٹل کے کمرے سے لاش برآمدہوئی تھی ، جس کے بعد سندھ حکومت نےواقعے کی جوڈیشل انکوائری کروانےکی یقین دہانی کروائی تھی۔

  • جامعہ بے نظیربھٹو انتظامیہ کا  طالبہ نوشین کاظمی  کی موت پر جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ

    جامعہ بے نظیربھٹو انتظامیہ کا طالبہ نوشین کاظمی کی موت پر جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ

    لاڑکانہ : جامعہ بے نظیربھٹو انتظامیہ نے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سندھ کو خط میں طالبہ نوشین کی موت پر جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیکل کالج کی طالبہ نوشین کی مبینہ خودکشی کے معاملے پر رجسٹرارجامعہ بے نظیربھٹو نے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز سندھ کوخط لکھا۔

    خط میں جامعہ بے نظیربھٹوانتظامیہ نے طالبہ کی موت پر جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

    یاد رہے گزشتہ دنوں چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ کے ہاسٹل میں طالبہ نوشین کاظمی کی پراسرار موت ہوئی، جس کے بعد بے نظیر بھٹو یونیورسٹی انتظامیہ نے تحقیقات کے لئے پانچ رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دے دی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ کمیٹی پانچ روز میں رپورٹ جمع کرائے گی۔ دوسری جانب نوشین کاظمی کے والد اور چچا نے واقعے میں انتظامیہ کو ذمہ دار قرار دے دیا۔

    نوشین کاظمی کے والد نے کہا تھا کہ کہ بیٹی صوم و صلوٰۃ کی پابند دین پر عمل کرنے والی تھی، خودکشی کا سوچ ہی نہیں سکتی، لیب رپورٹس آنے کے بعد مقدمہ درج کرائیں گے۔

    طالبہ کی ابتدائی پوسٹ مارٹم میں بتایا گیا تھا کہ موت گلے میں پھندے کے باعث ہوئی، دونوں پھیپھڑوں میں خون کے نشانات ملے ہیں۔