Tag: Obama

  • اوباما کو محسن حامد کا ناول بھا گیا، 2017 کی پسندیدہ کتابوں میں شامل

    اوباما کو محسن حامد کا ناول بھا گیا، 2017 کی پسندیدہ کتابوں میں شامل

    امریکی صدور کی عادت مطالعہ مشہور ہے، یہ ایوان صدر میں برا جمان شخص کے معمولات کا حصہ تصور کیا جاتا ہے۔ البتہ اس معاملے میں باراک اوباما کی مثال ملنا مشکل ہے، جو نہ صرف کتاب کے رسیا ہیں، بلکہ اپنی من پسند کتابوں کا تذکرہ بھی باقاعدگی سے کرتے ہیں۔

    گذشتہ برس کے اختتام پر سابق امریکی صدر نے 2017 کی اپنی من پسند کتابوں اور گیتوں کا تذکرہ کیا اور ایک فہرست شیئر کی، تو اس فہرست نے پاکستانیوں کو بالخصوص متوجہ کیا کہ اس میں پاکستانی ناول نگار محسن حامد کا ناول Exit West بھی شامل تھا

    واضح رہے کہ یہ ایک پناہ گزین جوڑے کی کہانی ہے۔ ناول مین بکر پرائز کے لیے شارٹ لسٹ ہوا تھا۔


    یہ محسن حامد کا چوتھا ناول ہے. اس سے قبل ان کے ناول Moth Smoke، The Reluctant Fundamentalis اور How to Get Filthy Rich in Rising Asia کے نام شایع ہو کر بین الاقوامی ناقدین اور قارئین سے داد و تحسین سمیٹ چکے ہیں. ان کا ناول The Reluctant Fundamentalis فلمی قالب میں‌بھی ڈھالا جا چکا ہے۔

    سابق امریکی صدر کی فہرست میں Naomi Alderman کی "The Power” اور Ron Chernow کی "Grant” جیسی کتابیں بھی شامل ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:برطانوی شہزادہ ہیری اور صدر بارک اوباما کی نوک جھونک نے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیردیں

    ایک امریکی خبررساں‌ ادارے کے مطابق سابق صدر اور ان کی اہلیہ مشل اوباما جلد ادبی دنیا میں ‌قدم رکھنے والے ہیں. دونوں‌ اپنی اپنی کتابوں‌ پر کام کر رہے ہیں، جن کے حقوق ایک بڑے پبلشنگ ہائوس نے خرید لیے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • اوباما نے صدرٹرمپ کے دورحکومت کو ہٹلرکے دورسے تشبیہہ دے ڈالی

    واشنگٹن : اسرائیلی دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس کو تسلیم کرنے پر سابق صدر براک اوباما بھی پھٹ پڑے اور صدر ٹرمپ کے دور حکومت کو ہٹلر کے دور سے تشبیہہ دے ڈالی۔

    تفصیلات کے مطابق دو بار امریکا کے صدر رہنے والے براک اوباما بھی اسرائیل نواز ڈونلڈ ٹرمپ پر برس پڑے، شکاگو میں تقریب سے خطاب میں مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اوباما نے ٹرمپ حکومت کو ہٹلرکے دورسے تشبیہہ دے ڈالی۔

    اوباما کا کہنا تھا کہ جرمنی میں جمہوریت کے باوجود ہٹلر کو عروج ملا اور پھر چھ کروڑ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ہمیں اس پر توجہ دینا ہوگی۔

    سابق امریکی صدر نے خدشہ ظاہر کیا کہ امریکا میں جمہوریت جلد ہی ٹکڑوں میں بکھر جائے گی، جمہوریت پسند امریکیوں کو اس پرتوجہ دینا ہوگی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سابق عالمی برادری کے فیصلوں اورصورتحال میں امریکا کا کرداراہم ہوتا ہے یہ یاد رکھنا چاہئیے۔


    مزید پڑھیں : امریکا نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیا


    یاد رہے کہ امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرلیا، ٹرمپ کے فیصلے پر مسلمان ملکوں کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ مختلف شہروں میں مظاہرے کئے جارہے ہیں۔

    مریکا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کئی امریکی صدور نے اس اقدام کا سوچا تھا لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے اس لیے یہ معاملہ کافی برسوں سے التواء کا شکار تھا جس پر میں آج سخت فیصلہ کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرنے کا اعلان کرتا ہوں اور اس مشکل کام کو انجام تک پہنچانے  پر خوشی محسوس کر رہا ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • مودی عالمی رہنماؤں کے گلے پڑنے لگے

    مودی عالمی رہنماؤں کے گلے پڑنے لگے

    نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جس ملک میں بھی جاتے ہیں وہاں ملنے والے رہنماؤں کے گلے پڑ جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی گزشتہ دنوں امریکہ کے دورے پر تھے جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔

    زیادہ تر سیاست دان اپنے ہم منصب سے ملاقات کے وقت مصافحہ کو ترجیح دیتے ہیں لیکن یہاں صورتحال مختلف ہے مودی کے معاملے میں دیکھا گیا ہے کہ وہ عالمی رہنماؤں کے گلے پڑجاتے ہیں۔

    ٹرمپ سے بھی ملتے وقت مودی نے ہاتھ نہیں ملایا بلکہ پریس کانفرنس کے دوران ان سے ایک نہیں بلکہ دو ںہیں‌ بلکہ تین بار گلے پڑے تاہم ٓٹرمپ  نے گلے تو مل لئے لیکن ہاتھ ملانے کو زیادہ بہتر محسوس کیا۔

    مودی کا گلے ملنا ان دنوں عالمی میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی ان کے گلے پڑنے یا گلے ملنے کے چرچے ہیں۔ لندن کے اخبار ڈیلی ٹیلی گراف نے بھی مودی کے ٹرمپ سے گلے ملنے کی خبر کو شہ سرخیوں میں جگہ دی۔

    واشنگٹن وال اسٹریٹ جنرل نے بھی فرنٹ پیج پر ٹرمپ اور مودی کے ملنے کی خبر کو ہائی لائٹ کیا۔

    گزشتہ سال کی تصاویر پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ مودی 2015 ء میں برطانوی وزیر اعطم ڈیوڈ کیمرون، سابق امریکی صدر بارک اوبامہ، جاپان کے وزیر اعطم شینزو ایبی، سابق آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ، ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق، متحدہ عرب امارات کے پرنس شیخ محمد بن زید النہیان، فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ سے بھی گلے ملتے نظر آئے ہیں۔

    سوشل کمنٹیٹر سنتوش دیسائی نے مودی کے گلے پڑنے کو اس طرح بیان کیا کہ ہاتھ ملانا فاصلے ظاہر کرتا ہے جبکہ گلے ملنے سے اپنے پن کا اظہار ہوتا ہے۔

  • دوران قید مرد سے عورت بننے والے امریکی فوجی کو معافی

    دوران قید مرد سے عورت بننے والے امریکی فوجی کو معافی

    واشنگٹن: امریکی صدر براک اوباما نے اپنے دور صدارت کے آخری ہفتے میں 209 افراد کی سزاؤں میں کمی اور 64 قیدیوں کے لیے معافی کا اعلان کردیا، رہائی پانے والے افراد میں وکی لیکس کو خفیہ اطلاعات فراہم کرنے والا مرد فوجی بریڈلے میننگ بھی شامل ہے، جس نے اب مکمل طور پر عورت کا روپ اختیار کرلیا ہے۔

    امریکی خبر رساں کے مطابق بارک اوباما کی جانب سے جن لوگوں کی سزاؤں میں کمی کی گئی ہے ان میں سب سے اہم نام حساس حکومتی و عسکری معلومات وکی لیکس کو دینے والے سابق فوجی اہلکار بریڈلے میننگ کا ہے۔

    بریڈلے کو 2010 میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے گرفتار کیا تھا اور اُس نے اپنے جرم کا بھی اعتراف کیا جس کے بعد اُسے 35 سال کی سزا سنائی گئی تھی تاہم دورانِ قید مرد فوجی نے خود کو عورت کہتے ہوئے اپنا نام بریڈلے میننگ سے چیلسی میننگ کرلیا تھا۔

    امریکی حساس ادارے کے اہلکار کو سزا کاٹتے ہوئے تقریبا برس ہوئے ہیں تاہم اب وہ اُن خوش نصیبوں میں شامل ہوگیا ہے جسے امریکی صدر نے معاف کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا ہے، بارک اوباما کے احکامات کی روشنی میں بریڈلے کی سزا 15 مئی 2017 کو ختم ہوجائے گی۔

    bredlay-meanning

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بریڈلے نے قید کے دوران دو بار خودکشی کرنے کی کوشش کی جس میں وہ ناکام رہا، بریڈلے نے مسلسل ناکامیوں کے بعد اپنے روپ کو تبدیل کرتے ہوئے خود کو عورت کہنا شروع کردیا۔

    بریڈلے میننگ نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے بغداد میں بطور انٹیلی جنس تجزیہ کار کام کے دوران 2009ء اور2010ء میں ہزاروں کی تعداد میں عراق اور افغانستان کی جنگی رپورٹیں، سفارتی اور دوسرے خفیہ دستاویزات اور خفیہ ویڈیو کلپس وکی لیکس کو فراہم کی تھیں۔

  • معروف سیاستدانوں کے ہم شکل

    معروف سیاستدانوں کے ہم شکل

    عام طور پر ایک خاندان میں ایسے افراد پائے جاتے ہیں جن کی شکل ایک دوسرے سے بہت زیادہ مشابہت رکھتی ہے تاہم دنیا میں کچھ ایسے بھی لوگ موجود ہیں جن کے اصلی کرداروں نے اپنے ہم شکل سے ملنے کے بعد حیرانی کا اظہار کیا۔

    فلمی اداکاروں اور کھلاڑیوں کے ہم شکل عام طور پر منظر عام پر آتے رہتے ہیں تاہم کسی معروف سیاستدان کا ہم شکل سامنے آنے کے بعد لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے اور بہت کم وقت میں مشہور بھی ہوجاتا ہے۔

    اسی طرح کے کچھ لوگ ہیں جنہیں دیکھ کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی تبدیلی کے بعد اُن کا عرفان نامی ہم شکل سامنے آیا، جس سے ملاقات لیے خود وزیر اعلیٰ نے رابطہ کیا اور ملاقات کر کے مسرت کا اظہار کیا۔

    post-6

    سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے ہم شکل وسیم انصاری کراچی کے رہائشی ہیں جنہیں کافی عرصے تک عوام مشرف سمجھ کر ویسے ہی اہمیت دیتے رہے۔

    post-4

    تحریک انصاف کے لاہور ڈومکی گراونڈ میں جلسے کے موقع پر کھلاڑی اُس وقت حیران ہوئے جب انہوں نے کپتان جیسے ہم شکل کو اپنے درمیان پایا، ابتدا میں تو کارکنان کپتان ہی سمجھتے رہے تاہم بعد میں انہیں پہچان لیا۔

    post-7

    امریکی صدر بارک اوباما کے ہم شکل ایلیم انس اُس وقت شش و پنچ میں مبتلا ہوئے جب لوگوں نے اُن کے ساتھ تصاویر بنوانے کی فرمائش کی اور انہیں  گلدستہ بھی پیش کیا۔ انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے 34 سالہ نوجوان کو بعد میں معلوم ہوا کہ وہ امریکی صدر کے ہم شکل ہیں۔

    post-5

    اسی طرح بھارت کے مشہور سیاستدان گاندھی کے ہم شکل کی بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے۔

    post-3

    ابوالکلام آزاد کے ہم شکل کی تصویر منظر عام پر آنے کے بعد لوگ دنگ رہ گئے، بھارت سے تعلق رکھنے والے شخص کا تعلق غریب خاندان سے ہے۔

    post-1

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ہم شکل نے پہلے پہل تو اپنے لوگوں کو بے وقوف بنایا مگر بعد میں لوگوں پر یہ سچائی عیاں ہو ہی گئی۔

    post-2

    مگر حیران کُن امر یہ ہے کہ جہاں بقیہ سیاستدانوں کے ہم شکل مرد ہیں وہیں پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ اور وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کے ہم شکل نہیں بلکہ فلپائنی خاتون ہیں۔

    فلپائن سے تعلق رکھنے والی 34 سالہ خاتون نے اپنی تصاویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شیئر کیں تاہم دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں بہت زیادہ وائرل ہوئیں ۔

  • امریکہ کا شام میں اسپیشل فورسز بھیجنے کا فیصلہ

    امریکہ کا شام میں اسپیشل فورسز بھیجنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: شام میں دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف لڑنے کے لیے امریکہ نے اپنی اسپیشل آپریشن فورسز کا دستہ شام بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے شام میں حکومت کے خلاف برسرِ شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف نبردآزما مقامی فورسز کی مدد کے لیے اسپیشل آپریشن فورسز کا دستہ بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    امریکی محکمہ دفاع کے ادارے پینٹاگون کے مطابق امریکا 50 کے قریب اسپیشل آپریشن فورسز کا دستہ شام کے خانہ جنگی سے متاثرہ علاقوں میں بھیجے گا جہاں شامی افواج داعش نامی عفریت سے لڑنے میں مصروف ہیں۔

    پینٹاگون کی جانب سے جاری کردہ اعلان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ دستے مقامی قیادت کو ہرطرح سے مالی اور ملٹری معاونت فراہم کریں گے تاکہ داعش نامی اس حکومت مخالف تنظیم کے خلاف جنگ میں موثرحکمت عملی اختیار کی جاسکے۔

    امریکی صدرباراک اوباما نے اسپیشل فورسز پرمشتمل دستوں کو شمالی شام میں تعیناتی کی منظوری بھی دے دی ہے جب کہ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکا عراقی میں بھی اسی طرح کی اسپیشل فورسز کی تعیناتی پرغورکررہا ہے۔

  • شام کو روس اور امریکا کے درمیان جنگ کامیدان نہیں بنانا چاہتے،اوباما

    شام کو روس اور امریکا کے درمیان جنگ کامیدان نہیں بنانا چاہتے،اوباما

    واشنگٹن : امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ امریکا کی جنگ داعش کے خلاف ہے، شام کو امریکا اور روس کے درمیان پراکسی وار نہیں بنائیں گے.

    امریکی صدر باراک اوباما نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شام کو پراکسی وارکا میدان نہیں بنانا چاہتے ہیں، صدر اوباما کا کہنا تھا کہ بشارالاسدایران اور روس کی وجہ سے اقتدارمیں ہیں جبکہ دمشق کونئی سیاسی تبدیلی کی ضرورت ہے.

    امریکی صدر نے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ روس شام سے متعلق پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے دمشق میں جمہوری حکومت کے قیام پر زور دے گا۔

    صدر اوباما نے کہا کہ داعش کے خاتمے میں روس کی کامیابی کے حامی ہیں تاکہ روس بھی عالمی سطح پر اپنا کردار ادا کرسکے۔

  • جمہوریت کااحترام تمام اقوام پرلازم ہے،بارک اوباما

    جمہوریت کااحترام تمام اقوام پرلازم ہے،بارک اوباما

    ادیس ابابا/افریقی یونین: امریکی صدربارک اوباما کا کہنا ہے کہ ملکی ترقی وخوشحالی کیلئے تمام قوموں کو جمہوریت کا احترام کرنا چاہیے۔

    ایتھوپیاکے دارالحکومت ادیس ابابا میں افریقی یونین سے خطاب میں امریکی صدربارک اوباما نے کہا ہے کہ عالمی افق پرایک نیاافریقہ ابھررہا ہےجس میں ہرانسان کے ذاتی وقارکوبرقراررکھنا ضروری ہے۔

    اوباما نے کہا خدا نے ہرانسان کو برابری کے اصول پر پیدا کیا ہے اوراس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کے ہمارا تعلق کس ملک سے ہے اورہم کیسے دکھتے ہیں۔

    بارک اوباما کا مزید کہنا تھاکہ ملکی ترقی وخوشحالی کیلئے جمہوریت کا احترام تمام اقوام پرلازم ہے۔

    بارک اوباما افریقی یونین سے خطاب کرنے پہلے امریکی صدرہیں۔

  • امریکہ اورترکی کا داعش کے خاتمے کی مشترکہ کوشش پراتفاق

    امریکہ اورترکی کا داعش کے خاتمے کی مشترکہ کوشش پراتفاق

    انقرہ: امریکہ اورترکی نے شام کے شمالی علاقے سے داعش کے خاتمے کے لیےمشترکہ کوششوں پراتفاق کرلیاہے۔

    خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترکی کے وزیراعظم احمد داووداغلو کا کہنا ہے کہ ان کی فوج خطے میں توازن کو تبدیل کرسکتی ہے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس تعاون کا مقصد ترکی کی سرحدوں کے ساتھ منسلک شام کی سرحدوں سے داعش سے پاک علاقے کا قیام ہے۔

    امریکی صدر اوباما کے ایتھوپیا کے دورے کے موقع پرایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقے کے حوالے سے تفصیلات تاحال آنا باقی ہیں۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ تاہم نو فلائے زون کے نفاذ کے لیے مشترکہ فوجی تعاون اس میں شامل نہیں۔

    خیال رہے کہ ترکی نیٹو کا وہ واحد مسلم اتحادی ہے جو کہ داعش کے خلاف زمینی جنگ کا حصہ ہے۔

    واضح رہے کہ ترکی نے نیٹو حکام کے ساتھ ایک اہم اجلاس طلب کیا ہے تاکہ داعش اور کردوں کے خلاف سرحد پار انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں عمل میں لائی جاسکیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے نیٹو کے چیف جینس اسٹولٹین برگ نے ترکی کے دفاعی حقوق کو تسلیم کیا ہے تاہم کہا ہے کہ اس ذاتی دفاع کا تناسب بھی ہونا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ترک حکومت اورکردوں کے درمیان کئی سالوں سے موجود کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے طویل عرصے سے پرامن سیاسی حل کی کوششیں جاری ہیں تاہم طویل عرصے کے امن و امان کے لیے جنگ حل نہیں ہے۔

  • داعش کے خلاف مہم میں تیزی لائے گے: اوبامہ

    داعش کے خلاف مہم میں تیزی لائے گے: اوبامہ

    واشنگٹن: امریکی صدربراک اوباما کا کہنا ہے کہ اتحادی ممالک اورامریکی فضائی کارروائیوں کی مدد سے داعش کے شدت پسند گروپ کوخاصا کمزورکیا جاچکا ہے تاہم اس کا مکمل خاتمہ کرنے میں ابھی وقت لگے گا۔

    واشنگٹن میں امریکی محکمہ دفاع کے اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے براک اوباما نے کہا کہ داعش نے ڈر، خوف،ظلم اورجبر کے ذریعے عراق اورشام میں دہشت گردی کا بازارگرم کیا ہوا ہے لیکن اب داعش کے خلاف برسرپیکارامریکی اتحاد شام میں اپنی فوجی مہم میں شدت لارہا ہے۔

    اتحادی ملکوں کی فضائی کارروائیوں سے داعش کو خاصا کمزور کیا جا چکا ہے تاہم اس کا مکمل قلع قمع کرنے میں ابھی وقت لگے گا۔

    اوباما کا کہنا تھا کہ ہماری لڑائی اسلام یا مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ غلط نظریات رکھنے والے گروہ کے ساتھ ہے، داعش کے ہاتھوں دنیا بھرمیں ہلاک ہونے والے زیادہ تر لوگ مسلمان ہیں، خطے میں داعش کا کوئی حامی نہیں، اکثرممالک نا صرف اس کے خلاف اتحاد میں شامل ہیں بلکہ اُسے ختم کرنے کے لئے بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔

    داعش کو شکست دینے کے لیے امریکہ کو زمین پر ایک موثر شریکِ کار کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے امریکا شام میں اضافی فوج روانہ نہیں کرے گا لیکن وہاں کی اعتدال پسند حزب اختلاف کے ساتھ تعاون میں اضافہ کرے گا۔