Tag: نیوکلئیر ڈیل

  • ایران نیوکلیئر ڈیل، امریکا اور اتحادیوں نے اگست کی ڈیڈ لائن مقرر کردی

    ایران نیوکلیئر ڈیل، امریکا اور اتحادیوں نے اگست کی ڈیڈ لائن مقرر کردی

    ایران سے نیوکلیئر ڈیل کے لیے امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اگست کے اختتام تک کی ڈیڈ لائن مقرر کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے برطانیہ، فرانس اور جرمن ہم منصب کو ٹیلی فون کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر حتمی سمجھوتے کے لیے اگست کے اختتام تک کی ڈیڈ لائن دی جائے۔

    رپورٹس کے مطابق یہ ممالک ڈیل نہ ہونے کی صورت میں ایران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی وہ تمام پابندیاں پھر سے عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو سن 2015 میں ایران نیوکلیئر ڈیل کے موقع پر اٹھالی گئی تھیں۔

    دوسری جانب ایران نے اعلان کیا ہے کہ اگر امریکہ نے جوہری مذاکرات کو یورینیم افزودگی کے خاتمے سے مشروط کیا تو مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    واشنگٹن اور تہران کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق کئی روز سے بات چیت جاری تھی لیکن اسرائیل کے اچانک حملوں کے باعث یہ عمل رک گیا، ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 دن جنگ رہی۔

    دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ اور ایران بات چیت کی بحالی کا عندیہ دیا گیا لیکن ایران نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ جوہری توانائی کے پرامن استعمال کے اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوگا۔ اور نہ ہی ایسے کسی مذاکراتی عمل کا حصہ بنے گا۔

    ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر علی ولایتی نے سرکاری نیوز ایجنسی ایرنا کو بتایا کہ اگر مذاکرات کی شرط افزودگی کا خاتمہ ہے تو یہ مذاکرات کبھی نہیں ہوں گے۔

    حماس کا اسرائیلی فوجیوں پر اچانک کاری وار، نیتن یاہو پر پیر کی رات بھاری گزری

    ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بھی کہا کہ امریکہ سے بات چیت کے لیے ابھی تک کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تاحال ایران کے اعلیٰ سفارت کار عباس عراقچی اور امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے درمیان ملاقات کے لیے بھی کوئی وقت یا مقام مقرر نہیں کیا گیا ہے۔

  • امریکا سے معاہدہ قریب تھا، نیتن یاہو نے سب کچھ برباد کردیا، عباس عراقچی

    امریکا سے معاہدہ قریب تھا، نیتن یاہو نے سب کچھ برباد کردیا، عباس عراقچی

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا سے جوہری معاہدہ قریب تھا، نیتن یاہو نے سب کچھ برباد کردیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے نیتن یاہو پر امریکا سے جوہری مذاکرات سبوتاژ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو نے دانستہ حملے سے مذاکرات ناکام بنانے کی کوشش کی۔

    اُنہوں نے کہا کہ جب تک اسرائیلی حملے جاری ہیں مذاکرات نہیں ہونگے، ایرانی ردعمل مکمل ہونے تک امریکا سے بات چیت ممکن نہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران سفارتکاری کیلئے سنجیدہ ہے، مذاکرات کی میز کبھی نہیں چھوڑی، اس وقت تہران کا فوکس اسرائیلی جارجیت سے نمٹنے پر ہے۔

    اس سے پہلے بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو جیسے شخص کو روکنے کیلیے واشنگٹن سے ایک فون کال کافی ہے، اگر ٹرمپ جنگ روکنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو اگلے اقدامات نتیجہ خیز ہونے چاہئیں۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایرانی ٹی وی چینل پر بمباری اسرائیل کی بدحواسی کو ظاہر کرتا ہے۔

    دوسری جانب پاسداران انقلاب کے سربراہ کے مشیر بریگیڈیئر جنرل احمد واحدی نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران طویل جنگ کیلئے پوری طاقت کے ساتھ تیار ہے۔

    جنرل احمد واحدی کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تو جدید اسلحہ جنگ میں استعمال کیا جائے گا، اسرائیل کو خبردار کر دیا گیا ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ تہران ہر قسم کی جنگ کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہے، ایران جلد اپنی نئی ایجادات سامنے لائے گا، ایران نے میزائل طاقت کو تاحال اسٹریٹیجک طور پر تعینات نہیں کیا۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    جنرل احمد واحدی کا مزید کہنا تھا کہ جدید ترین ہتھیار مناسب وقت پر استعمال کیے جائیں گے، دنیا آئندہ چند روز میں ایرانی ایجادات کا مشاہدہ کریگی۔

  • معاہدہ ہو یا نہ ہو، یورینیئم کی افزودگی جاری گی، ایرانی وزیر خارجہ

    معاہدہ ہو یا نہ ہو، یورینیئم کی افزودگی جاری گی، ایرانی وزیر خارجہ

    تہران: ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں اُن کا کہنا ہے کہ معاہدہ ہو یا نہ ہو دونوں صورتوں میں ایران یورینیئم کی افزودگی جاری رکھے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اگر امریکا چاہتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے تو معاہدہ ممکن ہے، ہم اس مقصد کے لیے سنجیدہ بات چیت پر تیار ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ امریکا ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہونے کی یقین دہانی چاہتا ہے، اس یقین دہانی کا ایک معاہدہ دسترس میں ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایسے حل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں جو ہمیشہ کے لیے اس کو یقینی بنائے تاہم ایران معاہدے کے ساتھ یا اس کے بغیر یورینیئم کی افزدوگی جاری رکھے گا۔

    واضح رہے گزشتہ ہفتے ایران کے صدر مسعود پزشکیان کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھیں گے مگر دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں۔

    ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے امریکا ایران جوہری مذاکرات سے متعلق کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک وقت میں امن کی بات کرتے ہیں اور دھمکیاں دیتے ہیں۔

    انہوں نے ٹرمپ کے رویے پر سوال اٹھاتے ہوئے مزید کہا کہ ہم امریکی صدر کی کس بات پر یقین کریں؟

    نیتن یاہو کا غزہ پٹی کا مکمل کنٹرول سنبھالنے کا اعلان

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ایران نے اسرائیل کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیزیوں اور خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے تناظر میں خبردار کیا تھا کہ اس کی سرزمین پر کسی بھی قسم جارحیت کی گئی تو فوری، فیصلہ کن ردعمل کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق بڑا بیان

    ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق بڑا بیان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو ایک بار پھر دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایران جوہری پروگرام بند کرنے پر راضی نہ ہوا تو فوجی طاقت کا استعمال کریں گے۔

    اُنہوں نے کہا کہ فوج کی ضرورت پڑی تو ہمارے پاس فوج موجود ہے، اسرائیل بھی اس میں شامل ہو جائے گا، ہم وہی کرتے ہیں جو ہم کرنا چاہتے ہیں۔

    دوسری جانب امریکا اور ایران کے درمیان 3 دن بعد عمان میں مذاکرات ہونے جارہے ہیں لیکن امریکی محکمہ خزانہ نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ نئی پابندیوں سے جوہری پروگرام سے منسلک پانچ اداروں کو نشانہ بنایا گیا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا تھا کہ ایران اگر جوہری ہتھیار پر مذاکرات نہیں کرتا تو یہ اس کیلئے بہت برا ہوگا۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ کی صورتحال پر صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو سے ملاقات میں تفصیلی گفتگو کی ہے۔

    دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ ایران کو کسی بھی صورت جوہری ہتھیاروں تک رسائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    ڈومینیکا حادثہ، ہلاکتوں کی تعداد 184 تک پہنچ گئی

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں، ایران اگر مذاکرات نہیں کرتا تو اس کیلئے بہت برا ہوگا۔

    ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات ہفتے سے عمان میں شروع ہورہے ہیں، دنیا کو مزید محفوظ بنانے کیلئے یقینی بنانا ہوگا کہ ایران جوہری ہتھیار نہ بنا سکے۔

  • امریکی صدر کے خط سے متعلق ایران کا بڑا بیان

    امریکی صدر کے خط سے متعلق ایران کا بڑا بیان

    ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے خط کا جواب جلد دیں گے، جوہری میدان میں آگے نکل چکے ہیں واپسی ممکن نہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ دوہزار پندرہ کے معاہدے کو موجودہ شکل میں بحال نہیں کیا جاسکتا۔

    اُنہوں نے کہا کہ امریکی موقف میں تبدیلی کے بغیر مذاکرات ممکن نہیں، تہران کے ساتھ مذاکرات کے لیے پہلے واشنگٹن کو اپنی پالیسی پر نظرِ ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا۔

    آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے دباؤ کو مسترد کر دیا اور دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا، لیکن ہم خود ایسا نہیں چاہتے۔

    انہوں نے امریکی صدر کے مذاکرات کے مطالبہ کو عوامی رائے کے لیے دھوکا قرار دیدتے ہوئے واضح کیا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کے باوجود ایران پر عائد پابندیاں نہیں ہٹیں گی۔

    اسرائیلی حملے میں حماس پولیٹیکل بیورو کے رکن اسماعیل برحوم شہید

    ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے بھی دھمکیوں کے ساتھ بات چیت سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ جو کرنا ہے وہ کر لو ہم دباؤ میں مذاکرات نہیں کریں گے۔

  • جوہری معاہدہ: حسن روحانی کی نئے امریکی صدر کو پیشکش

    جوہری معاہدہ: حسن روحانی کی نئے امریکی صدر کو پیشکش

    تہران: ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ اگر واشنگٹن ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے پر واپس آجاتا ہے تو ہم بھی اس معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کا پوری طرح احترام کریں گے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے بدھ کے روز امریکا کے نو منتخب صدر جو بائیڈن پر زور دیا کہ وہ سنہ 2015 کے جوہری معاہدے پر واپس آجائیں اور اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد معاشی پابندیاں ختم کریں۔

    بدھ کے روز امریکہ کا اقتدار سنبھالنے والے نئے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اگر ایران جوہری کام پر پابندیوں کے اس معاہدے پر سختی سے کاربند رہتا ہے تو امریکا بھی معاہدے پر عمل درآمد کرے گا۔

    ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنی کابینہ کے ساتھ ایک اجلاس میں کہا کہ اب گیند امریکی کورٹ میں ہے، اگر واشنگٹن ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے پر واپس آجاتا ہے تو ہم بھی اس معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کا پوری طرح احترام کریں گے۔

    روحانی نے کہا کہ ہم اس بات کی توقع کرتے ہیں کہ آج آنے والی امریکی انتظامیہ قانون کی حکمرانی کی طرف ضرور واپس آئے گی اور اس پر قائم بھی رہے گی، امید ہے کہ امریکا کے آئندہ چار سالہ دور میں گذشتہ چار سال کے لگے کالے دھبوں کو ختم کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ تہران اور واشنگٹن کے مابین سنہ 2018 سے تناؤ میں اضافہ ہوا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے مابین معاہدے سے باہر نکلتے ہوئے تہران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے اور اسے جوہری ہتھیاروں کی ترقی کو روکنے کی کوشش کی تھی۔

    اس تناؤ کے سبب واشنگٹن کی جانب سے ایران پر ایسی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں جن سے ایران کی معیشت کو بڑا دھچکا لگا ہے۔

    جو بائیڈن کی جانب سے منتخب کردہ امریکی سیکریٹری برائے خارجہ انتھونی بلنکن کے مطابق امریکا ایران کے ساتھ اس معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کے بارے میں کسی قسم کا فوری فیصلہ نہیں کرے گا۔

  • ایران جوہری معاہدے کی حدود سے تجاوز کر رہا ہے، عالمی توانائی ایجنسی

    ایران جوہری معاہدے کی حدود سے تجاوز کر رہا ہے، عالمی توانائی ایجنسی

    ویانا:عالمی توانائی ایجنسی آئی اے ای اے نے ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں اور یورینیم افزودگی میں حدود سے تجاوز کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی توانائی ایجنسی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ تہران عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کی شرائط کو پامال کر رہا ہے۔

    آئی اے ای اے نے ایران پر سنہ 2015ءمیں طے پائے معاہدے کی شرائط پرعمل درآمد کو یقینی بنانے اور یورینیم کی افزودگی کو مجاز حد سے آگے نہ لے جانے پر زور دیا ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ معاہدے کے تحت ایران کو 202 کلو گرام یورینیم افزدوگی کی اجازت دی گئی مگر تہران نے 241 کلو گرام یورینیم افزودہ کر لیا ہے جو معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی طرف سے ایران کی معاہدے کی خلاف ورزیوں سے متعلق ایک رپورٹ رکن ممالک میں تقسیم کی،اس رپورٹ کی تفصیلات نیوز ایجنسی کو بھی موصول ہوئی ہیں جن میں کہا گیا کہ ایران نے دو ماہ کے اندر یورینیم افزودگی کی شرح 241 اعشاریہ چھ کلو گرام کردی ہے۔

    یورینیم افزدوگی کا یہ تناسب 4 اعشاریہ 5 فی صد ہے۔ یہ مقدار ایران کو دی گئی یورینیم افزودگی کی 20 فی صد مقدار کے قریب ہے جب کہ ایرا کو جوہری اسلحہ کی تیاری کے لیے 90 فی صد یورینیم کو افزودہ کرنا پڑے گا۔

  • جوہری معاہدے کی پاسداری کیلئے فرانسیسی مندوب کی ایرانی حکام سے ملاقات

    جوہری معاہدے کی پاسداری کیلئے فرانسیسی مندوب کی ایرانی حکام سے ملاقات

    پیرس : فرانس کی جانب سے ایک مندوب تہران روانہ کیا گیا ہے جس کا کام ایرانی حکومت کو جوہری معاہدے کی پاس داری پر راضی کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدر امانویل ماکروں ایران اور امریکا کے درمیان تنازعے کے حل کے لیے یورپ کے قائدانہ کردار کے خواہاں ہیں، فرانس کی جانب سے ایک مندوب تہران روانہ کیا گیا، جس کا مقصد ایرانی حکومت کو جوہری معاہدے کی پاس داری پر راضی کرنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس ڈیل کے تحت ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ مئی 2018 میں امریکا کی جانب سے اس معاہدے سے نکل جانے اور ایران کے خلاف ایک مرتبہ پھر سخت ترین پابندیوں کے نفاذ کے بعد ایران نے اپنے ہاں یورینیم کی افزودگی میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔

    یورپ کی کوشش ہے کہ ایران کو جوہری معاہدے پر عمل درآمد پر راضی کرے جب کہ امریکا پر دباؤ ڈالے کے وہ ایران کے خلاف پابندیوں کو کچھ نرمی کرے۔

  • جرمن حکومت ایران اور جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے کوشاں

    جرمن حکومت ایران اور جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے کوشاں

    برلن : جرمن وزارت خارجہ کے پولیٹیکل ڈائریکٹر ینس بلوٹنر نے دورہ تہران کے دوران ثالثی کا کردار ادا کرنے کی یقین دھانی کرائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی حکومت ایران کے ساتھ بحران میں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہتی ہے، جرمن اخبار کے مطابق جرمن وزارت خارجہ کے پولیٹیکل ڈائریکٹر ینس بلوٹنر نے تہران کا دورہ کیا۔

    اس دوران انہوں نے ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس اراگشی سے ملاقات میں جوہری بحران پر تبادلہ خیال کیا۔ اراگشی سال 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کی مذاکراتی ٹیم میں شامل تھے۔

    جرمن وزارت خارجہ کے مطابق خلیج اور خطے میں صورت حال نہایت خطر ناک ہے۔ اسی طرح 2015 مین ویانا میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدہ بھی خطرے میں ہے۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ یکم مئی کو ایران کے نائب وزیر خارجہ نے متنبہ کیا تھا کہ امریکی پابندیاں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کردیں گی۔

    امریکی پابندیوں کے باعث جوہری ڈیل کو خطرہ ہے، نائب ایرانی وزیر خارجہ

    ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا تھا کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں عالمی قوتوں کے ساتھ سن 2015 میں طے شدہ جوہری ڈیل ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

  • امریکی پابندیوں کے باعث جوہری ڈیل کو خطرہ ہے، نائب ایرانی وزیر خارجہ

    امریکی پابندیوں کے باعث جوہری ڈیل کو خطرہ ہے، نائب ایرانی وزیر خارجہ

    تہران : ایران کے نائب وزیر خارجہ نے متنبہ کیا ہے کہ امریکی پابندیاں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کردیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا ہے کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں عالمی قوتوں کے ساتھ سن 2015 میں طے شدہ جوہری ڈیل ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

    ایرانی نائب وزیر خارجہ نے اخبار میں چھپنے والے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا کہ سفارت کاری کو کافی وقت دیا گیا تاہم ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے۔ ان کے بقول امریکی پابندیوں اور ڈیل میں شامل دیگر فریقوں کی جانب سے کچھ نہ کر سکنے کی وجہ سے ایران اب امید کھو چکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراقچی نے دہرایا کے ایران کی جانب سے ڈیل پر عملدرآمد کی گواہی انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کئی مرتبہ دے چکی ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ برس کے اوائل میں ایران کے ساتھ سنہ 2015 میں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے دستبرداری اختیار کی تھی، ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے بعد ایران پر دوبارہ سے سخت پابندیاں عائد کرنا شروع کردیں تھیں۔

    امریکی صدر نے اپنے مخصوص اندازمیں ایران کودھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے جوہری خطرے کو مکمل طورپر ختم کریں گے اوراس بارے میں اتحادیوں کے ساتھ مل کرکام کریں گے۔

    صدرٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران سے جوہری معاہدہ امریکا کے لئے باعث شرمندگی تھا۔

    خیال رہے کہ ایران سے 2015 میں جرمنی،فرانس،برطانیہ اورامریکا نے جوہری معاہدہ کیا تھا، معاہدے پرچین اورروس نے بھی دستخط کئے تھے۔