Tag: OIC

  • او آئی سی کا مقبوضہ وادی کی صورتحال پرعالمی برادری سےنوٹس لینےکامطالبہ

    او آئی سی کا مقبوضہ وادی کی صورتحال پرعالمی برادری سےنوٹس لینےکامطالبہ

    جدہ : اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) مقبوضہ وادی کی صورتحال پرعالمی برادری سے نوٹس لینے اور بھارتی حکام سے کشمیریوں کے حقوق کے مکمل تحفظ کا مطالبہ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے مقبوضہ وادی کی صورتحال پرعالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے، اقوام متحدہ، دیگر ادارے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کردار ادا کریں۔

    او آئی سی نے بھارتی حکام سے کشمیریوں کے حقوق کے مکمل تحفظ کا بھی مطالبہ کیا اور کہا مذہبی آزادی سےروکناعالمی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے، بھارت کشمیریوں کو مکمل مذہبی آزادی فراہم کرے۔

    یاد رہے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھارتی پارلیمنٹ سے آرٹیکل 370 کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی تھی۔

    مزید پڑھیں : او آئی سی نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کردی

    اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے مطالبہ کیا تھا کہ کشمیر میں گھمبیر ہوتی صورت حال کا فوری طور نوٹس لیا جائے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کا نہتے کشمیریوں پر سفاکانہ طاقت کا استعمال انتہائی قابل مذمت ہے، بھارت نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔

  • او آئی سی نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کردی

    او آئی سی نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کردی

    اسلام آباد : اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھارتی پارلیمنٹ سے آرٹیکل 370 کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ او آئی سی کا کشمیریوں کی حق خودارادیت کی حمایت کرنا بھارت کی شکست ہے۔

    جموں اور مقبوضہ کشمیر پر جاری بھارتی فوج کے ظلم و بربریت کی مذمت کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ اوآئی سی کا اظہار یکجہتی دنیا کے لیے فوری مؤثر کردار ادا کرنے کا پیغام ہے۔

    مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کا قتل عام مہذب دنیا کا امتحان ہے،او آئی سی کی حمایت نے دنیا کو پھر کشمیریوں کے جمہوری حق کی طرف متوجہ کیا۔

    یاد رہے بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل370 ختم کرنے کا بل پیش کیا ، تجویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے۔

    آرٹیکل 370 کیا تھا؟ مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو کیا نقصان ہوگا؟

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کاعہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔

    خیال رہے آرٹیکل تین سو ستر مقبوضہ کشمیرکوخصوصی درجہ دیتے ہوئے کشمیر کو بھارتی آئین کا پابند نہیں کرتا، مقبوضہ کشمیر جداگانہ علاقہ ہے، جسے اپنا آئین اختیارکرنے کا حق حاصل ہے۔

  • دنیا کو حریت رہنما سید علی گیلانی کی کال کو سنجیدگی سے لینا چاہئے، شاہ محمود قریشی

    دنیا کو حریت رہنما سید علی گیلانی کی کال کو سنجیدگی سے لینا چاہئے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : کشمیری رہنما سید علی گیلانی کے ٹوئٹ پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پوری دنیا کو حریت رہنما کی کال کو سنجیدگی سے لینا چاہئے، اس سلسلے میں پاکستان او آئی سی کے سیکرٹری خارجہ سے رابطہ کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق حریت رہنما سید علی گیلانی کے ٹوئٹ پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ایکشن لے لیا ہے، وزیر خارجہ نے فوری طور پر او آئی سی کے سیکرٹری خارجہ سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اس حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری او آئی سی کو حریت رہنما کے تحفظات سے آگاہ کروں گا۔ حریت رہنما کی جانب سے ایس او ایس غیر معمولی پیغام ہے، پاکستان حریت رہنما سید علی گیلانی کے اس بیان کو سنجیدگی سے عالمی فورم پر اٹھائے گا۔

    وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ کشمیرکی حریت قیادت کے ساتھ ہمیشہ سے ہمدردی رہی ہے، حریت رہنما ایس او ایس کی کال دے رہے ہیں تو وہ سچے ہیں۔

    حریت رہنما اپنی آنکھوں کے سامنے بھارتی فوج کو خون کی ہولی کھیلتے دیکھ رہے ہیں، حریت رہنما دیکھ رہے ہیں کہ مزید بھارتی فوجی کس لیے بھیجے گئے ہیں، پوری دنیا کو حریت رہنما کی کال کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔

    وزیرخارجہ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں مزید کہا کہ کشمیر کے معاملے کو لے کر بھارتی رویے پر پاکستان کو تحفظات ہے، مقبوضہ کشمیرکی صورتحال روز بروز بگڑتی جارہی ہے، کشمیر سے متعلق پہلے ہم کہہ رہے تھے اب دنیا بھی اسے مان رہی ہے، بگڑتی صورتحال کے دوران آئین میں ترمیم کا شوشہ چھوڑا جارہا ہے۔

    کشمیری عوام کسی بھی ڈیمو گریفک تبدیلی کو منظور نہیں کرینگے، ترمیم سے متعلق مقبوضہ کشمیر میں زبردست ردعمل سامنے آرہا ہے، اسی ردعمل سے بچنے کی بجائے مقبوضہ کشمیرمیں مزید بھارتی فوج بھیج دی گئی جس سے صورتحال بہتر نہیں ہوگی۔

    سات لاکھ فوجیوں کے باوجود مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو،انٹرنیٹ معطل ہے، کشمیرمیں شہادتیں ہورہی ہیں، 28ہزارمزید فوجی بھیجنے سے دباؤ اور ظلم وبربریت میں اضافہ ہوگا، پاکستان پہلے دن سے بیٹھ کر مسائل حل کرنے کی بات کررہا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے ثالثی کی پیشکش کی تو اسے بھی نہیں مانا جارہا، بھارت ایک قدم بڑھائے تو ہم دوقدم امن کی طرف بڑھائیں گے، بھارت بزور بازو حریت رہنماؤں کا جذبہ دبانا چاہتا ہے جو ممکن نہیں، بھارت کو موجودہ صورتحال پر از سرِنو غور کرنا ہوگا۔

    خدشہ ہے اس کے پیچھے کسی آپریشن کی ضرورت محسوس نہیں کی جارہی، خدشہ ہے کہیں کوئی نیا اسٹیج ڈرامہ برپا کرنے کی کوشش نہ ہورہی ہو، کہیں پاکستان پر انگلیاں اٹھانے کا نیا موقع تو نہیں تلاش کیا جارہا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی پوری توجہ مغربی سرحد پر ہے افغانستان میں قیام امن کے لیےکوششیں کر رہے ہیں، کیا بھارت امریکی صدر کے مقاصد کی راہ میں رکاوٹ بننا چاہ رہا ہے، پاکستان،بھارت میں27فروری جیسی کشیدہ صورتحال نہیں چاہتے۔

    ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھا، سیکیورٹی کونسل کے ممبران کی توجہ بگڑتے معاملات کی طرف دلائی ہے، کشیدگی سے بچنے کے لئے اقوام متحدہ سے کردار ادا کرنے کو کہا ہے، کشمیرمیں لاشیں اٹھائی جارہی ہیں ننگے سر خواتین احتجاج کر رہی ہیں، اس مسئلے کا حل جنگ نہیں مذاکرات کی میز پر ہوگا۔

  • دہشت گردی کو اسلام سے علیحدہ کرنا ہوگا، اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، عمران خان

    دہشت گردی کو اسلام سے علیحدہ کرنا ہوگا، اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، عمران خان

    مکہ: وزیراعظم عمران خان نے اسلامی تعاون کی تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی سیاسی جدوجہد پر دہشت گردی کا لیبل درست نہیں، اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مکہ مکرمہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے 14ویں سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل ناگزیر ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مسلم دنیا کے خلاف ظلم و بربریت کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے، مسلمانوں کی سیاسی جدوجہد پر دہشت گردی کا لیبل درست نہیں، تامل ٹائیگرز حملوں کا کسی نے مذہب سے تعلق نہیں جوڑا، کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت ملنا چاہیئے۔

    وزیراعظم نے مقبوضہ فلسطین سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے دہشت گردی کو معصوم فلسطینیوں کے خلاف استعمال کیا، بیت المقدس فلسطین کا دارالحکومت ہونا چاہیئے۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو اسلام سے علیحدہ کرنا ہوگا، مغرب کو بتانا ہوگا کہ پیغمبر اسلامﷺ کی توہین پر ہمیں کتنا دکھ ہوتا ہے، جولان کی پہاڑیاں فلسطین کا حصہ رہنی چاہئیں۔

    عمران خان نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر مسلمانوں کے جذبات کو مجروح نہیں کیا جاسکتا، مغربی دنیا مسلمانوں کے جذبات کا احساس کرے، اسلام کا دہشت گردی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، کوئی مذہب معصوم انسانوں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا۔

    وزیراعظم کی او آئی سی اجلاس میں شرکت، سعودی فرمانروا نے پرتپاک استقبال کیا

    انہوں نے واضح کیا کہ دنیا کو اسلاموفوبیا سے باہر نکلنا ہوگا، نیوزی لینڈ کے واقعے نے ثابت کیا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں، مسلم دنیا کی قیادت مغربی دنیا کو قائل کرے۔

    او آئی سی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی دنیا کو سائنس اور ٹیکنالوجی اور معیار تعلیم پر خصوصی توجہ دینا ہوگی، او آئی سی پلیٹ فارم سے سائنس وٹیکنالوجی اور تعلیم کے فروغ کیلئے کام کرناہوگا۔

  • وزیراعظم کی او آئی سی اجلاس میں شرکت، سعودی فرمانروا نے پرتپاک استقبال کیا

    وزیراعظم کی او آئی سی اجلاس میں شرکت، سعودی فرمانروا نے پرتپاک استقبال کیا

    مکہ: وزیراعظم عمران خان اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے 14ویں اجلاس میں شرکت کے لیے کانفرنس ہال پہنچ گئے، سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے وزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق مکہ مکرمہ میں اسلامی تعاون تنظیم کا 14واں سربراہ اجلاس جاری ہے، سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اجلاس میں شرکت کے موقع پر عمران خان کا شاندار استقبال کیا، اس دوران دونوں رہنماؤں نے خوشگوار ماحول میں مختصر گفتگو کی۔

    دریں اثنا وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان بھی ملاقات ہوئی، ملاقات میں خطے کی مجموعی اور عالمی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات میں دونوں ممالک کا مختصر وفد بھی شامل رہا۔

    اجلاس کا مقصد اسلامی دنیا کو درپیش مسائل کیلئے مشترکہ مؤقف اختیار کرنا ہے، سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اجلاس کی صدارت کررہے ہیں، اجلاس میں 57ممالک کے سربراہان شریک ہیں، وزیراعظم عمران خان اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں۔

    سعودی فرمانروا کا کانفرنس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مکہ مکرمہ میں مسلم دنیا کی قیادت کا خیر مقدم کرتے ہیں، سربراہ اجلاس سلامتی اور استحکام کی نوید ثابت ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اپنے عوام کے مستقبل کی تعمیر کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں، ہمیں مختلف خطرات سے مل کر نمٹنا ہوگا، اسلامی دنیا میں امن واستحکام چاہتے ہیں۔

    وزیراعظم عمران خان سے مصری صدر کی ملاقات، اعلامیہ جاری

    ان کا مزید کہنا تھا کہ خطرات کا مقابلہ کرکے ہی اپنے ملکوں میں ترقی لاسکتے ہیں۔ اس موقع پر شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مختلف امور پر مسلم دنیا میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔

  • او آئی سی اجلاس: پاکستان، ترکی اور ملائیشیا کے درمیان سہ رکنی مذاکرات

    او آئی سی اجلاس: پاکستان، ترکی اور ملائیشیا کے درمیان سہ رکنی مذاکرات

    مکہ مکرمہ: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس کے موقع پر پاکستان، ترکی اور ملائیشیا کے درمیان سہ رکنی مذاکرات ہوئے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ترک ہم منصب سے بھی ملاقات ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس کے موقع پر پاکستان، ترکی اور ملائیشیا کے درمیان سہ رکنی مذاکرات ہوئے۔

    سہ رکنی مذاکرات کا مقصد او آئی سی ریفامز ایجنڈے کا جائزہ لینا اور او آئی سی کو مزید فعال بنانے کے لیے اپنا نقطہ نظر پیش کرنا تھا، سہ ملکی مذاکراتی اجلاس کا انعقاد ترکی کی درخواست پر رکھا گیا۔

    مذاکرات کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ علاقائی ارکان کے تحفظات سے مکمل طور پر آگاہ ہے، پاکستان کا نقطہ نظر اس سلسلے میں انتہائی واضح ہے۔ او آئی سی اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی تنظیم ہے۔ چاہتے ہیں کہ او آئی سی قانون پر عملدر آمد کروانے والی تنظیم بنے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان او آئی سی میں حقیقی اصلاحات کا حامی ہے، سیکریٹری جنرل او آئی سی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ او آئی سی میں مانیٹرنگ کے سسٹم کو فعال بنایا جائے۔

    مذاکرات میں فریقین نے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

    بعد ازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ترک وزیر خارجہ میولود چاؤش اوغلو کی بھی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، خطے کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی، اقتصادی اور ثقافتی تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات کثیر الجہتی ہیں، ہمارے تعلقات حکومت سے حکومت اور عوام سے عوام تک ہیں۔ ہم نے مشکل وقت میں کھل کر ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد ترکی نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی، پاکستان اور ترکی کے نقطہ نظر اور سوچ میں ہم آہنگی ہے۔

  • پاکستانی سفیر کی او آئی سی کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات، خطے کی صورت حال پر گفتگو

    پاکستانی سفیر کی او آئی سی کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات، خطے کی صورت حال پر گفتگو

    جدہ: پاکستانی سفیر راجہ علی اعجاز نے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثمین سے ملاقات کی اس دوران خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی سفیر اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کے درمیان ملاقات جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹریٹ میں ہوئی۔

    ملاقات کے دوران راجہ علی اعجاز کا کہنا تھا کہ مشترکہ کوششوں نے او آئی سی کو ایک مضبوط ادارہ بنا دیا ہے، ہم اسلامی ممالک کے معاملات سے متعلق متحدہ پوزیشن لیتے ہیں۔

    اس دوران ڈاکٹر یوسف العثمین نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستانی مؤقف اور حمایت کی تعریف کی، پاکستانی سفیر نے مسئلہ کشمیر سمیت مختلف معاملات پر پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے پر پاکستانی عوام اسلامی تعاون تنظیم کے مشکور ہیں۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر یوسف کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔

    خیال رہے کہ گذشہ ماہ سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر سے پاکستانی سفیر نے ملاقات کی تھی، اس دوران دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

  • او آئی سی کا سوڈان میں عوامی مطالبات کی حمایت کا اعلان

    او آئی سی کا سوڈان میں عوامی مطالبات کی حمایت کا اعلان

    دبئی : اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے سوڈان میں جاری سیاسی بحران میں سوڈانی قوم کے مطالبات کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈانی قوم نے اپنے مستقبل کے حوالے سے جو فیصلہ کیا اس کی ہر سطح پر حمایت کی جانی چاہیے۔

    اسلامی تعاون تنظیم نے سوڈان میں عسکری کونسل کی طرف سے قوم کے مفاد میں کیے فیصلوں اور اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی سوڈان کے ریاستی اداروں کے تحفظ پر زور دیتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ سوڈانی قوم کے جائز مطالبات اور ان کی امنگوں کی ترجمانی وقت کی ضرورت ہے۔

    او آئی سی نے سوڈان کی تمام سیاسی قوتوں پر تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کہ سوڈان میں پرانتقال اقتدار کا عمل پرامن طریقے سے آگے بڑھایا جائے اور سوڈان کے استحکام اور خوش حالی کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم کی قراردادوں پرعمل درآمد کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : سوڈان : فوجی کونسل کے سربراہ نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عود بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عود سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔

  • اسلاموفوبیا کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دینے کی ضرورت ہے، شاہ محمود قریشی

    اسلاموفوبیا کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دینے کی ضرورت ہے، شاہ محمود قریشی

    استنبول: پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اوآئی سی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ نیوزی لینڈ مغرب میں د ر آنے والی اسلامو فوبیا لہر کا غماز ہے، اسلاموفوبیا کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج ترکی میں او آئی سی کا ہنگامی اجلاس ہورہا ہے ، پاکستان کے وزیر خارجہ نے اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے اثرات پر اجلاس بلانے کے لیے ترکی کا شکریہ ادا کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم سب دکھ کی کیفیت میں یہاں اکھٹے ہوئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ 50معصوم انسان شہیدہوئے،9شہداکاتعلق پاکستان سے ہے،پاکستان کےبہادرثپوت ندیم رشیدنےکئی انسانوں کی جان بچائی،نعیم رشیدشہیدکی بہادری پرحکومت نےاعلیٰ سول اعزازعطاکرنے کا اعلان کیا ہے۔دیگرپاکستانیوں نےبھی اسی سانحےمیں جام شہادت نوش کیا، یہ تمام افراداپنی برادری میں عزت ووقارکی علامت تھے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہناتھا کہ یہ دلخراش سانحہ دنیابھرمیں کروڑوں انسانوں کےلئےرنج والم کاباعث بنا،نیوزی لینڈحکومت،شہداکےاہلخانہ سےدلی تعزیت اور ہمدردی کرتےہیں۔سانحےاورشہادتوں کابہت دکھ ہے،زخمیوں کی صحت یابی کیلئےدعاگوہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نیوزی لینڈاوران کی حکومت کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں،متاثرین کی جس طرح انہوں نےمددکی وہ ان کی مثالی قیادت کی نشانی ہے۔شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ہم اس دہشت گردی کا سامنا کرچکےہیں لہذا پاکستان اس دکھ اورکرب سےواقف ہے،نیوزی لینڈسےاظہاریکجہتی اور سوگ کےلئےپاکستانی پرچم سرنگوں رہا۔

    سانحے پر مزید گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈسانحےپرعالمی رائےبنی،سانحہ خطرناک رجحانات کاپتہ دیتاہے۔مغربی معاشرےکی سیاست میں مسلمان مخالف جذبات خطرناک رجحان ہے،احترام اوربرداشت کےکلچرکی جگہ تعصب اور لوگوں کو نکال باہرکرنےکابیانیہ جگہ لےرہاہے۔مغرب میں بعض حلقوں کی جانب سےلوگوں کی آمدروکنےکی پالیسیوں پرعمل منفی رجحان ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ کرائسٹ چرچ سانحہ ،ایک جنونی سے سرزد ہونے والا ایک محض ایک واقعہ نہیں،یہ مغرب میں در آنے والی اسلاموفوبیا کی لہر کا غماض ہے۔دہشت گردنےمتنوع اور کثیرالقومی معاشرہ کی اقدار پر حملہ کیا ہے اور اس پر گولیاں برسائی ہیں،یہ نسلی بالادستی کی ناقابل قبول اور قابل مذمت سوچ پر مبنی معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ واقعہ ایک دم پیش نہیں آیا بلکہ یہ واقعہ سالہا سال سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دانستہ برتے جانے والے تعصب کی معراج ہے۔افسوس ہے کہ مرکزی میڈیا نے اس میں اہم کردار ادا کیا۔

    پاکستانی وزیر خارجہ نے نشاندہی کی کہ کرائسٹ چرچ واقعہ مرض نہیں بلکہ اس کی محض ایک علامت ہے،یہ زیادہ خطرناک اور سرایت کرجانے والے موذی مرض کی موجودگی کی جھلک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آج ہم مغرب میں دیکھ رہے ہیں کہ آج بڑے پیمانے پر اس کی تبلیغ کی جارہی ہے،دائیں بازو کی جماعتیں مسلمانوں کو نکال باہر کرنے کا منشور دے رہی ہیں۔نقل مکانی کرنے والی آبادی کے راستے میں دیواریں اوررکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔پردے پرپابندیاں اور اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیاجارہا ہے اور اسلامی مقامات اور علامات پر حملے ہورہے ہیں۔

    ان کاکہنا تھا کہ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر نفرت پھیلائی جارہی ہے۔دانستہ توہین آمیز خاکوں کے مقابلے کرائے جاتے ہیں۔مسلمان جہاں اقلیت میں ہیں، انہیں خاص طورپر منفی انداز سے پیش کیاجارہا ہے اوران کے خلاف نسلی تعصب کو ہوا دی جارہی ہے۔

    انہوں نے نشاندہی کی کہ مسلمانوں کو سفید فام اکثریت پر بوجھ قرار دے کر نسلی تعصب کو ابھارا جارہا ہے، اور یہ رجحان مغرب تک ہی محدود نہیں رہا۔پاکستان کا مشرقی ہمسایہ بزعم خود جمہوریت اور سیکولرازم کا دعویدار ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔بھارت میں بی جے پی مسلمانوں کے خلاف تعصب رکھتی ہے، سماجی، سیاسی اور معاشی امتیاز برتا جارہا ہے،ہندتوا بریگیڈ کے ہاتھوں مسلمانوں کی توہین کی جاتی ہے اور تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے،گائے کی حفاظت کے نام پر مسلمانوں کو قتل کیاجاتا ہے، زبردستی مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے۔

    شاہ محمودقریشی نے کہا کہ سکھوں، مسیحیوں اور دلت اقلیتوں کو جبروتشدد کا نشانہ بنایاجاتا ہے،مقبوضہ جموں وکشمیر میں ماورائے عدالت ہلاکتیں ہورہی ہیں،شاہ محمودقریشی
    احتجاج کرنے والوں پر پیلٹ گن کا استعمال معمول بن چکا ہے۔ریاست شہریوں کو قتل کررہی ہے اور جنسی تشدد کا حربہ ریاستی دہشت گردی کی پالیسی کے طورپر استعمال کیاجارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سمجھوتہ ایکسپریس میں بے گناہ افراد کے قتل میں ملوث مرکزی ملزمان کو بھارتی عدالت نے رہا کردیا۔یہ افراد 68 افراد کے قتل میں ملوث تھے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی اور 44پاکستانی بھی ان میں شامل تھے۔اقوام متحدہ کے پاس کوئی نظام نہیں جو ہندتوا کی سوچ اور سفید فام متعصبانہ برتری سے لاحق دہشت گردی کرنے والوں کو کالعدم قرار دے۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ کرائسٹ چرچ کے شہداءاس مسئلے کی وجہ سے نشانہ بنے ہیں،یہ پہلی بار نہیں ہوا، نہ ہی آخری واقعہ ہے۔ہمیں گہرائی سے اس مسئلے پر غور کرنا ہوگا اور اصلاح احوال کی کوشش کرنا ہوگی۔یہ منفی سوچ کے درخت پر اُگنے والا امتیازات، تعصبات، نسلی برتری، اینٹی سیمیٹ ازم کا زہریلا پھل ہےوہ بنیادیں جھوٹ ہیں جن پر اسلامو فوبیا پھیلایا اور تعصب برتا جاتا ہے، اس رجحان کو ختم کرنا ہوگا۔

    اسلامو فوبیا کے مسئلے کی موجودگی سے انکار کیاجاسکتا ہے اور نہ ہی نظر انداز ، اس مسئلے کا سامنا کرنا ہوگا۔سیاسی طاقتوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی مقبول لہر کو روکنا ہوگا۔مسلمان ممالک میں اتحاد کے بغیر اس لہر کے سامنے بند باندھنا ممکن نہیں ہوگا۔اسلام سے دہشت گردی کو نتھی کرنے کے زہرناک پروپیگنڈے کو روکنا ہوگا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں دنیا کو بتانا ہوگاکہ نہ تو تمام مسلمان دہشت گرد ہیں اور نہ ہی تمام دہشت گرد مسلمان ہیں۔ہمیں اس صورتحال سے نبردآزما ہونے کے لئے زیادہ متحرک اور فعال انداز اپنانا ہوگا۔مذہبی عدم برداشت پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور اوآئی سی کی قراردادوں میں عالمی ذمہ داریوں کو بہتر بنایاجائے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا فوری اجلاس بلاکر اسلاموفوبیا پر موثر قانون سازی ہونی چاہئے،سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی طرف سے نفرت اورجرم پر مبنی تقاریر روکنے کے لئے نظام وضع کرنے کی حمایت کی جائے۔اقوام متحدہ میں انسداد دہشت گردی کے لسٹنگ فریم ورک پر جامع نظرثانی کی جائے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ القاعدہ کے علاوہ دیگر رنگ ونسل اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کو بھی اس فہرست میں شامل کیاجائے،اسلاموفوبیا کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دیاجائے۔ اس سلسلے میں حکومت، عوام، مذہبی ودیگر قائدین، دانشوروں اور ماہرین کی سطح پر بھی مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی مواد کا جواب دیا جائے تاکہ مغربی عوام کو حقائق معلوم ہوسکیں،سوشل میڈیا اور دیگر فورمز پر نفرت انگیز مواد کے پھیلاؤکو روکنے کے لئے شراکت دارانہ اور مل کر کوششوں کو فروغ دینا ہوگا۔

    او آئی سی کو اسلام اور مسلمان مخالف پراپگنڈہ روکنے اور اس پر نظررکھنے کے لئے طریقہ کار وضع اور اقدامات تجویز کرنے ہوں گے۔ان افراد، ممالک اور تنظیموں سے بات کرنا ہوگی جو مستقل نفرت کا پرچار کررہے ہیں،اوآئی سی کی سطح پر ادارہ جاتی طریقہ کار وضع کیاجائے جو مسلمان اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کام اورنگرانی کرے۔

    یاد رہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی آج صبح او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لیے استنبول ایئرپورٹ پہنچے تھے جہاں پاکستانی سفیرسائرس قاضی نے ان کا استقبال کیا تھا۔

  • او آئی سی کا ہنگامی اجلاس: شاہ محمود قریشی ترکی روانہ

    او آئی سی کا ہنگامی اجلاس: شاہ محمود قریشی ترکی روانہ

    اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی) کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لیے ترکی روانہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملوں کے تناظر میں او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے، شاہ محمود قریشی اجلاس سے خطاب بھی کریں گے۔

    وزیرخارجہ اسلاموفوبیا سے متعلق مسلم دنیا کے سامنے موقف پیش کریں گے، شاہ محمود دورے کے دوران ترکی اور ایران کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

    اوآئی سی کا ہنگامی اجلاس سانحہ نیوزی لینڈ کے بعد طلب کیا گیا، کئی مسلم ممالک سمیت دنیا بھر میں کرائسٹ چرچ حملوں کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشت گرد حملے کے بعد شہر میں پہلی نماز جمعہ آج ادا کی جائے گی۔

    نیوزی لینڈ میں آج سانحے کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی جائے گی، بائیکر گینگ نمازیوں کی حفاظت کریں گے، شہر شہر مسجدوں کے باہر پہرہ دیں گے۔

    دہشت گرد حملے کے بعد کرائسٹ چرچ میں پہلی نماز جمعہ آج ادا کی جائے گی

    سانحہ کرائسٹ چرچ میں شہید سات پاکستانیوں کی میتیں ورثا کے حوالے کر دی گئی ہیں، نعیم رشید سمیت آٹھ شہدا کی تدفین آج نیوزی لینڈ میں ہوگی جب کہ اریب کا جسد خاکی پاکستان لایا جائے گا۔