اسلام آباد: آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے میں اپنا کردار اداکرے، طلباء کشمیر کے مسئلے کو سوشل میڈیا پر اجاگر کریں۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ برطانیہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مظالم کی مذمت کرے گا۔
مسعود خان نے برطانوی حکومت، ناروے اور دیگرممالک پرزور دیا کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنے تجارتی معاہدوں کومسئلہ کشمیر کے پرامن حل سے مشروط کریں۔
انہوں نے طلباء سے کہا کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے سوشل میڈیا کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کریں۔
خیال رہے کہ برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور بھارتی فوج کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ اور مظالم کا سلسلہ جاری ہے، بھارتی فوج کی جانب سے پیلٹ گنز کے استعمال سے اب تک سینکٹروں کشمیری بینائی سے محروم جبکہ سینکڑوں شہید بھی ہوچکے ہیں۔
اسلام آباد: کُل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز کی رہائی کے لیے نیشنل پریس کلب کے باہر پر امن احتجاج کیا گیا، جس میں فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل پریس کلب کے باہر ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں کل جماعتی حریت کانفرنس اور سول سوسائٹی کے ارکان شریک ہوئے ، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ ز تھامے ہوئے تھے جن پر بھارتی مظالم کے خلاف اور کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے درج تھے۔
اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھاکہ مقبوضہ کشمیر پر ناجائز تسلط قائم کرنے کے باوجود بھارت کشمیریوں کے دلوں پر حکمرانی نہیں کر سکا ۔ بھارتی فوج کے بد ترین مظالم پر عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی خاموشی سوالیہ نشان ہے ۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ خرم پرویز سمیت حریت قائدین کو غیر قانونی طور پر جیلوں اور گھروں پر قید رکھا گیا ہے ۔جو عالمی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے ۔انہوں نے عالمی برادری اور اقوام نے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کی آواز بلند کرنے والے خرم پرویز اور حریت قائدین کی فوری رہائی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں ۔
یاد رہے رواں سال حریت کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور بھارتی فوجیوں کی جانب سے مسلسل کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ مقوضہ وادی میں اب تک سینکڑوں نہتے کشمیری فوجیوں کی فائرنگ سے شہید جبکہ متعدد پیلٹ گن کے چہرے لگنے سے اپنی بینائی کھو چکے ہیں۔
اسلام آباد: قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ یاسین ملک کے ساتھ بھارتی کی جانب سے ہونے والی زیادتی کے حوالے سے اقوام متحدہ کو خط لکھیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے اسلام آباد میں حریت رہنماء یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک سے اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور حریت رہنما یاسین ملک کی طبیعت کے حوالے سے دریافت کیا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے اعلان کیا کہ بھارتی روئیے کے خلاف اقوام متحدہ کو خط لکھا جائے گا جس میں مطالبہ کیا جائے گا کہ جنیوا کنونشن کے تحت عالمی برادری اپنی نگرانی میں حریت رہنماء کا علاج کروائے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشال ملک نے کہا کہ یاسین ملک کو غلط انجکشن پلاننگ کے تحت لگایا گیا کیونکہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت کو قتل کرنے کی سازش تیار کی جاچکی ہے۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پیپلزپارٹی ماضی کی طرح کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف عالمی سطح پر آواز بلند کرے گی اور اقوام متحدہ سے گرفتار حریت رہنماؤں کی رہائی کےعملی اقدامات کرے گی۔
سری نگر: حریت رہنماء میرواعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے لگائے گئے کرفیو کے سبب کشمیری مسلمان 15 ہفتوں سے نماز جمعہ ادا کرنے سے قاصر ہیں تاہم آئندہ جمعے کی نماز ہر صورت جامع مسجد سری نگر میں ادا کی جائے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بھارتی جنتا پارٹی کے رہنماء یشونت سنہا سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ حریت رہنماء میر واعظ عمر فاروق کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کے کرفیو کی وجہ سے کشمیری مسجد میں نماز جمعہ ادا نہیں کرسکتے تاہم آئندہ جمعے کرفیو اور پابندیوں کے باوجود جامع مسجد سری نگر میں باجماعت نماز ہوگی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ’’پابندیوں کے باوجود آئندہ جمعے کی نماز ہر صورت جامع مسجد سری نگر میں ادا کروں گا‘‘۔
یاد رہے حریت رہنماء برہان مضطفر وانی کی زیر حراست شہادت کے بعد کشمیر میں ہزاروں افراد نے بھارتی تسلط کے خلاف احتجاج شروع کیا تاہم مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے قابض فوج کی جانب سے پیلٹ گنز سمیت دیگر گولیوں کا استعمال کیا گیا۔
بھارتی فوج نے کشمیریوں کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے وادی میں کرفیو لگانے کا اعلان کیا جو تاحال جاری ہے جبکہ مختلف علاقوں میں بھارتی مظالم سے اب تک سینکڑوں نہتے کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔
لاہور: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ فوج نے پاکستان میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا، وہ حکومت کا تختہ نہیں الٹے گی کیونکہ فوج حکومت کا حصہ ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اٹھایا اسی لئے بھارت کو تکلیف شروع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ پارلیمنٹری یونین آف کنٹریز کے اجلاس میں شرکت کیلئے ترکی جا رہے ہیں، جہاں وہ مسئلہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کریں گے۔ اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہا کہ وہ اس دورے میں کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کی تصاویر اور ویڈیوز ساتھ لے کر جا رہے ہیں تاکہ کہ بھارتی افواج کی جانب سے پیلٹ گن کے استعمال سمیت کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و بربریت سے پردہ اٹھایا جا سکے۔
استنبول: ترکی کے وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم انسانیت سوز ہیں جس کے خلاف جلد ترک اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کی جانب سے کشمیر کے حوالے سے بنائے گئے خصوصی وفد نے استنبول میں ترکی کے وزیراعظم سے ملاقات کی اور مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی جانب سے کیے گئے مظالم کے شواہد پیش کیے۔
وزیر اعظم کی جانب سے بھیجے گئے خصوصی وفد نے ترک وزیر اعظم کو مقبوضہ کشمیر پر خصوصی بریفنگ کے علاوہ ڈوزیئر اور تصاویری شواہد اور مقبوضہ وادی میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔
اس موقع پر ترکی وزیر اعظم نے کہا کہ ’’بھارتی مظالم انسانیت سوز اور قابلِ مذمت ہیں تاہم آئندہ ماہ ترک اسمبلی میں اس کے خلاف قرارداد منظور کی جائے گی اور او آئی سی کے ذریعے بھارت پر دباؤ ڈالا جائے گا‘‘۔
انہوں نے پاکستانی وفد کو یقین دہانی کروائی کہ ترک صدر نے او آئی سی کے اجلاس میں کشمیر کے مسئلے پر بات کرنے کے احکامات دیے ہیں، ترک وزیر اعظم نے بھارتی افواج کے مظالم پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا۔
قبل ازیں پاکستانی وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی علی بن یلدرام سے ملاقات کی اور لائن آف کنٹرول پر جاری بھارتی کشیدگی کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے ترکی کی جانب سے پاکستان کی حمایت پر اُن کا شکریہ بھی ادا کیا۔
اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر برائے قومی اسمبلی سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے موجودہ حالات کچھ بھی نہیں، ماضی میں بھی کشمیر کے معاملے کو دبانے پر بھارت کی جانب سے 5 بار وطن عزیز پر حملہ کیا گیا مگر وہ ہر بار ناکام رہا کیونکہ عوام آج بھی کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ’’ماضی میں بھی بھارت کی جانب سے اس طرح کے حالات پیدا کیے مگر ہم نے ہر بار اپنے اتحاد سے انڈیا کی حکمت عملی کو ناکام کیا کیونکہ ماضی میں پارلیمنٹ میں جو لائحہ عمل طے کیا جاتا اُس پر مکمل عمل کیا جاتا تھا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان دولخت ہونے کے بعد بھارت نے ہمیں عالمی دنیا میں تنہا کردیا تھا مگر ذوالفقار علی بھٹو نےصرف 13 روز میں 40 اسلامی ممالک کے دورے کر کے اُن سے حمایت طلب کی جس کے بعد پاکستان ایٹمی طاقت بن کر ابھرا، بھٹو صاحب نے ملک کو ایٹم بم کا فارمولا دیا اور نواز شریف نے فارمولے پر عمل درآمد کرتے ہوئے وطن عزیز کو ایٹمی طاقت بنوایا‘‘۔
سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ’’بھارت کشمیر میں دہشت گردی کررہا ہے اور عالمی دنیا میں اسے چھپانے کے لیے پاکستان کے خلاف سازشوں پر عمل پیرا ہے، پوری قوم کشمیر کے حوالے سے جذبات رکھتی ہے کہ کشمیر کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان کے معاملے پر بھی کسی کی دو رائے نہیں، ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا اور کرپشن کرپشن ہی ہوتی ہے اس پر کوئی سمجھوتا نہیں جاسکتا‘‘۔
اپوزیشن لیڈر نے حکومتی پالیسی کو تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’بھارت عالمی دنیا میں پاکستان کو تنہاء کررہا ہے اور حکومت کی خارجہ پالیسی مسلسل کمزور ہوتی دکھائی رہی ہے، انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے پاکستان ابھی تک سفارتی پالیسی مضبوط نہیں کرسکا؟، کمزور سفارتی پالیسی کے تحت ہم کشمیر کا جیتا ہوا مقدمہ ہار گئے اور پاکستان کے حصے کو آج تک حاصل نہیں کرسکے‘‘۔
بھارت کی جانب سے سارک کانفرنس کے خلاف ہونے والی سازشوں پر تبصرہ کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ ’’پاکستان کی سفارتی پالیسی مضبوط نہ ہونے کی وجہ سے بھارت نے سارک کانفرنس کے خلاف سازشیں کیں اور پانچ ممالک کو اپنے ساتھ کر لیامگر اس ضمن میں حکومت نے کوئی کام نہیں کیا، سارک کانفرنس میں شرکت نہ کرنے والے ممالک میں سے 3 مسلم ممالک ہیں، پڑوسی ملک افغانستان بھی ہمارے احسانات کو بھول کر بھارت کے شکنجے میں آگیا ہے‘‘۔
اپوزیشن لیڈر نے حکومت کو تجویز دی کہ موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو وزیر خارجہ تعینات کردیا جائے کیونکہ وہ بہت محنتی ہیں، موجودہ وزیر خزانہ بہت محنتی انسان ہیں وہ اس منصب کو سنبھالنے کے بعد معاملات کو کافی حد تک سنبھال لیں گے کیونکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور طارق فاطمی کا ایک معاملے پر علیحدہ علیحدہ بیان سامنے آتا ہے جو عالمی دنیا میں جگ ہنسائی کا سبب بن رہا ہے‘‘۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ’’ماضی میں بھی ایسے مواقع پر مشترکہ اجلاس طلب کیے گئے مگر وہ سب بے نتیجہ اور تقریروں کی حد تک ہی رہے، امید ہے جو باتیں آج کے اجلاس میں ہوئیں اُن پر عمل درآمد کیا جائے اور اسے صرف باتوں تک محدود نہیں رکھا جائے گا، اگر ماضی میں پیش کی گئی قرار دادوں پر عمل کیا جاتا تو آج صورتحال برعکس ہوتی، انہوں نے کہا کہ آج کا اجلاس اپوزیشن کے مطالبے پر بلایا گیا جس کا سہرا اپوزیشن لیڈر کے سر جاتا ہے‘‘۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ’’کشمیر کے معاملے کو سنجیدگی سے حل کے لیے اقدامات بروئے کار لائیں جائیں، آخر کب تک ہم کشمیر کے نام پر سیاست کریں گے اور کب تک کشمیری بھارتی مظالم کا نشانہ بنتے رہیں گے؟‘‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے بے نظیر بھٹو کو دبئی میں رُک کر الیکشن لڑنے کا مشورہ دیا تاہم وہ اپنی جان کی پروا کیے بغیر ملک واپس آئیں اور جمہوریت کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا، آج کا اجلاس انہی کی قربانیوں کا ثمر ہے‘‘۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آج اپوزیشن کی تمام جماعتیں کرپشن اور احتساب کی بات کررہی ہیں مگر حکمراں اس پر بات نہیں کرتے جو جمہوری رویہ نہیں، اب وقت ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر اعظم اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کریں۔
مسئلہ کشمیر ہر فورم پر اٹھایا جائے، مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے اور مسئلہ کشمیر کو ہر فورم پر اٹھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو متفقہ طور پر پیغام دے رہے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔
اسلام آباد: حریت رہنماء یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مہاتما گاندھی سے منسوب عدم تشدد کے عالمی دن کو کشمیریوں کے نام کرے کیونکہ دنیا میں کشمیریوں سے ذیادہ عدم تشدد کا علمبردار کوئی نہیں ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر عدم تشدد کے عالمی دن کے موقع پر منعقد ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مشال ملک کا کہنا تھاکہ ہندوستان کو عددم تشدد کا عالمی دن منانے کا کوئی حق حاصل نہیں کیونکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا بھر میں سب سے زیادہ تشدد بھارتی افواج نے نہتے کشمیریوں پر کیا ہے۔
عدم تشدد کے عالمی دن کے موقع پر نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی مظاہرے میں شریک لوگوں نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیر کی آزادی اور بھارت کے خلاف نعرے درج تھے۔
اس موقع پر مظاہرین نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور قابض فوجیوں اور اُن کے ملک کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ مشال ملک نے بڑی تعداد میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرنے پر اُن کا شکریہ ادا کیا، حریت رہنماء کی زوجہ نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’عدم تشدد کا عالمی دن منانے کے سب سے زیادہ حقدار مظلوم کشمیری ہیں جو پر امن انداز میں حق خود ارادیت کی جدوجہد کررہے ہیں اور قابض فوجیوں کے مظالم کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں‘‘۔
انہوں نے عالمی دنیا سے کشمیر میں جاری بھارتی فوج کے مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’بھارت کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ کر سلامتی کونسل کی قرار دادوں کو پامال کررہا ہے جبکہ کشمیری اقوام متحدہ کی قرار داد کے مطابق اپنا حق طلب کررہے ہیں‘‘۔
یاد رہے مقبوضہ کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر اور حریت رہنماء برہان مظفر وانی کی حراست کے دوران شہادت کے بعد عوام کی بڑی تعداد مقبوضہ وادی میں سڑکوں پر نکل آئی تھی، جس کے بعد قابض فوجیوں کی جانب سے انہیں منتشر کرنے کے لیے مظالم کا سلسلہ شروع کیاگیا۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے قابض فوجیوں نے پیلٹ گن کا استعمال کیا جن کے چہروں سے متاثر ہونے والے سینکڑوں بچے، خواتین، بزرگ اور نوجوان اپنی بینائی کھو چکے ہیں تاہم مختلف علاقوں میں فائرنگ سے شہید ہونے والے کشمیریوں کی تعداد 100 سے زائد ہوچکی ہے۔
بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں انتظامیہ کی جانب سے مسلسل 86 روز سے کرفیو نافذ ہے، جس کے باعث ہزاروں کشمیری نمازِ جمعہ کی ادائیگی کرنے سے قاصر رہے تاہم کرفیو کے باعث کشمیریوں کو غذائی قلت، ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔
لاہور: فیس بک انتظامیہ نے جماعت اسلامی کا آفیشل پیج بند کردیا،جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ ہمارا پیج مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اجاگر کرنے پر بند کیا گیا۔
جماعت اسلامی پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت کے خلاف آواز اٹھانے اور تحریک آزادی پر پوسٹ کرنے کے ساتھ برہانی وانی کی تصاویر لگانے کے باعث جماعت اسلامی پاکستان کے متعدد صفحات اور کئی آئی ڈیز فیس بک انتظامیہ کی جانب سے بند کردی گئیں‘‘۔
سیکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی نے صفحات ڈیلیٹ کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’’تین روز قبل جماعت اسلامی خیبر پختونخوا اور گزشتہ روز جماعت اسلامی خواتین کا پیچ بلاک کیا گیا تھا تاہم آج ہمارا آفیشل پیج بھی ڈیلیٹ کردیا گیا ہے‘‘۔
ترجمان جماعت اسلامی نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’فیس بک کی جانب سے ڈیلیٹ کیے گئے صفحے کو 30 لاکھ سے زائد افراد نے لائیک کیا ہوا تھا جو پاکستان میں کسی بھی سیاسی جماعت کے اعتبار سے سب سے بڑی تعداد تھی‘‘۔
جماعت اسلامی کے سیکریٹری امیر المعظم نے جماعت اسلامی حلقہ خواتین اور خیبرپختونخوا کے فیس بک پیچز کو ڈیلیٹ کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’فیس بک انتظامیہ نے بغیر کسی تصدیق کے صفحات اور آئی ڈیز بلاک کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے جو آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی ہے‘‘۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ فیس بک بھارت کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے جس کی وجہ سے انڈیا میں موجود فیس بک انتظامیہ کے لوگوں نے ہمارے صفحات اور آئی ڈیز کو ڈیلیٹ اور بلاک کیا۔ جماعت اسلامی کے ترجمان نے فیس بک انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ’’بلاک اور ڈیلیٹ کیے گئے صفحات پر سے عائد پابندی ہٹائی جائے ورنہ ہم قانونی راستہ اپنانے پر مجبور ہوں گے‘‘۔
قبل ازیں فیس بک انتظامیہ کی جانب سے نامور اداکار حمزہ علی عباسی نے کشمیری حریت پسند رہنما برہان مظفر وانی کی تصویر کے ساتھ ایک پوسٹ شیئر کی تھی جس پر فیس بک انتظامیہ کی جانب سے اُن کا اکاؤنٹ کچھ وقت کے لیے معطل کردیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں متنازع کارٹون کی اشاعت پر حمزہ علی عباسی کی پوسٹ کو ہٹایا گیا تھا، جس پر اُن کے مداحوں اور دیگر مسلمان صارفین نے شدید احتجاج کیا بعد ازاں فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے اس کا نوٹس لیا اور اسے غلطی قرار دیتے ہوئے اداکار سے معذرت کی تھی۔
اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ہم نے عالمی امن کے لیے بے مثال قربانیاں دیتے ہوئے ہمیشہ صبروتحمل کا مظاہرہ کیا تاہم آئندہ بھی خطے میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق نوازشریف کی زیر صدارت وزیر اعظم ہاوس میں اعلی سطح کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں پاکستان کی اعلی سطح کی قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف،ڈی جی ملٹری آپریشنز،وزیر داخلہ چوہدری نثار،وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت دیگر اعلی سیاسی و عسکری قیادت نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، بھارت کی جانب سے جنگی جنون اور دھمکی آمیز رویے کا جائزہ لیا گیا اور بھارتی فوج کی نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کی مذمت بھی کی گئی۔
میاں محمد نواز شریف نے مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’’ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کا تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، کشمیری اپنے حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کررہے ہیں جس کا وعدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کیا گیا ہے‘’۔
اُن کا کہنا تھا کہ مظلوم کشمیری نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کی حمایت کے حق دار ہیں، جب تک کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی سفاری حمایت جاری رکھے گا‘‘۔
سندھ طاس معاہدے پر گفتگو کرتے ہوئے میاں محمد نوازشریف نے کہا کہ ’’پاکستان اور بھارت نے 1960 میں عالمی بینک کے زیراہتمام پانی کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے سندھ طاس معاہدے پر مشترکہ اتفاق کیا تھا تاہم اس معاہدے کو تن تنہا منسوخ نہیں کرسکتا‘‘۔
پڑوسی ملک کے جنگی جنون اور اڑی حملے کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان نے عالمی امن کیلئے بے مثال قربانیاں دیں اور ہمیشہ صبروتحمل کا مظاہرہ کیااور آئندہ بھی خطے میں امن کیلئے کوشش جاری رکھے گا تاہم اگر پڑوسی ملک کی جانب سے جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اُس کا بھرپور جواب دیا جائے گا‘‘۔
ملکی دفاع اور بھارت کی جانب سے جنگی جنون سے نمٹنے اور ملکی دفاع و سلامتی کو یقینی بنانے کےلیے اجلاس میں شرکت کرنے والے تمام افراد نے مسلح افواج کی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اُن کے کردار کو سراہا۔
وزیر اعظم نے مسلح افواج کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کی بہادر مسلح افواج کسی بھی جارہیت سے نٹمنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے اور اس کے لیے پوری قوم اُن کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں‘‘۔