Tag: Nuts

  • بھول جانے کی عادت سے پریشان ہیں؟

    بھول جانے کی عادت سے پریشان ہیں؟

    بڑھاپے میں یادداشت کی خرابی عام بیماری ہے، یہ بیماری پڑھاپے سے قبل بھی لاحق ہونے لگتی ہے اور عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ چیزیں یاد رکھنے میں مسئلہ پیش آتا ہے، اگر آپ بھی اسی صورتحال کا شکار ہیں تو یہ عادت اپنا لیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ بڑھاپے میں اپنے دماغ کو جوان رکھنا چاہتے ہیں تو گری دار خشک میوہ جات جیسے مونگ پھلی، اخروٹ، پستہ، بادام، چلغوزے اور کاجو وغیرہ کھانا اپنی عادت بنالیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق روزانہ خشک میوہ جات کھانا طویل عرصے تک فوائد پہنچا سکتا ہے۔ خشک میوہ جات نہ صرف بڑھاپے میں یادداشت کو بحال رکھتے ہیں بلکہ طویل عرصے تک انہیں کھاتے رہنا سوچنے کی صلاحیت، دماغی کارکردگی اور یادداشت میں بہتری پیدا کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق خشک میوہ جات میں اینٹی آکسائیڈز، ریشہ، میگنیشیئم اور جسم کے لیے فائدہ مند چکنائی شامل ہوتی ہے جو بڑھاپے میں الزائمر کے خطرے میں 60 فیصد تک کمی کرتے ہیں۔

    اس سے قبل ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ میوہ جات امراض قلب میں 30 فیصد، کینسر میں 15 فیصد اور قبل از وقت موت کے خطرے میں 21 فیصد کمی کرتے ہیں۔

    ان میں سے کچھ ذیابیطس کے خلاف بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اس کے خطرے میں 40 فیصد کمی کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ دل کو توانا بناتے ہیں اور جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو بھی معمول پر رکھتے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ روزانہ 2 چائے کے چمچ میوہ جات کا استعمال دماغی و جسمانی صحت کو فوائد پہنچانے کے لیے کافی ہے۔

  • بڑھاپے میں یادداشت بحال رکھنے کا آسان نسخہ

    بڑھاپے میں یادداشت بحال رکھنے کا آسان نسخہ

    بڑھتی عمر کے ساتھ یادداشت کے مسائل بھی بڑھتے جاتے ہیں اور ڈیمنشیا اور الزائمر کا شکار ہونے کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے، تاہم اس سے بچنے کا آسان نسخہ سامنے آگیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ بڑھاپے میں اپنے دماغ کو جوان رکھنا چاہتے ہیں تو گری دار خشک میوہ جات جیسے مونگ پھلی، اخروٹ، پستہ، بادام، چلغوزے اور کاجو وغیرہ کھانا اپنی عادت بنالیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق روزانہ خشک میوہ جات کھانا طویل عرصے تک فوائد پہنچا سکتا ہے۔ خشک میوہ جات نہ صرف بڑھاپے میں یادداشت کو بحال رکھتے ہیں بلکہ طویل عرصے تک انہیں کھاتے رہنا سوچنے کی صلاحیت، دماغی کارکردگی اور یادداشت میں بہتری پیدا کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق خشک میوہ جات میں اینٹی آکسائیڈز، ریشہ، میگنیشیئم اور جسم کے لیے فائدہ مند چکنائی شامل ہوتی ہے جو بڑھاپے میں الزائمر کے خطرے میں 60 فیصد تک کمی کرتے ہیں۔

    اس سے قبل ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ میوہ جات امراض قلب میں 30 فیصد، کینسر میں 15 فیصد اور قبل از وقت موت کے خطرے میں 21 فیصد کمی کرتے ہیں۔

    ان میں سے کچھ ذیابیطس کے خلاف بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اس کے خطرے میں 40 فیصد کمی کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ دل کو توانا بناتے ہیں اور جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو بھی معمول پر رکھتے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ روزانہ 2 چائے کے چمچ میوہ جات کا استعمال دماغی و جسمانی صحت کو فوائد پہنچانے کے لیے کافی ہے۔

  • روزانہ خشک میوہ جات کا استعمال بے شمار بیماریوں سے بچائے

    روزانہ خشک میوہ جات کا استعمال بے شمار بیماریوں سے بچائے

    اگر آپ امراض قلب، کینسر اور ان کے باعث قبل از وقت موت کے خطرے سے بچنا چاہتے ہیں تو آپ کو روزانہ مٹھی بھر گری دار خشک میوہ جات کھانے کی ضروت ہے۔

    یہ تحقیق امپیریئل کالج لندن میں کی گئی۔ تحقیق کے مطابق گری دار خشک میوہ جات جیسے مونگ پھلی، اخروٹ، پستہ، بادام، چلغوزے اور کاجو وغیرہ کینسر اور امراض قلب کا خطرہ کم کرتے ہیں۔

    nuts

    ماہرین کے مطابق اس ضمن میں ان غذاؤں کا روز استعمال کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے روزانہ کم از کم 20 گرام خشک میوہ جات کھانے کی تجویز دی۔

    ماہرین نے بتایا کہ یہ میوہ جات امراض قلب میں 30 فیصد، کینسر میں 15 فیصد اور قبل از وقت موت کے خطرے میں 21 فیصد کمی کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ ذیابیطس کے خلاف بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اس کے خطرے میں 40 فیصد کمی کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ خشک میوہ جات میں ریشہ، میگنیشیئم اور جسم کے لیے فائدہ مند چکنائی موجود ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ دل کو توانا بناتے ہیں اور جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو معمول پر رکھتے ہیں۔

    nuts-3

    کچھ میوہ جات میں اینٹی آکسیڈنٹس بھی شامل ہوتے ہیں جو ذہنی تناؤ اور کینسر سے حفاظت فراہم کرتے ہیں۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ چونکہ خشک میوہ جات میں چکنائی موجود ہوتی ہے جو موٹاپے کا سبب بن سکتی ہے لہٰذا ان کو اعتدال میں استعمال کیا جائے۔ ان کے مطابق ان غذاؤں کے فوائد اٹھانے کے لیے ان کی مٹھی بھر مقدار کافی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔