Tag: OIC

  • او آئی سی کے اجلاس میں بھارت کو بلانا کشمیریوں سے زیادتی ہے: لارڈ قربان

    او آئی سی کے اجلاس میں بھارت کو بلانا کشمیریوں سے زیادتی ہے: لارڈ قربان

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ کے رکن لارڈ قربان کا کہنا ہے کہ او آئی سی اسلامی ممالک کا بلاک ہے اس میں بھارت کو خصوصی مہمان کے طور پر دعوت دینا کشمیریوں سے زیادتی ہے۔

    برطانوی شہر سلاؤ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لارڈ قربان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے بجا طور پر او آئی سی کا بائیکاٹ کیا، بھارت مظلوم کشمیریوں پر ظلم کررہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر عالمی طاقتوں کو حل کرنا چاہیے۔

    دوسری جانب یورپی دارالحکومت برسلز میں یورپی ہیڈکوارٹرز کے سامنے بھارتی جنگی جنون اور مقبوضہ کشمیر میں ظلم وستم کے خلاف احتجاج کیا گیا۔

    احتجاج کی قیادت چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کی، اس موقع پر مظاہرین نے مسئلہ کشمیر کے فوری حل کا مطالبہ کیا۔

    مودی ووٹوں کیلئے کشمیر میں ایڈونچر کروا سکتے ہیں: لارڈ قربان

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں برطانوی دارالامرا کے رکن لارڈ قربان کا کہنا تھا کہ چند ہفتے قبل برطانوی وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا سے ملاقات ہوئی انہیں بتایا مودی ووٹوں کے لیے کشمیر میں ایڈونچر کروا سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں قابض بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلواما میں فائرنگ کرکے 4 کشمیریوں کو شہید کردیا تھا۔

  • بھارت نے او آئی سی کی قراردادوں کو مسترد کیا، مدعو کرنے کا اخلاقی جواز نہیں تھا، دفتر خارجہ

    بھارت نے او آئی سی کی قراردادوں کو مسترد کیا، مدعو کرنے کا اخلاقی جواز نہیں تھا، دفتر خارجہ

    اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نےکہا ہے کہ بھارت کشمیر سے متعلق  او آئی سی کی متعدد قراردادوں کو  مسترد کرچکا، بدترین ریکارڈ کے ساتھ بھارت کو کانفرنس میں مدعو کرنے کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں تھا۔

    ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کو  آرگنائزیشن آف اسلامک کارپوریشن (او آئی سی) کے کونسل آف فارن منسٹرز کے اجلاس میں مدعو کیا گیا۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر سے متعلق او آئی سی کی متعدد قراردادوں کو مسترد کرچکا جبکہ گزشتہ برس بھی بھارت نے منظور کی گئی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کی، ایسے بدترین ریکارڈ کے بعد بھارتی حکام کو اجلاس میں مدعو کرنے کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں بنتا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان کا او آئی سی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

    ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کانفرنس کے حوالے سے اپنے اعتراضات اور تحفظات او آئی سی تک پہنچا دیے، بھارت سے ہمارے تصفیہ طلب تنازعات چلے آرہے ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان او آئی سی کا بانی رکن ہے، اجلاس یکم اور 2 مارچ کو ابو ظہبی میں منعقد ہورہا ہے جس کے افتتاحی اجلاس میں بھارت کو مدعو کیا گیا اسی باعث اب شاہ محمود قریشی شرکت نہیں کریں گے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی دنیا اور او آئی سی ممالک کی توجہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دلاتے ہوئے کہا کہ بھارت نے دراندازی کر کے انسانیت سوز مظالم کیے۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارت کی موجودگی میں اوآئی سی میں نہ جانے کا فیصلہ درست ہے، خواجہ آصف

    قبل ازیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ  او آئی سی کے جنرل سیکریٹری نے صورتحال واضح کی، جنرل سیکریٹری نے بتایا کہ سثما سوراج کو دعوت پلوامہ واقعے سے پہلے دی گئی۔

  • پاکستان او آئی سی کا مستقل رکن ہے، بھارت محض مہمان ہے: شاہ محمود قریشی

    پاکستان او آئی سی کا مستقل رکن ہے، بھارت محض مہمان ہے: شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمیں ہر قسم کے حالات کے لیے تیار رہنا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ جب قوم پر حملہ ہوگا، تو مجھے فکر  تو  ہوگی، تو  فکر ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کا بانی رکن ہے، باقی آتے جاتے رہیں گے، او آئی سی کے معاملے پر مجھے کوئی ابہام نہیں۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ سشماسوراج کون ہیں، ان کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا، سشما سوراج او آئی سی کی ممبر ہی نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سشما سوراج مہمان ہیں، مہمان آتے جاتے رہتے ہیں، بھارت کےپاس اوآئی سی کے مبصر کا درجہ بھی نہیں۔

    مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان کا امن کی خاطر بھارتی پائلٹ کو کل رہا کرنے کا اعلان

    یاد رہے کہ او آئی سی نے بھارتی وزیر خارجہ کو شرکت کی دعوت دی تھی، البتہ پلوامہ حملے کے بعد جنم لینے والے کشیدگی اور بھارتی دراندازی کے بعد پاکستان کے جانب سے او آئی سی میں بھارت کی شرکت پر شدید اعتراض اٹھایا گیا۔

    پاکستان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ بھارت کو دعوت نامہ منسوخ کیا جائے۔ شاہ محمود قریشی نے قبل ازیں یہ بھی کہا تھا کہ وہ اس اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے، جس میں سشما سوراج موجود ہوں۔

  • او آئی سی کی پاکستان میں بھارتی دراندازی کی شدید مذمت

    او آئی سی کی پاکستان میں بھارتی دراندازی کی شدید مذمت

    جدہ: اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی دراندازی کی شدید مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی حدود میں داخل ہونے پر او آئی سی نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    اسلامی تعاون کی تنظیم نے بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت خطے میں امن کو خطرے والے اقدامات سے گریز کرے۔

    او آئی سی کا کہنا تھا کہ بانی رکن کے خلاف بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔

    دوسری جانب بھارتی دراندازی پر یورپی یونین کا بھی رد عمل سامنے آگیا، یو این نے دونوں ممالک کو باہمی مشاورت سے معاملات حل کرنے پر زور دیا ہے۔

    یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اس صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور دونوں ممالک کی قیادت سے رابطے میں ہیں، پاک بھارت سے اپیل ہے مزید تناؤ سے بچنے کیلئے کارروائیاں روکیں۔

    بھارتی جارحیت: شاہ محمود کا امریکی اسٹیٹ سیکریٹری اور سیکریٹری جنرل او آئی سی کو فون

    خیال رہے کہ پڑوسی شر پسند ملک بھارت کی جانب سے ہونے والی جارحیت پر وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی اسٹیٹ سیکریٹری مائیک پومپیو اور سیکریٹری جنرل او آئی سی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے انھیں بھارت کی طرف سے ایل او سی کی خلاف ورزی سے آگاہ کیا۔

  • بھارت کسی کی بات سننے کو تیار نہیں: سیکریٹری خارجہ

    بھارت کسی کی بات سننے کو تیار نہیں: سیکریٹری خارجہ

    جدہ: سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا ہے کہ بھارت کسی کی بات سننے کو تیار نہیں، وزیر اعظم نے پہلی تقریر میں بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے جدہ میں آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) کشمیر رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں آپس کے اختلاف مذاکرات کے ذریعے حل ہوتے ہیں، جنگ اور جنگی جنون مسائل کا ہرگز حل نہیں۔

    سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نہ تو او آئی سی اورنہ ہی انسانی حقوق اداروں کی بات سننے کو تیار ہے، وزیر اعظم نے پہلی تقریر میں بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت ہر روز مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کا خون بہا رہا ہے، بھارت پاکستان کے خلاف اپنی عوام کی نفرت کو ہوا دے رہا ہے۔ بھارت جنگ کی دھمکیاں دے رہا ہے اور اس نے دراندازی بھی کی۔

    تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ او آئی سی ممالک اور اقوام متحدہ بھارتی ہٹ دھرمی کا نوٹس لے، دنیا بھارت کے جنگی جنون پھیلانے کا سخت نوٹس لے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی فوج مضبوط ہے کبھی جنگ کو مسائل کا حل تصور نہیں کیا۔ ہمیشہ خواہش رہی کہ بھارت تمام معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرے۔

    یاد رہے کہ آج صبح بھارتی ایئر فورس کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی گئی، پاک فضائیہ کے بروقت ردعمل کے بعد بھارتی طیارے فرار ہوگئے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارتی طیاروں نے مظفر آباد سیکٹر سے دراندازی کی کوشش کی اور مظفر آباد سیکٹر میں 3 سے 4 میل اندر آئے، بھارتی طیاروں نے جلد بازی میں اپنا پے لوڈ کھلے علاقے میں گرایا، تاہم پے لوڈ گرنے سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

    آئی ایس پی آر نے بھارتی طیاروں کی جانب سے جلد بازی میں پھینکے گئے پے لوڈ کی تصاویر بھی جاری کردی ہیں۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پالیسی بیان میں کہا کہ بھارت نے ایل او سی کی خلاف ورزی کی، پاکستان مناسب جواب کا حق محفوظ رکھتا ہے، وزیر اعظم عمران خان نے لائن آف کنٹرول کی حالیہ صورتحال پر اجلاس بلایا ہے۔

  • اقوام متحدہ کشمیر پر اپنا نمائندہ خصوصی مقرر کرے: صدر آزاد کشمیر

    اقوام متحدہ کشمیر پر اپنا نمائندہ خصوصی مقرر کرے: صدر آزاد کشمیر

    جدہ: صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کا کہنا ہے کہ بھارت نے ہمیشہ او آئی سی کی کشمیر پر قراردادوں کو مسترد کیا۔ اقوام متحدہ کشمیر پر اپنا نمائندہ خصوصی مقرر کرے، او آئی سی اقوام متحدہ کی رپورٹ پر عملدر آمد کو یقینی بنائے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے جدہ میں آرگنائزیشن آف اسلامک کو آپریشن (او آئی سی) کشمیر رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ او آئی سی کی کشمیر پر قراردادوں کو مسترد کیا۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت پلوامہ واقعے کے بعد جنگی جنون میں مبتلا ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ وسیع ہے۔ گزشتہ چند دن میں 400 سے زائد کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا۔

    صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ پورے مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن جاری ہے، بندوق بردار بھارتی فوجی چن چن کر نوجوانوں کو شہید کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کشمیر پر اپنا نمائندہ خصوصی مقرر کرے، او آئی سی اقوام متحدہ کی رپورٹ پر عملدر آمد کو یقینی بنائے۔

    یاد رہے کہ آج صبح بھارتی ایئر فورس کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی گئی، پاک فضائیہ کے بروقت ردعمل کے بعد بھارتی طیارے فرار ہوگئے۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارتی طیاروں نے مظفر آباد سیکٹر سے دراندازی کی کوشش کی اور مظفر آباد سیکٹر میں 3 سے 4 میل اندر آئے، بھارتی طیاروں نے جلد بازی میں اپنا پے لوڈ کھلے علاقے میں گرایا، تاہم پے لوڈ گرنے سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

    آئی ایس پی آر نے بھارتی طیاروں کی جانب سے جلد بازی میں پھینکے گئے پے لوڈ کی تصاویر بھی جاری کردی ہیں۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پالیسی بیان میں کہا کہ بھارت نے ایل او سی کی خلاف ورزی کی، پاکستان مناسب جواب کا حق محفوظ رکھتا ہے، وزیر اعظم عمران خان نے لائن آف کنٹرول کی حالیہ صورتحال پر اجلاس بلایا ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، اوآئی سی کا ہنگامی اجلاس آج ہوگا

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، اوآئی سی کا ہنگامی اجلاس آج ہوگا

    جدہ : مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے بھارتی مظالم پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا ہنگامی اجلاس آج جدہ میں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے مظالم کے حوالے سے جائزہ لینے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا ہنگامی اجلاس پاکستان کی درخواست پر طلب کیا گیا ہے۔

    او آئی سی کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں رکن ممالک کے او آئی سی میں مستقل مندوبین شریک ہوں گے۔

    اجلاس میں پلواما حملے کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا ، اجلاس او آئی سی کے جنرل سیکریٹریٹ جدہ میں ہوگا۔

    دوسری جانب او آئی سی کے رابطے گروپ کا معمول کے اجلاس کا 46 واں سیشن یکم مارچ سے 2 مارچ تک ابوظہبی میں شیڈول ہے جہاں رکن ممالک کے وزرا خارجہ کا اجلاس ہوگا۔

    مقبوضہ کشمیر میں کار بم دھماکا، 42 بھارتی فوجی ہلاک

    یاد رہے کہ رواں ماہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلواما میں دھماکے کے نتیجے میں 44 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

    پلواما میں دھماکے کے بعد مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے مختلف علاقوں میں موجود کشمیریوں پر تشدد کے واقعات سامنے آئے تھے۔

  • پاکستان ترکی اقوام متحدہ اور او آئی سی میں ایک دوسرے کی حمایت کریں گے، مشترکہ اعلامیہ

    پاکستان ترکی اقوام متحدہ اور او آئی سی میں ایک دوسرے کی حمایت کریں گے، مشترکہ اعلامیہ

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان کے دورہ ترکی کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی میں ایک دوسرے کی حمایت جاری رہے گی، پاکستان نیوکلئیر سپلائر گروپ میں شمولیت کیلئے ترکی کی حمایت کو سراہتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ ترکی سے متعلق دونوں ممالک کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا، اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر ترکی کا دورہ کیا، وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ اعلیٰ سطح کے وفد میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور خسرو بختیار بھی شامل تھے۔

    عمران خان اورترک صدر کےدرمیان ون آن ون اور وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی، ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور پرتبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی امور پر بھی بات چیت کی، دونوں رہنماؤں نے دیرینہ تعلقات کو تزویراتی شراکت داری میں بدلنے پر اظہاراطمینان اور قومی مفاد کے تمام مسائل پرباہمی تعاون کو بڑھانے کےعزم کا اعادہ کیا۔

    اس موقع پر دونوں ممالک کے عوام کیلئے اقتصادی تعاون بڑھانے اور اسٹریٹجک تعاون کونسل کا چھٹا اجلاس پاکستان میں منعقد کرانے کا فیصلہ کیا گیا اور اجلاس کی تاریخ دونوں ممالک باہمی مشاورت سےطے کریں گے۔

    اس کے علاوہ عوامی مفاد کے شعبوں میں باہمی تعلقات کو مزید بڑھانے اور پاک ترک اعلیٰ سطح اسٹریٹجک تعاون کونسل کے میکانزم کی اہمیت پر زور دیا گیا، دونوں ممالک کے درمیان دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے پراتفاق کیا گیا، موجودہ اقتصادی اورتجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔

    تعلیم، ثقافت، سیاحت اور زراعت کے شعبوں میں تجربات کے تبادلے پر بھی اتفاق کیا گیا، پاکستان اور ترکی کی جانب سے نوجوانوں سے متعلق شعبوں میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا، اس موقع پر خطے میں دہشت گردی کےخاتمے کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا گیا۔

    رہنماؤں نے اس بات کا عزم کیا کہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنائی جائے گی اس موقع پر دونوں ممالک کے عالمی سطح پرجاری تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی میں ایک دوسرے کی حمایت جاری رہے گی اور عالمی سطح پر امن سلامتی اور استحکام کیلئے مشترکہ کردار اداکیا جائے گا۔

    مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل ضروری قرار دیا گیا، ہرقسم کی دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے دوطرفہ عزم کا اظہار کیا گیا، اس کے علاوہ فتح اللہ گولن کی دہشت گرد تنظیم کےخلاف مؤثرکارروائی کرنے پر اتفاق کیا گیا، پاکستان کی جانب سے نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کیلئے ترکی کی حمایت پرشکریہ ادا کیا گیا، پاکستان کی طرف سے این ایس جی کی ہدایت پر مکمل عملدرآمد کایقین دلایا گیا۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت سے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے مقاصد کو تقویت ملے گی، افغانستان میں امن،استحکام افغان عوام کےتعاون کے بغیر ممکن نہیں، افغان امن کیلئے علاقائی اور عالمی برادری کی حمایت ضروری ہے، القدس کی قانونی حیثیت اورتاریخی کردارکو تبدیل کرنے کی کوششیں مسترد کرتے ہیں، فلسطین کےعوام کی آزادی اور خود مختاری کیلئے حمایت جاری رکھنے پر زور دیا گیا

    دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ ترین سطح پر رابطوں کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، اسلام کی حقیقی اقدار کو برقرار رکھنے کیلئے کوششیں جاری رکھنے پر زور دیا گیا، اعلامیہ کے مطابق اسلامی تشخص کومسخ کرنے کی کوششوں کو خلاف حکمت عملی بنائی جائے گی، دونوں ملکوں کے تاریخی تعلقات کو مضبوط تجارتی تعلقات میں بدلنے پر اتفاق کیا گیا۔

  • جمال خاشقجی کے معاملے پر سعودی بیان کی حمایت کرتے ہیں، او آئی سی

    جمال خاشقجی کے معاملے پر سعودی بیان کی حمایت کرتے ہیں، او آئی سی

    ریاض : امریکی اخبار سے منسلک جمال خاشقجی کے مبینہ قتل کے الزامات پر اقتصادی پابندیوں کی دھمکیوں کو مسترد کرنے کے بیان کی اسلامی تعاون کی تنظیم نے حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کی اسلامی دنیا میں خاص حیثیت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلمان ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر سعودی حکومت کے خلاف اقتصادی پابندیوں، سیاسی دباؤ اور دی جانے والی دھمکیوں اور جھوٹے الزامات کو

    مسترد کرنے کے بیان کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے بیان میں کہا تھا کہ بیرونی طاقتوں کی دھمکیوں اور دھمکی آمیز بیانات پر اپنے موقف سے نہیں ہٹے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون کی تنظیم کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر یوسف العثیمین کا کہا تھا کہ سعودی عرب کے بین الااقوامی تعلقات میں مرکزی کردار ہے جس کی وجہ سے میڈیا سعودیہ کے استحکام اور اصلاحات کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ سعودہ عرب کا مسلمانوں کے نزدیک الگ مقام ہے اور وہ اسلامی دنیا میں خصوصی حیثیت رکھتا ہے کیوں کہ اسلامی تعاون کا بانی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشہ روز امریکی صدر کے مطابق خاشقجی کا کیس اس لیے بھی اہم ہے کہ کیونکہ وہ ایک رپورٹر ہیں تاہم اس معاملے کی وجہ سے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کے معاہدوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ہم لوگوں کی ملازمتوں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے سے لاپتہ ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

  • مذہب اسلام اور مقدس شخصیات کا احترام ملحوظ خاطر رکھا جائے، او آئی سی

    مذہب اسلام اور مقدس شخصیات کا احترام ملحوظ خاطر رکھا جائے، او آئی سی

    نیویارک : اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز مہم پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے مہم کی مذمت کی اور کہا مذہب اسلام اورمقدس شخصیات کا احترام کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک میں اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دین اسلام اورمقدس شخصیات،علامات کا احترام ملحوظ خاطر رکھا جائے۔

    او آئی سی کا کہنا تھا کہ نفرت انگیزمہم میں مسلمانوں کونشانہ بنائے جانے کی شدیدمذمت کرتے ہیں جبکہ گستاخانہ مقابلوں سے اشتعال کی کوششیں انتہائی قابل مذمت ہیں۔

    اجلاس میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسلمانوں کےجذبات کوٹھیس پہنچانے کی سرگرمیوں پر سخت تشویش ہے، مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے واقعات میں خطرناک اضافہ ہوا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اخلاقی، قانونی ذمہ داری کے ساتھ آزادی اظہار کا استعمال کیا جانا چاہیئے۔

    اجلاس میں قرارداد ترکی اور پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی جبکہ مشترکہ اعلامیے کی تجویز پاکستان اور ترکی کی جانب سے دی گئی تھی۔

    یاد رہے اگست میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے توہین آمیز خاکوں کے مقابلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے نیدر لینڈز کی حکومت سے گستاخانہ حرکت فوری روکنے کا مطالبہ  کیا تھا۔

    او آئی سی کا کہنا تھا  کہ اس حرکت سے دنیا بھر کے ایک ارب 60 کروڑ مسلمانوں کے مذہبی جذبات متاثر ہوئے ہیں، وزیر خارجہ پاکستان نے تنبیہہ کی ہے کہ نیدر لینڈز کے ایک فرد کے عمل سے یورپ کا امن متاثر ہو سکتا ہے۔

    بعد ازاں نیدرلینڈز میں ہونے والا گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ منسوخ کردیا گیا تھا۔