Tag: Nuclear weapons

  • ایران نے مذاکرات نہ کیے تو بہت برا انجام ہوگا، امریکا

    ایران نے مذاکرات نہ کیے تو بہت برا انجام ہوگا، امریکا

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ ایران اگر جوہری ہتھیار پر مذاکرات نہیں کرتا تو یہ اس کیلئے بہت برا ہوگا۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ کی صورتحال پر صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو سے ملاقات میں تفصیلی گفتگو کی ہے۔

    دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ایران کو کسی بھی صورت جوہری ہتھیاروں تک رسائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں، ایران اگر مذاکرات نہیں کرتا تو اس کیلئے بہت برا ہوگا۔

    ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات ہفتے سے عمان میں شروع ہورہے ہیں، دنیا کو مزید محفوظ بنانے کیلئے یقینی بنانا ہوگا کہ ایران جوہری ہتھیار نہ بنا سکے۔

    امریکی ترجمان نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کی مسلسل کوششیں کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ غزہ کے مسئلے کو ہمیشہ کیلئے حل کرنا چاہتے ہیں۔ اسرائیلی مغویوں کی رہائی کیلئے صدر نے نیتن یاہو سے حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔

    یوکرین کی جانب سے شمالی کوریا، چینی فوجیوں کی گرفتاری کی خبریں تشویشناک ہیں، ترجمان وزیر خارجہ کہہ چکے ہیں کہ کچھ ہفتوں میں معلوم ہوجائے گا روس امن کیلئے کتنا سنجیدہ ہے۔

    امریکی ترجمان ٹیمی بروس نے بتایا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام سے منسلک یو ایس ایڈ کے 85 فیصد منصوبے جاری ہیں، ہم نے افغانستان اور یمن سمیت صرف کچھ ملکوں کیلئے ورلڈ فوڈ پروگرام ختم کئے ہیں، افغانستان اور یمن میں دہشت گرد ان پروگرام سے فائدہ اٹھا رہے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو محفوظ بنانے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر ویزے منسوخ کئے جارہے ہیں، جنوبی سوڈان پر سفری پابندی عائد کرچکے ہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ اگر جنوبی سوڈان نے امریکا میں غیرقانونی طور پر موجود اپنے شہریوں کو واپس نہ لیا تو فیصلے پر نظر ثانی نہیں کریں گے۔

  • امریکا کا ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ

    امریکا کا ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ

    امریکا نے عشروں سے جاری کٹوتی پالیسی ختم کرتے ہوئے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد مزید بڑھانے پر غور شروع کردیا ہے۔

    امریکی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے یہ اقدام روس اور چین سے مقابلے کے باعث کیا جارہا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کونسل کے ڈائریکٹر کے حوالے سے امریکا کی نئی حکمت عملی میں مقابلے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

    روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر نے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی شرائط سے متعلق تازہ ترین ایگزیکٹو آرڈر پر حال ہی میں دستخط کیے ہیں۔

    امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے جو ہدایات دی گئی ہیں ان میں چین کے ایٹمی ہتھیاروں کی ترقی اور تنوع سے نمٹنے پر زور دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے یوکرائنی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے کیف کے لیے واشنگٹن کی امداد میں سابقہ تاخیر کے لیے معذرت کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکا یوکرین کی حمایت سے ”ہٹنے والا نہیں ”ہے۔

    دونوں رہنماؤں نے جمعہ کو پیرس میں ڈی-ڈے کی سالگرہ کی تقریبات کے موقع پر ملاقات کی جہاں امریکی صدر نے یوکرین کے الیکٹرک گرڈ کی تعمیر نو میں مدد کے لیے 225 ملین ڈالر کے امدادی پیکج کا اعلان کیا۔

    بائیڈن نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا روسی حملے کے خلاف یوکرین کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

    مودی نے پارلیمنٹ سے گاندھی کے مجسموں کو ہٹوادیا، کانگریس کا احتجاج

    واشنگٹن نے فروری 2022 میں شروع ہونے والی روسی جارحیت کو روکنے میں مدد کے لیے کیف کو دسیوں ارب ڈالر فراہم کیے ہیں لیکن اس سال کے شروع میں، بائیڈن انتظامیہ کے لیے یوکرین کی مدد کے لیے دستیاب فنڈز کانگریس میں نئی??امداد کی منظوری کے لیے تعطل کے دوران کم ہونے لگے۔

  • یوکرین جنگ : روس نے ایک بار پھر مذاکرات کا عندیہ دے دیا

    یوکرین جنگ : روس نے ایک بار پھر مذاکرات کا عندیہ دے دیا

    ماسکو : روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ روس یوکرین پر مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن اس کیلئے ایک شرط لازمی ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں روسی صدر پیوٹن نے ایک بار پھر اس بات کا عندیہ دیا کہ یوکرین کے حوالے سے باتگ ہوسکتی ہے۔

    روسی صدر نے کہا کہ یوکرین پر بات کے لیے تیار ہیں لیکن صرف اس صورت میں جب بات ‘حقیقت’ پر مبنی ہو، کسی پر بھروسہ نہیں، صرف روس کو دستخط شدہ ضمانتوں کی ضرورت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اپنی گفتگو میں پوتن نے مغربی ممالک کو خبردار کیا کہ اگر امریکہ نے یوکرین میں اپنی فوج بھیجی تو اسے مداخلت کے طور پر دیکھا جائے گا۔

    میڈیا سے گفتگو میں روسی صدر پیوٹن نے مغرب کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ تکنیکی طور پر روس ایٹمی جنگ کے لیے تیار ہے لیکن فی الحال ایٹمی جنگ کی کوئی جلدی نہیں ہے اور نہ ہی ایسی صورتحال ہے۔

    روسی میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صدر پیوتن نے یوکرین جنگ میں ایٹمی ہتھیار چلانے سے متعلق خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے کہ جس سے ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہو لیکن اگر ریاست کے وجود کو خطرہ لاحق ہوا تو روسی افواج ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے لیے ہر طرح سے تیار ہیں۔

    واضح رہے کہ پیوٹن کا جوہری انتباہ یوکرین پر مذاکرات کی ایک اور پیشکش کے ساتھ آیا ہے جبکہ امریکہ کا کہنا ہے کہ پیوٹن یوکرین پر سنجیدہ مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہیں۔

    یوکرین میں جنگ نے 1962 کیوبا کے میزائل بحران کے بعد سے روس کے مغرب کے ساتھ تعلقات میں سب سے گہرے بحران کو جنم دیا ہے اور پوتن نے متعدد بار خبردار کیا ہے کہ اگر مغرب نے یوکرین میں لڑنے کے لیے فوج بھیجی تو وہ جوہری جنگ کو بھڑکا سکتا ہے۔

  • پیوٹن نے بیلاروس میں جوہری ہتھیاروں کی منتقلی کی تصدیق کر دی

    پیوٹن نے بیلاروس میں جوہری ہتھیاروں کی منتقلی کی تصدیق کر دی

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بیلاروس میں جوہری ہتھیاروں کی منتقلی کی تصدیق کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس نے یوکرین کے پڑوس میں بیلاروس میں جوہری ہتھیار نصب کر دیے ہیں، صدر پیوٹن نے تصدیق کر دی۔

    ایک تقریب سے خطاب میں روسی صدر پیوٹن نے کہا روس نے پہلی بار ملک سے باہر جوہری ہتھیار نصب کیے ہیں، جس کا مقصد یوکرین کو حمایت اور ہتھیار فراہم کرنے کے خلاف مغربی ممالک کو خبردار کرنا ہے۔ انھوں نے کہا اس اقدام کا مقصد یہ بتانا ہے کہ جو ہمیں اسٹرٹیجک شکست دینے کا سوچ رہے ہیں وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔

    سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم میں خطاب کے موقع پر روس کے صدر نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کو صرف اس صورت میں استعمال کیا جائے گا جب روس کی سرزمین یا ریاست کو خطرہ لاحق ہوگا۔

    واضح رہے کہ بیلاروس روس کا ایک اہم اتحادی ہے اور اس نے گزشتہ سال فروری میں پیوٹن کے یوکرین پر مکمل حملے کے لیے لانچ پیڈ کے طور پر کام کیا۔ صدر پیوٹن نے کہا کہ ٹیکٹیکل نیوکلیئر وار ہیڈز کی منتقلی موسم گرما کے آخر تک مکمل ہو جائے گی۔

    دوسری طرف امریکی حکومت نے رد عمل میں کہا کہ ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ کریملن یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اس لیے ہمارے پاس اپنے جوہری ہتھیار حرکت میں لانے کی کوئی وجہ نہیں ہے، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعہ کو کہا کہ واشنگٹن نے اپنے جوہری مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔

  • سعودی عرب کا ایران سے متعلق اہم بیان

    سعودی عرب کا ایران سے متعلق اہم بیان

    ریاض: سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ایران اگر جوہری ہتھیار حاصل کر لیتا ہے، تو اس سے خطہ ایک غیر یقینی صورت حال کا شکار ہو جائے گا۔

    عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے اتوار کے روز کہا کہ اگر ایران ایک آپریشنل جوہری ہتھیار حاصل کر لیتا ہے تو خطے میں غیر یقینی صورت حال پیدا ہو جائے گی۔

    شہزادہ فیصل بن فرحان نے ابوظبی میں عالمی پالیسی کانفرنس میں ایک آن اسٹیج انٹرویو میں کہا کہ ہم خطے میں ایک انتہائی خطرناک مقام پر ہیں، آپ توقع کر سکتے ہیں کہ علاقائی ریاستیں یقینی طور پر اس امر کو مدِ نظر رکھیں گی کہ وہ اپنی سلامتی کو کیسے یقینی بنا سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی ناکامی پورے خطے کو نازک دور میں پہنچا دے گی۔

    جمعہ کو ہونے والی جی سی سی-چین سمٹ اور عرب-چین سربراہی اجلاس کے بارے میں بات کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے کہا کہ مملکت اور چین کے درمیان تعاون کو بڑھانا ’ناقابل یقین حد تک اہم‘ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ چین نہ صرف سعودی عرب بلکہ تقریباً تمام عرب دنیا کے لیے اہم تجارتی پارٹنر ہے، اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے ساتھ اس بات چیت کا ہونا ہمارے لیے انتہائی اہم ہے۔

    شہزادہ فیصل بن فرحان نے مزید کہا کہ تیل کے موجودہ نرخ منصفانہ ہونے کے ساتھ ساتھ مستحکم بھی ہیں، تیل پیدا کرنے اور خریدنے والے دونوں فریقوں کے لیے ان کا منصفانہ ہونا ضروری ہے اور ہم نے امریکا کے سامنے یہ نکتہ واضح کر دیا ہے۔

  • دھمکیوں کا جواب جوہری ہتھیاروں سے دیں گے: کم جونگ اُن

    دھمکیوں کا جواب جوہری ہتھیاروں سے دیں گے: کم جونگ اُن

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے رہنما نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے دھمکیوں کا جواب جوہری ہتھیاروں سے دیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے کہا ہے کہ ملک کو دی جانے والی دھمکیوں کا جواب جوہری ہتھیاروں سے دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ایٹمی کارروائی کا جواب ایٹمی ہتھیاروں سے دیا جائے گا، دوسری طرف جنوبی کوریا کی حکومت کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے مشرق کی جانب بین البراعظمی بیلسٹک میزائل فائر کیا ہے۔

    جاپانی حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ شمالی کوریا نے جمعہ کو ایک مشتبہ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل داغا ہے جو جاپان سے صرف 200 کلومیٹر دور گرا، اور یہ میزائل امریکا کی سرزمین تک پہنچنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

    شمالی کوریا کا مبینہ ‘بیلسٹک میزائل’ جاپان کے قریب گرگیا

    جمعرات کو شمالی کوریا نے ایک مختصر فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل بھی فائر کیا تھا، شمالی کوریا کے وزیر خارجہ چوئے سون ہوئی نے اس موقع پر علاقے میں امریکا کی بڑھتی ہوئی فوجی موجودگی پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے اس پر ’سخت فوجی رد عمل‘ دیا جائے گا۔

    انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ واشنگٹن ایک ’جوا کھیل رہا ہے جس کا اسے پچھتاوا ہو گا۔‘

  • امریکی صدر بائیڈن کی روس کو وارننگ

    امریکی صدر بائیڈن کی روس کو وارننگ

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کو وارننگ دی ہے کہ وہ یوکرین میں ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے سے گریز کرے۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان تنازع کے حوالے سے امریکی صدر بائیڈن کی روس کو ایک اور وارننگ سامنے آئی ہے، انھوں نے ایک انٹرویو میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے خبردار کیا۔

    اتوار کو امریکی ٹی وی کے ایک پروگرام ’’60 منٹس‘‘ میں میزبان کو انٹرویو دیتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا روس یوکرین میں جوہری ہتھیاراستعمال نہ کرے، اس سے جنگ کا منظر ہی تبدیل ہو جائے گا، امریکی صدر نے کہا روس نے ایسا کیا تو امریکا کا جواب نتیجہ خیز ہوگا۔

    واضح رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے یوکرین کی فوج کو روس کے خلاف مزاحمت کی رفتار برقرار رکھنے میں مدد کے لیے مزید 600 ملین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان کیا ہے۔

    ٹی وی پروگرام کے میزبان اسکاٹ پیلی نے بائیڈن سے سوال کیا کہ جیسے جیسے یوکرین میدان جنگ میں کامیاب ہو رہا ہے، ولادیمیر پیوٹن شرمندہ ہو رہے ہیں اور ایک کونے میں دبتے جا رہے ہیں، ایسے میں اگر وہ کیمیائی یا ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر غور کر رہے ہیں تو آپ انھیں کیا کہیں گے؟

    روسی صدر پیوٹن قاتلانہ حملے میں بچ نکلے

    امریکی صدر بائیڈن نے جواب دیا ’’ایسا مت کرنا، ایسا مت کرنا، ایسا مت کرنا، ایسا کر کے تم دوسری جنگ عظیم کے بعد جنگ کا چہرہ ہی بدل دو گے۔‘‘

    میزبان نے پوچھا کہ اگر پیوٹن نے یہ لکیر پار کر دی تو اس کے کیا عواقب ہوں گے؟ بائیڈن نے کہا اگر آپ سمجھتے ہیں کہ میں آپ کو یہ بتا دوں گا کہ اس کے نتائج کیا ہوں گے، تو یقیناً ایسا نہیں ہے، میں نہیں بتاؤں گا، ہاں یہ نتیجہ خیز ہوں گے۔

    بائیڈن نے روسیوں کے حوالے سے کہا کہ وہ دنیا میں پہلے سے کہیں زیادہ اچھوت بن جائیں گے۔

  • ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق روس کا اہم فیصلہ

    ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق روس کا اہم فیصلہ

    کریملین نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کا ارادہ نہیں، ملک کے وجود کو خطرہ لاحق ہونے پر ایٹم بم استعمال کیا جاسکتا ہے

    روس کے صدارتی محل کریملین نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ میں ایٹمی ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے مغرب کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کا ایسا کوئی ارادہ نہیں روس کے وجود کو خطرہ لاحق ہونے کی صورت میں ہی ایٹم بم کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    کریملن کے ترجمان دیمتری پسکوف نے امریکی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک یوکرین کی جنگ میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔ انہوں نے تاکید کی کہ یوکرین میں کسی بھی قسم کی کارروائی کا نتیجہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ نہیں بن سکتا۔

    دیمتری پاسکوف نے مزید کہا کہ البتہ سلامتی کے بارے میں روس کا اپنا ایک مفہوم ہے اور وہ بہت واضح ہے کہ جب بھی روس کے وجود کو خطرہ ہو گا تو وہ اس خطرے کا مقابلہ کرنے لیے ہی ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ روس یوکرین جنگ کے آغاز میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے جوہری ہتھیاروں سے لیس فوجی دستوں کو تیار رہنے کا حکم دیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: ’پیوٹن کے حکم نے دنیا کو ایٹمی تباہی کے قریب پہنچا دیا‘

    روسی صدر کے اس حکم پر جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کی بین الاقوامی مہم ’آئی کین‘ (ican) نے کہا تھا کہ پیوٹن کے حکم نے دنیا کو ایٹمی تباہی کے قریب پہنچا دیا ہے۔

    آئی کین نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ولادی میر پیوٹن کی جانب سے ملک کی جوہری مزاحمتی افواج کو انتہائی چوکس رہنے کے حکم سے دنیا ایک جوہری تباہی کے قریب پہنچ گئی ہے۔

  • ‘پیوٹن نے جوہری ہتھیار استعمال کیے تو دنیا تباہ ہو جائے گی’ یوکرین مذاکرات کے لیے تیار

    ‘پیوٹن نے جوہری ہتھیار استعمال کیے تو دنیا تباہ ہو جائے گی’ یوکرین مذاکرات کے لیے تیار

    کیف: یوکرین کا کہنا ہے کہ اگر روسی صدر پیوٹن نے جوہری ہتھیار استعمال کیے تو دنیا تباہ ہو جائے گی۔ اس سے قبل کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی صورت حال مزید تباہ کن صورت اختیار کر جائے، یوکرین مذاکرات کے لیے تیار ہو گیا ہے۔

    روسی اور عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق مذاکرات کے لیے تیار یوکرین نے روسی جوہری ہتھیاروں سے دنیا کی تباہی کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین بیلاروس کی سرحد پر روس سے مذاکرات کرنے پر رضا مند ہے، تاہم یوکرین اور روسی وفود پیشگی شرائط کے بغیر ملاقات کریں گے۔

    یوکرینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم مذاکرات میں روسی دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ انھوں نے روسی صدر کی جانب سے جوہری افواج کو الرٹ کرنے کے حکم کے حوالے سے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیوٹن نے اگر جوہری ہتھیار استعمال کیے تو یہ دنیا کی تباہی ہوگی۔

    وزیر خارجہ یوکرین دمیترو کولیبا نے کہا کہ پیوٹن کے اقدامات نے ہٹلر کے طرز کی یاد دلا دی ہے، ہم پیوٹن کی ایٹمی ڈیٹرنٹ فورس کی دھمکی کی مذمت کرتے ہیں۔

    دوسری طرف روسی وزیر دفاع نے الزام لگایا ہے کہ یوکرین نے کیف کے مضافات میں ممنوعہ فاسفورس بموں کا استعمال شروع کر دیا ہے، تاہم اس معاملے کے فی الحال کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے گئے ہیں، خیال رہے کہ یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم (OSCE) نے یوکرین کے لیے خصوصی مانیٹرنگ مشن مقرر کیا ہے، جو روزانہ کی بنیاد پر رپورٹس کے ساتھ سیکیورٹی صورت حال سے متعلق معلومات جمع کر رہا ہے۔

    سینٹر فار یورپین پالیسی انالیسز (CEPA) کی محقق اور تجزیہ کار اولگا لاٹمین نے ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگی مجرموں کا ایک خطرناک جھوٹ ہے اور ہو سکتا ہے وہ کوئی بہانہ بنا رہے ہوں، یوکرین کبھی بھی یوکرینیوں کو خطرے میں نہیں ڈالے گا۔

    خیال رہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے نیٹو ممالک کی جانب سے حالیہ معاشی پابندیوں اور جارحانہ بیانات کے بعد نیوکلیئر ڈیٹرنٹ فورسز کو الرٹ کر دیا ہے، جس پر امریکی ردِ عمل بھی سامنے آ گیا ہے، امریکی سفیر برائے اقوام متحدہ نے کہا کہ روس کا یہ فیصلہ تنازع کو نا قابل قبول حد تک بڑھا دے گا۔

  • ایران کو کسی صورت ایٹمی ہتھیار تیار نہیں کرنے دیں گے، اسرائیل

    ایران کو کسی صورت ایٹمی ہتھیار تیار نہیں کرنے دیں گے، اسرائیل

    پیرس / بیجنگ / تل ابیب : اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ایران کو کسی صورت ایٹمی ہتھیار تیار کرنے نہیں دیں گے، جبکہ چین کا کہنا ہے کہ جوہری ڈیل پر مکمل عملدرآمد فریقین پر لازم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی جانب سے جوہری ڈیل سے جزوی دستبرداری کے اعلان کے بعد شدید بین الاقوامی رد عمل سامنے آ رہا ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق روایتی حریف ملک اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ایران کو کسی صورت ایٹمی ہتھیار تیار کرنے نہیں دیں گے۔

    فرانس نے تنبیہ کی کہ ایران منفی اقدامات سے باز رہے، فرانسیسی حکومت کے مطابق وہ اب بھی جوہری ڈیل کو بچانا چاہتی ہے۔ اسی دوران چین نے بھی کہا کہ جوہری ڈیل پر مکمل عملدرآمد لازمی ہے اور اس سلسلے میں ذمہ داری تمام فریقین پر عائد ہوتی ہے۔

    چینی حکومت ایران پر عائد یکطرفہ امریکی پابندیوں کے خلاف ہے۔ ایک روسی قانون ساز نے بھی کہا کہ ایرانی اقدام در اصل امریکی دباؤ کا رد عمل ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال ایران نے اسرائیل کے اس دعوے کی تردید کی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ایران نے خفیہ طور پرایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کی۔

    مزید پڑھیں: ایران نےایٹمی ہتھیاربنانےکےحوالےسےاسرائیلی دعوے کی تردید کردی

    اایرنی وزیرخارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے پیغام میں اسرائیل کی جانب سے ایران پرایٹمی ہتھیار بنانے کے حوالے سے لگائے جانے والے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پرانے الزامات کی تکرار ہے جن سے اقوام متحدہ کا ایٹمی ہتھیاروں کی نگرانی کا ادارہ پہلے ہی نمٹ چکا ہے۔