Tag: occupied kashmir

  • قابض بھارتی فوج کی نگرانی کے باوجود وادی کشمیر میں سبز ہلالی پرچموں کی بہار

    قابض بھارتی فوج کی نگرانی کے باوجود وادی کشمیر میں سبز ہلالی پرچموں کی بہار

    قابض بھارتی فوج کی نگرانی کے باوجود مقبوضہ وادی کشمیر میں پاکستان کے آزادی کے موقع پر سبز ہلالی پرچم لہرا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھی یومِ آزادی پاکستان کے موقع پر مختلف تقریبات کا سلسلہ جاری ہے، ایل اوسی کے دونوں اطراف کشمیری یوم آزادی پاکستان جوش و خروش سے منا رہے ہیں۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی کشمیر کے کپواڑہ، سرینگر، بارہ مولا، راجوڑی سمیت کئی اضلاع میں موقع کی مناسبت سے تقریبات منعقد کی گئی، جہاں سبز ہلالی پرچم لہرایا گیا۔

    کشمیریوں نے گھروں کی چھتوں پر سبز ہلالی پرچم لہرا کر جذبات کی عکاسی کی، مظاہرین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرالحاق پاکستان کی روسے پاکستان کا حصہ تھا ہے اور رہے گا۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیری عوام نے پاکستان کےاستحکام کےلیے دعائیں بھی مانگیں، کشمیری کل قابض بھارت کا یوم آزادی ہر سال کی طرح یوم سیاہ کےطور پرمنائیں گے۔

    آزاد کشمیر میں بھی مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں سے یکجہتی کے طور پر ریلیوں، سیمینارز و دیگر  تقریبات منعقد کی گئی جہاں شرکا نے مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور ناجائز انضمام کے خاتمے تک جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیا۔

  • وزیر اعظم پاکستان کی مقبوضہ کشمیر میں انتخابی فہرستوں میں رد و بدل پر شدید تنقید

    وزیر اعظم پاکستان کی مقبوضہ کشمیر میں انتخابی فہرستوں میں رد و بدل پر شدید تنقید

    اسلام آباد: یوم استحصال کشمیر کے موقع پر وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے مقبوضہ کشمیر میں انتخابی فہرستوں میں رد و بدل پر شدید تنقید کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بھارتی حکام نے انتخابی حلقوں کی منتخب حد بندی کی ہے، موجودہ انتخابی فہرستوں میں رد و بدل کے لیے لاکھوں عارضی رہائشیوں کو شامل کیا گیا۔

    وزیر اعظم پاکستان نے کہا بھارت نے ریاستی عوام کے حق خودارادیت کو کمزور کرنے کے لیے آبادی میں تبدیلیاں لانے کی کوشش کی، اور لاکھوں غیر ریاستی باشندوں کو جعلی ڈومیسائل جاری کیے گئے، پاکستان بھارت کے تمام یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو یکسر مسترد کرتا ہے۔

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم استحصال کشمیر منایا جا رہا ہے

    انھوں نے کہا بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یک طرفہ، غیر قانونی طور پر منسوخ کیے 4 سال بیت گئے، بھارت نے کشمیری عوام کو دبانے کے لیے طاقت اور تشدد کے وحشیانہ استعمال کا سہارا لیا، اس پر عالمی برادری کو مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے، بھارت 7 دہائیوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر قابض ہے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا کے لوگ امن اور استحکام کے خواہاں ہیں، امن ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بامعنی بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہو سکتا ہے، پاکستان کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

  • برہان وانی کے ساتویں یوم شہادت پر مقبوضہ کشمیر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال

    برہان وانی کے ساتویں یوم شہادت پر مقبوضہ کشمیر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال

    سرینگر: تحریک آزادئ کشمیر میں نئی روح پھونکنے والے بہادر کشمیری برہان وانی کی شہادت کو 7 سال مکمل ہو گئے، ساتویں یوم شہادت کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برہان وانی 19 ستمبر 1994 کو پلوامہ کے گاؤں دداسرا میں پیدا ہوئے، بہادر کشمیری رہنما ڈاکٹر بننا چاہتے تھے، 2010 میں بھارتی فوج نے رشوت میں سگریٹ نہ دینے پر برہان وانی کو کزن سمیت تشدد کا نشانہ بنایا۔

    برہان وانی نے تشدد اور اس کے بعد پولیس کی مسلسل ہراسگی سے تنگ آ کر 16 سال کی عمر میں تحریک آزادی میں شمولیت اختیار کی، انھوں نے سوشل میڈیا کے بے باک اور منفرد استعمال سے بڑی تعداد میں کشمیری نوجوانوں کو متاثر کیا۔

    13 اپریل 2015 کو بھارتی فوج نے برہان وانی کے بھائی کو دوارن حراست سنگین تشدد سے شہید کر دیا، اگست 2015 میں مودی سرکار نے برہان وانی کے سر کی قیمت 10 لاکھ روپے مقرر کی۔

    8 جولائی 2016 کو بھارتی فوج نے کوکرناگ کے علاقے بمدورا میں انکاؤنٹر کیا، بھارتی قابض فوج نے انکاؤنٹر میں برہان وانی کو 2 حریت پسندوں سمیت شہید کر دیا، برہان وانی کے جنازے میں 2 لاکھ سے زائد کشمیریوں نے شرکت کی اور ان کے جسد خاکی کو پاکستانی پرچم میں لحد میں اتارا گیا۔

    برہان وانی کی شہادت کے بعد وادئ کشمیر میں وسیع پیمانے پر ہنگامے پھوٹ پڑے، 53 روزہ کرفیو کے باوجود پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں 100 سے زائد کشمیری نوجوان شہید ہوئے۔ برہان وانی کی لازوال کاوشوں، نڈر، بے باک طرز زندگی کے باعث کشمیری نوجوانوں کے لیے ہیرو کا مقام رکھتے ہیں۔

  • مودی حکومت نے سری نگر کی جامع مسجد میں نماز عید ادا نہیں کرنے دی

    مودی حکومت نے سری نگر کی جامع مسجد میں نماز عید ادا نہیں کرنے دی

    سری نگر: مودی حکومت نے کشمیری مسلمانوں کو جامع مسجد سری نگر، عید گاہ میں نماز عید ادا نہیں کرنے دی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھی آج عید الاضحیٰ منائی جا رہی ہے تاہم نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں نافذ پابندیوں اور قابض فورسز کے محاصروں اور چھاپوں کی وجہ سے اس خوشیوں بھرے دن کی رونقیں ماند ہیں۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آر ایس ایس کی سرپرستی میں قائم بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کی ہندوتوا حکومت نے سری نگر کی تاریخی جامع مسجد اور عیدگاہ اور جنوبی کشمیر کے قصبے اسلام آباد کی عیدگاہ میں لوگوں کو عیدالاضحیٰ کی نماز ادا کرنے سے روک دیا۔

    قابض انتظامیہ نے جامع مسجد کے مرکزی دروازے کو مقفل کر دیا اور آزادی کے حق میں مظاہروں کو روکنے کے لیے نوہٹہ اور شہر کے کئی دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی، پیرا ملٹری اور پولیس اہلکار تعینات کیے۔

    حریت رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مسلسل چوتھے سال تاریخی جامع مسجد میں آج نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ وادی کے مختلف علاقوں میں عید کے روز بھی جگہ جگہ سرچ آپریشن کیے جا رہے ہیں، کشمیریوں کو جگہ جگہ روک کر تنگ کیا جا رہا ہے۔

    انتظامیہ نے ٹویٹر، فیس بک سمیت سماجی رابطوں کی تما م سائٹوں کے استعمال پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے اور وہ ان کی کڑی نگرانی کر رہی ہے، اگر کوئی مقبوضہ علاقے کی زمینی صورت حال اور بھارتی جبر وستم کے حوالے سے کوئی پوسٹ اپ لوڈ کرتا ہے تو اسے پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت گرفتار کر لیا جاتا ہے۔

    کُل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے اپنے بیان میں سرینگر کی تاریخی جامع مسجد، عیدگاہ اور دیگر مقامات پر لوگوں کو نماز عید کی ادائیگی سے روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے دینی امور میں صریح مداخلت قرار دیا۔

  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا ایک اور مذموم جعلی مقابلہ

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا ایک اور مذموم جعلی مقابلہ

    اسلام آباد: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا ایک اور مذموم جعلی مقابلہ سامنے آیا ہے، جعلوں مقابلوں کی آڑ میں بھارتی فوج کا بے گناہ لوگوں کا قتل عام ایک عرصے سے جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 31 مئی 2023 کو بھارتی فوج نے گاوٴں کرمارہ ضلع پونچھ میں دراندازی کی کوشش کو ناکام بنانے کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا، بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے اس جعلی مقابلے کا ڈراما رچایا۔

    بھارتی فوج کے مطابق سابق 9 سکھ لائٹ انفنٹری کا گلپور سیکٹر، ضلع پونچھ میں لائن آف کنٹرول کے قریب مبینہ مقابلہ ہوا، مقابلے کے نتیجے میں ڈرامائی طور پر بھارتی فوج کا ایک سپاہی زخمی جب کہ 3 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔

    اس جعلی مقابلے میں مبینہ طور پر گرفتار دہشت گردوں سے ہیروئن، اسلحہ، گولہ بارود، گرینیڈ اور آئی ای ڈی برآمد کی گئی، بھارتی فوج نے اِس جعلی مقابلے میں گرفتار افراد کا تعلق مقبوضہ جموں و کشمیر کے گاوٴں کرمارہ ضلع پونچھ سے ظاہر کیا۔

    اصل حقائق کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے اس جعلی مقابلے کا ڈراما رچایا، یہ بھارتی فوج کا ایجنڈا ہے کہ ہندوستان کی انٹیلیجنس ایجنسیاں مالی فائدے کے لیے سرحدی اسمگلروں کو آمادہ کرتی ہیں اور بعد میں جعلی مقابلے کا رنگ دے گر الزام پاکستان کے سر تھوپ دیتی ہیں۔

    جعلی انکاوٴنٹرز کے ذریعے ان بے گناہ افراد کو قتل کر دیا جاتا ہے جس کا مقصد پاکستان کو بد نام کرنا اور بھارتی فوج کے افسروں کو نوازنا ہے۔

  • بھارت مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکا، بلاول بھٹو

    بھارت مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکا، بلاول بھٹو

    مظفر آباد : چیئرمین پیپلزپارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکا، جنوبی ایشیا میں امن کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔

    بلاول بھٹو نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کا پرامن حل اور بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔

    بھارت یاد رکھے کہ وہ اپنے مذموم ہتھکنڈوں کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکا، جی 20چیئر کی حیثیت سے بھارت اپنی پوزیشن کا ناجائز فائدہ اٹھارہا ہے، جنوبی ایشیا میں امن کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔

    یہ بات انہوں نے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ ہوں جو آزاد کشمیر اسمبلی سے مخاطب ہے۔

    اپنے خطاب میں بلاول بھٹو نے بھارت کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی فورسز کے مظالم کو بھی اجاگر کیا۔

    انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ بھارت خود کشمیر کا معاملہ سلامتی کونسل میں لیکر پہنچا، سلامتی کونسل نے فیصلہ دیا کہ کشمیری عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ کرینگے، بھارت نے سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی کھلی خلاف ورزیاں کیں، وادی مقبوضہ کشمیر اس وقت کھلی جیل کی طرح ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ 7دہائیوں سے کشمیریوں کو ان کا حق نہیں دیاجارہا ہے، بھارت کی جانب سے کشمیریوں کو ان کے حقوق سے دور رکھنا غیرقانونی ہے، مقبوضہ کشمیر میں گھروں کو مسمار کیا گیا، بھارتی فورسز کی جانب سے ماورائے عدالت قتل عام جاری ہے، بھارت کو قومی سلامتی کے قرار دادوں پر عمل کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے، بھارت کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق پانچ اگست کے یکطرفہ اقدام کو یکسر مسترد کرتے ہیں، لفظ پاکستان کشمیر کے بغیر نامکمل ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں جو کچھ ہوا پاکستان اسے نظر انداز نہیں کرسکتا۔

    بلاول بھٹو نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کشمیری عوام کے ساتھ بھر پور اظہار یکجہتی کرتے ہیں، ان کی اس منصفانہ جدوجہد میں کشمیری عوام کے ساتھ ہیں، آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی اراکین قومی اسمبلی کے اراکین سے زیادہ بہتر کردار ادا کررہے ہیں۔

  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ڈرامائی اضافہ ہوا، نمائندہ یو این

    مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ڈرامائی اضافہ ہوا، نمائندہ یو این

    اسلام آباد: کشمیر پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ورینس نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جی 20 اجلاس سے قبل اقلیتی مسائل پر یو این نمائندہ خصوصی فرنینڈ ڈی ورینس کا اہم بیان سامنے آیا ہے، انھوں نے کہا کہ جب سے بھارت نے خطے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیا ہے، تب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ڈرامائی اضافہ ہو گیا ہے۔

    نمائندہ خصوصی اقوام متحدہ نے کہا جی 20 کا ایک طے شدہ اجلاس سری نگر میں ہونے والا ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑھتی پامالیوں کی صورت حال کو بھارت معمول پر لانے کی کوشش کر رہا ہے، جسے فوجی قبضے کے طور پر بیان کیا گیا۔

    واضح رہے کہ یو این ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے بھی چند ہفتے قبل انسانی حقوق کونسل کو خبردار کیا تھا، وولکر ترک نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ’’خصوصی رپورٹر نے بیان جاری کیا جس میں حقوق کی خلاف ورزیوں کو بیان کیا گیا تھا، ان اقدامات میں تشدد، ماورائے عدالت قتل شامل ہیں، کشمیری مسلمانوں، اقلیتوں کی سیاسی شرکت کے حقوق سے انکار، جمہوری حقوق کی معطلی، 6 اگست 2019 کو دہلی سے براہ راست حکمرانی کے ساتھ بلدیاتی انتخابات بھی ان میں شامل ہیں۔

    وولکر ترک کا کہنا تھا ’’مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر میں نے اور ساتھی آزاد ماہرین نے 2021 میں بھارت کو خط لکھا تھا، اب صورت حال مزید خراب ہو گئی ہے، خط میں ہم نے سیاسی خود مختاری کے نقصان، نئے ڈومیسائل رولز کے نفاذ پر خدشات کا اظہار کیا تھا، ہم نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ بھارت دیگر قانون سازیوں کو تبدیل کر سکتا ہے۔‘‘

    وولکر ترک کے مطابق سابق ریاست جموں و کشمیر کی آبادیاتی ساخت کے نتیجے میں سیاسی محرومی بڑھ سکتی ہے، بھارت سابق ریاست میں کشمیریوں و دیگر اقلیتوں کی سیاسی نمائندگی کو کم کر سکتا ہے، اس سے ان کے لسانی، ثقافتی، مذہبی حقوق کو مجروح ہو سکتے ہیں، یہ زمین پر جابرانہ، بعض اوقات بنیادی حقوق کو دبانے کے ظالمانہ ماحول میں ہوتا ہے۔

    وولکر ترک نے کہا ’’آزاد ماہر نے نوٹ کیا کہ خطے کے باہر سے ہندوؤں کو یہاں منتقل کیے جانے کی اطلاعات ملی ہیں، اس اقدام سے مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے لحاظ سے ڈرامائی تبدیلیاں ہو رہی ہیں، بھارت کی کوشش ہے کہ مقامی کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین پر مغلوب کر دیں۔‘‘

    وولکر ترک کا کہنا تھا کہ غیر قانونی اور من مانی گرفتاریاں، سیاسی ظلم و ستم سے دباؤ بڑھتا ہے، آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کارکنان پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، یو این انسانی حقوق اعلامیہ کو اب بھی جی 20 جیسی تنظیموں کو برقرار رکھنا چاہیے، اور جموں و کشمیر کی صورت حال کی مذمت کی جانی چاہیے۔

    یو این ہائی کمشنر نے غیر جانب دارانہ طریقہ کار سے متعلق وضاحت کی تھی کہ ’’خصوصی نمائندے انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کا حصہ ہیں، کونسل کا آزادانہ حقائق کی تلاش اور نگرانی کا طریقہ کار موجود ہے، خصوصی طریقہ کار کے ماہرین رضاکارانہ بنیاد پر کام کرتے ہیں، وہ اقوام متحدہ کا عملہ نہیں ہیں اور اپنے کام کی تنخواہ وصول نہیں کرتے، وہ کسی بھی حکومت یا تنظیم سے آزاد، انفرادی حیثیت میں خدمت کرتے ہیں۔‘‘

  • مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس  کے خلاف واشنگٹن میں ڈیجیٹل ٹرک پر آگاہی مہم

    مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے خلاف واشنگٹن میں ڈیجیٹل ٹرک پر آگاہی مہم

    واشنگٹن: امریکا میں بھارت کے مذموم مقاصد کے تحت مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے خلاف ڈیجیٹل ٹرک مہم کے ذریعے شدید مذمت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے خلاف واشنگٹن میں ڈیجیٹل ٹرک پر آگاہی مہم چلائی گئی، ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم نے واشنگٹن میں آگاہی مہم کے لیے ڈیجیٹل ٹرک کا اہتمام کیا۔

    ڈیجیٹل ٹرک سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مذموم مقاصد کو بے نقاب کیا گیا، اور پیغام دیا گیا کہ جی 20 اجلاس اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے۔

    ڈیجیٹل ٹرک پر مطالبہ کیا گیا کہ کشمیریوں کی نسل کشی اور ہندوتوا فاشزم ختم کی جائے۔ ڈیجیٹل ٹرک نے کپیٹل ہل، وائٹ ہاؤس اور بھارتی سفارت خانے کے سامنے پڑاؤ کیا۔

  • راہول گاندھی کا مقبوضہ کشمیر سے متعلق ٹوئٹ میں مودی حکومت پر تنقید

    راہول گاندھی کا مقبوضہ کشمیر سے متعلق ٹوئٹ میں مودی حکومت پر تنقید

    نئی دہلی: کانگریس رہنما راہول گاندھی نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق ٹوئٹ میں مودی حکومت پر ایک بار پھر سخت تنقید کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بے دخلی مہم پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بے جے پی) کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    راہول گاندھی تے لکھا کہ یہ خطہ روزگار، بہتر کاروبار اور محبت چاہتا ہے لیکن اسے اس کی بجائے بی جے پی کا بلڈوزر ملا۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی جیسی بڑی بھارتی سیاسی جماعتوں نے مقبوضہ کشمیر میں اس مہم کے خلاف اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    ہندی میں ایک ٹوئٹ میں راہول گاندھی نے کہا کہ جموں و کشمیر روزگار، بہتر کاروبار اور محبت چاہتا ہے، لیکن اسے کیا ملا؟ بی جے پی کا بلڈوزر!

    انھوں نے کہا کہ جس زمین کو لوگوں نے کئی دہائیوں تک اپنی محنت سے سینچا تھا، وہ ان سے چھینی جا رہی ہے۔

    راہول گاندھی نے لکھا کہ امن اور کشمیریت کا تحفظ متحد ہونے سے کیا جائے گا، لوگوں کو تقسیم کرنے سے نہیں۔ راہول گاندھی نے ایک میڈیا رپورٹ بھی ٹیگ کی، جس میں کہا گیا ہے کہ بے دخلی مہم نے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔

  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے

    مظفرآباد : آج 5 فروری پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے یوم یکجہتی کشمیر بھرپور انداز میں منایا جارہا ہے۔

    اس سلسلے میں آزاد کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں ریلیوں اور دیگر تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا، یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس بھی منعقد کیا جائے گا۔

    قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف خطاب کریں گے، کوہالہ کے مقام پر یوم یکجہتی کشمیر کےحوالے سے تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔

    آج مختلف مقامات پر سیمینارز، کانفرنسیں، ریلیاں اوراحتجاجی مظاہرے ہوں گے۔ کئی کلو میٹر کی ہاتھوں کی زنجیریں بنائی جائیں گی۔ چوکوں اور چوراہوں پر بھارتی مظالم کے خلاف جلسے اور جلوس ہوں گے۔ کوہالہ پل پر انسانی ہاتھوں کی سب سے بڑی زنجیر بنائی جائے گی، تقریب میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے رہنما شرکت کریں گے۔

    مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم 

    واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو اس کی خصوصی حیثیت سے محروم کردیا تھا۔

    مقبوضہ جموں و کشمیر کو تقسیم کرتے ہوئے اسے دو وفاقی اکائیوں میں تبدیل کردیا تھا جس کا اطلاق گزشتہ سال 31 اکتوبر سے ہوگیا تھا، ساتھ ہی بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کرتے ہوئے مکمل لاک ڈاؤن کردیا تھا جو 5 اگست سے اب تک جاری ہے۔

    مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو مواصلاتی نظام کی بندش کا بھی سامنا ہے جس کی وجہ سے معاشی بحران پیدا ہوگیا ہے اور شہری اپنے اہل خانہ سے رابطہ قائم کرنے سے محروم ہوگئے ہیں، تاہم گزشتہ ماہ خطے میں محدود موبائل ڈیٹا اور انٹرنیٹ سروس کو عارضی طور پر بحال کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود عوام کو مشکلات ہیں۔