Tag: Olympic

  • دنیا کی تیز ترین ایتھلیٹ کون ہیں؟ نام سامنے آگیا

    دنیا کی تیز ترین ایتھلیٹ کون ہیں؟ نام سامنے آگیا

    پیرس میں جاری 2024 کے سمر اولمپکس میں سینٹ لوشیا کی 23 سالہ سپرنٹر جولین الفریڈ نے خواتین کے 100 میٹر دوڑ کے مقابلے میں گولڈ میڈل جیت کر نیا ریکارڈ قائم کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جس کے بعد جولین ایلفرڈ نے دنیا کی تیز ترین خاتون ایتھلیٹ اعزاز اپنے نام کرلیا، جولین ایلفرڈ نے 100 میٹر دوڑ کا فاصلہ دس اعشاریہ سات دو سیکنڈز میں طے کیا۔

    جولین الفریڈ 10 جون 2001 کو سیسرون، کاسٹریس، سینٹ لوشیا میں پیدا ہوئیں۔ انہیں اپنی ابتدائی زندگی میں اہم چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔

    خاص طور پر جب وہ صرف 12 سال کی تھیں تو اپنے والد کو کھونا پڑا۔ اس واقعہ نے اس کی پرورش پر گہرا اثر ڈالا اور انہیں ایتھلیٹکس میں سبقت حاصل کرنے کی ترغیب دی۔

     

  • ٹوکیو اولمپکس میں ایک اور ریکارڈ

    ٹوکیو اولمپکس میں ایک اور ریکارڈ

    ٹوکیو اولمپکس میں ٹرائیتھلون کے مقابلے میں فلورا ڈفی کے میڈل کی بدولت برمودا اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والا دنیا کا سب سے کم آبادی والا ملک بن گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق 33 سالہ فلورا ڈفی چوتھی مرتبہ اولمپکس میں شریک ہوئیں اور 56 خواتین کے مقابلے میں ٹرائیتھلون میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے طلائی تمغہ جیتنے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

    انہوں نے ایک گھنٹہ 55 منٹ اور 36 سیکنڈز میں یہ فاصلہ طے کیا جبکہ انگلینڈ کی جیارجیا ٹیلر براؤن دوسرے اور امریکا کی کیٹی زیفرس نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

    یہ 63 ہزار آبادی کے حامل ملک برمودا کا اولمپکس میں پہلا گولڈ میڈل ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ اولمپک کا طلائی تمغہ جیتنے والا دنیا کا سب سے کم آبادی والا ملک یا خطہ بن گیا ہے۔

    اس سے قبل اولمپک میں میڈل جیتنے والے سب سے کم آبادی والے ملک کا اعزاز بھی برمودا کے پاس ہی تھا جب 1976 میں کلیرنس ہل نے باکسنگ میں کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا تھا۔

    33 سالہ ڈفی نے کہا کہ میں پانچ سال سے شدید دباؤ کا شکار تھی اور مجھے کبھی بھی اولمپکس فیورٹ تصور نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ برمودا میں سب خوشی سے پاگل ہو رہے ہوں گے جس کی وجہ سے یہ میرے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے، یہ میرا خواب تھا جو آج پورا ہوگیا۔

    یاد رہے کہ بچپن میں ڈفی کو برطانیہ کی نمائندگی کی پیشکش کی گئی تھی لیکن انہوں نے اسے ٹھکرا دیا تھا اور 2018 کے کامن ویلتھ گیمز میں برمودا کے لیے چیمپیئن بننے والی دنیا کی پہلی خاتون بننے کا اعزاز حاصل کر کے تاریخ رقم کی تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے فخر ہے کہ میں برمودا کے لیے میڈل جیتنے والی پہلی ایتھلیٹ اور خاتون ایتھلیٹ بن گئی ہوں اور امید ہے کہ اپنے ملک میں کئی لوگوں کے لیے تحریک کا سبب بنوں گی۔

  • ٹوکیو اولمپکس: جاپان کی کم عمر ایتھلیٹ گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب

    ٹوکیو اولمپکس: جاپان کی کم عمر ایتھلیٹ گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب

    جاپان کی مومجی نیشیایا اولمپکس کی تاریخ کی گولڈ میڈل حاصل کرنے والی دوسری کم عمر ترین ایتھلیٹ بن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اریکے اربن اسپورٹس پارک میں جاپانی کھلاڑی نے شروع سے ہی دیگر پر سبقت حاصل کی، یہ ایونٹ سیڑھیوں، ریلنگز اور ریمپس پر ہوا تھا جو کسی پارک سے مشابہت رکھتا تھا اور جاپانی کھلاڑی نے 15.26 اسکور کرتے ہوئے طلائی تمغہ اپنے نام کیا۔

    اسی کے ساتھ مومجی نیشیایا اولمپکس کی تاریخ کی دوسری کم عمر ترین ایتھلیٹ بنی، جس نے تیرہ سال تین سو تیس دن کی عمر میں خواتین کے پہلے اسکیٹ بورڈنگ اسٹریٹ مقابلے میں کامیابی حاصل کرکے یہ اعزاز اپنے نام کیا۔

    برازیل کی تیرہ سالہ راسیا لیال 14.64 اسکور کے ساتھ سلور میڈل اپنے نام کیا اور وہ اس کے ساتھ ہی اولمپک میڈل حاصل کرنے والی کم عمر ترین ایتھلیٹ بھی بن گئیں۔

    ایونٹ میں جاپان کی ایک اور اسکیٹر سولی سالہ فیونا ناکایامانے کانسی کا تمغہ جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔

    تاریخی اعزاز اپنے نام کرنے کے بعد مومجی نیشیایا کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا تھا کہ میں جیت سکتی ہوں، مگر میرے اردگرد موجود ہر فرد مجھے حوصلہ دیا، میں اس کامیابی پر بہت خوش ہوں۔

    اس وقت گولڈ میڈل حاصل کرنے والی کم عمر ترین کھلاڑی مارجوری گیسٹرنگ ہیں جنہوں نے انیس سو چھتیس کے برلن اولمپکس میں تیرہ سال دو سو اڑسٹھ دن کی عمر میں ویمنز 3 میٹر اسپرنگ بورڈ ڈائیونگ میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: ٹوکیو اولمپکس: بھارتی کھلاڑیوں کی بدترین شکست، متعدد کھلاڑی ایونٹ سے باہر

    دوسری جانب فلپائن کی بائیس سالہ اسکیٹر مارگیلین ڈیڈل نے کہا کہ وہ یہ دیکھ کر خوشی محسوس کررہی ہیں کہ تیرہ سالہ دو اسکیٹرز نے گولڈ اور سلور میڈل جیتے، انہوں نے کہا کہ جیتنے والے تمام اسکیٹرز بہت کم عمر ہیں، کیا آپ ایسا سوچ سکتے تھے، یہ تاریخ رقم ہوئی ہے اور میں اس کی گواہ ہوں۔

    واضح رہے کہ اسکیٹ بورڈنگ کو پہلی مرتبہ ٹوکیو اولمپکس میں شامل کیا گیا ہے اور خواتین کے ساتھ مردوں کے ایونٹ میں بھی جاپانی ایتھلیٹس ہی چھائے رہے۔

  • ٹوکیو اولمپکس2020: پاکستان کے لیے ایک اور بڑا اعزاز

    ٹوکیو اولمپکس2020: پاکستان کے لیے ایک اور بڑا اعزاز

    دوحہ: پاکستان نے شوٹنگ میں ایک اور اولمپک کوٹہ جیت لیا، ایشین چمپئن شپ کے ائیر پسٹل ایونٹ میں گلفام جوزف نے شاندار کارکردگی کے بعد ٹوکیو اولمپکس 2020 تک رسائی حاصل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے تین شوٹرز اولمپکس کا ٹکٹ حاصل کرچکے ہیں، قطر کے شہر دوحہ میں ایشین شوٹنگ چمپئن شپ جاری ہے جہاں پاکستان کے 19سالہ گلفام جوزف نے ائیر پسٹل ایونٹ کی فائنل فہرست میں جگہ بنا کر اولمپک کوٹہ حاصل کرلیا ہے۔

    گلفاز جوزف نے پہلی بار کسی انٹرنیشنل ایونٹ میں شرکت کی اور شاندار کارکردگی کے بعد ٹوکیو اولمپک کا ٹکٹ جیت لیا۔ نیشنل رائفل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکرٹری رضی احمد نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کے تین شوٹرز نے اولمپکس تک رسائی حاصل کی ہے، خلیل اختر اور غلام مصطفی بشر پہلے ہی اولمپک کوٹہ جیت چکے ہیں۔

    پاک آرمی کے شوٹر نے ٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرلیا

    ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان شوٹرز نے اولمپکس میں شرکت تو کی ہے لیکن ان تمام شوٹرز نے وائلڈ کارڈ انٹری کی بدولت اولمپکس تک رسائی حاصل کی تھی جبکہ اولمپک کوٹہ ورلڈ کپ یا ایشین چیمپئن شپ پوائنٹس لینے کے بعد کھلاڑی کو یہ عزاز حاصل ہوتا ہے۔

    پاکستانی شوٹر کا بڑا کارنامہ، ٹوکیو اولمپکس 2020 میں جگہ بنالی

    رضی احمد نے مزید کہا کہ وائلڈ کارڈ انٹری انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی دیتی ہے جس کا انحصار کارکردگی پر نہیں ہوتا جبکہ اولمپک کوٹہ کے لیے کھلاڑی کو انٹرنشینل سطح پر پرفارم کرنا ہوتا ہے جس کے بعد وہ اولمپکس تک رسائی حاصل کرتا ہے، اس وجہ سے یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کے تین شوٹرز اپنی کارکردگی کی بنیاد پر اولمپکس میں حصہ لیں گے۔

  • پاکستانی شوٹر کا بڑا کارنامہ، ٹوکیو اولمپکس 2020 میں جگہ بنالی

    پاکستانی شوٹر کا بڑا کارنامہ، ٹوکیو اولمپکس 2020 میں جگہ بنالی

    لاہور: کھیل کی دنیا سے پاکستان کے لیے ایک اور خوش خبری سامنے آگئی، باصلاحیت شوٹر بشیر نے ٹوکیو اولمپکس دوہزاربیس کے لیے کوالیفائی کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جی ایم بشیر ٹوکیو اولمپک میں جگہ بنانے والے دوسرے پاکستانی شوٹر ہیں، رواں سال 2 ستمبر کو پاک آرمی کے شوٹر خلیل اختر نے اسی اولمپک کے لیے کوالیفائی کیا۔

    جی ایم بشیر نے پچیس میٹرر یپڈفائر ایونٹ کے لیے کوالیفائی کیا ہے، ایشین شوٹنگ چیمپئین شپ میں عمدہ کارکردگی دکھانے پر پاکستانی بشیر کو اولمپک میں جگہ ملی۔

    خیال رہے کہ قطری دارالحکومت دوحہ میں ایشین شوٹنگ چیمپئن شپ میں غلام مصطفی بشیر نے رپٹ فائر پسٹل ایونٹ میں شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا اور پانچویں پوزیشن حاصل کی تھی جس کی بنیاد پر انہیں ٹوکیو اولمپکس کا کوٹہ مل گیا۔

    اولمپک کے لیے کوالیفائی کرنے والے پاکستان شوٹر کا تعلق پاکستان نیوی سے ہے، وہ ریو اولمپکس میں بھی پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں، جہاں غلام مصطفیٰ نے پاکستانی پرچم اٹھا کر مارچ پاسٹ میں حصہ لیا تھا۔

    پاک آرمی کے شوٹر نے ٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرلیا

    یاد رہے کہ ستمبر میں ریوڈی جنیرو میں ہونے والے عالمی شوٹنگ کپ کی ریپڈ فائر پسٹل کیٹگری میں خلیل اختر نے چھٹی پوزیشن پر رہتے ہوئے ٹوکیو اولمپکس کا ٹکٹ حاصل کیا۔

  • قومی ہیرو منصور احمد سرکاری اسپتال میں زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں

    قومی ہیرو منصور احمد سرکاری اسپتال میں زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں

    کراچی: پاکستان کے قومی کھیل ہاکی کے سپر اسٹار اولمپیئن اور سابق گول کیپر منصور احمد امراضِ قلب میں مبتلا ہونے کے باعث جناح اسپتال کراچی میں زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 1994 کے ہاکی ورلڈ کپ فائنل میں پینلٹی اسٹروک پر گول روک کر ہاکی ورلڈ کپ میں پاکستان کو فتح سے ہمکنار کرانے والے قومی ہیرو منصور احمد کو دل کا دورہ پڑا جس کے بعد وہ جناح اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

    قومی ہاکی ٹیم کے کوچ فرحت خان عہدے سے مستعفی

    منصور احمد کو کچھ عرصے سے دل کا عارضہ لاحق ہے لیکن آج انہیں دل میں شدید درد اٹھا جس کے باعث انہیں فوری طور پر جناح اسپتال کے ادارہ امراض قلب میں داخل کرایا گیا جہاں انہیں انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل منصور احمد کا سال 2016 جون میں امراضِ قلب کا آپریشن ہوا تھا جس دوران انہیں مالی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑے تھا تاہم وہ عارضی طور پر صحت یاب ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ انہوں نے 1986 سے 2000 تک قومی ہاکی ٹیم میں بحیثیت گول کیپر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اس دوران منصوراحمد نے 338 عالمی میچز کھیلے۔

    ہالینڈ کےلیجنڈکھلاڑی ورلڈ الیون ہاکی ٹیم کےہمراہ پاکستان آنےکےلیےپرجوش

    علاوہ ازیں وہ ماضی میں ایشیاء کے نمبر ون گول کیپر بھی رہے ہیں، اولمپکس کھیلتے ہوئے انہوں نے متعدد سلور اور گولڈ میڈل بھی اپنے نام کئے۔

    واضح رہے کہ گول کیپر منصور احمد نے آسٹریلیا میں 1994 کے ہاکی ورلڈ کپ کے فائنل میں ہالینڈ کے خلاف پینلٹی اسٹروک پر گول روک کر قومی ٹیم کو چوتھی بار عالمی چمپیئن بنایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔