Tag: Nutritious

  • صرف ایک آلو : کیل مہاسوں سے پریشان نوجوانوں کیلیے خوشخبری

    صرف ایک آلو : کیل مہاسوں سے پریشان نوجوانوں کیلیے خوشخبری

    اکثر نو عمر نوجوان چہرے پر نکلنے والے کیل مہاسوں سے پریشان رہتے ہیں، لیکن اب انہیں صرف ایک آلو کے استعمال کرنے سے اس مسئلے سے باآسانی چھٹکارا مل سکتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق آلو میں ایک ایسا مادہ ہوتا ہے، جو چہرے پر نکلنے والے دانوں کے خلاف مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

    ہمارے گھروں میں سب سے زیادہ بنائے جانے والے پکوانوں میں آلو انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس کی بڑی وہ یہ ہے کہ یہ سبزی بچوں میں بہت زیادہ مقبول ہے۔

    آلو غذائیت سے بھرپور سبزی ہے جو مختلف طریقوں سے پکائی جا سکتی ہے۔ آلو کھانے کے فائدے اور نقصانات دونوں ہوسکتے ہیں، مگر اگر مناسب مقدار میں اور صحت مند طریقے سے پکایا جائے تو یہ کئی حیرت انگیز فوائد فراہم کرتا ہے۔

    زیر نظر مضمون میں آلو کی افادیت اور خصوصاً کیل مہاسوں سے بچاؤ کیلیے اس کے استعمال پر روشی ڈالی گئی ہے۔

    آلو میں موجود اسٹارچ اور وٹامن سی جلد کو صاف کرتا ہے، جس سے ایکنی کم ہو سکتی ہے، اور صرف ایک آلو کا رس چہرے پر لگانے سے کیل مہاسے جلدی خشک ہوجاتے ہیں۔

    آلو کا رس معدے کی جلن، گیس اور السر میں مفید مانا جاتا ہے، یہ قدرتی اینٹی ایسڈ کا کام کرتا ہے اور معدے کے السر کے لیے آرام دہ ہو سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ اس کے دیگر فوائد میں آنکھوں کی صحت بھی شامل ہے، کچے آلو کے قتلے آنکھوں پر رکھنے سے سوجن اور حلقوں میں کمی آ سکتی ہے کیونکہ آلو میں قدرتی بلیچنگ ایجنٹس ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : کیل مہاسوں کے خاتمے کے لیے آسان گھریلو نسخے

    یاد رہے کہ ایک رپورٹ میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیل مہاسے دراصل بالوں کی جڑوں میں مٹی اور مردہ خلیے اکھٹے ہونے کی وجہ سے بنتے ہیں لیکن پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، ان کیل مہاسوں سے نجات پانے کے دیگر آسان گھریلو نسخے بھی موجود ہیں۔

    اگرچہ کیل مہاسوں سے نجات کے لیے کئی قسم کی ادویات، کریمیں اور لوشن مل جاتے ہیں، لیکن بہترین طریقہ علاج قدرتی اجزا پر مشتمل گھریلو نسخہ جات ہی ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • سُرمائی مچھلی : موسم سرما کی غذائیت سے بھرپور سوغات

    سُرمائی مچھلی : موسم سرما کی غذائیت سے بھرپور سوغات

    غذائیت کے اعتبار سے مچھلی انسانی جسم کیلئے بےحد مفید ہے موسم سرما میں اسے ہفتے میں ایک بار لازمی اپنی خوراک کا حصہ بنایا جائے تاکہ آپ ہر قسم کے موسمی اثرت اور خصوصاً چہرے کی خوبصورتی میں بھی اضافہ کرسکیں۔

    مچھلی میں سب سے زیادہ پروٹین پایا جاتا ہے جو ہڈیوں اور دل کو صحت مند بنانے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ ان ہی مچھلیوں میں ایک نام سُرمائی مچھلی ہے جسے انگریزی میں کنگ فِش کہا جاتا ہے  یہ مچھلی غذائیت اور ہلکے ذائقے کی وجہ سے پسند کی جاتی ہے اور اپنی مثال آپ ہے۔

    سُرمائی مچھلی سے صحت کے لیے بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں، ضروری غذائی اجزاء سے بھرپور یہ مچھلی متوازن خوراک میں ایک قیمتی اور اضافہ ہے۔

    سُرمائی مچھلی اومیگا 3 فیٹی ایسڈز (خاص طور پر ای پی اے اور ڈی ایچ اے) کا شاندار ذریعہ ہے، جو دل کی صحت، دماغی افعال، اور سوزش کم کرنے کے لیے نہایت اہم ہیں، اس کے علاوہ آپ ہر قسم کے موسمی اثرت سے محفوظ اور خصوصاً چہرے کی خوبصورتی میں بھی اضافہ کرسکتے ہیں۔

    Kingfish

    یہ طریقہ کار فیٹی ایسڈز ٹرائی گلیسرائیڈز کو کم کرنے، بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ یاد رکھیں یہ سُرمائی مچھلی دماغ کی نشوونما اور کارکردگی کے لیے اہم ہے، جس سے یادداشت، ذہنی صلاحیت، اور موڈ بہتر ہوتا ہے۔

    ایک کم چکنائی والے پروٹین کے ذریعے سُرمائی مچھلی عضلات کی افزائش میں معاون ہوتی ہے۔ یہ وٹامن بی 12 سے بھرپور ہے، جو اعصابی نظام کی کارکردگی اور سرخ خون کے خلیات بنانے کے لیے ضروری ہے۔

    سُرمائی مچھلی میں سیلینیم، جو ایک اینٹی آکسیڈنٹ ہے، خلیات کو فری ریڈیکلز سے ہونے والے نقصان سے محفوظ رکھتا ہے اور قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے۔

    اس کے علاوہ پوٹاشیم، جو سُرمائی مچھلی میں موجود ایک اور اہم غذائیت ہے، بلڈ پریشر اور دل کے افعال کو صحت مند رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

    ان بنیادی فوائد کے علاوہ، کنگ فش سوزش کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے، جو گٹھیا اور سوزشی آنتوں کی بیماری مبتلا افراد کے لیے مفید ہوسکتی ہے۔

    اس کے علاوہ یہ فیٹی ایسڈز جلد کی صحت کو بہتر بنانے اور عمر سے متعلقہ میکیولر ڈی جینریشن کے خطرے کو کم کرنے میں معاون ہو سکتے ہیں۔

    تاہم سُرمائی مچھلی کھاتے وقت مرکری مواد کا خیال رکھنا ضروری ہے، بڑی مچھلیاں، جیسا کہ سُرمائی مچھلی وقت کے ساتھ مرکری کو جمع کر سکتی ہیں۔ اس خطرے کو کم کرنے کے لیے چھوٹی سُرمائی مچھلی کا انتخاب کریں اور اس کا استعمال محدود رکھیں۔ خاص طور پر حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی مائیں اور چھوٹے بچوں کو احتیاط برتنی چاہیے۔

    سُرمائی مچھلی کو متوازن خوراک میں شامل کرکے آپ اس کے بے شمار صحت بخش فوائد سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں اور بیماری سے منسلک موسمی خطرات کو بھی کم کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : اصلی سرمائی مچھلی کی پہچان اور مکمل معلومات

    سرمائی کے نام پر مچھلی فروش کئی سستی نسل کی مچھلیاں مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں جن میں گھوڑ، ٹونا، سارم اور اسپینش میکرل شامل ہیں۔ مچھلی فروش اکثر دھوکا دینے کے لیے دوسری مچھلیوں جیسا کہ سارم کو ’سارم سرمائی‘ اور ٹونا کو ’ٹونا سرمائی‘ یا کسی اور مچھلی کے نام کے ساتھ سرمائی لگا کر بیچتے ہیں۔

  • اس سبزی کا بیج کسی ڈرائی فروٹ سے کم نہیں

    اس سبزی کا بیج کسی ڈرائی فروٹ سے کم نہیں

    کھانا پکانے کے دوران اکثر بہت سی سبزیوں کے بیج بیکار سمجھ کر پھینک دیئے جاتے ہیں، لیکن اگر آپ کو ان کی افادیت اور اہمیت کا اندازہ ہوجائے تو اس قسم کے بیج کبھی ضائع نہیں کریں گے۔

    بہت سی سبزیاں ایسی ہیں جن کے بیج غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان میں ایک سبزی ایسی بھی ہے جس کے بیج بہت ذائقہ دار ہوتے ہیں کیونکہ یہ بیج بھی کسی ڈرائی فروٹ سے کم نہیں ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر آپ اس سبزی کے بیجوں کے فوائد سے واقف ہوجائیں گے تو کاجو اور بادام کو بھول جائیں گے۔

    Benefits

    جی ہاں ! جس کی بات کی جارہی ہے وہ کدو کی سبزی ہے کیونکہ اس کے بیج ملٹی وٹامنز اور غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں، یہ صحت کے لیے انتہائی غذائیت سے بھرپور ہے اور یہ کسی بھی خشک میوہ سے الگ نہیں ہے۔

    بھارتی ڈاکٹر انکت نام دیو نے بتایا ہے کہ کدو کے بیج صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہیں اس کے استعمال سے لوگوں کی صحت پر بھی مثبت اثر دیکھنے میں آرہا ہے۔

    سبزی کا بیج

    بیجوں میں غذائی اجزاء کی مقدار

    ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم صرف کدو کے بیجوں کی بات کریں تو کدو کے بیجوں میں بہت سے غذائی اجزاء جیسے آئرن، زنک، میگنیشیم، فاسفیٹ قدرتی طور پر بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

    Pumpkin Seeds

    ڈاکٹر انکت نام دیو کا کہنا ہے کہ کدو کے یہ بیج کیلوریز میں بہت کم ہوتے ہیں، اس لیے ذیابیطس کے مریض بھی اسے کھا سکتے ہیں، اس میں موجود ٹریس منرلز اور عناصر روزمرہ کی توانائی کی ضرورت کو بھی پورا کر سکتے ہیں۔ پرانے زمانے میں لوگ کدو کے بیجوں کو کڑاہی میں بھوننے کے بعد کھاتے تھے۔

    ایک دن میں کتنے بیج کھانے چاہئیں؟

    انہوں نے بتایا کہ کدو کے بیجوں کو روزانہ کی بنیاد پر خشک میوہ کے طور پر روزانہ 10 گرام تک آسانی سے کھایا جاسکتا ہے اس سے جسم توانا رہے گا، انرجی لیول نیچے نہیں جائے گا، خواتین کے بالوں کی صحت، وزن میں کمی، جسم کی تھکاوٹ اور بے چینی وغیرہ سے چھٹکارہ ملے گا۔

  • بچوں کا قد کیسے بڑھایا جائے؟ مائیں لازمی پڑھیں

    بچوں کا قد کیسے بڑھایا جائے؟ مائیں لازمی پڑھیں

    کسی بھی بچے کی اچھی نشونما اور صحت کیلئے ضروری ہے کہ اس کی غذا کا خاص خیال رکھا جائے خاص طور پر بڑھتے ہوئے بچوں کے قد کے لیے غذائیت سے بھرپور اشیاء کا استعمال لازمی کروانا چاہئے۔

    تمام والدین کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کے بچے مکمل صحت مند اور ہر قسم کی کمی بیشی سے محفوظ رہیں، اس کیلئے وہ ہر ممکن کوشش بھی کرتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر اطفال ڈاکٹر ناہید علی نے بڑھتی عمر کے بچوں کے قد میں اضافے سے متعلق اہم معلومات فراہم کیں اور اس کی وجوہات پر روشنی ڈالی۔

    انہوں نے کہا کہ ایک عام بچہ پونے تین یا تین کلو کا پیدا ہوتا ہے، اور اس کی لمبائی تقریباً 20 انچ تک ہوتی ہے، ابتدائی دنوں میں بچے کے وزن میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے اور ایک سال میں اس کا وزن نو کلو تک ہوجاتا ہے۔

    ڈاکٹر ناہید علی نے کہا کہ ایک سال کے بعد اس رفتار میں کمی آجاتی ہے، اب بچہ سال میں 2 سے ڈھائی کلو وزن اور قد 6سینٹی میٹر تک بڑھائے گا۔ تاہم اس میں کچھ رکاوٹیں بھی آسکتی ہیں اس کی وجہ غذائیت میں کمی بھی ہوسکتی ہے جس پر توجہ دینا ضروری ہے۔

    اس کے علاوہ اسے کھیل کود کا کتنا موقع مل رہا ہے یا اس کی نیند پوری ہورہی ہے یا نہیں اگر وہ کھیل کود میں اپنی توانائی خرچ کررہا ہے تو اس کے جسم کو کم غذائیت ملے گی جس سے وزن کے بڑھنے کی رفتار بھی کم ہوجائے گی۔

    انہوں نے بتایا کہ بچیوں میں 8سے 13 سال کی عمر تک قد بڑھتا ہے جبکہ لڑکوں کا وزن10سے 16سال کی عمر تک بڑھتا ہے، اس کے بعد عموماً قد بڑھنا رک جاتا ہے۔

  • سفید تِل اور اس کا تیل : فوائد جان کر حیران رہ جائیں گے

    سفید تِل اور اس کا تیل : فوائد جان کر حیران رہ جائیں گے

    سفید تِلوں کا استعمال فائبر کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، غذائیت سے بھرپور سفید تل متعدد غذاؤں سے بہتر تصور کیے جاتے ہیں کیونکہ ان میں پائے جانے والا قدرتی تیل صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔

    تل خراب کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے، خون میں شکر کی سطح توازن میں رکھنے، سوزش کو کم کرنے، ہڈیوں کی صحت مند رکھنے کے ساتھ خون کے خلیات کی تشکیل میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

    ان تلوں میں سیسمولین مرکبات موجود ہوتے ہیں جو اینٹی آکسیڈینٹ اور اینٹی بیکٹیریل خصوصیات کے لیے مشہور ہیں، خاص طور پر مونو اور پولی ان سیچوریٹڈ چکنائی، جو دل کی صحت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

    تل کی غذائیت گوشت کے برابر

    ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ سفید تل کی غذائیت گوشت کے برابر ہوتی ہے یہ تل غذائی اجزاء اور روغن سے بھرپور ہوتے ہیں کیونکہ ان میں گوشت کے برابر پروٹین پایا جاتا ہے اور انہیں دوا کا درجہ بھی حاصل ہے یہ نہ صرف گرمی اور توانائی پیدا کرتے ہیں بلکہ بالوں اور جلد کی صحت کے لئے بھی بہت مفید ہوتے ہیں۔

    روزانہ کی خوراک میں سفید تلوں کا استعمال ہڈیوں کی مضبوطی کے ساتھ ہاضمے کی بہتری اور مجموعی طور پر غذائی اجزاء کی مقدار حاصل کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

    خواتین کے جملہ امراض کیلئے مفید 

    خواتین کے مخصوص ایام میں اس کا استعمال تکالیف اور مختلف پریشانیوں سے دور رکھتا ہے، اس مقصد کیلئے آدھا چائے کا چمچ پسے ہوئے تل کو نیم گرم پانی کے ساتھ پینا چاہیے۔

    بڑھا ہوا وزن کم کریں

    وزن میں کمی کیلئے سفید تل اپنی مثال آپ ہیں، سفید تل میں ہم وزن پسا ہوا گڑ ملا کر رکھ لیں اور ایک چمچ روانہ کھائیں۔ اس نسخے سے جسم کی فاضل چربی کم، حافظہ مضبوط اور نظر تیز ہوجائے گی۔ اس کے علاوہ خون کی کمی دور ہونے کے ساتھ ساتھ جوڑوں کا درد بھی نہیں ہوگا۔

    موسم سرما میں فائدہ مند

    موسم سرما میں سفید تل کے استعمال سے بلغمی کھانسی ختم اور جسم کو گرمائش ملتی ہے، گھی کے ساتھ اس کے لڈو بنا کر گھر میں رکھیں اور وقتاً فوقتاً بچوں کو کھلاتے رہیں جس سے ان کی رات کو سوتے ہوئے پیشاب کرنے کی شکایت بھی نہیں رہے گی۔

    چہرے کی جلد ترو تازہ

    سفید تلوں میں پائے جانے والا قدرتی تیل چہرے کی خوبصورتی میں اضافے کا باعث ہیں کیونکہ
    سفید تل میں اینٹی ایجنگ پراپرٹیز ہوتی ہیں یہ تیل جلد کو نمی بخشتا ہے جس سے چہرے کی جھریاں ختم اور چہرہ چمکدار اور نرم و ملائم ہوجاتا ہے۔

    تمام اقسام کے درد کا علاج

    عام طور پر بڑی عمر کے افراد جوڑوں اور کمر کے درد کی شکایات کرتے نظر آتے ہیں، ماہرین صحت کے مطابق درد سے نجات کیلئے ایک چمچ سفید تل کو ہلکی آنچ پر ہلکا سا بھون لیں، ساتھ ہی 5 عدد بادام لیں اور اسے رات بھر پانی میں بھگو دیں۔

    اس کے بعد صبح ان باداموں کا چھلکا صاف کرکے سفید تل شامل کریں ان بادام کو چٹکی بھر تلوں کے ساتھ روزانہ صبح نہار منہ اچھی طرح چبا کر کھائیں، سارے درد جسم سے غائب ہوجائیں گے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • مکمل غذائیت سے بھرپور ناشتے میں کیا ہونا ضروری ہے؟

    مکمل غذائیت سے بھرپور ناشتے میں کیا ہونا ضروری ہے؟

    اگر دن کا آغاز ایک اچھے اور طاقتور ناشتے سے ہو تو یہ ناصرف جسمانی بلکہ دماغی صحت کے لیے بھی انتہائی مفید ہے، یہ ہمیں کئی بیماریوں سے بچاتا ہے۔

    یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ ناشتہ سارے دن کی خوراک سے بہتر ہے، جو لوگ ناشتے کو غیر ضروری سمجھتے ہیں وہ بہت بڑی غلط فہمی کا شکار ہیں، بہترین اور متوازن ناشتے میں کن غذاؤں کا ہونا ضروری ہے اس کیلئے اس خبر لازمی پڑھیں۔

     ناشتہ

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت ڈاکٹر اریج نے ناشتے میں توانائی اور غذائیت سے بھرپور پکوانوں سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ناشتے میں پروٹین سے بھرا کھانا مل جائے تو آپ کا دن اچھا گزرے گا، اچھے ناشتے میں نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ) کی کافی مقدار شامل ہوتی ہے لیکن اس میں زیادہ مقدار میں چکنائی نہیں ہونی چاہیے، گندم کی روٹی، انڈہ، دہی، پھلوں کا تازہ جوس، دودھ اور پھل ایسی غذائیں ہیں جو انسانی جسم کو دن بھر ایند ھن فراہم کرتی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ گندم اور جو کے دلیہ سے بہتر کوئی غذا نہیں، خواتین اگر صحت مند رہنا چاہتی ہیں تو ناشتے میں جو کا دلیا ضرور کھائیں، سب سے بہتر ناشتہ ایسا ہوتا ہے جو آسانی سے ہضم ہونے والا ہو۔