Tag: Nuclear talk

  • ایران کا یورپ کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھنے پر اتقاق

    ایران کا یورپ کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھنے پر اتقاق

    ایرانی وزیرِخارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ یورپ کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھے جائیں گے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کے وزیرِخارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ برطانوی، جرمن اور فرانسیسی وزرائے خارجہ سے جوہری مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران تینوں یورپین ممالک کے وزرائے خارجہ نے اگلے ہفتے جمعے کے روز جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    ساتھ ہی جرمن وزیر خارجہ کی جانب سے اگلے ہفتے ہونے والی ملاقات کی تصدیق کردی گئی ہے۔

    تینوں اہم یورپی ممالک کا مشترکہ طور پر کہنا ہے کہ اگر ایران نے اپنی یورینیم افزودگی روکنے کے لیے کسی معاہدے پر مذاکرات کے لیے نہیں آیا تو اقوام متحدہ کی جانب سے لگنے والی پابندیاں دوبارہ متحرک کردی جائیں گی۔

    امریکا سمیت تینوں اہم یورپین اتحادیوں کا خیال ہے کہ ایران ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کرنے کے باوجود اپنا ایٹمی پروگرام ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کر رہا ہے، جبکہ ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کا پروگرام صرف توانائی کے استعمال کے لیے ہے۔

    ایران میں اسرائیل سے جنگ کے بعد فوجی مشقیں شروع

    ایران میں اسرائیل سے جنگ کے بعد پہلی فوجی مشقوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل سے 12 روزہ جنگ کے بعد گزشتہ روز ایران میں پہلی فوجی مشقوں کا آغاز کردیا گیا ہے، اس دوران ایرانی بحریہ کی جانب سے بحر ہند میں اہداف پر میزائل اور ڈرونز داغے گئے۔

    روسی صدر نے یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے شرائط رکھ دیں

    واضح رہے کہ جون میں ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد جنگ 12 روز تک جاری رہی تھی اور جنگ کے دوران امریکا نے بھی ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔

  • امریکا سے دوطرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزارت خارجہ

    امریکا سے دوطرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزارت خارجہ

    ویانا : آج سے آسٹریا میں ایران کے عالمی طاقتوں کیساتھ جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے تاہم ایران نے امریکا سے دوطرفہ مذاکرات کا امکان مسترد کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران اور امریکا کے تعلقات مذاکرات کی میز پر بھی سرد مہری کا شکار ہیں، یورپی یونین کے رکن ملک آسٹریا میں آج 29 نومبر سے چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کیلئے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے۔

    ان مذاکرات میں برطانیہ، روس، ایران، چین، فرانس اور جرمنی شامل ہوں گے جب کہ امریکا بالواسطہ مذاکرات کا حصّہ ہوگا۔

    مذاکرات سے متعلق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب نے واضح کیا ہے کہ جوہری معاہدے کےلیے ہونے والی ملاقات میں امریکی وفد کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    خیال رہے کہ سخت گیر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور حکومت میں ایران کیساتھ 2015 میں ہونے والا جوہری معاہدہ یک طرفہ طور پر 2018 میں منسوخ کرکے دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔

    امریکا کی جانب سے معاہدے سے علیحدگی کے بعد ایران نے بھی معاہدے پر عمل درآمد روک دیا تھا۔