سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ صدر کے پاس مشاورت یا الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں اس لیے الیکشن کمیشن کا وفد صدرسے ملنے نہیں جائے گا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر صدرمملکت نے انتخابات کی تاریخ دے بھی دی تو الیکشن کمیشن اسے مسترد کردے گا۔
کنور دلشاد نے کہا کہ آرٹیکل48(5)کے تحت صدر الیکشن کمیشن کو خط لکھنے کے مجاز نہیں، صدر کا وزیراعظم کی ایڈوائس کے بغیر ای سی کو خط لکھنا غیرمنطقی ہے، الیکشن ایکٹ کے تحت انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کا اختیارچیف الیکشن کمشنر کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ 90دن میں الیکشن کرانے میں سب بڑی رکاوٹ آرٹیکل 51 ہے، الیکشن ایکٹ کے تحت صدر کی مشاورت کا اختیار ختم کردیا گیا ہے،الیکشن کمیشن صدر مملکت کے خط کا جواب تو دے گا لیکن اس کا وفد ملاقات نہیں کرے گا، الیکشن کمیشن خط میں جواب دے گا کہ صدر آئینی طور پر معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے۔
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ مردم شماری کا نوٹی فکیشن مسترد کرتی ہے تو90دن میں الیکشن ہوں گے۔
اسلام آباد : سنئیر قانون دان اور سابق صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین نے کہا ہے کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے اعظم خان کو اغوا کیا تھا؟
اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس اور دیگر اداروں نے عدالتوں میں تحریری بیان دیا تھا کہ اعظم خان لاپتہ ہیں۔
شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ اعظم خان34دن تک کہاں تھے اور کس کے پاس تھے؟ اعظم خان کا بیان کیسے ریکارڈ ہوا؟ اور کس نے کروایا یہ بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اعظم خان کا آج کا بیان وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ کی جانب سے میڈیا کو پیش کیا گیا،
کیا کوئی اپنی فیملی کو بتائے بغیر34دن دوست کے گھرمیں رہے گا؟
انہوں نے کہا کہ ان کے خاندان والوں کو کچھ معلوم ہی نہیں تھا اور وہ پولیس اسٹیشن میں اعظم خان کے اغواء کے مقدمے درج کروا رہے تھے۔
شعیب شاہین نے کہا کہ آڈیو اور ویڈیو لیک سے متعلق عدالتیں واضح فیصلہ سنا چکی ہیں، قانون کہتا ہے پہلے وہ شخص عدالت میں پیش ہو جو کہے ہم نے آڈیو ریکارڈ کی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سنئیر قانون دان کا کہنا تھا کہ اسد مجید کو شہبازشریف نے بطور وزیراعظم میٹنگ میں بلایا تھا، اسد مجید نےجو باتیں پہلے اجلاس میں کی تھیں وہی باتیں دہرائیں۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ معاشی حالات کی بہتری کیلئےمشکل فیصلےکرنے ہوں گے، اگر مشکل فیصلے نہیں کرنے تو جتنی جلدی ہوسکے الیکشن کرالیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات تشویشناک ہیں، بہتری کیلیے مشکل فیصلےکرنے ہونگے۔ اگر مشکل فیصلے نہیں کرنے تو جتنی جلدی ہوسکے الیکشن کرالیں ورنہ حالات اتنے خراب ہوجائیں گے کہ الیکشن کی اہمیت ختم ہوجائے گی۔ مشکل فیصلوں کےسیاسی اثرات بھی ہوں گے، عوام کی جانب سے بھی ردعمل آئے گا، لیکن یہ فیصلے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کرنے ہونگے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ آج معاشی حالات اتنےخراب ہیں کہ صدر، عدلیہ، سیاسی قیادت کو بیٹھنا ہوگا، قومی سلامتی کمیٹی میں عسکری قیادت اور سیاسی قیادت ہوتی ہے، صدر بھی ہوتا ہے، چاہتے ہیں مشکل فیصلےکریں تو قومی سلامتی کمیٹی کےتمام ممبران ساتھ دیں، اجلاس بلائیں جس میں چیف جسٹس سمیت سب کو مدعو کریں، معاشی صورتحال اور مشکل فیصلے سب کے سامنے رکھیں اور ان پر سب کو اعتماد میں لے کر آنر شپ لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ملک میں سیاست کی حیثیت ثانوی ہوگئی ہے، آج سیاست کی گنجائش نہیں، آج ملک کے حالات غیر معمولی ہیں سیاست بعد میں ہوتی رہے گی ہمیں ابھی ملک اور معیشت کو سنبھالنا ہے ورنہ سری لنکا کی صورتحال سب نے دیکھی ہے، مشکل فیصلوں پر سب آنر شپ لیتے ہیں یا نہیں اسمبلیوں کا دارومدار آنر شپ پر ہے، ہمیں گارنٹی نہیں سپورٹ چاہیے، اگر مشکل فیصلوں پر سپورٹ ہے تو حکومت جاری رکھیں سپورٹ نہیں ملتی تو حکومت چھوڑ دیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے مزید کہا کہ امریکا سے واپسی پر نواز شریف سے ملاقات ہوئی، سیاست پر گفتگو ہوئی، ان سے بھی کہا کہ مشکل فیصلے کرنے کی پوزیشن میں نہیں تو حکومت چھوڑ دیں۔
شاہد خاقان نے کہا کہ خراب معیشت سے بڑا کوئی قومی سلامتی کا خطرہ نہیں ہوتا، خرابیاں صرف ہماری پیداکردہ نہیں، سب کوغلطی قبول کرنی چاہیے، آج غیر معمولی حالات ہیں، مقبولیت کی بات نہیں ہے، 5600 ارب کابجٹ خسارہ ہے،100،200اوربڑھ جائیگاتوکیاہوگا،معیشت کی ایسی حالت کردی گئی جس کانقصان ہورہا ہے، معمول کے حالات میں جو کرتے ہیں اس کی ذمہ داری اٹھاتےہیں، لیکن آج اجتماعی فیصلہ کرنے کا وقت ہےاسحاق ڈار نے جو آرٹیکل ٹوئٹ کیا ان کی رائےسے اتفاق نہیں کرتا، اگر انہیں کوئی شکایت ہے تو پارٹی لیڈر سے بات کرسکتے ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کہنا تھا کہ مشکل فیصلوں کےبغیر کوئی حکومت معیشت کو سنبھالا نہیں دے سکتی، معیشت اتنی بگڑجائےگی کہ حکومت یانگراں حکومت کام نہیں کرسکےگی، غیر معمولی حالات میں مشکل فیصلے نہیں کرسکتے تو گھر جائیں، الیکشن ابھی ممکن نہیں کیونکہ الیکشن کمیشن کو5،7ماہ چاہئیں، اتحادیوں کی رائے ہے کہ اسمبلی کو مدت پوری کرنی چاہیے، اگر ساتھی ساتھ چھوڑینگے تو حکومت ختم ہوجائے گی، تاہم اتحادی ساتھ چھوڑ کر جاتے ہیں تو وہ ذمے داری بھی لیں گے۔
شاہد خاقان نے کہا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ تھا پٹرولیم لیوی30 روپے رکھنی تھی اور معاہدے کے مطابق پٹرولیم لیوی ہرماہ 4 فیصد بڑھانی تھی، پٹرول پرسیلزٹیکس17 فیصد رکھنا تھا جو نہیں بڑھایا گیا، یٹرول کی قیمت خرید، قیمت فروخت سے کم نہیں ہوسکتی لیکن گزشتہ حکومت نے ٹیکس لگانے کے بجائے10 روپے قیمت کم رکھی۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ہم جب کچھ کہہ دیں تو تھوک کر چاٹتے نہیں، میرجعفر کی بات واضح طور پر نوازشریف کے لیے ہی تھی۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا نے کہا کہ ہم نے فوج کو ہمیشہ عزت دی اوراس کی قربانیوں کو سراہا ہے، عمران خان نے کہا کہ فوج کی وجہ سے پاکستان کے 3 ٹکڑے نہیں ہوئے، ہم کل کچھ کہہ کر، مزاحمت کرکے مفاہمت کرکے تھوک کرچاٹیں گے نہیں، میرجعفر کی بات واضح طور پر نوازشریف کے لیے ہی تھی۔
فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ نوازشریف اور مریم نواز نام لےکر تنقید کیا کرتے تھے، خواجہ آصف جو آج عمران خان کو سیکیورٹی رسک کہتے ہیں وہ ان بیانات پر نواز شریف کو کیا کہیں گے؟ عمران خان اقتدار کی نہیں پاکستان کی غیرت کی جنگ لڑ رہے ہیں، آج قوم بھی اپنی غیرت کیلئے باہر نکل آئی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے کبھی سپریم کورٹ اور ججز کا نام لے کر تنقید نہیں کی، آج بھی سپریم کورٹ کے ججز کی عزت واحترام کرتے ہیں، اتوار کے دن تو اسکول بھی نہیں کھلتے عمران خان اس پر تنقید کررہے ہیں، ہمارے ملک میں انصاف کا نظام اتنا تیز نہیں اسی لیے سوال اٹھتے ہیں، ہمارے لیے تو وفائیں اوروعدے بھی بدل جاتے ہیں، قانون بھی بدل جاتا ہے، انصاف بھی بدل جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے اختیارات جج کے ہوتے ہیں، چیف الیکشن کمشنر نے سپریم کورٹ کے احکامات کو بائی پاس کیا، یوسف گیلانی کے بیٹے کی ویڈیو آئی الیکشن کمیشن نے ایکشن نہیں لیا، ووٹ کوعزت دینے کےبیانیے کا مقصد تو کچھ اورہی نکل رہا ہے، آئین شکن آج قوم پر مسلط کردیئے گئےہیں۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ ہمارے دور میں نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس غلط بنیں، آج بھی کہتا ہوں میں اور فواد چوہدری تھے جنہوں نے نواز شریف کے ملک سے باہر جانے کی مخالفت کی تھی، کابینہ کے علاوہ بھی لوگ تھے جو کہتے تھے نواز شریف کو جانے دیں، ان کو باہر بھیجنے کے حامی وہ لوگ بھی تھے جو کہتے تھےیہ مرجائیں گے۔
وفاقی وزیر امین الحق نے کہا ہے کہ ہمیں فیصلے کی جلدی نہیں حکومت کا رہنما یا جانا ایم کیو ایم کے ہاتھ میں ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی امین الحق نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی دروازےبندنہیں کیےجاتے ہمیں فیصلہ کرنے کی جلدی نہیں ہے باہمی مشاورت کے بعد کل یا پرسوں حتمی فیصلہ کرینگے حکومت کا رہنا یا جانا ایم کیو ایم کے ہاتھ میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ق لیگ ملاقات سے پہلے ہی عندیہ دے گئے تھے کہ کیا ہوگا، ہماری بھی حکومتی وفد سے ملاقات ہوگی جس کے بعد کل یاپرسوں فیصلہ کرنےکی پوزیشن میں ہونگے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم میں ایسا نہیں ہوگا کہ 4 ایک طرف اور3 ایک طرف ہوں، ایم کیو ایم کے تمام رہنما پتنگ کے نشان کیساتھ کھڑے ہیں اور خالدمقبول صدیقی کی قیادت میں متحد ہیں۔
امین الحق نے مزید کہا کہ اپوزیشن میں بہت جماعتیں ہیں ڈر لگتا ہے کہ معاملات کیسے حل ہونگے۔ ایم کیوایم پاکستان نے تمام کارکنان اور ووٹرز سے مشاورت کی ہے اور مشاورت کا یہ عمل اب تک جاری ہے۔
میزبان کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سے گورنر شپ کی ڈیمانڈ نہیں کی اور نہ ہی اس پوزیشن میں ہیں، خالدمقبول نے کہا تھا ہم ایک وزارت کا بوجھ اٹھالیں تو کافی ہے، ساڑھے4 ماہ پہلے جب مونس کو وزیر بنایا جارہا تھا تو ایک وزارت کی ڈیمانڈ ہی تھی۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت نےہمارے مسائل بھی سنے اور حل کرنے کی منظوری بھی دی، ہمارا موقف ہے کہ جو لوگ منتخب ہوتے ہیں ان کا حق ہے کہ 5 سال پورے کریں اور پارلیمنٹ کو 5 سال پورے کرنے کا وقت دینا چاہیے۔
امین الحق نے کہا کہ 22اگست2016کےبعدایم کیوایم ایک الگ جماعت ہے، مہنگائی صورتحال اچھی نہیں لیکن پڑوسی ممالک میں اس سے بھی خوفناک صورتحال ہے۔
اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ میری نظر میں نوازشریف مفرور ملزم ہیں، نوازشریف ضمانت دے کر گئے تھے لاہور ہائیکورٹ ان کی راہ تکتی ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے پیش نہ ہوکر عدالت کی حکم عدولی کی ہے۔
پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ میری نظر میں نوازشریف مفرور ملزم ہیں،عدالت نے ان کا لحاظ کیا اس لیے انہیں مفرور قرار نہیں دیا گیا، عدالت چاہے تو نوازشریف کی اپیل کو مسترد کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف واپس آنے کے بعد دوبارہ اپیل کرسکتے ہیں، ماضی میں بھی نوازشریف کو طیارہ اغوا کیس میں رعایت مل چکی ہے، سابق وزیر اعظم کو مجرم ہی ٹھہرایا جاتا ہے تو فیصلہ برقرار رہنا چاہیے۔
اپیل زائدالمیعاد ہوسکتی ہے کیس کا فیصلہ زائدالمعیاد نہیں ہوسکتا، ماضی میں زائدالمیعاد اپیلوں کی وجہ سے نوازشریف کو ریلیف ملا ہے، نوازشریف ضمانت دے کر گئے تھے لاہور ہائیکورٹ بھی ان کی راہ تکتی ہوگی، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلےکو رد کرنے کا اختیاراسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کی انڈرٹیکنگ کی کوئی لیگل اسٹینڈنگ نہیں ہے، نوازشریف کی واپسی کا فیصلہ ڈاکٹرز نے کرنا ہے، ڈاکٹرز سے یہ جومرضی سرٹیفکیٹ لے لیں یہ ان کی صلاحیت ہے، شہبازشریف بھی نوازشریف کو برطانیہ سے پاکستان نہیں لاسکتے، نوازشریف انکارکردیں تو شہبازشریف بھی بےبس ہوں گے۔
بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ کسی بھی مجرم کا ملک سے باہر چلے جانا عام بات نہیں، یہ مخصوص کیس ہے، شریف خاندان کے کسی فرد کو بہت ہی خصوصی رعایت ملی ہے، ذوالفقاربھٹو کیلئے تو امریکی، برطانوی، قذافی، یاسرعرفات بھی آنا چاہتے تھے، ذوالفقار بھٹو کیلئے تو سعودی فرمانروا بھی آنا چاہتے تھے لیکن بات نہیں مانی گئی۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا کیس الگ ہے کہ سزا کے باوجود ضمانت لے کر باہر چلے گئے، نوازشریف نے اپنے کیس میں فورم شاپنگ استعمال کی، فورم شاپنگ کامطلب ہے کون سی عدالت نرم رویہ رکھے گی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے بجائے لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت لی گئی، لاہورہائیکورٹ سے ضمانت لے کرنوازشریف بیرون ملک چلے گئے۔
لاہور: وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کرونا وائرس ٹیسٹنگ کی استعداد کو 5 ہزار روزانہ کی بنیاد پر لے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کرونا ٹیسٹنگ کی استعداد کم ہے، ٹیسٹنگ کی استعداد آئندہ ہفتے تک 2500 روزانہ اور پھر 5 ہزار تک لے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مریضوں کی تعداد دیگر متاثرہ ممالک کی نسبت کم ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمیں بہت فائدہ ہوا ہے، وائرس پھیلے گا لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے کم پھیلے گا، وائرس کم پھیلے گا تو اس کو کنٹرول کرنے میں کامیابی ہوگی۔
یاسمین راشد نے کہا کہ پنجاب میں 3 سطح پر لیبارٹریز کام کررہی ہیں جن سے ڈیٹا لیا جارہا ہے، پنجاب میں 14 ہزار سے زائد کرونا ٹیسٹ کرچکے ہیں۔
وزیر صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ تبلیغی جماعت کے ارکان کو آئسولیٹ کیا جس میں ابتدائی 50 ٹیسٹ کیے، 50 ارکان میں سے 47 کے ٹیسٹ مثبت آئے، تبلیغی اجتماع میں تقریباً 1100 افراد شامل تھے سب کے ٹیسٹ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مستحقین اور غریب طبقے کا ڈیٹا جمع کیا جارہا ہے تاکہ راشن پہنچایا جاسکے، این جی اوز کو بھی آرگنائز کیا جارہا ہے تاکہ وہ بھی سپورٹ کرسکیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 1690 ہوگئی ہے، 24 گھنٹے میں 119 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے، وائرس سے 21 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، 11 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
کراچی: ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے پیش نظر سندھ حکومت نے ابھی مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے پیش نظر کچھ پیرا میٹرز طے کیے ہیں جس کے تحت لاک ڈاؤن کریں گے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے آمدورفت محدود کرنی ہوگی، درخواست کرتا ہوں ہم سب کو احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مردان کے انتقال کرجانے والے شخص کی یوسی کو لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے، اگر لاک ڈاؤن کی طرف جارہے ہیں تو پھر کس چیز کا انتظار کیا جارہا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کرونا وائرس کے پیش نظر وفاق سمیت تمام صوبوں کو ایک پیج پر آنا ہوگا، جو لوگ روزانہ کی بنیاد پر کماتے ہیں وہ متاثر ہورہے ہیں، ہم معاملے کا شفاف طریقے سے جائزہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لیاری کے اندر ایران سے کچھ لوگ غیرقانونی طور پر داخل ہوئے جس کا وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹس لیا ہے، جو لوگ آئے ہیں ان کو ٹریس کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت نے کرونا وائرس کے ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایکسپو سینٹر کراچی میں پاک فوج کے تعاون سے فیلڈ اسپتال قائم کرنے کا فیصلہ کر کے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ 7.21 ارب روپے محکمہ صحت اور کمشنر سکھر کو بھیجے گئے ہیں یہ تمام فنڈز کرونا سے متعلق سامان کی خریداری پر خرچ ہوں گے۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ڈیل ہونے تک نواز شریف پاکستان نہیں آئیں گے، ن لیگ جن سے ڈیل کرنا چاہتی ہے وہ نہیں کررہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پورا شریف خاندان باہر ہے اور کہتے ہیں مریم نواز بھی باہر چلی جائیں، لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی انڈر ٹیکنگ پر نواز شریف کو باہر جانے دیا۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب ن لیگ نے ہی لگایا تھا، ن لیگ کہے ہم نااہل اور نالائق تھے غلط لوگوں کو تعینات کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ قومی اسمبلی میں کوئی سنجیدہ بحث نہیں ہوتی جبکہ کراچی سرکلر ریلوے پر ریلوے کے ٹاپ کے ماہرین کو بلانا چاہئے، کمیٹیز کے فعال ہونے تک صحیح کام نہیں ہوسکتا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم پہلے دن اسمبلی گئے اور شہباز شریف سے ہاتھ ملایا، عمران خان کی تقریر شروع ہوتے ہی ن لیگ نے شور مچانا شروع کردیا، وزیراعظم کو قومی اسمبلی میں سوال جواب سیشن لینا چاہئے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صحافی عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات وفاقی اداروں سے کرائی جائیں، پہلے دن سے ہمیں پتا تھا قتل پر ایسی رپورٹ آئے گی، عزیز میمن نے قتل سے پہلے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ صحافی عزیز میمن نے کہا تھا کہ مجھے یہ لوگ مارنا چاہتے ہیں، ان کے قتل کو طبعی موت قرار دینا سمجھ سے بالاتر ہے، عزیز میمن کے قتل کا ابھی تک کوئی فرانزک نہیں کرایا گیا۔
اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ مریم نواز نے بہت کم وقت میں سیاست میں اہم کردار ادا کیا ہے، لیکن ان کا شہباز شریف سے موازنا کرنا درست نہیں۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کے ن لیگ کی نائب صدر ہیں ان حوالے سے حتمی فیصلہ نواز شریف ہی کریں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مریم نواز نے جو سیاسی کردار نبھایا ہے پارٹی میں ان کی مقبولیت ہے، پارٹی کی اگلی لیڈر شپ کا فیصلہ نواز شریف ہی کریں گے، بعض سیاست دان جیل نہیں جاتے پھر بھی سیاست دان بن جاتے ہیں۔
کاشف عباسی کے سوال کیا مریم نواز کو ن لیگ کی قیادت سونپ دینا جلدی نہیں ہوجائے گا جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں تو جو شخص جیل جاتا ہے تو وہ سیاست دان بن جاتا ہے مریم نواز بھی ایک سال قید کاٹ چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ساری فیملی لندن میں موجود ہے خواہش ہے مریم بھی وہاں ہوتیں، چاہتا ہوں مریم نواز والد کے ساتھ رہیں لیکن وہ ابھی نہیں جارہی ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ کے لیے ایک ٹکہ بھی نہیں دیا، اسمبلی میں جو بیان دیا تھا اس کا مارچ سے تعلق نہیں تھا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دھرنے میں حکومت ہل گئی تھی پھر بھی مقابلہ کیا، موجودہ حکومت کے ساتھ مولانا کے مارچ میں ایسا کچھ نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے سعودی عرب میں بہترین تعلقات ہیں، مشرف سے معاہدہ تھا بینظیر واپس آئیں گی تو نواز شریف بھی آئیں گے، نواز شریف اب بھی ووٹ کو عزت دو کی لڑائی لڑ رہے ہیں، جب بھی بیرون ملک جاتے ہیں لوگ کہتے ہیں بھاگ گیا۔