Tag: Officers

  • وفاقی وزیر قانون نے محکمے کے افسران کے بیرون ملک دوروں پر پابندی لگادی

    وفاقی وزیر قانون نے محکمے کے افسران کے بیرون ملک دوروں پر پابندی لگادی

    اسلام آباد : وفاقی وزیر قانونو انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ وزارت قانون میں سست رفتاری ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نو منتخب وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے عہدے کا حلف اٹھاتے ہی پہلا حکم جاری کرتے ہوئے محکمے کے افسروں کے بیرون ملک دورے پر پابندی عائد کر دی۔

    سیکرٹری وزارت قانون و انصاف نے بیرسٹر فروغ نسیم کا استقبال کیا اور وزیر قانون و انصاف کو انٹر نیشنل لیگل فرنٹ اور وزارت قانون وانصاف کے امور پر بھی بریفنگ دی گئی۔

    وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے لاء افسروں کی تقرری کا جائزہ لینےکی ہدایات جاری کی اور وفاقی عدالتوں میں خالی آسامیاں پُر کرنے کے لئے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیا۔

    وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ اولین ترجیح ہے، وزارت قانون میں سست رفتاری ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔

  • ن لیگ حکومت کے لاڈلے افسران جن کی تنخواہ 3 لاکھ روپے سے کم نہیں

    ن لیگ حکومت کے لاڈلے افسران جن کی تنخواہ 3 لاکھ روپے سے کم نہیں

    لاہور : سابق حکومت میں پبلک سیکٹر کمپنیوں میں تعینات گریڈ 17 سے 21 کے کسی بھی افسر کی تنخواہ 3 لاکھ روپے سے کم نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق پنجاب حکومت گریڈ سترہ سے اکیس تک کے لاڈلے افسران کو پبلک سیکٹر کمپنیوں میں تعینات کر کے لاکھوں روپے کی تنخواہوں اور مراعات سے نوازتی رہی، کمپنیوں میں تعینات افسران میں سے کسی کی تنخواہ تین لاکھ روپے سے کم نہیں۔

    سب سے زیادہ لاڈلے افسر احد خان چیمہ بطور سی ای او قائد اعظم تھرمل پاور انیس لاکھ چھہتر ہزار پانچ سو وصول کرتے رہے۔

    بیسویں گریڈ کے مجاہد شیر دل سی ای او آئی ڈیپ کے طور پر گیارہ لاکھ وصول کرتے رہے جبکہ صاف پانی کمپنی میں نبیل جاوید کی تنخواہ چودہ لاکھ روپے مقرر کی گئی۔

    صاف پانی کمپنی میں وسیم اجمل چوہدری دس لاکھ انتالیس ہزار پانچ سو روپے وصول کر رہے ہیں، اسی طرح صاف پانی کمپنی کے سابق سی ای او بیسویں گریڈ کے خالد شیردل پندرہ لاکھ باون ہزار روپے وصول کرتے رہے۔

    بیسویں گریڈ کے کیپٹن عثمان صاف پانی کمپنی کے سابق سی ای او کی حیثیت سے چودہ لاکھ پچاس ہزار تنخواہ وصول کرتے رہے۔

    لاہور نالج پارک کے سی ای او شاہد زمان کی تنخواہ آٹھ لاکھ روپے ہے جبکہ اربن سیکٹر پلاننگ میں بیسویں گریڈ کے ڈاکٹر ناصر جاوید آٹھ لاکھ اسی ہزار روپے وصول کر رہے ہیں۔

    انیسویں گریڈ کے جاوید قریشی پنجاب پاپولیشن ڈیویلپمنٹ فنڈ میں سات لاکھ تنخواہ ہے اور اکیسویں گریڈ کے ملک علی عامر سیف سٹی اتھارٹی میں سات لاکھ نوے ہزار تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔

    گریڈ سترہ کے عبدالرزاق لاہور نالج پارک میں آٹھ لاکھ پچاس ہزار تنخواہ وصول کرتے رہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کمپنیوں میں بھاری تنخواہوں کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے اضافی رقوم واپس کرنے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں، چیف جسٹس نے بھاری تنخواہوں کا معاملہ نیب کو بھی بھجوایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • غیر قانونی تقرری، نیب کے 22 افسران اسٹیبلشمنٹ کمیٹی میں طلب

    غیر قانونی تقرری، نیب کے 22 افسران اسٹیبلشمنٹ کمیٹی میں طلب

    اسلام آباد: غیر قانونی تعیناتیوں کی تحقیقات کرنے والی اسٹیبلشمنٹ کمیٹی نے غیر قانونی تقرری سے متعلق نیب کے بائیس افسران کو طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب میں ان 22 افسران کی تعیناتی قانونی ہے یا نہیں اس سے متعلق تحقیقات کے لیے اسٹیبلشمنٹ کمیٹی میں طلب کیا گیا ہے، جہاں تقرری کے حوالے سے دستاویزات کی جانچ پرتال کی جائے گی۔

    اسٹیبلشمنٹ کمیٹی میں ڈی جی نیب ملتان عتیق الرحمان اور ایڈیشنل ڈائریکٹر طارق محمود کو بھی طلب کیا گیا جبکہ ڈی جی نیب سکھر فیاض قریشی سمیت دیگر افسران 2 مئی کو کیمٹی کے روبرو پیش ہوں گے۔

    فرائض میں غفلت برتنے پر ڈپٹی ڈائریکٹر نیب لاہورعہدے سے معطل

    علاوہ ازیں ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد اسٹیبشلمنٹ کمیٹی میں 3 مئی کو پیش ہوں گے جبکہ ڈی جی آپریشن ظاہر شاہ، ڈی جی الطاف بھوانی، ڈی جی حسنین احمد اور ڈی جی فاروق اعوان 4 مئی کو طلب کیے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ناقص کارکردگی دکھانے پر ڈپٹی ڈائریکٹر لاہور رمضان کو معطل اور ڈپٹی ڈائریکٹر نیب سکھر کاشف ممتاز گوندل کے خلاف انکوائری کا حکم جاری کیا تھا۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے موقف اختیار کیا تھا کہ کرپٹ اور غیر ذمہ دار افراد کی ادارے میں کوئی جگہ نہیں ہے، نیب ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے پر عزم ہے، احتساب سب کا کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، انصاف سب کو ملے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چوہدری شوگرملز کیس، ایس ای سی پی کے 3افسران کا ریکارڈ ٹیمپرنگ کا اعتراف

    چوہدری شوگرملز کیس، ایس ای سی پی کے 3افسران کا ریکارڈ ٹیمپرنگ کا اعتراف

    لاہور : چوہدری شوگر ملز کیس میں ایس ای سی پی افسران نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کا اعتراف کرلیا، افسران کے کہنا ہے کہ انہیں چیئرمین ظفر حجازی نے ایسا کرنے کو کہا۔

    تفصیلات کے مطابق سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن میں چوہدری شوگر ملز کی ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کا افسران نے اعتراف کرلیا ہے، ایس ای سی پی کے تین افسرعلی عظیم اکرم،عابدحسین اورماہین فاطمہ کے رو برو پیش ہوئے، تینوں نے ریکارد ٹیمپرنگ کا اعتراف کیا۔

    افسران نے بتایا چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کےکہنے پر انہوں نے ہیر پھیر کی، چوہدری شوگر ملز کیس کی فائل بند کرنے کیلئے سخت دباؤ تھا، چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی نے حکم کی تعمیل نہ کرنے پر گلگت بلتستان سمیت دور دراز علاقوں میں تبادلوں کی دھمکی دی تھی۔

    تینوں افسران کے بیان ایف آئی اے نے گزشتہ روز ریکارڈ کیے تھے، افسران کے قبضے میں لیے گئے لیپ ٹاپ کو فرانزک کیلئے بھجوادیاگیا ہے‌۔

    واضح رہے کہ چیئرمین ایس ای سی پی ریکارڈ ٹیمپرنگ کے مقدمے میں شامل تفتیش ہیں اور عدالت کے حکم پر ظفر حجازی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور وہ راہداری ضمانت پر رہا ہے۔


    مزید پڑھیں : مجھے جے آئی ٹی کیخلاف بیان دینے کیلئے دباؤ ڈالا گیا، ماہین فاطمہ


    یاد رہے اس سے قبل بھی ایس ای سی پی کی ڈائریکٹر ماہین فاطمہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ چوہدری شوگرملزکی فائل کو چیئرمین ایس ای سی پی کی ہدایت پربند کیا گیا، مجھے کہا گیا کہ جے آئی ٹی کیخلاف جارحانہ رویے کی شکایت کرو۔

    انہوں نے بیان دیا تھا کہ جب میں نے جے آئی ٹی کے خلاف بیان دینے سے انکار کیا تو مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں تھیں۔


     

  • انسانی اسگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 5 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

    انسانی اسگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 5 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج

    اسلام آباد : انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 5 اہلکاروں کے خلاف ڈائریکٹر نے مقدمہ درج کر کے گرفتاری کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 5 اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کے بعد ڈائریکٹر کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا جس کے بعد ڈائریکٹر ایف آئی اے نے ملزمان کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔

    شہریوں سے پیسے لے کر جعلی دستاویزات پر بیرون ملک بھیجنے والے ایف آئی اے اہلکاروں کی نشاندہی کے بعد اُن کے خلاف تحقیقات کی گئی جس میں یہ معلوم ہوا کہ اہلکاروں نے گزشتہ دنوں 3 شہریوں کو جعلی کاغذات بنا کر لیبیا بھجوایا۔

    ڈائریکٹر ایف آئی اے مظہر کاکا خیل نے تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ ملزمان میں شفٹ سپروائزر انسپکٹر ضیاء الحسن، جنرل چیکر سب انسپکٹر عظمت، ہیڈ کانسٹیبل فیصل اور خاتون انسپکٹر شبانہ شامل ہیں۔ ایف آئی آر میں تین ایجنٹس کو بھی نامزد کیا گیا ہے جن کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔