Tag: omicron

  • کراچی : اومیکرون سے بچوں کو خطرہ  ، والدین کے لئے اہم ہدایت نامہ جاری

    کراچی : اومیکرون سے بچوں کو خطرہ ، والدین کے لئے اہم ہدایت نامہ جاری

    کراچی : کورونا صورتحال کے پیش نظر والدین کے لئے ہدایت نامہ جاری کردیا گیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ بچوں کو بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکالیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت ملک بھر میں 16 سال سے کم عمر بچے بھی کورونا سے متاثر ہونا شروع ہو گئے، اس صورتحال کے پیش نظر ڈی جی اسکولز سندھ نے والدین کے لئے ہدایت نامہ جاری کردیا ہے۔

    ڈائریکٹر جنرل اسکول کی جانب سے تمام اسکولوں کو مراسلہ ارسال کردیا گیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ اومیکرون بچوں پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے، بچوں کو لازمی ویکسینیشن کرائے۔

    ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ والدین بچوں کو بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکالیں جبکہ شاپنگ مال اور شادی جیسی بڑی تقریبات میں شرکت نہ کریں۔

    ڈی جی اسکولز سندھ کا کہنا تھا کہ اسکول اور کلاس میں ماسک لازمی پہن کر رکھیں اور اسکول سے گھر واپسی پر باہر سے کچھ نہ خریدیں ، بچے ہمارا مستقبل ہیں،ان کا خاص خیال رکھیں۔

    ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منصوب حسین صدیقی نے کہا کہ کوویڈ ویرینٹ وائرس40فیصد سے زائد پھیل چکا ہے ، یہ وائرس پاکستان میں بلعلوم اور کراچی میں بالخصوص تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومتی فیصلے کے تحت تعلیمی ادارے کھلے رہیں گے اور تعلیمی سلسلہ برقرار رہے گا تاہم وباء کا مقابلہ کرنے کیلئے ایس او پی پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

  • امریکی ریاست میں اومیکرون ویکسین نہ لگوانے والے بچوں کو نشانہ بنانے لگا

    امریکی ریاست میں اومیکرون ویکسین نہ لگوانے والے بچوں کو نشانہ بنانے لگا

    جارجیا: امریکی ریاست جارجیا میں اومیکرون ویرینٹ ان بچوں کو متاثر کرنے لگا ہے جنھیں کرونا ویکسین نہیں لگائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں اومیکرون ویرینٹ سے بچے متاثر ہونے لگے ہیں، ریاست جارجیا میں اسپتال اومیکرون سے متاثرہ بچوں سے بھر چکے ہیں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ نیا ویرینٹ 5 سال سے کم عمر بچوں کے لیے خطرہ بن رہا ہے کیوں کہ اس عمر کے بچوں کو ویکسین نہیں لگائی جا رہی، تاہم ان کا کہنا ہے کہ اسپتال آنے والے بچوں میں اومیکرون کی معمولی علامات دیکھی گئیں۔

    ماہرین کے مطابق اومیکرون کی وجہ سے بچوں میں کووِڈ کے کیسز میں تشویش ناک اضافہ دیکھا جا رہا ہے کیوں کہ علامات والے بچوں کی مجموعی تعداد گزشتہ ڈیلٹا ویرینٹ کے مقابلے میں بڑھ رہی ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت میں اومیکرون سے 7 بچوں کی ہلاکت نے دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، مرنے والوں بچوں کی عمر 7 سے 12 سال تھی۔

    ماہرین نے بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے گائیڈ لائنز بھی جاری کی ہیں، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ جتنا ہو سکے بچوں کو ہجوم والی جگہ سے دور رکھیں، انھیں باہر کسی بھی جگہ کو ہاتھ لگانے سے روکیں، ماسک اور سینیٹائزر کے بغیر بچوں کو باہر نہ نکالیں، اپنے بچوں کو صحت بخش خوراک دیں تاکہ جسم کا قدرتی مدافعتی نظام مضبوط رہے ، اور انھیں جسمانی ورزش میں شامل کرنا بھی ضروری ہے۔

  • پاکستان میں اومیکرون آگ کی طرح پھیل رہا ہے، ماہرین نے اموات کا خدشہ ظاہر کردیا

    پاکستان میں اومیکرون آگ کی طرح پھیل رہا ہے، ماہرین نے اموات کا خدشہ ظاہر کردیا

    لاہور : یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹرجاویداکرم نے خبردار کیا ہے کہ اومیکرون آگ کی طرح پھیل رہا ہےاور بہت ساری زندگیاں بھی لے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بھر میں اومیکرون کا تیزی سے پھیلاؤ جاری ہے ، صوبہ پنجاب میں 24 گھنٹے میں مزید49امی کرون کے کیسز رپورٹ ہوئے، جس میں سے 37 کا تعلق لاہور سے ہے، نئے کیسز کے بعد پنجاب میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد511ہو گئی۔

    وی سی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ڈاکٹرجاویداکرم نے خبردار کیا ہے کہ اومیکرون آگ کی طرح پھیل رہاہے اور پھیلتا جائےگا جبکہ یہ وائرس بہت ساری زندگیاں بھی لے گا۔

    جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ دنیا میں 80 فیصد لوگوں کی ویکسینیشن تک اسے روکانہیں جاسکتا، تمام افراد سے گزارش ہےجلدویکسینیشن مکمل کرائیں۔

    وی سی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے مزید کہا کہ ہمیں پہلے سے زیادہ ایس اوپیز پر عملدرآمدکی ضرورت ہے۔

    خیال رہے ملک بھرمیں24 گھنٹےمیں مثبت کوروناکیسزکی شرح8.71فیصد تک پہنچ گئی ہے ، کورونا کی بلندترین 17.60 فیصد شرح سندھ میں ریکارڈ کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کورونا کی یومیہ شرح 5.75، کے پی 1.10فیصد ، اسلام آباد میں کورونا شرح 10.75 اور بلوچستان میں 1.71فیصد ہے۔

  • اومی کرون سے متعلق ماہرین کا حیرت انگیز دعویٰ

    اومی کرون سے متعلق ماہرین کا حیرت انگیز دعویٰ

    کورونا کے حوالے سے ہونیوالی نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ اومیکرون سے شفایاب ہونے والوں کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوجاتا ہے

    کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ دنیا بھر میں تیزی سے اپنے پنجے گاڑ رہا ہے اور اس کے پھیلاؤ کی رفتار گزشتہ سال تباہی ڈھانے والے ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ بتائی جارہی ہے۔

    تاہم پریشان نہ ہوں کیونکہ ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اومی کرون سے صحت یاب ہونے والوں کی قوت مدافعت بہتر ہوگی، ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے ویرینٹ پر قابو پانے کے بعد یہ قوت مدافعت لوگوں کے جسم میں طویل عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے۔

    نئی تحقیقی رپورٹ کے مطابق اومی کرون انفیکشن سے تیار کردہ کورونا وائرس اینٹی باڈیز 88 فیصد کیسز میں کم از کم 6 ماہ تک جسم میں موجود رہتی ہیں جو ان لوگوں کو کورونا سے تحفظ فراہم کرتی ہیں جب کہ 6 ماہ بعد ان اینٹی باڈیز کی شرح 74 فیصد تک گرجاتی ہے۔

    متاثرہ افراد پر کی گئی تحقیق کے مطابق وائرس سے متاثرہ مریضوں کے جسم میں اینٹی باڈیز پائی گئی اور اس وجہ سے صحت یاب ہونے کے بعد ان کے جسم پر وائرس کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔

    اس حوالے سے یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا کے متعدی امراض کے ماہر پروفیسر پال ہنٹر کا کہنا ہے کہ اومی کرون ہو یا کوئی اور ویرینٹ سب آپ کی قوت مدافعت کو بہتر بناتے ہیں، پھر یہی قوت مدافعت اس ویرینٹ کے خلاف زیادہ موثر ہوجاتی ہے۔

    ساؤتھمپٹن یونیورسٹی اسپتال کے سینٹر فار کلینیکل ریسرچ کے پروفیسر ساؤل فاسٹ کا موقف ہے کہ ہماری تحقیق کے مطابق تمام ویکسین قوت مدافعت بڑھانے میں کارگر ہوتی ہیں۔

  • لاہور میں اومیکرون کیسز میں ہوش ربا اضافہ

    لاہور میں اومیکرون کیسز میں ہوش ربا اضافہ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے کیسز میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا، اومیکرون کے مزید 28 کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، لاہور میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اومیکرون کے 28 نبئے کیسز سامنے آگئے۔

    محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ لاہور میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد 432 ہوگئی ہے، جبکہ پورے پنجاب میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد 462 ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ شیخو پورہ میں بھی اومیکرون کے 2 نئے کیسز سامنے آگئے، لاہور کے ساتھ دیگر شہروں میں بھی اومیکرون کے کیسز میں اضافہ ہونا شروع ہوچکا ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ کو روکنا ایک چیلنج بن چکا ہے، لاہور میں مجموعی طور پر کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 8.3 فیصد ہوچکی ہے۔

  • امریکا میں گروسری اسٹورز کیوں خالی ہو گئے؟

    امریکا میں گروسری اسٹورز کیوں خالی ہو گئے؟

    واشنگٹن: امریکا میں اومیکرون ویرینٹ کے تیزی سے پھیلاؤ اور شدید سردی کے باعث گروسری اسٹورز میں چیزوں کی قلت میں تشویش ناک اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں حالیہ ہفتوں میں گروسری اسٹورز پر اشیائے صرف کی دستیابی کا مسئلہ مزید سنگین ہو گیا ہے، جس کی وجہ ایک طرف شدید سرد موسم اور دوسری طرف اومیکرون کے پھیلاؤ کو قرار دیا گیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق قلت کی وجہ سے پیداواری اشیا، گوشت اور پیک شدہ زرعی اجناس کی دستیابی متاثر ہوئی ہے، یہ قلت وسیع پیمانے پر ہے اور ملک بھر سے ایسی اطلاعات مل رہی ہیں۔

    چین سرمایہ کاری کے لیے پسندیدہ جگہ بن گئی، امریکی اخبار کا اعتراف

    اومیکرون کے پھیلاؤ اور موسم سرما کے طوفان کی وجہ سے سپلائی چین کو سخت جدوجہد کا سامنا ہے، وائرس کی وجہ سے گروسری اسٹورز مزدوروں کی قلت کے بھی شکار ہیں، اس صورت حال میں جب کہ ایک طرف اشیا کو تلاش کرنا ایک مشکل کام بن کر رہ گیا ہے، دوسری طرف کئی اشیا کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے۔

    کنزیومر برانڈز ایسوسی ایشن کے صدر اور سی ای او جیف فری مین کے حوالے سے بتایا گیا کہ امریکی گروسری کے پاس اس وقت اشیا کی عدم دستیابی کی شرح 15 فی صد کے لگ بھگ ہے۔

    دنیا کرونا وبا کا شکار ہوئے دو برس ہونے والے ہیں، عالمی سپلائی چَین میں رکاوٹوں جیسے بندرگاہوں پر بھیڑ اور ٹرک ڈرائیورز اور سروس ورکرز کی کمی کی وجہ سے مزید اشیا کی کمی ہوتی جا رہی ہے۔

    یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ کرونا وبا کی وجہ سے اب امریکی شہری پہلے سے کہیں زیادہ گھروں پر ہی کھانے لگے ہیں، بالخصوص ان حالات میں جب دفاتر اور اسکول بند ہوں۔

  • ‘اومیکرون ہر شخص تک پہنچے گا’

    ‘اومیکرون ہر شخص تک پہنچے گا’

    واشنگٹن: امریکی ماہر وبائی امراض انتھونی فاؤچی کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کو مکمل طور پر ختم کرنا مکمن نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کے چیف میڈیکل ایڈوائزر نے کہا ہے کہ اومیکرون ویرینٹ منتقلی کی غیر معمولی صلاحیت کے ساتھ ہر شخص تک پہنچے گا۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو امریکی سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کہا اس وائرس کو ختم کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے، کیوں کہ یہ تیزی سے پھیلتا ہے اور اس میں نیا ویرینٹ بننے کی صلاحیت ہے۔

    انھوں نے کہا اومیکرون میں اتار چڑھاؤ کے ساتھ ملک ممکنہ طور پر ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگا، امید ہے کہ آبادی میں اس کے خلاف تحفظ ممکن ہوگا اور ادویات موجود ہوں گی، تاکہ اگر کسی کو وائرس لگ بھی جائے اور وہ شدید خطرے سے دوچار ہوں تو بھی علاج کرنا آسان ہو۔

    اومیکرون سب کے گھروں‌ پر دستک دینے والا ہے: بل گیٹس کی پیشگوئی

    فاؤچی کا کہنا تھا شاید ہم اس مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں جہاں وبا کے حوالے سے ہم تبدیلی کے دہانے پر خود کو کھڑا پائیں۔

  • یورپ کی نصف سے زائد آبادی کے لیے چند ہفتوں میں بری خبر

    یورپ کی نصف سے زائد آبادی کے لیے چند ہفتوں میں بری خبر

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے خبردار کیا ہے کہ چند ہفتوں میں یورپ کی نصف سے زائد آبادی اومیکرون ویرینٹ سے متاثر ہو سکتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق یورپ، روس اور وسطی ایشیا کی نصف سے زائد آبادی اگلے چھ سے آٹھ ہفتوں میں کرونا وائرس کی متغیر قسم اومیکرون سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    ریجنل ڈائریکٹر برائے یورپ ہانس کلُوگے نے منگل کے روز ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اومیکرون مغربی یورپ میں سب سے متعدی متغیر قسم کے طور پر غلبہ پا رہا ہے، اور بلقان خطے میں بھی پھیل رہا ہے۔

    ہانس کلوگے کا کہنا تھا کہ اس صورت حال میں ویکسینز ہی متاثرین کو شدید بیمار پڑنے سے بچا سکتی ہیں، اور موت کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے یورپی ممالک کو ویکسینیشن کا عمل تیز کرنے کی ایک بار پھر اپیل کی گئی ہے۔

    تاہم دوسری طرف گزشتہ روز منگل کو یورپی یونین کے ادویات کے نگراں ادارے نے کہا ہے کہ اومیکرون ویرینٹ کا پھیلاؤ کووِڈ 19 وبا کو ایک مقامی بیماری تک محدود رہنے کی طرف دھکیل رہا ہے، جس کے ساتھ انسانیت زندہ رہ سکتی ہے، حالاں کہ یہ ابھی تک ایک وبائی بیماری ہی ہے۔

    واضح رہے کہ یوروپی میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) نے بھی عام آبادی کو چوتھی ویکسین شاٹ دینے کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بار بار بوسٹر دینا کوئی ‘پائیدار’ حکمت عملی نہیں ہے۔

  • اومیکرون نے امریکا میں خون کا بحران پیدا کر دیا

    اومیکرون نے امریکا میں خون کا بحران پیدا کر دیا

    واشنگٹن: امریکا میں اومیکرون کے پھیلاؤ کے باعث خون کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ریڈ کراس نے امریکا میں خون کے بحران سے متعلق خبردار کر دیا ہے، جو اومیکرون ویرینٹ کی وجہ سے وبا کے دوبارہ تیزی سے پھیلاؤ کے باعث سامنے آیا ہے۔

    ریڈ کراس کی جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عوامی اجتماعات پر پابندی اور تعلیمی اداروں میں بندش کی وجہ سے خون کا بحران پیدا ہوا ہے کیوں کہ خون کے عطیات میں بڑی تعداد میں کمی واقع ہو گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق خون کے سب سے زیادہ عطیات اسکولوں سے ملتی تھیں، جس میں ملک بھر میں وائرس کے پھیلاؤ کے باعث 62 فی صد تک کمی آ گئی ہے، اور اس بڑی کمی کے بعد امریکا میں خون کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔

    کرونا وائرس کے باعث پروگرام ملتوی ہونے اور طبی عملے کی کمی کی وجہ سے بھی خون کے عطیات کی کمی کا سامنا ہے اور اس کی وجہ سے 10 فی صد تک خون کے عطیات میں کمی ہوئی۔

    امریکا میں خون کی قلت نے تھیلیسمیا اور اس جیسی دیگر ایسی بیماریاں جن میں خون کی منتقلی ضروری ہوتی ہے، کے مریضوں کی زندگی کو موت کے خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔

    ریڈ کراس کا کہنا ہے پہلے سے جمع کیے گئے خون کو محض ایک یا ڈیڑھ ماہ تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے اور اس کے بعد خون کی فراہمی بری طرح متاثر ہو جائے گی۔

  • کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگوانا کیوں ضروری ہے؟

    کورونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگوانا کیوں ضروری ہے؟

    عالمی وباء سے بچاؤ کیلئے کورونا ویکسین کی دو خوراکیں لگوانا نہایت ضروری ہیں اس سلسلے میں دنیا بھر میں ویکسی نیشن کا عمل بھی جاری ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف قوت مدافعت کے لیے ویکسین کی تیسری خوراک لازمی ہے جس کے بغیر بیماری سے بچنا مشکل ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق ریگن انسٹیٹوٹ آف ایم جی ایچ، ایم آئی ٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ اومیکرون کے خلاف لوگوں میں مدافعت پیدا کرنے کے لیے موڈرنا یا فائزر ویکسین کی اضافی خوراک کی ضرورت ہوگی۔

    تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ کووڈ 19 کی 2 خوراکوں سے اتنی اینٹی باڈیز نہیں بن پاتیں جو اومیکرون کو شناخت اور ناکارہ بنانے کے لیے درکار ہوتی ہیں۔

    نومبر2021 کے آخر میں جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا کی اس قسم کے بارے میں لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ موجودہ ویکسینز سے بیماری سے کس حد تک تحفظ مل سکتا ہے۔

    اس سوال کا جواب جاننے کے لیے محققین نے اومیکرون کا ایک بے ضرر ورژن تیار کیا تاکہ لیبارٹری میں امریکا میں استعمال ہونے والی 3 کووڈ ویکسینز یعنی فائزر، موڈرنا اور جانسن اینڈ جانسن ویکسینز کی افادیت کی جانچ پڑتال کی جاسکے۔

    اس کے بعد محققین نے ویکسینیشن مکمل کرانے والے 239 افراد کے خون کے نمونوں کو حاصل کیا جن میں 70افراد ایسے تھے جن کو فائزر یا موڈرنا ویکسین کا بوسٹر ڈوز استعمال کرایا جاچکا تھا۔

    ان نمونوں میں اومیکرون، ڈیلٹا اور دیگر اقسام کے خلاف ویکسینز سے بننے والی مدافعت کو جانچا گیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ویکسین کی 2 خوراکیں اومیکرون قسم کو ناکارہ بنانے کے حوالے سے بہت کم مؤثر ثابت ہوئیں حالانکہ ایسے افراد کے نمونے بھی تحقیق کا حصہ تھے جن کی ویکسینیشن حال ہی میں ہوئی تھی۔

    تحقیق کے مطابق جن افراد کو فائزر یا موڈرنا ویکسین کی3 خوراکیں استعمال کرائی گئی تھیں ان میں اومیکرون کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ نمایاں تھی۔

    یہ واضح نہیں کہ بوسٹر ڈوز سے اومیکرون کے خلاف مدافعتی تحفظ میں ڈرامائی بہتری کیوں آتی ہے مگر محققین کے خیال میں اس کی ایک ممکنہ وجہ یہ ہے کہ ویکسین کی اضافی خوراک سے بننے والی اینٹی باڈیز زیادہ سختی سے اسپائیک پروٹین کو جکڑتی ہیں جس سے ویکسین کی افادیت بڑھ جاتی ہے۔

    اسی طرح ایک بوسٹر ڈوز اینٹی باڈیز بناتی ہے جو اسپائیک پروٹین کے ان حصوں کو ہدف بناتی ہیں جو کورونا کی تمام اقسام میں عام ہیں مگر اس حوالے سے تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    تحقیق کے نتائج میں عندیہ دیا گیا کہ ویکسین کی اضافی خوراک 16 سال یا اس سے زائد عمر کے تمام افراد کے لیے موزوں ہیں اور اس حوالے سے ایم آر این اے ویکسینز کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سیل میں شائع ہوئے۔