Tag: omicron

  • اومیکرون سب کے گھروں‌ پر دستک دینے والا ہے: بل گیٹس کی پیشگوئی

    اومیکرون سب کے گھروں‌ پر دستک دینے والا ہے: بل گیٹس کی پیشگوئی

    واشنگٹن: بل گیٹس نے خبردار کیا ہے کہ اومیکرون ویرینٹ سب کے گھروں‌ پر دستک دینے والا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے متنبہ کیا ہے کہ لوگ اب وبائی مرض کے بدترین مرحلے میں داخل ہو سکتے ہیں، اومیکرون ویرینٹ ہم سبھی کے گھروں پر دستک دینے والا ہے۔

    انھوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ انھوں نے چھٹیوں کے اپنے بیش تر منصوبے منسوخ کر دیے ہیں کیوں کہ ان کے قریبی دوست کرونا وائرس سے تیزی سے متاثر ہو رہے ہیں۔

    بل گیٹس نے لکھا جب ایسا لگ رہا تھا کہ زندگی اب معمول پر آ جائے گی، لیکن ہم وبائی مرض کے بدترین دور میں داخل ہونے لگے ہیں۔

    گیٹس کا کہنا تھا کہ اومیکرون ویرینٹ پہلے کے کرونا وائرس ویرینٹس سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے، یہ جلد ہی دنیا کے ہر ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔

    انھوں نے لکھا ’ابھی تک یہ ظاہر نہیں ہوا کہ اومیکرون آپ کو کس حد تک بیمار کر سکتا ہے، لیکن ہمیں اس کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے، جب تک کہ اس کے بارے میں مزید معلومات سامنے نہیں آتیں، چاہے یہ ڈیلٹا ویرینٹ کے مقابلے میں کم خطرناک ہی کیوں نہ ہو۔‘

    گیٹس کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کے ڈی جی ٹیڈروس ایڈہانم گبریس پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ’زندگی ختم کرنے سے بہتر ہے کہ چھٹیاں ختم کر دیں‘ امریکا میں اومیکرون کے کیسز تیزی سے پھیل رہے ہیں، یہاں تک کے کرونا کے نئے کیسز میں سے 73 فی صد کیسز اومیکرون سے وابستہ ہیں۔

    واضح رہے کہ اب تک اومیکرون ویرینٹ سے اموات کی تعداد 12 ہے۔

  • 3 دن میں اومیکرون کے کیسز دگنے ہوگئے

    3 دن میں اومیکرون کے کیسز دگنے ہوگئے

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ پچھلے 3 دن میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے کیسز دگنے ہوگئے ہیں، اومیکرون کا تیزی سے پھیلنا خطرے کی گھنٹی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون تیزی سے دنیا بھر میں پھیل رہی ہیں اور آخری تین دن میں اس کے کیسز دگنے ہوگئے۔

    عالمی ادارہ صحت نے اومیکرون پر اپڈیٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ 18 دسمبر تک کرونا وائرس کی مذکورہ قسم 89 ممالک تک پھیل چکی تھی۔

    رپورٹ میں ڈبلیو ایچ او کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اومیکرون کی قسم ایسے ممالک میں بھی تیزی سے پھیل رہی ہے جہاں کی آبادی کی قوت مدافعت بھی ویکسی نیشن کے بعد اچھی ہو چکی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگرچہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اومیکرون کی قسم متاثرہ شخص کو کس قدر سخت بیمار بناتی ہے، تاہم اب تک کے محدود ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ ویکسی نیشن کروانے والے افراد کو نئی قسم زیادہ بیمار نہیں بنا رہی۔

    عالمی ادارے کے مطابق اومیکرون کا تیزی سے پھیلنا خطرے کی گھنٹی ہے اور اس سے کئی ممالک کا صحت کا نظام متاثر ہو سکتا ہے۔

    اومیکرون قسم کی پہلی بار 26 نومبر کو جنوبی افریقہ میں تصدیق ہوئی تھی، اس کے تیزی سے پھیلنے کے بعد متعدد یورپی ممالک نے نئی پابندیوں کا اعلان بھی کیا ہے۔

    برطانیہ، امریکا، جرمنی، فرانس، آئر لینڈ اور ڈنمارک سمیت متعدد ممالک نے کرسمس سے قبل ہی نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

  • قرنطینہ سے فرار اومیکرون سے متاثرہ شخص کے حوالے سے اہم خبر

    قرنطینہ سے فرار اومیکرون سے متاثرہ شخص کے حوالے سے اہم خبر

    کراچی: چند دن قبل شہر قائد کے ایک نجی اسپتال سے فرار ہونے والا اومیکرون متاثرہ شخص کو دوبارہ پکڑ لیا گیا ہے۔

    ذرائع محکمۂ صحت حکومت سندھ کے مطابق نجی اسپتال سے فرار ہونے والے اومیکرون کے متاثرہ مریض 35 سالہ مزمل کو دوبارہ قرنطینہ کر دیا گیا ہے۔

    مزمل کراچی میں صدر ٹاؤن کی حدود کھارادر کا رہائشی ہے، مزمل کرونا وائرس کے اومیکرون ویرینٹ کا پاکستان میں دوسرا کیس ہے۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ مزمل کو اسپتال سے فرار ہونے کے بعد 15 دسمبر کو انتظامیہ کی مدد سے پکڑا گیا تھا، اور اب وہ قطر اسپتال میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔

    کراچی میں ‘اومی کرون’ کا دوسرا کیس رپورٹ، متاثرہ شخص قرنطینہ سے فرار

    محکمۂ صحت کی ہدایت پر قرنطینہ سنیٹر کی سیکیورٹی بھی سخت کر دی گئی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق محکمۂ صحت کی ٹیم نے برطانیہ سے آمد کے بعد مزمل کا ٹیسٹ کیا تھا، جو مثبت آ گیا تھا، ان کا کرونا اور اومیکرون دونوں ٹیسٹ پازیٹو تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قرنطیہ سے فرار ہونے والے اومیکرون کے دوسرے متاثرہ شخص کے لیے قرنطینہ میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔

  • اومیکرون سے بچاؤ کیلئے محققین نے نیا راز ڈھونڈ لیا

    اومیکرون سے بچاؤ کیلئے محققین نے نیا راز ڈھونڈ لیا

    لندن : کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون دنیا بھر میں غیرمعمولی رفتار سے پھیل رہی ہے اور اس کے سد باب کیلئے محققین اپنی تمام تر کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔

    اس حوالے سے برطانیہ کے بعد امریکی طبی ماہرین نے بھی کہا ہے کہ تحقیقی نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ فائزر، جانسن اینڈ جانسن یا موڈرنا ویکسینز کی دو خوراکیں "اومیکرون” سے تحفظ فراہم نہیں کرتیں۔

    تین امریکی ہسپتالوں اور طبی تحقیقی اداروں کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہےکہ ویکسین کی تین خوراکیں "اومیکرون” کی شدت کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

    خبر رساں ادارے "رائٹرز” کے مطابق میساچوٹس جنرل ہسپتال، ہاورڈ یونیورسٹی اور میساچوٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ویکسینیشن کروانے والے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جس سے معلوم ہوا کہ ویکسین کی دو خوراکیں لینے والے افراد میں اتنی طاقتور اینٹی باڈیز نہیں بن پا رہیں جو ’اومیکرون‘ کی شدت سے محفوظ رکھیں۔

    ماہرین کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے منظور کی گئی تینوں ویکسینز یعنی فائزر، موڈرینا اور جانسن اینڈ جانسن کی کم از کم تین خوراکیں لینے والے شخص میں ’اومیکرون‘ کی شدت کم ہو سکتی ہے۔

    بوسٹر شاٹس ہی اومیکرون کی شدت کم کر سکتے ہیں، رپورٹ—فوٹو: رائٹرز

    ماہرین نے تحقیق کے دوران ویکسین کی دو خوراکیں لینے والے افراد کے ڈیٹا جائزہ لیا جب کہ جانسن اینڈ جانسن کی ایک ہی خوراک لینے والے افراد کے ڈیٹا کو بھی تحقیق کا حصہ بنایا گیا۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ ’اومیکرون‘ جیسے متعدی پھیلنے والی کورونا کی قسم سے بچنے کے لیے ویکسین کا بوسٹر ڈوز لگوایا جائے تو نتائج بہتر آ سکتے ہیں۔

    امریکی ماہرین نے اپنی تحقیق میں برطانوی ماہرین کی گزشتہ ہفتے کی گئی تحقیق کا حوالہ بھی دیا جس میں ماہرین نے بتایا تھا کہ فائزر سمیت آسترزینیکا کی تین خوراکیں سے "اومیکرون” کی شدت کم ہو سکتی ہے۔

    برطانوی ماہرین کی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا تھا کہ ویکسین کی تین خوراکیں لینے والے افراد "اومیکرون” کی شدت سے محفوظ رہتے ہیں اور ایسے افراد میں 75 فیصد علامات ظاہر ہی نہیں ہو پاتیں۔

    دنیا بھر کے ماہرین نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ "اومیکرون” کورونا کی اب تک کی سب سے متعدی قسم ہو سکتی ہے اور اگلے تین ماہ تک دنیا کے نصف کورونا کے مریض مذکورہ وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    تاہم اب تک کے آنے والے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ فوری طور پر تین ہفتے گزر جانے کے باوجود ” اومیکرون” کے پھیلاؤ میں تیزی نہیں آ رہی۔

    ’اومیکرون‘ کی تشخیص گزشتہ ماہ 25 یا 26 نومبر کو پہلی بار جنوبی افریقہ میں ہوئی تھی اور اب تک مذکورہ قسم دنیا کے 5 دجن سے زائد ممالک تک پھیل چکی ہے، تاہم اس کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد اندازوں سےکم ہے جب کہ اس سے ہونے والی اموات بھی کم ریکارڈ کی جا رہی ہیں۔

  • چین میں 5 لاکھ افراد قرنطینہ

    چین میں 5 لاکھ افراد قرنطینہ

    ژی جیانگ: چین کے صوبے ژی جیانگ میں 5 لاکھ سے زائد افراد کو قرنطینہ کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں ایک بار پھر کرونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آئے ہیں، تعداد میں یہ اتنے کیسز نہیں ہیں لیکن چین کی پالیسی کرونا وبا کنٹرول کے حوالے سے سخت ہونے کی وجہ سے ایک بڑی آبادی کو قرنطینہ کر دیا گیا ہے۔

    چینی میڈیا کے مطابق صوبے ژی جیانگ میں کرونا کیسز کی وجہ سے 5 لاکھ سے زائد افراد قرنطینہ کر دیے گئے ہیں، ژی جیانگ ملک کے مشرقی ساحل پر واقع ایک بڑا صنعتی اور برآمدی مرکز ہے، جہاں مقامی طور پر 44 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    صوبہ ژی جیانگ میں مجموعی طور پر کرونا وائرس متاثرین کی تعداد 200 ہو گئی ہے، دوسری طرف انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ انھوں نے 5 لاکھ 40 ہزار لوگوں کو قرنطینہ کیا ہے۔

    حکام کی جانب سے کرونا وبا کی روک تھام کا حالیہ اقدام گزشتہ روز صوبے میں اومیکرون کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد اٹھایا گیا ہے، غیر ملکی میڈیا نے آج چین کے شہر گوانگ زو میں اومیکرون کے دوسرے کیس کی تصدیق کی خبر بھی شائع کی ہے، یہ کیس دو ہفتے قبل باہر سے آیا تھا۔

    میڈیا کے مطابق اومیکرون سے متاثرہ پہلا شخص 9 دسمبر کو بیرون ملک سے آیا تھا، متاثرہ شخص کو اسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں داخل کر دیا گیا ہے۔

    صوبے کے دارالحکومت اور سب سے بڑے شہر ہانگژو میں کئی کمپنیوں نے پروڈکشن کا کام معطل کر دیا ہے۔ فلائٹ ٹریکر ویری فلائٹ کے ڈیٹا کے مطابق ہانگزو کی کئی پروازیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔

  • برطانیہ میں اومیکرون سے پہلی ہلاکت

    برطانیہ میں اومیکرون سے پہلی ہلاکت

    لندن: برطانیہ میں کرونا وائرس کے نئے اور سب سے زیادہ متعدی ویرینٹ اومیکرون سے پہلی ہلاکت سامنے آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں ایک شخص کی اومیکرون ویرینٹ سے موت واقع ہوئی ہے۔

    بورس جانسن نے کہا کہ نئے ویرینٹ کا نتیجہ مریضوں کے اسپتال داخلے کی صورت میں بھی نکل رہا ہے اور لوگ جو "بہترین چیز” کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ بوسٹر ڈوز حاصل کی جائے۔

    لندن میں ایک ویکسینیشن کلینک کا دورہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ لوگوں کو اس خیال کو ایک طرف رکھ دینا چاہیے کہ اومیکرون کرونا کی بغیر شدت والی ایک ہلکی قِسم ہے۔

    اتوار کو وزیر اعظم جانسن نے انگلینڈ میں تمام بالغوں کے لیے ایک نیا ہدف مقرر کیا ہے کہ اس مہینے کے آخر تک ان کے لیے بوسٹر ڈوز کی شروعات کر دی جائیں۔

    یاد رہے کہ پیر کے روز برطانوی سیکریٹری صحت ساجد جاوید نے کہا تھا کہ 10 لوگ اومیکرون ویرینٹ کے ساتھ اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

  • اومیکرون کے خلاف روسی ویکسین کی جلد جانچ کی جائے گی

    اومیکرون کے خلاف روسی ویکسین کی جلد جانچ کی جائے گی

    ماسکو: روسی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف روسی ساختہ سپٹنک ویکسین کی جلد جانچ کی جائے گی۔

    روسی میڈیا کے مطابق روس کے گمیلیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف ایپڈمولوجی اینڈ مائیکرو بائیولوجی کے ڈائریکٹر الیگزینڈر گِنٹسبرگ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی شکل اومیکرون کے خلاف روسی اسپٹنک وی ویکسین کی تاثیر کا 10 دن کے اندر تجربہ کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں اومیکرون پر اسپٹنک وی کی تاثیر کو جانچنے کے لیے 10 دن کافی ہوں گے۔

    ایک ہفتہ قبل گنٹسبرگ نے کہا تھا کہ گیملیا ریسرچ سینٹر نے تصدیق کی ہے کہ اومیکرون سے متاثرہ مریضوں کو، جو جنوبی افریقہ سے روس پہنچے تھے، انہیں ویکسین لگائی گئی تھی۔

    نومبر کے آخر میں انہوں نے کہا تھا کہ موجودہ ویکسین کو تبدیل کرنے کے بارے میں اور اومیکرون کا مکمل ڈیٹا دستیاب ہونے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

    گنٹسبرگ کے مطابق اگر ضرورت ہو تو نئی ویکسین تیار کرنے میں 10 دن سے زیادہ نہیں لگیں گے اور ریگولیٹری عمل میں ڈیڑھ سے ڈھائی ماہ لگیں گے۔

  • بوسٹر شاٹ سے اومیکرون کے خلاف کتنا تحفظ حاصل ہوتا ہے؟

    بوسٹر شاٹ سے اومیکرون کے خلاف کتنا تحفظ حاصل ہوتا ہے؟

    لندن: برطانوی طبی ادارے کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسینز کے بوسٹر شاٹ سے کم شدت کے اومیکرون کے خلاف 70 سے 75 فی صد تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کا کہنا ہے کہ مریضوں پر براہ راست آزمائے جانے کے بعد ابتدائی طور پر جو اعداد و شمار سے حاصل ہوئے ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ کرونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز لوگوں کو اومیکرون ویرینٹ سے ہونے والی ہلکی بیماری سے بچاتی ہے۔

    لیب اسٹڈیز سے باہر کی جانے والی اس ریسرچ کے ابتدائی اعدا و شمار جمعہ کو جاری کیے گئے ہیں۔

    ابتدائی اعداد و شمار یہ بتاتے ہیں کہ، جب کہ اومیکرون ویرینٹ ابتدائی 2 ڈوزز کے ویکسینیشن کورس سے ہلکی بیماری کے خلاف تحفظ کو بہت حد تک کم کر سکتا ہے، تاہم بوسٹرز ڈوز نے اس تحفظ کو ایک حد تک پھر بحال کیا۔

    برطانوی ادارے میں حفاظتی ٹیکوں کی سربراہ میری رامسے نے کہا کہ ان ابتدائی تخمینوں کا احتیاط کے ساتھ جائزہ لیا جانا چاہیے، کیوں کہ یہ اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ دوسری ڈوز کے چند ماہ بعد، ڈیلٹا اسٹرین کے مقابلے میں اومیکرون ویرینٹ کے لاحق ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ شدید بیماری کے خلاف تحفظ زیادہ رہنے کی امید کی گئی تھی۔

    میری رامسے نے کہا کہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ بوسٹر ویکسین کے بعد یہ خطرہ نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے، اس لیے میں ہر کسی سے گزارش کرتی ہوں کہ جب اہل ہوں تو اپنا بوسٹر ضرور لگوائیں۔

    اس ریسرچ اسٹڈی کے لیے اومیکرون کے تصدیق شدہ 581 کیسز کا تجزیہ کیا گیا، ان افراد کو اومیکرون ویرینٹ کی علامات بھی ظاہر ہو گئی تھیں، انھیں آسٹرازینیکا اور فائزر ویکسینز کی 2 ڈوز لگائی گئیں، دیکھا گیا کہ ڈیلٹا ویرینٹ کے مقابلے میں دو ڈوز سے انفیکشن کے خلاف تحفظ کی بہت کم سطح فراہم ہوئی۔

    تاہم جب فائزر ویکسین کی بوسٹر ڈوز دی گئی تو، ابتدائی طور پر آسٹرازینیکا دو ڈوز لگوانے والے لوگوں کے لیے علامات والے انفیکشن کے خلاف تقریباً 70 فی صد تحفظ پایا گیا، جب کہ فائزر کی دو ڈوز حاصل کرنے والوں کے لیے تحفظ کو تقریباً 75 فیصد پایا گیا۔ ڈیلٹا سے اس کا موازنہ کیا جائے تو بوسٹر ڈوز کے بعد ڈیلٹا میں تقریباً 90 فیصد تحفظ پایا گیا۔

    ادارے نے یہ بھی کہا ہے کہ سائنس دان نہیں جانتے کہ اومیکرون سے ہونے والے شدید انفیکشن میں یہ ویکسینز کس حد تک کارآمد ہوں گی، تاہم یہ امید کی جا رہی ہے کہ ہلکے انفیکشن کے مقابلے میں شدید انفیکشن کے خلاف یہ زیادہ مؤثر ہوں گی۔

  • اومیکرون مریض کو زیادہ بیمار نہیں بناتا: نئی تحقیق

    اومیکرون مریض کو زیادہ بیمار نہیں بناتا: نئی تحقیق

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ اپنے مریض کو زیادہ بیمار نہیں بناتا اور نہ ہی یہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جنوبی افریقی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کرونا کی اومیکرون قسم کے اب تک کے ڈیٹا اور نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ نئی قسم مریض کو زیادہ بیمار نہیں بناتی۔

    جنوبی افریقی سائنسدانوں نے گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران رپورٹ ہونے والے اومیکرون کیسز کے ڈیٹا کی بنیاد پر کہا ہے کہ اس بات کے بھی شواہد نہیں ملے کہ نئی قسم تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اومیکرون کی تصدیق کے بعد اب تک جنوبی افریقہ میں ایک دن میں زیادہ سے زیادہ 22 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اس سے قبل ڈیلٹا ویرئنٹ کے پھیلنے کے وقت سب سے زیادہ 26 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

    ماہرین کے مطابق اب تک اومیکرون ویرئنٹ جنوبی افریقہ کے 9 صوبوں تک پھیل چکا ہے مگر دیکھنے میں آیا ہے کہ اس قسم میں مبتلا ہونے والا شخص زیادہ بیمار نہیں ہو رہا۔

    سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اومیکرون سے متاثرہ شخص کم عرصے تک اسپتال میں داخل رہتا ہے اور اس میں سنگین علامات بھی نہیں دکھائی دیتیں، تاہم ساتھ ہی ماہرین نے کہا کہ ابھی اومیکرون کو کم شدت والی قسم قرار دینا قبل از وقت ہے، اس کے لیے مزید ڈیٹا اور نتائج کی ضرورت ہے۔

    اومیکرون کی نئی قسم کو نومبر کے آخر میں 25 یا 26 نومبر کو جنوبی افریقہ میں پایا گیا تھا اور اس وقت وہاں کے ماہرین نے اسے سب سے زیادہ خطرناک قسم قرار دیا تھا۔

    اومیکرن گزشتہ دو ہفتوں میں 5 درجن کے قریب ممالک تک پھیل چکا ہے، تاہم اب تک کی اطلاعات اور رپورٹس کے مطابق اس میں مبتلا ہونے والے افراد میں موت کی شرح کم بلکہ نہ ہونے کے برابر دیکھی گئی ہے۔

    پاکستان کے صوبہ سندھ میں بھی 9 دسمبر کو اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق کی گئی تھی جبکہ بھارت سمیت دیگر جنوبی ایشیائی ممالک میں بھی نئی قسم کے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

  • اومیکرون وائرس: امریکا میں پنجے گاڑھنے لگا

    اومیکرون وائرس: امریکا میں پنجے گاڑھنے لگا

    واشنگٹن: امریکا میں کرونا کی نئی قسم ‘اومیکرون’ قیامت کے ڈھانے لگی ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا میں کرونا کی نئی قسم اومیکرون کے مریضوں کی تعداد بڑھنے لگی ہے، چند روز قبل دو چار ریاستوں میں کیسز رپورٹ ہوئے تھے تاہم اب اس نئے وائرس نے امریکا کی 19 ریاستوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق صف ریاست ٹیکساس، میساچوسٹس میں ایک لاکھ سے زائد مثبت کیسز رپورٹ ہوچکے۔

    ادھر امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اومیکرون وائر س پر فائز ر ویکسین کے نئے تجربات میں کامیابی ملی ہے، فائزر کی تین خوراکیں اومیکرون کیخلاف کچھ تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

    فائزر انتظامیہ کا موقف ہے کہ بوسٹر شاٹس کے بغیر اومیکرون وائرس سے تحفظ بظاہرمشکل ہے۔

    واضح رہے کہ چار کروڑ سے زیادہ امریکی شہری ویکسین کو بوسٹر شاٹ لگوا چکے ہیں لیکن امریکی صدر کا کہنا ہے کہ تقریباً دس کروڑ اس کے اہل ہیں لیکن انھوں نے ابھی تک ویکسین کی اضافی خوراک نہیں لگوائی۔