Tag: nurses

  • حکومت نے نرسوں کو بڑی خوش خبری سنادی

    حکومت نے نرسوں کو بڑی خوش خبری سنادی

    سنگاپور کی حکومت نے نرسوں کو بڑی خوش خبری سنادی، میڈیکل نرسز کے لئے ایک لاکھ ڈالر تک کے بونس کا اعلان کردیا گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق نرسوں کو اس رقم کی ادائیگی بیس سال کے عرصے میں یا ان کی ریٹائرمنٹ کے وقت تک کردی جائے گی۔

    وزیر صحت کا کہنا ہے کہ سنگاپور کی حکومت نے نرسوں کے صحت عامہ کے شعبے میں کام کرتے رہنے کی حوصلہ افزائی کے لیے ان کو ایک لاکھ سنگاپورین ڈالر تک کا بونس دینے کا اعلان کیا ہے۔ ملک میں 29,000 نرسیں اس بونس کو لینے کی اہل ہوں گی۔

    وزیر صحت اونگ یے کنگ کا کہنا تھا کہ ملک میں 29,000 نرسیں اس بونس کو لینے کی اہل ہوں گی، جن میں وہ غیر ملکی نرسیں بھی شامل ہیں جنہوں نے سنگاپور میں کم از کم چار سال تک کام کیا ہے۔

    اس اسکیم کے تحت ان نرسوں کو یہ رقم یا تو بیس سال کے عرصے میں یا ان کی ریٹائرمنٹ کے وقت تک ادا کی جائے گی۔ اس بات کا فیصلہ اس پر منحصر ہوگا کہ ان کی ریٹائرمنٹ کا وقت بیس سال کا عرصہ گزرنے سے پہلے آتا ہے یا اس کے بعد۔ اگر وہ بیس سال سے پہلے ریٹائر ہو جاتی ہیں تو ان کو یہ رقم ان کے ریٹائرمنٹ کے وقت تک ادا کر دی جائے گی۔

    اونگ یے کنگ نے کہا کہ سنگاپور میں زیادہ تر غیر ملکی نرسیں پڑوسی ممالک بشمول ملیشیا، فلپائن اور میانمار سے آتی ہیں،ہم اچھا کام کرنے میں اپنی نرسوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔

    اینستھیسیا دینے میں غلطی پر مریض کے ساتھ کیا ہوا؟

    انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء کے دوران غیر ملکی نرسیں معمول سے زیادہ تعداد میں سنگاپور چھوڑ گئی تھیں، جس سے ملک میں نرسوں کی کمی کا مسئلہ بڑھ گیا۔

  • کویت: غیر ملکی نرسوں کی بھرتیوں سے متعلق اہم انکشاف

    کویت: غیر ملکی نرسوں کی بھرتیوں سے متعلق اہم انکشاف

    کویت سٹی: کویت میں نرسنگ کمپنیوں کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ وہ نرسز کو کویت لانے کے لیے بھاری رقم وصول کر رہی ہیں، کمپنیوں کے خلاف بے شمار نرسز نے شکایات درج کروائی ہیں۔

    گزشتہ کئی دنوں کے دوران درجنوں متاثرہ نرسوں کی جانب سے پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کو شکایات جمع کروانے کے بعد، ذرائع نے بتایا کہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ نرسنگ کمپنیاں رہائشی اجازت ناموں (ویزوں) کا کاروبار کرتی ہیں اور نرسوں کو کویت لانے کے لیے بڑی رقم وصول کی جاتی ہے۔

    ہر نرس کو اسپانسرشپ کے لیے 2 ہزار کویتی دینار سے 5 ہزار کویتی دینار کے درمیان رقم ادا کرنے پر مجبور کیا گیا اور انہیں وزارت صحت یا نجی طبی شعبے کے ساتھ معاہدہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

    ذرائع نے وضاحت کی کہ تحقیقات میں ایک کمپنی کا بھی انکشاف ہوا جس پر شبہ ہے کہ وہ ان نرسوں اور ڈاکٹروں سے چند ماہ کے اندر اندر ایک جگہ سے دوسری جگہ اقامہ منتقل کرنے کی اجازت دینے کے عوض مجموعی طور پر 10 لاکھ دینار وصول کرتی ہے جبکہ ریاستی ایجنسیاں ویزہ تجارت کے رجحان کا مقابلہ کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔

    کچھ نرسنگ کمپنیاں طبی عملے کی تجارت سے فائدہ اٹھاتی رہتی ہیں اور انہیں اپنے ملکوں سے لانے کے بعد ہیرا پھیری، بلیک میل اور ان کے حالات کا استحصال کر کے پیسہ کمانے کا ایک طریقہ بناتی ہیں۔

    پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت کے باخبر ذرائع کے مطابق روزگار کے تحفظ کے شعبے نے اپنے ساتھ تحقیقات کے دوران ان مطلوبہ افرادی قوت کی بات چیت کا انکشاف کیا جس میں وضاحت کی گئی کہ ان کمپنیوں نے وزارت صحت کے ساتھ اپنے معاہدے ختم کر دیے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت صحت کے ساتھ معاہدوں پر منتقلی کے عوض رقوم حاصل کرنے کے حوالے سے کمپنی کے کچھ اہلکاروں کو طلب کر کے پوچھ گچھ کی گئی اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے وضاحت کی کہ پی اے ایم جس کی نمائندگی لیبر پروٹیکشن سیکٹر کرتی ہے، ویزا تجارت کے رجحان کا مقابلہ کرنے کے لیے کوشش جاری رکھے ہوئے ہے اور پبلک پراسیکیوشن کو مختلف شکوک و شبہات کا حوالہ دے رہا ہے جو رجسٹرڈ ہیں۔

    پی اے ایم نے گزشتہ چند دنوں میں سینکڑوں شکایات درج کی ہیں اور تحقیقات ابھی بھی جاری ہیں۔ پی اے ایم کے پاس متاثر ہونے والے تمام طبی اور نرسنگ عملے کے اقاموں کو وزارت صحت کے ساتھ براہ راست معاہدوں کے لیے کمپنیوں کی منظوری کے بغیر منتقل کرنے کا اختیار ہے، اگر مؤخر الذکر چاہے۔

    ادارے نے حکومتی ایجنسیوں اور سینٹرل ٹینڈر کمیٹی سے کہا ہے کہ وہ ان کمپنیوں کے ساتھ براہ راست معاہدوں کی شرح کو کم کریں جو سرکاری اداروں کو طبی عملہ اور انسانی وسائل فراہم کرتی ہیں تاکہ ضرورت کو پورا کیا جا سکے۔

    ذرائع نے شرح کو 50 فیصد تک کم کرنے کی تجویز کا بھی انکشاف کیا تاکہ سرکاری اداروں کو درکار ملازمتیں سول سروس کمیشن کے ضوابط کے مطابق ٹینڈرز اور ٹھیکوں کی ضرورت کے بغیر براہ راست کنٹریکٹنگ کے ذریعے فراہم کی جائیں اور اسے اس حد تک جوڑ دیا جائے۔

  • سعودی عرب کے اسکولوں میں نرسز کیوں تعینات کی جارہی ہیں؟

    سعودی عرب کے اسکولوں میں نرسز کیوں تعینات کی جارہی ہیں؟

    ریاض: سعودی عرب کے اسکولوں میں نرسز کی تعیناتی کا عمل شروع کردیا گیا، ابتدائی طور پر مشرقی ریجن کے اسکولوں میں نرسز تعینات کی جارہی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں مشرقی ریجن کے تمام اسکولوں میں نرسوں کی تعیناتی کا پروگرام جاری کیا گیا ہے، پروگرام کے پہلے مرحلے میں ریجن کے 28 اسکولوں میں میل و فی میل نرسز متعین کی جائیں گی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مشرقی ریجن کے اسکولوں میں اس وقت تقریباً 4 لاکھ طلبہ ہیں، اس اعتبار سے ہر ایک ہزار طالبہ پر ایک نرس کو متعین کیا جائے گا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق نرسوں کی تعیناتی کے پروگرام سے قبل تمام اسکولوں میں ہیلتھ کیئر کے حوالے سے ایک اسامی موجود تھی جبکہ نرسوں کی تعیناتی نہیں ہوتی تھی۔

    ابتدائی طور پر مشرقی ریجن میں تجرباتی بنیادوں پر اسکولوں میں طبی خدمات انجام دینے کے لیے ہیلتھ کلینک میں نرس کو متعین کیا جائے گا تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں فوری طبی امداد مہیا کی جا سکے۔

    مشرقی ریجن میں تجرباتی طور پر نرسوں کی تعیناتی کاپ روگرام کامیاب ہونے کے بعد اسے دیگر علاقوں میں بھی نافذ کیا جائے گا۔

  • عید ڈاکٹرز، نرسوں، ہیروز اور شہدا کے نام کریں، بلاول بھٹو کی عوام سے اپیل

    عید ڈاکٹرز، نرسوں، ہیروز اور شہدا کے نام کریں، بلاول بھٹو کی عوام سے اپیل

    کراچی : چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے عوام سے عید سادگی سے منانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس عید کو طبی عملے کے نام کریں جو دن رات کام کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کرونا وائرس کی عالمگیر وبا اور طیارہ حادثے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ سانحہ پی آئی اے کا دکھ بھی سہہ رہے ہیں۔

    بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اپیل کرتا ہوں کہ عید سادگی سے منائیں اور اس عید کو اپنے شہدا اور طبی عملے ڈاکٹروں، نرسوں اور ہیروز نام کریں جو دن رات کام کررہے ہیں۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی نے عوام سے اپیل کی جتنا ممکن ہوسکے عید اپنے گھروں میں رہتے ہوئے منائیں اور نماز عید کی ادائیگی کےلیے حکومتی ایس او پیز کے مطابق عمل کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک نے شہریوں کو عید گھروں پر منانے کا پابند کیا ہے، عید ملن بھی فون، واٹس ایپ اور فیس ٹائم کے ذریعے کریں۔

    چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ احتیاط کرکے ہم دوسروں کی زندگیوں کا بھی تحفظ کرسکتے ہیں۔

  • نرسوں کا عالمی دن: خود مسیحا بھی ترستے ہیں مسیحائی کو

    نرسوں کا عالمی دن: خود مسیحا بھی ترستے ہیں مسیحائی کو

    آج دنیا بھر میں جذبہ انسانیت سے سرشار زخموں اور زخمیوں کی مسیحائی کرنے والی نرسوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے ان دنوں نے احساس دلایا ہے کہ نرسز دنیا کے لیے کس قدر ضروری ہیں۔

    نرسنگ کے مقدس پیشے کی بنیاد ایک اطالوی خاتون فلورنس نائٹنگیل نے سنہ 1860 میں رکھی۔ فلورنس نے اپنے والدین کی مخالفت اور اس وقت معاشرے میں اس پیشے کو باعزت نہ سمجھنے جانے کے باوجود اس پیشے میں مہارت حاصل کی۔

    نرسوں کا عالمی دن اسی عظیم خاتون کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ان کے یوم پیدائش پر منایا جاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 2 کروڑ 80 لاکھ افراد نرسنگ کے شعبے سے منسلک ہیں اس کے باوجود دنیا کے طبی نظام کو سہارا دینے کے لیے مزید 59 لاکھ نرسز کی ضرورت ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے سال 2020 کو نرسز اور مڈوائفس کا سال قرار دیا ہے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت طبی عملے کا نصف حصہ نرسز پر مشتمل ہے اس کے باوجود دنیا کو مزید نرسز کی ضرورت ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں ہر 1 ہزار کی آبادی کو صرف 3 نرسز اور (یا) مڈوائفس دستیاب ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق نرسنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد سہولیات و مراعات کی کمی کا شکار ہیں جبکہ صنفی مساوات بھی اس شعبے کا اہم حصہ ہے۔

    باوجود اس کے، کہ 90 فیصد نرسز خواتین ہیں لیکن بقیہ 10 فیصد میل نرسز لیڈنگ پوزیشنز پر ہیں یعنی 90 فیصد ان کے ماتحت کام کر رہے ہیں۔

    پاکستان میں شعبہ نرسنگ

    پاکستان میں نرسنگ کے شعبہ کی بنیاد سابق وزیر اعظم پاکستان کی اہلیہ بیگم رعنا لیاقت علی خان نے رکھی تھی جو خود بھی سندھ کی گورنر رہیں۔

    اکنامک سروے آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 62 ہزار 651 نرسیں ہیں اور 10 ہزار آبادی کے لیے صرف 5 نرسیں ہیں۔

    پاکستان نرسنگ کونسل کے مطابق ملک بھر میں نرسنگ کی بنیادی تربیت کے لیے 162 ادارے قائم ہیں۔ ان اداروں سے سالانہ 18 سو سے 2 ہزار رجسٹرڈ خواتین نرسز، 12 سو مڈ وائف نرسز اور تقریباً 300 لیڈی ہیلتھ وزیٹر میدان عمل میں آتی ہیں۔

    ماہرین طب کے مطابق پاکستان میں نرسنگ کا شعبہ بے پناہ مسائل کا شکار ہے۔

    نرسوں کے لیے ڈاکٹروں کی طرح ڈیوٹی کی 3 شفٹیں رکھی گئی ہیں جن کا دورانیہ کم و بیش 16 گھنٹے ہوتا ہے اور حادثاتی صورتحال کے پیش نظر نرسوں کو اکثر و بیشتر اوور ٹائم بھی کرنا پڑتا ہے مگر ان کو اس کی کوئی اجرت نہیں دی جاتی۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نرسز کی اہمیت کا احساس کرتے ہوئے دنیا کو اس وقت اس شعبے میں فوری سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔

  • آج کا دن دنیا کو بچانے کے لیے کوشاں سپاہیوں کے نام

    آج کا دن دنیا کو بچانے کے لیے کوشاں سپاہیوں کے نام

    آج دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے، آج کا دن نرسز اور مڈ وائفس (دایہ) کے نام کیا گیا ہے جو کرونا وائرس کی جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

    7 اپریل 1948 میں جب عالمی ادارہ صحت قائم کیا گیا، تو ادارے نے پہلی ہیلتھ اسمبلی کا انعقاد کیا۔ اس اسمبلی میں ہر سال 7 اپریل، یعنی عالمی ادارہ صحت کے قیام کے روز کو صحت کا عالمی دن منانے کی تجویز پیش کی گئی۔

    اس دن کو منانے کا مقصد ایک طرف تو اس ادارے کے قیام کے دن کو یاد رکھنا ہے، تو دوسری طرف اس بات کا شعور دلانا ہے کہ دنیا کی ترقی اسی صورت ممکن ہے جب دنیا میں بسنے والا ہر شخص صحت مند ہو اور بہترین طبی سہولیات تک رسائی رکھتا ہو۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے سال 2020 کو نرسز اور مڈوائفس کا سال قرار دیا ہے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت طبی عملے کا نصف حصہ نرسز پر مشتمل ہے اس کے باوجود دنیا کو مزید نرسز کی ضرورت ہے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 2 کروڑ 80 لاکھ افراد نرسنگ کے شعبے سے منسلک ہیں اس کے باوجود دنیا کے طبی نظام کو سہارا دینے کے لیے مزید 59 لاکھ نرسز کی ضرورت ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں ہر 1 ہزار کی آبادی کو صرف 3 نرسز اور (یا) مڈوائفس دستیاب ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق نرسنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد سہولیات و مراعات کی کمی کا شکار ہیں جبکہ صنفی مساوات بھی اس شعبے کا اہم حصہ ہے۔

    باوجود اس کے، کہ 90 فیصد نرسز خواتین ہیں لیکن بقیہ 10 فیصد میل نرسز لیڈنگ پوزیشنز پر ہیں یعنی 90 فیصد ان کے ماتحت کام کر رہے ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ نرسز کی اہمیت کا احساس کرتے ہوئے دنیا کو اس وقت اس شعبے میں فوری سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔

  • مطالبات منظور، سندھ حکومت کی نرسز کو تنبیہ

    مطالبات منظور، سندھ حکومت کی نرسز کو تنبیہ

    کراچی: حکومت سندھ نے گزشتہ تین روز سے احتجاج پر بیٹھی نرسز کے مطالبات منظور کرتے ہوئے انہیں عوام کی خدمت کرنے کی تنبیہ کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب کے باہر گزشتہ تین روز سے نرسز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا دھرنا جاری تھا، شرکا نے حکومت کے سامنے کچھ مطالبات رکھے تھے۔

    مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ انہیں عہدوں پر ترقی، ہیلتھ الاؤنس دیا جائے اور ادارے میں نئی بھرتیاں کی جائیں۔ سرکاری اسپتالوں میں احتجاج کے دوران کوئی نرس ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہوئی جس کی وجہ سے ڈاکٹروں اور مریضوں کو پریشانی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

    محکمہ صحت کے ذمہ داران نے گزشتہ روز پریس کلب کے باہر بیٹھی نرسز سے مذاکرات کیے جو کامیاب ہوگئے تھے البتہ صورتحال اُس وقت مزید گھمبیر ہوئی جب نرسز کے دو دھڑے بن گئے۔

    مزید پڑھیں: سرکاری اسپتالوں میں نرسز کے موبائل فون استعمال پر پابندی

    ایک دھڑے نے مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا تو دوسرا اپنے مؤقف پر ڈٹا رہا جس کے بعد یہ طے پایا کہ مظاہرین مطالبات کی منظوری ہونے تک پریس کلب کے باہر صبح سے شام تک روزانہ بیٹھیں گے اور اس دوران کو دفتری امور انجام نہیں دیں گے۔

    کچھ دیر قبل ایڈیشنل سیکریٹری سندھ نے نرسز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کےذمہ داران سے ملاقات کی اور اُن کے مطالبات بھی سُنے، بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ ’ینگ نرسز کے مطالبات تسلیم کرلیے‘۔

    ایڈیشنل سیکریٹری سندھ نے مظاہرین کو یقین دہانی کروائی کہ انہیں عہدوں پر ترقی اور نئی بھرتیوں کے لیے وزیراعلیٰ کو جلد سمری ارسال کی جائے گی۔

    سیکریٹری سندھ نے ہیلتھ الاؤنس حل کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے نرسز کو متنبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے عوامی خدمت کو جاری رکھیں۔

    یہ بھی پڑھیں: سرکاری اسپتالوں کی صورتحال سے متعلق سیکریٹری صحت کی رپورٹ

    نرسز جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مطالبات منظور ہونے اور مسائل کے حل کی یقین دہانی کروانے کے بعد مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد احتجاج پر بیٹھی نرسز اپنے گھروں کو روانہ ہوگئیں۔

    قبل ازیں مظاہرین نے مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں کل وزیراعلیٰ ہاؤس کی طرف مارچ کا اعلان کیا تھا، شرکا سے اظہار یکجہتی کے لیے سندھ کی اپوزیشن جماعتیں دھرنے میں شریک ہوئیں اور انہوں نے حکومت سے مسائل کے حل کا فوری مطالبہ بھی کیا تھا۔

  • میرپورخاص : مشتعل نرسوں نے ڈاکٹرکو مارمار کر اس کا حلیہ بگاڑدیا

    میرپورخاص : مشتعل نرسوں نے ڈاکٹرکو مارمار کر اس کا حلیہ بگاڑدیا

    میرپورخاص : سول اسپتال میں نرسوں نے سینیئر ڈاکٹر کو مارمار کر لہولہان کردیا، مشتعل نرسوں نے ڈاکٹر پر چھیڑ چھاڑ کا الزام لگا کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا، ڈاکٹررمیش نے کہا کہ اس نے ایک نرس کو میک اپ کرنے سے منع کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق میرپور خاص کے سول اسپتال میں او ٹی انچارج ڈاکٹر رمیش پر اس وقت آفت ٹوٹ پڑی جب اس نے مبینہ طور پر ایک نرس سے چھیڑ چھاڑ کی، سنیئر ڈاکٹر کو ٹرینی نرس سے مبینہ چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑگئی۔

    نرسیں ڈاکٹر رمیش کو کرسی سے گراکر اس پر ٹوٹ پڑیں، پہلے زناٹے دار تھپڑوں رسید کیا اور پھر سینڈلوں سے پٹائی نے ڈاکٹر کا حلیہ بگاڑ دیا، نرسوں کی پٹائی سے ڈاکٹر رمیش کے کپڑےبھی پھٹ گئے اور منہ سے خون بہنے لگا۔

    معاملے کو بگڑتا دیکھ  کر اسپتال کے عملے نے ڈاکٹر کی مشتعل نرسوں سے جان چھڑائی، نرسوں کا کہنا تھا کہ اس نے ایک ٹرینی نرس کو نازیبا میسج بھیجا تھا۔

    اس حوالے سے ڈاکٹر رمیش کا کہنا ہے کہ میں نے نرس کو اسپتال میں بناؤ سنگھار کرنے سے منع کیا تھا جس پر وہ مشتعل ہو گئی اور حملہ کردیا۔

    انتظامیہ نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، سول سرجن کا کہنا ہے کہ معاملے کی انکوائری جاری ہے، انکوائری ٹیم ڈاکٹر رمیش، نرسوں اور دیگر عملے کے بیانات لے رہی ہے۔

  • ملک بھر میں نرسوں کے نقاب پہننے پر پابندی

    ملک بھر میں نرسوں کے نقاب پہننے پر پابندی

    اسلام آباد:  ملک بھر میں زیر تربیت نرسوں کے نقاب اوڑھنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نرسنگ اسکول وکالجز میں  طالبات کے نقاب اوڑھنے پر پابندی لگا دی گئی، نرسنگ کونسل نے ملک بھر کےسرکاری اسپتالوں کوآگاہ کردیا ہے۔ پاکستان نرسنگ کونسل کی اکیڈمک کمیٹی نے پابندی کی سفارش کی تھی۔

    مراسلے میں کہا گیا تھا کہ زیرتعلیم نرسز ٹیچنگ اسپتالوں میں بھی خدمات انجام دیتی ہیں، پابندی کی سفارش حفاظتی وسیکیورٹی وجوہات کی بنا پرکی گئی، دوران ڈیوٹی نرسز کے نقاب پہننے پر پابندی ہو گی۔

    زیرتعلیم نرسز کے یونیفارم کا رنگ بھی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کیلئے پی این سی نے چاروں صوبوں سے تجاویز طلب کر لیں ، صوبے یونیفارم کے نئے رنگ سے متعلق تجاویز ارسال کریں۔


    مزید پڑھیں :  پنجاب کالجز میں طالبات کے لیے حجاب لازمی قرار دینے کی سفارش


    پاکستان نرسنگ کونسل کے مراسلے کی کاپی اےآروائی نیوز نے حاصل کرلی ہے۔

    رجسٹرار پاکستان نرسنگ کونسل فہیم عباس کے مطابق نئے یونیفارم اور حجاب پرپابندی کافیصلہ چاروں صوبائی ڈائریکٹرجنرل نرسنگ اور سیکرٹری نرسنگ فائونڈیشن کی تجاویز کی روشنی میں کیا جائے گا۔

    زرائع کا کہنا ہے کہ نقاب پر پابندی کا فیصلہ غیر ملکی ڈونرز کو خوش کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔

  • فیس بک پر دو سو خواتین کو بلیک میل کرنے والے کی ضمانت مسترد

    فیس بک پر دو سو خواتین کو بلیک میل کرنے والے کی ضمانت مسترد

    لاہور: ہائی کورٹ نے فیس بک اور انٹرنیٹ کے ذریعے دو سو سے زائد خواتین ڈاکٹروں کو بلیک میل کرنے کے الزام میں گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس عبدالسمیع خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت ملزم عبدالوہاب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے میڈیا کے دباؤ پر میرے موکل کے خلاف خواتین ڈاکٹرز کو ہراساں کرنے کے بے بنیاد الزامات کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

    پڑھیں: سائبر کرائم بل: خواتین کو بلیک میل کرنے والا ملزم قانون کی حراست میں

    انہوں نے کہا پولیس نے بے بنیاد مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات بھی عائد کر رکھی ہیں جبکہ اس مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات لاگو نہیں ہوتیں لہذا عدالت ملزم کی درخواست ضمانت منظور کرئے۔

    مزید پڑھیں:   خواتین کو بلیک میل کرنے والے ملزم کا لیپ ٹاپ عدالت میں پیش کرنے کا حکم

    سرکاری وکیل نےعدالت کو بتایا کہ ملزم عبدالوہاب علوی نے فیس بک اور انٹرنیٹ کے ذریعے خواتین ڈاکٹروں کو ہراساں کیا جس کے باعث درجنوں خواتین ڈاکٹرز پیشہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئیں جبکہ ملزم ڈاکٹر ز کو بلیک میل کر کے بھتہ بھی وصول کرتا رہا ہے۔سرکاری وکیل کا مزید کہنا تھا کہ  ملزم نے خواتین ڈاکٹرز کی جعلی ویڈیو ز بنائی اور انہیں بلیک میل بھی کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: سندھ میں کام کرنے والی خواتین کو ہراساں کرنے کے مقدمات میں اضافہ ۔ رپورٹ جاری

    عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے مقدمے کو ٹرائل کورٹ بھیجنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے مقدمے کو تین ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔