Tag: omicron

  • سائنو ویک اپنی ویکسین میں اومیکرون کے خلاف تبدیلی کرنے کے لیے تیار

    سائنو ویک اپنی ویکسین میں اومیکرون کے خلاف تبدیلی کرنے کے لیے تیار

    چینی کمپنی کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین سائنو ویک کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے نمٹنے کے لیے اس ویکسین کو جلد اپ ڈیٹ کیا جاسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چینی کمپنی سائنو ویک نے دنیا بھر میں سب سے زیادہ کووڈ 19 ویکسین کی خوراکیں فراہم کی ہیں اور وہ کرونا کی نئی قسم اومیکرون کے لیے برق رفتاری سے ویکسین کے اپ ڈیٹ ورژن کو پیش کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

    کمپنی نے بتایا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ بڑے پیمانے پر ویکسین کا نیا ورژن تیار کرنے کے لیے پراعتماد ہے، مگر ایسا اسی وقت ہوگا جب ریگولیٹری منظوری حاصل ہوجائے گی اور ایسے شواہد سامنے آئیں گے جن سے ثابت ہو کہ ویکسین کو اپ ڈیٹ کرنا ضروری ہے۔

    کمپنی نے مزید بتایا کہ ٹیکنالوجی اور پروڈکشن اوریجنل وائرس والی ہی ہوگی جبکہ اس نئی قسم کو آئسولیٹ کرنے پر فوری بنیادوں پر ویکسین کو تیار کیا جاسکتا ہے، جس کی پروڈکشن کوئی مسئلہ نہیں۔

    مگر چینی کمپنی نے واضح کیا کہ متعلقہ تحقیق مکمل ہونے کی ضرورت ہوگی اور نئی ویکسینز کو ریگولیٹری ضروریات کے تحت منظوری کی ضرورت ہوگی، ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ اس نئی قسم کے لیے ایک بالکل نئی ویکسین کی تیاری اور پروڈکشن کی ضرورت ہے یا نہیں۔

    سائنو ویک نے بتایا کہ وہ تحقیقی رپورٹس کی مانیٹرنگ باریک بینی سے کر رہی ہے اور اومیکرون قسم سے متعلق نمونوں کو گلوبل پارٹنر نیٹ ورک کے ذریعے اکٹھا کررہی ہے تاکہ تعین کیا جاسکے کہ ایک نئی ویکسین کی ضرورت ہے یا نہیں۔

    کمپنی کے مطابق اگر ضرورت پڑی تو ہم برق رفتاری سے طلب پوری کرنے کے لیے نئی ویکسینز کی تیاری اور پیش کرنے کے قابل ہیں۔ سائنو ویک نے اس سے قبل گیما اور ڈیلٹا اقسام کے لیے بھی ویکسینز کو تیار کیا تھا مگر اوریجنل ویکسین کے ڈیزائن کو تبدیل نہیں کیا گیا جو ان اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہوئیں۔

    کووڈ ویکسینز تیار کرنے والی دیگر کمپنیوں کی جانب سے بھی اومیکرون کے خلاف ردعمل پر غور کیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب فائزر اور بائیو این ٹیک نے اعلان کیا ہے کہ انہیں 2 ہفتے کے اندر معلوم ہوجائے گا کہ اس نئی قسم کے خلاف ویکسین کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں۔

    کمپنی نے بتایا کہ فائزر اور بائیو این ٹیک 6 ہفتوں کے اندر ایم آر این اے ویکسین کو اپ ڈیٹ اور 100 دنوں میں ابتدائی خوراکیں مارکیٹ میں فراہم کرسکتی ہیں، تاہم ایسا اسی وقت ہوگا جب یہ ثابت ہوجائے کہ اومیکرون موجودہ ویکسین کے اثرات سے بچنے والی قسم ہے۔

  • فائزر ویکسین کرونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف مؤثر ہوگی؟

    فائزر ویکسین کرونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف مؤثر ہوگی؟

    امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ان کی تیار کردہ کووڈ 19 تجرباتی دوا کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے متاثر مریضوں میں مؤثر ثابت ہوگی۔

    فائزر کے سی ای او البرٹ بورلا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ مجھے پورا اعتماد ہے کہ یہ دوا تمام میوٹیشنز بشمول اومیکرون کے خلاف کام کرے گی، مگر ہم بتدریج دیگر ادویات پر بھی کام کریں گے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ کبھی کوئی قسم دوا کے خلاف مزاحمت کرنے لگے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فائزر نے منہ کے ذریعے کھائی جانے والی اس دوا کو اس طرح ڈیزائن کیا ہے کہ وہ وائرس میں میوٹیشن کے باوجود مؤثر ثابت ہو۔

    سی ای او نے کہا کہ یہ دوا بذات خود وائرس پر حملہ نہیں کرتی بلکہ ایک ایسے انزائمے کو بلاک کرتی ہے جو وائرس کی نقول بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔

    فائزر کی جانب سے 17 نومبر کو امریکا میں اس تجرباتی دوا کے ہنگامی استعمال کی منظوری کی درخواست جمع کروائی گئی تھی جو معمولی سے معتدل شدت کے کیسز کے علاج کے لیے استعمال ہوگی۔

    فائزر کے مطابق ٹرائلز میں یہ دوا 774 افراد میں کووڈ سے اسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح میں 89 فیصد کمی تک مؤثر ثابت ہوئی تھی۔

    فائزر کے سی ای او کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب موڈرنا کے چیف ایگزیکٹو نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ موجودہ ویکسینز کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف ڈیلٹا کے مقابلے میں کم مؤثر ثابت ہوسکتی ہیں۔

    موڈرنا کے سی ای او اسٹیفن بینسل نے کہ کہ اگرچہ کرونا کی نئی قسم کے خلاف موجودہ ویکسینز کی افادیت کا ڈیٹا 2 ہفتوں تک سامنے آسکتا ہے، مگر اومیکرون کے مقابلے کے لیے موجودہ ویکسینز کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

  • اومیکرون کے خلاف ویکسین کی افادیت، موڈرنا چیف نے خبردار کر دیا

    اومیکرون کے خلاف ویکسین کی افادیت، موڈرنا چیف نے خبردار کر دیا

    میساچوسٹس: امریکی بائیوٹیکنالوجی کمپنی موڈرنا نے کووِڈ 19 کے نئے ویرینٹ اومیکرون کے خلاف موجود ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے خبردار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دوا ساز کمپنی موڈرنا کے چیف اسٹفین بینسل نے یہ کہہ کر عالمی منڈی میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں کہ کرونا وائرس کی موجودہ ویکسینز ممکنہ طور پر اومیکرون ویرینٹ کے خلاف مؤثر نہیں ہوں گی۔

    فنانشل ٹائمز کو ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کرونا وائرس کی موجودہ ویکسینز جتنی ڈیلٹا ویرینٹ کے لیے مؤثر تھیں اتنی وائرس کی نئی قسم کے لیے مؤثر ہونے کا امکان نہیں ہے۔

    اسٹفین بینسل کا کہنا تھا کہ موجودہ کرونا ویکسینز اومیکرون کے خلاف جدوجہد تو کریں گی، تاہم ایسی ویکسین جو مکمل کارآمد ہو، اس کی تیاری میں مہینوں لگیں گے۔

    کیا ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں نے کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کو سمجھ لیا؟

    منگل کو شائع شدہ اپنے انٹرویو میں موڈرنا چیف نے کہا کہ موجودہ ویکسین کی افادیت کے بارے میں اگلے 2 ہفتوں میں ڈیٹا دستیاب ہو جائے گا، لیکن اس حوالے سے سائنس دان پُر امید نہیں تھے۔ انھوں نے کہا میں نے جن سائنس دانوں سے اس سلسلے میں بات کی، ان سب کا کچھ ایسا کہنا تھا کہ اچھے نتائج نہیں ملیں گے۔

    واضح رہے کہ بینسل کی انتباہ اس وقت سامنے آئی ہے جب جی 7 کے وزرائے صحت نے نئے ویرینٹ کے بارے میں ہنگامی بات چیت کی، جو پوری دنیا میں پھیل رہا ہے اور اقوام کو ایک بار پھر اپنی سرحدیں بند کرنے یا نئی سفری پابندیاں عائد کرنے پر آمادہ کر رہا ہے۔

    آسٹرازینیکا ویکسین گروپ کے سربراہ ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے پُرامید

    بینسل کا یہ بیان عالمی منڈی میں خام تیل، ڈالر اور جاپان کی اسٹاک ایکسچینج پر اثر انداز ہوتا نظر آیا، جب کہ بیان نے اس خوف کو بھی جنم دے دیا کہ ویکسین کے غیر مؤثر ہونے سے بیماری کے پھیلاؤ اور اسپتالوں میں لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے اور وبا کو مزید طول مل سکتا ہے۔

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے بارے میں عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اس سے انفیکشن کے بڑھنے کا ’بہت زیادہ خطرہ‘ ہے۔ جو بائیڈن کا لاک ڈاؤن نہ نافذ کرنے کا بیان مارکیٹس میں ٹھہراؤ لایا تھا، تاہم موڈرنا کے چیف کے تبصرے نے سرمایہ کاروں میں خدشات کی لہر دوڑا دی ہے۔

  • اومیکرون وائرس 19 ممالک تک پھیل گیا

    اومیکرون وائرس 19 ممالک تک پھیل گیا

    کرونا وائرس کا نیا ویرینٹ اومیکرون 19 ممالک تک پھیل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی نئی تبدیل شدہ شکل جسے عالمی ادارۂ صحت نے اومیکرون کا نام دیا ہے، تیزی سے دنیا بھر میں پھیلتی جا رہی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کووِڈ 19 کا نیا ویرینٹ B.1.1.529 یعنی اومیکرون سے بار بار انفیکشن ہونے کا خطرہ دیگر تمام اقسام سے زیادہ ہے، اور یہ تیزی سے ایک کے بعد دوسرے ملک پھیل رہا ہے۔

    اب تک اومیکرون وائرس انیس سے زائد ممالک میں پنجے گاڑ چکا ہے، جنوبی افریقا میں 77، بوٹسوانا میں 77، نیدرلینڈ اور پرتگال میں 13،13 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    جرمنی، ہانگ کانگ میں 3 کیسز، آسٹریلیا، ڈنمارک میں 2 کیسز رپورٹ ہوئے، آسٹریا، بیلجیم، چیک ری پبلک، اٹلی، جاپان، اور اسرائیل میں بھی اومیکرون کے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کی علامات کیا ہیں؟

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اومیکرون نے انھیں حیران کر دیا ہے، اس میں 50 تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں، سب سے زیادہ خطرناک سمجھی جانے والی قسم ڈیلٹا میں صرف 2 تبدیلیاں پائی گئی تھیں، اومیکرون میں موجود مخصوص اسپائک پروٹین میں 30 جینیاتی تبدیلیاں دیکھی گئیں۔

    خیال رہے کہ ویکسین اسی اسپائک پروٹین کو نشانہ بناتی ہے، جب کہ انسانی جسم پر سب سے پہلے اثر انداز ہونے والے حصے کی سطح پر بھی 10 جینیاتی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔

  • اومیکرون دنیا کے لئے شدید خطرہ قرار

    اومیکرون دنیا کے لئے شدید خطرہ قرار

    عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا کہ کرونا وائرس کی نئی قسم دنیا کے لیے "انتہائی” خطرناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے جنوبی افریقا میں دریافت ہونے والے متغیر کرونا وائرس ‘اومیکرون’ کو شدید خطرہ قرار دے دیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا کہ کرونا وائرس کی نئی قسم دنیا کے لیے "انتہائی” خطرناک ہے، ویرئنٹ کتنا خطرناک اور کس حد تک متاثر کر سکتا ہے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا؟۔

    دوسری جانب ڈبلیو ایچ او نے دنیا کو کرونا وائرس جیسی وبا سےبچانےکیلئےعالمی معاہدے کا مسودہ تیار کرلیا ہے، امریکا، یورپ کی مشاورت سے ڈبلیو ایچ اونے یہ مسودہ تیار کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کورونا کی نئی قسم؛ امریکی صدر کا بڑا دعویٰ

    ادھر صدر جوبائیڈن نے کہا کہ نئی قسم اومیکرون کامقابلہ کرنےکیلئےویکسین کی نئی خوراکوں کی ‏ضرورت ہوگی وقت پڑنےپر ہم پیداوار اور تقسیم کو تیز کرنےکیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

    صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ اومیکرون سےکیسےنمٹیں گے اس متعلق جمعرات کوحکمت عملی کا اعلان کریں ‏گے۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد دنیا کے کئی ممالک کی جانب سے افریقہ سے آنے والی پروازوں پر پابندی لگادی ہے، وزرات خارجہ نے اسے جنوبی افریقہ کو سزا دینے کے مترادف قرار دیا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس نئی قسم میں کووِڈ نائنٹین نے وسیع سطح پر اپنی ہیئت اور شکل تبدیل کر لی ہے، جس سے اس وائرس میں بار بار انفیکشن ہونے کا خطرہ دیگر تمام اقسام سے زیادہ ہو گیا ہے۔

  • کیا ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں نے کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کو سمجھ لیا؟

    کیا ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں نے کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کو سمجھ لیا؟

    برسلز: کیا ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں نے کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کو سمجھ لیا؟ یورپی یونین کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ادویہ ساز کمپنیوں کو اومیکرون کو سمجھنے کے لیے ابھی مزید 2 سے 3 ہفتے درکار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یوروپی یونین نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں کو کرونا کی سب سے زیادہ متعدی قِسم کو مکمل سمجھنے کے لیے 2 سے 3 ہفتے لگیں گے۔

    ادھر آسٹرازینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے ویکسین گروپ کے سربراہ ڈائریکٹر ‏پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ دستیاب تمام ویکسینز ہی کرونا کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف ‏بھی کارگر ثابت ہوں گی۔

    بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے کہا کہ اس وقت کرونا کے خلاف موجود تمام ‏ویکسینز نئی قسم اومیکرون کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت رکھتی ہیں تاہم آئندہ چند ہفتوں کی تحقیق میں ‏اس سے متعلق مزید معلومات سامنے آئیں گی۔

    کرونا کے خلاف ویکسین بنانے والی دیگر کمپنیوں نے بھی اس امید کا اظہار کیا ہے ان کی بنائی گئی ویکسینز ‏اومیکرون قسم کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

    واضح رہے کہ جنوبی افریقا میں کووِڈ 19 کی مختلف اقسام کی جانچ کرنے والے اوّلین ماہرین میں شامل ڈاکٹر ‏کا کہنا ہے کہ ‏اومیکرون قسم کی علامات انتہائی ہلکی ہوتی ہیں۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے جنوبی افریقا سے سامنے آنے والی نئی قسم کو ’اومیکرون‘ کا نام دیا تھا، ماہرین کے مطابق پریشانی کی بات یہ ہے کہ نئی قسم میں مجموعی طور پر 50 جینیاتی تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں، جب کہ اس کی نسبت کچھ عرصہ قبل دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والی کورونا کی ڈیلٹا قسم میں صرف 2 جینیاتی تبدیلیاں پائی گئی تھیں۔

    برطانوی طبی ماہرین کے مطابق بھی کرونا کی یہ قسم اب تک سامنے آنے والی تمام اقسام میں سب سے زیادہ خطرناک ہے۔

  • کرونا کی نئی قسم کا فوری پتا لگانے پر سزا دی جا رہی ہے: جنوبی افریقہ

    کرونا کی نئی قسم کا فوری پتا لگانے پر سزا دی جا رہی ہے: جنوبی افریقہ

    کیپ ٹاؤن: جنوبی افریقہ نے شکوہ کیا ہے کہ اب تک کے سب سے خطرناک کووِڈ وائرس اومیکرون کا فوری سراغ لگانے پر اسے سراہے جانے کی بجائے سزا دی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد دنیا کے کئی ممالک کی جانب سے افریقہ سے آنے والی پروازوں پر پابندی لگائی گئی ہے، وزرات خارجہ نے اسے جنوبی افریقہ کو سزا دینے کے مترادف قرار دے دیا ہے۔

    جنوبی افریقی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہمیں کرونا کی نئی قسم کا فوری پتا لگانے کی سزا دی جا رہی ہے، حالاں کہ شان دار سائنس کو اسے سراہنا چاہیے نہ کہ سزا نہیں دینی چاہیے۔

    وزارت نے نشان دہی کی ہے کہ اومیکرون دنیا کے دیگر حصوں میں بھی دریافت ہوئی تھی، ان میں سے کسی بھی کیس کا جنوبی افریقہ سے کوئی تعلق نہیں تھا، لیکن ان ممالک کے ساتھ رویہ جنوبی افریقہ سے واضح طور پر مختلف ہے۔

    کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کے خلاف موڈرنا ویکسین کی بوسٹر شاٹ

    جنوبی افریقہ نے کہا ہے کہ دنیا کو اطمینان رکھنا چاہیے کہ ہم بھی وبا سے نمٹنے کے لیے بہتر اقدامات کر رہے ہیں، ہمیں دنیا کی بہترین سائنسی کمیونٹی کی حمایت حاصل ہے، اور ٹیسٹ کی صلاحیت بہترین ہے۔

    واضح رہے کہ نئے ویریئنٹ کا پتا جنوبی افریقی سائنس دانوں نے لگایا ہے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کرونا کی نئی قسم کو باعث تشویش قرار دیتے ہوئے اسے omicron کا نام دیا، اس ویریئنٹ کا تکنیکی نام B.1.1.529 ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس نئی قسم میں کووِڈ نائنٹین نے وسیع سطح پر اپنی ہیئت اور شکل تبدیل کر لی ہے، جس سے اس وائرس میں بار بار انفیکشن ہونے کا خطرہ دیگر تمام اقسام سے زیادہ ہو گیا ہے۔

    اب تک امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، جاپان، بھارت اور کینیڈا نے جنوبی افریقہ سے آنے والے مسافروں پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد کی ہیں۔

  • کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کے خلاف موڈرنا ویکسین کی بوسٹر شاٹ

    کرونا کی نئی قسم ’اومیکرون‘ کے خلاف موڈرنا ویکسین کی بوسٹر شاٹ

    واشنگٹن: امریکی دوا ساز کمپنی موڈرنا نے کووِڈ نائنٹین کی نئی اور سب سے خطرناک قِسم ’اومیکرون‘ کے خلاف ویکسین کی بوسٹر شاٹ تیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فارماسوٹیکل کمپنی موڈرنا نے کہا ہے کہ اس نے اومیکرون کے خطرے سے نمٹنے کے لیے 3 طرح کی حکمت عملی تیار کی ہے، ان میں ایک موجودہ ویکسین کی ’بوسٹر ڈوز‘ کا استعمال بھی شامل ہے۔

    موڈرنا کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اسٹیفن بینسل نے اومیکرون کی تبدیل شدہ شکل کو باعثِ تشویش قرار دیا، انھوں نے کہا ہم اومیکرون کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی حکمت عملی پر جلد سے جلد عمل درآمد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کرونا کی نئی قسم کو باعث تشویش قرار دیتے ہوئے اسے omicron کا نام دیا ہے، اس ویریئنٹ کا تکنیکی نام B.1.1.529 ہے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس نئی قسم میں کووِڈ نائنٹین نے وسیع سطح پر اپنی ہیئت اور شکل تبدیل کر لی ہے، جس سے اس وائرس میں بار بار انفیکشن ہونے کا خطرہ دیگر تمام اقسام سے زیادہ ہو گیا ہے۔

    کرونا کی نئی خطرناک قسم کو ‘اومیکرون’ کا نام دے دیا گیا

    یورپی یونین کے ڈرگ ریگولیٹرز کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم کا جائزہ لیا جا رہا ہے، یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اس کے لیے نئی ویکسین کی ضرورت ہوگی۔

    بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے ٹوئٹر پر لکھا کہ براعظم افریقہ کے جنوبی خطے میں ویکسینیشن میں مدد نہ کرنا ناکامی ہے، ابھی تک یہاں صرف 4 فی صد آبادی کو ویکسین لگائی جا سکی ہے، جس سے ہم سب تیزی سے پھیلنے والے نئے وائرس کے خطرے سے دوچار ہوگئے ہیں۔

  • کرونا کی نئی خطرناک قسم کو ‘اومیکرون’ کا نام دے دیا گیا

    کرونا کی نئی خطرناک قسم کو ‘اومیکرون’ کا نام دے دیا گیا

    جنیوا: عالمی ادارۂ صحت نے کووِڈ نائنٹین کی نئی قسم کو ‘اومیکرون’ کا نام دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کرونا کی نئی قسم کو باعث تشویش قرار دیتے ہوئے اسے omicron کا نام دے دیا ہے، اس ویریئنٹ کا تکنیکی نام B.1.1.529 ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس نئی قسم میں کووِڈ نائنٹین نے وسیع سطح پر اپنی ہیئت اور شکل تبدیل کر لی ہے، جس سے اس وائرس میں بار بار انفیکشن ہونے کا خطرہ دیگر تمام اقسام سے زیادہ ہو گیا ہے۔

    اومیکرون کے کیسز سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں رپورٹ ہوئے، اب تک یہ قِسم بوٹسوانا، بلجیئم، ہانگ کانگ، اور اسرائیل میں رپورٹ ہو چکی ہے، عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ کرونا کی نئی قسم کی جینیاتی ساخت میں بہت تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں، اور سائنس دانوں نے اسے ہول ناک وائرس قرار دیا ہے۔

    جینیاتی تبدیلیوں کے بعد سامنے آنے والی کرونا کی نئی قسم ’این یو‘ سے کتنی خطرناک ہے؟

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اومیکرون نے انھیں حیران کر دیا ہے، اس میں 50 تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں، سب سے زیادہ خطرناک سمجھی جانے والی قسم ڈیلٹا میں صرف 2 تبدیلیاں پائی گئی تھیں، اومیکرون میں موجود مخصوص اسپائک پروٹین میں 30 جینیاتی تبدیلیاں دیکھی گئیں، خیال رہے کہ ویکسین اسی اسپائک پروٹین کو نشانہ بناتی ہے، جب کہ انسانی جسم پر سب سے پہلے اثر انداز ہونے والے حصے کی سطح پر بھی 10 جینیاتی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔