Tag: online game

  • آن لائن گیم ہارنے پر نوجوان نے اپنے گلے پر بلیڈ پھیر دیا

    آن لائن گیم ہارنے پر نوجوان نے اپنے گلے پر بلیڈ پھیر دیا

    اڑیسہ: بھارتی ریاست اڑیسہ کے ایک علاقے میں آن لائن گیم ہارنے پر نوجوان نے دل برداشتہ ہو کر اپنے گلے پر بلیڈ پھیر دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اڑیسہ کے گاؤں جرنگ میں جمعہ کے روز ایک 24 سالہ نوجوان سومیا رنجن نائک نے بار بار آن لائن گیم میں ہارنے پر نہایت خوف ناک انتہائی قدم اٹھا لیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سومیا رنجن نائک آن لائن موبائل گیم کھیل رہا تھا، جس میں وہ تین بار ہار گیا، جس پر اس نے اپنا گلا تیز دھار بلیڈ سے کاٹ لیا، نوجوان کو شہر کٹک کے ایک اسپتال لے جایا گیا، جہاں اس کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

    لڑکے نے 50 روپے کی بریانی کے لیے مقتول کو 60 بار چاقو مارا

    ابتدائی طور پر نوجوان کو اس کے والدین انگول سرکاری اسپتال لے گئے تھے، جہاں ڈاکٹروں نے اسے کٹک کے ایس سی بی میڈیکل کالج اسپتال منتقل کیا۔

  • گیم میں دوستی پھر شادی کا جھانسہ، لڑکی مبینہ زیادتی کا شکار

    گیم میں دوستی پھر شادی کا جھانسہ، لڑکی مبینہ زیادتی کا شکار

    لاہور : نوجوانوں نے پب جی گیم کے دوران لڑکی سے دوستی کی اور پھر شادی کا جھانسہ دے کر مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں جنسی زیادتی کا ایک اور واقعہ سامنے آیا ہے، تھانہ نارتھ کینٹ کی حدود میں تین نوجوانوں نے لڑکی زیادتی کا نشانہ بنایا جس کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    مبینہ زیادتی کے مقدمے میں تین نوجوان حارث، حسن اور وحید کو نامزد کیا گیا۔

    متن کے مطابق حارث نامی نوجوان کی پب جی کے دوران کراچی سے تعلق رکھنے والی لڑکی سے دوستی ہوئی جس کے بعد حارث نے لڑکی کو شادی کے بہانے لاہور بلایا۔

    حارث نے لڑکی کے لاہور پہنچنے پر اسے نجی ہوٹل میں تین روز تک جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر اسے چھوڑ کر چلا گیا جب لڑکی واپس جانے کےلیے ریلوے اسٹیشن پہنچی تو وہاں اس کی حسن اور وحید سے ملاقات ہوگئی۔

    دونوں ملزمان نے لڑکی کو لاہور میں ہی نوکری کا جھانسہ دیا اور ایک گھر میں لے جاکر اپنی جنسی حوس پوری کی، مقدمے کے متن کے مطابق کراچی سے آئی لڑکی نے بھاگ کر جان بچائی۔

  • کولمبیا: ’مومو‘ نامی قاتل گیم نے 2 بچوں کی جان لے لی

    کولمبیا: ’مومو‘ نامی قاتل گیم نے 2 بچوں کی جان لے لی

    کولمبیا : کولمبیا میں جان لیوا ’مومو‘ نامی گیم کھیلنے والے دو بچوں نے 48 گھنٹوں کے دوران پھندا لگاکر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق شمال مغربی کولمبیا کے علاقے باربوسا میں 48 گھنٹوں کے دوران دو بچوں نے ’مومو‘ نامی خطرناک گیم چیلنج پورا کرتے ہوئے خودکشی کرلی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ’مومو‘ نامی گیم میں بھی بلیو وہیل گیم کی طرح متعدد چیلنجز دیئے جاتے ہیں جس کے آخر میں خودکشی کرنے کا چیلنج ہوتا ہے۔

    پولیس کا خیال رہے کہ خودکشی کرنے والے دونوں بچے ایک دوسرے کو جانتے تھے اور 16 سالہ لڑکے نے ہی خودکشی سے قبل 12 سالہ لڑکی کو گیم کا لنک بھیجا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پہلے لڑکے کی پھندہ لگی ہوئی لاش برآمد ہوئی تھی، جس کے ایک روز ہی لڑکی کے رشتہ داروں کو دوشیزہ کی بھی پھندہ لگی ہوئی لاش ملی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ گیم انجان نمبر سے واٹس ایپ پر میسج کرکے آسان ہدف کو اپنا شکار بناتا ہے اور پھر مختلف چیلنج دیتا ہے پھر آخر میں خودکشی کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مومو گیم اپنے صارف کو اشتعال انگیز تصاویر بھیجتا ہے اور گیم کے قوانین پر عمل کرنے کی دھمکیاں دیتا ہے۔

    پولیس نے مرنے والے دونوں بچوں کے موبائل فون ضبط کرکے قاتل گیم ’مومو‘ سے متعلق موصول ہونے والے پیغامات سے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

    حکومت کے سیکریٹری جینئر لینڈونو نے والدین کو خبر دار کیا ہے کہ ’مومو‘ نامی قاتل گیم واٹس ایپ کے ذریعے تیزی سے پھیل رہا ہے اور مذکورہ گیم صرف نوجوانوں گیم کھیلنے کی دعوت دیتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ گیم کھیلنے کہ وجہ سے پہلی موت کولمبیا میں ہوئی تھی۔

    حکام کی جانب سے دو بچوں کی موت کے بعد اسکولوں کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ’مومو‘ گیم نہ کھیلنے کے لیے آگاہی مہم کا آغاز کردیا ہے۔

    سائبر ماہرین کی جانب سے قاتل گیم سے بچنے کے لیے صارفین کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی نامعلوم نمبر سے ایسے خطرناک گیم کو کھیلنے کی دعوت قبول نہ کریں، جبکہ اپنے ای میل اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے پاس ورڈز کو تبدیل کردیں۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے متنازع گیمز بلیو وھیل اور مومو جیسے جان لیوا تمام سافٹ ویئرز اور سوشل میڈیا گیمز پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ خودکشی کے واقعات میں کمی ہو سکے۔