Tag: OICCI

  • بزنس کانفڈینس انڈیکس سروے کے نتائج جاری، کاروباری اعتماد میں اضافہ

    بزنس کانفڈینس انڈیکس سروے کے نتائج جاری، کاروباری اعتماد میں اضافہ

    اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI) نے مارچ سے اپریل 2024 کے دوران ملک بھر میں کیے گئے اپنے جامع بزنس کانفیڈنس انڈیکس (BCI) سروے Wave 25 کے نتائج کا اعلان کر دیا ہے۔

    سروے میں پاکستان میں مجموعی کاروباری اعتماد کے حوالے سے صورت حال کو اجاگر کیا گیا ہے، نتائج کے مطابق پاکستان میں کاروباری اعتماد میں 4 فی صد بہتری آئی ہے، اگرچہ کاروباری اعتماد بدستور منفی ہے لیکن بزنس کانفیڈنس انڈیکس مجموعی طور پر منفی 14 فی صد رہا، جو ستمبر سے اکتوبر میں کیے گئے سروے ’وَیو 24‘ کے منفی 18 فی صد کے مقابلے میں 4 فی صد مثبت ہے۔

    پر امید کاروباری ماحول

    او آئی سی سی آئی کے صدر ریحان شیخ نے سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بزنس کانفیڈنس انڈیکس سے معاشی بحالی کے کچھ مثبت اشارے نظر آئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بہتری کی طرف رجحان صرف 4 فی صد ہونے کے باوجود ایک پر امید کاروباری ماحول کی نشان دہی ہوتی ہے، جس میں معاشی نمو، مستحکم زرِ مبادلہ کی شرح، اور کم ہوتی ہوئی افراطِ زر اہم عناصر ہیں۔

    سروے کے شرکا

    سروے کے نتائج کے مطابق بڑھتی ہوئی مہنگائی، بھاری ٹیکسز اور حکومت کی متضاد پالیسیاں کاروباری اداروں کی ترقی کے لیے سرمایہ کاروں کے اہم خدشات ہیں۔ او آئی سی سی آئی کے بزنس کانفیڈنس انڈیکس کے نتائج تقریباً 80 فی صد جی ڈی پی اسٹیک ہولڈرز کے تاثرات کی عکاسی ہیں۔ سروے میں 43 فی صد جواب دہندگان مینوفیکچرنگ کے شعبے سے، 36 فی صد خدمات کے شعبے سے اور 20 فی صد ریٹیل/ہول سیل تجارت کے شعبے سے وابستہ تھے۔

    بزنس کانفیڈنس انڈیکس کے شرکا نے مستقبل میں سیاسی استحکام کو درپیش خطرات، ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور مہنگائی کے خدشات کا اظہار کیا، جس سے کاروباری اداروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچ رہا ہے اور جس کی وجہ سے کاروباری اداروں کے اعتماد میں معمولی بہتری آئی ہے۔

    کس شعبے میں کتنی بہتری؟

    گزشتہ سروے کے مقابلے میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کے کاروباری اداروں کا اعتماد کافی حد تک کم ہو کر منفی 15 فی صد ہو گیا ہے، جو اس اہم شعبے کو درپیش اہم چیلنجز کی نشان دہی ہے۔ جب کہ اس کے برعکس ریٹیل سیکٹر کا اعتماد گزشتہ سروے کے منفی 31 فی صد کے مقابلے میں 16 فی صد بہتری کے ساتھ منفی 15 فی صد ہو گیا ہے جو تمام شعبوں میں سب زیادہ بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔ خدمات کے شعبے میں اگرچہ کاروباری اعتماد منفی 14 فی صد ہے لیکن گزشتہ سروے کے منفی 18 فی صد کے مقابلے میں 4 فی صد مثبت کے ساتھ اس شعبے میں بہتری کا اظہار ہے۔

    تشویشناک امر

    او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل ایم عبد العلیم نے سروے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بزنس کانفیڈنس انڈیکس ویو 25 کے سروے میں ملک کے لیے تشویش ناک بات نئی انوسٹمنٹ انڈیکس کا منفی 12 فی صد تک کم ہونا ہے، جو گزشہ وَیو میں منفی 4 فی صد تھا۔ اس کی بنیادی وجہ غیر مؤثر کمرشل اور ٹریڈ پالیسیاں اور عالمی سطح پر سیکیوریٹی کی غیر واضح صورت حال ہے۔

    ایم عبدالعلیم نے کہا کہ سروے میں شامل او آئی سی سی آئی کے ممبران سرکردہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد منفی 4 فی صد رہا، جو پچھلی وَیو میں 3 فی صد مثبت سے کافی حد تک کم ہے۔ گزشتہ 6 ماہ کے دوران عالمی کاروباری صورت حال اور آئندہ 6 ماہ کے بارے میں غیر یقینی صورت حال غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی کے بنیادی عوامل ہیں، تاہم ماضی کی طرح دیگر سرمایہ کاروں کے مقابلے میں او آئی سی سی آئی کے اراکین اب بھی زیادہ پر اعتماد ہیں۔

    منفی اور مثبت پہلو

    گزشتہ 6 ماہ کے دوران کاروباری اداروں کے لیے تشویش ناک عوامل میں سیاسی عدم استحکام 74 فی صد، ایندھن کی قیمتیں 70 فی صد، بلند افراطِ زر 69 فی صد اور کرنسی کی قد میں کمی 65 فی صد شامل ہیں۔ جب کہ انفرادی اور انڈسٹری کی کاروباری صورت حال میں بہتری کے ساتھ ساتھ کم ہوتی ہوئی افراطِ زر، مستحکم ایکسچینج ریٹ اور بہتر معاشی نمو مثبت پہلو ہیں۔

  • غیر ملکی سرمایہ کار امن و امان کی صورتحال پر مطمئن، رپورٹ

    غیر ملکی سرمایہ کار امن و امان کی صورتحال پر مطمئن، رپورٹ

    کراچی: او آئی سی سی آئی کی جانب سے جون 2017ء میں منعقد کیے گئے سیکیورٹی سروے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے ملک میں سیکیورٹی کے بہتر ماحول پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔

    سروے رپورٹ میں کراچی کو 89 فیصد مثبت، لاہور کو 85 فیصد مثبت اور بقیہ پنجاب کو 82 فیصد مثبت قرار دیا گیا ہے۔

    اوآئی سی سی آئی کے صدر خالد منصور کا کہنا ہے کہ 2017ء کے سیکیورٹی سروے کے مطابق مجموعی طور پر اسٹریٹ کرائمز جس میں موبائل اور نقدی چھیننے میں 69فیصد کمی ہوئی جبکہ بڑے جرائم جیسے گاڑی چھیننے کے واقعات  میں 90 فیصد تک کمی آئی ہے، اغواء برائے تاوان اور بھتہ جیسے سنگین جرائم میں لاہور، خیبر پختونخوا اور کراچی میں بالترتیب 93,94 اور 92 فیصد تک کمی آئی ہے۔

    سروے رپورٹ میں اہم ترین بات یہ ہے کہ گذشتہ ایک سال میں غیر ملکی کاروباری افراد کی بڑی تعداد کاروباری میٹنگز اب پاکستان میں منعقد کر رہی ہیں جو کہ 2013ء میں سیکیورٹی کی ابتر صورتِ حال کی وجہ سے ملک سے باہر منعقد کی جارہی تھیں اور غیر ملکی کاروباری افراد کو ان کے سفارت خانوں اور ٹریول سیکیورٹی ایجنسیز کی جانب سے پاکستان کے دورے کےلیے سفری اجازت دی جا رہی ہے۔

    سروے کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد نے پاکستان کا دورہ کیا ہے۔

    خالد منصور نے کہا کہ سروے تصدیق کرتا ہے کہ پاکستان میں تمام اہم کاروباری اداروں کے لیے خطرات اور سیکیورٹی خدشات میں کافی کمی آئی ہے، سیکیورٹی سروے میں کراچی کے سیکیورٹی ماحول پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

    سروے میں حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی توجہ سیکیورٹی کو مزید بہتر بنانے، لا اینڈ آرڈر کو بین الاقوامی معیار کے برابر لانے اور سی پیک میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کو فروغ دینے پر مرکوز رکھے۔