Tag: one-million

  • مکہ پہنچنے والے عازمین حج کیلئے 10لاکھ سِم کارڈز اور مفت انٹرنیٹ کا تحفہ

    مکہ پہنچنے والے عازمین حج کیلئے 10لاکھ سِم کارڈز اور مفت انٹرنیٹ کا تحفہ

    ریاض : سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد کی ہدایات کی روشنی میں اس مرتبہ جدہ کے شاہ عبدالعزیزایئرپورٹ پر اترنے والے عازمین حج میں سم کارڈز تقسیم کیے جارہے ہیں اور انھیں انٹرنیٹ کی مفت سہولت مہیا کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی حکام نے بتایاکہ امسال حجاج کرام کی خدمت کے پروگرام کے تحت ان میں دس لاکھ سمیں تقسیم کی جارہی ہیں تاکہ وہ اپنے اپنے آبائی ممالک میں اپنے پیاروں سے رابطے میں رہیں اور انھیں اپنے روحانی تجربات اور حجاز مقدس میں اپنی مصروفیات سے آگاہ کرسکیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حج سیزن کے دوران میں فیلڈ ٹیمیں پورے چوبیس گھنٹے کام کریں گی اور وہ دنیا بھر سے آنے والے عازمین میں موبائل فون کی سمیں تقسیم کریں گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پاکستان اور دوسرے ممالک سے مکہ مکرمہ سے پہلے مدینہ منورہ کے شہزادہ محمد بن عبدالعزیز بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچنے والے عازمینِ حج کو سعودی حکومت کے اس پروگرام کے تحت تو سمیں مہیا نہیں کی جارہی ہیں،البتہ وہ سعودی موبائل فون کمپنیوں کے ہوٹلوں کے باہر جگہ جگہ بنے بوتھ سے یہ سمیں مفت حاصل کرسکتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیمیں ہوٹلوں کے چکر بھی لگاتی رہتی ہیں اور وہ معمول کی تصدیق کے بعد حجاج کرام کو سم کارڈ جاری کردیتی ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ چار سعودی موبائل فون کمپنیوں موبائلی ، زین ، لیبارا اور ایس ٹی سی کے نوجوان کارندے الحرم النبوی الشریف کی جانے والی شاہراہوں پر جگہ جگہ موجود نظر آتے ہیں اور وہ پاسپورٹ نمبر کی بنیاد پرعازمینِ حج کو انگلیوں کے نشان لے کر سمیں جاری کردیتے ہیں۔

  • چین کا بنکر سٹی 10 لاکھ شہریوں کا مسکن

    چین کا بنکر سٹی 10 لاکھ شہریوں کا مسکن

    بیجنگ : 1960 اور 70 کی دہائی میں تیار کیے گئے بنکر کو اپارٹمنٹس کی صورت میں بنایا گیا تھا جو ایٹمی دھماکوں کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے دارالحکومت بیجنگ میں جہاں زمین کے اوپر ایک شہر آباد ہے وہیں بیجنگ کی سڑکوں کے نیچے بھی ایک شہر آباد ہے۔ یہ شہر دراصل زیرِ زمین بنکرز ہیں جو سرد جنگ کے زمانے میں شہریوں کو ایٹمی حملے سے محفوظ رکھنے کےلیے بنائے گئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اِس وقت ان بنکرز میں 10 لاکھ سے زائد چینی شہری آباد ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق 1960ء اور 1970ء کی دہائیوں میں جب سرد جنگ اپنے عروج پر تھی، چین کو اپنے دارالحکومت پر ایٹمی حملے کا خطرہ درپیش تھا، چنانچہ اس خطرے سے نمٹنے اور اپنے شہریوں کو بچانے کے لیے چیئرمین ماؤ نے بیجنگ کی سڑکوں کے نیچے یہ بنکرز تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ مزکورہ بنکرز اپارٹمنٹس کی شکل میں بنائے گئے جو اس قدر مضبوط ہیں کہ ایٹم بم کے دھماکے کو برداشت کر سکتے ہیں، یہ بنکر چین کے کئی شہروں میں بنائے گئے۔ صرف بیجنگ میں ہی ان بنکرز کی تعداد 10ہزار سے زائد ہے جو انتہائی کم وقت میں تعمیر کیے گئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 1980ء کی دہائی میں جب جنگ اور ایٹمی حملے کا خطرہ کم ہوا تو چین کے محکمہ دفاع نے یہ بنکرز نجی لینڈ لارڈز کو لیز پر دے دیئے تاکہ ان سے آمدنی حاصل کی جا سکے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ اب یہ بنکرز رہائشی اپارٹمنٹس میں تبدیل ہو چکے ہیں اور ان میں زیادہ تر غیر ملکی ورکرز، طالب علم اور دیہی علاقوں سے شہر آنے والے چینی شہری قیام پذیر ہیں۔

  • ڈیٹنگ ایپس جنسی طور پر پھیلنے والے بیماریوں کی بڑی وجہ ہے، عالمی ادارہ صحت

    ڈیٹنگ ایپس جنسی طور پر پھیلنے والے بیماریوں کی بڑی وجہ ہے، عالمی ادارہ صحت

    نیویارک : عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا روزانہ دس لاکھ افراد دنیا بھر میں جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کی لپیٹ میں آتے ہیں، جس کی بڑی وجہ ڈیٹنگ ایپس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے جنسی طور پر پھیلنے والی بیماریوں کے انسداد میں مناسب پیش رفت نہ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    صحت کے عالمی ادارے نے ہفتے کو جاری کی گئی اپنی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ایسی بیماریوں میں افزائش کی وجہ ڈیٹنگ ایپس کا زیادہ استعمال ہے، جوبہت خطرناک ہے۔

    نئی رپورٹ میں بتایا گیا دنیا کی مجموعی آبادی میں اوسطاً پچیس فیصد افراد کو کوئی نہ کوئی ایسی بیماری لاحق ہے، روزانہ کی بنیاد پر دس لاکھ افراد دنیا بھر میں جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کی لپیٹ میں آتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق 2016 کے دوران کلائمیڈیا، گنوریا، ٹرائکوموناسس اور سفلسس جیسی بیماریوں کے 37 کروڑ ساٹھ لاکھ کیسز سامنے آئے۔

    جن میں 15 سے 45 برس تک کے افراد میں سے 12 کروڑ 70 لاکھ افراد کو کلائمیڈیا، 8 کروڑ 70 لاکھ افراد کو گنوریا اور 6 کروڑ 30 لاکھ افراد کو سفلسس ہوا جب کہ 15 کروڑ 60 لاکھ افراد کو ٹرائکومونیسس کی بیماری لاحق ہوئی۔

    ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر یونیورسل ہیلتھ کوریج پیٹر سلاما نے کہا کہ جنسی طور پر پھیلنے والی بیماریوں میں اضافہ دنیا بھر میں حکام کے لیے ’ویک اپ کال‘ ہے کہ وہ جنسی بیماریوں سے روک تھام کے لیے میسر وسائل تک رسائی دیں۔

  • ٹوئٹر نے 10 لاکھ سے زائد اکاؤنٹس بند کردیے

    ٹوئٹر نے 10 لاکھ سے زائد اکاؤنٹس بند کردیے

    کیلی فورنیا: مائیکروبلاگنگ اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے اعلان کیا ہے کہ اُس نے دہشت گردی کی ترغیب دینے یا اُس کی ترویج کرنے والے دس لاکھ سے زائد صارفین کے اکاؤنٹس بند کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے گذشتہ برس اعلان کیا تھا کہ انتظامیہ تشدد پر اکسانے یا پھر دوسرے صارف کو ہراساں کرنے والے اکاؤنٹس کے خلاف سخت ایکشن لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    ٹوئٹر انتظامیہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ’ہم نے اپنے پلیٹ فارم کی شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے اب تک 10 لاکھ سے زائد ایسے صارفین کے اکاؤنٹس بلاک کیے جو دہشت گردی کی ترغیب دیتے یا پھر اس طرف اکساتے تھے۔

    مائیکروبلاگنگ نے اس ضمن میں ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس جولائی سے دسمبر تک 2لاکھ 74 ہزار اور 460 ایسے اکاؤنٹس کو نشاندہی کے بعد بند کیا گیا جو دہشت گردی کو فروغ دے رہے تھے۔

    ٹونٹر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم صارفین کو مثبت پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے اس پالیسی پر گامزن ہیں جس کے لیے باقاعدہ مانیٹرنگ ٹیم بھی ترتیب دی گئی ہے جو خاص طور پر اکاؤنٹس پر نظر رکھتی ہے۔

    دہشت گردی کے خلاف نبرآزما ممالک نے ٹویٹر انتظامیہ پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے پلیٹ فارم پر دہشت گردوں کی ترویج کو ہرصورت روکیں کیونکہ اس اقدام سے انسداد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مثبت نتائج سامنے نہیں آرہے۔

    ٹوئٹر رپورٹ کے مطابق گذشتہ 6 ماہ کے دوران رپورٹ کیے جانے والے 93 فیصد اکاؤنٹس عالمی قوانین کے تحت بند کردیے گئے جبکہ 74 فیصد کو پہلے ہی ٹوئٹ پر بند کیا گیا۔

    انتظامیہ کا مزید کہنا ہے کہ گذشتہ 6 ماہ کے دوران ہر قسم کے اقدامات کے باوجود سرکاری رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ ابھی بھی 0.2 فیصد اکاؤنٹس شدت پسندی پر لوگوں کو اُکسا رہے ہیں۔ ٹوئٹر کا مزید کہنا ہے کہ کسی بھی صارف کا اکاؤنٹ بند ہونا آزادی اظہار رائے کی پابندی نہیں بلکہ یہ اقدام دہشت گردی کی روک تھام کے لیے کیا جارہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔