Tag: on-iran

  • امریکی حکومت نے ایران پر پابندیوں کا آغاز کردیا

    امریکی حکومت نے ایران پر پابندیوں کا آغاز کردیا

    واشنگٹن : امریکا نے ایران کی سپاہ پاسداران کے ساتھ تعاون کرنے شبے میں چھ ایرانی باشندوں اور تین کمپنیوں پر یواےای کی مدد سے پابندیاں عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے میں امریکا کے نکل جانے اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کے کرنے کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین کشیدگی مزید بڑھنے لگی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ امریکا کی انتظامیہ نے 6 ایرانی باشندوں اور تین کمپنیوں پر ایران کی سپاہ پاسداران سے روابط کے الزام پر پابندیاں لگادی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خزانہ اسٹون مونچن کا کہنا تھا کہ امریکا نے حالیہ عائد کی پابندیوں میں ان افراد کو ہدف بنایا ہے جو ایران کو ڈالرز کی صورت میں رقم فراہم کرتے ہیں، جس کا استعمال سپاہ پاسداران امریکا اور اس کے حامیوں کے خلاف کرتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خزانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران کا سرکاری بینک بھی سپاہ پاسداران کی ڈالرز تک رسائی حاصل کرنے میں تعاون فراہم کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ امریکی محکمہ خزانہ نے ان افراد کے نام بتانے سے انکار کردیا البتہ ان کا کہنا تھا کہ جن افراد پر پابندی عائد کی گی ہے وہ سب ایرانی ہیں۔

    امریکا کی وزیر خزانہ اسٹون مونچن کا کہنا تھا کہ مذکورہ کمپنیوں اور افراد پر متحدہ عرب امارات کے ساتھ مل کر پابندی عائد کی گئی ہے جس کے بعد کسی بھی کمپنی یا ملک کو جرت نہیں ہوگی کہ وہ ایران کے ساتھ تعلق رکھے۔

    امریکی وزیر خزانہ کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایرانی حکومت اور ایران کے سرکاری بینک نے متحدہ عرب امارات کے اداروں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی تاکہ سپاہ پاسداران اور خطے میں منفی سرگرمیاں انجام دینے والے ایرانی حمایت یافتہ گروہوں کو ڈالرز اور اسلحے کی صورت میں مدد پہنچائی جاسکے۔

    اسٹون مونچن کا کہنا تھا کہ امریکا ایران کی سپاہ پاسداران کے تمام ذرائع آمدنی بند کردے گا جس کے ذریعے پاسداران کا مالی استحصال کیا جائے گا۔

    ایران کی سپاہ پاسداران

    یاد رہے کہ سنہ 1979 میں انقلاب اسلامی کے وقوع پذیر ہونے کے بعد سپاہ پاسداران کو وجود میں لایا گیا تھا تاکہ اسلامی نظام، مقدسات اور اقدار کا کسی بھی جگہ تحفظ کیا جاسکے، سپاہ پاسداران ایران کی بڑی سیاسی اور اقتصادی قوت بھی ہے۔

    خیال رہے کہ ایران کی سپاہ پاسداران بہت مضبوط ہے اور ملک کی قومی سلامتی کو خطرہ درپیش ہوتو پولیس اور خفیہ ادارے اس کا مقابلہ کرتے ہیں لیکن اگر صورت حال بہت کشیدہ ہوجائے حکومت اور سیکیورٹی ادارے معاملات سپاہ پاسداران کے حوالے کردیتے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیوں کا مقصد بھی سپاہ پاسداران اور اس کے خصوصی دستے القدس بریگیڈ کو کمزور کرنا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سپاہ پاسداران پر ’بدعنوان دہشت گرد فورس قرار دیا تھا‘ اور گذشتہ برس اکتوبر میں پابندیوں کے ذریعے مذکورہ مسلح گروہ کو نشانہ بنانے کا عندیہ دیا تھا۔

    یاد رہے کہ ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیوں کا دوبارہ اطلاق امریکی صدر نے جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کرنے کے بعد ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا نے سنہ 2015 میں طے ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان رواں ماہ مئی میں کیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ ’امریکا نے ایٹمی سے علیحدگی اختیار کرکے بہت بڑی غلطی کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران کے خلاف عائد کردہ پابندیوں میں امریکا کے ساتھ ہیں، سعودی عرب

    ایران کے خلاف عائد کردہ پابندیوں میں امریکا کے ساتھ ہیں، سعودی عرب

    ریاض : سعودی حکومت نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ایران نے جوہری معاہدے کا استعمال کرتے ہوئے خطے میں سرگرم دہشت گردوں کو بیلسٹک میزائل فراہم کرے تاکہ وہ سعودی شہریوں کو نشانہ بناسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے گذشتہ روز سنہ 2015 میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی پر اسرائیل کے بعد سعودی عرب نے بھی امریکا کی حمایت کردی۔ ریاض سے جاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیوں پر امریکا کی حمایت کرتا ہے۔

    حکام نے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سعودی عرب نے چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین ہونے والے معاہدے کی حمایت اس لیے کی تھی تاکہ مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام قائم ہوسکے۔

    سعودی حکام کی جانب سے جاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے جوہری معاہدے کی حمایت اس بھروسے پر کی تھی کہ عالمی سطح پر تباہی پھیلانے والے خطرناک ہتھیاروں اور ایٹمی منصوبوں کو محدود کیا جاسکے۔

    ریاض حکومت کا کہنا تھا کہ ایرانی رجیم نے ایٹمی معاہدے کا استعمال کرتے ہوئے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری اور حوثی ملیشیا و حزب اللہ کو میزائلوں کی فراہمی سے خطے کے امن و استحکام کو مزید خطرے میں ڈال دیا تھا۔

    ایران کی جانب سے دہشت گرد گروپوں کو فراہم کردہ خطرناک ہتھیاروں کا استعمال حوثیوں نے سعودی شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی سخت خلاف ورزی ہے۔

    سعودی حکام کا بیان میں کہنا تھا کہ امریکی صدر کی جانب سے ایران کے حوالے سے پیش کردہ حکمت عملی کا خیر مقدم کرتے ہیں اور بھرپور حمایت کے لیے تیار ہیں۔ سعودیہ نے عالمی برادری سے بھی امید ظاہر کی ہے کہ ایران اور خطے میں سرگرم دہشت گرد تنظیمیں حزب اللہ اور حوثی ملیشیا سمیت دیگر گروہوں کی حمایت کے خلاف ایک مؤقف اختیار کریں گے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل اور سعودی پہلے سے عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے کی مخالفت میں امریکا کے ساتھ تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔