Tag: Omar Ayub

  • سندھ میں گیس بحران کی وجہ خود سندھ حکومت ہے: وفاقی وزیر توانائی

    سندھ میں گیس بحران کی وجہ خود سندھ حکومت ہے: وفاقی وزیر توانائی

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب نے سندھ میں گیس بحران کی وجہ بتا دی، انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے پائپ لائن کے لیے راستہ نہ دے کر بحران کو جنم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں گیس بحران پر وفاقی وزیر عمرایوب نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں گیس بحران خود حکومت سندھ کا پیدا کردہ ہے، سندھ حکومت نے پائپ لائن کے لیے راستہ نہ دے کر عوام سے زیادتی کی۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا سندھ حکومت نے آرٹیکل 158 کے تحت ایل این جی درآمد سے انکار کیا، حکومت سندھ اپنی من مانی کی سزا عوام کو نہ دے، حکومت مطلوبہ راستہ دے تو پائپ لائن بچھا کر بحران حل کر دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  6 روز بعد کھلنے والے سی این جی اسٹیشن پھر بند، سندھ میں گیس کا شدید بحران

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ہم حکومت سندھ کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں، اچانک سردی کی شدت بڑھنے سے گیس پریشر میں کمی آئی ہے، موسم کے پیش نظر اس سال 12 فی صد گیس کی رسد بڑھا دی گئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گیس کا بحران حل کرنے کے لیے حکومت دن رات کام کر رہی ہے، عوام کو ریلیف دینے کے لیے 2 بڑی گیس پائپ لائنیں بچھائی جا رہی ہیں، تاہم لائنوں کے لیے سندھ حکومت راستہ نہیں دے رہی، جس کے سبب لائنیں بچھانے کا کام مکمل نہیں ہو سکا، اسی وجہ سے سندھ میں گیس کا بحران بھی ختم نہیں ہوا۔

    خیال رہے کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں گیس کا شدید بحران ختم ہونے میں نہیں آ رہا، گیس پریشر میں کمی کے باعث 6 روز بعد کھلنے والے سی این جی اسٹیشن پھر بند ہو گئے ہیں، اس دوران کسی کو سی این جی ملی تو کوئی صرف ہاتھ ملتا رہ گیا، خیال رہے کہ سی این جی اسٹيشنز گزشتہ رات سے صرف 8 گھنٹے کے لیے کھولے گئے تھے۔

    فیول اسٹیشنز پر رات بھر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں، کئی گاڑی والوں کو طویل انتظار کے بعد بھی سی این جی نہ ملی، کراچی کے رہایشی علاقوں میں گیس پریشر بدستور کم ہونے سے گھروں میں کھانا پکانا بھی دشوار ہو گیا، پنجاب میں بھی گیس کا بحران برقرار ہے۔

  • توانائی کے شعبے میں 60 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے مواقع ہیں: عمر ایوب

    توانائی کے شعبے میں 60 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے مواقع ہیں: عمر ایوب

    اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے جرمن سفیر برن ہارڈ شیلنگ ہیک سے ملاقات کے دوران بتایا کہ پاکستان میں توانائی کے شعبے میں 60 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے مواقع ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب سے جرمن سفیر برن ہارڈ شیلنگ ہیک کی ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ پاکستان کے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ آئندہ ماہ تیل اور گیس کی تلاش کی 40 نئی سائٹس کی آکشن ہوگی۔ توانائی شعبے میں 60 ارب ڈالر سرمایہ کاری کے مواقع ہیں۔ 25 سال کی ضروریات مد نظر رکھ کرتوانائی پیداوار بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دسمبر میں 35 آف شور اور 10 آن شور سائٹس کی نیلامی ہوگی، سرکلر قرضوں کو ماہانہ 39 ارب روپے کی شرح سے 10 ارب ماہانہ تک لائے۔ آئندہ سال سرکلر قرضوں کے مسئلے پر قابو پالیا جائے گا۔

    وزیر توانائی کا کہناتھا کہ متبادل توانائی منصوبوں کے لیے بڈنگ بھی جاری ہے، متبادل توانائی سے متعلقہ مصنوعات کی تیاری میں سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے۔ تیل و گیس کی تلاش میں دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھایا جاسکتاہے۔

    جرمن وزیر نے کہا کہ حکومت کی توانائی سیکٹر میں کاوشیں لائق تحسین ہیں، جرمن کمپنیاں دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھانے کو تیار ہیں۔

  • وفاقی وزیر عمر ایوب سے آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر کی ملاقات

    وفاقی وزیر عمر ایوب سے آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر کی ملاقات

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب سے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر کی ملاقات ہوئی۔ آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر نے اہداف کے حصول میں پاور ڈویژن کی کوششوں کو سراہا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب سے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر مشرق وسطیٰ و وسط ایشیا ڈاکٹر جہاد ازور کی ملاقات ہوئی۔

    آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر نے اہداف کے حصول میں پاور ڈویژن کی کوششوں کو سراہا، قابل تجدید توانائی پالیسی کی تیاری پر بھی آئی ایم ایف نے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی۔

    انہوں نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے مقامی وسائل سے پیداوار بڑھانے کی پالیسی کو سراہا۔ ڈاکٹر جہاد ازور کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاور سیکٹر کی کارکردگی حوصلہ افزا ہے۔

    اس موقع پر وفاقی وزیر نے وفد کو پاور سیکٹر میں کامیابیوں سے آگاہ کیا اور پاور سیکٹر کی وصولیوں میں اضافے اور لائن لاسز میں کمی سے متعلق بتایا۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال کے آخر میں ماہانہ بڑھنے والا قرضہ 38 سے 26 ارب پر لائے، جولائی میں گردشی قرضے کو مزید کم کر کے 18 ارب پر لے آئے۔

    انہوں نے کہا کہ بجلی چوروں کے خلاف مہم کے مثبت نتائج مل رہے ہیں، وفاقی وزیر نے وفد کو پاور سسٹم کی بہتری کے لیے کیے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بجلی چوری والے علاقوں میں اے بی سی کیبل لگائی جارہی ہے۔

  • جی آئی ڈی سی معاملہ، کسی  شعبے کو ناجائز رعایت نہیں دی: عمر ایوب کی وضاحت

    جی آئی ڈی سی معاملہ، کسی شعبے کو ناجائز رعایت نہیں دی: عمر ایوب کی وضاحت

    اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ گیس انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سرچارج (جی آئی ڈی سی) کوئی نئی چیز نہیں، عدالتی فیصلے کے تحت قدم اٹھایا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردس عاشق اعوان کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ 2011 کی حکومت نے جی آئی ڈی سی لگایا تھا، 2017 کی حکومت نے سی این جی سیکٹر سے متعلق معاہدہ کیا.

    عمر ایوب نے کہا کہ جی آئی ڈی سی کا مسئلہ عوامی مفاد میں حل کیا، حکومت کو پہلے سال45 ارب روپے حاصل ہوں گے، جی آئی ڈی سی میں کسی کو کوئی رعایت نہیں دی گئی، کمپنیوں سے فرانزک آڈٹ کی شرط پر عمل کا کہا گیا ہے.

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ فرٹیلائزرسیکٹر کا اسپیشل آڈٹ بھی ہوگا، حکومت کی طرف سے کسی بھی شعبے میں ناجائز  رعایت نہیں دی جارہی، وزیراعظم نےاسپیشل آڈٹ کے لئے ترمیم کی ہدایت کی ہے. وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں کہا کوئی ابہام نہیں رہنا چاہیے.

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نےسی این جی سیکٹر سےمعاہدہ کرکے50 فی صد معاف کیا تھا.

    خیال رہے کہ آج وزیر  اعظم خان کی زیر صدارت کابینہ اجلاس ہوا تھا، جس میں اس معاملے کا کونٹس لیتے ہوئے وفاقی وزرا کو ہدایت کی گئی ہے کہ عوام کے سامنے اس معاملے کو واضح کیا جائے۔

  • سابق حکومتوں کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے: عمر ایوب

    سابق حکومتوں کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے: عمر ایوب

    اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ سابق حکومتوں کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ماضی کی پالیسیوں کے باعث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 200 ارب ہمیں ابھی بھگتنے پڑ رہے ہیں، 300 یونٹ سے کم استعمال پر بجلی کے نرخ میں اضافہ نہیں ہوگا، سابق حکومتوں کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت بڑھ رہی ہے تو گزشتہ حکمرانوں کو اپنے گریبان میں دیکھنا چاہیئے، ان کے کھودے گئے گڑھے کو آج ہم بھگت رہے ہیں، ٹیوب ویل پر اب بھی سبسڈی دے رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سابقہ حکومت کے بجلی بقایہ جات بھی ادا کیے، ہمارے خلاف شور اس لیے ہے کہ انہیں پتہ ہے تحریک انصاف شکست دے گی، بلوچستان حکومت کے ساتھ مل کر بجلی چوری کا خاتمہ کریں گے۔ گردشی قرضہ بھی ان کی حکومت کی مہربانی ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صرف ایک سال میں ساڑھے 400 ارب گردشی قرضہ چڑھایا، 4 ہزار بجلی چور اور محکمے کے 500 افراد کے خلاف کارروائی کی۔ سندھ کے اراکین میرے پاس آ کر کہتے ہیں کہ اب بجلی ملنے لگی ہے۔ بجلی، گیس کی قیمتوں میں اضافہ ماضی کی پالیسیوں کے باعث ہے۔

    اس سے قبل قومی اسمبل کے اجلاس میں عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ملکی قرضہ جون 2008 تک 6 ہزار 800 ارب روپے تھا، ستمبر 2018 تک پاکستان پر 30 ہزار 846 ارب روپے قرضہ ہوگیا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے جو قرضہ لیا گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں آتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تھا 10 سال میں دونوں پارٹیوں نے ملک کو 24 ہزار ارب روپے کا مقروض بنا دیا، 2008 سے 2014 تک کرنسی ایشو میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔ مسلم لیگ ن کے دور میں کرنسی چھاپنے میں 101 فیصد اضافہ ہوا۔

  • سنہ 2008 تک ملکی قرضہ 6 ہزار ارب اور 2018 تک 30 ہزار ارب ہوگیا: عمر ایوب

    سنہ 2008 تک ملکی قرضہ 6 ہزار ارب اور 2018 تک 30 ہزار ارب ہوگیا: عمر ایوب

    اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ملکی قرضہ جون 2008 تک 6 ہزار 800 ارب روپے تھا، ستمبر 2018 تک پاکستان پر 30 ہزار 846 ارب روپے قرضہ ہوگیا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے جو قرضہ لیا گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں آتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ 2 دن سے جو رویہ دیکھ رہے تھے وہ اچھا نہیں تھا، اس بات پر نہیں جانا چاہتا جس کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی تھی۔ بجٹ پیش کیا جا رہا تھا جس کے دوران ایک وزیر کا گھیراؤ کیا گیا، اپوزیشن ارکان بھی کہتے تھے ہم مجبور ہیں اس لیے شور شرابہ کیا۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف وزیر اعلیٰ رہے لیکن آج ان سے ایسی امید نہیں تھی، شہباز شریف نے آج اپنی ہی پارٹی پر خودکش حملہ کیا ہے، 5 ہزار 500 ارب روپے کا ہدف انشا اللہ اس سال پورا کر کے دکھائیں گے، ملکی قرضہ جون 2008 تک 6 ہزار 800 ارب روپے تھا، ستمبر 2018 تک پاکستان پر 30 ہزار 846 ارب روپے قرضہ ہوگیا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے جو قرضہ لیا گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں آتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 10 سال میں دونوں پارٹیوں نے ملک کو 24 ہزار ارب روپے کا مقروض بنا دیا، 2008 سے 2014 تک کرنسی ایشو میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔ مسلم لیگ ن کے دور میں کرنسی چھاپنے میں 101 فیصد اضافہ ہوا۔ رونا بہت آسان ہے ذرا آئینہ بھی دیکھ لیا کریں۔ نوٹ چھاپنے کی جو مشین چھوڑ کر گئے اسے رد کر دیا، تحریک انصاف نظام درست کرے گی۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سال میں ہماری برآمدات بڑھنے کے بجائے کم ہوتی رہی، نوٹ چھاپ کر افراط زر بڑھا رہے ہوں تو کمانے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔ مطالعہ کریں تو اپوزیشن کے دور میں عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم تھیں۔ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم ہونے کا فائدہ کیوں نہ اٹھایا گیا۔ ڈالر کی قیمت کو مصنوعی طور پر سہارا دیا گیا جس کا اعتراف مفتاح اسماعیل نے بھی کیا۔ ن لیگ کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آتے ہی روپے کی قیمت گرانا شروع کی۔

    انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار اوپر نیچے نہیں کر سکتے ذرا مطالعہ کر کے پھر بات کریں، گزشتہ 10 سال میں فارن انویسٹمنٹ کیوں نہیں بڑھ رہی تھی۔ لیڈر شپ کے فقدان کی وجہ سے فارن انویسٹمنٹ نہیں بڑھ رہی تھی۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اسمبلی کے سامنے کچھ حقائق رکھنا چاہتا ہوں، 1962 میں ایوب خان امریکا کے دورے پر گئے تھے۔ ایوب خان کو دورے میں 2 البم دی گئیں۔ دوسری البم میں امریکا نے سیٹلائٹ سے شاہراہ قراقرم کی تصاویر دیں۔ صدر جانسن نے ایوب خان کو کہا چین کے ساتھ دوستی کیوں بڑھا رہے ہیں۔ ایوب خان نے کہا جو ہم کرنے جا رہے ہیں اس کا فائدہ دنیا کو ہوگا، یہ سارے پروجیکٹ وہ ہیں جو اس وقت شروع ہوئے جو اب بھی جاری ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت 7 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گئی، مسلم لیگ ن کی حکومت 3 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گئی۔ یہ وہ تلخ حقائق ہیں جن پر آج یہ سب مگر مچھ کے آنسو رو رہے ہیں۔ موجودہ حکومت نے صرف 3 ہزار ارب روپے سود کی ادائیگی کرنی ہے۔ قبائلی علاقوں کو صوبے میں ضم کیا اور بجٹ میں 183 ارب روپے رکھے۔ مسلح افواج نے 176 ارب روپے بجٹ میں کاٹا، ایسے ماحول میں فوج نے اپنا بجٹ کم کیا جب بھارت دفاعی بجٹ بڑھا رہا ہے۔ سول حکومت نے بھی اپنا پیٹ کاٹا، تنخواہوں میں 10 فیصد کمی کی۔

  • وزیراعظم کی رمضان میں لوڈشیڈنگ نہ ہونے پروزیرتوانائی کو مبارک باد

    وزیراعظم کی رمضان میں لوڈشیڈنگ نہ ہونے پروزیرتوانائی کو مبارک باد

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے بجلی چوری اور اس کی فراہمی میں موجود رکاوٹیں دور کرنے پر وزیرتوانائی عمر ایوب اور سیکریٹری عرفان علی کو مبارک باد دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ رمضان المبارک میں لوڈشیڈنگ نہ ہونے پرعمرایوب اورسیکریٹری عرفان علی کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں۔

    وزیراعظم نے کہا کہ وزیر توانائی عمر ایوب اور سیکریٹری عرفان علی نے بجلی چوری کے خاتمے کے لیے بہت کام کیا، بجلی کی ترسیل میں رکاوٹوں کو بھی دورکیا گیا۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دونوں کی کاوشوں سے پاکستانیوں نے لوڈشیڈنگ سے آزاد پہلا رمضان گزارا۔

    ملک بھرمیں عید الفطرمذہبی جوش وجذبے سے منائی جا رہی ہے

    واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان نے عیدالفطر کی نماز اسلام آباد میں بنی گالہ میں قائم مسجد میں ادا کی۔ سیکیورٹی اسٹاف اور دیگر ملازمین نے بھی وزیراعظم کے ساتھ نماز ادا کی۔

  • عیدالفطر کی تعطیلات کے دوران لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی، عمر ایوب

    عیدالفطر کی تعطیلات کے دوران لوڈشیڈنگ نہیں کی جائے گی، عمر ایوب

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ توانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ حکومت ملک بھر میں بجلی چوروں کے خلاف مہم چلانے کے لیے پُرعزم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی عمرایوب نے کہا کہ عیدالفطر کی تعطیلات کے دوران ملک بھر میں لوڈشیڈنگ اور لوڈ مینجمنٹ نہیں کی جائے گی۔

    عمرایوب نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک بھر میں آٹھ ہزار سات سو نوے فیڈرز میں سے اسی فیصد فیڈرز پرلوڈشیڈنگ نہیں کی جا رہی۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی خصوصی ہدایات پر پہلی مرتبہ رمضان المبارک میں سحر اور افطار کے دوران لوڈشیڈنگ نہیں کی گئی۔

    عمر ایوب نے کہا کہ حکومت ملک بھر میں بجلی چوری کے خلاف مہم چلانے کے لیے پُرعزم ہے۔

    وفاقی کابینہ اجلاس: وزیر اعظم کا زرتاج گل پر اظہار ناراضی

    یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے عید کی چھٹیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ عید کی چھٹیوں میں ملک بھر میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔

  • حکومت کو مہنگائی ورثے میں ملی، عمر ایوب

    حکومت کو مہنگائی ورثے میں ملی، عمر ایوب

    اسلام آباد : وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی چوری کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے بجلی وپٹرولیم عمرایوب خان نے کہا کہ قومی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور حکومت تمام شعبوں میں اصلاحات کے لیے ہرممکن کوشش کررہی ہے۔

    عمرایوب نے کہا کہ موجودہ حکومت کو مہنگائی ورثے میں ملی اور اب وہ اس پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہیں۔

    وفاقی وزیر برائے بجلی وپٹرولیم نے کہا کہ حکومت ملک میں قابل تجدید توانائی لانے کے لیے پالیسیاں مرتب کررہی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بجلی چوری کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    ن لیگ دورمیں بجلی چوری روکنے کے لیے موثرپالیسی مرتب نہیں کی گئی‘ عمرایوب

    یاد رہے کہ 8 مارچ کو وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ن لیگ دورمیں پاورسیکٹرکے لیے غلط فیصلے لیے گئے جس سے نقصان پہنچا۔

  • گیس کمپنیوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے قیمت میں اضافہ ناگزیر تھا: عمر ایوب

    گیس کمپنیوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے قیمت میں اضافہ ناگزیر تھا: عمر ایوب

    اسلام آباد: وفاقی وزیر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ گیس کمپنیوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے قیمت میں اضافہ ناگزیر تھا، 2 سال تک قیمت نہ بڑھنے سے سوئی ناردرن 141.8 ارب اور سوئی سدرن 38.6 ارب واپس نہیں لے سکی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر عمر ایوب کی زیر صدارت پیٹرولیم ڈویژن میں اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران وزیر پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ گیس بحران موجودہ حکومت کو تحفے میں ملا۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ گیس کمپنیوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے قیمت میں اضافہ ناگزیر تھا، سابق حکومت کو گیس کی قیمت بڑھانی چاہیئے تھی۔ اوگرا گیس کمپنیوں کے متوقع اخراجات پر گیس کی قیمت کا تعین کرتی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سنہ 2015 سے سفارش کے باوجود قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا، 2 سال تک قیمت نہ بڑھنے سے سوئی ناردرن 141.8 ارب اور سوئی سدرن 38.6 ارب واپس نہیں لے سکی۔

    خیال رہے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری گزشتہ روز ہی حکومت کو ارسال کی ہے۔

    اوگرا نے پیٹرول یکم مئی سے 14 روپے 37 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کی سفارش کی ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 4 روپے 89 پیسے اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق مذکورہ سمری میں مٹی کا تیل فی لیٹر 7 روپے 46 پیسے مہنگا اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 6 روپے 40 پیسے فی لیٹر بڑھانے کی سفارش کی گئی ہے۔