Tag: obesity

  • موٹاپے کا دماغی کارکردگی سے کیا تعلق ہے؟

    موٹاپے کا دماغی کارکردگی سے کیا تعلق ہے؟

    موٹاپا ایک پیچیدہ عارضہ ہے جس میں جسم میں وزن کی غیر صحت بخش مقدار ہوتی ہے۔موٹاپا ایک دائمی طبی بیماری ہے جو امراض قلب ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، پتھری اور دیگر دائمی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔ 

    سائنسدان ایک عرصہ سے اس مخمصہ کا شکار تھے کہ موٹاپے سے دماغ کی کارکردگی کا کیا تعلق ہے؟ اب ان کی یہ الجھن دور ہوگئی، حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ موٹاپا آپ کے دماغ کو جلد بوڑھا کر سکتا ہے۔

    اس مقصد کے لیے سائنسدانوں نے 527 افراد کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے دماغ کے سفید مادے کا تجزیہ کیا۔ دماغ کا سفید مادہ دماغ کے تقریباً نصف حصہ پر مشتمل ہوتا ہے اور زیادہ تر افعال سر انجام دیتا ہے۔

    ماہرین نے دیکھا کہ وہ افراد جو موٹاپے کا شکار تھے ان کا دماغ زیادہ عمر کے افراد کی طرح سستی سے افعال سر انجام دے رہا تھا۔
    اس سے قبل کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا تھا کہ موٹاپا ذیابیطس، کینسر اور امراض قلب کا سبب بنتا ہے اور عمر میں 8 سال کمی کرسکتا ہے۔

    حالیہ تحقیق میں بتایا گیا کہ موٹاپے کے دماغ پر اثرات اس سے بھی زیادہ خطرناک ہیں اور یہ دماغ کی عمر میں 30 سال تک کا اضافہ کرسکتا ہے۔

    ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ اگر وزن میں کمی کی جائے تو دماغ بھی اپنی اصل حالت میں واپس آنے لگتا ہے اور پہلے کی طرح کام انجام دینے لگتا ہے۔

  • سردیوں میں سونف کا دودھ : کیا آپ اس کے فوائد سے واقف ہیں؟

    سردیوں میں سونف کا دودھ : کیا آپ اس کے فوائد سے واقف ہیں؟

    سونف کا شمار نہایت مفید بیجوں میں کیا جاتا ہے، ماہرین کے نزدیک یہ ایک مکمل غذا تصور کی جاتی ہے، اگر  اسے دودھ کے ساتھ استعمال کیا جائے تو ناقابل یقین فوائد کی حامل بن جاتی ہے۔

    سونف وٹامن سی، پوٹاشیم، مینگنیج، آئرن، فولیٹ اور فائبر کا بھرپور ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ یہ معدہ، کارمینیٹو، اینٹی اسپاسموڈک، اینٹی انفلامیٹری، اینٹی میکروبیل، ایکسپیکٹرینٹ، ڈائیورٹک، ایمنا گوگ، ڈیپریوٹیو اور اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات کی وجہ سے کئی بیماریوں سے نجات اور بہتر صحت کی سہولت فراہم کرتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں میں سونف کا دودھ پینا صحت کے لیے کئی طرح سے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے، یہ موٹاپے اور ہاضمہ کے جملہ امراض کا بہترین علاج ہے۔

    ماہرین غذائیت کا اس کی افادیت کے حوالے سے کہنا ہے کہ سونف میں غذائی ریشہ ہوتا ہے۔ فائبر آپ کے جسم کی میٹابولک ریٹ کو بڑھاتا ہے اور ہاضمہ کو بھی مضبوط کرتا ہے، ان دونوں طریقوں سے کیلوریز جلانا آسان ہو جاتا ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ سونف بھوک کم کرنے میں بھی مؤثر ہے۔ اگر آپ سونف کا دودھ پیتے ہیں تو آپ کو بھوک کم لگے گی اور زیادہ کھانے میں دل نہیں لگے گا۔ اس طرح زیادہ کھانے سے آپ کو موٹاپے کا خوف نہیں رہے گا اور تیز میٹابولزم کی وجہ سے آپ کا وزن بھی تیزی سے کم ہوگا۔

    جن لوگوں کو ہاضمے کے مسائل زیادہ ہوتے ہیں اور سردیوں میں ان کا پیٹ بھاری محسوس ہوتا ہے، انہیں سونف کا دودھ پینا چاہیے۔ سونف میں موجود ضروری تیل آپ کی ہاضمہ طاقت کو بڑھاتا ہے، جو پیٹ پھولنا اور قبض جیسے مسائل سے نجات دلاتا ہے۔

    اس کے علاوہ اس کے استعمال سے پیٹ پھولنا اور پیٹ کے درد جیسے مسائل سے بھی جلد نجات ملتی ہے۔

    سونف میں پوٹاشیم، کیلشیم اور میگنیشیم پایا جاتا ہے جو بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔ جبکہ دودھ میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کے علاوہ فاسفورس بھی ہوتا ہے۔ یہ تمام عناصر ہڈیوں کو مضبوط بناتے ہیں اور ہڈیوں کے درد جیسے مسائل سے بھی نجات دلاتے ہیں۔

    سونف کا دودھ بنانے کا طریقہ

    ایک گلاس دودھ میں آدھا گلاس پانی ملا کر ابالیں۔ جب دودھ ابلنے لگے تو اس میں ایک چمچ سونف ڈال دیں۔ اسے 10 منٹ تک اچھی طرح ابالیں۔ پھر اس دودھ کو کچھ دیر ٹھنڈا ہونے دیں اور پھر پی لیں۔

  • موٹاپے سے چھٹکارے کیلئے ’املوک‘ سے بہتر کچھ نہیں

    موٹاپے سے چھٹکارے کیلئے ’املوک‘ سے بہتر کچھ نہیں

    بازاروں میں عام طور پر بکنے والا پھل جسے اردو میں اسے املوک اور انگریزی میں پرسیمون کہتے ہیں، یہ دیکھنے میں ٹماٹر جیسا لگتا ہے۔

    یہ پھل جاپان کا قومی پھل ہے اسی لیے اس کو جاپانی پھل کہا جاتا ہے، یہ انتہائی میٹھا اور صحت بخش پھل ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ہر موسم کا پھل ضرور کھانا چاہئے کیونکہ وہ موسم کے اثرات اور امراض سے تحفظ فراہم کرا ہے، ان ہی موسمی پھلوں میں املوک بھی شامل ہے۔

    املوک ایک گرم مزاج پھل ہے اس لیے اس کو اعتدال میں ہی کھانا چاہئے، املوک ہمیشہ پکا ہوا کھائیں کچا پھل نقصان دہ ہوسکتا ہے، یہ مزیدار پھل کس طرح آپ کی صحت کو بہتر بناتا ہے جانتے ہیں۔

    وزن میں کمی

    کم کیلوری ہونے کی وجہ سے املوک وزن کم کرنے کے لیے بہترین انتخاب ہیں، کیونکہ یہ پھل بھوک کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔

    آنکھوں کی حفاظت

    املوک میں وٹامن اے اور دیگر غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں جو آنکھوں کی صحت کو بہتر بناتے ہیں اور بینائی کو تیز رکھتے ہیں۔

    قوت مدافعت میں اضافہ

    وٹامن سی سے بھرپور املوک آپ کے مدافعتی نظام کو مضبوط بناکر آپ کو کئی امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    جلد کو تروتازہ رکھے

    املوک میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جلد کی صحت کو بہتر بناتے ہیں، عمر بڑھنے کے اثرات کو کم کرتے ہیں اور جلد کو چمکدار بناتے ہیں۔

    کینسر سے بچاؤ میں مددگار

    املوک میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس کینسر سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، خاص طور پر جسم میں فری ریڈیکلز کو ختم کرنے میں اس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔

    مضبوط ہڈیاں

    اس میں کیلشیم اور میگنیشیم کی موجودگی ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے اور ہڈیوں کے بھربھرے پن کے خطرے کو کم کرتی ہے۔

    ذہنی صحت میں مددگار

    املوک کے یہ فوائد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ پھل آپ کی مجموعی صحت کے لیے نہایت مفید ہے، جسے روزمرہ کی خوراک میں شامل کر کے بے شمار فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

  • زیادہ ورزش کرنے سے کون سی مشکل پیدا ہوسکتی ہے؟

    زیادہ ورزش کرنے سے کون سی مشکل پیدا ہوسکتی ہے؟

    یہ بات ہم سب کے علم میں ہے کہ اچھی صحت کیلئے ورزش انتہائی ضروری عمل ہے، اس سے نہ صرف جسمانی اعضاء چاق و چوبند رہتے ہیں اور وزن بھی اعتدال میں رہتا ہے۔

    بہت سے لوگ وزن میں کمی کیلئے ورزش کو فوقیت دیتے ہیں جو دینی بھی چاہیے لیکن ساتھ اچھی اور ڈائٹ خوراک کا لینا بھی ضروری ہے، خیال رہے کہ ورزش بھی ضرورت کے مطابق ہی کرنا ہوگی۔

    کچھ لوگ وزن میں کمی کے لیے نہ صرف ورزش کرتے ہیں بلکہ کھانے پینے کا بھی خیال رکھتے ہیں، تاہم اس کے باوجود ان کے وزن میں کمی نہیں ہوتی اس کی کیا وجہ ہے؟۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ لوگ اس معاملے میں کچھ ایسی غلطیاں کرجاتے ہیں جس سے فائدے کے بجائے نقصان ہوتا ہے، این ڈی ٹی وی میں شائع ایک مضمون میں اس مسئلے کے حل کیلئے مشورے بیان کیے گئے ہیں۔

    ضرورت سے زیادہ کھانا

    وزن میں کمی کیلئے آپ جو غذا کھا رہے ہیں تو امکان ہے کہ اس میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوگئی ہے، لہٰذا ڈائٹ کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے خوراک میں کیلوریز کم کریں۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ کو بھوکا نہیں رہنا ہوگا کرنا صرف یہ ہے کہ کھانا اس وقت کھائیں جب تیز بھوک لگ رہی ہو۔

    ورزش کی ذیادتی

    ورزش کا فائدہ صرف یہ نہیں کہ اس سے وزن کم ہوگا اس سے ہمارے میٹابولزم اور ہمارے دل کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے، لیکن ضرورت سے زیادہ ورزش بھی وزن میں کمی کے بجائے کسی اور پریشانی کا سبب بن سکتی ہے لہٰذا اپنی صحت کے مطابق ورزش کریں اور اس کیلئے اپنے معالج یا ٹرینر سے مشورہ لینا چاہیے۔

    غذا کا صحیح استعمال

    خوراک کے معیار کے ساتھ ساتھ اس کی مقدار بھی اہم ہے۔ پھل، سبزیاں، اناج، دودھ، انڈے، گوشت اور مغزیات سے بھرپور غذا صحت پر مثبت اثر کرتی ہے۔ اس سے جسم کی نشوونما ہوتی ہے اور انسان خود کو تندرست اور توانا محسوس کرتا ہے۔

    خوراک میں پروٹین کا تناسب

    وزن کم کرنے کے لیے پروٹین ایک اہم خوراک ہے۔ دن کا آغاز ناشتے سے ہوتا ہے اور اگر اس میں پروٹین سے بھرپور غذا لی جائے تو سارا دن بھوک محسوس نہیں ہوتی۔

    صحت مند کھانا بھی موٹاپے کی بڑی وجہ ہو سکتی ہے

    زیادہ مقدار میں صحت مند خوراک لینے سے وزن کم نہیں ہوتا، اس کے لیے جب بھی وزن کم کرنا ہو تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم کتنی مقدار میں کھا پی رہے ہیں اور ہم دن میں کتنی کیلوریز لے رہے ہیں۔

    پوری نیند نہ لینا

    وزن کم کرنے کے لیے مناسب معمولات زندگی اور آرام اور مکمل نیند بھی اہم ہے۔ اگر ہماری زندگی معمول کے مطابق ہوگی تو ہماری صحت بھی بہتر ہوگی۔ اس کے علاوہ زیادہ دیر تک کام کرنا اور مختلف شفٹوں کے دوران کام کی وجہ سے بھی صحت کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

  • موٹاپے سے نجات کیلئے مخصوص ڈش

    موٹاپے سے نجات کیلئے مخصوص ڈش

    موٹاپا نہ صرف انسان کی شخصیت پر اثر انداز ہوتا ہے بلکہ اسے ام الامراض بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے ذیابیطس، بلڈپریشر، امراض قلب اور فالج غرض کہ لاتعداد بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    وزن میں کمی کا کوئی جادوئی حل تو نہیں البتہ طرز زندگی میں تبدیلی سے ہی سے آپ اپنی شخصیت میں جادوئی تبدیلی لاسکتے ہیں۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت غذا میں توازن کیلئے زور دیتے ہیں، درحقیقت اپنی غذا میں پھلوں، سبزیوں، نٹس اور دیگر اشیاء استعمال کرکے کر آپ چربی گُھلا سکتے ہیں۔

    ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کوریا کی ایک مخصوص ڈش ’کمچی‘ موٹاپے کو روکنے میں معاون ہے، جس سے موٹاپے کے خطرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔

    کمچی پکوان بند گوبھی اور چقندر جیسی سبزیوں کو نمک اور خمیر لگا کر، پیاز اور لہسن جیسی سبزیاں شامل کر کے بنایا جاتا ہے۔ مذکورہ کورین ڈش ’کمچی‘ پیٹ میں موجود مفید بیکٹیریا کو فروغ دینے میں مدد دے سکتی ہے۔

    محققین کے مطابق بند گوبھی اور چقندر دونوں سبزیوں میں کیلوریز (حراروں) کی مقدار کم ہوتی ہے اور یہ بھرپور وٹامنز، غذائی فائبر اور پیٹ کے مفید بیکٹیریا پر مثبت اثرات رکھتی ہیں۔
    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ آیا کمچی کی مستقل کھپت کا مٹاپے کے مجموعی خطرے میں کمی سے کوئی تعلق ہوسکتا ہے یا نہیں۔

    محققین نے مطالعے میں تقریباً 1 لاکھ 16 ہزار افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔ ان افراد نے لارجر کورین جینوم کی طویل مدتی تحقیق میں حصہ لیا تھا۔

    محققین نے دیکھا کہ وہ افراد جنہوں نے روزانہ ایک سے کم بار کمچی کھائی تھی ان کے روزانہ پانچ یا زیادہ بار کمچی کھانے والوں کے مقابلے میں وزن میں اضافہ ہونے، کمر چوڑی ہونے اور مٹاپے میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ تھے۔

  • وزن کم کرنے کی خاطر یہ غلطی بالکل نہ کریں

    وزن کم کرنے کی خاطر یہ غلطی بالکل نہ کریں

    عام طور پر وزن کم کرنے کیلئے بہت سے طریقے آزمائے جاتے ہیں جن میں سب سے اہم ورزش بھی ہے، اکثر لوگ دوران ورزش ایسی غلطی کرجاتے ہیں جو فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔

    جسمانی وزن میں اضافے یا موٹاپے سے پریشان افراد کے لیے میٹابولزم کو تیز کرنا بہت ضروری سمجھا جاتا ہے مگر جسم کیلوریز کو کتنی تیزی سے جلاتا ہے، اس کا انحصار متعدد چیزوں پر ہوتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق دوران ورزش کی جانے والی غلطی کو فٹنس ٹریکر کے ذریعے آسانی سے درست کیا جا سکتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فٹنس ماہرین کا کہنا ہے کہ کیلوریز جلانے کے عمل کو بہتر بنانے کا ایک اہم طریقہ یہ ہے کہ ورزش کے دوران دل کی دھڑکنیں ایک خاص حد تک پہنچ جائیں۔

    یاد رہے کہ ہر شخص میں چربی جلانے کا انداز مختلف ہوتا ہے، اس کا انحصار عمر، تناؤ کی سطح اور لی گئی دواؤں اور کافی کی مقدار سمیت مختلف عوامل پر ہوتا ہے۔

    عمر کے مطابق دل کی دھڑکن

    آرام کرنے والے افراد کی دل کی اوسط شرح 60 اور 100 دھڑکن فی منٹ کے درمیان ہے حالانکہ ورزشوں سمیت بہت سے عوامل اس میں اضافہ کا سبب بن سکتے ہیں۔

    زیادہ سے زیادہ دل کی دھڑکن وہ سب سے زیادہ ہے جس میں کسی شخص کا دل فی منٹ دل پر دباؤ ڈالے بغیر دھڑک سکتا ہے۔ یہ بات ذہن میں رکھی جائے کہ وقت کے ساتھ ساتھ دل کی دھڑکن کم ہوتی جاتی ہے۔

    وزن کم کرنا

    زیادہ سے زیادہ دل کی دھڑکن کا تعین کرنے کا بنیادی طریقہ یہ ہے کہ کسی شخص کی عمر کو 220سے منفی کردیا جائے۔ مثال کے طور پر ایک 50 سال کی عمر کے لیے دل کی زیادہ سے زیادہ شرح 170 ہوگی۔ ورزش کرنے سے توانائی استعمال ہوتی ہے اور زیادہ شدید ورزش سے جسم کی فیٹس زیادہ جلتی ہے۔

    جیسے جیسے ورزش کی شدت بڑھتی ہے جسم کو توانائی کے حصول کے لیے شکر اور کاربوہائیڈریٹس کے بجائے چربی کے ذخیروں کا استعمال کرنا ہوتا ہے۔ مستقل طور پر ایسا کرنے سے چربی جلانے میں مدد ملتی ہے اور وزن کم ہوتا ہے۔

    زیادہ سے زیادہ 70 فیصد

    چربی جلانے والی دل کی شرح زیادہ سے زیادہ دل کی شرح کا تقریباً 70 فیصد ہوتی ہے۔ لہٰذا ایک 50سالہ شخص کو چربی جلانے کے لیے ورزش کرتے وقت شدت کو 119 بی پی ایم پر رکھنا چاہیے۔

    زیادہ سے زیادہ دل کی شرح کی طرح چربی جلانے والی دل کی شرح عمر کے ساتھ کم ہوتی ہے. لہذا ایک 18 سالہ بچے کو 140 بی پی ایم پر رہنے کی ضرورت ہے۔ ایک 75 سالہ شخص کو صرف 101 بی پی ایم تک پہنچنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    دھڑکن متاثر کرنے والی ادویات

    کچھ ادویات دل کی دھڑکن کو بڑھا یا گھٹا سکتی ہیں، مثال کے طور پر بیٹا بلاکرز ہارمونز جیسے ایڈرینالین کے اثرات کو روک کر دل کی دھڑکن کو کم کرتے ہیں۔

    بیٹا بلاکر ادویات عام طور پر غیر واضح اریتھمیا کے علاج کے لیے تجویز کی جاتی ہیں، جب آرام کرنے والی دل کی دھڑکن فی منٹ 100 سے زیادہ دھڑکن تک پہنچ جاتی ہے اور ہائی بلڈ پریشر ہوجاتا ہے۔

    کچھ اوور دی کاؤنٹر اینٹی بائیوٹکس جیسے کورٹیکوسٹیرائڈز اور ڈیکونجسٹنٹ بھی دل کی دھڑکن کو بڑھا سکتے ہیں۔

    اس لیے ڈاکٹر دل پر بہت زیادہ دباؤ ڈالنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، دل کی مثالی دھڑکن کے بارے میں ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے کہ اگر کوئی شخص ان ادویات میں سے کوئی ایک دوا لے رہا ہو تو اسے کیا کرنا چاہیے۔

    نبض کی نگرانی کے طریقے

    روایتی طریقہ میں گردن، کلائی یا سینے پر نبض کا پتہ لگانے کے لیے انگلیوں کا استعمال شامل ہے۔ اسی طرح کلائی کی گھڑیاں جو دل کی دھڑکن کو ٹریک کر سکتی ہیں پوری ورزش اور آرام کے دوران بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔

  • موٹاپا یا وزن میں کمی کا قدرتی اور آسان طریقہ

    موٹاپا یا وزن میں کمی کا قدرتی اور آسان طریقہ

    موٹاپا کسی کو بھی پسند نہیں اور اسمارٹ نظر آنا ہر ایک کی خواہش ہے اسی لیے لوگ جسمانی وزن کو کم کرنے کیلئے ہر طرح کے جتن کرتے ہیں۔

    کچھ لوگ ڈائٹنگ کو اختیار کرتے ہیں تو کچھ ورزش اور مہنگی ادویات کا سہارا لیتے ہیں ان میں سے کچھ لوگ تو کسی حد تک کامیاب ہوجاتے ہیں اور کچھ لوگوں کو مستقل مزاجی پر عمل نہ کرتے ہوئے ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    ماہرین صحت بتاتے ہیں کہ وزن کو قابو میں رکھنے کا سادہ سا فارمولا متوازن غذا اور بروقت کھانا ہے اس کے علاوہ محض اپنی خوراک میں مناسب اور معیاری مشروبات کے استعمال سے بھی اپنا وزن کم کر سکتے ہیں۔

    زیر نظر مضمون میں کچھ ایسے اقدامات اور طریقے بیان کیے جارہے ہیں جس پر عمل کرکے آپ اپنے وزن میں کمی اور موٹاپے کو کافی حد تک قابو پاسکتے ہیں۔

    کولیسٹرول پر کیسے کنٹرول کریں؟

    کولیسٹرول وزن بڑھانے والا ہارمون ہے، جسم میں کولیسٹرول کی بڑھی ہوئی مقدار وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہے جبکہ اگر کولیسٹرول کم ہو تو چربی بھی کم ہو جاتی ہے۔

    اس کے علاوہ کیلشیم بھوک میں کمی کا باعث بنتا ہے، بغیر چکنائی والے یا کم چکنائی والے دودھ کو پینے سے بھوک کم لگتی ہے، اس کے علاوہ یہ دودھ ہڈیوں کو مختلف بیماریوں اور کمزوری سے بھی بچاتا ہے۔

    سبزیوں کا جوس

    وزن میں کمی کے خواہشمندوں کو چاہئے کہ وہ سبزیوں کا جوس پئیں، انتہائی کم حراروں پر مشتمل یہ جوس غذائیت سے بھرپور ہونے کے ساتھ وزن میں کمی کا باعث بھی ہوتے ہیں لہٰذا اپنی پسند کی کوئی بھی سبزی لیں اور اس کا تازہ جوس نکال کر پئیں اور اگر موسم کی سبزی ہو تو کیا ہی بات ہے۔

    دہی کے مشروبات کا استعمال

    دہی سے بنے مشروبات وزن کو قابو میں رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں، دہی سے لسی کے علاوہ بھی کئی مشروبات بنائے جاسکتے ہیں مثال کے طور پر سیب اسٹرابیریز اور کیلے کے ساتھ اس کی اسمودھی بنائیں۔

    دہی کا باقاعدہ استعمال 61 فیصد زیادہ چربی ختم کرنے میں مدد کر سکتا ہے، دہی کے استعمال سے جسم میں چربی بننے کی رفتار بھی کم ہو جاتی ہے۔

    سبز چائے

    سبز چائے وہ مشروب ہے جسے دن میں دو سے تین بعد پینے سے جسم میں چربی 35 سے 43 فیصد تک کم ہو جاتی ہے۔ سبز چائے میں موجود کیفین سے چربی گھلنے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔اس کے علاوہ یہ جسم سے اضافی پانی کو بھی خارج کرتی ہے۔

    لیموں کا استعمال

    لیموں کی ایسیڈک خصوصیات اسے وزن کم کرنے میں معاون بناتی ہیں، لیموں پانی کو آپ کئی مختلف انداز سے تیار کر سکتے ہیں جس سے اس کی افادیت میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔

    پوری نیند اور ورزش

    کھانے پینے میں احتیاط کے ساتھ کچھ اور ہدایات بھی اہمیت کی حامل ہیں جیسے کہ نیند پوری کرنا۔ کچھ تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ چھ گھنٹے سے کم نیند موٹاپے کا باعث بنتی ہے۔

    غیر آرام دہ نیند جسم کے نظام کو سست کرتی ہے جبکہ نیند کی کمی انسولین اور کولیسٹرول بڑھنے کا باعث بن سکتی ہے اور اس سے جسم میں چربی کا ذخیرہ بھی ہوتا ہے۔

    ذہنی دباؤ وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے اسی لئے ورزش کا مشورہ دیا جاتا ہے جس سے تناؤ کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔

     

  • موٹاپے سے نجات کیلیے پروٹین کیسے استعمال کی جائے؟

    موٹاپے سے نجات کیلیے پروٹین کیسے استعمال کی جائے؟

    گزشتہ 20 سال میں دنیا بھر میں لوگوں میں موٹاپے کے شکار ہونے کی رفتار دگنی ہوگئی ہے۔ لیکن آج ہم اپنے کھانے پینے کے حوالے سے زیادہ باشعور بھی ہوگئے ہیں۔

    پچھلے کچھ سالوں میں ہم سفید بریڈ کی جگہ براؤن بریڈ، آٹے کی بریڈ اور موٹے اناج سے بنی بریڈ استعمال کرنے لگے ہیں۔ ہم فل کریم دودھ کی جگہ سکمڈ دودھ لینے لگے ہیں۔ صحت کے حوالے ہمارے شعور کا مرکز پروٹین ہے لیکن کس طریقے سے پروٹین لینی چاہیے، کتنی کم یا کتنی زیادہ پروٹین ہمارے لیے نقصان دہ ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں صحت کے حوالے باشعور افراد یہ بات مانتے ہیں کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ پروٹین استعمال کرنی چاہیے لیکن اب تمام ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ زیادہ پروٹین والی یہ پروڈکٹس ہمارے لیے غیرضروری اور جیب پر بوجھ ہیں۔

    پروٹین ہمارے جسم کے نشوونما کے لیے ضروری ہے۔ زیادہ پروٹین والی چیزیں جسے دودھ، گوشت، انڈے، مچھلی اور دالیں ہمارا جسم بنانے کے لیے بے حد ضروری ہیں۔

    جب ہم ایسی چیزیں کھاتے ہیں، تو ہمارا معدہ انھیں توڑ کر امینو ایسڈز میں تبدیل کرتا ہے جسے ہماری چھوٹی آنت جذب کرتی ہے۔ یہاں سے یہ امینو ایسڈز ہمارے جگر تک پہنچتے ہیں۔ جگر یہ طے کرتا ہے کہ ہمارے جسم کے لیے ضروری امینو ایسڈز کون سے ہیں۔ انہیں الگ کر کے باقی ایسڈ پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج کر دیتا ہے۔

    کتنی پروٹین لینی چاہیے؟

    جو بالغ افراد زیادہ بھاگ دور یا محنت کا کام نہیں کرتے، انھیں اپنے جسم کے مطابق فی کلو وزن کے حساب سے 0.75 گرام پروٹین چاہیے ہوتی ہے۔ اوسطاً یہ اعداد مردوں کے لیے 55 گرام اور خواتین کے لیے 45 گرام روزانہ ٹھیک ہے۔ یعنی دو مٹھی گوشت، مچھلی، خشک میوہ جات یا دالیں کھانے سے روزانہ پروٹین کی ضرورت پوری ہو جاتی ہے۔

    پوری مقدار میں ضروری پروٹین نہ لینے سے بال جھڑنا، جلد پھٹنا، وزن گھٹنا اور پٹھے کھچنے کی شکایتیں ہو سکتی ہیں۔ لیکن کم پروٹین کھانے سے ہونے والی یہ پریشانیاں بہت کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ عام طور پر یہ انہی لوگوں میں دیکھنے کو ملتی ہیں، جن کے کھانے پینے میں بڑی گڑبڑ ہو اور کھانے میں باقاعدگی نہ ہو۔

    اس کے باوجود ہم اکثر یہی سمجھتے ہیں کہ باڈی بلڈنگ اور پٹھوں کی نشو و نما کے لیے پروٹین بے حد ضروری ہے۔ یہ کافی حد تک صحیح بھی ہے۔

    طاقت بڑھانے والی ورزش کرنے سے پٹھوں میں موجود پروٹین ٹوٹنے لگتی ہے۔ ایسے میں پٹھوں کو طاقتور بنانے کے لیے پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ پٹھوں کی مرمت ہو سکے۔ اس میں پروٹین میں پایا جانے والا لیوسن نامی امینو ایسڈ بہت مددگار ہوتا ہے۔

    کچھ محقق تو یہ بھی کہتے ہیں کہ بہت مشکل ورزشیں کرنے کے بعد اگر ہم پروٹین سے بھرپور خوراک نہیں لیتے ہیں تو اس سے ہمارے پٹھے اور بھی زیادہ ٹوٹتے ہیں۔ یعنی ورزش سے تب فائدہ نہیں ہوتا، جب آپ پروٹین وغیرہ نہ لیں۔

    برطانیہ کی سٹرلنگ یونیورسٹی میں کھیلوں کے پروفیسر کیون کپٹن کہتے ہیں کہ ’زیادہ تر لوگوں کو ان کی ضرورت بھر سے زیادہ ہی پروٹین ان کے کھانے سے مل جاتی ہے۔ کسی کو سپلیمینٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ آسانی سے اپنی روزمرہ کے کھانے پینے کی چیزوں کے کے ذریعے مناسب مقدار میں پروٹین حاصل کر سکتے ہیں۔

  • نظام ہاضمہ سے دل کے دورے (ہارٹ اٹیک) کا کیا تعلق ہے؟

    نظام ہاضمہ سے دل کے دورے (ہارٹ اٹیک) کا کیا تعلق ہے؟

    انسانی جسم کے اندر سب سے بڑا اور اہم نظام ہاضمے کا ہوتا ہے جس کی ابتدا منہ سے ہوتی ہے، دانت غذا کو پیس کر معدے کو بھیجتے ہیں اور انزائمز اسے مزید پیس کر ہضم ہونے کے قابل بناد یتے ہیں۔

    لیکن اگر یہ نظام تھوڑا سابھی اپنی ڈگر سے ہٹ جائے یا دانتوں نے اپنا کام ٹھیک سے نہیں کیا تو اس سے آگے کا نظام بھی اپنا کام ٹھیک طرح سے نہیں کرپاتا اور اور کھانا ہضم ہونے کی رفتار کم ہوجاتی ہے جس سے دیگر مسائل جنم لیتے ہیں۔

     ہارٹ اٹیک کے چار بڑے اسباب 

    یاد رکھیں ! نظام ہاضمہ کی خرابی سے ہائی بلڈ پریشر، جسم میں چربی کا بڑھ جانا، وزن کی زیادتی اور ذیابیطس جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں اور یہ وہ خطرات ہیں جو دل کے دورے کا بھی سبب بن سکتے ہیں، البتہ اگر مناسب اقدامات کیے جائیں تو اس کی روک تھام اور اس سے حفاظت کافی حد تک ممکن ہے۔

    اس حوالے سے جرمنی کے معروف اینڈو کرائینالوجسٹ ڈاکٹر شٹیفان یاکوب کے مطابق طرز زندگی سے متعلق یہ بیماریاں بسا اوقات ایک ساتھ رُونما ہوتی ہیں۔ عام طور پر’خاموش قاتل‘ کے نام سے جانی جانے والی اس مرکب کیفیت میں اگر اضافہ ہوجائے تو بہت ممکن ہے کہ یہ دل کے دورے یا فالج کے حملے کا سبب بھی بن جائے۔

    جرمن اوبیسیٹی سوسائٹی کے ماہر غذائیات ڈاکٹر ہَنس ہاؤنر کا کہنا ہے کہ دل کے دورے یا فالج کے حملے میں اکثر بڑا سبب انسانی جسم میں موجود وہ چربی ہوتی ہے جو خاص طور سے کمر کے ارد گرد جمع ہوجاتی ہے۔

    ماہر صحت کے مطابق یہ وہ بنیادی وجہ ہے جو وزن کی زیادتی، بلند فشار خون اور ذیابیطس کو دعوت دیتی ہے، جسم میں چربی بڑھنے کی ایک بڑی وجہ زیادہ حرارے رکھنے والے کھانے کھانا اور کم ورزش کرنا بھی شامل ہے۔

    جسم کی ’ویسٹ لائن‘ اور طبی خطرات 

    جرمن ماہر صحت کا کہنا ہے کہ نظام ہاضمہ سے متعلق بیماری چار میں سے کسی بھی تین خطرناک مرکب عوامل کے باعث دیکھنے میں آسکتی ہے۔ ان کے مطابق ’’انسانی جسم کا پیٹ کے اردگرد کا حصہ یعنی کسی بھی شخص کی ’ویسٹ لائن‘ جتنی زیادہ ہوگی، اسے اتنا ہی زیادہ طبی خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘

    انہوں نے بتایا کہ ضروری نہیں کہ زیادہ وزن کا حامل ہر شخص نظام انہضام سے متعلق کسی بیماری کے خطرے کا سامنا بھی کرتا ہو۔

    ان کے مطابق بہت سے جینیٹک یا وراثت میں ملنے والے عناصر اور عوامل ایسے بھی ہوتے ہیں جو عام لوگوں کی ایسی کسی بیماری کا شکار ہونے کے خلاف حفاظت کرتے ہیں۔

    مرد و خواتین کی کمر کا سائز کتنا ہونا چاہیے؟

    ماہرین کے مطابق وہ افراد زیادہ وزن کے حامل سمجھے جاتے ہیں جن کا باڈی ماس انڈکس یا بی ایم آئی25 سے زیادہ ہو۔ ڈاکٹر شٹیفان یاکوب کے مطابق عام مردوں کی کمر 94 سینٹی میٹر اور خواتین کی کمر 80 سینٹی میٹر سے زیادہ ہونا صحت کے لیے خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق نظام ہضم سے متعلق بیماری یا میٹابالک سنڈروم کا کوئی ایک خاص علاج نہیں ہے، اس سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ اس کی وجہ بننے والے عوامل اور عناصر سے بچا جائے۔

    مثال کے طور پر بلند فشار خون جو کہ دل، دماغ اور گردوں کے لیے انتہائی خطرناک ہے،130/85 ایم جی ایچ جی سے آگے نہیں بڑھنا چاہیے جبکہ جسم میں موجود کولیسٹرول کی سطح کو بھی قابو میں رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ جسم میں کم سے کم خطرناک چربی جمع ہو۔ اور نظام ہضم کو خراب کرنے والے چاروں عناصر سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ وزن کم رکھا جائے اور ورزش کو معمول بنایا جائے۔

  • فیٹی لیور کیا ہے؟ جگر کو صحت مند کیسے بنایا جائے؟

    فیٹی لیور کیا ہے؟ جگر کو صحت مند کیسے بنایا جائے؟

    بہت سے لوگ فیٹی لیور (جگر کی چربی) کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں، ویسے تو جگر میں تھوڑی مقدار میں چربی کا ہونا معمول کی بات ہے لیکن اگر اس میں اضافہ ہوجائے تو یہ دیگر امراض کا سبب بن جاتی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں معروف ہربلسٹ سید غالب آغا نے جگر کی خرابی سے بچاؤ کیلئے اہم مشورے اور علاج سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ انسان کے نظام انہضام کے علاوہ جسم میں گلوکوز اور کاربوہائیڈریٹ پیدا کرنے میں جگر کا اہم کردار ہوتا ہے، تاہم جگر میں خرابی کے باعث اس میں زیادہ چربی پیدا ہونا سوجن کا سبب بن سکتا ہے جو آپ کے جگر کو نقصان پہنچا کر اس میں داغ پیدا کرسکتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ دنیا بھرمیں 25 فیصد افراد فیٹی لیور کا شکار ہیں، ویسے تو یہ کسی بیماری کا نام نہیں لیکن اس کا خیال نہ رکھا جائے تو بہت سے پیچیدہ امراض کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گھر کے کھانے سرسوں کے تیل یا دیسی گھی میں بنائیں، پروسیسڈ آئل کسی صورت استعمال نہیں کرنا چاہیے اس کے علاوہ چینی بھی کم سے کم استعمال کریں۔

    اس کے علاوہ رات کا کھانا جلدی کھائیں تاکہ سونے سے پہلے ایک گھنٹہ چلنے پھرنے یا اسے ہضم کرنے میں لگ سکے ۔

    جگر کی خرابی کی علامات

    ہربلسٹ سید غالب آغا نے فیٹی لیور کی علامات بتاتے ہوئے کہا کہ دائمی تھکاوٹ، بھوک میں کمی پیشاب کی رنگت تبدیل، ٹانگوں اور ٹخنوں کی سوجن، کُھجلی اور پیٹ میں سوجن شامل ہیں۔