Tag: nuclear

  • امریکی صدر ٹرمپ کا ایرانی سپریم لیڈر کے بیان پر ردعمل

    امریکی صدر ٹرمپ کا ایرانی سپریم لیڈر کے بیان پر ردعمل

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کے ویڈیو پیغام پر سوشل میڈیا پر ردعمل دیا ہے۔

    ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کے بیان پر ردعمل میں امریکی صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا ایران امریکی حملے سے پہلے جوہری سائٹ سے کچھ بھی باہر نہیں لے جایا گیا تھا۔

    امریکی صدر نے امریکی حملے سے پہلے ایران کے جوہری سائٹ سے کچھ بھی منتقل نہیں کیا گیا، جوہری تنصیب سے کوئی بھی چیز باہر نکالنے میں بہت وقت لگتا ہے، یہ بہت خطرناک، بہت بھاری اور منتقل کرنا مشکل بھی تھا۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    صدر ٹرمپ نے کہا حملے سے قبل سائٹ کے باہر بڑی تعداد میں کاروں اور ٹرکوں کی سیٹلائٹ تصاویر میں صرف یہ دکھایا گیا ہے کہ عملہ فردو کو کنکریٹ سے بچانے کی کوشش کر رہا ہے، وہ گاڑیاں مزدوروں کی تھیں جو شافٹس کو ڈھک رہے تھے۔

    دوسری جنب پینٹاگون کی بریفنگ میں بھی ایران پر حملے کو کامیاب قرار دیا گیا ہے، جبکہ امریکی وزیر دفاع نے کہا تھا کہ ایرانی تنصیبات سے افزودہ یورینیم کی منتقلی کا علم نہیں۔

    امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے گزشتہ روز پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ میں کسی ایسی انٹیلی جنس سے واقف نہیں ہوں جس کا میں نے جائزہ لیا ہو جس میں کہا گیا ہو کہ جوہری تنصیبات وہاں نہیں تھی جہاں انہیں ہونا چاہیے تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ امریکا جوہری مقامات کو نشانہ بنا کر کچھ زیادہ حاصل نہیں کرسکا ہے۔

  • امریکی دباؤ مسترد، ایران نے جوہری مواد کی افزودگی دوبارہ شروع کردی

    امریکی دباؤ مسترد، ایران نے جوہری مواد کی افزودگی دوبارہ شروع کردی

    تہران: ایران نے امریکی حکام کے دباؤ کے باوجود جوہری مواد کی افزودگی دوبارہ شروع کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی جوہری معاہدے کے تحت ایران پر جوہری مواد کی افزودگی پر پابندی عائد تھی، تاہم ایران نے اقوام متحدہ کی زیرنگرانی دوبارہ افزودگی شروع کر دی ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی زیرنگرانی افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اب تہران حکومت نے افزودگی پر کام شروع کردیا ہے۔

    ردعمل میں امریکی حکام کے ترجمان مورگن اورٹگس کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے اس قسم کے اقدامات کوئی نئی بات نہیں، ایسا ممکن تھا۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ ایران کی جانب سے جوہری مواد کی افزودگی میں اضافہ خطرے کا باعث بنے گا، یہ اقدام تہران حکومت کی جانب سے بڑی غلطی ہوگی۔

    دوسری جانب ایرانی جوہری پلانٹ کے سربراہ علی اکبر صلیحی کا کہنا ہے کہ ایران 5 فیصد افزودگی میں اضافہ کرے گا جو جوہری تابکاری کے لیے مناسب ہے۔

    جوہری معاہدہ، 24 ٹن یورینیم افزودگی کے ایرانی اقدام کی تصدیق

    یاد رہے کہ رواں سال جولائی میں یورپی یونین نے ایران کو خبردار کیا تھا کہ وہ فوری طور پر یورینیم افزودگی بڑھانے کا سلسلہ روک دے اور ماضی میں کیے گئے معاہدے کی پاس داری کرے۔

  • روس نے تیرتا ہوا نیوکلیئر ری ایکٹر لانچ کردیا

    روس نے تیرتا ہوا نیوکلیئر ری ایکٹر لانچ کردیا

    ماسکو: روس نے ماحولیاتی ماہرین کے تمام تر انتباہات کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے دنیا کا پہلے تیرتا ہوا جوہری ری ایکٹر لانچ کردیا جسے برف پر چرنوبل قرار دیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق شمال مشرق سائیبیریا میں جوہری ایندھن سے بھرے ہوئے اکادمک لومونسوف نے مرمنسک کی آرکیٹک بندرگاہ سے پیوک کے لیے 5 ہزار کلومیٹر طویل سفر کا آغاز کیا۔

    روس کی سرکاری نیوکلیئر ایجنسی روساتم کا کہنا تھا کہ یہ ری ایکٹر ایسے مقامات پر روایتی پلانٹ تعمیر کرنے کا آسان متبادل ہے جہاں تقریباً پورے سال زمین منجمد رہتی ہو، اس کے ساتھ انہوں نے اسے فروخت کرنے کا بھی عندیہ دیا۔

    اس سلسلے میں جاری کردہ بیان میں روساتم کا کہنا تھا کہ یہ ری ایکٹر توانائی کے نئے تیرنے والے پلانٹ کا حصہ ہے جو شمالی سمندری راستے کی ترقی میں انتہائی اہم عنصر ثابت ہوگا جبکہ اس سے روس کو خطے میں انفرا اسٹرکچر کے بڑے منصوبوں کا ادراک کرنے میں مدد ملے گی۔

    تاہم اس سلسلے میں خدشات میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب روس کے شمال میں دور دراز مقام پر قائم ایک فوجی ٹیسٹنگ سائٹ پر خطرناک دھماکے سے ریڈیو ایکٹو شعاؤں کا بے پناہ اخراج ہوا،مذکورہ جوہری ری ایکٹر کا سفر 4 سے 6 ہفتے پر محیط ہوگا جس کا انحصار راستے میں موجود برف کی مقدار اور موسمیاتی صورتحال پر ہے۔

    خیال رہے کہ 144 میٹر طویل اکادمک لونوسوف پر سال 2006 میں روس کےساحلی شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں کام کا آغاز ہوا تھا۔

    سائیبیریائی خطے میں 5 ہزار افراد کی آبادی والے علاقے پیوک میں پہنچ کر یہ جوہری ری ایکٹر مقامی نیوکلیئر پلانٹ کی جگہ لے لیگا جسے آئندہ برس سے بند کردیا جائے گا۔

    مذکورہ ری ایکٹر رواں سال کے آخر میں فعال ہوگا جس میں وہ بنیادی طور پر خطے میں تیل کے پلیٹ فارمز کے لیے کام کرے گا کیوں کہ روس آرکیٹک میں ہائیڈرو کاربن استحصال کو فروغ دیتا ہے۔

    اس ضمن میں عالمی ماحولیاتی مہم گرین پیس رشیا کے شعبہ توانائی کے سربراہ راشد الیموف نے کہا کہ ماحولیاتی تنظیمیں تیرتے ہوئے ری ایکٹر کے خیال کی 1990 سے مخالفت کررہی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ریڈیو ایکٹو کچرا پیدا کرتا ہے جس سے کوئی حادثہ ہوسکتا ہے لیکن اکادمک لومونسوف اسلیے بھی زیادہ خطرہ ہے کہ اس کا سامنا طوفان سے ہوسکتا ہے۔

  • مریخ پر جوہری بم گرائیں تاکہ وہاں انسان بسائے جائیں، ایلون مسک

    مریخ پر جوہری بم گرائیں تاکہ وہاں انسان بسائے جائیں، ایلون مسک

    واشنگٹن : چیف ایگزیکٹو ٹیسلا کمپنی نے مشورہ دیا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کی تیز ترین ترکیب بھی یہی ہے کہ مریخ پر جوہری بم گرا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیس ایکس اور ٹیسلا کمپنی کے چیف ایگزیکٹو اور معروف سائنسی و سماجی شخصیت ایلون مسک نے مشورہ دیا ہے کہ مریخ کو انسانوں کی رہائش کے قابل سیارہ بنانے کیلئے اس پر ایٹم بم گرانا ہوں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کاکہنا تھا کہ سائنس میگزین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ ایلون مسک نے یہ مشورہ دیا ہو، اس سے قبل 2015ءمیں بھی وہ اس خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ایلون مسک سمجھتے ہیں کہ مریخ پر جوہری بم گرانے سے سرخ سیارے کے قطبین پر موجود برف پگھل جائے گی جس سے برف میں قید کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس سیارے کے کرہ ہوائی (ایٹماسفیئر) میں پھیل جائے گی جس سے پیدا ہونے والا گرین ہاﺅس گیس افیکٹ سیارے کا درجہ حرارت اور ہوا کا دباﺅ بڑھا دے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ ماحولیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) کی تیز ترین ترکیب ہے،نیو اسپیس جریدے میں بھی انہوں نے اپنی اس خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک صدی سے بھی کم عرصہ میں انسان 10 لاکھ افراد پر مشتمل ایک کالونی مریخ پر بسا سکتا ہے۔

  • امریکی پابندیاں اٹھانے کے بدلے ایران کی اہم پیش کش

    امریکی پابندیاں اٹھانے کے بدلے ایران کی اہم پیش کش

    تہران /واشنگٹن : ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے وسیع تر معائنے کو دائمی صورت میں قبول کرسکتاہے۔

    تفصیلات کے مطا بق ایران نے تجویز پیش کی ہے کہ اگر امریکا تہران پر عائد اقتصادی پابندیوں سے مستقل طور پر دست بردار ہو جائے تو ایران اپنے جوہری پروگرام کے وسیع تر معائنے (اضافی پروٹوکول) کو دائمی صورت میں قبول کر لے گا۔ تاہم امریکا نے اس پیش کش کی سنجیدگی پر شکوک کا اظہار کیا ہے۔

    برطانوی اخبار نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے نیویارک میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایران اضافی پروٹوکول پر فوری دستخط کر سکتا ہے جو اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو ایرانی جوہری پروگرام کے پُرامن ہونے کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ راستے فراہم کرے گا تاہم اس کے لیے پہلے امریکا کو ایران پر عائد پابندیاں مستقل طور پر ختم کرنا ہوں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے پہلے ہی مذکورہ پروٹوکول نافذ ہے لہذا یہ واضح نہیں کہ وہ کون سی رعایت ہے جو جواد ظریف اس تجویز میں پیش کر رہے ہیں، دوسری جانب ایک امریکی ذمے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ وہ اس معاملے کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایران پابندیوں میں نرمی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جب کہ اس کے مقابل کوئی قابل ذکر چیز پیش نہیں کی گئی۔

    امریکی ذمے دار کے مطابق ان (ایرانیوں) کی چال یہ ہے کہ پابندیوں کے حوالے سے کسی بھی ممکنہ نرمی کو حاصل کر لیں جب کہ خود مستقبل میں جوہری ہتھیار کے حصول کی صلاحیت محفوظ رکھیں، ذمے دار نے مزید کہا کہ ایران ایک چھوٹے اقدام کو اس طرح ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے گویا کہ وہ ایک بڑی رعائت ہو۔

    انہوں نے واضح کیا کہ ایرانی تجویز سے یورینیم کی افزودگی کا سلسلہ موقوف نہیں ہو گا اور اس سے یمن ، عراق، شام اور لبنان میں ایران کی اپنے ایجنٹوں کے لیے سپورٹ میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔

    یاد رہے کہ مذکورہ اضافی پروٹوکول پر 1993 میں دستخط کیے گئے تھے۔

    یہ پروٹوکول تفتیش اور دیگر وسائل کے ذریعے جوہری تنصیبات کے پر امن ہونے کو یقینی بنانے کے حوالے سے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے اختیارات میں اضافہ کرتا ہے۔

    سال 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کے تحت تہران پر یہ بھی لازم ہے کہ وہ اضافی پروٹوکول کو مستقل طور پر قبول کرنے کے لیے کوشش کرے،ایسے وقت میں جب کہ امریکا کی جانب سے تہران پر عائد بہت سی پابندیوں کو حتمی طور پر منسوخ کرنے کے حوالے سے پاسداری کی جا رہی ہو۔

  • جوہری معاہدہ خطرے میں پڑ گیا، ایران یورینیم افزودگی کی سطح بلند کرے گا

    جوہری معاہدہ خطرے میں پڑ گیا، ایران یورینیم افزودگی کی سطح بلند کرے گا

    تہران: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان طے پانے والا عالمی جوہری معاہدہ خطرے میں پڑگیا، ایرانی صدر نے یورینیم افزودگی کی سطح بلند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے یورینیم کی افزودگی کی 2015 کے جوہری معاہدے میں طے کی گئی 300 کلوگرام کی حد پار کرلی ہے، جب کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے مزید سطح بلند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    حسن روحانی کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ سات جولائی کے بعد ایران یورینیم افزودہ کرنے کی سطح کو بلند کرے گا، سن 2015 کی ڈیل میں اس سطح تک کی افزودگی کو روک دیا گیا تھا۔

    قبل ازیں رواں ہفتے کے دوران ایران نے کم افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں اضافے کی بھی تصدیق کی تھی۔ جبکہ حسن روحانی کے تازہ اعلان پر جوہری ڈیل کے حصے دار یورپی ممالک نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ امریکا کی موجودہ حکومت ہر روز دنیا کو کسی نہ کسی طرح کے بحران سے دوچار کر رہی ہے۔

    امریکا کے مقابلے میں ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے نہیں ہیں: ایران

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ کے رویّے سے عالمی سطح پر ان کی عزت و وقار ختم ہو گیا ہے۔ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے امریکی دباؤ کے مقابلے میں استقامت کو واحد موثر ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی موجودہ صورت حال میں استقامت کا مطلب پیداواری شعبے کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینا ہے۔

  • ایٹمی ڈیل کا انحصار ایران پر ہے، یورپی وزرائے خارجہ کی وضاحت

    ایٹمی ڈیل کا انحصار ایران پر ہے، یورپی وزرائے خارجہ کی وضاحت

    برسلز : ایٹمی معاہدے میں شامل یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اگر ایران معاہدے کی شرائط پران کی روح کے مطابق عمل کرتا ہے توہم بھی پاسداری کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملکوں جرمنی، فرانس، برطانیہ اور یورپی یونین کی مندوب نے واضح کیا ہے کہ چار سال پیش تر ایران کے ساتھ طے پائے جوہری سمجھوتے پرعمل درآمد کا انحصار ایران کے رویے پرمنحصرہے اگرایران معاہدے کی شرائط پران کی روح کے مطابق عمل کرتا ہے تو یورپی ممالک بھی معاہدے کی پاسداری کریں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کاکہنا تھا کہ یورپی وزرائے خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ایران کی طرف سے یورینیم کی مقرر کردہ مقدار سے زیادہ افزودگی پرانہیں شدید تشویش ہے۔

    بیان میں بتایا گیا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ ایران نےیورینیم کی مجاز مقدار سے زیادہ افزودہ کرکے جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کی جانے والی کوششوں کومشکوک بنا دیا ہے۔

    بیان میں ایران پر زور دیا گیا کہ وہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں سے باز رہے اور معاہدے کی خلاف ورزی کا سبب بننے والے اقدامات سے گریز کرے۔

    ایران کی طرف سے یورپی ممالک کو پانچ دن کی مہلت دی گئی تھی جس میں تہران نے خبردارکیا تھا کہ اگر یورپی ملکوں نے 7 جولائی تک متبادل تجارتی روڈ میپ اور ایرانی بنکوں کےساتھ کاروبار شروع نہ کیا تو ایران 2015ءمیں طے پائے جوہری معاہدے کی پابندی نہیں کرے گا۔

  • جوہری معاہدے سے امریکی انخلا عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، ایران

    جوہری معاہدے سے امریکی انخلا عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، ایران

    نیویارک : اقوام متحدہ میں تعینات ایرانی سفیر کا کہنا ہے کہ امریکا نے سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 اور دوسرے عالمی قوانین کو پاوں تلے روند دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ امریکہ نے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہو کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 اور دوسرے عالمی قوانین کو پاوں تلے روند دیا ہے۔

    اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے امریکی اخبار میں اپنے ایک مضمون میں کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کے باوجود ایران یورپی ممالک کی درخواست پر اس معاہدے سے علیحدہ نہیں ہوا اور یورپی ممالک کو ایران نے کافی وقت دیا کہ وہ امریکہ کے یکطرفہ طور پر علیحدہ ہونے اور وعدہ خلافی کا ازالہ کرے۔

    مجید تخت روانچی نے کہا کہ یورپی ممالک کو چاہئیے کہ وہ اپنے وعدوں پر قائم رہتے ہوئے ان پر عمل کریں اور ایران کے نقصانات کا ازالہ کرے لیکن ابھی تک انہوں نے ایران کے اقتصادی نقصانات کے ازالے کیلئے کوئی عملی اقدام نہیں کیا اور اسی وجہ سے ایران کے پاس سوائے اس کے کہ اپنے بعض وعدوں پرعمل نہ کرے اور کوئی راستہ نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکہ کے سات مذاکرات کی رکاوٹوں کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے بیانات نے ثابت کردیا کہ وہ ایران پر من گھڑت اور بے جا الزامات عائد کر رہا ہے۔

  • جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے، عالمی ادارہ تحقیق برائے انسداد ہتھیار

    جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے، عالمی ادارہ تحقیق برائے انسداد ہتھیار

    واشنگٹن : عالمی ادارہ انسداد ہتھیار ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیار رکھنے والے تمام ممالک میں نیوکلیئر ماڈرانائزیشن پروگرام جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور اس کے روایتی حریف ایران کے درمیان گذشتہ برس جوہری عالمی طاقتوں کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے سے امریکا کی علیحدگی کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان شدید کشیدگی جاری ہے جس نے دنیا میں جوہری جنگ کا خطرہ مزید بڑھا دیا ہے۔

    عالمی ادارہ تحقیق برائے انسداد ہتھیار نے کہا ہے کہ جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے، اس اہم اور فوری نوعیت کے معاملے سے نمٹنے کیلئے دنیا سنجیدگی سے غور کرے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عالمی ادارے کی ڈائریکٹر برائے عدم ہتھیار تحقیق رینا ٹاڈان نے انتباہی بیان دیتے ہوئے کہا کہ دوسری عالمی جنگ سے ابتک کے مقابلے میں اب جوہری جنگ کاخطرہ بہت بڑھ گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال سمیت متعدد عناصراس کی وجوہات میں شامل ہیں اور ان کا خطرہ اب زیادہ ہے اور ان سے متعلق سوچنا، ان سے نمٹنے کیلئے انتظامات انتہائی جواب طلب سوالات ہیں۔

    ریناٹاڈان کا کہنا تھا کہ جوہری ہتھیار رکھنے والے تمام ممالک میں نیوکلیئر ماڈرانائزیشن پروگرام جاری ہے ہتھیاروں پر پابندی سے متعلق بھی منظر نامہ تبدیل ہو رہاہے،ان معاملات کے پیچھے کسی حد تک امریکا چین کے درمیان اسٹریٹیجک مسابقت بھی کار فرما ہے۔

  • جوہری ڈیل میں‌ شامل ممالک معاہدے کی بقاء کیلئے زبانی دعوے کررہے ہیں، جواد ظریف

    جوہری ڈیل میں‌ شامل ممالک معاہدے کی بقاء کیلئے زبانی دعوے کررہے ہیں، جواد ظریف

    تہران : امریکی پابندیوں میں سختی کے بعد ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سفارتی کوششیں مزید تیز کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری معاہدے میں شامل ممالک معاہدے کو بچانے کیلئے صرف زبانی دعوے کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران پر نئی پابندیوں کے نفاذ اور یورپی ممالک کی طرف سے ایران کو بچانے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے جوہری پروگرام کے معاہدے میں شامل ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے زبانی دعووں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کریں۔

    ایرانی ٹی وی کے مطابق یورپی یونین کی طرف سے ایران کے ساتھ تجارتی امور جاری رکھنے کے لیے یورپی لائحہ عمل کے نام سے ایک نیا پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا مگر اب تک ایسے کسی پروگرام پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

    دوسری جانب امریکا کی ایران پر پابندیوں میں سختی کے بعد ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سفارتی کوششیں مزید تیز کردیں۔

    گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں جواد ظریف نے جوہری معاہدہ کرنے والے دوست ممالک جس میں یورپی یونین، فرانس، برطانیہ، چین اور روس شامل ہیں، کی سست روی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ اب تک جوہری معاہدے کے شراکت دار ممالک اس معاہدے کو بچانے کے لیے صرف زبانی دعوے کرتے رہے ہیں، انہوں نے عملی طور پر کوئی قدم نہیں اٹھایا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر عالمی برادری، جوہری معاہدے میں شامل ممالک اور چین اور روس جیسے دوست ممالک چاہیں تو جوہری معاہدے کو بچا سکتے ہیں، اس حوالے سے ایران کی طرف سے موثر اقدامات کئے گئے مگر معاہدے کے دوسرے شراکت داروں کی طرف سے ابھی تک کوئی موثر قدم نہیں اٹھایا گیا۔