Tag: nurse

  • سخت محنت سے بچوں کو ڈاکٹر بنانے والی بیوہ نرس

    سخت محنت سے بچوں کو ڈاکٹر بنانے والی بیوہ نرس

    شوہر کے انتقال کے بعد 4 بچوں کی پرورش اور ان کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری کسی اکیلی خاتون کے لیے آسان نہیں ہوتی لیکن 55 سالہ نرس پروین رحمٰن نے اس ناممکن کو ممکن کردکھایا، آج ان کے چاروں بچے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔

    سنہ 2000 میں جب پروین رحمٰن کے شوہر کا انتقال ہوا تو ان کی عمر 35 سال تھی، وہ نرس کی ملازمت کرتی تھیں اور ان کے ساتھ 4 چھوٹے چھوٹے بچے تھے۔

    پروین نے دن رات محنت کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج ان کے 2 بیٹے کامیاب ڈاکٹر ہیں، بیٹی فارمیسی کی تعلیم مکمل کرچکی ہے، جبکہ سب سے چھوٹا بیٹا بھی ایم بی بی ایس کی تعلیم مکمل کرنے والا ہے۔

    پروین کا کہنا ہے کہ شوہر کے انتقال کے بعد کا وقت ان کے لیے بہت کٹھن تھا، لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔ انہوں نے بچوں کے لیے دوسری شادی بھی نہیں کی۔

    وہ کہتی ہیں کہ وہ اپنے شوہر کی پنشن اور اپنی تنخواہ میں سے بچت کرتی رہیں جس کی وجہ سے وہ اس قابل ہوسکیں کہ اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوا سکیں۔

    ان کے سب سے بڑے بیٹے رمیز فیصل کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے تمام بہن بھائی ٹرسٹ کی نوعیت کا ایک اسپتال قائم کرنا چاہتے ہیں جہاں غریبوں کا مفت علاج ہوسکے۔

  • برطانوی اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی پے در پے اموات، پولیس چکرا کر رہ گئی

    برطانوی اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی پے در پے اموات، پولیس چکرا کر رہ گئی

    لندن: برطانیہ کے ایک اسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی پے در پے اموات کے بعد وارڈ کی ایک نرس کو گرفتار کرلیا گیا، تاحال پولیس اس نرس کے خلاف شواہد ڈھونڈنے میں ناکام رہی ہے۔

    برطانیہ کے کاؤنٹیس چیسٹر اسپتال میں مارچ 2015 سے جولائی 2016 کے درمیان 17 نوزائیدہ بچوں کی اموات ہوئیں جبکہ 16 بچوں کی حالت اتنی تشویشناک ہوئی کہ وہ مرتے مرتے بچے۔

    پولیس نے اسپتال کے نوزائیدہ یونٹ میں کام کرنے والی 30 سالہ نرس کو گرفتار کرلیا تھا، پولیس نے 2 دن تک نرس کو حوالات میں رکھ کر اس سے تفتیش کی جبکہ اس دوران اس کے گھر کی بھی تلاشی لی گئی تاہم وہ کچھ بھی تلاش کرنے میں ناکام رہے۔

    3 سال بعد بھی اس واقعے کی تحقیقات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا جس کے بعد اب پولیس نے ایک بار پھر اس نرس کو گرفتار کیا ہے۔

    اس عرصے میں رائل کالج آف پیڈیا ٹرکس سے بھی ماہرین کی ٹیم کو بلوایا گیا اور بچوں کی اموات کی وجوہات جاننے کی کوشش کی گئی، جس میں ناکامی کے بعد پولیس نے قتل اور اقدام قتل کا مفروضہ قائم کرتے ہوئے تیسری بار نرس کو گرفتار کیا ہے۔

    30 سالہ نرس کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ بہت پیشہ وارانہ انداز میں اپنی ذمہ داریاں انجام دیتی رہی ہے اور وہ اس ملازمت سے نہایت خوش تھی۔

    ان کے مطابق اس کی شخصیت ایسی ہے کہ وہ کسی مکھی کو بھی نہ مار سکے، کجا کہ متعدد نوزائیدہ بچوں کو مار ڈالے جو اپنا دفاع بھی نہیں کر سکتے۔

    نرس کے پڑوسی بھی واقعے کے بارے میں جان کر پریشان ہیں، ایک پڑوسی کا کہنا ہے کہ وہ بچپن سے اسے جانتے ہیں، اور بڑی ہونے کے بعد وہ نہایت نرم دل اور خوش مزاج شخصیت ثابت ہوئی، وہ اس کی گرفتاری کا سن کر سخت حیران ہیں۔

    پولیس واقعے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہی ہے، اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس ضمن میں حکام کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔

  • امریکی خاتون کی اسپتال میں عجیب حرکت

    امریکی خاتون کی اسپتال میں عجیب حرکت

    امریکا میں کرونا وائرس کا شکار ایک خاتون نے اسپتال کی نرس پر تھوک دیا، پولیس نے مذکورہ خاتون کو گرفتار کرلیا۔

    مذکورہ واقعہ امریکی شہر اوسویگو میں پیش آیا جہاں ایک مقامی اسپتال کی انتظامیہ نے پولیس کو طلب کیا۔

    انتظامیہ کا کہنا تھا کہ 33 سالہ سنتھیا میئرس نامی خاتون اسپتال پہنچیں تھی تاہم ڈسچارج پیپرز مکمل نہ کرنے پر اس کی انتظامیہ سے تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد اس نے ایک نرس کے منہ پر تھوک دیا۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سنتھیا نے خود کو کرونا وائرس کا مریض بتایا تھا۔

    پولیس نے فوراً خاتون کے گھر پہنچ کر اسے گرفتار کرلیا، مذکورہ خاتون کے خلاف مقدمے میں سنگین جرائم کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکا میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 15 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ مہلک وائرس سے اب تک 90 ہزار 980 اموات ہوچکی ہیں۔

  • برطانیہ، کرونا وائرس میں مبتلا نرس قرنطینہ میں دم توڑ گیا

    برطانیہ، کرونا وائرس میں مبتلا نرس قرنطینہ میں دم توڑ گیا

    لندن: برطانیہ میں کرونا وائرس میں مبتلا ہیمر اسمتھ اسپتال کا نرس قرنطینہ میں دم توڑ گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں 51 سالہ کیموتھراپی نرس ڈونلڈ سیلٹا کی لاش پولیس نے 7 اپریل کو لندن میں ان کے فلیٹ سے برآمد کی، وہ مریض کے علاج کے دوران کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے تھے۔

    ڈونلڈ سیلٹا کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ این ایچ ایس اسپتال میں 111 پر وہ فون کررہے تھے لیکن لائن مصروف ہونے کے سبب کوئی جواب نہیں دیا گیا اور وہ تن تنہا دم توڑ گئے۔

    رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ سیلٹا کا تعلق فلپائن سے تھا وہ مغربی لندن کے ہیمر اسمتھ اسپتال میں فرائض انجام دے رہے تھے، وہ کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد آئسولیشن میں تھے۔

    اہلخانہ کے مطابق انہیں خدشہ ہے کہ وہ کرونا وائرس کے مریض کے علاج کے دوران پی پی ای نہیں پہنے ہوئے تھے جس کے سبب وہ کرونا وائرس میں مبتلا ہوئے۔

    ڈونلڈ سیلٹا کی 38 سالہ بھتیجی ایملین روبٹسن کا کہنا ہے کہ وہ دمہ کی تکلیف میں مبتلا تھے، پی پی ای کی کمی کے بارے میں شکایت کرتے تھے، انہوں نے 18 سال این ایچ ایس کی خدمت میں گزارے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کے سبب مرنے والے ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تعداد 100 سے تجاوز کرچکی ہے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد ایک لاکھ 24 ہزار 743 ہوچکی ہے اور کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 16 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔

  • کرونا وائرس: حفاظتی سامان کی کمی نے نرس کی جان لےلی

    کرونا وائرس: حفاظتی سامان کی کمی نے نرس کی جان لےلی

    واشنگٹن : حفاظتی ماسک نہ پہننے کے باعث امریکی ریاست فلوریڈا میں نرس کرونا وائرس میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوگئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں کرونا وائرس کی تباہ کاریاں تیزی سے جاری ہیں جس کے باعث اب تک لاکھوں افراد مریض اور ہزاروں ہلاک ہوچکے ہیں، انہیں ہلاک شدگان میں ایک نرس بھی شامل ہے جو فرنٹ لائن پر کوویڈ 19 سے لڑتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گئی۔

    امریکی ریاست فلوریڈا سے تعلق رکھنے والی 33 سالہ نرس ڈینیئل ڈینسو بغیر حفاظتی لباس اور ماسک کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں کرونا مریضوں کی دیکھ بھال کررہی تھی۔

    لمبی لمبی شفٹوں میں انسانیت کی خدمت کرنے والی ہیلتھ ورکر میں دوہفتے بعد کوویڈ 19 علامات ظاہر ہونا شروع ہوئیں جس کے بعد اس نے خود کو گھر میں ہی قرنطینہ کرلیا لیکن ڈینیئل کی حالت تیزی سے بگڑتی رہی اور کچھ دن بعد وہ اپنے کمرے میں مردہ حالت میں پائی گئی۔

    33 سالہ نرس کے شوہر نے استپال پر الزام عائد کیا ہے کہ اسپتال انتظامیہ نے انہیں ماسک اور حفاظتی لباس فراہم ہی نہیں کیا جس کے باعث وہ کرونا کا شکار ہوئیں اور ان کا چار سالہ بیٹا ماں سے جدا ہوا۔

    ان کے شوہر کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے مریضوں کو اپنے سامنے رکھتی تھی، ایک دن اس نے اپنے کام کے دوران مجھے تصویر بھیجی تو میں حیران رہ گیا کہ اس کے پاس ماسک نہیں تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق نرس نے 23 مارچ کو کوویڈ 19 کا ٹیسٹ کروایا تھا جس کے بعد اس نے خود کو اپنے گھر میں قرنطینہ کرلیا اور کچھ ہی روز بعد دنیا سے گزر گئی۔

  • کرونا وائرس کو شکست دینے والی باہمت نرس کی آپ بیتی

    کرونا وائرس کو شکست دینے والی باہمت نرس کی آپ بیتی

    واشنگٹن: کرونا وائرس کا شکار ایک امریکی نرس نے اپنی بدترین حالت کے بارے میں بتاتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سماجی فاصلے پر سختی سے عملدر آمد کریں۔

    امریکی ریاست ٹینیسی میں مقیم کرد امریکی نرس نے مقامی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان دنوں کے بارے میں بتایا جب وہ کرونا وائرس کا شکار تھیں، 8 دن اسپتال میں رہنے کے بعد اب وہ صحتیاب ہوچکی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا میں طبی عملہ حفاظتی کٹس کے فقدان کا شکار ہے لہٰذا وہ کرونا وائرس کے خطرے کا زیادہ شکار ہے۔

    انٹرویو کے دوران نرس نے بتایا کہ کرونا وائرس کے دوران وہ مستقل بخار میں مبتلا رہیں، دوائیں لینے کے باوجود 24 گھنٹے ان کو بخار رہتا تھا اور اس میں ذرا بھی کمی نہیں ہوئی۔

    ان کے مطابق بیماری کے دوران انہیں جسم میں بھی درد ہوتا رہا، ’جب کوئی پوچھتا تھا کہ بخار میں سب سے زیادہ درد کہاں ہوتا تھا تو میں کہتی تھی کہ سر سے لے کر پاؤں تک‘۔

    نرس نے بتایا کہ سانس لینے کے دوران ان کا دم گھٹتا تھا اور وہ گہری سانس بھی نہیں لے سکتی تھیں۔ علاوہ ازیں انہیں اس قدر کھانسی تھی کہ کھانسی کے باعث ان کی سانس رک جاتی تھی۔

    انہوں نے لوگوں سے کہا کہ خدارا سماجی فاصلے رکھیں، چاہے کوئی جوان ہے یا بوڑھا۔ ’میں خود بھی جوان ہوں لیکن اس کے باوجود میں کرونا وائرس کا شکار ہوئی اور 8 روز تک اسپتال میں رہی‘۔

    خیال رہے کہ امریکا اس وقت 5 لاکھ 60 ہزار سے زائد کیسز کے ساتھ دنیا میں اس وقت کرونا وائرس کا مرکز بن چکا ہے، امریکا میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 22 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

  • کرونا کے مریضوں کی خدمت پر مامور نرس کی درد ناک آپ بیتی

    کرونا کے مریضوں کی خدمت پر مامور نرس کی درد ناک آپ بیتی

    میڈرڈ : کورونا وائرس کے انفیکشن میں مبتلا مریضوں کے علاج پر مامور نرس کا کہنا ہے کہ ڈیوٹی پر جانا جنگ میں جانے کے مترادف ہے، جہاں میں خوف، تناؤ اور تکلیف محسوس کرتی ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک میں کرونا وائرس نے لاکھوں افراد متاثر کیا ہوا ہے جس کے سبب اسپتالوں میں تمام عملہ متحرک ہے۔

    اس حوالے سے اسین کے ایک اسپتال میں کرونا متاثرین کے علاج پر مامور نرس کورل مارینو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کام میرے لیے ایک جنگ میں جانے جیسا ہے جہاں میں خود کو خوف زدہ اور تکلیف میں محسوس کرتی ہوں۔

    کورل مارینو شمال مشرقی میڈرڈ کے پرنسپل ڈی آسٹوریئس یونیورسٹی اسپتال میں کام کرتی ہے, کورل مارینو کا کہنا تھا کہ گزشتہ 15 دنوں سے میں اپنے چھ ماہ بچے کو پیار بھی نہیں کرسکی،۔

    نرس کا کہنا تھا کہ میرے شوہر اور اس کے والدین جنوری کے آخر میں اس وبائی بیماری میں مبتلا ہیں، زیادہ کھانسی، بخار ہونے اور اپنے خاندان سے الگ تھلگ ہونے سے خوفزدہ رہتی ہوں۔

    واضح رہے کہ اسپین میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ 342 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، توقع کی جارہی ہے کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے اسپین آج رات اپنی زمینی سرحدیں بند کردے گا۔

  • ایران میں چھ سالہ بچے کی قاتل نرس کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

    ایران میں چھ سالہ بچے کی قاتل نرس کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

    تہران : ایرانی حکام نے کمسن بچے کے قتل میں ملوث نرس کو پھانسی دے دی، مذکورہ نرس پر مقدمہ جون 201کو چلایا گیا اور اسے اس جرم میں سزائے موت سنائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں ایک نرس کو 6 سالہ بچے کو قتل کرنے کے جرم میں پھانسی دے کرہلاک کردیا گیا،ایران کی جوڈیشل انتظامیہ کی ماتحت نیوز ایجنسی نے بتایا کہ بچے کے قتل کے کیس میں ملوث نرس نے اقبال جرم کرلیا تھا جس کے بعد اسے سزائے موت دی گئی تھی،یہ واقعہ شمالی ایران کے علاقے کلاردشت میں پیش آیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نرس کے خلاف بچے کے قتل کامقدمہ جون 201کو چلایا گیا اور اسے اس جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی، اسے حال ہی میں پھانسی دی گئی تاہم سزائے موت پرعمل درآمد کی تاریخ بیان نہیں کی گئی۔

    خیال رہے کہ ایران میں سرکاری سطح پر سزائے موت کے اعدادو شمار جاری نہیں کیے جاتے، رواں سال اپریل میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران چین کے بعد سزائے موت پرعمل درآمد کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔

    رپورٹ کےمطابق سال 2018ء میں ایران میں 253 افراد کو تختہ دار پر لٹکایا گیا جب کہ 2017ءمیں 507 قیدیوں کی سزائے موت پرعمل درآمد کیا گیا تھا۔

  • برلن :‌ 85 افراد کے قاتل کی سزا کے خلاف اپیل

    برلن :‌ 85 افراد کے قاتل کی سزا کے خلاف اپیل

    برلن : درجنوں افراد کو قتل کرنے والے جرمن شہری نے عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل دائر کردی، سرکاری طور پر ہوگیل کا شکار بننے والے افراد کی مجموعی تعداد 91 تک جا پہنچی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی میں قتل کی 85 کارروائیوں کے مجرم قرار دیے جانے والے شخص نے اپنی عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل کر دی ہے۔42سالہ جرمن نیلس ہوگیل کے خلاف عدالتی فیصلہ گذشتہ ہفتے جاری ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہوگیل نے 2000 سے 2005 تک ایک ہسپتال میں کام کے دوران درجنوں مریضوں کو انجیکشن لگا کر موت کی نیند سلایا تھا, مقتولین کی عمریں 34 سے 96 برس کے درمیان تھیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ گذشتہ جمعرات کے روز جاری ہونے والے عدالتی فیصلے سے قبل ہوگیل کو 6 مزید افراد کے قتل کا مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔ اس طرح سرکاری طور پر ہوگیل کا شکار بننے والے افراد کی مجموعی تعداد 91 تک جا پہنچی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ البتہ موت کا شکار بننے والے افراد کی حقیقی تعداد کبھی معلوم نہیں ہو سکے گی کیوں کہ ان میں بہت سے لوگوں کی لاشوں کو جلا دیا گیا۔

    پولیس کو شبہ ہے کہ ہوگیل نے درحقیقت 200 سے زیادہ افراد کی زندگی کا چراغ بجھایا، اولڈنبرگ کی عدالت نے ہوگیل کو عمر قید کی سزا سنائی، فیصلے کے ساتھ ایسی شرائط بھی منسلک ہیں جن کے سبب ہوگیل کا جیل کی سلاخوں کے پیچھے 15 سال گزارنے سے پہلے باہر آنا مشکل ہو گا۔

  • فیصل آباد : نرس سے زیادتی کی مبینہ کوشش، وارڈبوائے پر جوتوں کی برسات

    فیصل آباد : نرس سے زیادتی کی مبینہ کوشش، وارڈبوائے پر جوتوں کی برسات

    فیصل آباد : سول اسپتال میں وارڈ بوائے کی نرس سے زیادتی کی مبینہ کوشش پر نرسوں نے مار مار کر ملزم کی درگت بنا دی اور منہ بھی کالا کر دیا، ملزم وارڈ بوائے سکندر شرمندگی سے کھڑا جوتے کھاتا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق سول اسپتال فیصل آباد کے وارڈ بوائے سکندر نے گزشتہ رات نرس سمیرا کو کمرے میں بند کر کے مبینہ زیادتی کی کوشش کی،نرسوں نے ملزم وارڈ بوائے کا منہ کالا کرنے کی کوشش کی اور اس پر جوتوں کی برسات کردی۔

    نرسوں نے ایم ایس کے کارروائی نہ کرنے پر آج ہڑتال کر کے احتجاج کرتے ہوئے ایم ایس اور وارڈ بوائے کے خلاف نعرے بازی کی ، نرسوں کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث وارڈ بوائے کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    اسپتال انتظامیہ نے کوریج کیلئے آئے میڈیا نمائندوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، اس دوران پستول کے دستے اور ڈنڈوں کے وار سے گیارہ میڈیا نمائندے زخمی ہوگئے، جن میں سے دو کی حالت تشویش ناک ہے ۔

    کال کرنے کے باوجود پولیس جائے وقوعہ پر نہ پہنچی اور ایم ایس ڈاکٹر عبدالرؤف نے ملزم سکیورٹی گارڈز اور جنسی زیادتی کی کوشش کرنے والے وارڈ بوائے کو اسپتال سے فرار کروا دیا ۔

    صحافیوں نے تشدد کے واقعے پر سی پی او فیصل آباد اور ایم ایس سول اسپتال کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے چناب کلب چوک کو بلاک کر دیا اور نعرے بازی کی ۔

    ملزمان کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لئے پولیس حکام کو درخواست دے دی گئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔