Tag: omicron

  • ملک بھر میں اومیکرون کے پھیلاؤ میں کمی کا رجحان، اعداد و شمار جاری

    ملک بھر میں اومیکرون کے پھیلاؤ میں کمی کا رجحان، اعداد و شمار جاری

     کراچی : ملک کے مختلف شہروں میں کوویڈ اومیکرون کے مثبت شرح کےاعداد و شمار جاری کردیئے گئےکراچی میں مثبت کیسز کی شرح میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں مثبت کیسز کی شرح18.43 فیصد ریکارڈ ہوئی ہے،ذرائع کے مطابق لاہور میں مثبت کیسز کی شرح 12.69فیصد جبکہ میرپورخاص میں مثبت کیسزکی شرح 17.51فیصد ریکارڈ ہوئی۔

    اس کےعلاوہ ایبٹ آباد میں مثبت کیسز کی شرح 20 فیصد ریکارڈ جبکہ گلگت بلتستان میں مثبت کیسز کی شرح 20.93فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور میں مثبت کیسز کی شرح 24فیصد، اسلام آباد میں مثبت کیسزکی شرح 10.86فیصدریکارڈ جبکہ راولپنڈی میں مثبت کیسز کی شرح 9.68فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

  • اومیکرون سب پر حاوی ہوچکا، عالمی ادارہ صحت

    اومیکرون سب پر حاوی ہوچکا، عالمی ادارہ صحت

    عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون بڑی حد تک دنیا بھر میں دیگر اقسام پر حاوی ہوچکا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ہفتہ وار کوویڈ 19 اپ ڈیٹ رپورٹ میں ہفتہ وار کوویڈ 19 کیس اور اموات کی شرح میں اضافہ اور اومیکرون ویریئنٹ کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

    24 سے 30 جنوری کے درمیان عالمی سطح پر کووڈ 19 کے واقعات اس سے پہلے کے ہفتے کے مقابلے میں تقریباْ اسی شرح سے بڑھے لیکن جانی نقصان میں 9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    گزشتہ ہفتے دنیا بھر میں 2کروڑ 20 لاکھ کے لگ بھگ نئے کورونا کیسز ریکارڈ ہوئے اور 59 ہزار سے زائد لوگ اس وبا سے ہلاک ہوئے ہیں۔

    اپ ڈیٹ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ کورونا کے الفا، بیٹا، گیما، ڈیلٹا، لمبڈ اور میو ویریئنٹس میں عالمی سطح پر کمی آئے ہے اور اومیکرون نے تقریباْ تمام پرانی اقسام کی جگہ لے لی ہے۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے رواں سال کے آغاز میں ہی انتباہ دیا تھا کہ اومیکرون کو معمولی نہ سمجھا جائے۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ اومیکرون نے دنیا بھر میں صحت کے نظٓم کو پھر دباؤ میں ڈال دیا ہے۔

    مزید پڑھیں:اومیکرون کو معمولی نہ سمجھیں ، عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو خبردار کردیا

  • حیدر آباد میں اومیکرون کے 5 کیسز رپورٹ

    حیدر آباد میں اومیکرون کے 5 کیسز رپورٹ

    کراچی: صوبہ سندھ کے شہر حیدر آباد میں بھی اومیکرون کے 5 کیسز رپورٹ ہوگئے، 7 افراد کا خاندان کراچی گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے شہر حیدر آباد میں بھی کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے 5 کیسز رپورٹ ہوگئے۔

    ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر کا کہنا ہے کہ قاسم آباد کی فیملی 15 روز قبل کراچی میں شادی میں گئی تھی، خاندان کے 7 افراد میں سے 5 میں اومیکرون کی تصدیق ہوئی۔

    ڈی ایچ او کے مطابق مشتبہ ہونے پر فوری طور پر پوری فیملی کو قرنطینہ کردیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کرونا کیسز میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں کرونا وائرس کے مزید 6 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔

    ملک میں مثبت کیسز کی شرح 9.88 فیصد ہوچکی ہے جبکہ گزشتہ 24 گھنٹے میں کرونا وائرس سے مزید 29 افراد جاں بحق ہوگئے۔

  • پنجاب میں اومیکرون کا پھیلاؤ: جہلم میں 7 کیسز رپورٹ

    پنجاب میں اومیکرون کا پھیلاؤ: جہلم میں 7 کیسز رپورٹ

    لاہور: صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کا پھیلاؤ جاری ہے، لاہور میں اومیکرون کے 23 اور جہلم میں 7 کیسز رپورٹ کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 20.3 فیصد ہوچکی ہے۔

    محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب بھر سے کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے 30 کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد صوبے میں اومیکرون کیسز کی تعداد 11 سو 85 ہوگئی۔

    محکمہ صحت کے مطابق صرف لاہور میں اومیکرون کے 23 کیسز رپورٹ ہوئے، علاوہ ازیں جہلم میں بھی اومیکرون کے7 نئے کیسز سامنے آئے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کی پانچویں لہر کی ہلاکت خیزی میں اضافہ ہورہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ملک میں کووڈ 19 سے مزید 30 اموات ہوئی ہیں۔

    اس عرصے کے دوران ملک بھر میں مزید 8 ہزار 183 نئے کووڈ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، ملک میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 11.92 فیصد تک جا پہنچی ہے۔

  • لاہور میں اومیکرون کا شدید پھیلاؤ جاری

    لاہور میں اومیکرون کا شدید پھیلاؤ جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کا شدید پھیلاؤ جاری ہے، پنجاب میں اومیکرون کیسز کی تعداد 1 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اومیکرون کے 76 نئے مریض سامنے آگئے جس کے بعد شہر میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد 988 ہوگئی۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ صوبے بھر میں اومیکرون کے 80 مریض رپورٹ ہوئے جس کے بعد پنجاب میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد 1 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

    محکمہ صحت کا مزید کہنا ہے کہ لاہور میں کرونا وائرس مثبت کیسز کی شرح 15.5 ہوچکی ہے۔ لاہور سمیت ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح لگ بھگ 13 فیصد ہوچکی ہے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 6 ہزار 357 کووڈ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اس دوران 17 مزید اموات ہوئی ہیں۔

  • اومیکرون کی ذیلی قسم رپورٹ، زیادہ متعدی قرار

    اومیکرون کی ذیلی قسم رپورٹ، زیادہ متعدی قرار

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون دنیا بھر کے ماہرین کے لیے باعث تشویش بنی ہوئی ہے تاہم اب اس کی ایک ذیلی قسم بھی دریافت کی گئی ہے جو زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    برطانیہ میں طبی حکام نے اومیکرون کی ذیلی قسم بی اے 2 کے سینکڑوں کیسز کو شناخت کیا ہے، جبکہ عالمی ڈیٹا سے بھی عندیہ ملا ہے کہ یہ قسم تیزی سے پھیل سکتی ہے۔

    یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی (یو کے ایچ ایس اے) نے برطانیہ میں جنوری 2022 کے اولین عشرے میں بی اے 2 سے متاثر 400 سے زیادہ کیسز کو دریافت کیا اور عندیہ دیا کہ وائرس کی نئی قسم 40 دیگر ممالک میں بھی دریافت ہوچکی ہے۔

    یو کے ایچ ایس اے کے مطابق اومیکرون کی اس ذیلی قسم پر تحقیق کی جارہی ہے۔

    ادارے کے مطابق وائرل جینوم میں تبدیلیوں کے بارے میں ابھی بھی کافی کچھ غیر یقینی ہے اور اس حوالے سے نگرانی کی ضرورت ہے، کیونکہ بھارت اور ڈنمارک میں اس ذیلی قسم کے نتیجے میں کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

    فرانس کے وبائی امراض کے ماہر انٹونی فلاہوٹ کا کہنا ہے کہ ہمیں جس بات نے حیران کیا وہ یہ ہے کہ اومیکرون کی یہ ذیلی قسم کتنی برق رفتاری سے ایشیا میں پھیلنے کے بعد ڈنمارک تک پہنچ گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کی جانب سے وائرس کے ارتقا کی جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے جس میں مسلسل تبدیلیاں آرہی ہیں۔ بی اے 2 کو باعث تشویش قسم قرار نہیں دیا مگر انٹونی فلاہوٹ کا کہنا ہے کہ ممالک کو اس نئی پیشرفت کے بارے میں الرٹ رہنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ فرانس میں جنوری کے وسط میں کرونا کے کیسز میں اضافے کی توقع کی جارہی تھی مگر ایسا نہیں ہوگا اور ایسا ممکنہ طور اومیکرون کی ذیلی قسم کے باعث ہوا، جو بہت زیادہ متعدی نظر آتی ہے مگر کم جان لیوا ہے۔

    فرانس کے سرکاری طبی ادارے نے بتایا کہ ہمارے لیے اہم بات یہ ہے کہ اس ذیلی قسم کی خصوصیات یعنی متعدی اور شدت کے حوالے سے یہ اومیکرون سے مختلف ہے۔

    انٹونی فلاہوٹ نے بتایا کہ نگرانی رکھنے کا مطلب پریشان ہونا نہیں بلکہ محتاط ہونا ہے، کیونکہ اب ایسا لگتا ہے کہ بی اے 2 کی بیماری کی شدت اومیکرون کیسز جیسی ہی ہے، مگر اب بھی متعدد سوالات کے جواب حاصل کرنا باقی ہے اور اس نئی قسم پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

    امپریئل کالج لندن کے وائرلوجسٹ ٹام پیکوک کا کہنا تھا کہ بھارت اور ڈنمارت کے ابتدائی مشاہدات سے عندیہ ملتا ہے کہ اس ذیلی قسم کی شدت اومیکرون سے ڈرامائی حد تک مختلف نہیں اور موجودہ ویکسینز کی افادیت متاثر نہیں ہوگی۔

    انہوں نے زور دیا کہ ابھی ہمارے پاس ایسے شواہد نہیں کہ یہ نئی متعدی قسم کتنی متعدی ہے، مگر ہم کچھ اندازے لگا سکتے ہیں۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ اومیکرون کی بالا دست قسم اور اس ذیلی قسم کے خلاف ویکسینز کی افادیت میں معمولی فرق ہی ہوگا۔

  • کراچی کے بعد لاہور میں بھی اومیکرون تیزی سے پھیلنے لگا

    کراچی کے بعد لاہور میں بھی اومیکرون تیزی سے پھیلنے لگا

    لاہور : کراچی کے بعد لاہور میں بھی اومیکرون تیزی سے پھیلنے لگا ،ایک روز میں صوبے بھر میں اومیکرون کے 100 نئے کیسزسامنے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں اومیکرون کے کیسزمیں آج حیران کن اضافہ دیکھا گیا ، محکمہ صحت پنجاب نے بتایا کہ لاہورمیں صرف ایک دن میں اومیکرون95نئےکیسزسامنے آئے اور شہر میں کیسز کی تعداد737 ہوگئی۔

    محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ گزشتہ24گھنٹوں کےدوران پنجاب میں اومیکرون کے100 نئےکیسزسامنےآئے ، جس کے بعد صوبے میں اومیکرون کےکیسزکی تعداد 790ہو گئی۔

    لاہور  اور دوسرےشہروں میں بھی اومیکرون کے کیسزمیں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے، شیخوپورہ میں اومی کرون کے 6 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ کوروناکےنئےویرینٹ کوروکناایک چیلنج بن چکاہے جبکہ لاہورمیں کوروناوائرس کےمثبت کیسزکی شرح بھی16فیصدتک پہنچ گئی ہے۔

    وزیر صحت پنجاب نے کہا ہے کہ لاہورمیں اومیکرون بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، لوگ احتیاط کریں۔

  • ویکسین کی 4 خوراکیں بھی اومیکرون سے تحفظ کے لیے ناکافی

    ویکسین کی 4 خوراکیں بھی اومیکرون سے تحفظ کے لیے ناکافی

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے حوالے سے ماہرین کا کہنا تھا کہ اس سے بچاؤ کے لیے ویکسین میں بھی تبدیلی کرنی ہوگی اور اب اس حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے آئی ہے۔

    حال ہی میں اسرائیل میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ کووڈ ویکسین کی 4 خوراکیں بھی کرونا وائرس کی قسم اومیکرون سے بیماری سے بچانے میں مددگار ثابت نہیں ہوتیں۔

    تحقیق کے حتمی نتائج ابھی تک جاری نہیں ہوئے مگر اس میں شامل ماہرین نے بتایا کہ اگرچہ ویکسین (موڈرنا یا فائزر) کی اضافی یا چوتھی خوراک سے کچھ اثرات تو مرتب ہوتے ہیں مگر رضا کاروں میں بیماری کی شرح میں 3 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد سے زیادہ فرق نہیں تھا۔

    ماہرین نے بتایا کہ کووڈ ویکسینز کرونا وائرس کی اقسام ایلفا اور ڈیلٹا کے خلاف تو زبردست تھیں مگر اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اومیکرون کے مقابلے میں وہ اتنی زیادہ اچھی نہیں۔

    ابھی تک اس تحقیق کا ڈیٹا جاری نہیں ہوا اور ماہرین نے نتائج کو ابتدائی قرار دیا مگر ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی نتائج کو عوامی مفاد کے لیے جاری کیا جارہا ہے۔ نتائج سے دیگر سائنس دانوں کے ان خیالات کو تقویت ملتی ہے کہ اومیکرون کے لیے کووڈ ویکسینز کے نئے ورژن کو تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

    اس تحقیق کا آغاز دسمبر 2021 میں ہوا تھا اور 154 افراد کو فائزر جبکہ 120 کو موڈرنا ویکسین کا بوسٹر ڈوز استعمال کروایا گیا، تحقیق کے مطابق جن افراد کو ویکسین کی چوتھی خوراک استعمال کروائی گئی ان کی اینٹی باڈیز میں اضافہ ہوگیا۔

    مگر ماہرین نے بتایا کہ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ جن افراد کو چوتھی خوراک دی گئی ان میں سے متعدد اومیکرون سے بیمار ہوئے، اگرچہ یہ تعداد کنٹرول گروپ سے معمولی حد تک کم تھی، مگر پھر بھی کیسز بہت زیادہ تھے۔

    کنٹرول گروپ سے ان کی مراد وہ افراد تھے جن کو فائزر ویکسین کی 3 خوراکیں استعمال کرائی گئی تھیں۔ اسرائیل میں جنوری کے وسط تک ویکسینز کے 5 لاکھ افراد کو ویکسین کی 4 خوراکیں استعمال کروائی جاچکی ہیں۔

    خیال رہے کہ ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت اور اسپتال میں داخلے کے خطرے سے تحفظ ملتا ہے۔

  • اومیکرون، کرونا وائرس کے خاتمے میں مدد دے سکتا ہے

    اومیکرون، کرونا وائرس کے خاتمے میں مدد دے سکتا ہے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون اس وبا کے خاتمے میں مدد دے سکتی ہے کیونکہ اس کا پھیلاؤ اور شدت دیگر اقسام کے مقابلے میں خاصی کم ہے۔

    جنوبی افریقہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اومیکرون کیسز کی شدید لہر مستقبل قریب میں کرونا وائرس کی وبا کے خاتمے کا راستہ کھول سکے گی کیونکہ اس سے ہونے والی بیماری کی شدت پہلے کے مقابلے میں کم اور ڈیلٹا سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    اس لیبارٹری تحقیق میں نومبر اور دسمبر 2021 کے دوران اومیکرون قسم سے متاثر ہونے والے 23 افراد کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ ماضی میں ڈیلٹا قسم سے بیمار ہوچکے ہیں، وہ اومیکرون کا ہدف بھی بن سکتے ہیں، مگر اومیکرون سے متاثر افراد ڈیلٹا سے بیمار نہیں ہوسکتے۔

    تحقیق کے مطابق بالخصوص وہ افراد جن کی ویکسی نیشن ہوچکی ہوتی ہے، اومیکرون قسم ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ متعدی ہے مگر جن ممالک بشمول جنوبی افریقہ میں اس کی لہر سامنے آئی، وہاں اسپتالوں میں داخلے اور اموات کی شرح سابقہ اقسام کے مقابلے میں کم ہے۔

    یہ بنیادی طور پر 2021 کے آخر میں جاری ہونے والی تحقیق کی اپ ڈیٹ ہے جس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ اومیکرون ڈیلٹا کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے۔

    افریقہ ہیلتھ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا کے خاتمے کا انحصار اس بات پر ہے کہ اومیکرون اس کے مقابلے میں کم جان لیوا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے مریضوں اور کیسز میں کمی آئے گی۔

    تحقیق میں شامل 23 افراد میں سے 14 اسپتال میں داخل ہوئے تھے مگر ان میں سے صرف ایک کو آکسیجن کی ضرورت پڑی۔ 10 افراد کی ویکسی نیشن فائزر یا جانسن اینڈ جانسن سے ہوچکی تھی مگر وہ پھر بھی اومیکرون قسم سے متاثر ہوگئے۔

    ان میں سے 14 افراد پہلے ڈیلٹا سے بھی بیمار ہوچکے تھے اور ان کے نمونوں سے معلوم ہوا کہ ان میں ڈیلٹا سے بچاؤ کے لیے طاقتور اینٹی باڈیز بن چکی ہیں۔

    اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

  • پختونخواہ میں اومیکرون کے 37 نئے کیسز رپورٹ

    پختونخواہ میں اومیکرون کے 37 نئے کیسز رپورٹ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں کرونا وائرس کی قسم اومیکرون کے مزید 37 نئے کیسز سامنے آگئے جس کے بعد پختونخواہ میں اومیکرون کیسز کی تعداد 145 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ میں کرونا وائرس کی قسم اومیکرون کے مزید 37 نئے کیسز سامنے آگئے، محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ 37 کیسز میں سے 18 کا تعلق پشاور سے ہے۔

    ترجمان محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ اومیکرون کا شکار 37 افراد میں 14 خواتین بھی شامل ہیں۔ صوبے میں اومیکرون کیسز کی تعداد 145 ہوچکی ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس خطرناک صورتحال اختیار کرتا جارہا ہے، نیشنل کمانڈ ایںڈ آپریشن سینٹر کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ملک بھر میں کووڈ 19 کے 5 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 9.48 ریکارڈ کی گئی ہے۔

    مذکورہ نئے کیسز کے ساتھ ملک بھر میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی تعداد 13 لاکھ 38 ہزار 993 ہوچکی ہے جن میں سے 12 لاکھ 65 ہزار 239 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔