Tag: occupied kashmir

  • مقبوضہ کشمیر‘ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں پلوامہ میں چارکشمیری نوجوان شہید

    مقبوضہ کشمیر‘ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں پلوامہ میں چارکشمیری نوجوان شہید

    سرینگر:مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران آج جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں تین اور کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا جس سے گزشتہ روز سے شہید ہونیوالے نوجوانوں کی تعداد بڑھ کر چار ہو گئی ہے ۔

    کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے کل شام ضلع میں لاسی پورہ کے علاقے پنجران میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائی شروع کر کے تین نوجوانوں کو شہید کردیا، بھارتی فوج نے گزشتہ روز بھی اسی علاقے میں ایک کشمیری نوجوان کو شہید کردیا تھا ۔۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کی لاشیں علاقے میں فوجیوںکی طرف سے تباہ کئے جانیوالے دو مکانو ں کے ملبے سے ملی ہیں۔ شہید نوجوانوںمیں سلمان خان ، شبیر احمد ڈار ،عمران احمد بٹ اور عاشق حسین گنائی شامل ہیں۔

    سلمان خان اور شبیر احمد ڈار بھارتی پولیس کے ساتھ اسپیشل پولیس آفیسرزکے طورپر کام کرتے تھے جو کہ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ پولیس لائنز پلوامہ سے اپنی سروس رائفل سمیت لاپتہ ہو گئے تھے۔ کشمیری عوام نے نوجوانوں کے قتل کے خلاف سڑکوں پر نکل کرزبردست مظاہرے کئے ۔

    بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ گنز اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا جس کے بعد مظاہرین اور فورسز اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ اہلکاروں کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال میں متعدد افراد زخمی ہو گئے ۔

    آخری اطلاعات ملنے تک علاقے میں جھڑپیں جاری تھیں۔دریں اثناءقابض انتظامیہ نے پلوامہ اورجنوبی کشمیر کے دیگر علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے ۔

  • مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوجیوں نے شوپیان میں دو نوجوان شہید کردیئے

    مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوجیوں نے شوپیان میں دو نوجوان شہید کردیئے

    سرینگر : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں اتوار کو ضلع شوپیان میں دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع کے علاقے ستی پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران شہید کیا۔

    شہید نوجوانوں کی شناخت بشارت احمد اور طارق احمد کے طور پر ہوئی ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ کھاسی پورہ سے تعلق رکھنے والا طارق احمد سابق اسپیشل پولیس افسر تھا جو گزشتہ سال اپریل میں مسلح جدوجہد میں شامل ہوگیاتھا۔

    نوجوانوں کی شہادت کے بعد علاقے میں مقامی نوجوانوں اور فورسز اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ قابض انتظامیہ نے جنوبی کشمیر کے اضلاع میں انٹرنیٹ سروس معطل کردی۔

    بھارتی فوجیوں نے ضلع اسلام آباد کے علاقے بجبہاڑہ میں بھی محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی، سینئر حریت رہنما اورتحریک حریت جموں و کشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی اور دیگر حریت رہنماﺅں نے اپنے الگ الگ بیانات میں شہید نوجوانوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

    سید علی گیلانی نے تنازعہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی حکمرانوں کی ضد اورغیر حقیقت پسندانہ رویے کی مذمت کرتے ہوئے اسے علاقے میں جاری خون خرابے کی بنیادی وجہ قراردیا۔ محمد اشرف صحرائی نے کہا کہ بھارت طاقت کے وحشیانہ استعمال سے کشمیریوں کی آواز کو خاموش نہیں کراسکتا۔

  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے کیمپ میں دھماکا، دو زخمی

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے کیمپ میں دھماکا، دو زخمی

    سری نگر : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی کیمپ پر دھماکے میں چار بھارتی فوجی ہلاک اور دو فوجی اہلکار زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ظالم بھارتی فورسز کے زیرِ تسلط مقبوضہ کشمیر کے علاقے کپواڑہ میں قائم بھارتی فورسز کے کیمپ پر بم حملہ، دھماکے کے نتیجے میں قابض فوج کے دو بھارتی زخمی ہوگئے۔

    واقعے کی اطلاع ملنے پر بھارتی فوج کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، فورسز دھماکے کی نوعیت کے بارے میں تحقیقات کررہی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے فوجیوں کو طبی امداد کے لیے قریبی اسپتال منتقل کردیا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکا اس وقت ہوا جب قابض بھارتی فوج کے اہلکار کیمپ کے گرد خار دار تاریں لگا رہے تھے۔

    مزید پڑھیں : مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسز کی فائرنگ‘ 4 کشمیری شہید

    خیال رہے کہ یکم اپریل کو قابض بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت جاری رکھتے ہوئے پلواما میں نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران 4 کشمیری نوجوانوں کو فائرنگ کرکے شہید کردیا۔

    مزید پڑھیں : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، استاد سمیت7 نوجوان شہید

    بھارتی فورسز نے گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر کے علاقے باندی پورہ اورشوپیاں میں نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران 7 کشمیری نوجوانوں کوشہید کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج آزادی کی آواز کو دبانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے اور اب تک ہزاروں کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔

  • مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم، فرانسیسی صحافی کی دستاویزی فلم میں  بھارت کامکروہ چہرہ بے نقاب

    مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم، فرانسیسی صحافی کی دستاویزی فلم میں بھارت کامکروہ چہرہ بے نقاب

    پیرس : فرانسیسی فلم میکر نے اپنی دستاویزی فلم وارآن دا روف آف ورلڈ میں مقبوضہ کشمیرمیں نہتے کشمیریوں پربھارت کے وحشیانہ مظالم دنیا کے  سامنے  پیش کردئیے جبکہ آزادکشمیر کےحالات بھی فرانسیسی ڈاکیومینٹری کا حصہ بنائےگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کشمیرمیں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کاپول پھرکھل گیا، فرانسیسی صحافی نے بھارت کے مکروہ چہرہ سے نقاب اتاردیا، فرانسیسی فلم میکرنے اپنی دستاویزی فلم وارآن دا روف آف ورلڈ میں دنیا کے سامنے پیش کردی، دستاویزی فلم کا مقصد مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کواجاگرکرناہے۔

    کامیٹی پاول ایڈورڈکی مقبوضہ کشمیرکے حالات پرمبنی دستاویزی فلم صبح 4بجے فرانسیسی چینل نے نشرکی گئی ، دستاویزی فلم فرانسیسی صحافی پاول کامیٹی نے 18 ماہ میں مکمل کی جبکہ فلم کی تمام تر ریکارڈنگ مقبوضہ کشمیر میں کی گئی ہے۔

    ڈاکیومینٹری میں بھارتی پیرا ملٹری فورسز کے کشمیریوں پر مظالم فلمائے گئےہیں ، فلم میں کشمیریوں پر پیلٹ گن اور دیگر انسانیت سوزحربوں کودکھایاگیاہے جبکہ مقبوضہ وادی میں آزادی کی حالیہ لہر کے ہیرو شہید برہان وانی کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

    بھارت نے ڈاکومنٹری روکنے کی ہرممکن کوشش کی ، فلم سازی کےدوران فرانسیسی صحافی کو بھارتی فورسز نے حراست میں بھی لیا ، پاو ل کامیٹی اپنی ٹیم سمیت 3ہفتے تک بھارتی فورسزکی حراست میں رہے، گرفتاری کےبعدفرانسیسی صحافی کو5 روزہ ریمانڈ پر پولیس کےحوالے کیا گیا جبکہ فرانسیسی صحافی اور 8رکنی ٹیم کو بھارت میں بلیک لسٹ کر دیا گیا تھا۔

    بھارتی وزیر دفاع نےفرانسیسی صحافی کی ڈاکیومنٹری کی درخواست کو بھی مسترد کردیا تھا۔

    ڈاکیومنٹری کے لئے فرانسیسی صحافی نے اپنی ٹیم کے ساتھ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا بھی دورہ کیا،اوروہاں عام زندگی کی چہل پہل دیکھ کر حیران  رہ گئے ، آزادکشمیر کےحالات بھی فرانسیسی ڈاکیومینٹری کا حصہ بنائےگئے ہیں۔

  • پلوامہ حملہ، بھارت کا ایک اور ماسٹر مائنڈ تلاش کرنے کا مضحکہ خیز دعویٰ

    پلوامہ حملہ، بھارت کا ایک اور ماسٹر مائنڈ تلاش کرنے کا مضحکہ خیز دعویٰ

    نئی دہلی: بھارتی حکومت نے پلوامہ حملے کا ایک اور ماسٹر مائنڈ تلاش کرلیا جس کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے خود کش حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ ماسٹر مائنڈ پاکستان میں موجود ہے۔

    بھارتی حکومت نے پہلے پلوامہ کا ماسٹر مائنڈ اسلام آباد لال مسجد آپریشن کے دوران مارے جانے والے غازی عبدالرشید کو قرار دیا تھا تاہم جب حقائق سامنے آئے تو اس معاملے پر مٹی ڈالنے کی کوشش کی گئی۔

    ایک بار پھر بھارتی میڈیا نے پلوامہ حملے کا ایک اور ماسٹر مائنڈ تلاش کرنے کا دعویٰ کیا، جس شخص کو ماسٹر مائنڈ قرار دیا جارہا ہے اُس کی شناخت مدثر احمد خان (محد بھائی) کے نام سے ہوئی۔

    مزید پڑھیں: ’پلوامہ دھماکا، اندرونی ڈرامہ ہے، اپنوں کی غداری ہے‘ بھارتیوں نے گانا تیار کرلیا

    بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق محد بھائی پلوامہ کا رہائشی ہے اور اُس نے فوج کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی، 23 سالہ کشمیری نوجوان گریجویٹ ہے اور وہ الیکٹریشن کی ملازمت کر کے گھریلو اخراجات پورے کرتا ہے۔

    بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ محد نے 2017 میں ایک جہادی تنظیم میں شمولیت اختیار کی، جس شخص نے اس کو شامل کروایا وہ بھارتی فوج سے مقابلے کے دوران مارا جا چکا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: پلوامہ حملے کی آڈیو سامنے لانے والا بھارتی شہری گرفتار، دہشت گرد قرار

    ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا کہ عادل ڈار محد سے رابطے میں تھا اور دونوں نے ایک دوسرے سے گفتگو بھی کی تھی جس کے ناقابل تردید شواہد انڈین نیشنل ایجنسی نے حاصل کرلیے۔ ایک اور اطلاع کے مطابق 2017 سے لاپتہ نوجوان مدثر کو بھارتی فوج نے گزشتہ دنوں پلوامہ حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دے کر شہید کردیا۔

    واضح رہے 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں کار بم حملے میں42 بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے، حملے کے فوری بعد بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔

  • مقبوضہ کشمیر:‌ بھارتی ایجنسی نے میر واعظ عمر فاروق کو تفتیش کے لیے نئی دہلی طلب کرلیا

    مقبوضہ کشمیر:‌ بھارتی ایجنسی نے میر واعظ عمر فاروق کو تفتیش کے لیے نئی دہلی طلب کرلیا

    سری نگر: بھارت کی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی نے حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کو جھوٹے مقدمے کی تفتیش کے لیے نئی دہلی طلب کرلیا جبکہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے امراض قلب میں مبتلا یاسین ملک کو بھی قید تنہائی میں ڈال دیا۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی آواز حقِ خودارادیت دبانے کے  لیے مودی سرکار نے مختلف حربے استعمال کرنا شروع کردیے جس کے بعد آزادی کے متوالوں کا جینا مشکل ہوگیا۔

    عارضہ قلب میں مبتلا حریت رہنما یاسین ملک کو کٹھ پتلی انتظامیہ نے قید تنہائی میں ڈال دیا اور اب اُن کے اہل خانہ کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ اہل خانہ کے مطابق یاسین ملک کی طبیعت ناساز ہے اور انہیں علاج کی اشد ضرورت ہے مگر انتظامیہ اُن کو اسپتال لے جانے پر راضی نہیں ہے۔

    حریت رہنماوں نے یاسین ملک پر مظالم کی شدید مذمت کی۔ دوسری جانب بھارتی تحقیقاتی ایجنسی نے میر واعظ عمر فاروق کو جھوٹے مقدمے میں نامزد کر کے تفتیش کے لیے پیر کو نئی دہلی طلب کرلیا جبکہ بقیہ حریت رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور اُن کے گھروں پر بھارتی فوج چھاپے مارر ہی ہے۔

    دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتیٰ نے میر واعظ عمر فاروق کو مقدمے میں نامزد کر کے تفتیش کے لیے نئی دہلی بلانے پر کٹھ پتلی انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’نیشنل سیکیورٹی ایجنسی نے میر واعظ کو مسلمان ہونے کی وجہ سے طلب کیا اور اُن پر علیحدگی پسند تنظیم کی قیادت کا الزام بھی عائد کیا، یہ قابل مذمت اقدام ہے‘۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر انہوں نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’میر واعظ عمر فاروق کشمیری مسلمانوں کے مذہبی اور روحانی لیڈر ہیں، اس طرح کے اقدامات سے بھارتی حکومت حقیقی مسائل کو چھپانے کی کوشش کررہی ہے‘۔

    دو روز قبل میر واعظ عمر فاروق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا تھا کہ ’حکمرانوں کی جانب سے مسلسل دوسرے ہفتے بھی جامع مسجد سری نگر  میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی کردی گئی، شہرِ خاص میں سخت ترین  بندشں، مقامی افراد اپنے ہی گھروں کے اندر قید ہیں جبکہ حریت قیادت کو نظر بند یا پی ایس اے کے تحت مختلف زندان خانوں میں پابند سلاسل کیا جارہا ہے‘۔

    یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر پر قبضے کے بعد تاریخ میں پہلی بار ہے کہ بھارت کی تحقیقاتی ایجنسی نے تفتیش کے لیے کسی بھی حریت رہنما کو طلب کیا۔

  • مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مظالم، اقوام متحدہ کی مودی سرکار کو وارننگ

    مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں مظالم، اقوام متحدہ کی مودی سرکار کو وارننگ

    نیویارک: اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن نے بھارتی حکومت کو مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر متنبہ کرتے ہوئے سالانہ رپورٹ جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی سربراہ مشیل باچلے نے مودی حکومت کو وارننگ دی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے سلسلے کو فوری طور پر بند کرے۔

    مشیل باچلے نے بھارتی حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ اپنے سیاسی ایجنڈے کی خاطر اقلیتوں کی تقسیم کر کے ظلم کرنے والے پالیسی کو فوری طور پر ترک کردے۔

    مزید پڑھیں: بھارت: گائے کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام، انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے رپورٹ جاری کردی

    انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ نے بھارت میں بسنے والی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’اقوام متحدہ کو ایسی اطلاعات اور اشارے مل رہے ہیں کہ بھارت میں دلتوں، قبائلیوں اور مسلمانوں کا استحصال تیزی سے بڑھ رہا ہے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ بھارت میں گھٹے ہوئے سیاسی ایجنڈے کی وجہ سے کمزور طبقہ پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے، خاص طور پر مسلمانوں پر مظالم میں 2013 کے بعد بے تحاشہ اضافہ ہوا۔

    اس موقع پر انسانی حقوق کمیشن نے سالانہ رپورٹ بھی جاری کی جس میں بتایا گیا کہ بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی جس کی تصدیق اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم نے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد کی۔

    انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ نے کہا ہے کہ اگر بھارت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی بند نہ کی تو اُس پر بین الاقوامی معاشی پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔

    دوسری جانب بھارت نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ہماری خود مختاری کی خلاف ورزی اور علاقائی اتحاد کے خلاف ہے‘۔

  • بھارتی میڈیا کاجنگی جنون، محبوبہ مفتی غدار قرار

    بھارتی میڈیا کاجنگی جنون، محبوبہ مفتی غدار قرار

    سری نگر: جنگی جنون میں مبتلا بھارتی میڈیا مقبوضہ کشمیرکی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو پاکستان کا حمایتی ٹھہراتے دیتے ہوئے غدار قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پلوامہ حملے کے بعد بھارتی حکومت اور اُن کا میڈیا بد حواسی کا شکار ہے اور وہ اپنی نااہلی کا الزام مسلسل پاکستان پر تھوپنے کی کوششوں میں مصروفِ عمل ہے۔

    انتہاء پسند بھارتی حکومت نے پاکستان کے خلاف اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کیے اور جنگ کی دھمکی دی تو بھارتی میڈیا نے بھی ٹماٹر کی ایکسپورٹ نہ کرنے پر بریکنگ نیوز بنائی تاکہ شہریوں کو مشتعل کیا جاسکے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کی فوج تیار ہے، لائن آف کنٹرول کراس کی تومنہ توڑجواب ملے گا ،سابق بھارتی چیف جسٹس

    اُدھر بھارت کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم کشمیری نوجوانوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ مودی حکومت نے سوشل میڈیا پر بھی کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا جس کے تحت کشمیری نوجوانوں اور مسلمان پروفیسر کے خلاف ایکشن لیا گیا۔

    محبوبہ مفتی نے پلوامہ حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور بھارت کی جنگی دھمکیوں پر مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان جوہری ملک ہے اس لیے بات چیت سے ہی مسائل کا حل نکالنا چاہیے، جنگ کا سوچنے والے پاگل اور جذباتی ہیں‘۔

    یہ بھی پڑھیں: پلوامہ حملے کے بعد بھارت میں کشمیری طلبہ پر زمین تنگ، 19 طلبہ جامعات سے نکال دیے گئے

    دوسری جانب بھارت کے جے پور جیل میں قید پاکستانی قیدی شاکر علی کے قتل کی ابتدائی تحقیقات سامنے آئیں جس کے مطابق چار بھارتی قیدیوں نے پاکستانی شہری کو پتھر کے وار سے قتل کیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق جیل انتظامیہ نے واقعے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی تاہم جب معاملہ ہاتھ سے نکل گیا تو سپریٹنڈنٹ نے ڈیوٹی پر تعینات 2 اہلکاروں کو معطل کردیا۔

  • مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوجی کمانڈر کی کشمیری ماؤں کو دھمکی

    مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوجی کمانڈر کی کشمیری ماؤں کو دھمکی

    سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی فوجی کمانڈر اورلیفٹننٹ جنرل کے ایس ڈھلوں نے کشمیری ماؤں حریت پسند بیٹوں کے قتل کی دھمکی دے دی۔

    برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کی 15ویں کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل کے ایس ڈھلوں نے منگل کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کشمیری ماؤں کو دھمکی دی کہ اگر اُن کے بچوں نے بھارتی فوج کے آگے سرینڈر نہ کیا تو انہیں مار دیا جائے گا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’کشمیری مائیں اپنے بچوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کریں کیونکہ جو لوگ بھارتی فوج کے آگے کھڑے ہوں گے اُن کا انجام موت ہوگا‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پلوامہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو آپریشن کر کے مارا جاچکا ہے۔

    بھارتی فوجی کمانڈر نے مارے جانے والے نوجوانوں کی شناخت ظاہر نہیں کی تاہم دعویٰ کیا کہ مذکورہ افراد فوجی قافلے پر حملے میں ملوث یا اُس کی حکمت عملی میں ملوث تھے۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنی حکومت کی طرح رویہ اپناتے ہوئے بغیر کسی ثبوت کے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا۔

    مزید پڑھیں: پلوامہ حملے میں بھارت ہی کا بارودی مواد استعمال ہوا، سابق فوجی جنرل کا ہوشربا انکشاف

    جنرل ڈھلوں نے حریت پسند کشمیری نوجوانوں کو گمراہ کا لقب دیتے ہوئے کہا کہ مائیں اپنے بچوں کو حق آزادی سے دستبردار کروالیں وگرنہ انہیں ماردیا جائے گا ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’بچوں کی پرورش میں ماں کا کردار اہم ہوتا ہے، جو بچے بھارتی فوج کے آگے سرینڈر کردیں گے انہیں معاف کردیا جائے گا البتہ جس نے تھوڑی بہت بھی مزاحمت کی تو اُسے کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا‘۔

    پلوامہ حملے کی تحقیقات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں جنرل ڈھلوں کا کہنا تھا کہ ‘کشمیر میں 14 فروری جیسا حملہ پہلے کبھی نہیں ہوا، اب تک کی تحقیقات میں کئی اہم باتیں سامنے آئیں جو فی الحال شیئر نہیں کی جاسکتیں‘۔

    یاد رہے کہ 14 فروری کو سری نگر سے 20 کلومیٹر دور پلوامہ کے علاقے میں ہائی وے پر سے گزرنے والے فوجی قافلے پر مقامی نوجوان عادل ڈار نے خود کش حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 44 فوجی ہلاک اور متعدد شدید زخمی ہوئے تھے، بھارتی حکومت نے حملے کے فوری بعد پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کردی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: پلوامہ حملہ، سوشل میڈیا صارفین کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز

    پلوامہ میں حملے کے بعد جموں کشمیر میں کٹھ پتلی انتظامیہ نے گزشتہ پانچ روز سے کرفیو نافذ کیا ہوا ہے جبکہ متعدد مقامات پر ہندو انتہاء پسندوں نے مسلمانوں کی آبادی پر حملہ کر کے اُن کی املاک کو نقصان پہنچایا اور گاڑیاں بھی نذرِ آتش کی تھیں۔

  • پلوامہ حملے میں بھارت ہی کا بارودی مواد استعمال ہوا، سابق فوجی جنرل کا ہوشربا انکشاف

    پلوامہ حملے میں بھارت ہی کا بارودی مواد استعمال ہوا، سابق فوجی جنرل کا ہوشربا انکشاف

     نئی دہلی: سابق بھارتی فوجی کمانڈر لیفٹننٹ جنرل (ر) دیپندرا سنگھ ہوڈا نے اعتراف کیا ہے کہ پلوامہ حملے میں بھارت ہی کا  بارود مواد استعمال ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں چند روز قبل مقامی نوجوان عادل ڈار نے سری نگر سے 20 کلومیٹر دور ہائی وے سے گزرنے والے بھارتی فوج کے سیکیورٹی دستے پر خودکش حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں اب تک 47 سے زائد فوجی ہلاک جبکہ متعدد شدید زخمی ہوئے۔

    مقبوضہ کشمیر میں غاصب بھارتی فوج پر کار خودکش حملے کے بعد سے ہی بھارت نے بغیر تحقیقات پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔  بھارت نے پاکستان سے ’موسٹ فیورٹ نیشن‘ کا درجہ بھی واپس لے لیا۔

    بھارت نے ایک لمحہ تاخیر کے بغیر حملے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا اور بوکھلاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 2007 میں اسلام آباد میں ہی مارے جانے والے عبدالرشید غازی کو ماسٹر مائنڈ قرار دیا، علاوہ ازیں بھارت نے الزام تراشی کے علاوہ پاکستانی پیش کش پر کوئی ثبوت و شواہد بھی فراہم نہیں کیے۔

    مزید پڑھیں: پلوامہ حملہ: بھارتی حکومت نے 12 سال قبل مارے گئے عبدالرشید غازی کو ماسٹر مائنڈ قراردے دیا

    پاکستان نے بھارت کو پیش کش کی کہ اگر اُس کے پاس پلوامہ حملے سے متعلق شواہد ہیں تو فراہم کرے تاکہ متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے تاہم ابھی تک مودی سرکار نے کچھ فراہم نہیں کیا جبکہ انتہاء پسند حکومت نے پاکستانی فنکاروں کے گانے اور اپنے ملک میں پاکستان سپرلیگ کے بقیہ میچز نشر کرنے پر بھی پابندی عائد کردی۔

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی سربراہی کرنے والے سابق بھارتی فوجی کمانڈر لیفٹننٹ جنرل (ر) دیپندرا سنگھ ہوڈا نے اعتراف کیا کہ پلوامہ حملے میں بھارت کا ہی بارود استعمال ہوا۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو دیے گئے انٹرویو میں بھارتی جنرل کا کہنا تھا کہ ’حملے میں ساڑھے سات سو پاؤنڈ بارود استعمال کیا گیا اتنی بڑی مقدار میں بارودی مواد پاکستان جیسے دور دراز علاقے سے نہیں لایا جاسکتا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’مجھے امید ہے بھارتی حکومت حملے کے بعد تمام حقائق کا جائرہ لے کر صورتحال پر غور کرے گی اور مقبوضہ کشمیر کے مستقل حل کے لیے بھی سوچ بچا کر کے کوئی فیصلہ کرے گی‘۔

    یہ بھی پڑھیں: ضلع پلوامہ میں‌ جھڑپ:‌ بھارتی میجر سمیت 4 فوجی اہل کار ہلاک،3 کشمیری شہید

    دوسری جانب معروف بھارتی مذہبی رہنما سوامی اگنی ویش نے بھارتی وزیراعظم اور حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’بی جے پی نے ملک کے حالات آئندہ انتخابات میں فتح حاصل کرنے کے لیے خراب کیے ہوئے ہیں، ایسی صورتحال سے وہ عوام کو جذباتی کر کے ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں‘۔

    اُن کا مزید کہنا تھاکہ ’مودی نے سرجیکل اسٹرائیک کا بے بنیاد دعویٰ اور کشمیر میں فوجیوں کا استعمال اپنے سیاسی مقاصد کے لیے کیا، حکمران جماعت کی وجہ سے بھارت میں انتہاء پسندی عروج پر ہے‘۔ مذہبی رہنما کا کہنا تھا کہ ’کشمیری تاجروں اور طلباء پر ہونے والے حملے بھارت کے حق میں نہیں مگر ان سے بی جے پی اور مودی کے مفادات جڑے ہیں‘۔