Tag: omicron

  • کورونا وائرس نے نئی شکل اختیار کرلی، سائنسدانوں کا ایک اور دعویٰ

    کورونا وائرس نے نئی شکل اختیار کرلی، سائنسدانوں کا ایک اور دعویٰ

    عالمی وبا کورونا وائرس نے اب تک پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور  یہ مختلف علامات کے ساتھ انسانوں پر حملہ آور ہورہا ہے۔

    دنیا کے مختلف حصوں میں کورونا وائرس کی نئی اقسام سامنے آئی ہیں جن میں سے ڈیلٹا اور اومیکرون اقسام کو سب سے زیادہ متعدی اقسام قرار دیا گیا ہے جو بہت تیزی سے دنیا بھر میں پھیل گئیں۔

    اس حوالے سے سائنسدانوں کی تحقیق میں ڈیلٹا اور اومیکرون کے بعد وائرس کی ایک اور قسم کے بارے میں انکشاف ہوا ہے، یہ نئی قسم ان دونوں ویریئنٹ کی مشترکہ شکل ہے مگر اب قبرص کے سائنسدانوں نے ڈیلٹا اور اومیکرون دونوں کے امتزاج سے بننے والی کورونا کی ایک نئی قسم سے متاثر کیسز کو دریافت کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق قبرص یونیورسٹی کے بائیولوجیکل سائنس کے پروفیسر لیونڈیوس کوسٹریکس نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اس وقت لوگ اومیکرون اور ڈیلٹا سے بیک وقت متاثر ہورہے ہیں اور ہم نے ان دونوں اقسام کے امتزاج کو دریافت کیا ہے۔

    انہوں نے اس دریافت کو ڈیلٹاکورن کا نام دیا کیونکہ اس میں اومیکرون جیسے جینیاتی آثار ڈیلٹا کے جینومز میں دریافت کیے گئے۔

    تحقیقی ٹیم نے اب تک ایسے 25 کیسز کو شناخت کیا ہے اور ان کا خیال ہے کہ دونوں اقسام سے بیک وقت متاثر ہونے کی شرح ہسپتال میں داخل افراد میں زیادہ ہے۔

    25نمونوں کے تجزیے میں دریافت ہوا کہ اس قسم میں 10 میوٹیشن اومیکرون سے آئی ہیں۔ ڈیلٹا کورن کے 25 کیسز کے سیکونسز کو وائرس میں آنے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ڈیٹا بیس "جی آئی ایس اے آئی ڈی” کو بھیجے گئے ہیں۔

    پروفیسر لیونڈیوس کوسٹریکس نے بتایا کہ ہم نظر رکھے ہوئے ہیں کہ دونوں کے امتزاج سے بننے والی نئی قسم زیادہ خطرناک یا متعدی ہوسکتی ہے یا نہیں مگر ان کا ذاتی خیال یہ ہے کہ ڈیلٹا کورن کو زیادہ متعدی قسم اومیکرون پیچھے چھوڑ دے گی۔

    اس نئی قسم کا کوئی سائنسی نام ابھی تک نہیں رکھا گیا ہے اور اس کے بارے میں جاننے کے لیے ابھی مزید چند دن یا ہفتوں تک انتظار کرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ اومیکرون کو ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ متعدی خیال کیا جارہا ہے جس کی ابھی تک تصدیق تو نہیں ہوئی مگر اب تک کے شواہد سے یہی عندیہ ملا ہے۔ اس کے مقابلے میں ڈیلٹا کو مریضوں کی صحت کے لیے اومیکرون سے زیادہ خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔

  • ساہیوال میں اومیکرون کا کیس رپورٹ

    ساہیوال میں اومیکرون کا کیس رپورٹ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک روز کے دوران کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے 17 نئے کیسز رپورٹ کیے گئے جبکہ ساہیوال سے بھی ایک کیس سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں ایک ہی روز میں اومیکرون کے 17 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، لاہور میں اومی کرون کے کیسز کی تعداد 288 تک پہنچ گئی۔

    ذرائع محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران اومیکرون کا ایک کیس ساہیوال میں بھی سامنے آگیا، پنجاب بھر میں اومیکرون کے 298 مریض رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    محکمہ صحت کے مطابق لاہور میں کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ کو روکنا ایک چیلنج بن چکا ہے۔

    علاوہ ازیں لاہور میں کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح بھی 5.8 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

  • خوشخبری، اومیکرون کے خلاف نئی ویکسین تیار

    خوشخبری، اومیکرون کے خلاف نئی ویکسین تیار

    چینی کمپنی سائنو فارم نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی تیار کردہ نئی پروٹین کووڈ 19 ویکسین کورونا کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف زیادہ مؤثر ہے۔

     متحدہ عرب امارات میں کی گئی تحقیق کے مطابق اس نئی ویکسین کو بوسٹر کے طور پر استعمال کرنے سے اومیکرون کے خلاف اینٹی باڈیز  سرگرمیوں میں 7 گنا اضافہ ہوتا ہے۔

    تحقیق کے دوران سائنوفارم کی پرانی ویکسین استعمال کرنے کے 6 ماہ بعد 192 صحت مند افراد کو نئی ویکسین بوسٹر ڈوز کے طورپر استعمال کرائی گئی تو اومیکرون کے خلاف لڑنے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوگیا۔

    تحقیق کے بعد کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کے حصوں پر مشتمل اس نئی ویکسین کی متحدہ عرب امارات میں بوسٹر ڈوز کے طور پر استعمال کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    یو اے ای  میں اس ویکسین کو 18 سال سے زائد عمر کے ان افراد کو لگایا جائے گا جنھیں سائنوفارم ویکسین کی دو ڈوز لگے 6 ماہ یا اس سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہوگا۔

    یہ نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب دنیا سائنو فارم ویکسین کی اومیکرون کے خلاف افادیت کے حوالے سے سوالات اٹھا رہی ہے۔

    اس ویکسین کی تیاری میں کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کو استعمال کیا گیا تاکہ جسم وائرس کو شناخت کرکے اس کا زیادہ بہتر طریقے سے مقابلہ کرسکے۔

    ماہرین کے مطابق اس ٹیکنالوجی سے کورونا کی متعدد اقسام کے خلاف تحفظ مل سکے گا۔

    اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں تو شائع نہیں ہوئے تاہم آن لائن پری پرنٹ سرور پر جاری کردیے گئے ہیں۔

  • اومیکرون کن افراد کو زیادہ بیمار کرسکتا ہے؟

    اومیکرون کن افراد کو زیادہ بیمار کرسکتا ہے؟

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کن افراد کو طبی پیچیدگیوں کا شکار کرسکتی ہے، اس حوالے سے ماہرین نے وضاحت کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر علا العلی نے بتایا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے متاثرہ افراد کن تکالیف کا شکار ہیں اور کیوں ہیں۔

    ڈاکٹر العلی کا کہنا تھا کہ کمزور مدافعتی نظام والے افراد پر اومیکرون کا حملہ شدید ہوتا ہے، جو افراد کرونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لے چکے ہوتے ہیں ان کا مدافعتی نظام ایسے افراد کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے جنہوں نے یا تو ویکسین کی کوئی خوراک نہیں لی ہوتی یا مطلوبہ خوراکیں مکمل نہیں کی ہوتیں۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں اضافہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں، اصل مسئلہ یہ ہے کہ متاثرین میں سے کتنے ایسے ہیں جو شدید تکلیف کی وجہ سے اسپتال میں علاج کروانے پر مجبور ہوتے ہیں۔

    ڈاکٹر العلی نے کہا کہ بوڑھوں اور لا علاج امراض میں مبتلا افراد کو بوسٹر ڈوز کی ضرورت دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بوسٹر ڈوز صرف ان لوگوں کے لیے مناسب نہیں جنہیں ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراک کے دوران الرجی کی مشکل پیش آئی ہو۔

    ان کے علاوہ تمام افراد بوسٹر ڈوز لے سکتے ہیں، کسی کو بھی بوسٹر ڈوز لینے سے کوئی مشکل نہیں ہوگی جبکہ بوسٹر ڈوز لینے سے مدافعتی نظام زیادہ مؤثر ہوجائے گا۔

  • کیا رواں سال ‘گریمی ایوارڈز’ کی تقریب منعقد ہوگی؟ فیصلہ ہوگیا

    کیا رواں سال ‘گریمی ایوارڈز’ کی تقریب منعقد ہوگی؟ فیصلہ ہوگیا

    اومیکرون کے بڑھتے کیسز کے باعث امریکا کا میوزیکل ایوارڈ شو ملتوی کردیا گیا ہے، ایوارڈ کی تقریب 31 جنوری کو ہونا تھی۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ’گریمی ایوارڈز‘ کی انتظامیہ کی جانب سے شو ملتوی کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا کہ ریاستی حکام، صحت اور حفاظت کے ماہرین، فنکار برادری اور ہمارے شراکت داروں کے ساتھ بات کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم شو کی نئی تاریخ کا جلد اعلان کیا جائے گا۔

    انتطامیہ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ موسیقی کمیونٹی، لائیو سامعین، اور سینکڑوں لوگوں کی صحت اور حفاظت جو ہمارے شو کو تیار کرنے کے لیے انتھک محنت کرتے ہیں، ہماری اولین ترجیح ہے۔

    رواں سال ’گریمی ایوارڈز‘ کے لیے مجموعی طور پر 86 کیٹیگریز میں نامزدگیوں کا اعلان کیا گیا تھا، جن میں پاکستانی نژاد امریکی گلوکارہ عروج آفتاب کا نام بھی شامل ہے، عروج آفتاب کو جاز اور صوفی گانوں میں عبور حاصل ہے، انہیں 64ویں گریمی ایوارڈز کی دو گیٹگریز “بہترین نئے فنکار” اور “بہترین عالمی میوزک پرفارمنس” کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔۔

    یاد رہے 64ویں ’گریمی ایوارڈز‘ کی تقریب 31 جنوری کو امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں ہونی تھی، گزشتہ سال بھی گریمی ایوارڈز کی تقریب کرونا وائرس کی وجہ سے ہی جنوری سے مارچ تک ملتوی کر دی گئی تھی۔

  • اومیکرون کی شدت کے حوالے سے عالمی ادارۂ صحت کی باقاعدہ تصدیق

    اومیکرون کی شدت کے حوالے سے عالمی ادارۂ صحت کی باقاعدہ تصدیق

    جنیوا: عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بڑھتے ہوئے ثبوتوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے تصدیق کر دی ہے کہ اومیکرون ویرینٹ ہلکی علامات کا سبب بنتا ہے۔

    عالمی ادارۂ صحت نے کرونا وائرس کی اومیکرون ویرینٹ کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا ہے، تاہم منگل کے روز اس نے تصدیق کی کہ اس متغیر قسم سے معتدل علامات پیدا ہوتی ہیں۔

    ادارے کے حکام نے کہا کہ اومیکرون تنفس کی نالی کے اوپر والے حصے کو متاثر کرتا ہے، لیکن ویکسینز کی وجہ سے لوگوں کو اسپتال میں داخل ہونے، شدید علیل پڑنے یا موت کے منہ میں جانے سے تحفظ حاصل ہوا ہے۔

    پبلک ہیلتھ ماہرین کے مطابق اومیکرون، دیگر متغیر اقسام سے زیادہ متعدی ہے، کئی شہروں میں یہ وائرس ہفتوں کے اندر ہی سب سے زیادہ وبائی بن چکا ہے۔

    جن علاقوں میں آبادی کا بھاری تناسب ابھی تک ویکسینیشن سے محروم ہے وہاں اس کا پھیلاؤ ہیلتھ سسٹمز کے لیے باعث خطرہ قرار دیا گیا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ لوگ بھی بیمار پڑ سکتے ہیں جو ویکسین لگوا چکے ہوں یا ماضی میں کرونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہوں۔

  • اومیکرون ویرینٹ زیادہ تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے؟

    اومیکرون ویرینٹ زیادہ تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے؟

    حال ہی میں ایک تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ متعدی کیوں ہے؟

    ڈنمارک میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی قسم اومیکرون ویکسی نیشن کروانے والے افراد میں پیدا ہونے والی مدافعت پر حملہ آور ہونے کے لیے ڈیلٹا سے زیادہ بہتر ہے۔

    کوپن ہیگن یونیورسٹی، اسٹیٹکس ڈنمارک اور اسٹیٹنز سیرم انسٹیٹوٹ کی مشترکہ تحقیق سے یہ وضاحت کرنے میں مدد ملتی ہے کہ اومیکرون قسم اتنی زیادہ تیزی سے کیوں پھیل رہی ہے۔

    نومبر 2021 میں بہت زیادہ میوٹیشن والی قسم اومیکرون کی دریافت کے بعد سے دنیا بھر میں سائنسدانوں کی جانب سے اس کے بارے میں جاننے کے لیے کام کیا جارہا ہے تاکہ دریافت کیا جاسکے کہ کیا واقعی اس سے متاثر افراد میں بیماری کی شدت کم ہوتی ہے۔

    اسی طرح وہ یہ بھی جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ آخر یہ نئی قسم ڈیلٹا کے مقابلے میں زیادہ متعدی کیوں نظر آتی ہے۔

    اس تحقیق میں دسمبر 2021 کے وسط میں ڈنمارک کے لگ بھگ 12 ہزار گھرانوں کی جانچ پڑتال میں دریافت کیا گیا کہ اومیکرون ویکسنیشن کرانے والے افراد میں ڈیلٹا کے مقابلے میں 2.7 سے 3.7 گنا زیادہ متعدی ہے۔

    تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ وائرس کی نئی قسم اس لیے برق رفتاری سے پھیل رہی ہے کیونکہ یہ ویکسینز سے پیدا ہونے والی مدافعتی نظام پر حملہ آور ہونے میں زیادہ بہتر ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہمارے نتائج سے تصدیق ہوتی ہے کہ اومیکرون کے تیزی سے پھیلنے کی بنیادی وجہ مدافعتی نظام پر حملہ آور ہونا ہے۔ ڈنمارک کی 78 فیصد آبادی کی ویکسی نیشن مکمل ہوچکی ہے جبکہ لگ بھگ 48 فیصد کو تیسری خوراک بھی استعمال کروائی جا چکی ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ بوسٹر ڈوز استعمال کرنے والے افراد میں وائرس کے پہنچنے کا امکان ویکسی نیشن نہ کروانے والے لوگوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے، چاہے قسم جو بھی ہو۔

    ماہرین کے مطابق اگرچہ اومیکرون زیادہ متعدی ہے مگر اس قسم سے بظاہر بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ نہیں ہوتا۔

    انہوں نے کہا کہ اگرچہ اومیکرون نظام صحت پر دباؤ ڈالنے کے قابل قسم ہے، مگر ہر چیز سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ڈیلٹا کے مقابلے میں معتدل بیماری کا باعث بنتی ہے۔ ڈیلٹا کے مقابلے میں اومیکرون سے بیمار ہونے پر اسپتال میں داخلے کا خطرہ بھی 50 فیصد کم ہوتا ہے۔

  • لاہور میں اومیکرون کے 39 نئے کیسز رپورٹ

    لاہور میں اومیکرون کے 39 نئے کیسز رپورٹ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے مزید نئے کیسز سامنے آگئے، پنجاب میں اومیکرون کیسز کی تعداد 153 ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ لاہور میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے 39 نئے کیسز سامنے آگئے، شہر میں اومیکرون کے کیسز کی تعداد 151 ہو چکی ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ پنجاب میں اومیکرون کیسز کی تعداد 153 ہوگئی ہے، اومیکرون کا شکار افراد میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد بھی شامل ہیں۔

    صوبائی محکمہ صحت کے مطابق اومیکرون وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، اومیکرون پھیلنے کی شرح ڈیلٹا ویرینٹ سے بھی زیادہ ہے۔

    دوسری جانب پنجاب سمیت ملک بھر میں کرونا وائرس کیسز میں اضافہ دیکھا جارہا ہے، گزشتہ روز کے دوران کرونا وائرس کے 600 سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے مزید 2 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 28 ہزار 945 ہوگئی۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 630 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 12 لاکھ 97 ہزار 865 ہوگئی۔

  • اومیکرون: جلد کی خارش، سرخ آنکھیں، بال جھڑنا

    اومیکرون: جلد کی خارش، سرخ آنکھیں، بال جھڑنا

    واشنگٹن: امریکی طبی محققین نے کرونا وائرس اور اومیکرون ویرینٹ کی کچھ نئی لیکن پریشان کن علامات معلوم کر لی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں ہونے والے ایک طبی مطالعے میں معلوم ہوا ہے کہ آنکھیں سرخ ہونا، جلد کی خارش اور بالوں کا تیزی سے جھڑنا بھی اومیکرون کی اہم علامات میں شامل ہیں۔

    اومیکرون اور کرونا کی علامات تلاش کرنے کی غرض سے کرونا سے متاثر ہونے والے افراد کے ڈیٹا کے جائزے سے معلوم ہوا کہ حال ہی میں جن لوگوں کو کرونا یا اومیکرون کی تشخیص ہوئی انھیں روایتی علامات جیسے بخار، سانس لینے میں دشواری، نزلہ، جسم اور سر میں درد سمیت دیگر علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ 3 فی صد مریضوں کو آنکھیں سرخ، بال جھڑنے اور جلد متاثر ہونے کی شکایات تھیں۔

    اومیکرون کیا ہے اور کیسے حملہ آور ہوتا ہے؟ جدید تحقیق

    طبی محققین نے بتایا کہ جب کرونا وائرس جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہ انزائم 2 میں تبدیل ہو کر آنکھوں اور بالخصوص ریٹینا (پردۂ بصارت) کو متاثر کر دیتا ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ افراد کی آنکھ کی سفیدی لال ہو جانے، آنکھوں میں خشکی، کھجلی اور سوجن کی شکایات سامنے آتی ہیں۔

    امریکن اکیڈمی آف ڈرماٹالوجی ایسوسی ایشن کے ماہرین نے بتایا کہ مطالعے کے دوران کچھ ایسے شواہد بھی سامنے آئے جس کی بنیاد پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ متاثرہ شخص کے بال تیزی سے گرتے ہیں، بخار اور مدافعتی نظام کی کمزوری سے انسان جسمانی طور پر کمزور ہو جاتا ہے، جس کا سب سے زیادہ اثر انسان کی کھوپڑی پر پڑتا ہے اور بال گرنا شروع ہو جاتے ہیں۔

    ابتدائی 6 ماہ کے دوران بال بہت زیادہ جھڑتے ہیں، 9 ویں مہینے میں یہ سلسلہ تھم جاتا ہے۔

  • لاہور: اومیکرون کے 37 نئے کیسز، ایک ہی خاندان کے 7 افراد بھی متاثر

    لاہور: اومیکرون کے 37 نئے کیسز، ایک ہی خاندان کے 7 افراد بھی متاثر

    لاہور: اومیکرون کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے، لاہور میں اومیکرون کے 37 نئے کیسز سامنے آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ اومیکرون ویرینٹ کیسز کی تعداد بڑھ کر 50 ہو گئی ہے، 37 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔

    محکمہ صحت کے مطابق ایک ہی خاندان کے 7 افراد بھی اومیکرون وائرس کا شکار ہو گئے ہیں، آبادی میں اومیکرون وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    محکمے کا کہنا ہے کہ اومیکرون وائرس پھیلنے کی شرح ڈیلٹا ویرینٹ سے بھی زیادہ ہے، اس لیے شہری زیادہ احتیاط کریں۔

    یاد رہے کہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک 7 میں ایک ہی خاندان کے 12 افراد میں اومیکرون ویرینٹ کی تصدیق کے بعد متاثرہ علاقے میں مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے، جو 14 جنوری تک نافذ رہے گا۔

    کراچی: ایک ہی خاندان کے 12افراد میں اومیکرون کی تصدیق، لاک ڈاؤن نافذ

    کراچی میں اب تک اومیکرون کے 44 کیسز سامنے آ چکے ہیں، جب کہ ملک میں اومیکرون ویرینٹ کے بعد ایک بار پھر کیسز میں اضافہ ہو گیا ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 556 کیسز سامنے آئے جب کہ کرونا کیسز مثبت آنے کی شرح ایک فیصد سے اوپر ہو گئی۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 24 گھنٹوں میں کرونا سے مزید 6 افراد انتقال کر گئے، جس کے بعد کرونا سے انتقال کرنے والے افراد کی مجموعی تعداد 28 ہزار933 ہوگئی ہے۔