Tag: نیوکلئیر ڈیل

  • برطانوی وزیر خارجہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے امریکا پہنچ گئے

    برطانوی وزیر خارجہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے امریکا پہنچ گئے

    واشنگٹن : برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن امریکا پہنچ گئے جہاں وہ امریکی صدر سے ملاقات کریں گے اور ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے سے متعلق گفتگو بھی کریں گے.

    تفصیلات کے مطابق ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے کی منسوخی کے حوالے سے امریکا اور ایران کے درمیان حالات پھر کشیدہ ہونے لگے، برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن ایٹمی معاہدے پر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایٹمی معاہدے پر باقی رکھنے کے لیے امریکا پہنچ گئے۔

    برطانیہ اور دیگر یورپی اتحادی امریکا کو منانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ سنہ 2015 میں ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے کو جاری رکھا جاسکے۔

    برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن دورہ امریکا کے دوران امریکی نائب صدر، مائیک پینس، مشیر برائے قومی سلامتی جون بولٹن سے بھی ملاقات کریں گے. ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا اور برطانیہ ایک ہی وقت میں ایک ہی ہدف پر کام کررہے ہیں، چاہے وہ شام میں کیمیائی حملوں کی روک تھا ہو یا لندن کے شہر سالسبری میں سابق روسی جاسوس کو زہر دینے کا معاملہ ہو‘۔

    بورس جانسن کا کہنا تھا کہ امریکا، برطانیہ اور یورپی اتحادیوں متحد ہیں تاکہ مشرق وسطیٰ میں ایران کی مداخلت کو کنٹرول کرنے، لبنان کی تنظیم حزب اللہ کی حمایت اور یمنی حوثی جنگجؤوں کو خطرناک میزائل کی فراہمی سے روک سکیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شروع سے ہی ایران اور امریکا سمیت چھ عالمی طاقتوں کے مابین ہونے والے ایٹمی معاہدے کی مخالفت کرتے ہوئے مذکورہ معاہدے کو ’پاگل پن‘ قرار دیتے آئے ہیں۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے ہفتے کے روز ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات کرتے ہوئے یقین دلایا کہ ’ایران معاہدے کے مطابق کوئی بھی جوہری ہتھیار تیار نہیں کررہا‘۔

    یاد رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کے دور صدرات میں فرانس، برطانیہ، چین، روس، جرمنی، امریکا اور ایران کے درمیان جوہری ہتھیار کے حصول کو ترک کرنے کا معاہدہ طے ہوا جس کے تحت عالمی طاقتوں نے ایران پر لگائی گئی اقتصادی پابندیوں میں نرمی کی تھی۔

    واضح رہے کہ جرمنی، برطانیہ اور فرانس موجودہ معاہدے پر متفق ہیں جس کے ذریعے ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکا جاسکتا ہے جبکہ اقوام متحدہ بھی امریکا کو ایٹمی معاہدے کو ختم کرنے کے خطرناک نتائج سے خبردار کرچکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے پر قائم ہیں، انجیلا میرکل

    ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے پر قائم ہیں، انجیلا میرکل

    برلن : جرمن چانسلر نے ایرانی جوہری معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی سنہ 2015 میں طے ہونے والے جوہری معاہدے پر باقی ہے البتہ کچھ حصّوں کے خاتمے پر بات کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی چانسلر انجیلا میرکل نے ایران کے ساتھ ہونے والے جرہری معاہدوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جرمنی سنہ 2015 میں ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدوں پر قائم ہے۔

    جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدوں کو ختم کرنے سے جنگ کے خطرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے لہذا امریکا کو بھی جوہری معاہدوں پر باقی رہنا چایئے۔

    دوسری جانب جرمن چانسلر اسرائیلی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو جلد از جلد ایران کے جوہری منصوبوں کے حوالے سے حاصل کی گئی خفیہ دستاویزات اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کو فراہم کرے تاکہ معاملے کی جانچ کی جاسکے۔

    جرمن چانسلر نے کا کہنا تھا کہ ایران کی مشرق وسطیٰ میں مداخلت اور میزائل منصوبوں اور جوہری معاہدے کے کچھ حصوں کو ختم کرنے کے حوالے بات چیت کی جاسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کی صدرات میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے ہونے والے جوہری معاہدوں کو منسوخ کرنا چاہتے ہیں، جبکہ دوسری جانب اسرائیل اور سعودی عرب بھی موجودہ جوہری منصوبے کی شدید مخالف ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے بھی امریکا پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ جوہری معاہدوں کو منسوخ کرکے خطرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ماہ اپنے ایک بیان میں موجودہ معاہدے کو ’پاگل پن‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 12 مئی کو ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے کے جاری رکھنے یا منسوخ کرنے کے حوالے فیصلہ کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران دوبارہ جوہری پروگرام شروع نہیں کرسکے گا‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    ایران دوبارہ جوہری پروگرام شروع نہیں کرسکے گا‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران دوبارہ جوہری پروگرام شروع نہیں کرسکے گا، اگر اس نے ایسا کیا تو بڑا مسئلہ کھڑا ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ سے فرانسیسی صدرایمانوئل میکرون نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا 2015 کے عالمی جوہری معاہدے کے برخلاف جوہری پروگرام شروع کیا تو ایران کے لیے بڑے مسائل پیدا ہوجائیں گے۔

    امریکی صدر نے ایران کے ساتھ چھ عالمی طاقتوں کے کیے گئے جوہری معاہدے کو دیوانگی قرار دیا۔

    دوسری جانب فرانس کے صدرایمانوئل میکرون دورہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ پرزور دے رہے ہیں کہ جوہری معاہدے کی پاسداری کریں اور اس کو ختم نہ کریں۔

    فرانسیسی صدر سے ملاقات کے بعد صحافیوں نے سوال کیا کہ کیا ایران جوہری معاہدے کے خاتمے کے بعد اپنا جوہری پروگرام دوبارہ شروع کردے گا جس پرامریکی صدر نے کہا کہ ایسا کرنا ایران کے لیے اتنا آسان نہیں ہوگا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ جوہری پروگرام دوبارہ شروع نہیں کرسکیں گے، اگر انہوں نے دوبارہ شروع کیا تو ان کے لیے بڑے مسائل پیدا ہوجائیں گے۔

    ادھر فرانسیسی صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا وہ سمجھتے ہیں کہ ایران کے ساتھ ایک جوہری معاہدہ کیا جا سکتا ہے۔

    ایمانوئل میکرون کا کہنا تھا کہ ہم استحکام چاہتے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ ہم ایران کے ساتھ معاہدے کا راستہ نکال سکتے ہیں۔


    ڈونلڈ ٹرمپ نےایران کاجوہری معاہدہ ختم کرنےکا فیصلہ مؤخرکردیا

    یاد رہے کہ رواں سال 13 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے ایران کا جوہری معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ موخر کرتے ہوئے کہا تھا کہ آخری بار ایرانی جوہری معاہدے کی توثیق کررہے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں فرانسیسی صدر پہلے سربراہ مملکت ہیں جو باضابطہ سرکاری دورے پرامریکہ کا دورہ کررہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ نے جوہری معاہدہ ختم کیا تو خطرناک نتائج برآمد ہوں گے، حسن روحانی

    ٹرمپ نے جوہری معاہدہ ختم کیا تو خطرناک نتائج برآمد ہوں گے، حسن روحانی

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی نے ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کا احترام کرتے ہوئے اس پر قائم رہیں ورنہ اس کے نتائج شدید برآمد ہوں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکا کو اس ڈیل پر قائم رہنا چاہئے جو تہران اور امریکا سمیت متعدد عالمی طاقتوں کے مابین 2015 میں طے پائی تھی اگر ٹرمپ انتظامیہ نے اس معاہدے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

    حسن روحانی کا کہنا تھا کہ میں وہائٹ ہاؤس میں موجود شخصیات سے کہہ رہا ہوں اگر انہوں نے اپنی ذمے داریوں کو پورا نہ کیا تو ایرانی حکومت پورے عزم کے ساتھ حرکت میں آئے گی۔

    دوسری جانب امریکی صدر کے مغربی حلیفوں کی جانب سے ٹرمپ پر دباؤ بڑھایا جارہا ہے تاکہ وہ 2015ء میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کو برقرار رکھیں اس سلسلے میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون ذاتی طور پر ٹرمپ پر زور دیں گے کہ وہ معاہدے سے دستبردار نہ ہوں۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ان کے یورپی حلیفوں نے 12 مئی تک اس معاہدے میں خامیوں کو دور نہ کیا تو وہ امریکا کی جانب سے تہران پر عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں کو دوبارہ لاگو کردیں گے۔

    اس معاملے پر امریکا سیاسی طور پر تنہا ہے کیونکہ اس معاہدے پر دستخط کرنے والے دیگر ممالک یمن، روس، چین، جرمنی، برطانیہ اور فرانس کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ اس ڈیل اور اس پر عمل کو آٗئندہ بھی اسی طرح جاری رہنا چاہئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والا ایٹمی معاہدہ ناقص ہے: سعودی وزیر خارجہ

    ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والا ایٹمی معاہدہ ناقص ہے: سعودی وزیر خارجہ

    واشنگٹن: سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والا ایٹمی معاہدہ ناقص ہے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے لیے امریکا پہنچ چکے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان 3 ہفتے کے دورے پر آج امریکا پہنچے ہیں۔ سعودی ولی عہد امریکی صدر ٹرمپ اور دیگر سیاسی و کاروباری شخصیات سے ملاقات کریں گے۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نیویارک میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انٹونیو گٹریس سے بھی ملاقات کریں گے۔ یہ محمد بن سلمان کا ولی عہد بننے کے بعد امریکا کا پہلا دورہ ہے جسے نہایت اہم خیال کیا جارہا ہے۔

    وہ اس سے قبل اپنا پہلا غیر ملکی دورہ برطانیہ کا کر چکے ہیں۔

    سعودی ولی عہد سے قبل سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر واشنگٹن پہنچے جہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ایرانی ایٹمی معاہدے کو ناقص قرار دیا۔

    سعودی وزیر خارجہ نے ایران پر ایک بار پھر الزام عائد کیا کہ تہران کا رویہ خطے میں عدم استحکام کا باعث ہے۔ ضرورت ہے کہ ایران کے خلاف سخت پالیسیاں اپنائی جائیں۔

    ان کے مطابق وہ اس سلسلے میں اقدامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے یمن میں حوثیوں کی مدد کرنے اور شام میں بشار الاسد کی حمایت کرنے پر بھی ایران کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے بھی صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد اپنا پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب کا کیا تھا جب دونوں ممالک نے متعدد معاہدوں پر اتفاق کا اظہار کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ نے ایران جوہری معاہدے کو ختم کرنے کیلئے کانگریس کو  60 روز کا وقت دے دیا

    ٹرمپ نے ایران جوہری معاہدے کو ختم کرنے کیلئے کانگریس کو 60 روز کا وقت دے دیا

    واشنگٹن : عالمی معاملات پر امریکی صدراور وزیر خارجہ کے اختلافات سامنے آگئے جبکہ ٹرمپ نے ایران جوہری معاہدے کو ختم کرنے کیلئے کانگریس کو 60 روز کا وقت دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے درمیان عالمی معاملات پر اختلافات کی خبریں گرم ہیں، صدر براک اوباما کے دور میں منظور کئے گئے ایران جوہری معاہدے کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے اس معاہدے کو ختم کرنے کیلئے کانگریس کو ساٹھ روز کا وقت دے دیا ہے۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران جوہری معاہدے پر عمل در آمد نہیں کر رہا اور پاسداران انقلاب کیخلاف پابندیوں سمیت ایران پر دیگر پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت ہے۔

    امریکی صدر کے بیانات کے بر عکس وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا کہنا ہے کہ ایران جوہری معاہدے پر عمل در آمد کر رہا ہے تاہم معاہدے میں موجود کچھ خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

    صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایران کی جانب سے جوہری معاہدے پر عمل در آمد کی تصدیق کرنے سے انکار کرتے ہوئے یہ معاملہ کانگریس کو بھجوا دیا ہے تاہم ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ جب تک کانگریس ایران کے حوالے سے کوئی فیصلہ ہیں کرتی تب تک امریکہ اور دیگر ممالک کو اس معاہدے پر مکمل در آمد کرنا چاہیے۔

    خیال رہے کہ معاہدے پر دستخط کرانے والے ممالک میں امریکہ کے علاوہ برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین شامل ہیں۔ ان پانچ ممالک نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے ایران معاہدے سے منسلک رہنے کا اعلان کیا ہے۔


    مزید پڑھیں  : ایران جوہری ڈیل سے دستبردار نہیں ہورہے، ٹرمپ


    یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران جوہری ڈیل سے دستبردار نہیں ہورہے، پاسداران انقلاب پر سخت پابندیاں لگائیں گے۔

    امریکی صدر نے واضح کیا کہ تہران جوہری ڈیل پر روح کے مطابق عمل نہیں کررہا، معاہدہ کسی بھی وقت ختم کرسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ سال 2015 میں صدر براک اوباما کی حکومت میں ایران کے ساتھ یہ جوہری معاہدہ طے پایا تھا ، جس پر ایران سمیت چھ عالمی طاقتوں امریکہ، چین، روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے دستخط کئے تھے، جس کے تحت ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کر دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • جوہری معاہدے کو نقصان پہنچانے میں پہل نہیں کریں گے، ایرانی صدر

    جوہری معاہدے کو نقصان پہنچانے میں پہل نہیں کریں گے، ایرانی صدر

    نیویارک : ایران کے صدرحسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران کبھی جوہری معاہدے کو نقصان پہنچانے میں پہل نہیں کریگا لیکن ہم کسی کی دھمکیوں سے پیچھے ہٹنے والے نہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جنرل اسمبلی سے خطاب ان کی لاعلمی اور حقائق سے ماورا تھا۔

    یہ بات انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ جوہری معاہدے سے انحراف سے امریکا اپنی ساکھ کھو دے گا، ایران نے ہمیشہ برداشت وتحمل کا مظاہرہ کیا اور اقدارکی پاسداری کی۔

    ایرانی صدر نے واضح کیا کہ ایران کبھی جوہری معاہدے کو نقصان پہنچانے میں پہل نہیں کریگا،جوہری معاہدہ کسی ایک ملک نہیں عالمی کمیونٹی سے منسلک ہے، ایران جوہری معاہدے کی خلاف ورزی پرجواب کاحق محفوظ رکھتاہے۔


    مزید پڑھیں: ایران جوہری معاہدہ ختم کرسکتا ہے‘ حسن روحانی


    ایرانی صدر نے کہا کہ امریکی اقدامات خطے میں غربت، بدامنی انتہا پسندی کا باعث ہیں اور غیر ملکی مداخلت سے بحران میں اضافے کا امکان ہے۔


    مزید پڑھیں:ایٹمی معاہدہ کا خاتمہ ٹرمپ کی سیاسی خودکشی ہوگی‘ حسن روحانی


    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی حکومت اپنے عوام کو بتائے کہ اربوں ڈالر خرچ کرکے دنیا میں کونسا امن قائم ہوا؟ ہم امن کے خواہاں اور مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اور ہمیں اپنی عوام کا بھرپور اعتماد حاصل ہے۔

  • ایران جوہری معاہدے کواستعمال کرکےدنیا کویرغمال نہیں بنا سکتا‘ نکی ہیلی

    ایران جوہری معاہدے کواستعمال کرکےدنیا کویرغمال نہیں بنا سکتا‘ نکی ہیلی

    نیویارک: اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہنا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کو عالمی بلیک میلنگ کےلیے استعمال کرکے دنیا کو یرغمال نہیں بنا سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نےایران پر تنقید کرتےہوئے کہا کہ ایران کو میزائل تجربات، دہشت گردی کی معاونت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ذمہ داری قبول کرنا ہوگی۔

    امریکی سفیر کا یہ بیان ایران کے صدر کی جانب سے دیے گئے بیان کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے امریکہ کو خبردار کیا تھا کہ اگر امریکی پابندیوں کا سلسلہ جاری رہا تو ایران جوہری معاہدہ ختم کرسکتا ہے۔

    نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے ایران پرعائد کی گئی نئی پابندیوں کا جوہری معاہدے سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جوہری معاہدہ کسی بھی صورت میں ناکام نہیں ہونا چاہیے۔


    نئی امریکی پابندیاں: ایران جوہری معاہدہ ختم کرسکتا ہے‘ حسن روحانی


    یاد رہے کہ دو روز قبل ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ کی جانب سے نئی پابندیوں کا سلسلہ جاری رہا تو ایران جوہری معاہدہ ختم کرسکتا ہے۔


    امریکی پابندیاں جوہری معاہدے کی خلاف ورزی ہے‘ ایران


    واضح رہے کہ رواں ماہ 3 اگست کو ایران کے ڈپٹی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے نئی پابندیاں جوہری معاہدے کی خلاف ہے اور ہم اس پر اپنا ردعمل دیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • صدر ٹرمپ نے ایران پر پابندیاں نرم کرنے کےمعاہدے کی توسیع کر دی

    صدر ٹرمپ نے ایران پر پابندیاں نرم کرنے کےمعاہدے کی توسیع کر دی

    واشنگٹن : امریکی صدرصدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کے معاہدے کی توسیع کر دی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماضی میں ایران کے جوہری معاہدے پر شدید تنقید کے باوجود ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کے معاہدے میں توسیع کر دی ہے جبکہ امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے ایران کے میزائل پروگرام کے ساتھ تعلق میں بعض اہلکاروں اور چینی کاروباروں پر تازہ پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

    تازہ پابندیوں کے تحت ایران کے دو دفاعی حکام، میزائل پروگرام میں مدد فراہم کرنے والے سپلائرز اور شام میں صدر بشار الاسد کو دی جانے والی ایرانی امداد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ خزانہ کی پابندیوں میں نرمی جاری رکھنے کے اعلان کا بظاہر مقصد ایران کو پیغام بھیجنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے سخت موقف کے باوجود ایران کے لیے سابق صدر براک اوباما کی پالیسی جاری رکھی جا رہی ہے، جو تہران کی جانب سے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر رضامندی کے پیش نظر اختیار کی گئی تھی۔

    سابق صدر براک اوباما نے عہدہ چھوڑنے سے چند روز قبل رواں سال جنوری کے وسط میں ایران کے خلاف امریکی پابندیوں میں نرمی میں توسیع کی منظوری دی تھی۔


    مزید پڑھیں : امریکہ نے ایران پرمزید نئی پابندیاں عائد کردیں


     خیال رہے کہ ایران پر جوہری پابندیاں دوبارہ نہ لگانے کا فیصلہ ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب ایران میں صدارتی انتخابات ہونے جارہے ہیں، جس میں اپنے عہدے پر موجود صدر حسن روحانی بھی حصہ لے رہے ہیں، جنہوں نے ایرانی قدامت پسندوں کی مخالفت کے باوجود مذکورہ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

    واضح رہے ماضی میں صدرٹرمپ ایرانی جوہری پروگرام اورایران سے معاہدے پرسابق صدربراک اوباما کوشدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے، انہوں نے ایران معاہدے کو بدترین معاہدہ قراردیا تھا۔

    سال 2015 میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ایران اورچھ عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدے کے بعد ایران پرعائد پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جاپان کا بھارت کے ساتھ متنازعہ جوہری معاہدہ

    جاپان کا بھارت کے ساتھ متنازعہ جوہری معاہدہ

    ٹوکیو: جاپان اور بھارت کے درمیان ایک متنازعہ سول جوہرہ معاہدہ ہونے جارہا ہے ، جس کا مقصد خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوغ کو کم کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے جاپانی ہم منصب شن ژو ایبے جمعے کے روز ایک متنازعہ معاہدے پر دستخط کرنے جارہے ہیں جس کے تحت جاپان ‘ بھارت کو نیوکلئیر ٹیکنالوجی فراہم کرے گا۔

    اس معاہدے کے بعد بھارت نیوکلئیر ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ پر دستخط نہ کرنے والا پہلا ملک بن جائے گا جسے نیوکلیائی ٹیکنالوجی جاپان سے حاصل ہوگی جو کہ خود جنگِ عظیم دوئم میں امریکہ کے ایٹمی حملے کا نشانہ بنا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے میں یہ شق شامل ہے کہ اگر بھارت نیوکلئیر ٹیسٹ کرے گا تو جاپان اس کے ساتھ تعاون جاری نہیں رکھے گا۔

    یہ معاہدہ درحقیقت خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کی راہ میں روڑے اٹکانے کے لیے کیا جارہا ہے کیونکہ بھارت اور جاپان دونوں ہی چین کے ساتھ متنازعہ سرحدی معاملات کے حامل ہیں۔

    ایک جانب چین نے بحرِ ہند اور چینی سمندروں کے گہرے پانیوں میں اپنی بحری قوت میں اضافہ کیا ہے جس پر جاپان کو تحفظات ہیں تو دوسری جانب بھارت بھی چین کے ساتھ ایک طویل عرصے سے سرحدی تنازعے کا شکار ہے اور دونوں ممالک کی سرحدوں پر افواج 2014 سے کشیدگی کی صورتحال سے گزررہی ہیں۔

    واضح رہے کہ ماضی میں جاپان بھارت کو مذکورہ ٹیکنالوجی کی فراہمی کے حوالے سے صاف انکار کردیا تھا تاہم بعد میں نریندر مودی کے دورِ حکومت میں ان معاملات پر پیش رفت ہوئی۔