Tag: Office

  • اب دفتر میں لیٹ کر کام کرنا ممکن

    اب دفتر میں لیٹ کر کام کرنا ممکن

    دفتر میں 8 گھنٹے بیٹھ کر کام کرتے رہنا ویسے تو صحت کے لیے نہایت سنگین مسئلہ ہے تاہم کسی مستقل بیماری یا اکثر بیمار رہنے والے افراد کے لیے نہایت بری جگہ ہے جہاں تھکن یا بیماری کے باوجود مسلسل بیٹھ کر کام کرنا پڑتا ہے۔

    تاہم اب ماہرین نے ایسی دفتری کرسی تیار کرلی ہے جس پر دفتر میں بھی لیٹ کر اپنا کام سر انجام دیا جاسکتا ہے۔

    آلٹ ورک اسٹیشن نامی یہ کرسی صرف کرسی نہیں پورا ایک سسٹم ہے، جس پر کمپیوٹر بھی نصب کردیا جاتا ہے۔ اگر آپ اس پر لیٹ کر کام کرنا چاہتے ہیں تو آپ کے نیچے ہوتے ہی کمپیوٹر، ماؤس اور کی بورڈ بھی اس پوزیشن میں آجائیں گے کہ آپ باآسانی اپنا کام کرسکیں۔

    یہ کرسی ان لوگوں کے لیے تو مفید ہے جو بیماری کے باوجود دفتر آ کر کام کرتے ہیں، مگر وہ افراد ضرور اس سے ناخوش ہوں گے جو معمولی بیماری پر بھی دفتر سے چھٹی لے کر بیٹھ جاتے ہیں۔

    اس ورک اسٹیشن کی قیمت 7 ہزار امریکی ڈالر رکھی گئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ہفتے میں 3 دن کی تعطیلات کارکردگی میں اضافے کا سبب

    ہفتے میں 3 دن کی تعطیلات کارکردگی میں اضافے کا سبب

    ویک اینڈ کا اختتام ہوچکا ہے اور ہفتے کا پہلا دن بہت سی ذمہ داریاں اور مصروفیات لیے آپ کا انتظار کر رہا ہے۔

    ہوسکتا ہے ہم میں سے بہت سے افراد آج بھی تھکن محسوس کر رہے ہوں، انہیں لگ رہا ہو کہ ایک یا 2 دن کا ویک اینڈ بہت جلدی گزر گیا اور انہیں مزید ایک دن کی تعطیل چاہیئے۔

    یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس قسم کے خیالات کا اظہار کرنے پر آپ کو اپنے ساتھیوں یا باس کی ناپسندیدہ نظروں کا سامنا کرنا پڑے۔

    مزید پڑھیں: صبح 10 بجے سے قبل کام شروع کرنا تشدد کے برابر

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں سائنسدانوں کا بھی یہی خیال ہے کہ ہر شخص کو ہفتے میں کم از کم 3 دن کا ویک اینڈ دیا جانا چاہیئے؟

    ان کا خیال ہے کہ 3 دن کا ویک اینڈ آپ کے کام کی استعداد اور کارکردگی میں اضافہ کرسکتا ہے۔

    کے اینڈرس ایرکسن نامی ماہر نفسیات کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ کسی شخص کی بہترین صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ اس سے دن میں صرف 4 سے 5 گھنٹے کام لیا جائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ کام کے 8 گھنٹوں میں سے بیشتر وقت لوگ سوشل میڈیا پر بے مقصد اسکرولنگ کرنے میں گزار دیتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں 8 گھنٹے گزارنا کتنا ضروری؟

    اس کی جگہ اگر انہیں 4 یا 5 گھنٹے اس طرح کام کرنے کا کہا جائے جس کے دوران وہ بیرونی دنیا سے مکمل طور پر کٹے رہیں، تو زیادہ بہتر اور معیاری نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    کے اینڈرس ایرکسن کے علاوہ بھی دیگر کئی ماہرین طب و سائنس کا کہنا ہے کہ ہفتے کے آغاز کے بعد ابتدا کے 4 دن ہماری توانائی برقرار رہتی ہے اور ہم بڑے بڑے ٹاسک سر انجام دے سکتے ہیں۔

    اس کے بعد ہم تھکن اور بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں اور ہماری کارکردگی میں کمی آنے لگتی ہے۔

    کچھ اسی طرح کی تحقیقوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سنہ 2008 میں امریکی ریاست اوٹاہ کے گورنر نے بھی ایسا منصوبہ تشکیل دیا تھا جس کے تحت ملازمین ہفتے میں صرف 4 دن کام کریں گے، لیکن ان 4 دنوں میں وہ 10 گھنٹے اپنے دفاتر میں گزاریں گے۔

    اس رواج کا آغاز ہونے کے بعد مجموعی طور پر نہ صرف بجلی اور توانائی کے استعمال میں کمی دیکھی گئی، بلکہ ملازمین کی کارکردگی اور ان کے کام کے معیار میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔

    مزید پڑھیں: دفتر پہنچ کر ابتدائی 10 منٹ کیسے گزارے جائیں؟

    اسی طرح ایک اور امریکی ریاست کولو راڈو میں بھی ایک اسکول نے چوتھی اور پانچویں جماعت کے طالب علموں کے لیے اوقات کار میں کمی کردی جس کے بعد طلبا کی ذہنی استعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔ طلبا نے خاص طور پر سائنس اور ریاضی کے مضامین میں بہترین کارکردگی کا مظاہر کیا۔

    تو گویا ثابت ہوا کہ ایک یا 2 دن کا ویک اینڈ ہمارے لیے کافی نہیں، ہمارے اداروں کو ہماری بہترین کارکردگی حاصل کرنے کے لیے کم از کم 3 دن کی تعطیلات فراہم کرنی ہوں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دفتر کے ابتدائی 10 منٹ میں کیے جانے والے ضروری کام

    دفتر کے ابتدائی 10 منٹ میں کیے جانے والے ضروری کام

    دن کا اچھا آغاز تمام دن اچھا گزرنے کی ضمانت ہوتا ہے۔ اگر آپ نے اپنے دن کا اچھا آغاز کیا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اس دن میں اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے اور اس دن پیش آنے والے چیلنجز اور مشکلات سے اچھی طرح نمٹ سکیں گے۔

    ہم سے اکثر افراد کام کرنے کے لیے دفاتر جاتے ہیں۔ کچھ افراد جلدی میں گھر سے نکلتے ہیں جس کے باعث وہ سکون سے دفتر نہیں پہنچتے، ان کے دن کا آغاز برا ہوتا ہے اور یوں ان کا پورا دن خراب گزرتا ہے۔

    یہ ضروری ہے کہ گھر سے نکلتے ہوئے اور دفتر پہنچ کر کم از کم ابتدائی 10 منٹوں کو اچھے طریقے سے گزارا جائے اور ناخوشگوار چیزوں سے بچا جائے۔

    آج ہم آپ کو بتا رہے ہیں کہ دفتر پہنچ کر شروع کے 10 منٹ کو کیسے گزارا جانا چاہیئے۔

    :وقت پر پہنچیں

    گڑبڑ اور جلدی میں گھر سے نکلنا دماغ کو دباؤ میں مبتلا کردیتا ہے اور آپ دماغی طور پر تھکن کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔

    وقت پر دفتر پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ صبح جلدی اٹھیں تاکہ آپ کو زیادہ وقت مل سکے۔ بھرپور ناشتہ کریں، کافی پیئیں اور دفتر کے لیے جلدی گھر سے نکلیں تاکہ آرام سے پہنچیں اور ٹریفک جام کا شکار نہ ہوں۔

    :جگہ کو آرام دہ بنائیں

    دفتر میں اپنے بیٹھنے کی جگہ کو اپنے حساب سے آرام دہ بنائیں تاکہ آپ الجھن کا شکار نہ ہوں۔

    اپنی کرسی، ڈیسک، کی بورڈ، ماؤس وغیرہ کو اپنے حساب سے رکھیں۔ غیر ضروری اشیا کو اپنے قریب سے ہٹا دیں۔ یہ دماغ پر بوجھ ڈالتی ہیں۔ اپنی ڈیسک کو منظم رکھیں۔

    :سب سے ملیں

    ضروری نہیں کہ دفتر میں پہنچتے ہی اگلے منٹ سے کام شروع کردیا جائے۔ آپ تھوڑی چہل قدمی کرتے ہوئے اور خبریں دیکھتے یا پڑھتے ہوئے اپنے ساتھیوں سے حال احوال دریافت کرسکتے ہیں۔

    یہ عمل آپ کے ذہن پر خوشگوار اثر ڈالے گا۔

    :اپنے کاموں کی فہرست دیکھیں

    آج کے دن میں انجام دیے جانے والے تمام کاموں کی فہرست (رات میں ہی بنا کر رکھ لیں) کو دیکھیں اور اسے ترجیحی بنیاد پر شروع کریں۔

    جو کام ضروری ہیں اور جن کی ڈیڈ لائن قریب ہے انہیں پہلے نمٹائیں۔

    :کامیابی کو مدنظر رکھیں

    ہر وقت اپنی کامیابی کے بارے میں سوچنا آپ کو بہترین کام کرنے پر اکسائے گا اور آپ یکسوئی اور محنت سے کام کریں گے۔

    :ہنسیں مسکرائیں

    کام کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ بالکل سنجیدہ ہو کر بیٹھ جائیں اور مسکرانا چھوڑ دیں۔ ساتھیوں کے ساتھ خوشگوار موڈ میں گفتگو کرنا اور ہنسنا آپ کے ذہنی تناؤ کو کم کرے گا اور آپ تازہ دم ہوکر کام کرسکیں گے۔

    :منفیت سے دور رہیں

    منفی سوچوں اور منفی سوچوں کو فروغ دینے والے افراد سے خود کو دور کریں۔ جو لوگ آپ کو الجھن میں ڈالنے کا سبب بنتے ہیں ان سے دور رہنا بہتر ہے۔ یہ آپ کے کام پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

    :مداخلت کو نظر انداز کریں

    ایسی چیزیں، مباحثے یا افراد جو آپ کی توجہ کو بھٹکائیں اور آپ کو کام پر توجہ نہ مرکوز کرنے دیں، ان سے دور رہیں۔ مکمل یکسوئی اور توجہ سے کام کریں، یقیناً کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔

  • نادرا کے گارڈز کا نجی چینل کی خاتون اینکر اور ٹیم پر تشدد

    نادرا کے گارڈز کا نجی چینل کی خاتون اینکر اور ٹیم پر تشدد

    کراچی: نجی نیوز چینل کی خاتون اینکر پرسن اور اُن کی ٹیم پر لیاقت آباد میں واقع قومی شناختی کارڈ دفتر (نادرا) کے باہر سیکیورٹی اہلکار کی جانب سے تشدد کیا گیا، جس کا مقدمہ درج کرادیا گیا

    تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کی اینکر پرسن صائمہ کنول خواتین کی شکایات ملنے پر لیاقت آباد میں واقع قومی شناختی کارڈ کے دفتر پہنچیں۔

    خاتون اینکر اور میڈیا کی موجودگی کی اطلاع پر دفتر میں موجود اعلیٰ افسران نے  مرکزی دروازے پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں کو ہدایات دیں کہ صحافیوں کو کسی صورت دفتر کے احاطے میں کوریج کی اجازت نہ دی جائے، تاہم اندر جانے کی کوشش میں سیکیورٹی اہلکار نے انہیں اور کمیرا مین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

    اینکر صائمہ کنول نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’’گزشتہ ایک ہفتے سے نادرا کے عملے کی خواتین، بزرگ حوالے سے تضحیک آمیز رویے کی شکایات موصول ہورہی تھیں جس کے بعد صورتحال معلوم کرنے کے لیے ٹیم کے ہمراہ وہاں پہنچی‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’عوامی شکایات کے حوالے سے جب افسران سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے سیکیورٹی پر مامور اہلکار کو تشدد کے احکامات دئیے جس کی روشنی میں اُس نے مجھے اور ٹیم کو زدوکوب کیا گیا اور نشانہ بنایا‘‘۔

    fir

    خاتون اینکر نے کہا کہ ’’میرے ہمراہ کیمرا مین علی وسیم کو بھی اہلکاروں کی جانب سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے جنہیں جائے وقوعہ سے اسپتال منتقل کیا گیا تھا‘‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ تشدد کرنے والے اہلکار کی شناخت سید حسن کے نام سے ہوئی ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ’’واقعے کے 5 گھنٹے بعد تھانہ گلبہار میں مقدمہ درج کیا گیا جس کا نمبر  16/166 ہے ، اس ایف آئی آر میں دفعہ 324 اور 354 سمیت دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں‘‘۔

    صائمہ کنول کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر  کے اندارج کے وقت نادرا افسران نے تھانے آکر موقف اختیار کیا کہ ’’کارِ سرکار میں مداخلت کرنا جرم ہے جس کے خلاف نادرا کی جانب سے مقدمہ درج کروایا جائے گا تاہم دفتر انتظامیہ نے اہلکار کی جانب سے تشدد کو صحیح قرار دیا‘‘۔

    سیکیورٹی اہلکار کی جانب سے خاتون اینکر پر تشدد کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لوگوں نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور واقعے میں ملوث اہلکار کے کو قانون کے مطابق سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

     

  • ایم کیو ایم کے 44 کارکنان کو جیل بھیجنے کا‌ حکم، 6 کارکن پولیس کے حوالے

    ایم کیو ایم کے 44 کارکنان کو جیل بھیجنے کا‌ حکم، 6 کارکن پولیس کے حوالے

    کراچی: انسدا دہشت گردی کی منتظم عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ کے تین رہنماؤں اور تین خواتین کارکنان سمیت 44 کارکنوں کو عدالتی تحویل میں جیل بھیجنے کا حکم دے دیا جب کہ رینجرز کے ہاتھوں گرفتار چھ ملزمان کو پولیس کے حوالے کردیا۔

    پڑھیں:   اے آروائی آفس حملہ کیس : 26 گرفتارملزمان کی شناختی پریڈ

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں  انسداددہشت گردی عدالت میں اے آر وائی نیوز پر حملے میں ملوث ملزمان کی پیشی ہوئی، فاضل جج نے ملزمان کو عدالتی تحویل میں جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے 14 روز میں چالان پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    مزید پڑھیں:  اے آر وائی پر حملے میں ملوث ملزمان گرفتار،ڈی جی رینجرز

    دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’’پہلے سے گرفتار 44 ملزمان میں سے 24 ملزمان کی شناختی پریڈ کا عمل مکمل کیا جاچکا ہے جنہیں عینی شاہدین نے بھی شناخت کرلیا ہے اور ملزمان نے دورانِ تفتیش خود بھی شرپسندی میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے‘‘۔ اس موقع پر رہنما ایم کیو ایم کنور نوید جمیل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’میں فاروق ستار کی پالیسیوں کے ساتھ ہوں‘‘۔

    خبر پڑھیں:  دفتر پر حملے میں ملوث خواتین کو معاف کرتا ہوں، صدر اے آروائی نیٹ ورک سلمان اقبال

    ملک مخالف نعرے اور اے آر وائی نیوز پر حملے کے الزام میں گرفتار ملزمان میں خواتین کارکنان بھی شامل ہیں جن کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ کردیا گیا ہے۔

  • لائنزایریا میں چھاپہ، اے آر وائی پر حملہ کرنے والی 2 خواتین گرفتار

    لائنزایریا میں چھاپہ، اے آر وائی پر حملہ کرنے والی 2 خواتین گرفتار

    کراچی: قانون نافذ کرنے والے اداروں کا لائنز ایریا میں سیاسی جماعت کے دفتر پر چھاپہ  اے ار وائی کے دفتر پر حملہ کرنے والی دو خواتین گرفتار تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق  قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے لائنزایریا ایم کیو ایم کے شعبہ خواتین سے تعلق رکھنے والی سیکٹر انچارج نسرین سمیت 2 خواتین کو گرفتار کر لیا ہے۔

    پڑھیں:  *  آے آروائی نیوزکے دفتر پرحملہ: مرکزی ملزم رنچھوڑ لائن سے گرفتار

    ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گرفتار ہونے والی خواتین کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج سے کی گئی ہے، دونوں خواتین اے آر وائی پر حملہ کرنے سمیت کراچی پریس کلب کے باہر پاکستان مخالف نعرے لگانے میں بھی ملوث تھیں۔

    مزید پڑھیں: *  رینجرز کی کارروائی، لندن سیکریٹریٹ سے تعلق رکھنے والے عسکری گروپ کے کارندے گرفتار

    قبل ازیں رینجرز نے لیاقت آباد اور پاپوش میں کارروائی کرتے ہوئے ایم کیو ایم لندن سیکریٹریٹ کے عسکری ونگ سے تعلق رکھنے والے 2 افراد کو گرفتار کیا ہے جو احمدی ڈاکٹر کے قتل سمیت متعدد وارداتوں میں مطلوب تھے۔