Tag: opec

  • سعودی عرب کا تیل کی پیداوار میں بڑی کمی کا فیصلہ، اوپیک کٹوتی بھی 2024 تک توسیع

    سعودی عرب کا تیل کی پیداوار میں بڑی کمی کا فیصلہ، اوپیک کٹوتی بھی 2024 تک توسیع

    ویانا: سعودی عرب نے تیل کی پیداوار میں بڑی کمی کا فیصلہ کر لیا ہے، اوپیک کٹوتی میں بھی 2024 تک توسیع کر دی گئی۔

    روئٹرز کے مطابق سعودی عرب نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کے لیے جولائی میں تیل کی بڑی کٹوتیوں کا عزم کر لیا ہے، OPEC+ نے بھی معاہدے کو 2024 تک بڑھا دیا ہے۔

    سعودی وزارت توانائی نے کہا کہ ملک کی پیداوار جولائی میں 9 ملین بیرل یومیہ رہ جائے گی، جو مئی میں تقریباً 10 ملین بیرل تھی، یہ کئی برسوں میں سب سے بڑی کمی ہے۔

    ویانا میں ہونے والے اجلاس میں سعودی وزیرِ توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ جولائی کے لیے 10 لاکھ بیرل کمی کی جا رہی ہے اور اس میں توسیع بھی کی جا سکتی ہے، مجموعی طور پر پیداواری اہداف کا 14 لاکھ بیرل یومیہ تک کم کیا جائے گا۔

    دوسری جانب روسی نائب وزیرِ اعظم نے کہا کہ پیداوار میں کٹوتی 2024 کے آخر تک جاری رہے گی۔ واضح رہے اوپیک پلس پہلے ہی گزشتہ برس طے شدہ 20 لاکھ بیرل کی یومیہ کٹوتی پر عمل پیرا ہے اور یہ مقدار عالمی طلب کا 2 فی صد بنتی ہے۔

    اپریل میں اس نے 16 لاکھ بیرل یومیہ کی مزید رضاکارانہ کٹوتی پر اتفاق کیا تھا، یہ سمجھوتا مئی سے آغاز کے بعد رواں سال کے اختتام تک نافذ العمل رہے گا۔

    اوپیک پلس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ رکن ممالک نے 2024 سے یومیہ 40.46 ملین بیرل کے نئے پیداواری ہدف پر اتفاق کیا ہے۔ ایس پی اے کے مطابق سعودی وزارت توانائی نے کہا کہ سعودی عرب جولائی سے ایک ماہ تک مزید دس لاکھ بیرل تیل کم نکالے گا۔

  • روسی صدر پیوٹن اور محمد بن سلمان کی فون پر تیل کے حوالے سے اہم گفتگو

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سعودی ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو فون کر کے تیل کے حوالے سے اہم گفتگو کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کے روز روسی صدر پیوٹن اور سعودی ولئ عہد شہزادہ بن سلمان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔

    کریملن سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے تیل کی قیمتوں میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے تیل پیدا کرنے والے ممالک کے اوپیک + گروپ کے اندر تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔

    روئٹرز کے مطابق روسی اتحادیوں اور اوپیک ممالک کے وزرائے توانائی کی ورچوئل میٹنگ بدھ کو ہوگی، جس میں تیل کی موجودہ پیداوار کی پالیسی کو برقرار رکھنے کی سفارش کا بہت زیادہ امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    روس کی پاکستان کو تیل کی فراہمی میں امریکا رکاوٹ ڈالے گا: روسی وزیر خارجہ

    واضح رہے کہ اوپیک پلس نے تیل کی پیداوار کے جو اہداف پچھلے سال مقرر کیے تھے، اس کی وجہ سے امریکا اور سعودی عرب کے درمیان اختلاف پیدا ہوا تھا۔ تاہم، سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں موجودہ استحکام ظاہر کرتا ہے کہ مملکت نے درست فیصلہ کیا تھا۔

    کریملن نے مزید کہا کہ ولئ عہد اور پیوٹن نے سیاسی، تجارتی، اقتصادی اور توانائی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

  • تیل کی کمی کے اعلان پر امریکا کے اوسان خطا، بائیڈن کی سعودی عرب کو دھمکی

    تیل کی کمی کے اعلان پر امریکا کے اوسان خطا، بائیڈن کی سعودی عرب کو دھمکی

    واشنگٹن: اوپیک کی جانب سے تیل کی کمی کے اعلان پر امریکا کے اوسان خطا ہو گئے ہیں، بائیڈن نے سعودی عرب کو دھمکی بھی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اوپیک کے تیل کی پیداوار میں کمی کے اعلان پر امریکا برہم ہو گیا، امریکی صدر جو بائیڈن نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودیہ کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    جو بائیڈن نے ایک ٹی وی انٹرویو میں سعودی عرب کو خبردار کیا ہے کہ اوپیک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کٹوتی کی صورت میں ریاض کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔

    واضح رہے کہ 13 ممالک پر مشتمل اوپیک اور اس کے 10 اتحادیوں نے 2 ملین بیرل روزانہ کی بنیاد پر تیل کی پیداوار میں پچھلے ہفتے کٹوتی کا اعلان کیا تھا۔

    جو بائیڈن نے سعودی عرب کو نتائج بھگتنے کی دھمکی تو دے دی تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کن آپشنز پر سوچ رہے ہیں۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کیرن جین پیری نے بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پالیسی کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، لیکن اقدمات اور معلومات سے متعلق بتانے سے انھوں نے بھی گریز کیا۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے منگل کے روز کہا کہ امریکا واشنگٹن میں قانون سازوں اور بیرون ملک اتحادیوں کی مشاورت سے سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کا ’جائزہ‘ لے رہا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق واشنگٹن میں سعودی عرب پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ تیل کی پیداوار میں کمی کا مقصد ماسکو کو بااختیار بنانا ہے۔ تاہم سعودی عرب نے کہا ہے کہ تیل کی پیداوار پر پابندیاں ’خالص طور پر اقتصادی‘ ہیں۔

  • اوپیک نے روسی تیل سے متعلق یورپ کو خبردار کر دیا

    اوپیک نے روسی تیل سے متعلق یورپ کو خبردار کر دیا

    ویانا: پیٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک نے یورپ کو خبردار کیا ہے کہ روسی تیل کا کوئی متبادل نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اوپیک کے سیکریٹری جنرل محمد بارکینڈو نے یورپی یونین کے حکام کو خبردار کیا ہے کہ روس پر موجودہ اور مستقبل کی پابندیاں تاریخ میں تیل کی سپلائی کے بدترین بحرانوں میں سے ایک کو جنم دے سکتی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ایسی صورت میں ضائع ہونے والے حجم کو تبدیل کرنا ناممکن ہوگا، انھوں نے وضاحت کی کہ روسی تجارت پر پابندیوں اور دیگر پابندیوں کے نتیجے میں روزانہ تقریباً 7 ملین بیرل روسی خام تیل عالمی منڈی سے نکل رہا ہے۔

    اوپیک کے اہلکار نے یورپ کو یہ بھی بتایا کہ مارکیٹ میں موجودہ اتار چڑھاؤ ”غیر بنیادی عوامل“ کی وجہ سے ہے جو اوپیک کے کنٹرول سے باہر ہیں اور یہ کہ یورپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ توانائی کی منتقلی کے لیے حقیقت پسندانہ نقطہ نظر کو فروغ دے۔

    بلاک نے اعلان تو کیا ہے کہ وہ روس کی توانائی کی مصنوعات پر پابندی لگانے میں امریکا اور برطانیہ میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے، تاہم امریکا اور برطانیہ کے برعکس یورپی یونین اپنی توانائی کی سپلائی کا زیادہ تر حصہ روس سے درآمد کرتی ہے اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سپلائی منقطع کرنے کی کوشش کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔

    جرمنی پوری صنعتوں کے خاتمے کی توقع کر رہا ہے، جب کہ آسٹریا کے توانائی کے بڑے ادارے او ایم وی کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک کے لیے روسی گیس خریدنا چھوڑنا ناممکن ہوگا۔

    کچھ ممالک، جیسا کہ ہنگری اور سلوواکیہ، نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے تحفظ کے مفاد میں پابندی کو نظر انداز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ یوکرین کی جنگ سے صرف تیل اور گیس ہی متاثر نہیں ہوئے ہیں، روس اور یوکرین مل کر دنیا کی گندم کی ایک تہائی برآمدات کرتے ہیں اور دونوں ممالک سورج مکھی کے تیل اور کھاد کے بڑے برآمد کنندگان بھی ہیں، نتیجے کے طور پر خوراک کی قیمتیں تاریخی بلندیوں پر پہنچ گئی ہیں۔

  • سعودی حکومت کا "تیل کی پیداوار” سے متعلق اہم اعلان

    سعودی حکومت کا "تیل کی پیداوار” سے متعلق اہم اعلان

    ریاض : سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ مقررہ حد سے زیادہ تیل کی پیداوار اوپیک کی پہچان تباہ کردے گی۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان کا اشارہ تیل پیداوار میں کمی کے اوپیک پلس معاہدے میں شامل ان ملکوں کی طرف تھا جو معاہدے کی خلاف ورزی کرکے مقررہ کوٹے سے زیادہ تیل نکال رہے ہیں۔

    سعودی وزیر توانائی نے کہا کہ جن ملکوں نے مقررہ حد سے زیادہ تیل نکالا ہے انہیں سال رواں کے اختتام سے قبل ہی تلافی کرنا ہوگی اور مکمل پابندی ہی مشترکہ کاوشوں کی کلید ثابت ہوگی۔

    سعودی وزیر توانائی نے جمعرات کو ان خیالات کا اظہار اوپیک پلس کے آن لائن اجلاس میں کیا جو عالمی تیل منڈی میں صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے منعقد کیا گیا

    آر ٹی کے مطابق روسی وزیر توانائی نے کہا کہ ہمیں کورونا وائرس کے اثرات پر غور کرنا ہوگا، روسی وزیرتوانائی نے تیل پیداوار میں کمی کے معاہدے کی مکمل پابندی کو ناگزیر قرار دیا، البتہ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اوپیک پلس معاہدے کی پابندی کا گراف خاصا اونچا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں سعودی عرب اور روس میں تیل کی قیمت پر تنازع ہوا۔ سعودی عرب چاہتا تھا کہ روس تیل کی پیداوار میں کمی کرے تاکہ تیل کی گرتی قیمتوں کو سنبھالا جا سکے لیکن روس پیداوار کم کرنے پر راضی نہیں تھا۔

    روس کے اس رویے سے تنگ آ کر سعودی عرب نے بھی تیل کی قیمتوں میں کمی کر کے پیداوار بڑھانے اور فروخت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ سعودی عرب نے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا جب کووڈ 19 کی وبا کی وجہ سے دنیا کے تمام کاروبار تعطل کا شکار تھے۔

  • اوپیک ممالک کا خام تیل کی پیداوار میں کمی کا اعلان

    اوپیک ممالک کا خام تیل کی پیداوار میں کمی کا اعلان

    ویانا : اوپیک ممالک نےخام تیل کی پیداوارمیں کمی کااعلان کردیا، اس اعلان کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈکیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خام تیل پیداکرنےوالےممالک نےپیداوارپانچ لاکھ بیرل یومیہ کمی کااعلان کردیا ، اس اعلان کے بعد پیداوار میں کمی کا حجم سترہ لاکھ بیرل یومیہ ہوگیا، یہ کمی آئندہ سال کی پہلی سہ ماہی تک جاری رہےگی۔

    کمی کےبعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا اور بریںٹ خام تیل کی قیمت دوفیصداضافےسے چونسٹھ ڈالرسینتیس سینٹس ہوگئی جبکہ امریکی خام تیل کی قیمت انسٹھ ڈالرتیرہ سینٹس ہوگئی۔

    نئے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے وزرائے توانائی کی توثیق ضروری ہے اور تیل پیدا کرنے والے ممالک کے مابین کمی کی تقسیم کا طریقہ کار بھی متعین کرنا پڑے گا۔

    روس کے وزیر توانائی الیگزینڈر نوواک نے بتایا کہ’ اوپیک میں شامل ممالک اور تیل پیدا کرنے والے غیر رکن ممالک کے وزرائے توانائی کی خصوصی کمیٹی نے تیل پیداوار میں ریکارڈ کمی کی سفارش کی ہے

    تجزیہ کاروں کے مطابق نان اوپیک آئل پروڈیوسرز اس معاہدے کی پاسداری نہیں کرتے، ان کی پیداوارمیں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے، جو کہ قیمتوں کو غیر مستحکم کرتا ہے، دوسری جانب مہنگا خام تیل درآمدای ممالک کیلئے مشکلات کا باعث بنتا ہے۔

  • یومیہ تیل کی پیداوار کتنی ہوگی؟ اوپیک کا اہم اجلاس

    یومیہ تیل کی پیداوار کتنی ہوگی؟ اوپیک کا اہم اجلاس

    ویانا: خام تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک کی تنظیم ’اوپیک پلس‘ کا یومیہ تیل کی پیداوار سے متعلق اہم اجلاس آسٹریا کے دارالحکومت میں جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اوپیک پلس کے اس اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ موجودہ حالات اور ضروریات کے پیش نظر یومیہ تیل کی پیداوار کتنی رکھنی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوپیک پر ڈباؤ ڈالا ہے کہ وہ تیل کی پیداوار میں اضافہ کریں تاکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بھی کم کی جاسکیں۔

    خام تیل کی پیداوار کی حد سے متعلق ’اوپیک پلس‘ کا اجلاس آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہو رہا ہے، اجلاس کے اختتام پر اہم فیصلے متوقع ہیں۔

    خیال رہے کہ اس گروپ میں اوپیک تنظیم کے چودہ ممالک کے ساتھ ساتھ دس دیگر تیل پیدا کرنے والے ممالک بھی شامل ہیں، اسی لیے اسے اوپیک پلس کہا جاتا ہے۔

    قبل ازیں ان ممالک نے دسمبر 2018 میں فیصلہ کیا تھا کہ وہ تیل کی پیداوار اکتوبر 2018 کے مقابلے میں یومیہ ایک اعشاریہ دو ملین بیرل کم کریں گے۔

    عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم کی جائیں، امریکی صدر کا اوپیک سے مطالبہ

    ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں یومیہ تقریبا ننانوے ملین بیرل خام تیل پیدا کیا جاتا ہے جبکہ طلب ایک سو اعشاریہ چار ملین بیرل کی ہے۔

    علاوہ ازیں اوپیک کے تمام رکن ممالک نے رواں سال کے اختتام تک تیل کی پیدوارا بڑھانے کے لیے ایک سمجھوتہ کیا تھا تاہم اس میں مزید توسیع کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔

  • قطر نے اوپیک کی رکنیت سے دست برداری کا اعلان کردیا

    قطر نے اوپیک کی رکنیت سے دست برداری کا اعلان کردیا

    دوحہ :قطر نے دنیا کو 60 فیصد تیل فروخت کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک سے آئندہ برس علیحدگی کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ میں واقع خلیجی ملک قطر نے آئندہ برس یکم جنوری کو تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کی رکنیت چھوڑنے کافیصلہ کردیا، سنہ 2019 سے قطر تیل برآمد کرنے والے ممالک کی اہم آرگنائزیشن کا رکن نہیں رہے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اوپیک سے نکلنےکی پالیسی سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے قطر کے وزیر برائے توانائی سعد الکابی نے بتایا کہ قطر کا اوپیک سے دست برداری کا فیصلہ سعودی عرب،سمیت دیگر خلیجی ممالک کی جانب سے عائد پابندی کے باعث نہیں کیا گیا۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور بحرین سمیت کئی خلیجی ممالک نے جون 2017 میں قطر پر دہشت گرد اور دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی، حمایت اور امداد کے باعث سفارتی پابندیاں عائد کی ہوئی ہے۔

    قطر کے وزیر برائے توانائی کا کہنا تھا کہ قطر اب قدرتی گیس سمیت دیگر قدرتی وسائل پر توجہ مرکوز کرے گا۔

    قطری وزیر سعد الکابی نے میڈیا کو بتایا کہ ابھی گیس کی پیداوار 7 ملین ٹن ہے اور قطری حکومت کا ہدف قدرتی گیس کی پیداوار کو سالانہ 110 ملین ٹن تک لے جانا چاہتا ہے۔

    خیال رہےکہ اوپیک کے رکن ممالک دنیا کا 60 فیصد تیل برآمد کرتے ہں، جس کا قیام سنہ 1960 میں وینزویلین سفارت کار جون پابلو اور سعودی عرب کے پہلے وزیر تیل عبداللہ تاریکی نے عراقی دارالحکومت بغداد میں کیا تھا اور ابتداء میں اوپیک کے صرف 5 ممالک ایران، عراق، سعودی عرب، کویت اور وینزویلا رکن تھے۔

    قطر نے سنہ 1961 میں محض ایک برس بعد ہی اوپیک کی رکنیت حاصل کرلی تھی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اوپیک سے قطر کا انخلا عالمی منڈی میں تیل کی قیمت پر کوئی خاص اثر نہیں ڈالے گا کیوں کے اوپیک دنیا کے ممالک کی 60 فیصد تیل کی ضرورت کو پور اکرتا ہے اور اس میں قطر کاحصّہ صرف 2 فیصد ہے۔

  • عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں نمایاں کمی

    عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں نمایاں کمی

    سنگا پور : اوپیک اور روس کا خام تیل کی پیداوار بڑھانے کے فیصلہ کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں مسلسل اضافے کے بعد نمایاں کمی دیکھی گئی، ایشیائی منڈیوں میں امریکی خام تیل جولائی کے سودوں کی قیمت میں میں ساڑھے چار فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ۔

    امریکی خام تیل کی قیمت 3 ڈالر 23 سینٹس کی کمی کے بعد 67 ڈالر 48 سینٹس فی بیرل ہوگئی جبکہ نارتھ برینٹ خام تیل میں کی قیمت 2 ڈالر60سینٹس کی کمی 76 ڈالر19 سینٹس فی بیرل ہوگئی۔

    انڈسٹری ماہرین کے مطابق خام تیل کی قیمت میں کمی کی وجہ اوپیک اور روس کی جانب سے پیداوار میں اضافے کا فیصلہ ہے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل ایشیائی منڈیوں میں نارتھ برینٹ خام تیل کی قیمت 80 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچی تھی، یہ قیمت سال2014 سے اب تک کی بلند ترین سطح تھی۔

    معاشی ماہرین کا کہنا تھا کہ خام تیل کی قیمت جلد اسی ڈالر فی بیرل ہوجائے گی، خام تیل کی طلب میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے، رواں سال صرف ایشیا کی تیل درآمدات کا حجم دس کھرب ڈالر ہوجائے گا، قیمتوں میں اضافہ تیل درآمد کرنے والے ممالک میں مہنگائی بڑھنے کا باعث بنے گی۔

    یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں امریکہ کی جوہری معاہدے سے علیحدگی کے اعلان کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں دو فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اوپیک کا 8سالوں میں پہلی مرتبہ تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ

    اوپیک کا 8سالوں میں پہلی مرتبہ تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ

    0نیویارک : تیل پیدا کرنے والے ممالک کے اتحاد اوپیک نے آٹھ سالوں میں پہلی مرتبہ تیل کی پیداوار میں کمی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تیل کی پیدوار کے معاملے پر سعودی عرب اور ایران نے اختلافات دور کرلیے ہیں، جس کے بعد تیل کی پیداوار میں ساڑھے سات لاکھ بیرل یومیہ کمی کی جائے گی، پیداوار میں کٹوتی کا اطلاق تمام ممالک پر یکساں نہیں ہوگا اور ایران کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ تیل کی پیداوار کو بڑھا سکتا ہے۔

    تیل کی پیداوار محدود کرکے سوا تین کروڑ بیرل یومیہ کی جائے گی۔

    تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، نیو یارک میں خام تیل کی قیمت میں چار ڈالر نوے سینٹ کا اضافہ ہوگیا، جس کے بعد خام تیل کی قیمت چھیالیس ڈالر چھیاسی سینٹ تک پہنچ گئی ہے۔

    دوسری جانب ایران تیل کی پیداوار 40 لاکھ بیرل یومیہ پر منجمد کرنے پر راضی ہوگیا ہے، اس سے قبل ایران پابندیاں ہٹنے کے بعد تیل کی پیداوار 80 لاکھ بیرل یومیہ رکھنا چاہتا تھا، ایرانی رضامندی کے بعد عالمی سطح پرخام تیل کی قیمت بڑھتی دیکھی گئی۔

    امریکی مارکیٹ ڈبلیو ٹی آئی میں فی بیرل خام تیل کے سودے دو فیصد اور برینٹ کروڈ کے سودے تین فیصد کے قریب مہنگے ہوتے دیکھے گئے۔

    واضح رہے کہ اس وقت اوپیک ممالک کی جانب سے تیل کی یومیہ پیدوار تین کروڑ 32 لاکھ بیرل یومیہ ہے۔