Tag: Novavax

  • ایک اور امریکی کورونا ویکسین ڈبلیو ایچ او کی فہرست میں شامل

    ایک اور امریکی کورونا ویکسین ڈبلیو ایچ او کی فہرست میں شامل

    عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے امریکی دوا ساز کمپنی نووا ویکس کی تیار کردہ کورونا وائرس ویکسین کووا ویکس کو ہنگامی استعمال کی ویکسینوں کی اپنی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے سیفٹی اور اثر پذیری کی تصدیق کے بعد جمعہ کے روز کووا ویکس ویکسین کو مذکورہ فہرست میں شامل کرلیا۔

    سیرم انسٹیٹیوٹ آف انڈیا نوواویکس کمپنی کے اجازت نامے کے تحت بھارتی ویکسین تیار کررہا ہے۔ عام استعمال کے ریفریجریٹر میں ذخیرہ کیے جا سکنے کی خاصیت کے سبب اس ویکسین کو ترقی پذیر ممالک میں استعمال کے لیے موزوں خیال کیا جا رہا ہے۔

    اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نوواویکس کمپنی کی تیار کردہ ایک دوسری کوویڈ19 ویکسین کا اس وقت جائزہ لیا جارہا ہے۔

    کووا ویکس کو ڈبلیو ایچ او کی زیر قیادت کورونا وائرس ویکسینوں کی تیاری اور تقسیم کے لائحہ عمل کوویکس فیسیلیٹی کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔

    توقع کی جا رہی تھی کہ مذکورہ لائحہ عمل رواں سال ویکسین کی دو ارب خوراکیں تقسیم کرے گا لیکن امیر ممالک کی جانب سے ویکسین عطیات میں تعطل آنے سے اب تک صرف 70 کروڑ خوراکیں ہی فراہم کی جا سکی ہیں۔

  • بھارتی شراکت سے تیار کووڈ ویکسین کے ایک ملک میں استعمال کی منظوری

    بھارتی شراکت سے تیار کووڈ ویکسین کے ایک ملک میں استعمال کی منظوری

    امریکی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی اور اس کے شراکت دار سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کو انڈونیشیا میں ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی گئی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق نووا ویکس اور اس کے شراکت دار سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کو پہلے ملک میں ایمرجنسی استعمال کی منظوری حاصل ہوگئی ہے۔

    کمپنیوں کی جانب سے ایک بیان میں بتایا گیا کہ انڈونیشیا میں ان کی کووڈ 19 ویکسین کو استعمال کی منظوری حاصل ہوئی۔

    خیال رہے کہ نووا ویکس کی جانب سے برطانیہ، بھارت، آسٹریلیا، فلپائن اور یورپین میڈیسن ایجنسی کے پاس بھی ویکسین کی منظوری کے لیے درخواستیں جمع کروائی جا چکی ہیں۔

    انڈونیشیا میں یہ ویکسین سیرم انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے تیار کر کے کوو ویکس کے نام سے فراہم کی جائے گی، نووا ویکس نے بتایا کہ انڈونیشیا کو ویکسین کی پہلی کھیپ جلد فراہم کردی جائے گی۔

    انڈونیشین حکومت کے مطابق پروٹین پر مبنی ویکسین کی 2 کروڑ خوراکیں 2021 میں موصول ہوں گی۔

    نووا ویکس اور سیرم انسٹی ٹیوٹ نے ایک ارب 10 خوراکیں عالمی ادارہ صحت کے زیر تحت کام کرنے والے ادارے کوو ویکس کو فراہم کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔

    ویکسین کی فراہمی کا سلسلہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ایمرجنسی استعمال کی منظوری کے بعد 2021 میں ہی شروع ہوجائے گی اور یہ سلسلہ 2022 میں بھی جاری رہے گا۔

    گزشتہ ماہ نووا ویکس اور سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے عالمی ادارہ صحت میں اس ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری کے لیے درخواست جمع کروائی تھی۔

    اس کا مقصد کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں اس ویکسین کو فراہم کرنا ہے کیونکہ امریکا اور یورپ میں پہلے ہی فائزر، موڈرنا، جانسن اینڈ جانسن اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز کو عام استعمال کیا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ ویکسین کے انسانی ٹرائل کے آخری مرحلے میں دریافت کیا گیا تھا کہ یہ ویکسین کرونا وائرس کی اوریجنل قسم سے ہونے والی بیماری سے 96 فیصد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

    امریکا اور میکسیکو میں 30 ہزار افراد پر آخری مرحلے کے ٹرائل کے ڈیٹا کے مطابق این وی ایکس کو وی 2373 نامی یہ ویکسین بیماری کی معتدل اور سنگین شدت سے 100 فیصد تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ اس کی مجموعی افادیت 90.4 فیصد ہے۔

  • نووا ویکس کی ویکسین 90 فی صد مؤثر ثابت

    نووا ویکس کی ویکسین 90 فی صد مؤثر ثابت

    واشنگٹن: امریکی دوا ساز کمپنی نووا ویکس نے کہا ہے کہ اس کی تیار کردہ کرونا ویکسین 90 فی صد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق نووا ویکس نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا میں وسیع سطح پر کیے گئے کلینیکل ٹرائلز میں اس کی تیار کردہ ویکسین متعدد اقسام کے کرونا وائرسز کے خلاف 90 سے زائد فی صد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    امریکا اور میکسیکو میں اس ویکسین کے ٹرائلز 30 ہزار رضاکاروں پر کیے گئے، کمپنی کا کہنا ہے کہ اس سال کی تیسری سہ ماہی میں وہ اس کے ہنگامی منظوری کے لیے فوڈ اینڈ ڈرگز ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کو درخواست دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    نووا ویکس کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کی پروٹین پر مبنی ویکسین زیادہ تر ویرینٹس کے خلاف 93 فی صد سے بھی زیادہ مؤثر پائی گئی ہے، واضح رہے کہ پروٹین پر مبنی ویکسینز روایتی ویکسینز ہیں، جن میں مدافعتی ردعمل کو فروغ دینے کے لیے وائرس کے خالص ٹکڑوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    نووا ویکس کی ویکسین ان رضاکاروں میں 91 فی صد مؤثر پائی گئی جنھیں شدید انفیکشن کا زیادہ خطرہ تھا، جب کہ معمولی اور درمیانہ درجے کے کرونا انفیکشن کیسز کو روکنے کے لیے یہ 100 فی صد مؤثر ثابت ہوئی۔

    یہ ویکسین ان ویریئنٹس کے خلاف بھی 70 فی صد مؤثر پائی گئی جن کی شناخت بھی نووا ویکس نہیں کر پایا۔

    کمپنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ویکسین کو عمومی طور پر سبھی شرکا نے برادشت کیا، اور مضر اثرات میں معمولی سر درد، پٹھوں میں کھچاؤ اور درد شامل رہے، صرف چند شرکا میں مضر اثرات شدید رہے۔

    نووا ویکس کا کہنا ہے کہ وہ 2021 کی تیسری سہ ماہی میں ہر ماہ اس ویکسین کے 100 ملین ڈوز تیار کرے گی، جب کہ چوتھی سہ ماہی میں 150 ملین ڈوز تیار کی جائیں گی۔

  • سارس وائرس کی ویکسین بنانے والی کمپنی نے کرونا وائرس کی ویکسین بھی تیار کرلی

    سارس وائرس کی ویکسین بنانے والی کمپنی نے کرونا وائرس کی ویکسین بھی تیار کرلی

    واشنگٹن: ویکسین بنانے والی امریکی کمپنی نووا ویکس نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے کرونا وائرس کے خلاف ویکسین تیار کرلی ہے جس کے کلینیکل ٹرائلز جلد شروع کردیے جائیں گے۔

    کمپنی نے سوموار کے روز اعلان کیا کہ انہوں نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ویکسین تیار کرلی ہے اور اس کی انسانی آزمائش جلد آسٹریلیا میں شروع کردی جائے گی۔

    کمپنی کے مطابق ویکسین کے نتائج جولائی 2020 میں سامنے آئیں گے۔

    کمپنی کے صدر اسٹینلے سی ایرک کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے کلینل ٹرائلز اس مرض کے خلاف جنگ میں ایک اہم کامیابی سمجھے جائیں گے۔

    یہ کمپنی اس سے قبل سارس وائرس کی ویکسین بھی تیار کر چکی ہے، اس کمپنی کے علاوہ ایک اور امریکی کمپنی ماڈرینا اور ایک جرمن کمپنی بائیو این ٹیک بھی کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے میں مصروف ہیں۔

    نووا ویکس کی بنائی گئی ویکسین ایک سب یونٹ (ایک اہم جز پر مشتمل) ویکسین ہے جو وائرس کے پروٹین کی نقول جسم کے اندر داخل کر دیتی ہے اور یوں وائرس کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    ویکسین کے کلینیکل ٹرائل کے دوران 18 سے 59 سال کے 130 صحت مند افراد کو یہ ویکسین دی جائے گی۔

    کمپنی نے گزشتہ ہفتے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ اگر ان کی ویکسین کامیاب ہوجاتی ہے تو انہیں 388 ملین ڈالر کے عطیات موصول ہوں گے۔

    دوسری جانب چین میں تیار کی گئی کرونا وائرس ویکسین کی کامیاب آزمائش کرلی گئی تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین اس وائرس کو مکمل طور پر بے اثر نہیں کر سکے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین کے اثر سے مذکورہ افراد کے جسم میں اینٹی باڈیز تو پیدا ہوگئیں لیکن ابھی یہ بات دعوے کے ساتھ نہیں کہی جاسکتی کہ یہ ویکسین کوویڈ 19 کو مکمل طور پر ختم کر پائے گی یا نہیں۔

    ادھر لندن کے جینرز انسٹی ٹیوٹ آف آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین کی انسانی آزمائش کا بھی پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہوچکا ہے۔

    یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ ویکسین کی آزمائش کے پہلے مرحلے میں 18 سے 55 سال کے افراد شریک ہوئے جبکہ دوسرے اور تیسرے مرحلے کے لیے 10 ہزار 260 افراد کی رجسٹریشن کی آغاز کردیا گیا ہے۔