Tag: online dating

  • آن لائن محبت: لٹنے والوں میں بڑی عمر کے لوگ سر فہرست

    آن لائن محبت: لٹنے والوں میں بڑی عمر کے لوگ سر فہرست

    لندن: برطانوی میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے بعد آن لائن رومانوی فراڈ میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی بینکنگ گروپ ٹی ایس بی نے سوشل نیٹ ورکس اور ڈیٹنگ ایپس سے کہا ہے کہ وہ اپنے صارفین کو جعلی پروفائلز سے محفوظ رکھنے کے لیے بہتر اقدامات کریں۔

    دسمبر 2020 تا جنوری 2022 کے اعداد و شمار کی جانچ کرتے ہوئے بینک نے کہا کہ کرونا وبا سے پہلے کے مقابلے میں رومانوی فراڈ تقریباً دوگنا ہو گیا ہے، اور نقصانات میں 91 فی صد کا ریکارڈ اضافہ ہوا، اوسطاً ہر واقعے میں لوگ 6,100 پاؤنڈ کی رقم سے محروم ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق 2022 میں پیار کے دھوکے کے نتیجے میں ضائع ہونے والی رقم کا تقریباً نصف حصہ 51 سے 65 سال کی عمر کے لوگوں کا تھا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فریبی لوگوں نے ڈیٹنگ ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پر جعلی پروفائلز بنا رکھے ہیں، اور نقد رقم مانگنے سے پہلے کچھ وقت اپنے شکار کو اچھی طرح سے شیشے میں اتارتے ہیں، صارفین کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ کسی رومانوی دھوکا باز کو ان کے متاثرہ شخص کی جانب سے کی جانے والی پہلی اور آخری ادائیگی کے درمیان اوسط وقت 53 دن ہے۔

    رومانوی اسکینڈل کے شکار افراد میں 18 سے 35 اور 36 سے 50 سال کی عمر کے افراد کی تعداد تقریباً چھبیس چھبیس فی صد تھی، جب کہ 51۔65 سال کی عمر کے افراد کی تعداد 25 فی صد اور 65 سال سے زائد عمر کے افراد کی تعداد 22 فی صد تھی۔

    بینک نے پایا کہ 51 سے 65 سال کی عمر کے افراد نے اپنے ’تعلقات‘ پر مجموعی طور پر سب سے زیادہ رقم خرچ کی، جس کا مطلب ہے کہ پیار کے دھوکے کی وجہ سے ہونے والے مالی نقصانات کا 46 فی صد حصہ اس عمر کے گروپ کا تھا۔

    ہر پانچ میں سے تین (60 فیصد) میں دھوکے بازوں نے بل یا روزمرہ زندگی کے اخراجات کے بہانے سے مالی مدد مانگی۔ کچھ لوگوں کے پاس طبی مدد، گھر کی بہتری یا کار مرمت کی ضرورت کے بارے میں مخصوص کہانیاں تھیں، جب کہ دیگر نے وقتی طور پر مدد کے لیے پیسے مانگے تھے۔

    ہر 6 میں سے ایک (21 فی صد) نے دعویٰ کیا کہ وہ بیرون ملک پھنسے ہوئے ہیں اور انھیں گھر واپس جانے کے لیے مدد کی ضرورت ہے، کچھ دھوکے بازوں نے تیل نکالنے والے کنویں پر کام کرنے کا دعویٰ کیا، تقریبا 10 میں سے ایک کیسز میں دھوکے بازوں نے اپنے شکار کے پاس پہنچنے کے لیے اسی سے سفر کا خرچہ مانگا، لیکن اس سفر پر وہ کبھی نہیں گئے۔

    چار فی صد کیسز میں دھوکے بازوں نے اپنے شکار کو بلیک میل کر کے رقم وصول کی۔

    رپورٹ کے مطابق لوگ اوسطاً 2 ماہ تک فراڈ کا شکار رہے اور پھر آخر کار انھیں احساس ہو گیا کہ وہ رومانوی اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، 32 فی صد کیسز میں لوگ دو ہفتوں سے زائد عرصے تک دھوکے کا شکار رہے، ایک چوتھائی افراد ایک ماہ سے زائد عرصے تک شکار رہے، جب کہ 11 فی صد نصف سال تک دھوکے کا شکار رہے۔

    رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ آن لائن تعلقات میں جب پیسے مانگنے کی باتیں شروع ہو جائیں تو اس صورت میں فوری طور پر کسی دوست یا خاندان کے فرد سے مشورہ کریں، اور ذاتی و حساس معلومات کسی کو نہ دیں۔

  • ویب سائٹس پر جعلی پروفائلز، شہری ایک ارب ڈالر گنوا بیٹھے

    ویب سائٹس پر جعلی پروفائلز، شہری ایک ارب ڈالر گنوا بیٹھے

    واشنگٹن: امریکی شہریوں نے ایک سال کے دوران محبت کے ہاتھوں ایک ارب ڈالرز سے ہاتھ دھو لیے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ایف بی آئی نے ویلنٹائن ڈے سے قبل ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا کہ گزشتہ برس ڈیٹنگ اور رومانس کی ویب سائٹس پر جعلی پروفائل بنا کر امریکی شہریوں کو بھرپور طریقے سے لوٹا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق 2021 میں آن لائن ڈیٹنگ ویب سائٹس پر نوسربازوں کے ہاتھوں 24 ہزار سے زائد امریکی شہری شکار بنے، اور 2021 کا سال ان لٹیروں کے لیے ایک منافع بخش سال ثابت ہوا۔

    ایف بی آئی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ یہ رجحان لاک ڈاؤن کے درمیان غیر معمولی طور پر بڑھا، اور اسی عرصے میں دوستیوں اور ڈیٹنگ کی ویب سائٹس پروان چڑھیں، اور یوں فراڈ کے نت نئے راستے کھلے۔

    رپورٹ کے مطابق کئی جعلی فنکاروں نے اپنے مداحوں سے کرپٹو کرنسی کی مد میں بھی رقم ہتھیائی، جعل سازی کے ذریعے گنوائی گئی رقم میں 25 فی صد کرپٹو کرنسی پر مشتمل تھی، جن افراد نے کرپٹو کرنسی گنوائی انھوں نے اوسطاً 10 ہزار ڈالر کھوئے۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ ڈیٹنگ ویب سائٹس اور ڈیٹنگ ایپس پر جعلی افراد کے ہاتھوں تقریباً تمام عمر کے افرادمتاثر ہوئے، لٹنے والوں میں سب سے زیادہ نوجوان شامل تھے، جنھیں محبت یا جیون ساتھی کی تلاش تھی۔

    بے وقوف بننے والوں میں 18 سے 29 برس کے افراد کے ساتھ ساتھ 70 برس کے لوگ بھی شامل تھے۔

  • مسلمانوں میں آن لائن ڈیٹنگ کا فروغ

    مسلمانوں میں آن لائن ڈیٹنگ کا فروغ

    والدین اورخاندان کی پسند پرشادی کرنا بہت سے معاشروں میں عام ہے لیکن لڑکی اور لڑکے کو پرکھنے کا یہ عمل نوجوانوں کے لیے پیچیدہ اور مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔

    مغرب میں رہنے والے کچھ مسلمانوں کا خیال ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے رشتے استوار کرنے سے اس پورے عمل میں شرمندگی کو کم کیا جا سکتا ہے۔

    گذشتہ ایک دہائی میں آن لائن ڈیٹنگ خاصی مقبول ہوئی ہے بالخصوص یورپ اور شمالی امریکہ میں۔

    یہ حیرانی کی بات نہیں کہ مغرب میں بسنے والے مسلمانوں نے اپنی ضرورت کے مطابق آن لائن ڈیٹنگ اپنا لی ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ آن لائن ڈیٹنگ نے جیون ساتھی تلاش کرنے کے ذہنی دباؤ کو کافی کم کر دیا ہے کیونکہ اس عمل میں آپ ایسے ممالک میں اپنے لیے ہم وطن، ہم مذہب اور ایک ہی طرح کے شوق رکھنے والے جیون ساتھی چن سکتے ہیں جہاں آپ اقلیت میں ہیں۔

  • افغان نوجوانوں نے آن لائن محبت تلاش کرنا شروع کردی

    افغان نوجوانوں نے آن لائن محبت تلاش کرنا شروع کردی

    کابل: فرسودہ معاشرے سے تنگ آچکے افغان نوجوان لڑ کے اورلڑکیاں اپنی معاشرتی پابندیوں کو توڑنے کی نئی راہیں تلاش کررہے ہیں۔

    قدامت پسندانہ خیالات پر مشتمل افغانی مسلم معاشرے میں سوشل میڈیا نوجوانوں کو دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے نئے راستے فراہم کررہا ہے۔

    ان میں سے بہت سے نوجوان تو اپنے لئے جیون ساتھ بھی تلاش کرنے میں کامیاب ہوگئے وہ بھی ایک ایسے ملک میں رہتے ہوئے جہاں لبرل گھرانوں میں بھی زیادہ ترشادیاں صرف گھر والوں کی مرضی کے مطابق ہوتی ہیں۔

    افغانستان میں انٹرنیٹ کے استعمال کی ایک تازہ لہر اٹھی ہے اور بیشتر نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اسے ایک دوسرے سے تعلقات استوار کرنے اور رومانوی ملاقاتوں کے لئے استعمال کررہے ہیں۔

    کابل یونیورسٹی کے شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایک ممبر کے مطابق ابتدائی طور پر سوشل میڈیا پر ملنے والے لڑکے اور لڑکیاں صرف شادی کے متمنی ہوتے تھے اور سوشل میڈیا ویب سائٹس انہیں شادی سے پہلے ایک دوسرے کو جاننے کا ایسا نادر موقع فراہم کررہے ہیں جس کا تصور افغان معاشرے میں اس سے قبل ممکن نہیں تھا۔

    نیشنل انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی الائنس (نیکٹا) کے مطابق پانچ لاکھ سے زائد افغان اس وقت انٹرنیٹ کی سہولت سے مستفید ہورہے ہیں۔

    نیکٹا کے سربراہ عمر منصور انصاری کے سوشل میڈیا ایک ایسی جگہ ہے جہاں افغان نوجوان نہ صرف یہ کہ اپنے نظریات کا اظہار کرسکتے ہیں بلکہ بلکہ اپنا جیون ساتھی بھی منتخب کرسکتے ہیں۔

    ایک بائیس سالہ یونورسٹی کی طالبہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے بیشتر کلاس میٹ اس سے سوشل میڈیا پر بات کرتے ہیں لیکن سامنے آتے ہی شرما جاتے ہیں۔

  • تانکا جھانکی کی عادت مہنگی پڑگئی

    تانکا جھانکی کی عادت مہنگی پڑگئی

    کیلیفورنیا: تانکا جھانکی کی عادت بھاری پڑ سکتی ہے ایسا ہی کچھ ہوا کیلیفورنیا کی رہائشی خاتون کے ساتھ جب اس نے چمنی کے راستے اپنے دوست کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کی ۔

    تیس سالہ جینووا نونیز اس وقت مشکل میں گرفتار ہوگئی جب انہوں نے اپنے دوست کے گھر میں چمنی کے راستے داخل ہونے کی کوشش کی لیکن تقریباً سات فٹ اندر جانے کے بعد وہ مزید نیچے نہ جاسکیں اورمدد کے لئے چیخ و پکار کرنے لگیں۔

    ریسکیو ٹیم نے موقع پر پہنچ کرصورتحال کا جائزہ لیا اور چمنی کوصابن کے جھاگ سے نم کرکے دو گھنٹے کی جدوجہد کے بعد خاتون کو باہرنکالا گیا جس کے بعد خاتون کو طبی معائنے کے لئے اسپتال منتقل کیا گیا۔

    خاتون کے دوست لارینس نے بتایا کہ اس کی نونیز سے ملاقات آن لائن ہوئی تھی اور یہ پہلی بار نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی وہ اس قسم کی حرکتیں کرچکی ہے۔

    بعد ازاں مقامی پولیس نے جینووا نونیز کو دخل اندازی کرنے اورغلط معلومات فراہم کرنے کے الزام میں گرفتارکرلیا۔