Tag: occupied kashmir

  • مقبوضہ کشمیر میں مظالم قابلِ مذمت ہیں، ایرانی سفیر

    مقبوضہ کشمیر میں مظالم قابلِ مذمت ہیں، ایرانی سفیر

    اسلام آباد: پاکستان میں متعین ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست  نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم قابل مذمت ہیں بھارت کو اپنا رویہ درست کر کے اس مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پریس کلب پر منعقدہ  تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی  سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا کہ ’’پاک بھارت کشیدگی خطے کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے دونوں ممالک کو مل کر افہام و تفہیم کے ساتھ تمام معاملات پر بات کرنی چاہیے، اس ضمن میں ایران ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے تاکہ خطے کو پائیدار امن مل سکے‘‘۔

    پڑھیں:  مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کا سلسلہ فوری بند کیا جائے،او آئی سی

    ایرانی سفیر نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو قابل مذمت کرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو اپنا رویہ درست کرنا چاہیے، کشمیر میں ہونے والے مظالم قابل افسوس ہیں۔ اس طرح دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔

    انہوں نے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں فوجی طاقت استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’کشمیر کا مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہے، دونوں ممالک اس مسئلے کو بیٹھ کر حل کریں تاہم دونوں ممالک کے درمیان ایران ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، 11 سالہ ننھا طالب علم جاں بحق

    انہوں نے کہا کہ  پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات ماضی کی نسبت مضبوط ہورہے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان آئی پی، بجلی کی فراہمی، مشترکہ اقتصادی منصوبوں سمیت کئی اہم منصوبوں پر کام تیز رفتاری کے ساتھ جاری ہے، جس کی تکمیل کے بعد دونوں ممالک کے عوام فائدہ اٹھا سکتے ہیں‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری

    مہدی ہنر دوست کا کہنا تھا کہ آئی پی کی تکمیل کے بعد ایرانی گیس پاکستان پہنچ جائے گی جس سے نہ صرف صنعتوں کی صورتحال بہتر ہوگی بلکہ روزگار کے بے شمار مواقع فراہم ہوں گے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی بجلی کی پاکستان آمد سے پاکستان میں توانائی کا مسئلہ حل کرنے میں مدد ملے گی۔

    کشمیر سے متعلق:  بھارت نےمقبوضہ کشمیرتک رسائی دینے کی انکار کردیا،انسانی حقوق سیل اقوام متحدہ

    ایرانی سفیر نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’یقین ہے کہ اس خطے میں ایران اور پاکستان جیسے قریبی ممالک اور کوئی نہیں، دونوں ممالک مل کر رہ رہے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ روابط مزید گہرے ہوتے جارہے ہیں‘‘۔

     

  • اڑی حملے میں‌ پاکستان ملوث نہیں،کشمیری آزادی مانگ رہے ہیں، عبدالباسط

    اڑی حملے میں‌ پاکستان ملوث نہیں،کشمیری آزادی مانگ رہے ہیں، عبدالباسط

    نئی دہلی: بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ اڑی سیکٹر پر ہونے والے حملے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے تاہم اگر بھارت کے پاس ٹھوس شواہد تو پیش کرے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے نئی دہلی میں بھارتی روزنامہ دی ٹیلی گراف کو دیے گئے انٹرویو میں کیا، اُن کہنا تھا کہ ’’اڑی سیکٹر پر ہونے والے حملے کے بعد بھارت کی جانب سے بے بنیاد الزامات لگائے گئے تاہم بعد میں وہی لوگ اپنے بیانات سے پیچھے ہٹ گئے‘‘۔

    پڑھیں:  اڑی حملہ : پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا رابطہ

    پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط کا کہنا تھا کہ ’’مسئلہ کشمیر کو پسِ پشت ڈال کر کسی بھی مسئلے کا حال ممکن نہیں نیز یہ کہ اس کو حل کیے بغیر دونوں ممالک کے درمیان امن قائم کرنا بھی ناگزیر ہے۔ پاکستان کا ہمیشہ سے مؤقف رہا ہے کہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق اپنے مستقبل کے فیصلے کا حق ملنا چاہیے‘‘۔

    مزید پڑھیں:  مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری

    انہوں نے کہا کہ ’’برہان وانی کی شہادت کے بعد ہزاروں کشمیری ایک بار پھر تحریک آزادی کی جدوجہد میں شامل ہوگئے اور اب اُس تحریک میں اب مسلسل شدت آتی جارہی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ طاقت کے زور سے کشمیریوں کو اُن کے مؤقف سے کوئی پیچھے نہیں ہٹا سکتا مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے ظلم و بربریت کا بازار سرگرم کیا ہوا ہے‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں:     مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کا سلسلہ فوری بند کیا جائے،او آئی سی

    عبدالباسط نے کہا کہ ’’مقبوضہ کشمیر میں کئی دن سے کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے تعلیمی ادارے، اسپتال بند ہیں جبکہ غذائی اجناس اور ادویات کی شدید قلت ہوگئی ہے‘‘۔

     

  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، 11 سالہ ننھا طالب علم جاں بحق

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، 11 سالہ ننھا طالب علم جاں بحق

    سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے طالب علم کے جنازے میں ہزاروں افراد نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شرکت کر کے انڈین آرمی کے خلاف اور آزادی حاصل کرنے کے لیے شدید نعرے بازے کی گئی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی افواج سے جھڑوپوں کے نتیجے میں شہید ہونے والے 11 سالہ بچے کے نماز جنازہ میں ہزاروں کشمیریوں نے شرکت کی، جمعے کے روز بھارتی افواج کے ساتھ ہونے والی کشمیریوں کی جھڑپوں میں نشانہ بننے والے طالب علم کی لاش ملی جس کا جسم گولیوں اور پیلٹ گن کے چھروں سے جھلنی پایا گیا تھا۔

    kashmir1

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے ایک حریت نوجوان کی ہلاکت کے  بعد پرتشدد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ مہینوں سے جاری ہے، جس میں وادی میں کئی مقامات پر کشمیریوں اور فوسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی جس میں فوج کی جانب سے پیلٹ گن کے چھرے ، آنسو گیس اور گولیوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا تاہم مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ بھی کیا گیا تھا۔

    kashmir2

    ایک پولیس آفیسر نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو منتشر کرنے کے لیے فورسز کی جانب سے جوابی کارروائی کی جاتی ہے جس میں سینکڑوں افراد زخمی ہوئے‘‘ تاہم ایک اور پولیس افسر نے کہا کہ ’’حال ہی میں ہونے والے مظاہرے میں 100 سے زائد مظاہرین زخمی ہوئے ہیں‘‘۔

    kashmir3

    یاد رہے مقبوضہ کشمیر میں 11 سالہ طالب علم کی شہات کے بعد بھارتی مظالم کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جو 2010 کے بعد سے اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ جاں بحق ہونے والے افراد میں سے اکثریت بھارتی افواج کی گولیوں کا نشانہ بنے جب کے پیلٹ گن کے استعمال سے کئی افراد آنکھوں کی بینائی کھو چکے ہیں‘‘۔

    بھارتی انتظامیہ کی جانب سے وادی میں مسلسل 72 روز سے کرفیو نافذ ہے، جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر میں غذائی قلت، اشیاء خوردونوش، ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ تعلیمی درس گاہیں اور دفاتر بھی کرفیو کے باعث مستقل بند ہیں۔

  • اڑی حملہ : پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا رابطہ

    اڑی حملہ : پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا رابطہ

    راولپنڈی: آئی ایس پی آر کے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارت کی درخواست پر آج دوپہر پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا جس میں اڑی میں ہونے والے حملے سے متعلق بات چیت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا رابطہ بھارت کی درخواست پر کیاگیا، جس میں اڑی میں ہونے والے حملے پر بھارت کی جانب سے پاکستان پر عائد الزام پر بات کی گئی اور لائن آف کنٹرول پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ ’’بھارت کے الزام پر پاکستان نے ایک بار پھر اپنا مؤقف واضح انداز میں پیش کردیا ہے اور انہیں کہا گیا ہے کہ ’’مقبوضہ کشمیر بارمولا کی تحصیل اڑی میں دہشت گردوں کے حوالے سے انٹیلی جنس ثبوت ہیں تو پیش کیے جائیں‘‘۔

    پڑھیں: کشمیرمیں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملہ، 17فوجی ہلاک

    ترجمان نے  مزید کہا کہ ’’اڑی میں بھارتی افواج کے ہیڈ کوارٹر پر حملے کے پاکستان پر الزامات لگانا قبل از وقت ہیں اگر انٹیلی جنس کی بنیاد پر ثبوت ہیں تو پیش کیے جائیں جن کی روشنی میں پاکستان کارروائی کرے گا‘‘۔

    ڈی جی ایم او نے بھارت پر واضح کیا کہ ’’پاکستان اپنی سرزمین دہشت گردی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا، اس لیے لائن آف کنٹرول، ورکنگ باؤنڈری کے اطراف میں سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں‘‘۔

    مزید پڑھیں:  بھارت مقبوضہ کشمیر میں اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے،پاکستان

    دونوں ممالک کے دی جی ایم اوز کے رابطے میں لائن آف کنٹرول پر جاری گشیدگی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور پاکستان کی جانب سے ثبوت فراہمی کے بعد تحقیقات کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔

    یاد رہے مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر کے علاقے بارہ مولا کے اڑی سیکٹر میں واقع بھارتی فوج ہیڈکوارٹر پر مسلح افراد کی جانب سے حملہ کیا گیا جس میں 17 اہلکار ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے تاہم مقابلے کے دوران چاروں مسلح افراد بھی مارے گئے تھے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہشت گردوں کے حملے کے بعد بھارتی فوج نے پورے علاقے کا گھیراؤ کر کے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے جب کہ بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے حملے کے بعد امریکا اور روس کا دورہ منسوخ کر کے اعلیٰ سطحی ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے جب کہ بھارت کے آرمی چیف اور وزیر دفاع مقبوضہ کشمیر کے لئے روانہ ہو گئے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  مقبوضہ کشمیر میں 72 ویں روز بھی کشیدگی، شہدا کی تعداد92 ہوگئی

    واضح رہے مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی دوران حراست شہادت کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں اور بھارتی افواج کی جانب سے مسلسل نہتے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ بھی جاری ہے، بھارتی افواج کی جانب سے مظاہرین پر پیلٹ گن کا استعمال کیا جارہا ہے جس کے بعد ہزاروں کشمیریوں کی بینائی متاثر ہوئی اور سینکڑوں شہید بھی ہوگئے۔

    بھارتی افواج کی جانب سے حریت رہنماؤں کو بھی گرفتار اور نظر بند کرنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے مسلسل 72 روز سے لگے کرفیو کے باعث کشمیری عوام کو اشیاء خوردونوش اور غذائی قلت کا بھی سامنا کرنا پڑا رہا ہے جبکہ ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی نظام بھی منقطع کردیا گیا ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر: 41ویں روز بھی کرفیو

    مقبوضہ کشمیر: 41ویں روز بھی کرفیو

    سری نگر : مقبوضہ کشمیرمیں نافذ کرفیو کا آج اکتالیس واں روز ہے، مسلسل کرفیو نے معمولات زندگی کو مفلوج کردیا ہے جبکہ گذشتہ روز ہزاروں افراد نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہید برہان وانی کے چہلم میں شرکت کی، بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید افراد کی تعداد اسی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نہتے کشمیری بھارت کے بہیمانہ ظلم و تشدد کے آگے سینہ تانے کھڑے ہیں اور آزادی کے چراغ کو اپنے خون سے روشن کررہے ہیں، بھارت کے غاصبانہ قبضے اور جبر نے کشمیر کی معاشی کمر بھی توڑ دی ہے، مسلسل کرفیو نافذ کرکے لوگوں کو گھروں میں محصور کردیا، مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا اوردواؤں کی قلت ہوگئی۔

    گذشتہ چالیس دن سے دکانیں، کاروباری مراکز بند ہیں، نوجوانوں پر پیلٹ گن سے فائرنگ نے بھارتی فورسز کا بھیانک چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا لیکن انسانی حقوق کی دہائی دینے والے علمبردار خاموش ہیں، سیکڑوں نوجوانوں کی بینائی سے محروم آنکھیں بھی عالمی ضمیر کی آنکھیں کھولنے میں کامیاب نہ ہوسکیں۔

    کرفیو کی سخت پابندیاں بھی ہزاروں کشمیریوں کو شہید برہان وانی کے چہلم میں شرکت سے نہ روک سکیں، شہید وانی کے چہلم پر مقبوضہ وادی آزادی کے نعروں سے گونج اٹھی۔

    حریت کانفرنس کی اپیل پربھارتی فورسز کے مظالم کے خلاف مکمل ہڑتال ہے۔

    گزشتہ روز بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے فائرنگ کر کے مزید 6 کشمیری شہید اور متعدد زخمی کردیئے تھے۔

    واضح رہے کو برہان وانی کی شہادت کے بعد سے کشمیر میں جاری بھارت مخلاف مظاہروں میں تیزی آگئی ہے اور ایک ماہ سے زائد عرصہ کے دوران 70 سے زائد کشمیری شہید جبکہ ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہے۔

  • بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی کے حوالے سے لاہورہائی کورٹ میں درخواست دائر

    بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی کے حوالے سے لاہورہائی کورٹ میں درخواست دائر

    لاہور : ہائی کورٹ میں اسٹیج اداکار افتخار ٹھاکر کی جانب سے پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش کے خلاف درخواست قابلِ سماعت ہونے کے حوالے سے دلائل طلب کرلیے گیے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اسٹیج اداکار افتخار ٹھاکر کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جج شاہد کریم نے ملک بھر میں بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی کے حوالے ہوئے درخواست قابلِ سماعت ہونے کے بارے میں دلائل طلب کرلیے، اسٹیج اداکار کی جانب سے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’’بھارت کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہا ہے اور پاکستان میں بھارتی فلم انڈسٹری کو فروغ دیا جارہاہے، جو کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے‘‘۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ’’کشمیر میں بھارتی مظالم بند ہونے تک ملک کے تمام سینما گھروں میں بھارتی فلموں کی نمائش پر مکمل پابندی عائد کی جائے‘‘۔ عدالت نے بھارتی فلموں کی نمائش کا نوٹیفیکشن درخواست کے لف کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست قابل سماعت ہونے کے بارے میں دلائل طلب کر لیے۔

    پڑھیں : مقبوضہ کشمیر: 17ویں دن بھی کرفیو نافذ، شہادتوں کی تعداد 56ہوگئی

    یاد رہے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر 18 روز سے مسلسل مظالم کا سلسلہ جاری ہے، کشمیری حریت پسند نوجوان برہان وانی کی دورانِ حراست شہادت کے بعد کشمیریوں کی جانب سے تحریک آزادی کے لیے کشمیر کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گیے۔

    بھارتی افواج کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں اب تک 50 سے زائد کشمیری جاں بحق ہوچکے ہیں، کشمیریوں کی مسلسل ہلاکت کے بعد مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کاسلسلہ جاری ہے جبکہ ان مظاہروں کو روکنے کے لیے بھارتی افواج کی جانب سے وادی میں 18 روز سے کرفیو نافذ کیا ہوا ہے، جس کے باعث اشیاء خوردونوش غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں : حریت رہنما سید علی گیلانی گرفتار

    دوسری جانب گزشتہ روز حریت رہنماء کو حراست میں لیے جانے کے بعد کشمیر میں ہونے والے مظاہروں میں ایک بار پھر تیزی آگئی ہے، بھارتی افواج کی جانب سے کشمیر میں انٹرنیٹ اور ٹیلی فون کی سروس بھی معطل کی ہوئی ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ،سید علی گیلانی کا عالمی رہنماؤں کو خط

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ،سید علی گیلانی کا عالمی رہنماؤں کو خط

    سری نگر : مقبوضہ کشمیر میں دس روز سے جاری بھارتی مظالم اور سخت محاصرے کے بعد حریت رہنماسید علی گیلانی نے کشمیر میں امن کیلئے چار نکاتی فارمولا پیش کردیا، اس سلسلے میں انہوں نے عالمی رہنماوں کو خط لکھ دیا ہے جبکہ شہداء کی تعداد 45 سے زائد ہوگئی ہے۔

    KASHMIR POST 2

    حریت رہنما سید علی گیلانی نے عالمی اداروں اور سربراہان مملکت کو خط ارسال کیا ہے، جس میں کشمیر میں قیام امن سے متعلق چار نکاتی فارمولا پیش کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں :  مقبوضہ کشمیر: پاکستانی چینل دکھانے پر کیبل ٹی وی کی نشریات بند

    انہوں نے چار نکات میں مطالبہ کیا ہے کہ جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور اس کے باشندوں کا حق خودارادیت تسلیم کیا جائے، آبادی والے علاقوں سے فوجی انخلا، عوام کُش فوجی قوانین کا خاتمہ کیا جائے، سیاسی قیدیوں کی رہائی اور مسئلہ کشمیر سے جڑے سیاسی مکاتبِ فکر اور حق خودارادیت کے حامی سیاسی رہنماوں کو سیاسی سرگرمیوں کی آزادی دی جائے اور اقوام متحدہ کےمبصرین اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کے نمائندوں کو کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے۔

    KASHMIR POST 3

    کشمیریوں کی آزادی کی تحریک دبانے کے لئے بھارتی بربریت کا سلسلہ دس روز سے جاری ہے، بھارتی فورسسز کی بے دریغ فائرنگ کے بعد معمولات زندگی معطل ہیں مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ،موبائل فون سروس تاحال معطل ہے جبکہ پاکستانی چینلز کی نشریات پر بھی پابندی عائد ہے، ادویات اور خوراک کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

    مزید پڑھیں : مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم،کشمیری رہنما غلام نبی فائی کا بان کی مون کوخط

    وادی کے تمام دس اضلاع میں کرفیو نافذ ہے، دس دنوں سے جاری مظاہروں کے سبب ریاست میں اسکول، کالجز اور یونیورسٹییاں بند کردی گئی ہیں، حریت کانفرنس کی جانب سے ہڑتال کی اپیل کا تیسرا دن ہے جبکہ حریت رہنما سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور دیگر کشمیری قیادت گھروں میں نظر بند ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر: پاکستانی چینل دکھانے پر کیبل ٹی وی کی نشریات بند

    مقبوضہ کشمیر: پاکستانی چینل دکھانے پر کیبل ٹی وی کی نشریات بند

    سری نگر : مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کے ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے، کرفیو آٹھویں روز میں داخل ہوگیا، تحریک آزادی کو کچلنے کیلئے ٹی وی کی نشریات بند کردی گئی ہے جبکہ اخباری دفاتر سیل اور کاپیاں قبضے میں لے لیں ہے۔

    نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کی دہشت گردی عروج پرہے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشیدگی آٹھویں روز میں داخل ہوگئی ہے، طاقت کے بے دریغ استعمال میں اڑتیس کشمیری شہید اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔

    بھارتی فوج کی مظلوم کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے ایک اور مذموم سازش سامنے آئی ، بھارتی فوج نے اخباری دفاتر پردھاوا بول کرلاکھوں کاپیاں قبضے میں لے لیں، پرنٹنگ پریس بند کرادیئے اور صحافیوں کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل فونزسروس پہلے ہی بند کردی گئی تھی، ٹی وی نشریات بھی بندکردی گئی تاکہ پاکستانی چینل نشر نہ ہوسکیں۔

    مزید پڑھیں : مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال ساتویں روز بھی جاری

    کرفیو کے باوجود بھارتی اور کشمیری جوانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، حریت رہنماؤں کو گھروں میں نظر بند کردیا گیا ہے۔

    رہنماؤں کو گزشتہ روز نماز جمعہ کی ادائیگی سےبھی روک دیا گیا، نہتے کشمیریوں کی شہادت پرحریت رہنماؤں نے مزید تین دن ہڑتال کی کال دیدی، حریت رہنماؤں نےپاکستانی حکومت اور عوام کے اظہار یکجہتی پرشکریہ ادا کیا۔

    مزید پڑھیں : وفاقی کابینہ اجلاس میں 19 جولائی کو یوم سیاہ منانے کا فیصلہ

    دوسری جانب پاکستان میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کیخلاف انیس جولائی کو یوم سیاہ منایا جائے گا۔

  • چھتیس افراد شہید کردیے، ظالموں ماتم تو کرنے دو، میر واعظ عمرفاروق

    چھتیس افراد شہید کردیے، ظالموں ماتم تو کرنے دو، میر واعظ عمرفاروق

    سری نگر: حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ بھارتی افواج نوجوانوں پر گولیاں چلانے سے باز رہے، 35 کشمیریوں کو شہید کردیا گیا جس کی وجہ سے نوجوانوں میں اشتعال پیدا ہوگیا ہے اور اب ماتم بھی نہیں کرنے دیا جارہا۔

    تفصیلات کے مطابق کشمیر میں جاری بھارتی افواج کے مظالم میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، آج نماز جمعہ کی ادائیگی سے قبل حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کو بھارتی افواج کی جانب سے اُن کی رہائش گاہ پر نظر بند کردیا گیا۔

    اس موقع پر کشمیری نوجوانوں کی بڑی تعداد نے حریت رہنما کی رہائش گاہ کے باہر بھارتی افواج کے خلاف احتجاج کیا اور شدید نعرے بازی کی، نوجوانوں کی جانب سے ’’ہم کیا چاہتے، آزادی کے نعرے لگائے گئے‘‘۔

    رہائش گاہ کے باہر جمع ہونے والے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے بھارتی افواج کو تنبیہ کی کہ وہ نوجوانوں پر گولیاں چلانے سے باز رہے، ہمارے 35 افراد مارے گیے ہیں نوجوان اُس ظلم کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔

    میر واعظ نے بھارتی افواج کو متنبہ کیا کہ ’’اگر انہوں نے کشمیری نوجوانوں پر مظالم کا سلسلہ بند نہیں کیا تو صورتحال سنگین ہوجائے گی، نوجوان مارے گیے افراد کے غم میں ماتم کررہے ہیں مگر بھارتی افواج ہم سے اُس کا حق بھی چھیننا چاہتی ہے‘‘۔

    واضح رہے حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد سے بھارتی افواج کی جانب سے کشمیریوں پر  نہ ختم ہونے والے مظالم کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک 36 افراد جاں بحق اور سیکڑوں شدید زخمی ہوئے ہیں۔ اسپتال حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ زخمیوں میں سے بیشتر افراد کے اعضا ناکارہ ہوچکے ہیں اور کئی نوجوانوں کی آنکھیں ضائع ہوگئیں۔

    دوسری جانب حریت رہنماؤں نے کہا ہے کہ بھارتی افواج مظاہرین پر مہلک ہتھیار استعمال کررہی ہے جس کے باعث سیکٹروں مظاہرین جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔

     

  • مقبوضہ کشمیر:پولیس اور مظاہرین میں‌ جھڑپیں، 8افراد ہلاک، متعدد زخمی

    مقبوضہ کشمیر:پولیس اور مظاہرین میں‌ جھڑپیں، 8افراد ہلاک، متعدد زخمی

    سری نگر:انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں نوجوان علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

    یہ مظاہرے جمعے کو انڈین سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جنوبی کشمیر کے علاقے کوکر ناگ میں عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے 25 سالہ رہنما برہان وانی کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئے۔

    کشمیر کی خفیہ پولیس کے سربراہ ایس ایم سہائے کے مطابق اس ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کے دوران آٹھ مظاہرین پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں کی جوابی کارروائی میں مارے گئے جبکہ حالات پر قابو پاتے ہوئے 96 پولیس اور نیم فوجی اہلکار زخمی ہوگئے۔

    مختلف مقامات پر مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی وجہ سے 70 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے متعدد کی حالات تشویش ناک ہے۔پرتشدد مظاہروں کی یہ لہر جمعہ کی شام برہان وانی کی لاش کوکر ناگ سے ان کے آبائی قصبہ ترال منتقل کرتے ہوئے پھیلی۔

    ترال میں سنیچر کی صبح ہزاروں لوگوں نے برہان کی نماز جنازہ میں شرکت کی جس کے بعد پولیس ذرائع نے اعتراف کیا کہ چالیس ہزار افراد نے برہان کے جنازے میں شرکت کی۔علاوہ ازیں سری نگر، کولگام، اننت ناگ، شوپیان، پلوامہ، سوپور، بانڈی پورہ اور سرینگر کے سینکٹروں مقامات پر لوگوں نے برہان کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی۔

    شہروں اور قصبوں میں ناکا بندی ہے، انٹرنیٹ سروس معطل ہے اور موبائل فون کے رابطے معطل ہیں۔ اندرونی ریل سروس معطل کی گئی اور جامعات و کالجوں کے امتحانات ملتوی ہوگئے ہیں۔

    یاد رہے کہ برہان وانی سال 2010ء کی عوامی تحریک کے بعد سے روپوش تھے اور بعد میں انھوں نے 25 سال سے سرگرم مسلح گروپ حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کرلی تھی اُس وقت ان کی عمر محض 15 سال تھی۔چند سال قبل برہان نے اپنے 10 ساتھیوں کے ہمراہ فوجی وردی میں مسلح ہو کر سوشل میڈیا پر تصاویر پوسٹ کیں۔

    انھوں نے کچھ عرصہ قبل ایک ویڈیو پیغام میں پولیس اور فوج کے ٹھکانوں پر حملوں کی دھمکی دی تھی تاہم یہ واضح کیا تھا کہ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں کشمیر آنے والے ہندو یاتری مسلح گروپوں کا ہدف نہیں۔

    پولیس کے مطابق برہان کے 11 نفری گروپ میں سے طارق پنڈت نامی شدت پسند نے پہلے ہی ہتھیار ڈال دیے ہیں جبکہ برہان سمیت کم از کم آٹھ دیگر کو مختلف جھڑپوں کے دوران ہلاک کیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جنوبی کشمیر کے جنگلوں میں اب حزب المجاہدین کے ایک اور کمانڈر صدام پڈر اور ان کے ایک ساتھی سرگرم ہیں جبکہ پوری وادی میں پونے دو سو مسلح شدت پسند موجود ہیں جن میں سے 57 غیرملکی ہیں۔