Tag: Nutrition

  • غذا کے نام پر دھوکہ نہ کھائیں، یاد رکھیں !! ان میں پروٹین نہیں

    غذا کے نام پر دھوکہ نہ کھائیں، یاد رکھیں !! ان میں پروٹین نہیں

    پروٹین ہمارے جسم کے لیے تعمیراتی مواد کی حیثیت لکھتا ہے اور ہر خلیے میں پایا جاتا ہے، صحت بخش اور متوازن غذائی پلان پروٹین کے بغیر ادھورا ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک ضروری غذائی جزو ہے۔

    بہت سے لوگ اپنی روز مرہ کی خوراک میں پروٹین کی موجودگی کو اوّلیت دیتے ہیں اور ایسی غذاؤں کو اپنے دسترخوان پر سجاتے ہیں جو پروٹین سے بھرپور ہوں۔

    لیکن یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ کھانے کی کچھ اشیاء ایسی ہیں جن کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ ان میں پروٹین کی ایک بڑی مقدار پائی جاتی ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے۔

    اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان میں پروٹین بالکل نہیں مگر اتنی کم ہوتی ہے جو جسم کو درکار تجویز کردہ روزانہ 15 گرام یا اس سے زیادہ مقدار کے لیے کافی نہیں ہوتی۔

    بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ ان میں سے بہت سے نام نہاد ‘ہائی پروٹین’ کھانے پروٹین کے ثانوی ذرائع ہیں، اس حوالے سے بھارتی ماہر غذائیت سپنا پیرو ومبا کا کہنا ہے کہ ان کا زیادہ تر مواد دراصل میکرو اور چربی یا کاربوہائیڈریٹ میں شامل ہوتا ہے۔

    مندرجہ ذیل سطور میں کھانے کی 8 اشیاء کا ذکر کیا جارہا ہے، جن کے بارے اکثر پروٹین سے بھرے ہونے کا گمان کیا جاتا ہے مگر ان میں پروٹین کی وافر مقدار نہیں پائی جاتی۔

    مونگ پھلی کا مکھن

    پیروومبا کا کہنا ہے کہ مونگ پھلی کے مکھن میں پروٹین کی مقدار صرف چار گرام فی چمچ ہے

    چیا کے بیج

    غذائیت کے ماہر وینڈی لوپیز کا کہنا ہے کہ آپ دو کھانے کے چمچ چیا کے بیج کھا کر چار گرام پروٹین حاصل کر سکتے ہیں۔مگر یہ مقدار تب حاصل ہوگی جب انہیں اگرانہیں کسی ڈیری متبادل جیسے بادام کے دودھ میں بھگو دیا جائے۔

    پستہ

    پستے اور ہر قسم کے گری دار میوے بنیادی طور پر چربی کے ذرائع ہیں، جس میں اچھی پیمائش کے لیے تھوڑا سا پروٹین ملایا جاتا ہے لیکن پستے میں دیگر اقسام کے مقابلے قدرے زیادہ پروٹین ہوتے ہیں۔ پستے میں فی تیس گرام میں چھ گرام پروٹین ہوتی ہے۔

    کوئنوا

    کوئنوا کی شہرت اس کی یہ حقیقت ہے کہ اس میں آٹھ گرام فی ایک کپ سرونگ ہوتا ہے۔ یہ بہت سے دوسرے اناج کے برعکس ایک مکمل پروٹین ہے۔ لیکن یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ یہ صرف جسم کی پروٹین کی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔

    انڈے

    انڈے یقینی طور پر پروٹین کا ایک قیمتی اور مکمل ذریعہ ہیں، لیکن یہ ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ ہر انڈے سے صرف چھ گرام پروٹین حاصل ہوتا ہے۔

    حمص

    ڈاکٹر پیروومبا کے مطابق آدھا کپ چنے میں صرف سات گرام پروٹین ہوتا ہے۔ چنے کے پروٹین کے فوائد حاصل کرنے کے لیے انہیں مکمل طور پر اطمینان بخش کھانے کے لیے دیگر پروٹین سے بھرپور غذاؤں کے ساتھ جوڑا جانا چاہیے۔

    دہی

    دہی پروٹین کا ایک اچھا ذریعہ ہو سکتا ہے لیکن یہ منتخب کردہ قسم پر منحصر ہے۔ پیروومبا کا کہنا ہے کہ سادہ روایتی دہی میں فی 180 گرام سرونگ میں چھ گرام سے کم پر پروٹین ہوتی ہے۔

    ہڈیوں کا سوپ

    غذائیت کی دنیا میں ایک بڑا افسانہ ہے کہ آپ صرف ہڈیوں کا شوربہ پی کر پورے کھانے کو پروٹین میں بدل سکتے ہیں۔ یہ لیکویڈ کسی نہ کسی طرح وہ تمام پروٹین فراہم کرے گا جس کی ضرورت ایک شخص کو پیٹ بھرنے کے لیے ہوتی ہے، لیکن ہاربسٹریٹ کہتی ہے کہ یہ سچ نہیں ہے۔ یہ اپنے آپ میں ایک مناسب کھانا نہیں ہے۔

  • بالوں کو گرنے سے کیسے بچائیں؟ مرد و خواتین کا بڑا مسئلہ حل

    بالوں کو گرنے سے کیسے بچائیں؟ مرد و خواتین کا بڑا مسئلہ حل

    مرد ہوں یا خواتین سر کے بالوں کے گرنا دونوں کیلئے ہی پریشان کن ہے، لوگ اپنے بالوں کو بچانے کے لیے بہت سارے جتن کرتے ہیں لیکن اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوتے۔،

    مشہور برانڈز کے شیمپو بھی گرتے بالوں کا سو فیصد حل نہیں کیونکہ جب تک کسی بیماری کی جڑ تک نہ پہنچا جائے اس کا مکمل علاج ہونا ناممکن ہے۔

    بال گرنے کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں جس میں سب سے بڑی وجہ ہماری غذا ہے اس مشکل یا پریشانی سے چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟ اس حوالے سے ماہرین صحت نے بہترین مشورے اور علاج سے آگاہ کیا ہے۔

    بالوں کا گرنا اور کمزور ہونا ہماری طرز زندگی پر بھی منحصر ہے، الگ الگ طرح کے شیمپو یا صابن بھی استعمال کرنے سے بال تیزی سے گرنے لگتے ہیں۔ اس لئے صابن یا شیمپو کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے۔

    پہلے زمانے میں دیکھا جاتا تھا کہ بالوں کے حوالے سے بہت کم لوگ پریشان ہوا کرتے تھے۔ نہ ان کے زیادہ بال گرتے تھے اور نہ ہی بال سفید ہوتے تھے مگر آج کل یہ عام سی بات ہو گئی ہے اور ہر تیسرا شخص بالوں کے مسائل بالخصوص قبل از وقت گرنے سے پریشان ہے۔

    ماہرین کے مطابق بال گرنے کی وجوہات ایک موروثی خواص اور کسی ہارمونی تبدیلی کسی اور بیماری کا شکار ہونے اور اس کے طِبّی علاج کے کسی ذیلی اثر پر بھی مشتمل ہوسکتی ہیں، عام طور پر مرد اس پریشانی کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

    عام طور پر کم عمری میں بال گرنے کی سب سے بڑی وجہ ہارمونز کا عدم توازن ہوتا ہے، دوسرا مائیکرو نیوٹرینٹس کی کمی ہے اور تیسرا ذہنی تناؤ ہے۔

    غیر ضروری طور پر شیمپو کے استعمال سے بھی بال خراب ہوتے ہیں، بالوں کا غیر ضروری علاج کرنا، بالوں کو کلر کرنا، یہ تمام اعمال بالوں کے گرنے کی خاص وجوہات ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بالوں کی دیکھ بھال کرنا اور مناسب غذائیت فراہم کرنا بھی ضروری ہے۔ پہلے ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ بالوں کے گرنے کو صرف تیل یا شیمپو لگانے سے نہیں روکا جا سکتا۔

    ایک مکمل روٹین طے کریں جو کہ مثالی ہو تب ہی آپ کے بال صحت مند رہتے ہیں اور اس میں کوئی کریم، کوئی تیل، کوئی شیمپو آپ کے بالوں کو قدرتی ساخت نہیں دے سکتا جب تک کہ آپ اپنے جسم کی اندرونی کمزوری کو ختم نہ کریں۔ اندرونی کمزوری اور جسمانی کمزوری کا علاج بھی بالوں کے علاج کا حصہ ہے۔

    کاربوہائیڈریٹس والی غذائیں زیادہ مقدار میں کھانے، پروٹین پاؤڈر کا استعمال، تھائی رائیڈ کا متاثر ہونا یا پھر وٹامن کی کمی بھی بال گرنے کا باعث بن سکتی ہے۔

    ماہرین بالوں کے علاوہ جلد کی حفاظت کے لیے وٹامن سی کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔وٹامن سی ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جلد کو خراب ہونے اور چھائیاں پڑنے سے بچاتا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ غذا میں وٹامن سی سے بھرپور کھانوں کا استعمال کرنا چاہیے اور وٹامن سپلیمنٹس بھی لینے چاہییں۔

  • ہلکی پھلکی بُھوک میں کون سی غذائیں کھانا ضروری ہیں؟

    ہلکی پھلکی بُھوک میں کون سی غذائیں کھانا ضروری ہیں؟

    شام کے اوقات میں لگنے والی ہلکی پھلکی بُھوک مٹانے کیلئے اکثر لوگ ریفرشمنٹ کا سہارا لیتے ہیں، جو کسی زیادہ فائدہ مند تو نہیں لیکن اس کے مضر اثرات صحت پر پڑ سکتے ہیں۔

    لیکن اگر آپ بے وقتے کی بھوک سے پریشان ہیں تو فکر نہ کریں اس کا بہترین حل ماہرین صحت کے پاس ہے جس پر عمل کرکے آپ جسم کیلئے ضروری غذائیت حاصل کرسکتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت رمشا صدیقی نے اس حوالے سے ناظرین کو مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہمیں اکثر ایسا محسوس ہوتا کہ ہمیں بھوک لگ رہی ہے جبکہ اس بات کا تعلق ہمارے پیٹ سے نہیں دماغ سے ہوتا ہے، اس بھوک کو مٹانے کیلئے اگر ہم ایسی اشیاء کھائیں جن میں غذائیت نہ ہو تو وہ اشیاء موٹاپے کا سبب بنتی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنے شب و روز قدرتی اوقات کے مطابق نہیں گزاریں گے یعنی رات جلدی سونا یا صبح جلدی اٹھنا پر عمل نہیں کریں گے تو ہمارے ہارمونز متاثر ہوتے ہیں جو مختلف امراض اور تکالیف کا باعث بنتے ہیں۔

    رمشا صدیقی نے بتایا کی کھانے کو مناسب وقت اور مناسب مقدار میں کھانا بہت ضروری ہے۔ اور جن کھانوں کو اپنی غذا میں شامل رکھنا ہے اس میں فائبر اور پروٹین والی اشیاء ینی چاہیئیں تاکہ جسم کو وہ غذائیت مل سکے جو اس کی ضرورت ہے۔

     

  • پپیتے اوراس کے پتّوں کے طبی فوائد

    پپیتے اوراس کے پتّوں کے طبی فوائد

    قدرت نے پھلوں اور سبزیوں میں رنگوں کے مطابق بھی ہمارے لیے بیش قدر فوائد رکھے ہیں، ہر رنگ کے پھلوں اور سبزیوں میں مختلف وٹامنز، معدنیات اور غذائیت موجود ہے۔

    یہ بات ہمارے لیے باعث تسکین ہے کہ جو پھل اورسبزیاں ہم بطور غذا کھاتے ہیں وہ صرف ہمارا پیٹ ہی نہیں بھر رہی ہوتیں بلکہ ان سے ہمارے جسم کو غذائیت اور بہت سے امراض سے تحفظ بھی مل رہا ہوتا ہے۔ طبّی طور پر پپیتے کے فوائد اہمیت کے حامل رہے ہیں۔

    ان پھلوں میں ایک پپیتہ بھی ہے جس کی غذائیت اور اس کے فوائد سے کوئی ذی شعورانکار نہیں کر سکتا، غذائی اعتبار سے یہ پھلوں میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ پپیتے میں اینٹی آکسیڈنٹس، کیروٹینائیڈز اور بائیو فلیوونائیڈز کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے۔

    papaya-post-1

    پپیتا قبض کشا پھل ہے جس میں فائبر کی موجودگی کولیسٹرول لیول کم کرنے کا سبب بنتی ہے۔

    papaya-post-2

     پپیتے کے پتّے مختلف امراض کیلئے انتہائی مفید

    صرف پپیتہ ہی نہیں اس کے پتوں میں بھی قدرت نے مختلف بیماریوں کا علاج پوشیدہ رکھا ہے۔ ذیابیطس اور دل کے امراض میں مبتلا افراد کیلئے بہترین پھل تصور کیا جاتا ہے۔

    papaya-post-3

    تلی اور جگر کے مریضوں کیلئے اکسیر اور بواسیر میں مفید ہے۔ اس کا شربت سینے کی بلغم نکالنے میں معاون کردار ادا کرتا ہے۔ پپیتے کا چھلکا اور اس کے پتے چوٹ یا زخم کی سوزش ختم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

    papaya-post-4

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پپیتے کے پتوں میں بھی ایسے جراثیم کُش اجزا موجود ہوتے ہیں جو ریڑھ کی ہڈی کے کینسر سمیت جگر، لبلبہ اور پھیپھڑوں کے کینسر سے لڑنے کی بھی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

    papaya-post-5