Tag: OIC

  • افغانستان کے بینکنگ سسٹم کی بحالی سے متعلق قرارداد لائے: وزیر خارجہ

    افغانستان کے بینکنگ سسٹم کی بحالی سے متعلق قرارداد لائے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ او آئی سی اجلاس میں افغانستان کے بینکنگ سسٹم کی بحالی سے متعلق قرارداد لائے، یہ بہت بڑی پیشرفت ہے، پاکستان اور سعودی عرب نے مل کر کردار ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے غیر معمولی اجلاس کے حوالے سے اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اللہ نے پاکستان کو عزت اور کامیابی عطا فرمائی، وزیر اعظم کی قیادت میں اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو سرخرو کیا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 20 وزرائے خارجہ اور 10 نائب وزرائے خارجہ کا شرکت کرنا بڑی کامیابی ہے، 437 وفود پاکستان میں منعقدہ اس تاریخی اجلاس میں شریک ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لیے ٹرسٹ فنڈ کے قیام میں کامیاب ہوگئے، افغانستان کے بینکنگ سسٹم کی بحالی سے متعلق قرارداد لائے۔ یہ بہت بڑی پیشرفت ہے، پاکستان اور سعودی عرب نے مل کر کردار ادا کیا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان عوام بھوک اور قحط کا سامنا کر رہے ہیں، افغانستان کو ادویات اور خوراک کی فوری ضرورت ہے۔ عوام کے نکتہ نظر سے امریکا کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہیئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی، سینیٹ اور افواج پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، دفتر خارجہ کے عملے نے محنت کر کے کانفرنس کو کامیاب بنایا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو اقوام عالم میں ہمیشہ سرخرو رکھے۔

  • افغانستان کو دوبارہ دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننےسے روکنا ہوگا، سیکریٹری جنرل او آئی سی

    افغانستان کو دوبارہ دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننےسے روکنا ہوگا، سیکریٹری جنرل او آئی سی

    اسلام آباد: سیکریٹری جنرل او آئی سی نے عالمی دنیا پر واضح کیا ہے کہ ہمیں افغانستان کی علاقائی سالمیت کو یقینی بنانا ہوگا اور اسے پھر سے دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننےسے روکنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق او آئی سی کی وزرائےخارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے افتتاحی سیشن کے موقع پر سیکریٹری جنرل او آئی سی ابراہیم حسین طہٰ نے خطاب کیا۔

    ابراہیم حسین طہٰ نے کہا کہ افغانستان میں بدلتی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، او آئی سی ارکان افغانستان کو بحران سےنکالنےکےلیے مدد کریں تاکہ افغانستان میں امن اور ترقی کی راہ ہموار ہوسکے۔

    Image

    ابراہیم حسین طہٰ نے اپنے خطاب میں اس بات پر شدت سے زور دیا کہ افغانستان کو پھر دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننے سے روکناہوگا، اس کے لئے مسلم ممالک سمیت امریکا اوردیگر ممالک بھی اس اجلاس کو کامیاب بنانےمیں کردار ادا کریں۔

    سیکریٹری جنرل اوآئی سی کا کہنا تھا کہ او آئی سی پلیٹ فارم سے میں افغانستان میں امن واستحکام کےلیےبھرپور حمایت کا اعادہ کرتا ہوں۔Image

    ترک وزیر خارجہ کا خطاب

    ترک وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان کی 60 فیصد آبادی بھوک کا شکار ہے اور افغانستان کے بارے میں او آئی سی کی قرارداد پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کے لیے امداد پر پاکستان کے مشکور ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: “عالمی امن کےلیےدنیا کو افغانستان میں کردار ادا کرنا ہوگا

    اردن کے وزیر خارجہ

    اردن کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اس وقت انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے اور افغان عوام خوراک کی قلت کا شکار ہیں۔ افغان عوام کی سلامتی کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے جبکہ نائیجر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور افغان عوام کی ہر ممکن مدد کرنی چاہیے۔

  • پاکستان افغانستان کے لیے اپنی بساط سے بڑھ کے کر رہا ہے: وزیر خارجہ

    پاکستان افغانستان کے لیے اپنی بساط سے بڑھ کے کر رہا ہے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان کے لیے پاکستان اپنی بساط سے بڑھ کر کر رہا ہے، او آئی سی اجلاس افغانستان کی بقا کے لیے بہت اہم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے اسلامی تعاون تنطیم (او آئی سی) اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر معمولی اجلاس کے لیے پاکستان پر او آئی سی کا اعتماد خوش آئند ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ نصف افغان آبادی خوراک کی کمی کا شکار ہے، افغانستان کی صورتحال کی ذمے دار بہت سی چیزیں ہیں، سنہ 1980 کے بعد پاکستان میں او آئی سی اجلاس پھر ہو رہا ہے۔ افغانستان میں جاری بحران پر او آئی سی افغان عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی برادری تمام مسائل سے بالاتر ہو کر افغان عوام کی مدد کے لیے آگے بڑھے، اگست کے بعد افغانستان کی صورتحال بدل گئی ہے، او آئی سی اجلاس افغانستان کی بقا کے لیے بہت اہم ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں حقائق کو نظر انداز نہیں کر سکتے، افغانستان میں معاشی بحران کے باعث حالات ابتر ہیں، معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے بینکنگ نظام کو فعال کرنا ہوگا، مزید معاشی بحران افغانستان میں صورتحال خراب کر سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان اپنی بساط سے بڑھ کر کر رہا ہے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کی 3 کروڑ ڈالر کی امداد کی، اجلاس کے ذریعے افغان عوام کو پیغام دیتے ہیں کہ ہم متحد اور ان کے ساتھ ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تعلیم اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری اور اقوام متحدہ پر منجمد اثاثوں کی بحالی پر زور دیا جائے، افغان عوام کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے۔

  • او آئی سی کی خارجہ کونسل کا ون پوائنٹ ایجنڈا افغان انسانی بحران ہے: وزیر خارجہ

    او آئی سی کی خارجہ کونسل کا ون پوائنٹ ایجنڈا افغان انسانی بحران ہے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ او آئی سی کی خارجہ کونسل کا ون پوائنٹ ایجنڈا افغان انسانی بحران ہے، دنیا کو باور کروا رہے ہیں کہ افغانستان کو غیر مستحکم کرنے کی غلطی نہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ کی سوچ میں مثبت تبدیلی آرہی ہے، افغانستان پر توجہ نہ دی تو انسانی المیہ جنم لے گا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین پاکستان، ایران اور قازقستان تک محدود نہیں رہیں گے، افغان مہاجرین نکلے تو یورپ کے دروازوں پر دستک دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی خارجہ کونسل کا ون پوائنٹ ایجنڈا افغان انسانی بحران ہے، دنیا کو باور کروا رہے ہیں کہ افغانستان کو غیر مستحکم کرنے کی غلطی نہ کریں۔ ہم نے افغانستان پر خود کو محدود نہیں کیا، رابطے کر رہے ہیں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پاکستان کے حوالے سے سوچ بدل رہی ہے، کشیدگی کے باوجود بھارت سے افغانستان گندم بھجوانے کی اجازت دی۔ پاکستان کا کوئی بلاک بنانے کا ارادہ نہیں، پاکستان پہلے ہی او آئی سی کا رکن ہے۔

  • اسلامی تعاون تنظیم کے بیان پر بھارت سیخ پا

    اسلامی تعاون تنظیم کے بیان پر بھارت سیخ پا

    نئی دہلی: او آئی سی کی جانب سے آسام میں مسلمانوں پر مظالم کی مذمت پر بھارت سیخ پا ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ نے او آئی سی کی مذمت پر سیخ پا ہو کر کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔

    بھارتی ریاست آسام میں جبری بے دخلی کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں پر بھارتی انتہا پسندوں کے ظلم اور قتل عام پر او آئی سی نے خاموشی توڑتے ہوئے سخت مذمتی بیان جاری کیا تھا۔

    او آئی سی نے آسام میں مبینہ طور پر سیکڑوں مسلم خاندانوں کو بے دخل کرنے کے دوران ہونے والی پولیس کارروائی کو منظم تشدد اور ہراساں کرنا کہا تھا۔

    آسام انتظامیہ کے ہاتھوں گھر سے بے دخل ہونے والے ایک مسلمان کو پولیس نے گولی مار دی، ایک فوٹوگرافر اس کے جسم پر اچھل اچھل کر اسے کچلتا رہا

    اسلامی تعاون تنظیم نے آسام میں ہونے والے مظالم کو مسلمانوں کے خلاف ’منظم ظلم و تشدد‘ قرار دیا، او آئی سی کے جنرل سیکرٹریٹ نے میڈیا پر آنے والی خبروں کو شرمناک قرار دیتے ہوئے بھارتی حکومت سے ذمہ دارانہ مؤقف اور اقدامات اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا۔

    او آئی سی نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلم اقلیت کا تحفظ کرے اور ان کی تمام مذہبی اور سماجی بنیادی آزادیوں کا احترام کرے۔

    بھارت میں مسلم کش فسادات پر او آئی سی نے خاموشی توڑ دی

    واضح رہے کہ آسام واقعے پر دنیا کے بیش تر ممالک نے مذمت کی تھی، عرب ممالک میں سوشل میڈیا پر بھی شدید تنقید کی جا رہی ہے اور گزشتہ دنوں میں وہاں بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے سے متعلق ٹرینڈ چلائے گئے۔

  • او آئی سی وفد کا اہم دورہ پاکستان، وزیر اعظم سے ملاقات

    او آئی سی وفد کا اہم دورہ پاکستان، وزیر اعظم سے ملاقات

    اسلام آباد: تنظیم تعاون اسلامی (او آئی سی) کے وفد نے یوم استحصال کشمیر پر پاکستان کا دورہ کیا، اور وزیر اعظم عمران خان سمیت حکام سے ملاقاتیں کیں۔

    تفصیلات کے مطابق او آئی سی انسانی حقوق کمیشن کے 13 ممبران پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، وفد آزاد کشمیر اور لائن آف کنٹرول کا دورہ کرے گا، وفد نے آج وزیر اعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود اور وزیر برائے امور کشمیر سے ملاقاتیں کیں۔

    وفد میں یو اے ای، ترکی، تیونس، مراکش، آذربائیجان، ملائیشیا،گیبن، نائیجیریا اور یوگنڈا کے ارکان شامل ہیں، جنھیں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال اور پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا گیا، اس وفد کی پاکستان میں موجودگی کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کا مظہر ہے۔

    او آئی سی وفد آئندہ 2 روز میں آزاد کشمیر کا دورہ کرے گا، جہاں صدر آزاد کشمیر، کشمیریوں، مبصر مشن کے ارکان سے بھی ملاقاتیں ہوں گی، او آئی سی وفد لائن آف کنٹرول کا بھی دورہ کرے گا، او آئی سی نے اس کمیشن کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کا کام سونپ رکھا ہے، تاہم بھارت مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی تنظیم کو دورے کی اجازت نہیں دیتا۔

    اس سے پہلے بھی غیر ملکی صحافی اور سفارت کار آزاد کشمیر کے دورے کر چکے ہیں، اور دنیا کو بھارت کے دوغلے پن اور منافقت کا پتا چل چکا ہے، بھارت دراصل مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں چھپانا چاہتا ہے، اور عالمی میڈیا میں مقبوضہ کشمیر کی بھرپور کوریج اس بات کا ثبوت ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان سے او آئی سی انسانی حقوق کمیشن کے وفد کی ملاقات میں مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، وزیر اعظم نے وفد کے سامنے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا، اور کہا گزشتہ 2 سال میں انسانی حقوق کی صورت حال تشویش ناک ہو چکی ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کشمیر اور فلسطین کا معاملہ تاریخ کی سب سے بڑی نا انصافی ہے، او آئی سی اور اقوام عالم اس معاملے پر کردار کریں، وزیر اعظم نے ملاقات میں بھارتی رجیم اور ہندوتوا نظریے پر کھل کر بات کی، اور کہا مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو حق خود ارادیت کے ساتھ مذہبی آزادی سے بھی محروم کیا جا رہا ہے، اور ان کی الگ شناخت کھونے کا خطرہ ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے او آئی سی انسانی حقوق کمیشن کے وفد کی حالیہ خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ تنظیم مضبوط اور مؤثر آواز کے طور پر اپنا کردار جاری رکھے۔

  • سیکریٹری خارجہ سے او آئی سی انسانی حقوق کمیشن کے وفد کی ملاقات

    سیکریٹری خارجہ سے او آئی سی انسانی حقوق کمیشن کے وفد کی ملاقات

    اسلام آباد: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے انسانی حقوق کمیشن کے وفد کی سیکریٹری خارجہ سہیل محمود سے ملاقات ہوئی جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال زیر غور آئی۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) انسانی حقوق کمیشن کے وفد کی ملاقات ہوئی۔ سیکریٹری خارجہ نے وفد کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا۔

    سیکریٹری خارجہ نے وفد کو قانونی، انسانی حقوق اور سلامتی کے پہلوؤں پر بریفنگ دی۔

    او آئی سی انسانی حقوق کمیشن نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا جبکہ کمیشن نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنانے پر بھی زور دیا۔

    انسانی حقوق کمیشن کا وفد 4 سے 9 اگست تک پاکستان، آزاد کشمیر کے دورے پر ہے۔

  • احتجاج رنگ لے آیا، سری لنکا میں مسلم میتوں کو جلانے کے قانون میں اہم پیشرفت

    احتجاج رنگ لے آیا، سری لنکا میں مسلم میتوں کو جلانے کے قانون میں اہم پیشرفت

    کولمبو : سری لنکا میں کورونا سے جاں بحق مسلمانوں کے جسد خاکی کو جلانے پر وہاں کی وزارت صحت کو ماہرین نے تدفین کیلیے تجاویز ارسال کی ہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ماہرین نے سری لنکا کی وزارت صحت کو کورونا سے مرنے والوں کی تدفین کی تجویز دی ہے، جسد خاکی جلانے پر مسلمہ امہ کے احتجاج کے بعد دفنانے کی مشروط اجازت دینے کی تجویز زیر غور ہے۔

    ذرائع کے مطابق سری لنکن وزارت صحت کی11رکنی کمیٹی نے آخری رسومات کے قانون پر نظرثانی کی،11رکنی کمیٹی نے حفاظتی احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہوکر تدفین کی سفارش کی۔

    گیارہ رکنی ماہرین کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ کورونا سے ہلاک افراد کو جلانے کے ساتھ دفنایا بھی جاسکتا ہے، تدفین کیلئے قبر کی گہرائی ڈیڑھ میٹرہونی چاہئے، لواحقین کو آخری دیدارکی اجاز ت بھی دی جائے۔

    کمیٹی اراکین نے تجویز دی کہ مرنے والوں کے لواحقین ماسک پہن کر ایک میٹر کے فاصلے سے میت دیکھ سکتے ہیں اور میت کا آخری دیدار مردہ خانے میں ہی کرایا جائے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ میت کے ساتھ چار افراد ایک علیحدہ گاڑی میں قبرستان جاسکتے ہیں، قبرستان پہنچ کر تابوت کسی بھی صورت نہ کھولا جائے۔ اس کے علاوہ تجاویز میں آخری مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے10منٹ دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اسلامی ممالک کی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے علاوہ دنیا بھر سے مختلف مکاتب فکر نے نے سری لنکا میں کورونا سے جاں بحق مسلمانوں کے جسد خاکی جلانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

    یاد رہے کہ سری لنکا کے اٹارنی جنرل نے گزشتہ ہفتے 19 مسلمانوں کی لاشیں بھٹی میں ڈال کر خاکستر کرنے کا احکامات جاری کیے تھے۔ ان میں شیخ نامی اس بچے کی لاش بھی شامل ہے جو اپنی پیدائش کے فقط بیس روز بعد فوت ہو گیا تھا۔

    اس نوزائیدہ بچے کی لاش کو اس کے والدین کی مرضی کے خلاف اور ان کی موجودگی کے بغیر ہی جلادیا گیا تھا، جس کے بعد سری لنکا میں لاگو اس قانون کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی۔

  • ہم چاہتے ہیں مقبوضہ کشمیر پر اوآئی سی قائدانہ کردار ادا کرے، وزیراعظم عمران خان

    ہم چاہتے ہیں مقبوضہ کشمیر پر اوآئی سی قائدانہ کردار ادا کرے، وزیراعظم عمران خان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی فوج کےقبضے کے پوری دنیا پر اثرات آئیں گے، ہم چاہتے ہیں مقبوضہ کشمیر پر اوآئی سی قائدانہ کردار ادا کرے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ملک کو درست سمت پرگامزن کردیا ہے، حکومت سنبھالی تو معاشی محاذ پر متعدد چیلنجزدرپیش تھے، معاشی اصلاحات کاروبار میں آسانی سمیت متعدد اقدامات کئے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نہیں چاہتےکہ ہماری معیشت کا انحصارقرضوں پر ہو، کورونا وبا کےدوران پاکستان نے مشکل فیصلے کئے، ہمیں کورونا کیساتھ اپنی عوام کو بھوک سے بھی بچانا تھا، آگے بڑھنے کیلئے کرپشن کاخاتمہ بہت ضروری ہے، ملک سے کرپشن کے خاتمےکیلئے پر عزم ہیں۔

    عمران خان نے کہا کہ میرےدورحکومت میں جو تنقید ہوئی وہ کسی دورمیں نہیں ہوئی، 20 سال برطانیہ میں رہا،جانتا ہوں آزادی  اظہار کا کیا مطلب ہے ، میرے دور میں آزادی اظہارپرقدغن کی کوئی ایک مثال موجود نہیں ، ہماری حکومت نے خندہ پیشانی سے تنقید کا سامنا کیاہے ، ہم نے الیکشن جیتا ،کوئی ایک حلقہ بتائیں جس پر اعتراض ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج کیساتھ بہترین تعلقات ہیں ، ہر فیصلے پر ساتھ ہوتے ہیں ، افغانستان سمیت ہر معاملے پر فوج ہمارے  ساتھ ہے، حکومت اور فوج میں مکمل ہم آہنگی ہے، جمہوری طریقے سے عوام کے ووٹ کی طاقت سےحکومت میں آئے۔

    افغانستان کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ میں نے ہمیشہ افغان مسئلے کے سیاسی حل کی تجویز دی ، جو افغان عوام کیلئے بہتر ہوگا وہی ہمارے لئے بھی بہتر ہوگا، افغان امن معاہدہ ایک معجزہ ہے ، بعض عناصرافغان امن کوسبوتاژکرناچاہتے ہیں ، پاکستان افغانستان میں امن واستحکام کا حامی ہے۔

    عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ مشترکہ سرحد نہ ہونےکےباوجودبھارت افغانستان معاملات میں مداخلت کرتاہے، 7 گنا بڑا ملک پڑوسی ممالک کےمعاملات میں مداخلت کرے تو مسائل ہوتے ہیں، فوجی حل کا کبھی حامی نہیں رہا۔

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت سے متعلق انھوں نے کہا کہ بھارت میں نازی نظریےکےحامی انتہاپسند حکمران اصل مسئلہ ہیں ، بھارتی حکمران جماعت کےزیرتابع دہشتگردتنظیم اب پورے بھارت پر قابض ہے، خصوصی حیثیت ختم کرکے بھارت نے اب کشمیر پرقبضہ کررکھاہے، مقبوضہ کشمیر پر بھارتی فوج کےقبضے کے پوری دنیا پر اثرات آئیں گے، ہم چاہتے ہیں مقبوضہ کشمیر پر اوآئی سی قائدانہ کردار ادا کرے۔

    وزیراعظم کا مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کہنا تھا کہ فلسطین کے معاملے پریکطرفہ فیصلے مسائل کا حل نہیں ، اسرائیل کوسوچناہوگاجب تک فلسطین کوالگ ریاست نہیں دےگامسئلہ حل نہیں ہوسکتا، فلسطین پر کسی بھی یکطرفہ فیصلے کےنتائج دورس ثابت نہیں ہوں گے۔

    پاک چین تعلقات سے متعلق عمران خان نے کہا کہ پاکستان کامعاشی مستقبل چین سے وابستہ ہے ، ہمیشہ کی طرح چین کیساتھ پہلے سے بہتر تعلقات ہیں ، پاکستان کیلئے جو بھی فیصلہ کریں گے وہ قومی مفاد میں کریں گے، امریکا سمیت تمام دوست ممالک کیساتھ اچھےتعلقات ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلی بار پاکستان کو اشرافیہ سے آزاد ہونے کا موقع ملا ہے، پہلی بار فیصلےغریب اور متوسط طبقے کو دیکھ کر کئے جارہے ہیں جبکہ پاکستان میں پہلی بار عوام کو ہیلتھ انشورنس کی سہولت ملی ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا بہت اچھا دوست ہے، بعض ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کیا تو بھی فلسطین کامسئلہ حل نہیں ہوگا، پہلی بار پاکستان کو اشرافیہ کے چنگل سے آزاد کررہے ہیں۔

  • او آئی سی کا فلسطین پر اسرائیلی قبضے سے متعلق اہم بیان سامنے آ گیا

    او آئی سی کا فلسطین پر اسرائیلی قبضے سے متعلق اہم بیان سامنے آ گیا

    جدہ: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے سے متعلق اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف تنظیم کا مؤقف واضح اور دو ٹوک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامی ممالک کی تنظیم نے فلسطین پر اپنے دیرینہ مؤقف کا اعادہ کیا ہے، او آئی سی کا کہنا ہے کہ فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف مؤقف واضح اور دو ٹوک ہے، فلسطین پر اسرائیلی تسلط کے خلاف تمام رکن ممالک کا مؤقف یکساں ہے۔

    او آئی سی نے یہ بھی کہا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کا حق دلانے کے لیے تمام رکن ممالک ہر ممکن کوششوں پر متفق ہیں۔

    اعلامیے میں او آئی سی نے کہا کہ ایک جامع اور پُر امن طریقے سے ہی عرب اسرائیل تنازع حل کیا جا سکتا ہے، عالمی قوانین کی پاس داری اور 2 ریاستی فارمولے سے ہی مسئلے کا حل ممکن ہے، دوسری طرف فلسطین میں یہودیوں کی آباد کاری اس مسئلے کے حل میں بڑی رکاوٹ ہے۔

    او آئی سی کے مطابق اسرائیل کا القدس پر غیر قانونی قبضہ عرب اسرائیل تنازع کی بنیادی جڑ ہے، فلسطینی ریاست اور مشرقی القدس بطور دارلحکومت فلسطینیوں کا حق ہے۔