Tag: occupied kashmir

  • مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 44 واں روز

    مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 44 واں روز

    سرینگر: بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 44 روز گزر گئے، وادی میں تاحال زندگی مفلوج ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 44 روز ہوگئے، بھارت کے غاصبانہ قبضے میں جکڑی جنت نظیر وادی کشمیر کے عوام 44 روز سے کاروبار، تعلیم اور روزمرہ کی زندگی گزارنے سے محروم ہیں۔

    جدید اسلحے سے لیس بھارتی فوجی نہتے کشمیریوں سے خوفزدہ ہیں۔ قابض فوج نے سرینگر سمیت مختلف علاقوں میں بلٹ پروف بنکرز تعمیر کرلیے۔ مختلف سڑکوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کردیا گیا۔

    وادی میں انٹرنیٹ، موبائل سروس اور ٹی وی نشریات بدستور بند ہیں۔ اسپتالوں میں دواؤں کی قلت کا بحران سنگین ہے۔ تعلیمی اداروں اور کاروباری مراکز پر تالے ہیں۔

    حریت رہنما بھارتی قید میں ہیں یا نظر بند ہیں، سابق بھارت نواز وزیر اعلیٰ فاروق عبد اللہ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مختلف علاقوں میں بھارتی مظالم کے خلاف کرفیو کی پابندیاں توڑ کر احتجاج کرنے والے کشمیریوں پر بھارتی فورسز نے تشدد بھی کیا جس سے متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔

    دوسری جانب مقبوضہ جموں کے فوجی کیمپ میں ایک بھارتی فوجی افسر کی لاش ملی ہے۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی میں کرفیو کے باعث 3 ہزار 9 سو کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے، وادی میں کھانا میسر ہے اور نہ ہی دوائیں۔ سرینگر اسپتال انتظامیہ کے مطابق کرفیو کے باعث روزانہ 6 مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

  • کشمیر میں43روز سے کرفیو برقرار، آرٹیکل370 ایک بار پھرعدالت میں چیلنج

    کشمیر میں43روز سے کرفیو برقرار، آرٹیکل370 ایک بار پھرعدالت میں چیلنج

    سری نگر : بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا رکھا ہے،43 روز گزر گئے کرفیو برقرار ہے، وادی میں قابض بھارتی فوج ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے، نہتے کشمیری گھروں میں قید ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں43ویں روز بھی کرفیو جاری ہے، موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات معطل ہیں۔

    مقبوضہ کشمیر میں آج مسلسل 43ویں روز بھی کرفیو برقرار ہے اور مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے، قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پرسخت پابندیاں عائد ہیں۔

    اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ میں ایک بار پھر چیلنج کردیا گیا، جموں کشمیر پیپلز کانفرنس نے سپریم کورٹ میں آرٹیکل تین سو ستر کی منسوخی کیخلاف پٹیشن دائر کی۔

    جنت نظیر وادی مقبوضہ کشمیر کی سڑکیں سنسان، دکانیں بند، کاروباری مراکز پر تالے پڑے ہیں۔ وادی میں مسلسل کرفیو کے باعث کاروبار زندگی درہم برہم، گلیوں اورسڑکوں پر بھارتی فوج کا گشت، گھروں کے باہر بھی فوجی تعینات، گھروں میں محصورافراد کو اپنے رشتہ داروں کے جنازے تک پڑھنے کی بھی اجازت نہیں۔

    اسکول بند ہیں، اسپتالوں میں ڈاکٹرز کا پہنچنا دشوار ہوگیا، طبی امداد نہ ملنے سے مریضوں کی زندگیاں بھی داؤ پر لگ گئیں، ہر روز سات سے آٹھ افراد کو دل کا دورہ پڑرہا ہے لیکن علاج معالجے کی کوئی سہولت میسرنہیں۔

    بازار اور دکانیں بند ہونے سے گھروں میں کھانے پینے کی اشیا کا بحران سنگین ہوگیا، کشمیری پیٹ بھر کر کھانے سے محروم ہوگئے، بچے بھی دودھ کے لیے بلکنے لگے، بھارت نے اپنا مکروہ چہرہ بےنقاب ہونے سے بچنے کیلئے انٹرنیٹ، فون اور موبائل سروس بند کررکھی ہے۔

    پوری وادی کا تینتالیس روز سے دنیا سے رابطہ منقطع ہے، رات کے اندھیرے میں بھارتی فوجی کشمیری گھر میں گھس کرلڑکوں کو گرفتار اور خواتین کی عصمت دری کررہے ہیں، حریت قیادت سمیت چالیس ہزار سے زائد کشمیری اسیر ہیں۔

  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم جاری، مزید تین نوجوان شہید کردیے

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم جاری، مزید تین نوجوان شہید کردیے

    سری نگر : قابض بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت جاری رکھتے ہوئے کتھوا میں مزید تین کشمیری نوجوانوں کو فائرنگ کرکے شہید کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج آزادی کی آواز کو دبانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے اور اب تک ہزاروں کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔

    مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز نے اپنی دہشت گردی جاری رکھی ہوئی ہے، سری نگر میں تین مزید کشمیری نوجوانوں کو بے دردی سے شہید کردیا گیا۔

    اس حوالے سے کشمیر میڈیا سروس کا کہنا ہے کہ دہشت گرد بھارتی فورسز نے بربریت اورریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دونوجوانوں کو کتھوا کے علاقے میں جعلی پولیس مقابلے میں شہید کیا جبکہ ایک نوجوان کو جموں کے پولیس اسٹیشن میں زیر حراست شہید کیا گیا۔ شہید نوجوانوں کے لواحقین نے قابض فورسز کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔

    ظالم بھارتی فوج کی جانب سے کشمیری نوجوان کی شہادت کے بعد علاقے میں کرفیو مزید سخت کردیا گیا ہے، جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی پہلے سے بند ہے۔ کشمیری میڈیا کے مطابق بھارتی فورسزنے تلاشی کے بہانے خواتین اور بچوں کو گھروں سے نکال دیا۔

    واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں فاشسٹ بھارتی انتظامیہ کی طرف سے کرفیوکے نفاذ کو 43دن گزر چکے ہیں جس کے باعث مظلوم کشمیری عوام کو شدید مشکلات کا سامناہے جبکہ بھارتی فورسز کی جانب سے ان پر ہر قسم کا ظلم وتشدد بھی روا رکھا جارہا ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں کرفیو 42 ویں روز میں داخل، وادی میں ذرائع ابلاغ پر بدستور پابندیاں عائد

    مقبوضہ کشمیر میں کرفیو 42 ویں روز میں داخل، وادی میں ذرائع ابلاغ پر بدستور پابندیاں عائد

    سری نگر : بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 42 روز گزر گئے ہیں، اس دوران وادی میں کرفیو کے باعث 3 ہزار 9 سو کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 42 واں روز ہے، عالمی سطح پر مطالبوں کے با وجود وادی میں مواصلات کا نظام مکمل طور پر معطل رکھا گیا ہے، قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کر رکھی ہے جب کہ ذرائع ابلاغ پر بدستور سخت پابندیاں عائد ہیں۔

    عالمی میڈیا نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ مظلوم کشمیری گزشتہ بیالیس روز سے بھارتی جبر میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، مقبوضہ کشمیر میں اسکول اور تجارتی مراکز بھی بند ہیں۔

    کشمیری میڈیا کے مطابق وادی میں کرفیو کے باعث 3 ہزار 9 سو کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے، وادی میں کھانا میسر ہے اور نہ ہی دوائیں، سرینگر اسپتال انتظامیہ کے مطابق کرفیو کے باعث روزانہ 6 مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں:  بھارت نےمقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی

    وادی میں حریت رہنماؤں سمیت 11 ہزار کشمیری بھی قید اور نظر بند ہیں، سیکڑوں قیدیوں کو جیلوں میں جگہ نہ ہونے کے باعث بھارت منتقل کیا جا چکا ہے۔

    یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کر سکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی ختم ہو جائے گی۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 40 واں روز، وادی میں 3900 کروڑ کا نقصان

    مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 40 واں روز، وادی میں 3900 کروڑ کا نقصان

    سرینگر: آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 40 روز گزر گئے، وادی میں کرفیو کے باعث 3 ہزار 9 سو کروڑ کا نقصان ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 40 روز ہوگئے، وادی میں مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے۔ قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔

    کشمیری 40 روز سے بھارتی جبر میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، مقبوضہ کشمیر میں اسکول اور تجارتی مراکز بند ہیں۔

    کشمیری میڈیا کے مطابق وادی میں کرفیو کے باعث 3 ہزار 9 سو کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے، وادی میں کھانا میسر ہے اور نہ ہی دوائیں۔ سرینگر اسپتال انتظامیہ کے مطابق کرفیو کے باعث روزانہ 6 مریض لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

    وادی میں حریت رہنماؤں سمیت 11 ہزار کشمیری قید اور نظر بند ہیں۔

    یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

  • مقبوصہ کشمیر میں گزشتہ 40روز میں4ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا، رپورٹ

    مقبوصہ کشمیر میں گزشتہ 40روز میں4ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا، رپورٹ

    نئی دہلی : بھارت کےسرکاری اعدادوشمارنےمقبوضہ کشمیرمیں ظلم وستم بےنقاب کردیا ، بھارتی حکام نے گزشتہ 40روز میں4ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا اور سابق وزرائے اعلیٰ سمیت200سے زائد سیاستدان گرفتار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جموں اور مقبوضہ کشمیر کے حکومت کے ترجمان نے مودی سرکا کا پول کھول دیا، بھارتی حکام کی رپورٹ میں چشم کشا انکشافات کئے گئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا مقبوضہ کشمیر میں تاریخ کا بدترین کریک ڈاؤن جاری ہے، سرکاری رپورٹ میں وادی کے تیرہ پولیس ڈسٹرکٹس کی تفصیلات ہیں۔

    سرکاری اعدادوشمار کے مطابق بھارتی حکام نے گذشتہ 40روز میں 4ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا، سابق وزراء اعلیٰ سمیت 2سو زائد سیاستدان قید ہیں، تین ہزار سے زائد افراد صرف پتھراؤ کی مد میں گرفتار ہوئے جبکہ ڈیڑھ سو زائد افراد شدت پسند گروپوں سے تعلق پر گرفتار ہوئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا بدستور 12سو سے زائد کئی روز سے گرفتار اور قانونی حقوق سے محروم بہت بڑی تعداد گھروں میں نظر بند ہے۔

    اعداد و شمار پر ردعمل کیلئے گرفتاریوں کی وجوہات جاننے کیلئے عالمی میڈیا کے رابطوں پر سرکار جواب نہں دے رہی، عالمی میڈیا کے رابطوں پر بھارتی وزارت داخلہ اور کشمیر پولیس حکام کی پراسرار خاموشی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے نام پر اکثر گرفتاریاں کی گئیں ، سکیورٹی فورسز اور مقامی کشمیریوں کے درمیان جھڑپیں معمول بن چکی ہیں مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ، انٹرنیٹ اور موبائل سروسز مسلسل بند ہیں لاکھوں لوگوں کو ادویات اور اشیائے خوراک تک رسائی نہیں۔

  • کشمیریوں میں بھارت کیخلاف لاوا پک رہا ہے، جوکسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، امریکی اخبار

    کشمیریوں میں بھارت کیخلاف لاوا پک رہا ہے، جوکسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، امریکی اخبار

    نیویارک : مقبوضہ کشمیرمیں جاری بھارتی مظالم عالمی میڈیا مسلسل سامنے لارہا ہے، امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہنا ہے کہ کشمیریوں میں بھارت کے خلاف غصہ عروج پرہے۔لاوا پک رہا ہے ، جوکسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قابض بھارت کا کمیونیکیشن بلیک آؤٹ بھی مقبوضہ کشمیرکی سچائی دنیا تک پہنچنے سے نہ روک سکا، عالمی میڈیا مسلسل بھارتی مظالم سے پردہ اٹھا رہا ہے۔

    امریکی اخبار نے رپورٹ میں کہا ہے کہ کشمیریوں میں بھارت کیخلاف بہت غصہ ہے، لاوا پک رہا ہے جوکسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، بھارتی فورسز گرفتار نوجوانوں کوتشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں، مسجد پر پتھر پھینکنے سے انکار پر گرفتارنوجوان کو اتنا مارا کہ اس کی کمر ٹوٹ گئی۔

    رپورٹ کے مطابق کشمیری والدین کا کہنا ہے کہ ہمارے بچے جیل میں ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیرکو دنیا سے کاٹ کر تنہا کرنے اور خوف پیدا کرنے کی کوشش کی، درجنوں کشمیری والدین مختلف تھانوں کے سامنے اپنے بچوں کی ایک جھلک دیکھنے کی امید پر گھنٹوں کھڑے رہتے ہیں۔

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی میڈیا کیخلاف نفرت اورغصہ بڑھ رہا ہے، کشمیری عوام کا کہنا ہے مقبوضہ وادی کی صورتحال کو نارمل بتاتے بھارتی میڈیا کوشرم آنا چاہئیے۔

    مزید پڑھیں : امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کشمیر میں مظالم پر ایک اور رپورٹ شایع کر دی

    یاد رہے گذشتہ ہفتے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے مظالم پر ایک اور رپورٹ شایع کی تھی ، جس میں لکھاتھا کہ 5 اگست کے بعد 3 ہزار کے قریب افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں، جن میں 13 سال کے بچے بھی شامل ہیں جبکہ کشمیر کی انتظامیہ یہ بتانے کو تیار نہیں کہ کتنے بچوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    اخبار کا کہنا تھا کہ بچوں کی گرفتاری پر سوال پر بھارتی وزارت داخلہ نے کوئی جواب نہیں دیا، جب کہ مودی کے دعوے کے بر عکس مقبوضہ کشمیر ایک ماہ سے مکمل بلیک آؤٹ کا شکار ہے، مقبوضہ کشمیر میں سیاسی قیادت کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا بھارتی اقدامات سے مقبوضہ وادی میں خوف اور غصے کی فضا ہے جبکہ یو این انسانی حقوق کے نمایندوں نے صورت حال کو پریشان کن قرار دیا ہے۔

  • امریکا کا مقبوضہ کشمیر میں عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ

    امریکا کا مقبوضہ کشمیر میں عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ

    واشنگٹن : امریکا نے مقبوضہ کشمیرمیں عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارت پر زوردیا کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کرے اور لوگوں کی موبائیل فون اور انٹرنیٹ جیسی بنیادی سروسز تک رسائی یقینی بنائے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن اوٹا گس نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی سیاست دانوں اور تاجر وںسمیت بڑے پیمانے پر گرفتاریوںاور مقبوضہ علاقے میں عائد سخت پابندیوں پر تشویش ظاہر کی ۔

    ترجمان نے مقبوضہ علاقے میں موبائیل فون اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی بلیک آﺅٹ پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت پر زوردیا کہ وہ انسانی حقوق کا احترام کرے اور لوگوں کی موبائیل فون اور انٹرنیٹ جیسی بنیادی سروسز تک رسائی یقینی بنائے ۔

    دوسری جانب قابض انتظامیہ نے لوگوں کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور محرم الحرام کے جلوس نکالنے سے روکنے کیلئے کرفیو اور دیگر پابندیوں کو مزید سخت کردیا ۔

    خیال رہے اگست کو بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی معطلی کے اعلان کے بعدسے کشمیریوں کو گھروں میں محصور رکھنے کیلئے مقبوضہ علاقے کے اطراف و اکناف میں لاکھوں بھارتی فوجیوں کو تعینات کیاگیا ہے ۔ مسلسل کرفیو ، انٹرنیٹ، موبائل فون اور لینڈ لائن سروسزسمیت تمام مواصلاتی ذرائع معطل ہونے کے باعث وادی کشمیرکا گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔

    لوگوں کو نمازوں کی ادائیگی سمیت اپنے مذہبی فرائض اداکرنے اور وفات پاجانے والے اپنے پیاروں کی نماز جنازہ میں شرکت کی بھی اجازت نہیں ہے ، سخت پابندیوں کے باعث مریضوں کی ہسپتالوں اور ڈاکٹروں تک رسائی ناممکن بنادی گئی ہے جبکہ ڈاکٹر وںاور طبی عملے کو بھی شدید مشکلات کاسامنا ہے۔

    سخت پابندیوں کے باعث وادی کشمیرمیں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے کیونکہ لوگوں کو دودھ، بچوں کی خوراک اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت روزمرہ استعمال کی اشیاءکی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ اسپتالوں اور میڈیکل سٹوروں پر ادویات دستیاب نہیں ہے ۔ 5 اگست سے بازار، پبلک ٹرانسپورٹ اور ٹرین سروس بھی معطل ہے ۔

  • مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے ایک ماہ مکمل

    مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے ایک ماہ مکمل

    سرینگر: آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے ایک ماہ مکمل ہوگیا، مہینہ بھر سے وادی میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات معطل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے ایک ماہ گزر گیا، مقبوضہ وادی میں مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے۔ قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مواصلاتی نظام کی معطلی، مسلسل کرفیو اور سخت پابندیوں کے باعث لوگوں کو بچوں کے لیے دودھ، زندگی بچانے والی ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

    عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ رہا جس کے باعث مسلمان عید کی نماز اور سنت ابراہیمی علیہ اسلام ادا کرنے سے محروم رہے۔

    دوسری جانب کشمیری رہنما یاسین ملک کی حالت بھی تشویشناک ہے، تہاڑ جیل میں قید یاسین ملک کی طبیعت مزید بگڑ رہی ہے۔

    یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ بل کی تجاویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے اور 370 ختم ہونے سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم ہوجائے گی۔

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کر کے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیے۔

  • اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کربلا جیسی صورتحال ہے ، وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی

    اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کربلا جیسی صورتحال ہے ، وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی

    اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کربلا جیسی صورتحال ہے ،سعودی عرب اوریواےای کااوآئی سی میں اہم کردارہوگا، دنیاکہتی ہےمعاملہ ڈائیلاگ کےذریعےحل کریں گےلیکن صورتحال تودیکھیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ اوآئی سی کافورم اہم ہے، او آئی سی نے مطالبہ کیا بھارت فوری مقبوضہ وادی سے کرفیو اٹھائے ، شاہ اور کہامقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔

    وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اوریواےای کااوآئی سی میں اہم کردارہوگا، ہمارے لوگ عجلت کامظاہرہ کرتے ہیں ، تھوڑا صبر کرنا چاہیے، سفارتکاری  میں تھوڑا وقت لگتا ہے کیونکہ پوائنٹ بنانا پڑتا ہے، سعودی عرب اوریواےای کی بھارت میں اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری ہے۔

    سعودی عرب اوریواےای کااوآئی سی میں اہم کردارہوگا

    شاہ محمودقریشی نے کہا اوآئی سی کےبیانات ایسے ہی نہیں دیئےگئے،پاکستان کامؤقف سناگیا، پاکستانی قوم کی توقعات دونوں اہم رہنماؤں کے سامنے رکھیں  گے، ایک سال مسلسل کوشش کی بھارت کو کہا آئیں بیٹھ کربات کریں مگر بھارت کی جانب سے ہماری گفتگوکواہمیت نہیں دی گئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ 5 اگست کے اقدامات کے بعد ہم نےبات چیت کا راستہ چھوڑا، اس وقت بھارت سےبات چیت کی صورتحال ہی نہیں ہے، اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کربلا جیسی صورتحال ہے، ایسےوقت میں یزیدسےبات نہیں کی جاتی۔

    5 اگست کے اقدامات کے بعد ہم نےبات چیت کا راستہ چھوڑا

    وزیرخارجہ نے کہا انسانی پہلو سے دیکھا جائے تو مسلم امہ کو آوازا ٹھانی چاہیے، مقبوضہ کشمیر پر قانونی پہلو سے بھی پاکستان کا کیس مضبوط ہے، ہم آج بھی کرتارپور راہداری سےمتعلق گفت وشنید کررہے ہیں، بھارت نے جمعہ کی نماز بند کرائی، قربانی نہیں کرنے دی۔

    شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ عمرکوٹ میں خطاب میں کہااقلیتوں کی حفاظت کریں گے، آج بھی کہتےہیں کرتارپورکےوعدےپرقائم ہیں، ہم سکھوں کوان کے حقوق دیں گے،مذہبی آزادی دی جائےگی۔

    ہم سکھوں کوان کے حقوق دیں گے،مذہبی آزادی دی جائےگی

    انھوں نے مزید کہا لندن میں اتنابڑامظاہرہ ہوا،برطانوی وزیرخارجہ کوبھی بیان دیناپڑا، برطانوی وزیرخارجہ کہتےہیں مسئلہ کشمیراندرونی معاملہ نہیں ہے، بات چیت کیلئے 3فریق ہے، بھارت پاکستان اور کشمیری ہیں، 2 فریق توبالکل مخالفت کرچکےہیں،تیسرا فریق بھی تفریق ہے۔

    دنیاکہتی ہےمعاملہ ڈائیلاگ کےذریعےحل کریں گےلیکن صورتحال تو دیکھیں

    وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیری قیادت کوجیل میں ڈال دیاگیا ہے،کرفیواٹھایانہیں جارہا، دنیاکہتی ہےمعاملہ ڈائیلاگ کےذریعےحل کریں گےلیکن صورتحال تو دیکھیں، مسلمانوں کی بھارت میں صورتحال دیکھیں وہ بھی پریشان کن ہے۔

    30 لاکھ مسلمانوں کی بھارتی شہریت ختم کردی گئی

    شاہ محمودقریشی نے کہا 30 لاکھ مسلمانوں کی بھارتی شہریت ختم کردی گئی، مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں کواقلیت میں تبدیل کرنےکی کوشش کی جارہی ہے۔