Tag: NRO case

  • سپریم کورٹ نے پرویزمشرف اور آصف زرداری کے خلاف این آراو کیس ختم کردیا

    سپریم کورٹ نے پرویزمشرف اور آصف زرداری کے خلاف این آراو کیس ختم کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پرویزمشرف، آصف زرداری اور ملک قیوم کے خلاف این آراو کیس ختم کردیا، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ اثاثوں کی تفصیلات آچکی ہیں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے این آراو کیس کی سماعت کی، اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کیے تھے درخواست گزار کہاں ہیں؟ ہم نے دونوں سابقہ صدور سے دوبارہ بیان حلفی مانگے تھے۔

    جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست گزار فیروز شاہ گیلانی ان دنوں علیل ہیں، سپریم کورٹ نے فیروز شاہ گیلانی کی درخواست نمٹاتے ہوئے سابق صدور آصف زرداری، پرویز مشرف اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خلاف این آر او کیس ختم کر دیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آصف علی زرداری، پرویز مشرف اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے اثاثوں کی تفصیلات سامنے آچکی ہے اور اومنی گروپ کیس میں بھی بہت پیش رفت ہو چکی ہے، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

    مزید پڑھیں: این آر او کیس ، آصف زرداری کےاثاثوں کی تفصیل اورحلف نامہ سپریم کورٹ میں جمع

    واضح رہے کہ درخواست گزار نے سابق صدور کو فریق بناتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ این آر و سے کرپشن کیسز ختم کیے گئے جس سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔درخواست گزار نے استدعا کی تھی ملک کی لوٹی ہوئی رقم وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے آصف زرداری سےپھر گزشتہ 10سال کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کیں تھیں اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم برقرار رکھا تھا جبکہ سابق صدر کی بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات نہ مانگنے کی نظرثانی اپیل منظور کرلی تھی۔

  • مشرف عدالتوں کےحکم سےباہرنہیں گئے،انہیں بھیجنے کافیصلہ اس وقت کی حکومت نے کیا، چیف جسٹس

    مشرف عدالتوں کےحکم سےباہرنہیں گئے،انہیں بھیجنے کافیصلہ اس وقت کی حکومت نے کیا، چیف جسٹس

    اسلام آباد : این آر او کیس میں چیف جسٹس نے کہا واضح کردوں مشرف عدالتوں کے حکم سے باہر نہیں گئے، مشرف کو ملک سے بھیجنے کافیصلہ اس وقت کی حکومت نے کیا، مشرف آئندہ پیرکوآجائیں کوئی گرفتار نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آراوکیس میں پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق سماعت کی، وکیل کی جانب سے پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی اور درخواست کی کہ رپورٹ کو عام نہ کیا جائے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ایسے بہت سے مریض تو پاکستان میں بھی ہوں گے، جس پر وکیل پرویز مشرف نے کہا عدالتی حکم پر پرویز مشرف آنے کو تیار ہیں، مشرف کے ڈاکٹرز کو واپسی پر ملنے کی اجازت دی جائے اور ان کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا ک مشرف واپس آکرنام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دیں تو وکیل نے کہا مشرف کا نام ای سی ایل میں ایک عدالتی حکم پر دیا گیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دئے دبئی علاج کے لیے بہترین ملک نہیں، دبئی سے بہتر علاج پاکستان میں دستیاب ہے، پرویزمشرف واپس آکر 342کا بیان ریکارڈ کرائیں، مشرف آئندہ پیرکوآجائیں کوئی گرفتار نہیں کرے گا، جیسے ٹرائل کورٹ حکم کرے گی ویسا ہوگا۔

    وکیل پرویز مشرف نے دلائل میں کہا آرٹیکل 6سمیت دیگر مقدمات بھی ہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا مشرف حکومت کی اجازت سےبیرون ملک علاج کےلیےگئے۔

    چیف جسٹس نے کہا واضح کر دوں مشرف عدالتوں کے حکم سے باہر نہیں گئے، مشرف کو ملک سے بھیجنے کافیصلہ اس وقت کی حکومت نے کیا۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ پرویزمشرف کے خلاف بہت سے مقدمات ہیں، بنیادی حقوق تو مقدمات کی صورت میں ختم نہیں ہوتے، اگربنیادی حقوق ملتے تو ڈیڑھ 2سال مشرف باہر نہ رہتے۔

    چیف جسٹس نے کہا مشرف صرف ایک کیس میں مفرور ہیں، پرویزمشرف صاحب واپس آ جائیں، آرٹیکل 6کامقدمے مدنظر رکھ کر حکم جاری نہ کرنےکاکہہ دیں گے اور کیا گنجائش درکار ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے این آر او میں حصہ لیا ان کے کیخلاف بھی کارروائی کی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا مشرف واپس آئیں ممکن ہےعلاج کےلیےباہرجانے کی اجازت مل جائیں۔

    مزید پڑھیں : پرویز مشرف نہیں آتے تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے ، چیف جسٹس

    گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو وطن واپسی پر رینجرز کی سیکورٹی دینے اور عدالت پہنچنے تک کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اگر سابق صدر نہیں آتے تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے، ایسا نہ ہو ان حالات میں آنا پڑے جوعزت دارانہ طریقہ نہیں۔

    سپریم کورٹ نے سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کی تھی، جس پر وکیل مشرف اختر شاہ نے کہا تھا پورٹ جمع کرادوں گا، گزارش ہے، اسے چیمبر میں دیکھیے گا، پرویز مشرف صاحب سے پہلے ملنا چاہیے تھا شاید میں نے ضائع کردیا۔

  • این آر او کیس ، آصف زرداری کےاثاثوں کی تفصیل اورحلف نامہ سپریم کورٹ میں جمع

    این آر او کیس ، آصف زرداری کےاثاثوں کی تفصیل اورحلف نامہ سپریم کورٹ میں جمع

    اسلام آباد : سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے اثاثوں کی تفصیل اورحلف نامہ سپریم کورٹ میں جمع کرادیا گیا۔ چیف جسٹس نے وکیل صفائی سےمکالمے میں کہا فاروق نائیک اپنی پارٹی کوبتادیں منصف کبھی کسی کی پارٹی نہیں ہوتا، فاروق نائیک نے جواب دیا کیا کریں جی، اتنا سمجھاتے ہیں زرداری،بلاول اور میں خود بھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں این آر او کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں آصف زرداری کے اثاثوں کی تفصیل اورحلف نامہ جمع کرادیا گیا ۔

    چیف جسٹس نے وکیل صفائی فاروق نائیک سے مکالمے میں کہا وکیل صاحب اب توآصف زرداری کاحلف نامہ جمع ہوچکا ہے،ملک قیوم کاحلف نامہ کیوں جمع نہیں ہورہا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ فاروق نائیک اپنی پارٹی کوبتادیں منصف کبھی کسی کی پارٹی نہیں ہوتا، جس پر فاروق نائیک نے جواب دیا کیا کریں جی، اتنا سمجھاتے ہیں زرداری، بلاول اور میں خود بھی ۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہوسکتا ہے این آراو سے متعلق درخواست کو سماعت کیلئے منظور نہ کریں، ہوسکتا ہے عدالت اس معاملے کو شاید آگے مزید نہ بڑھائے، آئندہ سماعت پردرخواست قابل سماعت ہونےنہ ہونےکافیصلہ کریں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی آئین کےآرٹیکل چار کے پابند ہیں، جوعبوری حکم نامے ہم دے چکے ہیں ان پرعمل کرائیں گے، عبوری حکم ناموں کو کسی نے چیلنج بھی نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں : این آر او کیس، آصف زرداری اور بچوں‌ کے اثاثوں‌ کی تفصیلات طلب

    مقدمے کی مزید سماعت سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے آصف زرداری سےپھر گزشتہ 10سال کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کیں تھیں اور بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم برقرار رکھا تھا جبکہ سابق صدر کی بے نظیر بھٹو کے اثاثوں کی تفصیلات نہ مانگنے کی نظرثانی اپیل منظور کرلی تھی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ آصف زرداری تفصیل دینے سے کیوں شرما رہے ہیں؟ بعض سوالات براہ راست آصف زرداری سے پوچھیں گے، ممکن ہےان کے پاس تمام سوالات کے جواب ہوں۔

    وکیل آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ دالت محترمہ شہید کا ٹرائل نہ کرے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے توبہ توبہ محترمہ کے ٹرائل کا سوچ بھی نہیں سکتا، اثاثے مانگنا ٹرائل کرنا نہیں ہوتا، تشنگی ہے محترمہ کی شہادت کا درست ٹرائل نہیں ہو سکا، محترمہ کی شہادت کاٹرائل آصف زرداری کے دور میں ہوا۔

    وکیل نے استدعا کی تھی عدالت 10 کی بجائے 5سال کے اثاثے کی تفصیل مانگ لے، عدالت نے فاروق ایچ نائیک کی 5 سالہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

  • پرویز مشرف نہیں آتے تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے ، چیف جسٹس

    پرویز مشرف نہیں آتے تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے ، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو وطن واپسی پر رینجرز کی سیکورٹی دینے اور عدالت پہنچنے تک کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا اگر سابق صدر نہیں آتے تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے، ایسا نہ ہو ان حالات میں آنا پڑے جوعزت دارانہ طریقہ نہیں۔

    تفصیلات سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آراوکیس میں پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق سماعت کی۔

    سابق صدر کے وکیل اختر شاہ نے موقف اپنایا کہ ان کے موکل کو سنجیدہ نوعیت کی بیماری ہے، سیکورٹی خدشات لاحق ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے واپس آنے کا وعدہ کیا ہے۔ سیکورٹی فراہم کا کہا گیا لیکن وزارت داخلہ کے انتظامات سے مطمئن نہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے کہا تھا کہ کوئی پرویز مشرف کو گرفتار نہیں کرے گا، خصوصی عدالت میں بغاوت کے مقدمے میں بیان ریکارڈ کرائیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ اعلیٰ عدلیہ کے بلانے پر نہ آئیں، باہر بیٹھے رہیں گے تو ہم ریڈ وارنٹ جاری کرتے رہیں گے۔

    سپریم کورٹ نے سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی، جس پر وکیل مشرف اختر شاہ نے کہا پورٹ جمع کرادوں گا، گزارش ہے، اسے چیمبر میں دیکھیے گا،  پرویز مشرف صاحب سے پہلے ملنا چاہیے تھا شاید میں نے ضائع کردیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا گزشتہ سماعت پر کہا تھا مشرف پاکستان آجائیں پوری سہولت دی جائے گی، یقین دہانی پاکستان کی اعلی ٰ عدالت کرارہی ہے، ہم یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ واپس نہ آئیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کمانڈو جو کہتا تھا جرات مند کمانڈو ہوں وہ جرات کا مظاہرہ کرے، کمانڈو کیوں پاکستان نہیں آرہا؟ ایک وہ ہیں اور دوسرے اسحاق ڈار ہیں چھپ کر بیٹھے ہیں، ایسا نہ ہو کہ ان حالات میں آنا پڑے جو عزت دارانہ طریقہ نہ ہو۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پرویزمشرف کو کمر کا مرض لاحق ہے تو یہاں آئیں علاج کرائیں گے، ، بہت سے وکلا کوبھی چک پڑتی ہے لیکن وہ عدالت میں پیش ہوتے ہیں، مجھے بھی چک پڑی ہوئی ہے، چک کے علاج کا بہترین انتظام کر رکھا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جہاں اتریں گے رینجرز سیکیورٹی مہیا کریں گے، حفاظتی ضمانت دے رہے ہیں، ان کی رہائشگاہ کی صفائی کرائیں گے، انکے دوست نعیم بخاری صفائی کا معائنہ کرلیں۔

    عدالت نے پرویز مشرف کو ایئرپورٹ پہنچتے ہی رینجرز سیکورٹی فراہم کرنے اور سپریم کورٹ آنے تک کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    سابق صدر کے وکیل کی استدعا پر پرویز مشرف کی واپسی کے معاملے پر جواب جمع کرانے کیلئے گیارہ اکتوبر تک کا وقت دے دیا گیا۔

    عدالت نے این آر او کیس میں سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کیلئے 10 اکتوبر تک کا وقت دے دیا ہے۔

    گذشتہ سماعت میں پرویز مشرف اور اہلیہ کے اثاثہ جات سے متعلق تفصیلات سپریم کورٹ میں پیش کی گئی تھی، جس میں پاکستان کےاندراور باہر ممالک میں موجود اثاثہ جات کی تفصیلات شامل تھیں۔

    جس کے مطابق پرویز مشرف کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں ، پرویز مشرف کا دبئی میں 54 لاکھ درہم کا فلیٹ ہے، چک شہزاد میں فارم اہلیہ کے نام پر ہے۔

    مزید پڑھیں : پرویز مشرف جس ایئرپورٹ پر اتریں گے، رینجرز کا دستہ استقبال کرے گا، چیف جسٹس

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے استفسار کیا تھا بتائیں کہ جنرل صاحب پاکستان کیوں نہیں آرہے؟ یہاں سے ریڑھ کی ہڈیوں کے درد کا بہانہ کرکے نکل گئے اور بیرون ملک جا کرڈانس کرتے ہیں، پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل6 کامقدمہ چل رہا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا پرویز مشرف جس ایئرپورٹ پر اتریں گے، رینجرز کا دستہ استقبال کرے گا۔

    سپریم کورٹ نے چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم دیتے ہوئے کہا مشرف پاکستان میں کہیں بھی اتریں سیکورٹی مہیا کی جائے، پرویز مشرف پاکستان میں مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کراسکتے ہیں، چاہیں توسی ایم ایچ یااےایف آئی سی سےعلاج کرائیں، ان کے آنے سے پہلے گھر کی صفائی کی جائے گی۔

  • سپریم کورٹ کا چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم دیتے ہوئے وطن واپسی کیلئے پرویزمشرف سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آصف زرداری اثاثوں کی تفصیل نہیں دینا چاہتےتو ان کی مرضی، ان کے مقدمات دوبارہ کھولنے کا حکم بھی دے سکتےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آر او کیس کی سماعت کی، سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا گزشتہ سماعت پر آصف زرداری، پرویز مشرف سے جوابات مانگے گئے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہم نےدونوں سابق صدور سے دوبارہ بیان طلب کیے تھے.

    پرویز مشرف اور اہلیہ کے اثاثہ جات سےمتعلق تفصیلات سپریم کورٹ میں پیش کردی گئی، جس میں پاکستان کےاندراور باہر ممالک میں موجود اثاثہ جات کی تفصیلات شامل ہیں۔

    جس کے مطابق پرویز مشرف کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں ، پرویز مشرف کا دبئی میں 54 لاکھ درہم کا فلیٹ ہے، چک شہزاد میں فارم اہلیہ کے نام پر ہے، وکیل

    چیف جسٹس نے پرویز مشرف کے وکیل سے استفسار کیا فارم ہاؤس کی کیا قیمت لکھی ہے، وکیل نے جواب میں بتایا فارم ہاؤس کی قیمت 4 کروڑ 36 لاکھ ہے ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کیا 4 کروڑ میں یہ فارم فروخت کرنا ہے ؟ ٹھیک قیمت کیوں نہیں لکھی ؟

    مشرف صاحب یہاں سے ریڑھ کی ہڈیوں کے درد کا بہانہ کرکے نکل گئے اور بیرون ملک جا کرڈانس کرتے ہیں، چیف جسٹس

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے استفسار کیا بتائیں کہ جنرل صاحب پاکستان کیوں نہیں آرہے؟ یہاں سے ریڑھ کی ہڈیوں کے درد کا بہانہ کرکے نکل گئے اور بیرون ملک جا کرڈانس کرتے ہیں، پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل6 کامقدمہ چل رہا ہے۔

    جس پر وکیل اختر شاہ کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کوسیکیورٹی چاہیے تو جسٹس ثاقب نثار نے کہا جنرل صاحب کوفل سیکیورٹی دی جائےگی ، سیکیورٹی کا بریگیڈ چاہیے تو وہ ان کو دے دیتے ہیں۔

    سابق صدر کے وکیل نے کہا پرویزمشرف عدالت کااحترام کرتے ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے احترام عمل سے ہوتا ہے باتوں سےنہیں، ہم نے ان کانام ای سی ایل سے نہیں ہٹایا،یہ تاثر غلط ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ مشرف صاحب کوطبی سہولتیں بھی چاہییں، جس پر چیف جسٹس نے کہا اے ایف آئی سی سب سے بہترین ادارہ ہے، وہاں سے علاج کرائیں گے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ مشرف صاحب چاہتےہیں جب انھوں نے واپس جانا ہو انہیں جانے دیا جائے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئے مشرف صاحب آئیں،عدالت سےبری کرائیں اور بےشک واپس جائیں، خصوصی عدالت سے اجازت لے کر بے شک واپس چلے جائیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیاپرویز مشرف کے لیے علیحدہ قانون ہے؟ پرویز مشرف بری ہوجائیں تو دنیا کے کسی کونے میں چلے جائیں، ہم ان کی تمام منجمد جائیدادیں کو غیرمنجمد کر دیں گے،نہیں پوچھیں گے جائیدادیں کیسے اور کہاں سے بنائیں۔

    وکیل نے استدعا کی کہ پرویز مشرف کی والدہ کا پنشن اکاؤنٹ کھول دیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پرویز مشرف کے پاس یہاں رہنے اور آنے کو خرچہ نہیں تو بتائیں، ہم ان کوٹریول الاؤنس اوریہاں رہنے کیلئے پاکٹ منی بھی دیں گے، اور بتائیں کیا چاہیے عدالت سے اس سے زیادہ کیا توقع کر سکتے ہیں؟

    سپریم کورٹ کاچک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم

    سپریم کورٹ نے چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم دیتے ہوئے کہا مشرف پاکستان میں کہیں بھی اتریں سیکورٹی مہیا کی جائے، پرویز مشرف پاکستان میں مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کراسکتے ہیں، چاہیں توسی ایم ایچ یااےایف آئی سی سےعلاج کرائیں، ان کے آنے سے پہلے گھر کی صفائی کی جائے گی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا ہم نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نہیں ہٹایا، پرویز مشرف واپسی کیلئے جو انتظامات چاہتے ہیں وہ کر کے دیں گے اور سپریم کورٹ ان کی سیکورٹی یقینی بنائے گی، یہاں آ کر اپنا بیان قلمبند کرائیں پھر جہاں چاہے گھومیں پھریں، ان کے اثاثوں کا بھی نہیں پوچھیں گے۔

    چیف جسٹس نے وکیل اختر شاہ سےسوال مجھے پرویز مشرف کی واپسی کا شیڈول بتائیں؟ جس پر اختر شاہ نے جواب میں کہا سابق صدر پرویز مشرف بزدل نہیں ہیں،اگر پرویز مشرف کے آنے جانے پرپابندی نہ لگائی جاتے تو وہ واپس آسکتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا پرویز مشرف جس ایئرپورٹ پر اتریں گے، رینجرز کا دستہ استقبال کرے گا۔

    بعد ازاں پرویزمشرف کی واپسی کی حد تک سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔

    ہم نے ابھی آصف علی زرداری کو کچھ نہیں کہا ، عدالت نےصرف اثاثوں کی تفصیلات مانگی تھیں, چیف جسٹس

    این آراو سے متعلق سماعت میں آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اپنے دلائل میں کہا آصف زرداری نےنظر ثانی درخواست دائر کی ہے، این آر او کیس اخباری رپورٹ پر بنایا گیا، الزام ہےاین آر او کے زریعے قوم کواربوں کا نقصان ہوا۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا این آر او کالعدم ہونے پر مقدمہ بحال ہو گئے، آصف علی زرداری میرٹ پرتمام مقدمات سے بری ہوے، نیب نےتمام مقدمات کی از سر نو تحقیقات کی تھیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہم نے ابھی آصف علی زرداری کو کچھ نہیں کہا ، عدالت نےصرف اثاثوں کی تفصیلات مانگی تھیں، عدالت مقدمات دوبارہ کھولنے کا حکم بھی دے سکتی ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا تاثر ہےتمام شواہد زرداری نے خود ضائع کیے، نظر ثانی درخواست میں دستاویزات گم ہونے کا اقرار کیا گیا، جس پر وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا شواہدکس نے ضائع کیے معلوم نہیں تو جسٹس اعجاز کا مزید کہنا تھا کہ جودستاویزات طلب کیں ان کی تفصیلات کس نے ضائع کیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے زرداری اثاثوں کی تفصیل نہیں دینا چاہتے تو انکی مرضی ہے، عدالت نے مکمل انصاف کے لیے تفصیلات مانگی ہیں، یہ عوامی اہمیت کامعاملہ ہے، انصاف کے تقاضوں کے تحت بیرون ملک اثاثوں کی تفصیل مانگی ،عدالت

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کرپشن کیس بنیادی حقوق سے منسلک ہے، فی الحال اسے کرپشن کیس قرار نہیں دے رہے ، کیوں نہ آصف زرداری کوطلب کر لیں، آپ ان کی مو جودگی میں دلائل دیں۔

    وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا آپ میرے دلائل ان کی عدم موجودگی میں بھی سن لیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

  • این آر او کیس، مشرف اور اہلیہ کےاثاثوں کی تفصیل طلب، آ صف زرادری کا بیان حلفی  مشکوک  قرار

    این آر او کیس، مشرف اور اہلیہ کےاثاثوں کی تفصیل طلب، آ صف زرادری کا بیان حلفی مشکوک قرار

    اسلام آباد: این آراو کیس میں چیف جسٹس نے مشرف اوران کی اہلیہ کے اکاونٹ کی تفصیلات دس دن میں جمع کرانے کا حکم دے دیا جبکہ آصف زرداری کابیان حلفی مشکوک قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آر او کیس کی سماعت کی، درخواست گزار نے کہا کہ عدالت نے فریقین نے غیر ملکی اثاثوں کی تفصیل مانگی تھی، جس پر وکیل پرویز مشرف نے کہا پرویزمشرف نے بیان حلفی جمع کروا دیا ہے، ،پرویز مشرف کے پاس دبئی میں اپارٹمنٹ ہے جبکہ ایک مرسیڈیز سمیت تین گاڑیاں ہیں، پرویز مشرف کے دبئی اکاونٹ میں بانوے ہزار درہم ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کیا فلیٹ کو گوشواروں میں ظاہر کیا گیا، وکیل کا کہنا تھا کہ میں تصدیق کرکے عدالت کو بتاؤں گا، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا پرویز مشرف ساری زندگی کی تنخواہ سے بھی فلیٹ نہیں لے سکتے تھے، پرویز مشرف کو کہیں کہ عدالت آکر وضاحت کریں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ مشرف کے غیر ملکی اثاثے صدارت چھوڑنے کے بعد کے ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کیا لیکچر دینے سے اتنے پیسے ملتےہے ، ایسا ہے تو میں بھی ریٹائرمنٹ کے بعد لیکچر دوں گا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا چک شہزاد فارم ہاوس کس کا ہے ، وکیل نے بتایا چک شہزاد فارم ہاوس پرویز مشرف کا ہے۔

    سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے پاکستانی اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلی، چیف جسٹس نے کہا 10 دن میں مشرف اور ان کی اہلیہ کے اکاؤنٹ کی تفصیلات جمع کرائیں۔

    چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک سے استفسار کیا کہ آصف زرداری کا بیان حلفی کیسے لیک ہوا، آپ نے تو نہیں لیک کیا، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا نہیں ہم نے ایسا نہیں کیا۔

    این آراو کیس، آصف زرادری کا بیان حلفی مشکوک قرار

    این آراو کیس میں سپریم کورٹ نے آصف زرادری کابیان حلفی مشکوک قرار دے دیا، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بیان حلفی میں لکھا ہے آج کے دن میری بیرون ملک جائیداد نہیں، آج کے دن جیسا جملہ شکوک پیدا کرتا ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ آصف زرداری 15 روز میں نیا بیان حلفی جمع کرائیں، جس میں گزشتہ دس سال میں اثاثوں کی تفصیلات دی جائے، خاص طور پر سوئس بینک اکاؤنٹ سے متعلق مؤقف دیاجائے۔

    وکیل صفائی فاروق نائیک نے کہا آصف زرداری کے خلاف اثاثہ جات کیس نو سال چلا، کیس میں 40 گواہوں پر جرح کی گئی ، آصف زرداری کے 9 سال کون واپس کرے گا، جو وہ جیل میں رہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا نقصان کاازالہ ایسے ہوگا کہ عدالت کلیئرنس سرٹیفکیٹ دے گی۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا تمام چھان بین اثاثہ جات کیس میں ہوچکی ہے، نئے بیان حلفی پرآپ دوبارہ تحقیقات شروع کرادیں گے، جس پر عدالت نے کہا کوئی الزام لگا رہے ہیں نہ کوئی مقدمہ چلا رہے ہیں، چاہتے ہیں عوامی لیڈر اپنے اثاثہ جات سامنے رکھ دے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا بیرون ملک جائیداد رکھنا ٹیکنیکل ہوگیا جس کا پتہ تک نہیں چلتا، ہم نےحال ہی میں ایک کیس میں فیصلہ دیا ہے، ٹرسٹ کی انتظامی نوعیت کے مطابق بنیفشری جائیداد چھپانا چاہتا ہے، اب تو رقم کی ترسیل ڈالرز میں ختم اور نئے طریقے آرہے ہیں، جسٹس عمر عطا

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں این آراوکیس کی سماعت 3ہفتے کے لئے ملتوی کردی گئی۔

  • پاکستان سے باہر میری کوئی جائیداد یا بینک اکاؤنٹ نہیں، آصف زرداری کا بیان حلفی

    پاکستان سے باہر میری کوئی جائیداد یا بینک اکاؤنٹ نہیں، آصف زرداری کا بیان حلفی

    اسلام آباد : سابق صدر آصف علی زرداری نے این آراو کیس میں بیان حلفی جمع کرادیا، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان سے باہر میری کوئی جائیداد یا بینک اکاؤنٹ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ اسلام آباد میں این آر او کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

    اس موقع پر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرپرسن آصف علی زرداری نے مقدمے میں بیان حلفی سپریم کورٹ میں جمع کرادیا، آصف زرداری کا بیان حلفی ایک صفحے پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میں حلفیہ کہتا ہوں کہ پاکستان سے باہر کہیں بھی میری کوئی جائیداد نہیں۔

    اس کے علاوہ میرا کوئی بینک اکاؤنٹ بھی پاکستان سے باہر نہیں ہے اور اس بیان حلفی میں جو بات کی ہے میں اس پرقائم ہوں،  مذکورہ بیان حلفی آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے جمع کرایا، این آراو کے مقدمے کی آئندہ سماعت کل ہوگی۔

  • این آر او  کیس :  پرویز مشرف، آصف زرداری سے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات طلب

    این آر او کیس : پرویز مشرف، آصف زرداری سے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے این آر او سے متعلق کیس میں پرویز مشرف، آصف زرداری سےبیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلیں ، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے ڈیم بنانے ہیں اور ملک کا قرض اتارنا ہے، جو بڑے سمجھتے ہیں وہ پکڑے نہیں جائیں انہیں ڈھونڈ نکالیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں میں این آر او سے فائدہ اٹھانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس نے پرویز مشرف، آصف زرداری سے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلیں اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کو بھی اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی کا کہا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ فریقین بیرون ملک جائیدادیں اورغیر ملکی اکاؤنٹ ظاہرکریں، کسی کی کوئی آف شور کمپنی ہے تو وہ بھی ظاہر کریں، فریقین اپنے بیان حلفی سپریم کورٹ میں جمع کرائیں۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ملک قیوم اور آصف زرداری کی جانب سے جواب کب آئے گا؟جس پر فاروق ایچ نائیک نے عدالت بتایا کہ آصف زرداری کی طرف سےجواب آگیا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آپ نے پراپرٹی اور فارن اکاؤنٹ ظاہر کرنے ہیں، آپ لوگوں کےباہر کوئی اثاثے نہیں اس پر سپریم کورٹ کو اعتماد میں لیں، عدالت کو بتائیں پاکستان سے باہر آپ کی اور بچوں کی کوئی پراپرٹی ہے یا نہیں۔

    آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے کہا میرے مؤکل 8مختلف مقدمات میں باعزت بری ہوئے۔

    پرویز مشرف کے وکیل مشرف اختر شاہ نے جواب کے لیے 2 ہفتے کی مہلت مانگ لی اور کہا کہ ہمیں کل ہی نوٹس ملا ہے، پرویزمشرف عدالتوں کااحترام کرتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ذہن میں ایک ہزارلوگ ہیں جن سےتفصیلات لیں گے، ہم نے ڈیم بنانے ہیں اور ملک کا قرض اتارنا ہے، جوبڑے سمجھتے ہیں وہ پکڑےنہیں جائیں انہیں ڈھونڈنکالیں گے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 7 اگست تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : این آراو کا معاہدہ کرنے پر پرویزمشرف ،آصف زرداری اور نیب کو نوٹسز جاری


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں این آر او سے متعلق درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر عدالت نے 24 اپریل کو سابق صدور آصف زرداری اور پرویز مشرف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ماہ میں جواب طلب کرلیا تھا، نوٹسز فیروز شاہ کی درخواست پرجاری کیے گئے تھے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ این آر او کی وجہ سے ملک کا اربوں کا نقصان ہوا لہٰذا قانون بنانے والوں سے نقصان کی رقم وصول کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔