Tag: nuqsan

  • پی آئی اے کی پریمیئرسروس ادارے کیلئے وبالِ جان بن گئی

    پی آئی اے کی پریمیئرسروس ادارے کیلئے وبالِ جان بن گئی

    کراچی : باکمال لوگوں کی لاجواب پریمیئر سروس نے قومی ایئرلائن کی بحالی کے بجائے اسے مزید بدحال کردیا، پریمیئرسروس کی وجہ سے ادارے کو ابتدائی تین ماہ میں ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق باکمال لوگوں کی لاجواب سروس کی پریمیئر سروس سے پی آئی اے کی بہتری تو کیا ہوتی، الٹا لینے کے دینے پڑ گئے۔

    چودہ اگست 2016 سے تیس نومبر2016 کے مالیاتی نتائج کے مطابق پریمئر سروس سے ہونے لاوا کل نقصان ایک ارب چھپن کروڑ اڑتیس لاکھ روپے ہے۔ بہترفیصد سیٹ فیکٹر کے ساتھ پریمیئر سروس کا کل منافع ایک ارب تیس کروڑ رہا۔

    اس پریمیئر سروس کا افتتاح گزشتہ سال 14 اگست کو پی آئی اے نے وزیراعظم پاکستان نواز شریف سے بہت دھوم دھام سے کرایا تھا، پی آئی اے پریمیئر سروس سے ابتدائی ساڑھے تین ماہ کے دوران ادارے کو چارسو ملین روپے سے زائد کا نقصان ہوا جبکہ تین ماہ میں طیارے کے کرائے کی مد میں 72 لاکھ ڈالر قومی فضائی کمپنی نے سری لنکن ایئر کو ادا کئے۔

    مزید پڑھیں : خسارے کے باعث پی آئی اے کا پریمیئر سروس بند کرنے پرغور

    اس سروس کے حوالے سے پی آئی اے نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ سروس قومی ایئرلائن کے لیے نہایت منافع بخش ثابت ہوگی۔ اس سروس کے تحت اسلام آباد اور لاہور سے چھ ہفتہ وار پروازیں لندن کے لیے چلتی ہیں، مسافروں کو لندن پہنچنے پرلیموزین سروس مہیا کی جاتی ہے جس کی مد میں دس کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات ہوئے۔

    مزید پڑھیں : پی آئی اے پریمئر سروسز‘ چارسو ملین کا خسارہ

    ذرائع کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ نے اس سروس کے لیے طیارے ویٹ لیز پرحاصل کیے تھے جس کی مد میں ایک ارب انتیس کروڑ روپے اداکیے گئے۔

  • خبردار :  بیوٹی کریم نقصان پہنچا سکتی ہے

    خبردار : بیوٹی کریم نقصان پہنچا سکتی ہے

    اے آر وائی (ویب ڈیسک ) خواتین خوبصورت اوردل کش نظرآنے کے لئے مختلف کریموں کا استعمال کرتی ہیں ۔ لیکن اکثر ان کے غلط انتخاب سے جلد کے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں ا س کے متعلق تحقیق بھی کی جارہی ہے۔ ان کریموں کے اثرات کے حوالے سے ایک ریسرچ کی گئی ۔

    ڈاکٹر جان مک فیڈن لندن کے مشہور ڈرما ٹولوجسٹ ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ موسچرائزر ‘ ماسک ‘ شیمپو اوریہاں تک کہ کنڈیشنر بھی اسکن الرجی کا باعث ہوسکتے ہیں ۔

    ڈاکٹر ڈیوڈ اورٹن برطانیہ کے ماہر ڈاکٹر ہیں وہ کہتے ہیں کہ کسی ایسے پروڈکٹ کے استعمال کے بعد جس میں شامل ہونے والے اجزاءکوبرداشت کرنے کی طاقت اس شخص میں نہ ہو وہ فوری طورپر الرجی کا شکار ہو سکتا ہے ۔ ایسی صورت میں پورے جسم پر خارش شروع ہوجاتی ہے اور جسم پر لال دھبے پڑنا شروع ہوجاتے ہیں ۔

    ڈاکٹر ڈیوٹ نے اپنی ایک تحقیق کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ آج سے چند سال پہلے سو میں سے دو یا تین افراد کا کاسمیٹک الرجی کا شکار ہوتے تھے ۔

    لیکن اب کاسمیٹک الرجی کا شکار ہونے والے افراد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ دس سال پہلے تک لوگ الرجی نامی کسی بیماری سے واقف نہیں تھے آج ہر دس میں سے ایک فرد کو الرجی کا مرض لاحق ہے ۔ اس لیے الرجی موجودہ دور کاایک اہم مسئلہ بن چکی ہے جس پر سنجیدگی سے غور کرنا ضروری ہے مارکیٹ میں رنگ گورا کرنے‘ داغ دھبوں کو دور کرنے والی دانوں اورپھنسیوں سے نجات دلانے والی بہت سی ایسی کریمیں دستیاب ہیں جنہیں کاسمیٹک پروڈکٹ کی جانب سے پڑتال کرنے والے ادارے کو چیک نہیں کروایا جاتا ۔

    ایسی تمام کریمیں جو چھوٹی‘ بڑی کاسمیٹک کی دکانوں اورپارلر میں فروخت ہو رہی ہیں اسکن الرجی کا سبب بنتی ہیں ان کریموں کو فروخت کا لیبل بھی لگادیا جاتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ کریمیں خرید سکیں۔ اگر ہم اس حوالے سے کی جانے والی ریسرچ کا مطالعہ کریں تو یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ قدرتی اجزاءیا ہربل پروڈکٹ بھی اسکن الرجی یا دوسری بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔

    اس لیے جب کبھی آپ یہ محسوس کریں کہ آپ کے استعمال میں کوئی ایسی پروڈکٹ یا کریم ہے جس سے آپ کوخارش ہوتی ہے تو اسے معمولی جان کر نظر انداز نہ کریں بلکہ ایسے کیمیکل والے پروڈکٹ کااستعمال فوری طورپر ترک کردیں۔ خریداری سے پہلے لیبل کو اچھی طرح پڑھیں اور یہ تصدیق کریں کہ اس کی تیاری میں کوئی ایسے اجزاء شامل تو نہیں کیے گئے جس سے جلد کی بیماریوں کاخطرہ ہو۔

    اس بات کوہمیشہ یاد رکھیں کہ قدرتی اجزاءسے بنائے جانے والے کاسمیٹک آپ کی جلد کے لیے اتنے ہی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں جتنے کہ کیمیکل اجزاءسے بنائے گئے کریم ‘ لوشن اوردیگر میک اپ کا سامان۔ خواتین اکثر وبیش تر جھریاں‘جھائیاں اور کیل مہاسوں سے پریشان دکھائی دیتی ہیں اور ان سے نجات حاصل کرنے کے لیے ہر روز نئی نئی کریمیں بھی آزماتی رہتی ہیں ایسی تمام غیر معیاری کریمیں جلد کی بے شمار بیماریوں کا سبب بنتی ہیں ۔

    جن میں سے ایک الرجی ہے اس لیے کسی بھی کریم کو استعمال کرنے سے پہلے اس کے معیارکے بارے میں ضرور معلومات حاصل کریں ۔ اکثر کریموں کی خوشبو بھی الرجی کا سبب ہوتی ہے جس کا اندازہ عموماً خواتین کو نہیں ہوپاتا۔ وہ کریم استعمال کرنے کے بعد مسلسل خارش‘ جلن اوردیگر پریشانیوں میں گرفتار ہوجاتی ہیں اور یہ سمجھ ہی نہیں پاتیں کہ ان کی اس تکلیف کی وجہ کریم کی خوشبو بھی ہوسکتی ہے ۔

    خواتین اکثر یہ غلطی بھی کرتی ہیں کہ اپنی جلد کی پریشانیوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے مختلف گھریلو ٹوٹکے بھی اپناتی ہیں وہ بنا سوچے سمجھے ہر ٹوٹکا آزمالیتی ہیں ۔ یہ ٹوٹکے بہرحال اثر دکھاتے ہیں مگر چونکہ ہر جسم ایک علیحدہ ساخت رکھتا ہے اوراس کی ضروریات بھی مختلف ہوتی ہیں یوں ہر ٹوٹکا آزمانے سے بیماری مزید بگڑ سکتی ہے ۔

    اگرگھریلو ٹوٹکوں سے ہی علاج کرنا مقصود ہو تو پہلے ان ٹوٹکوں میں استعمال ہونے والے اجزاءکا اچھی طرح جائزہ لیں اوراس بات کا یقین کرلیں کہ ٹوٹکے میں استعمال ہونے ولے اجزاءکو برداشت کرنے کی طاقت آپ کے جسم میں موجود ہے ۔

    بہتر یہ ہے کہ کسی بھی جلد کی بیماری کا خود علاج کرنے کے بجائے پہلے کسی ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کرلیاجائے تاکہ کسی نقصان کااندیشہ باقی نہ رہے۔ غیر معیاری اورسستی کریمیں استعمال کرنے کے بعد یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے چہرہ جھلس گیا ہو یہ کریمیں چہرے کی اندرونی جلد کو بری طرح متاثر کرتی ہیں ۔

    کچھ کریمیں چہرے کی اندرونی جلد کو بری طرح متاثر کرتی ہیں کچھ کریمیں تو اس حد تک خطرناک ہوتی ہیں کہ ان سے جلد کے کینسر کا خطرہ بھی لاحق ہوجاتا ہے۔ خواتین سب سے زیادہ ان کریموں سے متاثر ہوتی ہیں جو کم وقت میں رنگ گورا کرنے کا دعویٰ کریں۔

    اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق کامطالعہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ مصنوعی طورپر کسی کی رنگت میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی ۔ اگر کوئی کریم یہ دعویٰ کرے کہ وہ کم وقت میں رنگ گورا کرسکتی ہے تو یہ ایک فریب کے سوا کچھ نہیں ۔ بالفرض ایسا ہو بھی جائے تو یہ وقتی ثابت ہوگا۔

    جیسے ہی کریم کا استعمال بند ہوگا ۔ رنگت دوبارہ سے اپنی پرانی ڈگر پرآجائے گی اورمختلف بیماریاں بھی سراٹھانے لگیں گی ۔ رنگ گورا کرنے والی کریموں میں فارمولا کریمیں بے حد مشہور ہیں۔ یہ کریمیں کس فارمولا کے تحت بنائی جاتی ہیں ۔یہ تو کوئی نہیں جانتا لیکن ان کریموں کے استعمال سے ہونے والے نقصان سے اکثرخواتین واقف ہوں گی ۔

    فارمولا کریم سے چہرے کی کھال اترنا شروع ہوجاتی ہے۔ یہ کریمیں نشے کی طرح ہیں جب تک ان کا استعمال جاری ہے یہ آپ کے حق میں بہتر ہیں لیکن جیسے ہی آپ نے ان کو استعمال کرنا بند کیاآپ کے چہرے پردانے نکلنا شروع ہو جائیں گے یا پھر اس سے دوسری بیماری کا خدشہ بھی رہتا ہے ۔

    موجودہ دور میں بے شک کاسمیٹک پروڈکٹ کااستعمال ترک نہیں کیاجاسکتا۔ لیکن ان کی خریداری میں احتیاط بہت سے جلدی مسائل سے بچا جا سکتی ہے۔

  • سیلاب سے نقصانات توقع سے کم ہوئے،نیشل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی

    سیلاب سے نقصانات توقع سے کم ہوئے،نیشل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی

    اسلام آباد: ملک میں حالیہ سیلاب سےہونے والےنقصانات کاتخمینہ ابتدائی خدشات سے کم لگایا گیا ہے، تحریک انصاف اورعوامی تحریک کے دھرنوں سے بھی معاشی سرگرمیاں متاثر نہیں ہوئیں ہیں۔

    دو ہفتے جاری رہنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد معاشی تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ رواں مالی سال جی ڈی پی میں اضافے کی شرح صرف ڈھائی فیصد رہ سکتی ہے۔

    لیکن نیشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق نقصانات توقع سے کم ہوئے ہیں۔ سیلاب سے پنجاب کے چھتیس میں سے چھبیس اضلاع متاثر ہوئے۔

    جبکہ چوبیس لاکھ ایکڑ پر موجود فصلوں کو نقصان پہنچا اور آٹھ ہزار سات سو مویشی ہلاک ہوئے۔ جبکہ سندھ میں صرف کچے کے علاقے متاثر ہوئے۔ سیلاب سےسڑکوں، پائپ لائینز اور پاور پلانٹس کو نقصان نہیں پہنچا۔

    معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق سیلاب سے ہونے والا نقصان اڑتیس کڑوڑ ڈالرز کے قریب ہوگا جو جی ڈی پی کا صرف اعشاریہ دو سے اعشاریہ تین فیصد بنتا ہے۔ اُن کا یہ کہنا ہے کہ دھرنوں سے جو معیشت کو جو خدشات لاحق ہوگئے تھے وہ بہت حد تک زائل ہوچکے ہیں۔

  • کولیسٹرول کے نقصانات اورفوائد

    کولیسٹرول کے نقصانات اورفوائد

    کولیسٹرول ایک نرم و ملائم جزو ہے جو خون اور جسم کے تمام خلیوں میں پایا جاتا ہے اور ہر صحت مند جسم کیلئے اہم ہوتا ہے کیونکہ یہ سیل ممبرین یا خلیے کی جھلی‘ چند ہارمونز‘ وٹامن ڈی اور دیگر عوامل میں استعمال ہوتا ہے‘ کولیسٹرول ہو یا دیگر چربی خون میں جذب نہیں ہوتے بلکہ ان کی ایک خلیے سے دوسرے خلیے تک مخصوص طریقے سے آمدورفت جاری رہتی ہے جسے لیپوپروٹینز کہاجاتا ہے۔

    اس کی بہت سی اقسام ہوتی ہیں تاہم دو اقسام سب سے زیادہ اہم ہوتی ہیں جنہیں ایل ڈی ایل جبکہ دوسری قسم ایچ ڈی ایل کہا جاتا ہے ‘ اولذکر نقصان دہ جبکہ موخرالذکر فائدہ مند ہے، کولیسٹرول یونانی لفظ سے ماخوذ ہے کولے اور سٹیروز اور اس سے بننے والا کیمیکل  برائے الکوحل ہے‘ جسے 1769 میں پہلی بار شناخت کیا گیا تاہم کیمیا دان ایوجن چیرول نے 1815 میں اسے کولیسٹرین کا نام دیا ۔

    یہ تمام جانوروں کیلئے اہم ہے جوکہ خون میں سفر کرتا ہے ‘ فرزیالوجی کے مطابق جانوروں کے زندہ رہنے کیلئے کولیسٹرول ضروری ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کولیسٹرول بذات خود نقصان دہ نہیں ہے دراصل یہ دیگر بہت سے اجزاءکا مرکب ہے جوکہ ہمارے جسم بناتے ہیں اور صحت مند رہنے کیلئے استعمال کرتے ہیں جگر اور دیگر خلیے ہمارے خون میں موجود کولیسٹرول کا تقریباً 75 فیصد پیدا کرتے ہیں ۔

    جبکہ 25 فیصد خوراک سے بنتا ہے جوکہ فقط جانوروں میں ہی پایا جاتا ہے‘ اگر جسم میں کولیسٹرول کا معائنہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کی طرح ایچ ڈی ایل پر ہے یا ایل ڈی ایل پر‘ ایچ ڈی ایل جسم کیلئے مفید ہے جوکہ ہارٹ اٹیک اور فالج کے حملے سے بچاتا ہے جبکہ ایل ڈی ایل (مردوں میں 40mg/dI سے کم جبکہ خواتین میں 50mg/dIسے کم) امراض قلب کا سبب بنتے ہیں ایچ ڈی ایل کو بڑھانا مقصود ہوتو اس کا باقاعدہ ڈاکٹر سے معائنہ کروایا جائے ۔

    مرغن غذاﺅں سے پرہیز کیا جائے اور متوازن غذا کا استعمال کیاجائے اور اسے برقرار رکھنے کیلئے دوا کا استعمال کیاجاسکتا ہے۔ یہاں سوال یہ ہے کہ ایک شخص کا کولیسٹرول کیسا ہے؟ یا کسی جسم میں کولیسٹرول کی کتنی مقدار ہے اگر کوئی صحت مند ہے تو اس کا بالکل اندازہ نہیں ہوپاتا‘ ایک سروے کے مطابق خواتین مردوں کی نسبت دل کے امراض کے حوالے سے زیادہ فکر مند ہوتی ہیں۔

    Clueless خاص طورپر اس وقت جب وہ اپنے کولیسٹرول کو ایک سطح پر رکھنا چاہتی ہوں اور اسے نظرانداز کرنے سے کچھ بھی ہوسکتا ہے لیکن Bliss جس کی وجہ یہ ہے کہ Arteny Cloggig جوکہ دل کا مریض بنتا ہے جان لیوا ثابت ہوتا ہے جوکہ عمر کے اوائل ہی میں بننا شروع ہوجاتا ہے اور 20 سے 40سال تک کی عمر میں کولیسٹرول خطرے کی گھنٹی بجادیتا ہے۔

    یہ بات عام ہے کہ جسم میں کولیسٹرول کی مقدار عموماً زیادہ ہوتی ہے محققین نے دل سے متعلق مطالعے میں اس امر پر تعجب کا اظہار کیا ہے کہ تقریباً  25 فیصد خواتین میں 30 سال کی ابتدائی عمر میں کولیسٹرول کی خطرناک سطح تک پہنچ جاتی ہیں اور یہ تعداد 40 سال کی عمر میں ایک تہائی اور 50 سال کی عمر میں نصف ہوجاتی ہے۔

    ایل ڈی ایل کولیسٹرول جسم کیلئے خطرناک ہوتا ہے اور دل کے امراض کا موجب بنتا ہے کیونکہ یہ آرٹریز یا شریانوں میں جمع ہونا شروع ہوجاتا ہے جبکہ ایچ ڈی ایل ان جمع شدہ کثافتوں کو صاف اور تحلیل کرنے میں مدد دیتا ہے‘ بوٹس یونیورسٹی آف میڈیسن کے محقق فرمین غم کے مطابق ایل ڈی ایل کی زیادتی اور ایچ ڈی ایل کی کمی خاص طورپر خطرناک ہوتی ہیں۔

    کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے کا قدرتی طریقہ خوراک میں مرغن غذاﺅں سے پرہیز ہے جس سے امراض قلب کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے‘ ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی زیادتی ہی امراض قلب کا پیشہ خیمہ ہے جس سے دل کا دورہ اور فالج کا حملہ خاص طورپر ہے جیسے ہی کولیسٹرول بڑھتا ہے امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    اس طرح دیگر امراض بالخصوص بلڈپریشر‘ شوگر شدت اختیار کرجاتے ہیں اور امراض پیچیدہ صورت اختیار کرجاتے ہیں کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے کیلئے طرز زندگی کو تبدیل کرنا ضروری ہوجاتا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ دل کو تقویت دینے والی غذا استعمال کی جائے اور تمباکو نوشی سے پرہیز ضروری ہے کیونکہ خون میں کولیسٹرول کی زیادتی ہی امراض قلب کا پیش خیمہ ہے۔

    امریکہ میں اموات کی فہرست وجہ امراض قلب ہے جس کا اندازہ اس امر سے لگایاجاسکتا ہے 2 ہزار سے زائد افراد ایک دن میں ہلاک ہوجاتے ہیں جوکہ باعث تشویش ہے۔امراض قلب سے نجات کیلئے بزرگوں نے کئی آزمودہ اوراد بھی بتائے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے۔
    اول آخر درودشریف7-7 بار پڑھا جائے اور ان کے درمیان میں سات بار
    یااللہ‘ یارحمن‘ یا رحیم
    بحق ایاک نعبدووایاک نستعین
    بار بار پڑھکر دل پر زور سے پھونک ماریں۔ دل کے مریضوں کو اس دعا سے افاقہ ہوگا۔

    تحریر: منیر احمد بھٹی