Tag: Oil crisis

  • فرانس میں پیٹرول کی قلت : ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال کا اعلان کردیا

    فرانس میں پیٹرول کی قلت : ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال کا اعلان کردیا

    پیرس : فرانس میں پیٹرولیم مصنوعات کی عدم فراہمی کیخلاف ٹرانسپورٹرز سراپا احتجاج ہیں، ٹرانسپورٹ یونین نے ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کردیا۔

    فرانس میں آئل ڈپوز کی ہڑتال کے باعث تین ہزار کے قریب پٹرول پمپ بند پڑے ہیں، ہڑتال کا یہ سلسلہ گزشتہ تین ہپفتوں سے جاری ہے اور نوبت یہاں تک آچکی ہے کہ سال 2010کے بعد پہلی مرتبہ فرانس کو اپنے تیل کے ذخائر استعمال کرنا پڑ رہے ہیں۔

    گاڑیوں کے مالکان کو پٹرول کے حصول میں شدید مشکلات درپیش ہیں، ہڑتال کی وجہ سے ملکی معشیت کے تمام شعبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فرانس کے پیٹرول پمپوں کو تیل کی فراہمی کم ہو کر صرف 30 فیصد رہ گئی ہے۔ مسئلہ حل کرنے کے لیے ٹرانسپورٹ یونینیوں نے حکومت سے مذاکرات کا آغاز کیا تھا لیکن بات چیت تعطل کا شکار ہوگئی۔

    فرانسیسی حکومت کے ساتھ تیل کی کمی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں تعطل کے بعد ٹرانسپورٹ یونین رہنماؤں نے آج سے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔

    حکومت کے قوانین کے نفاذ کیخلاف پورے ملک میں یونینوں کے زیر اہتمام ریفائنریوں کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔
    ریفائنریوں کے ہزاروں ملازمین نے تنخواہوں میں اضافے کیلئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    ذرائع کےمطابق اس تمام صورتحال میں پیہدا ہونے والی افراتفری کے باعث تیل کی زیادہ خریداری کی وجہ سے بھی پورے ملک میں پٹرول کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

  • تیل کا بحران : برطانوی تاریخ میں پہلی بار ترقی کا پہیہ رک گیا

    تیل کا بحران : برطانوی تاریخ میں پہلی بار ترقی کا پہیہ رک گیا

    لندن : تیل کی کمی کی وجہ سے برطانیہ میں تاریخ کی سب سے بڑی ریلوے ہڑتال کی گئی ہے، محکمہ ریلوے سے وابستہ ہزاروں افراد کام چھوڑ کر ہڑتال پر چلے گئے۔

    موجودہ صورتحال کے باعث 15000 کلومیٹر سے طویل پٹڑیاں اب ریل گاڑیوں سے خالی ہوچکی ہیں، برطانیہ کی 30 سالہ تاریخ میں سب سے بڑی ریلوے ہڑتال سے ملکی پہیہ رک گیا ہے اور لوگ اپنے گھروں تک محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔

    تنخواہوں میں کمی اور غیریقینی ملازمت سے پریشان لگ بھگ 50 ہزار سے زائد ملازمین اب اس جمعرات اور ہفتے کو بھی ہڑتال کریں گے۔

    برطانوی ریل، میری ٹائم اور ٹرانسپورٹ (آرایم ٹی) ورکرز یونین کے سربراہ مِک لنچ نے کہا کہ پینشن، تنخواہوں اور ملازمتوں سے بے دخلی کے تناظر میں ان کے پاس ہڑتال کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں تھا۔

    دوسری جانب برطانوی وزیرِاعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ ریلوے ملازمین کی تنظیمیں لوگوں کو نقصان پہنچارہی ہیں اور ملک بھر میں کاروبار، نظام زندگی اور عام افراد شدید متاثر ہورہے ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں مہنگائی کی شرح 10 فیصد تک پہنچنے سے غذا اور ایندھن کی قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ تنخواہیں اضافے کے باوجود اب بھی 2006 کے درجے پر پہنچی جس کی وجہ سے برطانوی سرکاری ملازمتوں میں افرادی قوت کی قلت ایک بحران بن چکی ہے۔

  • پیٹرولیم مصنوعات پر150 روپے بڑھانے پڑیں گے، مفتاح اسماعیل

    پیٹرولیم مصنوعات پر150 روپے بڑھانے پڑیں گے، مفتاح اسماعیل

    وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عمران خان اور شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا، اس معاہدے کے تحت ڈیڑھ سو روپے پیٹرولیم مصنوعات پر بڑھانے پڑیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان ہر دور میں ملکی ترقی میں رکاوٹ ڈالتے ہیں، وہ ہمیشہ ذاتی مفاد کو ملکی مفاد پر ترجیح دیتے ہیں،پی ٹی آئی کا لانگ مارچ بھی فرح خان کو بچانے کیلئے ہے۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے آخری مرحلے پر دوحہ جارہا ہوں۔

    مفتاح اسماعیل کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ شوکت ترین کہتے ہیں کہ پیسے چھوڑ کرگئے تو ہمیں بتادیں کدھرچھوڑ کرگئے؟ شوکت ترین کوئی پیسہ چھوڑ کرنہیں گئے، یہ جھوٹ بولتے ہیں۔

    وزیرخزانہ نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام قیمتوں میں اضافے کی متحمل نہیں ہوسکتی، سابق حکمران ہر جگہ بارودی سرنگیں بچھا کر گئے ہیں، ہم نے سبسڈی کو ایک مہینے تک کھینچا ہے۔

    عمران خان نے21ارب ڈالر قرض لیا جو ہمیں واپس کرنا ہے، یہ آئی ایم ایف سے معاہدہ جان بوجھ کر کرکے گئے تاکہ ہم پھنس جائیں، ہم نے ان سے کوئی مدد نہیں مانگی، جو ملک کا نہ ہوسکے وہ کسی کا نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف آیا ہےاس لئے وہ ٹماٹر،آٹے کی قیمتوں پر نظر رکھے گا،4سال عمران خان رہے،70روپے کلوتک چینی نہ آسکی، شہباز شریف کے آنےسےاب چینی70روپے کلو تک ہوگئی ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بزدار صاحب نے پنجاب میں16سیمنٹ کے لائسنس بیچے، شہبازشریف نے پنجاب میں10سال میں ایک بھی سیمنٹ لائسنس نہ دیا، عمران خان نے190ملین پاؤنڈ کسی کوکیوں واپس کردیے؟

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ جب لاہور بی آرٹی بنی تھی تو عمران خان کہتے تھےاس میں چوری کی گئی ہے، پشاور بی آرٹی 100ارب روپے میں بنی تواس کا بھی حساب دو۔ رنگ روڈمیں تبدیلی کیوں کی گئی؟فرح خان بیرون ملک کیوں گئی؟

    عمران خان جواب دیں کہ ملک میں گیس کی کمی اور بجلی لوڈشیڈنگ کیوں ہے؟ وینٹی لیٹر جو حکومت خریدتی ہےاس پر20فیصد ٹیکس کیوں لگانا پڑتاہے؟ آج پاکستان میں کوئلے،ایل این جی اور ایندھن کی کمی ہے۔

    مجھ سے پہلےآئی ایم ایف کوپتہ تھا آپ کا دھرنا ہونا ہے، انشااللہ آئی ایم ایف سے کچھ اچھی خبرلے کرآؤں گا، 2014کے دھرنے میں عمران خان نے چینی صدر کا دورہ منسوخ کرایا۔

    ہمیں شاید شرح سود بھی بڑھانی پڑے گی، پہلے سال اسدعمر نے9.1ارب روپے ڈیفیسیٹ دیا، پہلےگندم ہم ایکسپورٹ کرتے تھے،آج امپورٹ کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جو باتیں شوکت ترین مان کر گئے تھے وہ مفتاح اسماعیل نہیں مانے گا، مصدق ملک آج کراچی آرہے ہیں، ایس ایس جی سی سمیت مختلف سربراہان سےملاقات کریں گے، کچھ نہ کچھ بہتری ضرور آئے گی، گیس کی لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہوگی، ان لوگوں نے بجلی کے پلانٹس کی مینٹیننس نہیں کرائی۔

  • تیل کا بحران کیوں پیدا ہوتا ہے؟ سعودی وزیر نے راز سے پردہ اٹھا دیا

    تیل کا بحران کیوں پیدا ہوتا ہے؟ سعودی وزیر نے راز سے پردہ اٹھا دیا

    عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی خام تیل کی قیمت ستاسی سینٹس کمی سے بیاسی اعشاریہ پچپن ڈالر فی بیرل ہوگئی۔

    گزشتہ دنوں برطانوی خام تیل کی قیمت میں1.10 ڈالر فی بیرل کمی ہوگئی، اوپیک بلینڈ خام تیل کی قیمت میں بھی 1.72ڈالر فی بیرل کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

    سعودی عرب کے وزیر برائے توانائی نے اوپیک پلس کانفرنس کے دوران پریس کانفرنس سے خطاب میں1979 کی ایک دستاویز شیئر کرتے ہوئے کہا کہ توانائی کے حالیہ مسائل کی جڑ وہ فیصلہ ہے جو جی سیون گروپ کے تحت ترقی یافتہ ممالک نے کیا۔

    عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ جی سیون ممالک نے بجلی کی پیداوار کے لیے تیل کا استعمال محدود کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس کے باوجود انہوں نے کوئلے کے استعمال کی اجازت دی، اس طرح انہوں نے ماحولیاتی خدشات پر سکیورٹی کو ترجیح دی تھی۔

    تیل و گیس کی قیمتوں میں اضافے اور صارفین کی شکایات سے متعلق میڈیا کے سوال پر سعودی وزیر توانائی نے یہ تبصرہ کیا تھا۔ ایک اور دستاویز دکھاتے ہوئے سعودی وزیر نے کہا کہ گیس اور کوئلے کے مقابلے میں تیل کی قیمت میں سب سے کم اضافہ ہوا ہے۔

    وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے تیل برآمد کرنے والے ممالک کی عالمی تنظیم اور ان کے اتحادی ’اوپیک پلس‘ تیل کی پیداوار کا تعین ذمہ داری کے ساتھ کرے گی۔

    شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ اوپیک پلس تنظیم بطور ریگیولیٹر مارکیٹ کو مستحکم رکھنے میں بہت بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوپیک پلس تنظیم ’کارٹل‘ نہیں ہے بلکہ تیل پیدا کرنے والے ذمہ دار (ممالک) کا ایک گروپ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ توانائی کے دیگر ذرائع کے مقابلے میں اس قدر شدید نہیں ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران وزیر توانائی نے قیمتوں میں اضافے کا ٹیبل دکھاتے ہوئے کہا کہ نومبر میں برینٹ تیل کی قیمتوں میں 28 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے مقابلے میں یورپی یونین میں ایل این جی کی قیمتوں میں454 فیصد اور کوئلے میں 109 فیصد کا اضافہ ہوا۔

    یورپی یونین میں قدرتی گیس کی قیمتوں میں 394 فیصد جبکہ امریکہ میں 105 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔سعودی وزیر توانائی نے کہا کہ تیل کی قیمت میں اضافے کی وجہ توانائی کی مارکیٹ میں بڑی سطح پر اتار چڑھاؤ ہے۔انہوں نے کہا کہ تیل برآمد کرنے والے ممالک کا گروپ ماحولیاتی تبدیلوں پر بھی توجہ دے رہا ہے۔

    تنظیم کے چند رکن ممالک کے تیل نکالنے کے کوٹہ پر پورا نہ اترنے کے معاملے پر ایک سوال کے جواب میں شہزادہ عبدالعزیز نے کہا کہ مختلف ممالک کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے کوٹے کا تعین خود کریں۔ انہوں نے کہا کہ موسم سرما کی شدت توانائی کی قیمتوں کا تعین کر سکتی ہے۔

  • تیل کا بحران : سعودی حکومت کی کامیاب حکمت عملی، تجزیہ کار حیران

    تیل کا بحران : سعودی حکومت کی کامیاب حکمت عملی، تجزیہ کار حیران

    ریاض : کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دنوں میں ہونے والے تیل کے بحران اور قیمتوں میں کمی کے باجود سعودی حکومت نے اپنی کامیاب حکمت عملی سے مملکت کی آمدنی کو برقرار رکھا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے تیل منڈیوں میں بحرانوں کے باوجود آمدنی میں توازن برقرار رکھا ہے جس پر یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ یہ کام کس طرح ممکن ہوسکا؟

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق 2014 کی پہلی ششماہی میں ایک بیرل تیل کے نرخ سو سے ایک سو دس ڈالر کے درمیان تھے جبکہ 2020میں تیل کے نرخ ریکارڈ حد تک کم ہو گئے۔

    اپریل میں خام امریکی تیل کے نرخ زیرو سے منفی میں چلے گئے تھے, اس دوران تیل کی مارکیٹوں میں زبردست اتار چڑھاؤ آیا۔ نرخوں میں کمی کا اثر تیل آمدنی پر بھی پڑا۔

    سعودی عرب، روس اور وینیزویلا کی قومی آمدنی تیل نرخوں میں زبردست کمی سے متاثر ہوئی البتہ سعودی عرب اس دوران جب کہ اس کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ تیل تھا اپنی معیشت کو وژن 2030 کی بدولت تیل نرخوں میں کمی کے اثرات سے بچانے میں کامیاب رہا۔

    وژن2030 نے مملکت میں آمدنی کے نئے ذرائع پیدا کیے اور قومی بجٹ کے لیے آمدنی کے نئے وسائل کھڑے کر دیے۔
    ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 25 اپریل 2016 کو سعودی وژن کا اعلان کیا تھا۔

    سعودی عرب نے گذشتہ چار برسوں کے دوران تیل کے نرخوں میں گراوٹ سے رونما ہونے والے بحرانوں کا مقابلہ اسی وژن کے ذریعے کیا ہے۔

    دنیا بھر میں کورونا کی وبا نے معاشی بحران پیدا کیے، کئی ملکوں کی معیشت ٹھپ ہوگئی، تیل کے نرخ ریکارڈ حد تک کم ہوگئے۔
    جاپانی ماہرین نے ایک جائزے میں اس سوال کا جواب دیا ہے کہ سعودی عرب نے قومی آمدنی میں توازن کیسے پیدا کیا۔

    اس جائزے کا عنوان "سعودی مالیاتی نظام، تیل پر عدم انحصار کے متحرک” ہے، جاپانی جائزہ نگارو ں نے بتایا ہے کہ وژن 2030کے بعد سعودی عرب میں تیل کے ماسوا ذرائع سے آمدنی 78.7 فیصد بڑھ گئی۔

    پہلے ان ذرائع سے186 ارب ریال آمدنی ہورہی تھی، وژن کے بعد 332.4 ارب ریال تک پہنچ گئی، چار برس کے دوران22 فیصد سالانہ اوسط اضافہ ہوا ہے۔