Tag: oil

  • جلد کے تمام مسائل کے حل کے لیے نہایت آزمودہ ٹوٹکا

    جلد کے تمام مسائل کے حل کے لیے نہایت آزمودہ ٹوٹکا

    موسم سرما میں جلد اور بال نہایت خشکی کا شکار ہوجاتے ہیں جسے ختم کرنے کے لیے مختلف ٹوٹکے اور پروڈکٹس استعمال کیے جاتے ہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں بیوٹی ایکسپرٹس نے جلد کے مسائل کو حل کرنے کا آسان طریقہ بتایا۔

    ماہرین کے مطابق روز رات سونے سے قبل ناف میں سرسوں کے تیل کے 4 سے 5 قطرے ڈالنے سے جلد کی خشکی ختم ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ہماری ناف کے اندر کیا ہے؟

    تیل ڈالنے کے ساتھ اگر ناف کے آس پاس جلد پر مساج بھی کیا جائے تو یہ معدے کے تمام مسائل کا حل ہے۔

    ماہرین طب کے مطابق ناف ہمارے جسم کی تمام نالیوں اور رگوں کا مرکز ہے، یہاں سے رگیں پورے جسم تک پہنچتی ہیں۔ اس کی صفائی کے خیال رکھا جانا بھی بے حد ضروری ہے۔

    سرسوں کے تیل کے علاوہ دیگر اقسام کے تیل بھی مختلف اثرات مرتب کرتے ہیں، جیسے خشخاش کا تیل ناف میں ڈالنا نیند کو بہتر کرنے میں مدد دیتا ہے، جبکہ نیم کے پتوں کا تیل جلد کی ایکنی کو کم کرتا ہے۔

  • باس سے تنگ خاتون ملازم نے تیل کے گودام کو آگ لگا دی

    باس سے تنگ خاتون ملازم نے تیل کے گودام کو آگ لگا دی

    بینکاک: تھائی لینڈ میں ایک خاتون نے اپنے باس کے ڈانٹنے پر دلبرداشتہ ہو کر اس تیل کے گودام کو آگ لگادی جہاں وہ کام کرتی تھیں، خاتون کے غصے کے سبب 9 لاکھ یورو کا نقصان ہوگیا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق این سریا نامی خاتون نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ اس نے یہ حرکت اپنے باس پر غصے کی وجہ سے کی، کیونکہ ان کے باس نے انہیں ڈانٹا اور ان کے کام کے طریقہ کار پر تنقید کی تھی۔

    گودام کی سی سی ٹی وی فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون کاغذ کے ٹکڑے لیے گودام میں داخل ہوتی ہیں اور لائٹر سے کاغذ کو شعلہ دکھا کر تیل کے کنٹینرز پر پھینک دیتی ہیں۔

    ان کے نکلنے کے بعد وہاں سیاہ دھواں دکھائی دیتا ہے، آگ جلد ہی عمارت میں پھیل گئی جس میں ہزاروں لیٹر تیل ذخیرہ کیا جاتا تھا۔

    پولیس نے خاتون کے ان کے گھر سے گرفتار کرلیا جس کے بعد انہوں نے گودام کو آگ لگانے کا اعتراف بھی کرلیا۔

    خاتون کا کہنا ہے کہ وہ اس گودام میں گزشتہ 9 سال سے کام کر رہی ہیں، ان کے مینیجر ہر روز ان کی شکایت کرتے تھے جس کی وجہ سے وہ ذہنی تناؤ کا شکار تھیں، تاہم انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کی لگائی معمولی سی آگ سے اتنا نقصان ہوگا۔

    گودام کی آگ پر 4 گھنٹے بعد قابو پالیا گیا، پولیس کے مطابق خاتون کی حرکت سے 9 لاکھ یورو (18 کروڑ سے زائد پاکستانی روپے) کا نقصان ہوا ہے۔

  • تیل کی پیداوار: روس نے امریکا کو پیچھے چھوڑ دیا

    تیل کی پیداوار: روس نے امریکا کو پیچھے چھوڑ دیا

    ماسکو: روس ستمبر میں دنیا کا سب سے بڑا تیل پیدا کرنے والا ملک بن گیا اور اس حوالے سے امریکا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

    روسی میڈیا کے مطابق قومی شماریات کی سروس کا کہنا ہے کہ ستمبر 2021 میں روس امریکا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے حجم کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا تیل پیدا کرنے والا ملک بن گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ماسکو نے جولائی میں 10.45 ملین بیرل یومیہ تیل کی پیداوار کی جبکہ اسی عرصے میں امریکا کی طرف سے یومیہ 11.31 ملین بیرل تیل پیدا کیا گیا۔

    اگست میں روس کی پیداوار کم ہو کر 10.4 ملین بیرل یومیہ ہوگئی جبکہ امریکا میں 11.14 ملین بیرل یومیہ پیدا ہوئی۔ ستمبر میں روس کی پیداوار بڑھ کر 10.73 ملین بیرل یومیہ ہوگئی جبکہ امریکا کی پیداوار 10.72 ملین بیرل یومیہ تک گر گئی۔

    روس نے جنوری سے ستمبر 2021 میں کل 387.8 ملین ٹن تیل پیدا کیا جو کہ سالانہ لحاظ سے 0.1 فیصد زیادہ ہے۔

    ستمبر کی پیداوار سال بہ سال 8.1 فیصد بڑھ کر 44.1 ملین ٹن تک پہنچ گئی، جنوری ۔ ستمبر میں روسی تیل کی برآمدات 5.8 فیصد کم ہو کر 171.4 ملین ٹن رہ گئیں، ملک کی پیداوار میں برآمدات کا حصہ 44.2 فیصد رہا۔

  • آئل سیکٹر کو وبا سے غیر معمولی مسائل کا سامنا، اوگرا تفصیلی رپورٹ

    آئل سیکٹر کو وبا سے غیر معمولی مسائل کا سامنا، اوگرا تفصیلی رپورٹ

    کراچی: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے مالی سال 2019-20 کے لیے اپنی ’اسٹیٹ آف دی ریگولیٹڈ پٹرولیم انڈسٹری‘ رپورٹ جاری کر دی۔

    اوگرا کی یہ رپورٹ تیل، قدرتی گیس، ایل پی جی، ایل این جی، اور سی این جی کی پیداوار اور کھپت سے متعلق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں تیل کے شعبے کو کرونا وائرس کی عالمی وبا کے سبب غیر معمولی مسائل کا سامنا رہا ہے۔

    آئل

    مالی سال 2019-20 میں خام تیل اور دیگر پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات 26.42 فی صد اور 7.60 فی صد کی کمی سے بالترتیب 6.77 ملین ٹن اور 8.10 ملین ٹن رہیں، جب کہ گزشتہ سال میں یہی در آمدات 9.12 ملین ٹن اور 8.77 ملین ٹن تھیں۔ ریفائنریز کی پیداوار 20.43 فی صد کی کمی سے گزشتہ مالی سال 2018-19 میں 12.38 ملین ٹن کے مقابلے میں 9.86 ملین ٹن رہی اور کھپت 11.98 فی صد کمی سے گزشتہ سال 20.03 ملین ٹن کے مقابلے میں 17.63ملین ٹن رہی۔ مالی سال 2019-20 میں مقامی ریفائنریز میں سب سے زیادہ پیداوار پارکو کی رہی جس کی پیداوار مجموعی پیداوار کا 29 فی صد (2.85ملین ٹن) تھی، اس کے بعد بی پی پی ایل کی پیداوار 22 فی صد کے ساتھ (2.13ملین ٹن)، اے آر ایل اور این آر ایل دونوں میں ہر ایک 16 فی صد (1.56ملین ٹن) اور پی آر ایل کی پیداوار 12 فی صد (1.21ملین ٹن) تھی۔

    مالی سال 2019-20 میں ریفائنریز کی پیداوار میں مصنوعات کے اعتبار سے ہائی اسپیڈ ڈیزل کا تناسب 40 فی صد (3.79 ملین ٹن) کے ساتھ سب سے زیادہ تھا، اس کے بعد ایف او 23 فی صد سے زائد کے ساتھ (2.22 ملین ٹن) اور ایم ایس تقریباََ 21 فی صد کے ساتھ (1.98ملین ٹن) تھے۔ یہ تینوں پٹرولیم، آئل اور لبریکنٹس کی مصنوعات ریفائنریز کی مجموعی پیداوار کا 85 فی صد (7.99ملین ٹن) رہیں۔

    مالی سال 2019-20 میں توانائی کے شعبے میں پٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں واضح کمی واقع ہوئی، پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 43.5 فی صد کمی سے 1.52 ملین ٹن رہی جو گزشتہ سال یعنی 2018-19 میں 2.76 ملین ٹن تھی۔ اس کی ایک بڑی وجہ حکومت کا توانائی کی پیداوار کو فرنس آئل سے آر ایل این جی پر منتقل کرنا ہے اور حکومت کی کھپت میں 10 فی صد کمی ہوئی، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں 5.6 فی صد اور صنعت کے شعبے میں 5.5 فی صد کمی واقع ہوئی۔

    مارکیٹنگ کے شعبے میں پٹرولیم کی مصنوعات کے تناسب میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تبدیلی واقع ہوئی، مالی سال 2019-20 میں پی ایس او مارکیٹ کا سب سے بڑا شیئر ہولڈر تھا جس کے شیئرز میں 3 فی صد اضافہ ہوا (41 فی صد سے 44 فی صد) جب کہ ہیسکول کے مارکیٹ شیئر میں 4 فی صد کمی واقع ہوئی (10 فی صد سے 6 فی صد)۔

    ملک میں پٹرولیم مصنوعات اور خام تیل کے انتظام کی حامل تین بندر گاہیں ہیں جن میں 2 کراچی میں یعنی کیماڑی اور پورٹ قاسم ہیں، جن کی مشترکہ آپریشنل صلاحیت 33 ملین ٹن سالانہ ہے اور تیسری بائیکو کی ملکیتی اور زیر انتظام 12 ملین ٹن صلاحیت کی حامل سنگل پوائنٹ مورنگ ہے۔ کیماڑی 3 پشتوں کے ساتھ 24 ملین ٹن سالانہ کھپت کے ساتھ سب سے بڑی آپریشنل بندر گاہ ہے۔

    قدرتی گیس

    قدرتی گیس ملک کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے، گزشتہ کچھ عرصے میں گھریلو صارفین، کھاد بنانے والی کمپنیوں اور بجلی کے شعبے کی جانب سے قدرتی گیس کی مانگ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جس کی بدولت گیس کی مقامی رسد کو کافی دباؤ کا سامنا ہے۔ گیس کی مقامی پیداوار 10 فی صد کمی سے 2,138 ایم ایم سی ایف ڈی رہی جو گزشتہ سال 2,379 ایم ایم سی ایف ڈی تھی، جب کہ اسی عرصے میں گیس کی کھپت 6 فی صد کمی سے 3,714 ایم ایم سی ایف ڈی رہی، جو گزشتہ سال 3,969 ایم ایم سی ایف ڈی تھی۔ گیس کی پیداوار اور کھپت میں فرق کو آر ایل این جی کی در آمد سے پورا کیا گیا، جس کا موجود ہ مالی سال میں قدرتی گیس میں شیئر 27 فی صد سے بڑھ کر 29 فی صد ہو گیا ہے۔

    ملک میں گیس کی ترسیل کا 13,452 کلو میٹر اور تقسیم کا 177,029 کلو میٹر پر محیط گیس پائپ لائنز کا وسیع نیٹ ورک ہے، جس کے ذریعے سے گھریلو، صنعتی، تجارتی اور نقل و حمل کے شعبے کو قدرتی گیس فراہم کی جا رہی ہے۔ گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں نے گیس کے نئے صارفین کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے اپنے ترسیل اور تقسیم کے نیٹ ورک کو پھیلایا ہے۔ ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل نے مالی سال 2019-20 کے دوران اپنے ترسیلی نیٹ ورک میں 190 کلو میٹر اور 72 کلو میٹر کا بالترتیب اضافہ کیا ہے، اسی طرح، اسی مدت کے دوران ایس این جی پی ایل نے اپنے ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک میں 5,731 کلو میٹر اور ایس ایس جی سی ایل نے 527 کلو میٹر کا اضافہ کیا ہے۔

    مالی سال 2019-20 میں ایس این جی پی ایل کے صارفین میں 271,228 نئے صارفین کا اضافہ ہوا ہے، جس سے اس کے کل صارفین کی تعداد 70 لاکھ ہو گئی ہے، جب کہ ایس ایس جی سی ایل کے صارفین میں 95,011 نئے صارفین کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد اس کے مجموعی صارفین کی تعداد 31 لاکھ ہو گئی ہے۔ ملک بھر میں مالی سال 2019-20 کے اختتام تک قدرتی گیس کے مجموعی صارفین کی تعداد 1 کروڑ 12 لاکھ ہے۔

    مالی سال 2019-20 میں قدرتی گیس کا مرکزی صارف توانائی کا شعبہ رہا ہے، جس نے مجموعی کھپت کا 33 فی صد (1,198 ایم ایم سی ایف ڈی) استعمال کیا ہے، اس کے بعد گھریلو صارفین 24 فی صد (888 ایم ایم سی ایف ڈی) کھاد کا شعبہ (779 ایم ایم سی ایف ڈی)، مجموعی صنعت 9 فی صد (327 ایم ایم سی ایف ڈی)اور کیپٹو پاور نے 8 فی صد (290 ایم ایم سی ایف ڈی) قدرتی گیس استعمال کی ہے۔

    زیر جائزہ سال کے دوران گیس کی مجموعی کھپت کا 56 فی صد (1,471 ایم ایم سی ایف ڈی) پنجاب، 33 فی صد (874 ایم ایم سی ایف ڈی) سندھ، 9 فی صد (249 ایم ایم سی ایف ڈی) خیبر پختون خوا اور 2 فی صد (48 ایم ایم سی ایف ڈی) بلوچستان نے استعمال کیا ہے۔

    زیر جائزہ سال کے دوران گیس کی ترسیل 4,052 ایم ایم سی ایف ڈی رہی جس میں زیادہ تر ترسیل ماری، سوئی، اوچ، قادرپور اور مرمزئی گیس فیلڈز وغیرہ سے ہوئی۔ مجموعی ترسیل میں سے 1,057 ایم ایم سی ایف ڈی گیس،گیس فیلڈز / پروڈیوسرز نے براہ ر است اپنے صارفین کو ترسیل کی جب کہ بقیہ گیس یوٹیلیٹی کمپنیز کی جانب سے ترسیل کی گئی۔

    گیس کی ترسیل میں 45 فی صد (1,344 ایم ایم سی ایف ڈی) سندھ کا حصہ ہے جب کہ خیبر پختون خوا، بلوچستان اور پنجاب کا 12 فی صد (268 ایم ایم سی ایف ڈی) 11 فی صد (335 ایم ایم سی ایف ڈی) اور 3 فی صد (91 ایم ایم سی ایف ڈی) بالترتیب حصہ ہے۔ بقیہ 29 فی صد (857 ایم ایم سی ایف ڈی) گیس کی طلب در آمد شدہ ایل این جی کے ذریعے پوری کی جاتی ہے۔ سال 2019-20 میں طلب اور رسد کا خلا (1,349 ایم ایم سی ایف ڈی) تھا جب کہ مالی سال 2030-31 میں خلا (4,229 ایم ایم سی ایف ڈی) تک پہنچ جانے کی توقع ہے۔

    ایل پی جی

    ملکی توانائی میں ایل پی جی کا حصہ 1 فی صد ہے، ایل پی جی مارکیٹ کا اس وقت حجم 1,149,352 میٹرک ٹن سالانہ ہے جو گزشتہ سال 1,061,448 میٹرک ٹن سالانہ کے مقابلے میں.28 8 فی صد زیادہ ہے۔ مالی سال 2019-20 میں مالی سال 2018-19 کے مقابلے میں ایل پی جی کی کھپت میں زیادہ تر اضافہ تقریباََ 19 فی صد (415,368 میٹرک ٹن سے 492,968 میٹرک ٹن) تجارتی شعبے میں دیکھنے میں آیا۔ اس کے بعد گھریلو صارفین میں 6 فی صد (445,497 سے 472,056 میٹرک ٹن) اضافہ ہوا۔ اسی مدت کے دوران صنعتی شعبے میں ایل پی جی کی کھپت میں 8 فی صد (200,583 سے 184,328 میٹرک ٹن) کمی واقع ہوئی۔

    ملک میں ایل پی جی فراہمی کا ریفائنریز، گیس پیداواری فیلڈز اور در آمدات بڑے ذرائع ہیں، مالی سال 2019-20 کے دوران ایل پی جی کھپت کا 68 فی صد ریفائنریز اور گیس فیلڈز سے پورا کیا گیا جب کہ 32 فی صد در آمد کی گئی۔ مالی سال 2019-20 میں ایل پی جی کی ترسیل میں 4 فی صد اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ ایل پی جی کی درآمد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 39 فی صد (252,467 سے 350,096 میٹرک ٹن) اضافہ ہے۔ جب کہ اسی مدت میں ریفائنریز اور گیس فیلڈز سے 20 فی صد (201,322 سے 161,434 میٹرک ٹن) اور 2 فی صد (607,108 سے 593,061 میٹرک ٹن) بالترتیب کمی واقع ہوئی۔

    مالی سال 2019-20 کے اختتام تک ملک میں 11 ایل پی جی پروڈیوسرز، 208 ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیاں مع 7,400 سے زائد ڈسٹری بیوٹرز تھے۔ مزید یہ کہ، ملک میں 22 آپریشنل ایل پی جی آٹو ری فیولنگ اسٹیشنز تھے۔ اوگرا نے 56 ایل پی جی ایکوئپمنٹ مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو ایل پی جی ایکوئپمنٹ کا مجاز مینوفیکچرر کے طور پر پری کوالیفائیڈ کیا ہے۔

    ایل این جی

    ایل این جی ایسی قدرتی گیس ہے جسے منفی 162 ڈگری سینٹی گریڈ (منفی 260 فارن ہائیٹ) اور فضائی دباؤ پر ٹھنڈا کیا جاتا ہے اور مائع حالت میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ مائع حالت کی وجہ سے اس کے فیول حجم میں تقریباََ 600 گنا تک کمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے اسے سٹور کیا جا سکتا ہے۔ خصوصی ویسلز میں اس کی ترسیل کی جا سکتی ہے۔

    ملک میں قدرتی گیس کی طلب و رسد کے بڑھتے ہوئے خلا کو پُر کرنے کے لیے پہلا ایل این جی ری گیسیفکیشن ٹرمینل مارچ 2016 میں اور دوسرا ایل این جی ٹرمینل اپریل2018 میں قائم کیا گیا تھا۔ حکومت پاکستان نے سرکاری کمپنیوں یعنی پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کو اختیار دیا ہے کہ وہ حکومت پاکستان کی جانب سے ایل این جی کی در آمد کر سکیں۔ پی ایس او نے ایل این جی کی در آمد کے لیے سرکاری سطح پر قطر گیس کے ساتھ 15سال کے لیے معاہد ہ کر رکھا ہے جب کہ پی ایل ایل نے ایل این جی کے لیے مختصر مدت کے لیے شیل اور گنور کے ساتھ معاہدہ کر رکھا ہے۔

    مالی سال 2019-20 کے دوران ایل این جی کی در آمد 5 فی صد کمی کے ساتھ 857 ایم ایم سی ایف ڈی رہی جو مالی سال 2018-19 میں 901 ایم ایم سی ایف ڈی تھی، لیکن قدرتی گیس کی مجموعی ترسیل میں اس کا حصہ گزشتہ سال 27 فی صد سے بڑھ کر 29 فی صد ہو گیا ہے۔

    سی این جی

    اوگرا نے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سی این جی کے استعمال کو نہ صرف فروغ دیا ہے بلکہ سی این جی اسٹیشنز کے آپریشنز میں حفاظت کے اعلیٰ معیار کو بھی یقینی بنایا ہے۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سی این جی کے متبادل ایندھن کے طور پر استعمال سے فضائی آلودگی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں قدرتی گیس کی کھپت میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران کمی واقع ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ گیس کے مقامی وسائل میں کمی ہے۔ مالی سال 2019-20 کے دوران ٹرانسپورٹ کے شعبے میں قدرتی گیس کی کھپت میں 178 ایم ایم سی ایف ڈی سے 127 ایم ایم سی ایف ڈی کمی واقع ہوئی ہے۔

    اوگرا نے مقامی اور بین الاقوامی سی این جی ایکوئپمنٹ سے متعلق حفاظت اور معیار کو ہمیشہ ترجیح دی ہے، ملک میں سی این جی ایکوئپمنٹ کی مقامی طور پر تیاری کے لیے اوگرا نے گاڑیوں کے سی این جی کمپریسر، ڈسپنسر اور کنورژن کٹس کی بین الاقوامی ٹیکنیکل معیار کو مد نظر رکھتے ہوئے مینوفیکچرنگ / اسمبلنگ کی اجازت دی ہے۔

  • سعودی عرب نے تیل پیدا کرنے والے ممالک کو خبردار کردیا

    سعودی عرب نے تیل پیدا کرنے والے ممالک کو خبردار کردیا

    ریاض: سعودی عرب نے تیل پیدا کرنے والے ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہتر ہوگا کہ ہم لچکدار پالیسی اپنائے رکھیں اور ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے زیادہ سے زیادہ تیار رہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان کا کہنا ہے کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کو مسلسل محتاط رہنا پڑے گا۔ وزیر توانائی نے کہا کہ ابھی کرونا وائرس وبا کے خلاف کامیابی کا اعلان قبل از وقت ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کو انتہائی محتاط رہنا ہوگا، لاپرواہی سے پرہیز اور بہت زیادہ خوش فہمی میں مبتلا ہونے سے بچنا ہوگا۔

    شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کا کہنا تھا کہ اوپیک پلس میں شامل ممالک کی جانب سے پیداواری کوٹے میں تبدیلی کی بدولت کووڈ 19 وبا کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے، اس کی بدولت تیل منڈی مستحکم رہی اور توانائی کے شعبے میں امن و امان کا ماحول مضبوط ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے کرونا وبا سے متعدد سبق سیکھے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ مستقبل کے بارے میں قیاس آرائی مفید نہیں۔ مستقبل قریب کے بارے میں بھی پیش گوئی کرنا درست نہیں۔

    وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ بہتر یہ ہوگا کہ ہم لچکدار پالیسی اپنائے رکھیں اور ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے زیادہ سے زیادہ تیار رہیں، اس بات کو ہمیشہ مدنظر رکھیں کہ مشترکہ جدوجہد ہی مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کا مثالی راستہ ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کرونا وبا کے خطرات کا احاطہ کر کے انہیں تسخیر کیا جا سکتا ہے، اس کے لیے ہمیں زیادہ سے زیادہ مکالمے، توانائی کے گوشواروں میں شفافیت اور ایک دوسرے کا دست و بازو بننا ہوگا۔ یہی توانائی کے عالمی فورم کا بنیادی ہدف اور مشن بھی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے جی 20 کی قیادت کے دوران توانائی ورکنگ ٹیموں کے ذریعے اس مشن کے لیے بڑھ چڑھ کر کام کیا تھا۔

  • ملک میں تیل اور گیس کی پیداوار میں کمی

    ملک میں تیل اور گیس کی پیداوار میں کمی

    کراچی: مالی سال 21-2020 کی دوسری سہ ماہی میں ملک میں تیل کی پیداوار میں 6 فیصد اور گیس کی پیداوار میں 4 فیصد کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں تیل اور گیس کی دریافت سے متعلق رپورٹ جاری کردی گئی، رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں تیل کی پیداوار میں 6 فیصد کمی ہوئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں گیس کی پیداوار میں 4 فیصد کمی ہوئی، دوسری سہ ماہی میں 5 آئل فیلڈز اور 4 گیس فیلڈز شامل ہوئیں۔ خام تیل کی پیداوار 6 فیصد کمی سے 76 ہزار 331 بیرل یومیہ پر آگئی۔

    رپورٹ کے مطابق مردان خیل اور مکوڑی آئل فیلڈز سے پیداوار میں کمی سے خام تیل کی پیدوار میں پچھلے سال کے مقابلے میں 6 فیصد کمی ہوئی، چندا، مرم زئی اور مکوڑی ایسٹ سے خام تیل کی پیداوار میں 5 سے 46 فیصد تک اضافہ ہوا۔

    رواں مالی کی دوسری سہ ماہی میں گیس کی پیداوار 4 فیصد کم ہو کر 3 ہزار 409 ایم ایم سی ایف ڈی رہ گئی، کنڈھ کوٹ اور قادر پور گیس فیلڈ سے 6 سے 18 فیصد ہیداوار میں کمی ہوئی۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 4 نئی گیس فیلڈز سے 20 ایم ایم سی ایف ڈی اضافی گیس سسٹم میں شامل ہوئی۔

  • دنیا بھر کی معیشت کو سپورٹ کرنے کے لیے سعودی عرب کا اہم اقدام

    دنیا بھر کی معیشت کو سپورٹ کرنے کے لیے سعودی عرب کا اہم اقدام

    ریاض: سعودی عرب نے دنیا بھر کی تیل منڈیوں کے استحکام کے لیے یومیہ تیل کی پیداوار میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے فروری اور مارچ کے دوران جذبہ خیر سگالی کے طور یومیہ تیل پیداوار میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ فیصلہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے تیل منڈیوں کے استحکام کے لیے نیک نیتی کے اظہار کے طور پر کیا گیا ہے۔

    سعودی وزیر توانائی نے اوپیک پلس اجلاس کو بتایا کہ مملکت فروری اور مارچ میں رضا کارانہ طور پر یومیہ ایک ملین بیرل کی کمی کرے گا، یہ کمی اس اتفاق رائے کے علاوہ ہے جس پر اتفاق ہوا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم مارکیٹ اور انڈسٹری کو سپورٹ کریں گے۔ ہم اس انڈسٹری کے سرپرست ہیں، آج ہم جو کچھ کر رہے ہیں وہ کوئی چھوٹا سمجھوتہ نہیں ہے۔

    اوپیک پلس میں شامل ممالک نے روس اور قازقستان کو فروری اور مارچ کے دوران تیل پیداوار میں یومیہ 75 ہزار بیرل اضافے کی اجازت دی ہے۔

    اوپیک پلس گروپ نے طے کیا ہے کہ وزرائے پٹرولیم کا آئندہ اجلاس 3 فروری کو محدود پیمانے پر ہوگا جبکہ وسیع البنیاد اجلاس 4 مارچ 2021 کو منعقد کیا جائے گا۔ اوپیک پلس میں شامل ممالک نے کوٹے کی پابندی نہ کرنے والے ملکوں سے کہا ہے کہ وہ 15 جنوری تک تلافی اسکیمیں پیش کریں۔

    اوپیک پلس معاہدے کے تحت روس کو تیل پیداوار میں یومیہ 65 ہزار بیرل اور قازقستان کو 10 ہزار بیرل پیداوار بڑھانے کی اجازت دی گئی ہے، دونوں ممالک کو یہ اجازت فروری اور مارچ کے لیے دی گئی ہے۔

    اوپیک کے رکن 13 ممالک اور روس کے زیر قیادت 10 اتحادی ممالک پر مشتمل اوپیک پلس گروپ نے تیل منڈی میں بے یقینی کی صورتحال کے پیش نظر درمیانہ حل طے کرنے کی مہم چلائی تھی۔

    بعض ممالک موجودہ پیداواری کوٹے کی پابندی پر زور دے رہے تھے جبکہ دیگر یومیہ 5 لاکھ بیرل اضافے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

  • سعودی ولی عہد اور ٹرمپ کے درمیان رابطہ، تیل کی پیداوار میں کمی کا امکان

    سعودی ولی عہد اور ٹرمپ کے درمیان رابطہ، تیل کی پیداوار میں کمی کا امکان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کچھ دیر قبل میری اپنے دوست سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بات چیت ہوئی، وہ تیل کی پیداوار سے متعلق روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے گفتگو کرچکے ہیں۔

    امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ محمد بن سلمان اور ولادی میرپیوٹن نے تیل کی پیداوار کے حوالے سے بات چیت کی، امید ہے دونوں تیل کی پیداوار میں 10ملین بیرل کی کمی کریں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 10ملین بیرل یا زیادہ کمی ہوئی تو یہ تیل اور گیس صنعت کے لیے بڑا اچھا ہوگا۔

    خیال رہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، برینٹ خام تیل کی قیمت میں ساڑھے 6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت 26 ڈالر 35 سینٹس فی بیرل ہوگئی ہے۔

    امریکی خام تیل کی قیمت میں 5.32 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد امریکی خام تیل کی قیمت 21 ڈالر 39 سینٹس فی بیرل ہوگئی۔ معاشی ماہرین کے مطابق خام تیل کی قیمت میں اضافہ قیمتوں پر ممکنہ معاہدے کی امید پر ہوا۔ جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس اور سعودی عرب میں قیمتوں پر معاہدہ جلد متوقع ہے۔

  • خام تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی

    خام تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی

    نیویارک: برینٹ خام تیل اور امریکی خام تیل کی قیمتوں میں شدید کمی دیکھی گئی ہے، امریکی خام تیل کی قیمت 30 ڈالر 34 سینٹس فی بیرل ہوگئی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ایشیائی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں زبردست کمی دیکھی گئی ہے، برینٹ خام تیل کی قیمت میں 2 ڈالر 80 سینٹس کی کمی واقع ہوئی جس کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت 31 ڈالر 4 سینٹس فی بیرل ہوگئی۔

    امریکی خام تیل کی قیمت میں 1 ڈالر 78 سینٹس کی کمی جس کے بعد امریکی خام تیل کی قیمت 30 ڈالر 34 سینٹس فی بیرل ہوگئی۔

    گزشتہ ہفتے عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں 29 سال کی ریکارڈ کمی ہوئی تھی، امریکی خام تیل کی قیمت 30 فیصد کمی کے بعد 29 ڈالر 88 سینٹ فی بیرل پر آگئی تھی۔

    عالمی منڈی میں خام تیل کی یہ قیمتیں 1991 کی خلیجی جنگ کے بعد 29 سال کی کم ترین سطح پر آئی تھیں۔

    امریکی خام تیل کی قیمت میں 11 ڈالر 374 سینٹس کی کمی ہوئی جس کے بعد امریکی خام تیل کی قیمت 29 ڈالر 88 سینٹ فی بیرل ہوگئی تھی۔

  • شام میں آئل فیلڈز پر امریکی قبضہ یا تحفظ؟

    شام میں آئل فیلڈز پر امریکی قبضہ یا تحفظ؟

    واشنگٹن: شام میں آئل فیلڈز کے تحفظ کے لیے امریکا نئے منصوبے بنارہا ہے تاہم روس نے اسے قبضہ قرار دیا ہے، جبکہ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ شمالی شام کی آئل فیلڈز امریکی فورس کے تحفظ میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شامی تیل سے متعلق روس اور امریکا کے درمیان شدید تحفظات ہیں، روس اور واشنگٹن حکام ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کررہے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پینٹاگون کا کہنا ہے کہ اگر امریکا کی حمایت یافتہ شامی مسلح جماعتوں سے شامی آئل فیلڈز کا کنٹرول چھیننے کی کوشش کی گئی تو امریکا اس کو ناکام بنانے کے لیے بھرپور طاقت کا استعمال کرے گا خواہ مقابل حریف داعش تنظیم ہو یا روسی حمایت یافتہ فورسز ہوں اور یا پھر شامی حکومت کی فورسز ہوں۔

    ’امریکی فورسز اس تزویراتی علاقے میں تعینات رہیں گی تاکہ داعش تنظیم کو ان اہم وسائل تک پہنچنے سے روکا جاسکے، ہم وہاں پر اپنی فورسز کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والی کسی بھی جماعت کا جواب کچل دینے والی طاقت سے دیں گے۔

    پینٹاگون کا کہنا تھا کہ امریکی حمایت یافتہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) نے اپنے جنگجوؤں کی فنڈنگ کے لیے اس تیل کی آمدنی پر انحصار کیا، ان میں وہ فورس بھی شامل ہے جو ان جیلوں کا پہرہ دے رہی ہے جہاں داعش کے جنگجو زیر حراست ہیں۔

    شامی تیل کے تحفظ کا امریکی منصوبہ، روس کی کڑی تنقید

    یاد رہے کہ ری پبلیکن پارٹی کے رکن کانگرس لینڈسے گراہم کا گذشتہ دنوں کہنا تھا کہ امریکا شام کے تیل کے تحفظ کے لیے نیا منصوبہ تیار کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ امریکی فوجی کمانڈر ایک ایسا منصوبہ مرتب کررہے ہیں جس کے تحت شام میں داعش کو دوبارہ ابھرنے سے روکنا اور شام کے تیل کو ایران یا عسکریت پسند گروپ کے ہاتھوں میں آنے سے روکنا ہے۔