Tag: نیوکلئیر ڈیل

  • ڈونلڈ ٹرمپ نےجوہری معاہدے سے نکل کرغلطی کردی‘ آیت اللہ علی خامنہ ای

    ڈونلڈ ٹرمپ نےجوہری معاہدے سے نکل کرغلطی کردی‘ آیت اللہ علی خامنہ ای

    تہران : ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں، امریکہ پر بھروسہ نہ کرو۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے رہبراعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جوہری معاہدے سے نکل کرغلطی کردی ہے۔

    ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ وہ برطانیہ، فرانس یا جرمنی پربھروسہ نہیں کرتے۔ انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اس معاہدے کے نتائج چاپتے ہیں تو پہلے ان ممالک سے سے ضمانت لیں۔

    آیت اللہ علی خامنہ ای نے عالمی رہنماؤں سے متعلق کہا کہ ان کے الفاظ کی کوئی وقعت نہیں ہے، آج ایک بات کرتے ہیں اور کل دوسری، انہیں شرم نہیں آتی۔


    امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ وہ اس جوہری معاہدے سے نکل رہے ہیں اور ایران پرسخت پابندیاں لگانے والے ہیں۔


    ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ برقرار رکھیں گے‘ یورپی رہنماؤں کا عزم

    دوسری جانب ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے والے دیگرممالک کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی اس معاہدے میں ہیں اور اسے جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ایرانی صدرحسن روحانی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی اور وعدہ خلافی ہے، امریکہ پہلے بھی ایرانی جوہرے معاہدے سے مخلص نہیں تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عالمی جوہری ڈیل پر عمل درآمد جاری رہے گا: فرانسیسی صدر

    عالمی جوہری ڈیل پر عمل درآمد جاری رہے گا: فرانسیسی صدر

    پیرس: فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ امریکا ایران کے عالمی جوہری معاہدے سے دستبردار ہوچکا ہے لیکن عالمی ایٹمی ڈیل پر عمل درآمد جاری رہے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کیا، فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی پر زور دیا ہے کہ تہران حکومت عالمی جوہری ڈیل پر عمل پیرا رہے، تاہم دشواریوں کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔

    عالمی میڈیا کے مطابق فرانسیسی صدر نے آج حسن روحانی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی طرف سے اس ڈیل سے دستبرداری کے باوجود یورپی ممالک اس تاریخی معاہدے پر کاربند رہیں گے۔

    ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنا گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے، بارک اوباما

    فرانسیسی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ تمام فریق اس ڈیل پر مؤثر عمل درآمد اور علاقائی سطح پر استحکام کی خاطر مل کر کام کرتے رہیں گے، اور کسی بھی قسم کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات کریں گے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر سخت پابندیاں لگائیں گے، ایران سے جوہری تعاون کرنے والی ریاست پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔

    ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی اور وعدہ خلافی ہے، حسن روحانی

    خیال رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے، امریکا ایرانی جوہری معاہدے سے کبھی مخلص نہیں تھا، ٹرمپ نے وعدہ خلافی کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران کے خلاف عائد کردہ پابندیوں میں امریکا کے ساتھ ہیں، سعودی عرب

    ایران کے خلاف عائد کردہ پابندیوں میں امریکا کے ساتھ ہیں، سعودی عرب

    ریاض : سعودی حکومت نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ایران نے جوہری معاہدے کا استعمال کرتے ہوئے خطے میں سرگرم دہشت گردوں کو بیلسٹک میزائل فراہم کرے تاکہ وہ سعودی شہریوں کو نشانہ بناسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے گذشتہ روز سنہ 2015 میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی پر اسرائیل کے بعد سعودی عرب نے بھی امریکا کی حمایت کردی۔ ریاض سے جاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیوں پر امریکا کی حمایت کرتا ہے۔

    حکام نے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سعودی عرب نے چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین ہونے والے معاہدے کی حمایت اس لیے کی تھی تاکہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام قائم ہوسکے۔

    سعودی حکام کی جانب سے جاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے جوہری معاہدے کی حمایت اس بھروسے پر کی تھی کہ عالمی سطح پر تباہی پھیلانے والے خطرناک ہتھیاروں اور ایٹمی منصوبوں کو محدود کیا جاسکے۔

    ریاض حکومت کا کہنا تھا کہ ایرانی رجیم نے ایٹمی معاہدے کا استعمال کرتے ہوئے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری اور حوثی ملیشیا و حزب اللہ کو میزائلوں کی فراہمی سے خطے کے امن و استحکام کو مزید خطرے میں ڈال دیا تھا۔

    ایران کی جانب سے دہشت گرد گروپوں کو فراہم کردہ خطرناک ہتھیاروں کا استعمال حوثیوں نے سعودی شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی سخت خلاف ورزی ہے۔

    سعودی حکام کا بیان میں کہنا تھا کہ امریکی صدر کی جانب سے ایران کے حوالے سے پیش کردہ حکمت عملی کا خیر مقدم کرتے ہیں اور بھرپور حمایت کے لیے تیار ہیں۔ سعودیہ نے عالمی برادری سے بھی امید ظاہر کی ہے کہ ایران اور خطے میں سرگرم دہشت گرد تنظیمیں حزب اللہ اور حوثی ملیشیا سمیت دیگر گروہوں کی حمایت کے خلاف ایک مؤقف اختیار کریں گے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل اور سعودی پہلے سے عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کی مخالفت میں امریکا کے ساتھ تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران نے معاہدے کے بعد خطے میں دہشت گردی کو مزید فروغ دیا، خالد بن سلمان

    ایران نے معاہدے کے بعد خطے میں دہشت گردی کو مزید فروغ دیا، خالد بن سلمان

    ریاض\واشنگٹن : امریکا میں تعینات سعودی سفیر خالد بن سلمان نے امریکی فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے جوہری معاہدے کے بعد حاصل ہونے منافعے کوخطے میں افراتفری اور انتشار پھیلانے کےلیے استعمال کیا.

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام پر امریکا کی حمایت کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا ہے’جوہری معاہدہ مشرق وسطیٰ میں ایران کے نظریات کو توسیع دے رہا تھا‘۔

    خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ امریکا نے سنہ 2015 میں ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کرکے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ وہ ایران پر دوبارہ پہلے کی طرح اقتصادی پابندیاں عائد کرے گا۔

    امریکا میں تعینات سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ طے ہونے والے معاہدے نے ایران کو مشرق وسطیٰ میں اپنی غلط سوچ اور نظریات پھیلانے میں تعاون فراہم کیا اور ایٹمی معاہدے کی وساطت سے جو مالی منافع ایران کو ہوا وہ اس نے خطے میں دہشت گردی اور انتشار پھیلانے میں استعمال کیا۔

    شہزادہ خالد بن سلمان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں گذشتہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہماری صورتحال اس جہاز جیسی ہے جو آٹو پائلٹ پر ہے اور پہاڑ کی جانب بڑھ رہا ہے‘۔

    سعودی سفیر خالد بن سلمان کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ سنہ 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین جوہری معاہدہ طے ہونے کے بعد ایران کو عالمی سطح پر ایک ذمہ دار مملکت کی حیثیثت سے اقدامات کرنے چاہیے تھے جو اس نے نہیں کیے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی حکومت نے معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد پوری دنیا بالخصوص مشرق وسطیٰ میں سرگرم دہشت گردوں کی مزید حمایت کرنے لگا اور بیلسٹک میزائل جسیے خطرناک میزائل حوثی جنگوؤں فراہم کیے تاکہ وہ نہتے سعودی شہریوں پر میزائل داغ سکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا جوہری معاہدے کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے، مغربی ممالک

    امریکا جوہری معاہدے کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے، مغربی ممالک

    واشنگٹن : امریکا کی جوہری معاہدے سے علیحدگی باوجود مغربی ممالک نے ایران کے ساتھ معاہدے پر کام کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا معاہدے کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے۔

    تفصیلات کے مطابق چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین سنہ 2015 میں امریکی صدر باراک اوبامہ کی صدارات میں طے ہونے والا جوہری معاہدہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ روز منسوخ کرتے ہوئے صدارتی حکم نامے پر دستخط بھی کردیئے ہیں۔

    امریکی صدر ٹرمل کی جانب سے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے باوجود مغربی طاقتوں نے ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے پر باقی رہنے کا عزم ظاہر کیا ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔

    ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے میں شامل مغربی ممالک جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے طے شدہ معاہدے کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے۔

    مغربی ممالک کا کہنا تھا کہ روس اور چین مسلسل ایرانی جوہری معاہدے کی حمایت کررہے ہیں، اس لیے مغربی ممالک بھی سنہ 2015 میں طے ہونے والے معاہدے میں شامل دیگر طاقتوں کے ساتھ مل کر معاہدے پر کام کریں گے۔

    ایران نے امریکا کے حالیہ اقدمات پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایٹمی معاہدہ باقی نہیں رہے گا تو ایران دوبارہ ایٹمی ہتھیار کو تیار کرنے لیے کام کرے گا۔

    ایران کے صدر مولانا حسن روحانی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ’میں نے ملک کے وزیر خارجہ کو حکم دیا ہے کہ اگلے ہفتے چین اور روس سمیت معاہدے میں شامل دیگر مغربی ممالک سے گفت و شنید کرے‘۔

    ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ’اگر معاہدے کے دیگر ممبران اپنی جگہ باقی رہتے ہیں تو معاہدے کے مقاصد ان کے تعاون سے حاصل کیے جاسکتے ہیں‘۔

    واضح رہے کہ نام نہاد (جے سی پی او اے) کمیٹی نے ایران پر برسوں سے عائد اقتصادی پابندیوں میں جوہری معاہدے کے ذریعے نرمی تھی، مذکورہ کمیٹی میں اقوام متحدہ، امریکا اور یورپی ممالک شامل ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمہ نے گذشتہ روز جے سی پی او اے سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مذکورہ جوہری معاہدہ خوفناک اور یکطرفہ معاہدہ تھا‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ایران ریاستی دہشت گردی کی سرپرستی کرتا ہے، ایران کے ساتھ معاہدہ یکطرفہ تھا، ایران نے معاہدے کے باوجود جوہری پروگرام جاری رکھا تھا‘۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا اور اپنے اتحادیوں کو بچانے کے بجائے کہا ہے کہ ’ایرانی حکومت کو ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے لیے کمزور حدود بنائی گئی تھی اور شام اور یمن سمیت پورے مشرق وسطیٰ میں ایران کے خطرناک رویوں کے لیے کوئی حدود ہی موجود نہیں ہیں‘۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ ایٹمی معاہدے کے مطابق ایران کو بیلسٹک میزائل کی تیاری سے روکنے کے لیے کچھ نہیں تھا اور ایران کے جورہی منصوبوں کا معائنہ کرنے کے لیے بھی کوئی خاص میکنزم موجود نہیں ہے‘۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’میں ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کررہا ہوں جو سنہ 2015 میں جوہری معاہدے کے بعد کم کردی گئی تھی‘۔

    امریکی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیاں فوری طور پر عائد نہیں کی جائیں گی، ایران کے ساتھ تجارت کرنے والی کمپنیوں کے پاس اپنے آپریشن بند کرنے کے لیے چھ ماہ ہیں‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’دوبارہ عائد کی گئی پابندیوں میں ایران کی مذکورہ کمپنیوں کو نشانہ بنایا جائے گا، جن میں ایرانی تیل کے شعبے، طیاروں کی برآمدات، دھاتوں کی خرید و فروخت اور ایرانی حکومت پر ڈالر کی خریداری پر بھی پابندی ہوگی۔

    امریکا کے مشیر برائے قومی سلامتی جون بولٹن کا کہنا تھا کہ ’جو یورپین کمپنیاں ایران کے ساتھ تجارت کررہی ہیں وہ چھ ماہ کے اندر اندر اپنے آپریشن بند کردیں ورنہ امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے کےلیے تیار رہیں‘۔

    خیال رہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدوں کے باعظ خطے میں ایران کی اشتعال انگیزیوں میں مزید اضافہ ہوجاتا جارہا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام:ایرانی فوجی اڈے پر اسرائیل کا فضائی حملہ، 9 غیرملکی فوجی جاں بحق

    شام:ایرانی فوجی اڈے پر اسرائیل کا فضائی حملہ، 9 غیرملکی فوجی جاں بحق

    دمشق : اسرائیلی افواج کی جانب سے شام کے شہر قصویٰ میں قائم ایرانی فوجی اڈے پر میزائل حملے کیے گئے ہیں، فضائی حملوں میں 9 غیر ملکی جنگوؤں کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ کے اہم خطے شام کے سرکاری نشریاتی اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ روز دارالحکومت دمشق میں صیہونی ریاست اسرائیل کی دفاعی افواج کی جانب سے فوجی مرکز پرمیزائل حملے کیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شام کے فضائی دفاعی سسٹم نے منگل کے روز شامی شہر قصویٰ کے میں اسرائیل کی جانب سے داغے گئے دو میزائلوں کو تباہ کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ میزائل حملوں میں کسی کے زخمی یا جاں بحق ہونے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں، البتہ مانیٹرنگ گروپ کا کہنا ہے کہ شامی صدر بشار الااسد کی حامی جنگجؤ گروپس کے 9 حملے میں جاں بحق ہوئے ہیں جس میں ایرانی حمایت یافتہ جنگجو بھی شامل ہیں۔

    شامی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی منگل کے روز ہی افواج کے بیس کیمپ پر میزائل حملوں کی اطلاعات موصول ہوئیں تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی صدر بشار الااسد کی حمایت میں لڑنے والے گروپ کے ایک کمانڈر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ گذشتہ روز داغے گئے میزائلوں کا مقصد شام کے فوجی مرکز کو نشانہ بنانا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کی انسانی حقوق کی تنظیم سیرئین آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ حالیہ حملوں میں شامی افواج کے اسلح ڈپو کو ہدف بنایا گیا تھا۔

    برطانوی انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری کا کہنا تھا کہ حالیہ حملوں میں ایران کی سپاہ پاسداران اور شیعہ جنگجو گروپ کے اہلکار بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ شامی حکومت کی جانب سے اسرائیلی افواج پر لگائے گئے الزامات کا صیہونی حکام نے کوئی جواب نہیں دیا ہے، البتہ اسرائیل نے شام میں ایرانی افواج کی موجوگی کو اسرائیل کے خلاف مورچہ بندی کہا تھا۔

    واضح رہے کہ ایرانی حکومت گذشتہ سات برس سے جاری شام کی خانہ جنگی میں بشار الااسد کی حکومت کا ساتھ دے رہی ہے، اور شامی حکومت کی حمایت کے لیے ہزاروں فوجی اہکار اور مشیر تاحال شام میں ہی موجود ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا خیال ہے کہ اسرائیل نے منگل کے روز جس جگہ میزائل حملے کیے ہیں ان مقامات پر ایران نے فوجی چھاونیاں قائم کررکھی تھی۔

    یاد رہے کہ سنہ 2017 میں برطانوی خفیہ اداروں نے غیر ملکی خبر رساں اداروں کو بتایا تھا کہ قصویٰ میں ایرانی افواج نے فوجی اڈا بنارکھا ہے جسے شامی افواج استعمال کررہی ہے۔

    شامی شہر قصویٰ میں گذشتہ روز ہونے والے حملے کے رد عمل میں ایران نے کہا ہے کہ اسرائیل کے لیے شام میں قائم کیے گئے فوجی اڈوں پر حملے کا انتقام ضرور لے گا۔

    خیال رہے کہ ایران اور صیہونی ریاست اسرائیل کے درمیان کشیدگی اس وقت اضافہ ہوا جب اسرائیلی حکام نے الزام عائد کیا کہ شام کے پہاڑی سلسلے گولان میں ایران کی جانب سے غیر معمولی آمد و رفت کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گولان کی پہاڑیوں پر عرب اسرائیل جنگ کے بعد سے اسرائیل کا قبضہ ہے، جس کے باعث صیہونی افواج نے مذکورہ علاقے کو ریڈزون بنایا ہوا ہے اور وہاں بارودی سرنگیں بھی بچائی ہوئی ہیں۔

    اسرائیلی افواج کے ترجمان جوناتھن کونریکس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا تھا کہ ’اسرائیلی ریاست کے خلاف کی گئی ہر کارروائی کا سخت رد عمل دیا جائے گا‘۔

    اسرائیلی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ سنہ 1948 کے بعد سے پہلی مرتبہ حکومت نے گولان میں بسنے والے اسرائیلی شہریوں کو متنبے کیا تھا کہ محفوظ پناہ گاہیں تیار رکھیں اور حملے کی صورت میں فوری اس میں منتقل ہوجائیں۔

    خیال رہے کہ شامی حکومت کی جانب سے فوجی چھاونیوں پر میزائل حملوں کا انکشاف ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب عالمی سطح پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سنہ 2015 میں ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے کو منسوخ کرنے کی وجہ پہلے ہی انتشار پھیلا ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ کئی دنوں سے امریکا کے یورپی اتحادی بالخصوص فرانس، برطانیہ اور جرنی مسلسل ڈونلڈ ٹرمپ کو جوہری معاہدے کی منسوخی سے روکنے کے لیے کوششیں کررہے تھے، لیکن ٹرمپ نے کہا تھاکہ ’میں ایران پر دوبارہ معاشی پابندیاں عائد کروں گا اور جو ملک ایران کی مدد کرے گا اس پر بھی پابندیاں عائد کی جائیں گی‘۔

    اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدوں کے باعظ خطے میں ایران کی اشتعال انگیزیوں میں مزید اضافہ ہوجاتا جارہا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ کا ایران کے جوہری معاہدے سے دستبرداری، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

    ٹرمپ کا ایران کے جوہری معاہدے سے دستبرداری، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے ساتھ جوہرے معاہدے سے دستبرداری کے بعد اقوام متحدہ نے شدید تشویش کا اظہار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خطرناک ملک قرار دیتے ہوئے سابق صدر کی جانب سے کئے گئے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا ہے جس کے بعد اقوام متحدہ سمیت دیگر مغربی طاقتوں کی جانب سے بھی امریکی صدر کے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ امریکا کی ایرانی جوہری معاہدے سے علیحدگی پر ہمیں تشویش ہے، جس سے عالمی سطح پر دیگر چیلنجز کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، تاہم ایرانی جوہری معاہدے کے دیگر فریق اس معاہدے کی پاسداری کریں۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    ان کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے کو جوہری عدم پھیلاؤ کے لیے اہم کامیابی سمجھتے تھے لیکن امریکا کی جانب سے ایسے اقدام سے خطرات جنم لے سکتے ہیں، ایرانی جوہری معاہدے کا عالمی امن و سلامتی پر مثبت اثر ہوا ہے۔

    دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے بھی اظہار افسوس کیا ہے، سابق امریکی صدر باراک اوباما کا اس اہم فیصلے سے متعلق کہنا تھا کہ ایرانی جوہری معاہدے سے دستبرداری ٹرمپ کی سنجیدہ غلطی ہے، جوہری معاہدے سے علیحدگی کے اعلان کو گمراہ کن سمجھتا ہوں۔

    جوہری معاہدے کو ختم کرنے کے نتائج عالمی امن کے لیے خطرہ ہوں گے، انتونیو گتریس

    خیال رہے کہ آج وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے سے الگ ہونے کا اعلان کیا ہے، خطاب کے فوراً بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی کے صدارتی حکم نامے پر دستخط بھی کر دیے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا، ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم نہ کرے: برطانوی وزیر خارجہ کی اپیل

    امریکا، ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم نہ کرے: برطانوی وزیر خارجہ کی اپیل

    لندن: برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ماضی میں ہونے والا جوہری معاہدہ ختم نہ کرے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا، بورس جانسن کا کہنا تھا کہ یقیناً معاہدے میں خامیاں موجود ہیں لیکن انہیں بجائے منسوخ کرنے کے خامیاں ختم کی جاسکتی ہیں، میں جرمنی اور فرانس کے ساتھ مل کر ٹرمپ حکومت کو معاہدہ برقرار رکھنے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔

    برطانوی وزیر خارجہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے امریکا پہنچ گئے

    ان کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے نے ایران کے جوہری عزائم کو "ہتھکڑی” لگادی ہے اور اگر معاہدہ ختم کیا گیا تو اس کا فائدہ صرف ایران کو ہی ہوگا، امید ہے امریکی صدر کو اپنے موقف پر قائل کر لیں گے، جبکہ اتحادی ممالک کی جانب سے بھی امریکی صدر پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے کی منسوخی کے حوالے سے امریکا اور ایران کے درمیان حالات پھر کشیدہ ہونے لگے ہیں، برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن ایٹمی معاہدے سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ سے گفتگو کرنے کے لیے سرکاری دورے پر امریکا میں موجود ہیں جہاں وہ جلد امریکی صدر سے ملیں گے۔

    جوہری سمجھوتہ: امریکی صدر کے فیصلے کا توڑ تیار کرلیا، ایرانی صدر حسن روحانی

    واضح رہے کہ جرمنی، برطانیہ اور فرانس موجودہ معاہدے پر متفق ہیں جس کے ذریعے ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکا جاسکتا ہے جبکہ اقوام متحدہ بھی امریکا کو ایٹمی معاہدے کو ختم کرنے کے خطرناک نتائج سے خبردار کرچکا ہے۔

    یاد رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور صدرات میں فرانس، برطانیہ، چین، روس، جرمنی، امریکا اور ایران کے درمیان جوہری ہتھیار کے حصول کو ترک کرنے کا معاہدہ طے ہوا جس کے تحت عالمی طاقتوں نے ایران پر لگائی گئی اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جوہری سمجھوتہ: امریکی صدر کے فیصلے کا توڑ تیار کرلیا، ایرانی صدر حسن روحانی

    جوہری سمجھوتہ: امریکی صدر کے فیصلے کا توڑ تیار کرلیا، ایرانی صدر حسن روحانی

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کے جوہری سمجھوتے کے خاتمے کے لیے کسی بھی فیصلے سے نمٹنے کی غرض سے منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حسن روحانی نے ٹی وی پر ایک تقریر میں کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری سمجھوتے سے دست بردار ہوا تو اسے مستقبل میں اس فیصلے پر تاریخی پچھتاوا ہوگا۔

    ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے جوہری سمجھوتے کے بارے میں صدر ٹرمپ کے فیصلے کی مزاحمت کا فیصلہ کیا ہے جنھوں نے کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے نکل جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایران کے ایٹمی توانائی تنظیم اور متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ تواتر سے معاہدے کے خاتمے کی دھمکی دیتے آرہے ہیں، جنوری میں انھوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ ایران کے خلاف آخری مرتبہ امریکی پابندیاں اٹھارہے ہیں، اگر ان کے مطالبات ایک سو بیس دن میں پورے نہیں کیے گئے تو امریکہ معاہدے سے نکل جائے گا۔ خیال رہے کہ یہ ڈیڈ لائن بارہ مئی کو ختم ہورہی ہے، تاہم ٹرمپ نے اشارہ دیا تھا کہ اگر بات چیت آگے نہیں بڑھتی تو امریکہ ڈیڈ لائن سے قبل معاہدہ ختم کرسکتا ہے۔

    ٹرمپ نے جوہری معاہدہ ختم کیا تو خطرناک نتائج برآمد ہوں گے، حسن روحانی

    خیال رہے کہ ایرانی صدر نے یہ بیان صدر ٹرمپ کے ایران اور چھ بڑی طاقتوں کے درمیان تاریخی جوہری سمجھوتے کے بارے میں کسی ڈرامائی فیصلے کے اعلان سے ایک ہفتہ قبل جاری کیا ہے۔

    دوسری طرف امریکی صدر کے وکیل اور معتمد ساتھی روڈی جیلیانی نے واشنگٹن میں آزادی ایران کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ ایران میں نظام کی تبدیلی کے لیے پُرعزم ہیں۔ ایران میں نظام کی تبدیلی ہی سے مشرقِ وسطیٰ کے خطے میں امن قائم کیا جاسکتا ہے، یہ معاملہ اسرائیل فلسطین معاملے سے بھی زیادہ اہم ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشگنٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کو کبھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانوی وزیر اعظم تھریسامے سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کیا، دونوں رہنماؤں نے ایران کے جوہرے معاہدے اور شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی مکمل روک تھام کے لیے مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا۔

    امریکی صدر نے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے عالمی قوتوں کے مشترکہ اقدام کی ضرورت پر زور دیا جبکہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے انہیں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

    ٹرمپ اور تھریسامے نے شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں پر بھی تبادلہ خیال کیا اور شمالی کورین رہنما کم جانگ ان سے گفتگو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: 12 مئی کوایران نیوکلیئرڈیل سےمتعلق اہم اعلان کروں گا‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واضح رہے کہ ایران کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی تیاری پر سخت عالمی پابندیاں عائد کی گئی تھیں جبکہ ایران نے جوہری پروگرام کو شفاف اور محدود رکھنے کی یقین دہائی کرائی تھی۔

    خیال رہے کہ عالمی قوتوں اور ایران کے درمیان 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کی تجدید کے لیے ٹرمپ کو 12 مئی سے قبل فیصلہ کرنا ہے، ٹرمپ پہلے ہی معاہدے سے علیحدگی کا عندیہ دے چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ فرانسیسی صدر میکرون نے ٹرمپ سے ملاقات کی تھی اور انہوں نے ٹرمپ کو جوہری معاہدہ ختم نہ کرنے کا کہا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔